urdufanz magzine Nov 2012

59

Transcript of urdufanz magzine Nov 2012

Page 1: urdufanz magzine Nov 2012
Page 2: urdufanz magzine Nov 2012
Page 3: urdufanz magzine Nov 2012

اختفر: فیچ اڈیرٹی وچدہری ا

وپیٹ اٹرگیئ: و رتبیتعمج

زیاگننئ امی۔ یپ۔اخن: اٹلٹئ و ڈ

ااجعز ادمح ولدیھ: وپمکزگن

ن پاک کا فرمان

قر ا

ملسو هيلع هللا ىلصحدیث رسول

اقبال پر خضوصی مضامین

عید االضحی کے بارے میں

بقر عید کی شان میں

امریکی سازش اور پاکستاىی قوو

حند و ىعت

اہه اعالن

اسالو میں خواتین کے حقوق

ہللا پر بھروسہ کرىے والے ۔۔۔

Page 4: urdufanz magzine Nov 2012

درس قران

ر لما الحجارة من وإن قسوة ا شد ا و كالحجارة فهي ذلك بعد من قلوبكم قست ثم يتفج

ق ق لما منها وإن ال نهار منه خشية من يهبط لما منها وإن الماء منه فيخرج يش للا

وماا بؽافل للا 74 نمبر۔ ايت البقرہ۔ سورةOتعملون عم

:ترجمہ

زيادہ بهی سے ان يا ہيں پتهر وہ گويا ہوگئے سخت دل تمہارے بعد اسکے پهر

نکلتے پهوٹ چشمے سے ميں ان کہ ہيں ہوتے ايسے بعضے تو پتهر اور سخت

نکلنے پانی سے ميں ان اور ہيں جاتے پهٹ کہ ہيں ہوتے ايسے بعضے اور ہيں

خدا اور ہيں پڑتے گر سے خوؾ کے خدا کہ ہيں ہوتے ايسے بعضے اور ہے لگتا

۔ نہيں بےخبر سے عملوں تمہارے

:تشريح

پتهر دل لوگ

معجزے زبردست قدر اس کہ ہے گئی کی توبيخ و زجر کو اسرائيل بنی ميں ايت اس

گئے۔ بن پتهر سخت دل تمہارے جلد بہت بهی پهر کر ديکه نشانياں کی قدرت اور

يان الم) ايت گيا کہا اور گيا روکا سے سختی کی طرح اس کو والوں ايمان لئے اسی

اوتوا کالذين يکونوا ول الحق من نزل وما للا لذکر قلوبهم تخشع ان امنوا للذين

تک اب کيا يعنی (فاسقون منهم کثير و قلوبهم فقست المد عليهم فطال قبل من الکتاب

حق کردہ نازل کے للا اور ذکر کے تعالی للا دل کے والوں ايمان کہ ايا نہيں وقت وہ

زمانہ لمبا دل کے جن جائيں ہو نہ طرح کی کتاب اہل اگلے اور اٹهيں؟ کانپ سے

عباس ابن حضرت ہيں۔ فاسق اکثر سے ميں ان اور گئے ہو سخت بعد کے گزرنے

ہونے زندہ دوبارہ کے چچا اپنے نے بهتيجے کے مقتول اس کہ ہے مروی سے

وقت کچه پهر اور کہا جهوٹ نے اس کہ کہا تو گيا مر جب بعد کے دينے بيان اور

گئے ہو سخت زيادہ بهی سے پتهر پهر دل کے اسرائيل بنی بعد کے جانے گزر

ہيں جاتے پهٹ پتهر بعض ہيں لگتی بہنے اور نکلتی نہريں تو سے پتهروں کيونکہ

Page 5: urdufanz magzine Nov 2012

ہيں پڑتے گر سے للا خوؾ پتهر بعض ہوں نہ قابل کے بہنے وہ چاہے سے ان

نہيں ہی نرم سے موعظت و پند کسی سے نصيحت و وعظ کسی دل کے ان ليکن

جگہ اور ہے سمجه اور ادراک ميں پتهروں کہ ہوا معلوم بهی يہ سے يہاں ہوتے۔

بحمدہ يسبح ال شئی من وان فيهن ومن والرض السبع السموت لہ تسبح) ايت ہے

اور زمينيں اور اسمان ساتوں يعنی (ؼفورا حليما کان انہ تسبيحهم تفقهون ل ولکن

کی ان تم ليکن ہے کرتی بيان تسبيح کی تعالی للا چيز ہر ہر اور مخلوق تمام کی ان

ہے۔ وال عفو و بخشش اور وال بردباری و حلم تعالی للا ہو۔ نہيں سمجهتے تسبيح

سے برسنے کے اولوں تاويل کی پڑنے گر سے خوؾ کے پتهر نے جبانی علی ابو

يہ الواقع فی اور ہيں بتالتے درست ؼير بهی رازی نہيں ٹهيک يہ ليکن ہے کی

وللا ہے ايا لزم چهوڑنا کو بےدليل معنی لفظی ميں اس کيونکہ نہيں صحيح تاويل

رونا کم سے اس نکلنا کا پانی اور جانا پهٹ ہے۔ رونا زيادہ نکلنا بہہ نہريں اعلم۔

ہے جگہ اور جيسے گيا کہا مجازا يہ ہيں کہتے بعض ڈرنا سے دل پڑنا گر ہے

حقيقتا ہے۔ مجاز يہ کہ ہے ظاہر تهی۔ رہی چاہ پڑنا گر ديوار يعنی ينقض يريدان

کوئی کی تاويلوں ايسی ہيں کہتے وؼيرہ قرطبی رازی ہوتا۔ نہيں ہی اردہ کا ديوار

ديکهئے ہے سکتا کر پيدا چاہے ميں چيز جس صفت جو تعالی للا نہيں ضرورت

اسمانوں کو امانت نے ہم يعنی الخ (المانتہ عرضنا انا) ايت ہے فرمان کا اس

مجبوری سے اٹهانے کے اس نے انہوں کيا پيش سامنے کے پہاڑوں اور زمينوں

بيان تسبيح کی تعالی للا چيزيں تمام کہ چکی گزر ايت اور گئے ڈر اور کی ظاہر

للا درخت اور بيل اکاس يعنی يسجدان والشجر والنجم) ايت ہے جگہ اور ہے کرتی

اتينا قالتا) ايت فرمايا اور الخ يتقياظاللہ فرمايا اور ہيں کرتے سجدہ کو تعالی

پہاڑ کہ ہے جگہ اور ہيں حاضر خوشی خوشی ہم کہا نے اسمان و زمين (طائعين

ايت ہے فرمان جگہ اور جاتے پهٹ پهٹ مارے کے ڈر کر ہو متاثر سے قران بهی

ہمارے نے تم گے کہيں سے جسموں اپنے لوگ گار گناہ يعنی (لجلودھم وقالوا)

ہر جو کرائی بات نے للا اس سے ہم کہ گے ديں جواب وہ دی؟ کيوں شہادت خالؾ

کی پہاڑ احد کہ ہے ميں حديث صحيح ايک ہے فرماتا عطا طاقت کی بولنے کو چيز

اور ہے رکهتا محبت سے ہم پہاڑ يہ فرمايا نے وسلم عليہ للا صلی للا رسول نسبت

Page 6: urdufanz magzine Nov 2012

کے کهجور جس کہ ہے ميں حديث اور ايک ہيں رکهتے محبت سے اس بهی ہم

جب تهے کرتے پڑھا خطبہ کا جمعہ وسلم عليہ للا صلی حضور کر لگا ٹيک پر تنے

مسلم صحيح لگا۔ رونے کر پهوٹ پهوٹ تنا وہ تو گيا ديا ہٹا تنا وہ اور بنا منبر

کے مکہ ميں ہيں فرماتے وسلم عليہ للا صلی للا رسول ہے ميں حديث کی شريؾ

حجر تها کرتا کيا سالم مجهے پہلے سے نبوت ميری جو ہوں پہچانتا کو پتهر اس

کے اس يہ گا ہو ديا بوسہ ساته کے حق اسے نے جس کہ ہے ميں بارے کے اسود

حديثيں اور ايات سی بہت کی طرح اس اور گا دے دن والے قيامت گواہی کی ايمان

تمام يہ اور ہے حس و ادراک ميں چيزوں ان کہ ہے ہوتا معلوم صاؾ سے جن ہيں

بابت کی اس ہے جو "او"لفظ ميں ايت پر۔ مجاز کہ نہ ہيں محمول پر حقيقت باتيں

خواہ کو دلوں کے ان يعنی ہے لئے کے تبخير يہ کہ ہيں کہتے تو رازی اور قرطبی

بيان بهی يہ وجہ ايک نے رازی سخت۔ زيادہ بهی سے اس يا لو سمجه پتهر جيسے

پختہ کا بات ايک باوجود سامنے کے مخاطب گويا ہے لئے کے ابہام يہ کہ ہے کی

مطلب کہ ہے قول کا بعض ہيں۔ رہی جا کی پيش ابہام بطور چيزيں دو کے ہونے علم

اعلم۔ وللا ۔ ہيں سخت زيادہ سے اس بعض اور جيسے پتهر دل بعض کہ ہے يہ

او کہ ہے اجماع تو پر اس ليجئے سن بهی وہ ہيں پر يہاں معنی جو کے لفظ اس

جيسے پتهر دل کے اس يعنی ہے کے واو ميں معنی يہ تو يا نہيں لئے کے شک

ميں (کفورا او اثما منهم لتطع) ايت جيسے گئے ہو سخت زيادہ بهی سے اس اور

جمع ميں معنی کے واو اور ميں اشعار کے شاعروں ميں (نذرا اور عذرا) ايت اور

کخشيتہ) ايت جيسے ہے کے بلکہ يعنی بل ميں معنی پر يہاں او يا ہے ايا لئے کے

ايت اور ميں (يزيدون او الؾ مائتہ الی ارسلناہ) ايت اور ميں (خشيتہ اواشد للا

پتهر وہ کہ ہے يہ مطلب کہ ہے قول کا بعض ميں (ادنی او قوسين قاب فکان)

صرؾ ہيں کہتے بعض زيادہ بهی سے اس نزديک تمہارے ميں سختی يا ہيں جيسے

کہ ہے جاتا پايا بهی ميں شعروں کے شاعروں يہ اور ہے گيا ڈال ابہام پر مخاطب

کرتے کالم ايسا لئے کے ڈالنے ابہام پر مخاطب صرؾ کے يقين و علم پختہ باوجود

يعنی (مبين ضالل فی او ھدی لعلی اوياکم وانا) ايت ہے جگہ اور ميں کريم قران ہيں

پرہونا ہدايت کا مسلمانوں کہ ہے ظاہر تو ہيں پر گمراہی کهلی يا ہدايت صاؾ تم يا ہم

Page 7: urdufanz magzine Nov 2012

کے اس لئے کے ابہام کے مخاطب ليکن ہے چيز يقينی ہونا پر گمراہی کا کفار اور

سے دو ان دل تمہارے کہ ہے سکتا ہو مطلب بهی يہ گيا۔ بول مبہم کالم سامنے

ايسے بعض يعنی سخت زيادہ بهی سے اس يا ہيں جيسے پتهر وہ تو يا نہيں خارج

او) ايت فرمايا پهر (نارا استوقد الذی کمثل) ايت ہے بهی يہ مطابق کے قول اس

بعض کہ ہے يہی مطلب (کظلمات او) ايت فرمايا پهر کسراب ہے فرمايا اور (کصيب

للا صلی للا رسول ہے ميں مردويہ ابن تفسير اعلم۔ وللا ايسے بعض اور ايسے

کی کالم کيونکہ کرو کيا نہ باتيں زيادہ سوا کے ذکر کے للا ہيں فرماتے وسلم عليہ

امام ہے جاتا ہو دور بہت سے للا وال دل سخت اور ہے ديتی کر سخت کو دل کثرت

کہا ؼريب کو طريقہ ايک کے اس اور ہے فرمايا بيان کو حديث اس بهی نے ترمذی

اور بدبختی چيزيں چار کہ ہے روايت مرفوعا سے انس حضرت ميں بزار ہے

جانا۔ ہو سخت کا دل بہنا۔ نہ انسو سے انکهوں سے للا خوؾ ہيں کی شقاوت

۔جانا بن للچی جانا۔ بڑھ کا اميدوں

:بخاریصحیح

1662حدیث نمبر :سوملد ج

بن اسماعیل ، وہیب ، ابن طاؤس، حضرت ابوہریرہ رضی ہللا عنہ کا بیان ہے کہ رسول ہللا موسی

صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم بدگمانی سے بچو اس لئے کہ بدگمانی سب سے زیادہ جھوٹی

( بیع میں)بات ہے اور کسی کے عیوب کی جستجو نہ کرو اور نہ اس کی ٹوہ میں لگے رہو اور

ایک دوسرے کو دھوکہ نہ دو اور نہ حسد کرو اور نہ بغض رکھو اور نہ کسی کی غیبت کرو

اور ہللا کے بندے بھائی بھائی ہوجاؤ۔

Page 8: urdufanz magzine Nov 2012

درس حديث

کی تعليم کا بيان فرائض کہ کيا بيان نے انہوں ہيں کرتے روايت سے شہاب ابن عقيل، ليث، بکير، بن يحيی

نے مطعم بن جبير بن محمد اور کہ کيا بيان نے حدثان بن اوس بن مالک سے مجه

اور پہنچا پاس کے ان کر چل ميں چنانچہ تهی، کی بيان حديث يہ کی ان سے مجه

گيا پاس کے عنہ تعالی للا رضی عمر حضرت ميں کہا نے انہوں تو پوچها سے ان

وعبدالرحمن، عثمان حضرت آپ کہ کہا اور پہنچے يرفا دربان کے ان پاس کے ان

کہ کہا نے انہوں ہيں؟ ديتے اجازت کی آنے اندر کو عنہ تعالی للا رضی وسعد وزبير

علی حضرت آپ کيا کہا نے دربان پهر گيا، باليا اندر کو حضرات ان چنانچہ ہاں،

کہا نے انہوں ہيں ديتے اجازت کو عنہ تعالی للا رضی وعباس عنہ تعالی للا رضی

فيصلہ درميان کے ان اور ہمارے اميرالمومنين اے کہا نے عباس حضرت ہاں۔

ديتا واسطہ کا للا کو تم ميں کہا نے عنہ تعالی للا رضی عمر حضرت کرديجئے،

صلی للا رسول کہ ہو جانتے تم کيا ہيں قائم آسمان و زمين سے حکم کے جس ہوں

نے ہم کچه جو اور ہوگا۔ نہ وارث کوئی ہمارا کہ فرمايا نے وسلم وآلہ عليہ للا

تهی، ذات کی وسلم وآلہ عليہ للا صلی آپ مراد سے اس اور ہے صدقہ وہ چهوڑا

تعالی للا رضی علی حضرت پهر ہے، فرمايا ايسا نے آپ کہ فرمايا نے جماعت اس

رسول کہ ہيں جانتے دونوں آپ کہ فرمايا اور ہوئے متوجہ طرؾ کی وعباس عنہ

يہ نے آپ ہاں۔ ديا جواب نے دونوں ان فرمايا يہ نے وسلم وآلہ عليہ للا صلی للا

اس سے لوگوں آپ ميں اب کہ کہا نے عنہ تعالی للا رضی عمر حضرت ہے فرمايا

عليہ للا صلی رسول اپنے ميں فئی اس نے تعالی للا کہ ہوں کرتا بيان متعلق کے

بزرگ للا چنانچہ ديا نہيں کو کسی عالوہ کے آپ تها کيا مخصوص کو وسلم وآلہ

أفائ ما) فرمايا نے وبرتر عليہ للا صلی للا رسول خاص يہ تو ، (رسوله علی للا

کو اس لئے کے کسی سوا تمہارے نے آپ کی للا ہے قسم تها، لئے کے وسلم وآلہ

تقسيم اور ديتے کو ہی تم بلکہ دی ترجيح کو کسی پر تم نہ اور کيا نہيں محفوظ

مال اس وسلم وآلہ عليہ للا صلی نبی تو رہا باقی مال يہ کہ تک يہاں رہے کرتے

کے للا مال، باقی پهر ليتے، نکال خرچہ کا سال ايک لئے کے والوں گهر اپنے سے

Page 9: urdufanz magzine Nov 2012

زندگی اپنی وسلم وآلہ عليہ للا صلی للا رسول اور کرتے خرچ طرح کی مال اور

کو بات اس تم کہ ہوں پوچهتا کر دے قسم کی للا کو تم ميں رہے، کرتے يہی بهر

عنہما تعالی للا رضی عباس و علی حضرت پهر ہاں کہا نے لوگوں ان ہو؟ جانتے

کہ ہوں پوچهتا کر دے واسطہ کا للا کو دونوں آپ ميں کہا کر ہو مخاطب طرؾ کی

نے تعالی للا پهر ہاں، کہ کہا نے دونوں ان ہيں؟ جانتے کو بات اس دونوں آپ کيا

للا رضی ابوبکر حضرت تو دی، دے وفات کو وسلم وآلہ عليہ للا صلی نبی اپنے

قبضہ پر اس نے انہوں چنانچہ ہوں، ولی کا رسول کے للا ميں کہ کہا نے عنہ تعالی

کيا نے وسلم وآلہ عليہ للا صلی للا رسول طرح جس رہے کرتے طرح اسی اور کيا

ميں تو ديدی۔ وفات کو عنہ تعالی للا رضی ابوبکر حضرت نے تعالی للا پهر تها،

آپ اب پهر ہوں۔ ولی کا ولی کے وسلم وآلہ عليہ للا صلی للا رسول ميں کہا نے

کا دونوں تم اور ہے ہی ايک مقصود کا دونوں آپ اور ہيں آئے پاس ميرے دونوں

جو ہيں، مانگتے حصہ کا بيوی اپنی سے مجه آپ (عباس اے) ہے يکساں معاملہ

اور کوئی عالوہ کے اس اگر کہ ہوں کہتا ميں ہے۔ پہنچتا سے والد اپنے انہيں

سے حکم کے جس کی تعالی للا ہے قسم تو ہيں چاہتے سے مجه دونوں آپ فيصلہ

کرسکتا نہيں فيصلہ کوئی اور عالوہ کے اس تک قيامت ميں ہے قائم زمين و آسمان

ميں کرديجئے واپس مجهے پهر تو ہيں عاجز سے انتظام کے اس دونوں آپ اگر

۔گا کرلوں انتظام کا اس

بخاریصحيح

1665نمبرحديث :جلد سوم

اعجاز احمد لودھی: انتخاب

Page 10: urdufanz magzine Nov 2012

حمد باری تعالی

(عالمہ اقبال)

خودی کا سر نہاں ل الہ ال للا

خودی ہے تيػ، فساں ل الہ ال للا

يہ دور اپنے براہيم کی تالش ميں ہے

صنم کدہ ہے جہاں، ل الہ ال للا

کيا ہے تو نے متاع ؼرور کا سودا

فريب سود و زياں ، ل الہ ال للا

يہ مال و دولت دنيا، يہ رشتہ و پيوند

بتان وہم و گماں، ل الہ ال للا

خرد ہوئی ہے زمان و مکاں کی زناری

نہ ہے زماں نہ مکاں، ل الہ ال للا

يہ نؽمہ فصل گل و للہ کا نہيں پابند

بہار ہو کہ خزاں، ل الہ ال للا

اگرچہ بت ہيں جماعت کي آستينوں ميں

للامجهے ہے حکم اذاں، ل الہ ال

ٹيپو ٹائيگر: انتخاب

Page 11: urdufanz magzine Nov 2012

(جوش مليح آبادی ) ملسو هيلع هللا ىلصرسول مقبول نعت

مسلمانو مبارک ہو نويد فتح يا باے

لو وہ نازل ہورہی ہے چرخ سے ام الکتاب

وہ اٹهے تاريکيوں کے بام گردوں سے حجاب

وہ عرب کے مطلع روشن سے ابهرا آفتاب

گم ضيائے صبح ميں شب کا اندھيرا ہوگيا

وہ کلی چٹکی ، کرن پهوٹی سويرا ہوگيا

خسرو خاور نے پہنچا ديں شعائيں دور دور

دل کهلے شاخيں ہليں ، شبنم اڑی ، چهايا سرور

آسماں روشن ہوا ، کانپی زميں پر موج نور

پو پهٹی ، دريا بہے، سنکی ہوا ، چہکے طہور

نور حق فاران کی چوٹی کو جهلکا نے لگا

دلبری سے پرچم اسالم لہرانے لگا

گرد بيٹهی کفر کی ، اٹهی رسالت کی نگاہ

گرگئے طاقوں سے بت، خم ہوگئی پشت گناہ

چرخ سے آنے لگی پيہم صدائے ل الہ

ناز سے کج ہوگئی آدم کے ماتهے پر کالہ

آتے ہی ساقی کے ، ساؼر آگيا ، خم آگيا

رحمت يزداں کے ہونٹوں پر تبسم آگيا

(ص)آگيا جس کا نہيں ہے کوئی ثانی وہ رسول

(ص) روح فطرت پر ہے جس کی حکمرانی وہ رسول

(ص) جس کا ہر تيور ہے حکم آسمانی وہ رسول

( ص)موت کو جسن بنا يا زندگانی وہ رسول

کرديامحفل سفاکی و وحشت کو برہم

Page 12: urdufanz magzine Nov 2012

جس نے خون آشام تلواروں کو مرہم کرديا

(ص)فقر کو جس کے تهی حاصل کج کالہی وہ رسول

(ص) گلہ بانو ں کو عطا کی جس نے شاہی وہ رسول

(ص) زندگی بهر جو رہا بن کر سپاہی وہ رسول

( ص)جس کی ہر اک سانس قانون الہی وہ رسول

جس نے قلب تيرگی سے نور پيدا کرديا

جس کی جاں بخشی نے مردوں کو مسيحا کرديا

واہ کيا کہنا ترا اے آخری پيؽامبر

حشر تک طالع رہے گی تيرے جلووں کی سحر

تونے ثابت کرديا اے ہادیء نوع بشر

مرد يوں مہريں لگا تے ہيں جبين وقت پر

کروٹيں دنيا کی تيرا قصر ڈھا سکتی نہيں

آندھيا ں تيرے چراؼوں کو بجها سکتی نہيں

تيری پنہا ں قوتوں سے آج بهی دنيا ہے دنگ

کس طرح تو نے مٹا يا امتياز نسل و رنگ

ڈال دی تونے بنائے ارتباط جام و سنگ

بن گيا دنيا ميں تخيل اخوت ذوق جنگ

تيرگی کو روکش مہر درخشاں کرديا

کردياتونے جس کانٹے کو چمکا يا گلستا ں

ٹيپو ٹائيگر: انتخاب

Page 13: urdufanz magzine Nov 2012

ہماور بقر عيد

اور مذہب ہر ہيں۔ ہوتے عکاس کے روايات کی معاشرہ يا قوم بهی کسی تہوار

۔ ہيں مناتے سے طريقوں اپنے وہ جنہيں ہيں تہوار کچه نہ کچه کے معاشرہ

تہوار دو ہميں بهی نے ملسو هيلع هللا ىلص پاک حضور اور تعالی للا مسلمان، بحثيت

ہے۔ دی تاکيدوترؼيب کی منانے پر طور اجتماعی

ناراض کا۔۔ مسرتوں ۔۔۔ کا خوشيوں ہے نام عيد ۔ الضحی عيد (۲) اور عيدالفطر (۱)

رسول کے اس اور تعالی للا ہے۔۔ نام عيد کا۔۔ بهالنے ناراضگی کا۔۔ منانے کو

کا۔۔ گزارنے زندگی مطابق کے گئےاصولوں بتائے کے ملسو هيلع هللا ىلصپاک

صنؾ اور بچوں خوشی زيادہ ميں صورتوں ہی دونوں چهوٹی يا ہو بڑی چاہے عيد

باتيں کئی ميں خواتين اور بچوں کہ ہے يہ وجہ بنيادی کی اس ہے۔ تی ہو نازک

ميں لينے فيصلہ يکسانيت، ميں آواز کی بچوں اور خواتين مثال ہيں۔۔ مشترک

ليے کے عيد ، ڈرنا سے ( بيگ لل) مکوڑوں کيڑوں ضرر بے ہونا، شکار کا تذبدب

۔۔۔۔ ہے کرنا نہ خرچ سے پلے اپنے کر بڑھ سے سب اور سنگهار بناو خصوصی

سے حوالے کے عيد ميں بچوں اور عورتوں نسبت کی مردوں کہ ہے وجہ يہی شايد

۔ہے جاتی پائی زيادہ صبری بے

خيال پہال کر پڑھ موضوع ۔"ہم اور (بقرعيد) عيدالضحی " ہے موضوع کا دفعہ اس

بات کی بهائی عمران ليکن لکهوں کچه پر سوچااسی شوہر۔۔۔ مظلوم ۔۔۔ آيا ميں ذہن

حرکتيں ليکن ۔۔۔ ہيں پروفيسر بهائی عمران رہا۔۔۔ باز سے کرنے ايسا بعد کے سننے

تو جائے کہا کچه ليے کے لکهنے ہيں۔۔۔ جيسی ڈاکٹروں کے پيتهک ہوميو بالکل

کہ گيا کہا انہيں جب بهی آج ۔۔ ہيں۔ ديتے دے گولی ميٹهی کوئی نہ کوئی ہی ہميشہ

کر درگزر بهی ٹيم ميگزين يوايؾ گئے۔۔۔ بنا بہانہ کا ہونے نہ آئيڈيا تو لکهو تو کچه

تهی گئی لکهی تحرير پہلی جو ليے کے دينے شہ کو فرانس انقالب کيونکہ ہے ديتی

اس نہيں مند خواہش کا انقالب کسی يوايؾ الحال فی پائی۔۔ سرانجام سے قلم کے انہی

کرتے نہيں ليے اس زبردستی ہيں، ليتے پڑھ ہم تو ديا لکه کچه سے خوشی اگر ليے

۔کرسکے نہ برداشت کو دھار کی قلم کے ان يوايؾ کہيں کہ

Page 14: urdufanz magzine Nov 2012

ہيں، تيارياں کی عيد اور سنگهار بناو کا خواتين وہ ہے مشترک چيز جو ميں عيدين

ہيں۔۔ جانور کے قربانی وہ کرتی منفرد سے الفطر عيد کو عيدالضحی چيز ايک ليکن

والی رہنے سنسنان اور ويران بهر سال ہے۔۔۔ ہوتی تکرار و بحث ہيں۔۔۔ لگتی منڈياں

للا خوشی خوشی جانور ميں منڈيوں ان ہے۔۔ ہوتی رونق کی مويشيوں پر جگہوں

اجنبی کسی پهر اور ہيں۔۔۔ کرتے پيش کو آپ اپنے کےليے ہونے قربان ميں راہ کی

گهر جب ليکن ہيں۔۔۔ پڑتے چل ليے کے گزارنے ايام آخری کے زندگی اپنے ساته کے

اور کينہ ، کدورتيں ليے کے دوسرے ايک ميں دلوں کے والوں گهر انہيں پر پہنچنے

سے وہاں بجائے کے ہونے قربان ہاتهوں کے لوگوں ايسے وہ تو ہے آتا نظر بؽض

ميں پنجرے مچهلی، ہو پهنسی ميں جال ليکن ہيں۔۔۔ ديتے ترجيح کو نکلنے بهاگ

زور بهی جنتا چاہے جانور گيا ليا ليے کے قربانی اور انسان شدہ شادی شير، قيد

ہی پکڑے جانور ہوئے بهاگے بالخر ليے اس سکتا۔۔۔ بدل نہيں تقدير اپنی لگالے

۔ہيں جاتے

ميں پنجابی ۔ ہے جاتی دی کس نکيل کی ان سے ڈر کے جانے بهاگ کے جانوروں

ديا پا نته تينوں ميں" نته والی قريشی مصطفی وہی بالکل جی ہيں کہتے نته کو نکيل

کسی اگر ۔۔۔ رہيں ميں اوقات اپنی وہ کہ ہے جاتی ڈالی ليے اس نته کو جانوروں ۔"گا

جانے کهينچے نته سکے۔۔ جا کهينچی نته کی ان تو کريں کام توقع خالؾ وقت بهی

قسميں دو بهی کی نته نکلتا۔۔ نہيں باہر سے آپے اپنے جانور سے شدت کی درد کے

شوہروں ہے۔۔۔ جاتی ڈالی کو شوہروں اور جانووں جو ہے ہوتی نته وہ تو ايک ہيں

نته وہی کو خواتين ليکن سکتا کہہ نہيں کچه ميں پر اس نہيں يا ہے جچتی نته وہ کو

۔ہے جچتی خوب

اگر ہے۔ کا جوکهم جان ہی بہت بهی کرنا تالش قصائی اچها ايک پر قربان عيد

ہے۔ ہوتی ليے کے کرنے تالش درزی اچها ايک حال صورت يہی تو ہو عيدالفطر

دونوں اور ہيں ہوتے اوزار ميں ہاته کے ہی دونوں ، درزی يا ہو قصائی چاہے

بعض ہے۔ جاتا کيا تصور کاريگر اچها ايک سےہی مہارت ميں فن کے کاٹنے کوگال

ہونے مستفيد سے برکات کی عيد ، بهی مالزم سرکاری جيسے بهائی اعجاز دفعہ

ہيں۔ ليتے اٹها چهری چاقو ليے کے

Page 15: urdufanz magzine Nov 2012

ملتی کو ديکهنے مشتی دھينگا خيز مضحکہ ايک درميان کے بيل اور قصائيوں ايسے

کو ٹانگوں کی بيل اناڑی پانچ چار والے لگانے گرہ کو فائلوں زندگی ساری ہے۔۔

قريب موت اپنی جب کو بيل ہيں۔ ديتے لٹا کر باندھ اسے اور کرتےہيں قياس پر فائل

ہوا روندتا کو اناڑی آدھ ايک کر کهول رسی سے طاقتورجهٹکے ايک تو ہے آتی نظر

کی مال و جان اپنی لوگ وہ ميں چکر کے کمانے پيسے چار طرح ۔۔۔اس پڑتا بهاگ

سے پيار اتنے اور پچهاڑے اکيالہی کو بيل کہ ہو ايسا قصائی ہيں۔ ديتے لگا بازی

ديکهنے قربانی تو ۔۔ دے کر پيش گردن اپنی خود کر ہو بس بے جانور کہ کرے ذبح

ہے۔ آتا بهی مزہ کا

خوشی بعد کے ؼم کہ ہيں کہتے والے کہنے رہتے۔۔۔ نہيں سے ايک ہميشہ حالت

ؼم جہاں ہے نہيں ليے کے ملک ميرے مثال يہ کيوں نہيں پتہ ليکن ۔۔ ہے آتی بهی

کب صبح وہ جانے نہ آرہی۔۔ نہيں خوشی بعد کے ؼم ليکن ہيں آرہے تو ؼم بعد کے

کو عيد نے اسالم ہوگی۔ عياں خوشی بجائے کے مايوسی پر چہرہ ہر جب گئی ہو

ميں مہنگائی بڑھتی کی بدن دن ليکن ہے ديا قرار دن کا خوشی ليے کے مسلمانوں

کم اور کوتاہی اپنی ہماری وجہ ايک کی اس شايد ہيں۔۔ گئی پڑ مانند خوشياں يہ

ہيں کرتے قربانی يا ہيں کرتے سال پورا عبادات بهی جو ۔۔ہم شايد ہے۔۔ بهی عقلی

کرنے پيدا مرتبہ اور نام اپنا ميں لوگوں زيادہ سے خوشنودی کی تعالی للا ميں اس

ہيں۔۔۔ محروم سے خوشيوں کی اس اور عيدين ہم ليے اس ہيں ہوتے عزائم کے

عطا توفيق کی چلنے پر مستقيم صراط ہميں وہ کہ ہے دعا سے تعالی للا ميری

۔سکيں پہچان کو خوشی اصل کی ہونے مسلمان اور عيد ہم تاکہ فرمائے

(نيازیتنزيل )

Page 16: urdufanz magzine Nov 2012

امريکی سازش اور پاکستانی قوم

کا ليکس وکی کسی جو ہے لسٹ لمبی ايک يہاں نہيں ہی زئی يوسؾ ماللہ صرؾ

طالبان ” واقعيات سارے يہ ليکن ہے پنہاں راز ہی ايک ميں سب ہے رہی کر انتظار

نے ميڈيا ميں حالت سب ان ہيں جاتے ہو پذير اختتام پر ” لی کر قبول داری ذمہ نے

عوام سادہ بيچارا يہ اور ہے ديا ثبوت کا ہونے حالل نمک کا مؽرب ٹهاک ٹهيک

گالی اور طن لعن بس ائے نظر کی ان سوچےجو بی سے عقل اپنی کچه ميں ايسے

والے لوٹانے ميں افؽانستان رنگ کا اسالؾ ہوں سوچتا کبهی کبهی ميں -پاۓ سن ہی

ہو سےرہا جيل انکی بعد سال تين تين قيدی دوشيزائيں نوجوان دشمن جب ؛ طالبان

کوچوں گلی ان وہ بهال گيا نہيں تک چهوا ہميں کہ ہيں ديتی گواہی تو ہيں نکلتی کر

ہے اتی سمجه تو بات يہ مراد ؟ ہيں سکتے ہو دشمن کيسے يوں کے انسانوں کے

طالبان افؽان پهر کہ ہے تر بال سے سمجه بات يہ ليکن سکتے ہو نہيں طالبان کہ

پاکستانی يہ ايا پاۓ؟ کر نہيں کيوں واضح صاؾ صاؾ کو خود سے عوامل ايسے

بنے حصہ ؟ کا سازش امريکی گہری کسی يا يا ہيں حصہ انکا ميں حقيقت طالبان

ٹی)پاکستان طالبان تحريک مطابق کے مشاہدے ميرے ؟ ہيں گئے بناۓ يا ہيں ہوۓ

بليک باقاعدہ جو نہيں کچه سوا کے ( پی ٹی ٹی)پاکستان تخريب تحريک ايک (پی ٹی

ذرا بهی ميں جہاد افؽان کا جہاديوں نہاد نام ان ہے رہی کر کام نيچے کے تنظيم واٹر

امريکی ميں تاريکی کی رات قبل سے اپريشن وزيرستان گزشتہ–رہا نہيں حصہ برابر

تحريک بعد فورا کے گرفتاری کی ڈيوس ريمنڈ پهر اور حرکت و نقل کی کاپٹرز ہيلی

سچ- ہيں کرتی فراہم قوت مزيد کو راۓ اس بندش کی سرگرميوں کی پاکستان طالبان

پہنچا ہی سے جہاد امريکی اس تو ہے پہنچا نقصان کوئی اگر کو جہاد کہ ہے يہ تو

افؽان کاش ہے حمايتی کی جہاد خالؾ کے امريکا اکثريت ؼالب کی پاکستان ورنہ ہے

طرؾ دوسری - پاۓ چهٹ دھندلہٹ ساری يہ ہی ائےتو اواز کوئی سے کوہساروں

وہ يہ ہے رکهی لگا پر پی ڈی اپنی تصوير کی ماللہ نے افراد اکثر پر ميڈيا سوشل

ماللہ اس ليکن ہيں رکهتے تکليؾ اور دکه کا انسانيت ميں دل جو ہيں لوگ سادہ

ليڈر ائيڈيل کا جس ہے لڑکی وہ يہ رکهتے نہيں واقفيت سے لڑکی سالہ تيرہ نامی

Page 17: urdufanz magzine Nov 2012

اس جو ہے حمايتی کی کوشش اس ہر کی امريکہ اور ہے اوباما بارک صدر امريکی

کيا پيدا صرؾ نہ کو کردار اس نے امريکہ ، جاۓ کی خالؾ کے طالبان ميں خطے

دے نام کا امن عالمی جسے ہے نوازا سے کاری سفارت کی امن اسی اسے بلکہ ہے

، اوباما بعد کے واقعے اس پهر تها پڑا کود ميں خطے اس سميت لشکر لو کراپنے

کا مفاد کے مؽرب پر طور واضح کو اس تاثرات کے ميڈونا اور ہيلری ، مون کی بان

دے انهيں يا ليا خود نے فيملی کی ماللہ کردار يہ نظر قطح ہيں کرتے ظاہر کردار اہم

کہ ہے اٹهتا يہ سوال - ہے گيا کيا استعمال ممکن بہترين کو کردار اس اج اور گيا ديا

تک خان عمران کر لے سے حسن منور سيد ہے خالؾ کے امريکہ قوم پوری جب

خالؾ کے کاروائيوں والی جانے کی ميں خطے اس کی امريکہ ليڈر اعتماد قابل تمام

اور ہيرو اپنا کو کردار اور ہيرو امريکی ايک انسان بهرے سے دل درد يہ تو ہيں

سالہ تيرہ اس اپنے نے امريکہ جائيکہ چہ ؟ ہيں رہے دے قرار کيوں اثاثہ قومی

نے انتہائی ليے کے مقاصد مذموم اپنے کو کردار نابالػ استعمال سے طريقے گهناو

بکاو شاطر يہ ، سکتی ہو نہيں اثاثہ قومی ہرگز وہ ليکن ہے مذمت قابل جو ہے کيا

اور ہے رہا جا کيا پيش پر طور کے اثاثے قومی اسے کہ ہے فنکاری کی ميڈيا

نظر قتل کا بينظيربهٹو ميں اس مجهے ہے ليا کر قبول کے کر بند انکهيں نے اکثريت

ويسی بهی اج تها ديا کر پيدا ليڈر جيسا زرداری نے کےاندھيرے قوم پر جس ہے ارہا

ہے چلی کرنے پورے مقاصد مذموم کے امريکا سے ہاتهوں اپنے قوم ہے پيدا کيفيت

دوہرائے پهر بار ايک ميں ہيں رہے کر کام پردہ پس کے سازش اس جو مقاصد وہ

: ہوں ديتا

فراہمجوازبہترينکاحملوںڈرونکرناہموارراہکیاپريشنميںوزيرستانشمالی

ميںپاکستانہٹاناسےنامےمنظرکواحتجاجپاکستانیپرفلممخالؾاسالمکرنا

سياسیکواوباماباراکميںاليکشنامريکیکرناکوششکیبحالیکیساکهامريکی

،ہےاتریپوراتکحدبہتپرعزائمامريکیميںکهيلاسقومپاکستانیپہنچاناطاقت

کےوسلمعليہللاصلیرسالتشان،ہےچالہونےاپريشنميںوزيرستانشمالی

مارےسےڈرونزپاکستانیبهردرجنروزاورہےگياکرہضمايشوکاماللہکوايشو

جاليابدلہسےدشمنوںکےماللہکہگیکہےکربجابجاتالياںقوميہاورگےجائيں

Page 18: urdufanz magzine Nov 2012

بہکینہيںتکحداسکبهیقومپاکستانیميںتاريخکیٹيررانوارنہادنام،ہےرہا

کہہےضرورتکیوقت-ہےلياجکڑميںہاتهاسکونےامريکااجطرحجستهی

سےناموںدشمنکاپاکستانجاۓنکالسےسازشاورفريباسکوقومپاکستانی

اورجاۓرکهیانگلیپردشمنپردہپسکہہےتقاضاکامندیعقلہےرہادےدھوکہ

صرؾاورصرؾکرناحاصلچهٹکاراسےدشمناسجاۓکیجدوجہدخالؾکےاس

کچهليےکےاسالماورپاکستاناپاگرہےمضمرہیميںتحريک”گوامريکاگو“

گی۔جاے ہوديربہتورنہگاہوبناناترجيحاوليناپنیاسےتوہيںچاھتےکرنا

(لودھیاحمداعجاز)

Page 19: urdufanz magzine Nov 2012

اسالم ميں خواتين کے حقوق

اس تو کريں مطالعہ کا تاريخ کی مذاہب دوسرے يا ڈاليں نظر پر تاريخ معلوم کی دنيا

کے مردوں حيثيت کی خواتين ميں دور ہر اتا۔ نہيں نظر کردار کوئی کا عورت ميں

ديا مقام گهٹيا نہايت ميں معاشرے کو ان ۔ ہے اتی نظر تر کم ہی بہت ميں مقابلے

رہنے دور سے ان اور تهے ديتے قرار جڑ کی برائيوں تمام کو ان مذہب اہل تها۔ جاتا

تو بهی ہوتا تعلق يا رابطہ کچه سے اگران اور ۔ تهے کرتے محسوس عافيت ميں

کی مردوں جوصرؾ ہوتا سے حيثيت کی مخلوق کی درجے دوسرے ر او ناپاک ايک

عورت خيالی ايک ميں اساطير يونانی تهی۔ گئی کی پيدا ليے کرنے پورا کو ضروريات

کی نصاری و يہود طرح اسی تها۔ گيا ٹهرايا دار ذمہ کا مصائب انسانی تمام کو پانڈورا

سے جنت کے السالم عليہ ادم کوحضرت السالم عليہا حوا حضرت ميں خرافات مذہبی

گزرا ايسا عرصہ طويل بہت پر عورت تها۔چنانچہ گيا ديا قرار باعث کا جانے نکالے

بيٹی کی حواء کہ ہے کارنامہ کا ہی اسالم يہ تهی۔ نہ مخلوق لحاظ قابل کوئی وہ کہ

گئے۔ ديے حقوق برابر کے کومرد اس اور گيا کيا تسليم قابل کے احترام و عزت کو

کردار الشان عظيم کے عورت ہی ابتدا کی تاريخ اسالمی کہ ہے يہ تو حقيقت بلکہ

ہے۔ ہوتی سے

قربانيوں مثل بے اور لزوال کی عنہا للا رضی الکبری خديجۃ حضرت اؼاز کا م اسال

ہمت و عزم نازک صنؾ والی جانے سمجهی ناتواں و ضعيؾ وقت ۔اس ہے ہوتا سے

ہے۔ جاتی بن سہارا کا محمدی کرنبوت بن سرچشمہ کا افزائی اورحوصلہ گراں کوہ کا

للا صلی مصطفی محمد حضرت کر نکل سے حراء ؼار اور ہوئی نازل وحی پہلی جب

کر پيچها کا اپ سائے کے پريشانی اور گهبراہٹ تو لئے تشريؾ گهر وسلم والہ عليہ

دوست انسان اور اخالق بلند پاکبازی، کی شوہر اپنے خديجہ مگرسيدہ تهے رہے

اے’’ کہ فرمايا اور ائيں لے ايمان پہلے سے سب پر نبوت کر بن گواہ کی کردار

گهبراہٹ اور پريشانی کبهی کو کردار بلند جيسے اپ تعالی للا !امانت و صدق مجسمہ

کچه سب جان، اور ،مال وقت اپنا نے انہوں گا۔ کرے نہيں سپرد کے سايوں کے

حارث حضرت شہيد پہلے ميں راستے کے اسالم کہ تک کرديا۔يہاں نچهاور پر اسالم

Page 20: urdufanz magzine Nov 2012

شوہرسے سابق کے اپ تها۔وہ ليا جنم سے کوکه کی خديجہ حضرت نے ہالہ ابی بن

تهے۔ پلے ميں گود کی مہربان نبی اور تهے

عليہ ابراہيم حضرت بندے فرمانبردار کے للا پهر تو ہے ديکهنا مقام کا عورت ايک

خاوند اپنے اور للا نے انهوں ۔ ديکهيں کو حاجرہ حضرت بيوی فرمانبردار کی السالم

وہ جب تها۔پهر کرليا قبول رہنا ميں وادی وگياہ اب بے ميں تعميل کی حکم کے

کے مروہ اور صفا وار ديوانہ ميں تالش کی ،پانی ليے کے السالم عليہ اسماعيل

کے ان ہوئے، کرتے قدر کی خلوص اور فرمانبرداری کی ان نے للا تو دوڑيں درميان

کردی۔ لزم پر عورتوں اور مردوں تمام ليے کے تک قيامت تقليد کی عمل اس

کے زندگی نے خواتين مسلم ميں مبارک عہد کے وسلم والہ عليہ للا صلی للا رسول

معاشرتی يا ہو ميدان کا سکهالنے سيکهنے علم ۔ کيا ادا کردار بهرپور ميں شعبہ ہر

معامالت کے حکومت و سياست يا ہو موقع کا جہاد ميں راہ کی للا ميدان، کا خدمات

للا صلی للا رسول تها۔ ہوتا کردار اہم اور روشن واضح، کا خواتين ميں سب ہوں،

شريک ساته ايک سب صحابيات اور کرام صحابہ ميں مجلس کی وسلم والہ عليہ

کريم نےنبی خواتين جب تهے۔ سمجهتے اور پوچهتے باتيں کی دين اور تهے ہوتے

باپ اپنے ہم جو ہيں ہوتی ايسی باتيں کچه متعلق سے خواتين کہ کی شکايت سے

عليہ للا صلی للا رسول چنانچہ کرسکتيں۔ نہيں ميں موجودگی کی بهائيوں اور دادا

مرد ميں جس کرديا مخصوص سے الگ دن ايک لئے کے خواتين نے وسلم والہ

اور ساته کے مردوں دن چه ميں ہفتے خواتين طرح اس تهے۔ ہوتے نہيں شريک

ہوتا معلوم سے اس تهيں۔ پوچهتی حل کا مسائل اپنے کر ہو حاضر سے الگ دن ايک

اہميت زيادہ بهی سے مردوں تربيت و تعليم کی خواتين نزديک کے کريم نبی کہ ہے

تهی۔ حامل کی

تهيں، پالتی پانی کو مجاہدين خواتين، مسلم ميں جنگ ،مثال،ميدان حالت خصوصی

کی چهوٹے يا بڑے کسی ميں خير کار اس اور تهيں کرتی پٹی مرہم کی زخميوں

خير کار اس بهی صديقہ عائشہ سيدہ حضرت ميں احد ؼزوہ کہ ۔حتی تهی نہيں تفريق

کے تعليم تدريس، کی علم طرح اسی تهيں۔ موجود لئے کے کرنے ادا کردار اپنا ميں

کيا۔ ادا کردار سرگرم نے خواتين مسلم کی دور ابتدائی ميں روايت کی حديث اور فروغ

Page 21: urdufanz magzine Nov 2012

اندر کے گهر کو عورت کے کر الگ الگ کو ر کا دائرہ کے مرد اور عورت نے اسالم

اور مشکالت سے اعتبار تخليقی مرد چونکہ ہے۔ ديا مرتبہ کا احترام و عزت

ذمہ تمام کی مسائل معاشی نے اسالم ليے اس ہے قابل کے کرنے برداشت صعوبتيں

کو مرد نے ہے۔للا کيا سپرد کے عورت کو معامالت گهريلو کرکے عائد پر مرد داری

يا ،منتظم امر صاحب کسی بهی نظام کوئی ہے۔کيونکہ فرمائی عطا قوت کی فيصلے

حاکم يا امير کو مرد ميں معامالت کے خاندان ليے ،اس سکتا چل نہيں بؽير کے امير

حقوق مساوی کے مرد کو عورت ميں معامالت تمام باقی عالوہ کے اس ہے۔ گيا بنايا

:ہے ارشاد ميں مجيد ہيں۔قران گئے ديے

﴾228:البقرة بالمعروؾ﴿سورة عليہن ال ذی مثل لہن

پر ان تمہارے جيسے ہيں حقوق ہی ويسے پر تم کے عورتوں مطابق کے دستور

ہيں۔

کو مرد اور عورت بهی ميں معاملے کے سزا اور جزا دن کے قيامت نے تعالی للا

:ہے ارشاد ہے۔ رکها برابر

ا عمل من من وھو ا نثى ا و ذكر من صالح ه مو بة حياة فلنحيين هم طي ا جرھم ولنجزين

﴾097:النحل يعملون﴿سورة كانوا ما با حسن

اس ہم تو ہوگا بهی مومن وہ اور عورت يا ہو مرد گا کرے عمل نيک شخص جو ''

ان (ميں اخرت) اور گے رکهيں زندہ سے زندگی (کی ارام اور) پاک (ميں دنيا) کو

'' گے۔ ديں صلہ اچها نہايت کا اعمال کے

کے قسم ہر وہ کہ ہے ديتا اجازت کی بات اس کو عورت کے رکاوٹ کسی بؽير اسالم

ہے، کرتا شمار مالک کا سرمايہ کے اس کو عورت اور دے انجام معامالت مالی

ہے ہوتا ارشاد ميں مجيد قران کہ جيسا

جال ا نصيب للر ساء اکتسبوا مم ا نصيب وللن ساء اکتسبن﴿سورة مم ﴾032:الن

حصہ وہ لئے کے عورتوں اور ہے کمايا نے انهوں جو ہے حصہ وہ لئے کے مردوں

۔“ہے کمايا نے انهوں جو ہے

گهر پر ہے۔اس کيا استحصال کا اس کر دے ازادی پدر مادر کو عورت نے مؽرب اہل

عورت نے اسالم برعکس کے اس ہيں۔ دی ڈال دارياں ذمہ دوہری باہر کے گهر اور

Page 22: urdufanz magzine Nov 2012

کر بنا سرچشمہ،بہن کا جنت کر بنا ماں کو اس ہے۔ ديا مقام کا احترام اور عزت کو

عملی کا رحمت کی کرللا بنا پيکر،بيٹی کا الفت اور ،محبت قربانی و ايثار

رہ اندر کے گهر نے ہے۔اسالم ديا قرار ذريعہ کا سکون و راحت کر بنا اظہاراوربيوی

ايک ہے۔يہ کی سپرد کے عورت تعمير کی اخالق و کردار کے نسلوں والی انے کر

دنيا ہے۔ شرط پہلی کی استحکام اور بقا کی قوم کسی جو ہے داری ذمہ عظيم ايسی

کی اخالق و کردار خواتين کی جس ہے سکتی رکه برقرار وجود اپنا قوم وہی ميں

وجود نسل کردار بلند ،ايک اراستہ سے زيور کے اخالق و علم اور ہوں پر بلنديوں

لئيں۔ ميں

باالصواب۔ اعلم وللا

(اعجاز احمد لودھی)

لو ڈ شيڈنگ

لو ڈ شيڈنگ نے کر ديا ہر دم يہ کما ل

پهيال د يا ملک ميں ا ند ھير وں ہے کا جا ل

عو ام کی ا منگو ں سے چلی اس نے ا يسی چا ل

دے کر د ھو کہ قا م کی خد مت کی يہ مثا ل

(زمرد سلطانہ)

Page 23: urdufanz magzine Nov 2012

قربانی کے جانور سے انٹرويو

کا مد ا کی ں و ر نو جا ميں ی منڈ تهی ہی ر ا يب قر ں با قر عيد جيسے جيسے

صی خصو لئے کے ں بيلو ، ئے گا تها۔کہيں ی ر جا سے ر شو و ر و ز سلسلہ

کا گی د جو مو پنی ا يں ز ا و ا کی ں و بکر کہيں تو تهے گئے کيے ت انتظاما

۔ تهے ہے ر کر لی جگا نٹ و ا تهيں۔کہيں ہی ر ل د س احسا

کے ن ا کے کر گفتگو سے ں رو نو جا کا نی با قر ن ا نہ ں کيو چا سو نے ہم

جہاں گئے طرؾ کی ل ؼو کے ں و بکر ہم پہلے سے سب نيں۔ جا ت قعا ا و و حالت

ے بکر ايک تهے۔ ہے ر ہو ز و ند ا لطؾ سے س گها ی پڑ پر ئی پا ر چا ے بکر

کی ؾ طر پنی ا جہ تو کی ے بکر ئے ہو نتے جا ؼنيمت نے ی۔ہم پڑ پر ہم نظر کی

کيا۔ ع و شر چهنا پو سے ن ا اور

ہيں؟ کيسے پ ا ے بکر مسٹر(۱

ہی پنی ا ور دياا کر ر نکا ا سے لنے بو نے ے بکر مسٹر تو بے۔پہلے بے،(ج

ہم ہو پوچهتے لگے،کيا کہنے نک چا ا لگے۔پهر نے جا لے بو ميں لی بو ص مخصو

بہت سے ن نو نسا ا کہ ہيں تے کر ا اد شکر کاللاا ہم بهی ل؟پهر حا ا ر ہما سے

ديتا ا ر چا پر قت و ہے۔ہميں کهتا ر ل خيا بہت ا ر ہما لک ما را ہيں۔ہما بہتر درجے

چهی ا ہم کہ تا ہے تا جا لے نے گهما ميں ا ہو ہ ز تا ہے،کهلی تا پال نی پا ہے،

سکيں۔ ھ چڑ ن ا و پر طرح

لئے کے ے ر چا س پا کے ن ا يا ہو ميں ؼصے لک ما گر ا ت قا و ا بعض ں ہا

ہو مشکل کتنا لنا پا اب ر نو جا کا نی با قر کہ ہيں لگتے نے و ر تو ں ہو نہ پيسے

سے کہيں بهی پهر ہے، ر نہيں پيسے لئے کے نے کهال بهی نہيں ا کہ ہے ہا ر جا تا

ميں ستے ا ر کے للاا کہ ہيں تے کر ی ر پو ت يا ر و ضر ی ر ہما کر ھکڑ د پکڑ

مت خد ی مير کہ کرے نہ يت شکا ر حضو کےللا ا ر نو جا ل ا و نے ہو ن قربا

ہو ؾ و مصر ميں نے کها ہ ر چا سے پهر ے بکر مسٹر کر کہہ ئی۔يہ ہو نہيں ٹهيک

ہيں۔ نہيں ميں ڈ مو کے نے کر ت با مزيد ہ و جيسے کہ تها ہا ر لگ ايسے گئے۔

کوواک بيل ور ا ئيں گا پر ں ھے۔جہا بڑ ؾ طر کی ل ؼو کے ں بيلو ئےاور گا ہم پهر

Page 24: urdufanz magzine Nov 2012

چلبلی۔ ئی کو تو ہے چنبيلی ئی تهيں۔کو رہی کر

ہوئی سجی سے تی ر بصو خو اور ٹی مو جتنی ہ۔ شا د با ئی کو تو ہ شہنشا ئی کو

ہی ک ا و کو ں ہا و گ لو تو تر دہ يا ز م۔ ا د کے اس ہ د يا ز ہی تنے ا ئے گا

ايک ميں تنے ا سہی۔ ہی پنگ شا و نڈ و چلو نہيں ہيں تو تهے۔پيسے ئے ا ديکهنے

ر ما نہ ہی سينگ کہيں کہ گئے ر ڈ ہم ھيں بڑ ؾ طر ی ر ہما ئے گا

ميں گے۔ايسے يں کر نہيں سےسوال ہم بولی۔ اور گئی ہو کهڑی سےوہ يں۔اچانک د

ل۔ ا ڈ چه پو ل ا سو سے جٹ سے ن ا نے ہم

چهن ميں ن و ل،پير پهو ئے ہو لپٹے نپہ ٹ،سينگو و سجا پہ تهے ما کے پ ا(۲

من ہينيا يعہ ر ذ کا فہ ضا ا ميں تی ر بصو خو کی پ ا يں،يہ نجهر جا تی کر چهن

ل؟ حصو کا ں قيمتو مانی

خريدار بعض لی۔ بو ئے ہو تے ا تر ا ا ڑ ہيں۔تهو يقے طر کے بيچنے ہميں سب يہ(ج

ہيں۔سچ ہتے چا نا کر ا پيد يت د ا نفر ا ميں س ا کر بنا کوسجا ں رو نو جا بهی

ميں نں و پير ے ر ہے۔ہما تی ہو ہٹ کتا ا ی بڑ سے ں و چيز ن ا ہميں تو پوچهو

يعہ ر ذ ين بہتر کا تشہير يہ ہے۔ تا جا کيا ر مجبو پر چلنے ہميں کر پہنا يں جانجهر

لے ل منز ں کہا ب ا يکهيے د ہے۔ يا ا يکهنے د ئی کو سے پهر ہميں ہے لگتا ہيں۔

فظ۔ حا ا يجئے۔خد د ت ز جا ر۔ا ا يد خر ہے بنتا ن ہے؟کو تی جا

نب جا کی ل ؼو کے ں نٹو و ا ہم گئی۔پهر مل گهل ميں ل ؼو پنے ا ئے گا کر کہہ يہ

ہے ر کر لی جگا (ہے تا جا کہا ز جہا کا ن يگستا ر جنہيں)ونٹ ا ں جہا ھے بڑ

سوال نے تها؟ہم کيا تهے۔پهر منتظر ہی ے ر ہما وہ جيسے تها ہا ر لگ ہسے تهے۔ا

يا۔ د کر

ہے؟ تا پڑ نا کر منا سا کا ں يو ر ا شو د کتنی ميں نے ا تک ی منڈ کو پ ا(۳

تک ی منڈ ہميں تا۔ جا کيا نہيں م ہتما ا ص خا ئی کو کا سفر (ئے ہو چتے سو()ج

ميں ں کو ٹر ان ہے تا جا يا ل يعے ر ذ کے ں کو ٹر ے بڑ بڑے

شت ا د بر يتيں ذ ا کی خم ز سے جہ و کی نے ہو ر نو جا ہ د يا ز سے ت ر و ضر

ہيں۔ تی پڑ نا کر

Page 25: urdufanz magzine Nov 2012

ہيں؟ يتے د جہ تو ؾ طر کی پ ا ن لکا ما کيا بعد کے پہنچنے ميں ی منڈ(۴

ل ا و نے تهکا ور ا ہ د تکليؾ دہ يا ز سے سفر تو حلہ مر کا پہنچنے ی منڈ (ج

دہ يا ز سے ہ د يا ز کو ں و ر نو جا کہ ہے تی ہو شش کو کی ن لکا ہے۔ما ہوتا

کہ جب سمجهے نا ا تو اور بند چو و ق چا ہميں ر ا يد خر کہ تا ئے جا کها ر ا کهڑ

ہے۔ تا کہال سست يا ؼر ل ميں نظر کی ن ا ر نو جا ا ہو بيٹها

ہے؟ يت شکا ئی کو سے ں رو ا يد خر کا پ ا(۵

تے ر گز سے ہی يب قر کہ لگا چنے سو نٹ و ا ميں ب ا جو کے ل ا سو س ا(ج

سب لئے رے ہما تو ت با يہ !ل بو ا بکر يک ا سے ميں ل ؼو کے ے بکر ہوئے

رے ہما تو ہے تا ا ر ا يد خر ئی کو بهی جب کہ ہے س فسو ا مجهے ہے۔ ہم ا سے

تا کر ئنہ معا کا ں نتو دا ے ر ہما ئی کو تو ہے يکهتا د کر ل ٹٹو ل ٹٹو کو جسم

نے ہو ا بکر پنا ا کر ن يشا پر سے ن ا ہم ہے؟پهر لگتا نے ا تلو ہميں ئی کو تو ہے

کہتے ہو۔يہ ر و د سے ہم م ہجو يہ کہ تا ہيں يتے د ت ثبو کر جڑ سينگ ر چا دو

ؾ طر کی ل ؼو کے ں ھو مينڈ ہم ميں ی منڈ گيا۔پهر ر گز ل ؼو کا ں و بکر کہتے

ے کهڑ ر تيا ہی سے پہلے کر سن ی خبر ش خو کی نے ا رے ہما کہ ۔جو ھے بڑ

يا۔ د کر ل ا سو سے جهٹ نے ہم تهے

يتا؟ د کر نہيں تو س ا د ا کو پ ا کہيں ؾ خو کا نے ہو ن بق قر(۶

جا لکها ميں قسمت ری ہما تو نا ہو ن با قر سی؟ ا د ا کيسی ر و ا ؾ؟ خو کيسا(ج

ديتے ئے سنا ہی ہم نہيں ت با ئی کو نہيں۔چليں د يا قعہ ا و ہ و کو پ ا ۔کيا ہے چکا

ملے۔ بهی گی ز تا کو ن يما ا ور ا ئے جا ہو نی ہا د د يا کہ تا ہيں

با قر کو پ ا ميں جس يکها د ميں ب ا خو يک ا نے ہيم ا بر ا ت حضر ت ا ر يک ا

ت ا ر ی سر ئيے۔دو د کر ن با قر نٹ و ا سو کر ٹه ا صبح نے ا۔اپ ہو حکم کا نی

کو ت ا ر ی ئيے۔تيسر د کر ن با قر نٹ و ا سو پهر نے پ ا۔ا ہو حکم کا نی با قر پهر

د ميں ب ا خو نے ہيم ا بر ا ت حضر ا۔ ہو حکم کا نی با قر کی چيز ری پيا سے سب

ہے ر کر بان قر ميں ہ ا ر کی للاا کو عيل سما ا ت حضر ے ر پيا پنے ا ہ و کہ يکها

وہ کہ کہا نے عيل سما ا ت حضر يا۔ سنا ب ا خو کو بيٹے پنے ا نے ں انهو ہيں۔

کہ چا سو نے ں نہو ہيں۔ا ر تيا لئيے کے نے کر ن با قر ن جا پنی ا ميں ہ ا ر کیللاا

Page 26: urdufanz magzine Nov 2012

نہيں ا سکتے۔اپ جا نہيں ؾ خال کے ضا ر کیللاا وہ ہے۔ ميں سی ا ضا کيرللاا

نے ا بر ا ت گئے۔حضر لے پر جگہ کهلی کے ے کپڑ يک ا کو ں نکهو ا پنی ا ہيم

ليا۔ نپ ھا ڈ سے ے ٹکڑ

ر ی چهر پر ن د گر کی بيٹے پنے ا ته سا کے ہمت ی بڑ نے ہيم ا بر ا ت حضر

قر ی تير يا۔ کها د کر سچ ب ا خو پنا ا نے تو ہيم ا بر ا ئی۔ ا ز ا و ا ميں اتنے کهی۔

نے ا بر ا ت کر۔حضر نی با قر کی ھے مينڈ ے کهڑ س ئی۔پا ہو ل قبو نی با ا پنی ا ہيم

پر مين ز اسے يا، پا ا کهڑ س پا ھا ۔مينڈ ری تا ا پٹی سے ں نکهو

ن با قر ميں ہ ا ر کیللاا بهی ميں ج ا گر ا يا۔ د کر بح ذ ميں ہ ا ر کیللاا ور ا يا لٹا

ت با کی ز ا عز ا ئی کو ر و ا کر ھ بڑ سے س ا لئے ے مير تو ں ہو تا جا يا د کر

ں۔ بنو عث با کا تکميل کی ہيمی ا بر ا سنت ميں نہينکہ

ہيں؟ ہتے چا ينا د م پہؽا کيا کو سب ہم پ ا(۷

شتے ر محلے، کے کر شا شو دہ يا ز سے ہ د يا ز کی ں و ر نو جا کے نی با قر(ج

ا ضا ر کی للاا مقصد کا نی با قر نکہ يں،کيو کر نہ ہر ظا ئی ا بڑ پنی ا ميں ں رو ا د

کيا تقسيم ميں ں گو لو مستحق شت گو کا نی با ہے۔قر نا کر صل حا ی د شنو خو ور

ا نت س کہ گيا دے م پيؽا يہ ور ا گيا چال ميں ل ؼو پنے ا ھا مينڈ کر کہہ ئے۔يہ جا

کرنا۔ تقسيم ميں ں حصو تين کو شت گو کے نی با قر تے کر ہ ند ز کو ہيمی ا بر

لئے کے ں ستو دو ور ا ں رو ا د شتہ ر ا سر دو لئے، کے ں لو ا و گهر حصہ يک ا

مت نا کر تقسيم ميں ں و مند جت حا ور ا ں يبو ؼر م عا حسہ ا تيسر ور ا

مجهے ته سا کے اسی ہے۔ حق کا سب پر شت گو س ا کے نی با قر نکہ لنا۔کيو بهو

فظ۔ حاللاديجے۔ا ت ز جا ا

(زمرد سلطانہ)

Page 27: urdufanz magzine Nov 2012

{پر بهر و سہ ر کهنے و ا لے کبهی نا کا م نہيں ہو تےللا}

ں و ند ،پر ں رو نو جا نے لی تعاللاا کو پ ا تهے پيؽمبر کے للا ن سليما ت حضر

دنيا تهااور تا کر ڑا ا ميں ا ہو تخت کا اپ تها بهيجا کر بنا ن ا حکمر پر ں جنو اور

اپ قصی ا مسجد ميں فلسطين تهے ميں قبضہ کے اپ نے ا خز ہ شد فن د م تما کے

۔ تهی ئی ا و کر تعمير نے

سر کو ھے ڑ بو يک ا نے اپ پہنچے ميں شہر يک ا تبہ مر يک ا ن سليما ت حضر

پر بوڑھے س ا کو اپ يکها د ئے ہو تے جا کر ٹها ا گٹها ی ر بها کا ں يو لکڑ پر

م نا ۔ـميرا يا د ب ا جو نے س ا تو چها پو م نا کا اس کر بڑھ ايا۔اگے س تر بڑا

جس ں ہو ميں يک ا کہ گئے پڑ ميں چ سو ن سليما ت حضر کر سن م ہے۔نا سليمان

نے ہو ھا ڑ بو جو ہے ن سليما يہ يک ا ور ا ہے کها ر کر عطا کچه سب نےللاا کو

ا فو نے ں نہو ہے۔ا ہا ر کر محنت اتنی د جو و با کے سے ج تا پنے ا کر چ سو يہ ر

کو ے ہير س ا ھے ڑ بو اے ۔ص کہا ئے ہو يتے د کو ھے ڑ بو کر ر تا ا ہيرا يک ا

کا ں يو لکڑ نے ھے ڑ بو کر لے ہيرا ۔ و کر لت کفا کی ن ا ند خا پنے ا کر بيچ

وہ جب پڑا۔ چل ؾ طر کی گهر شی خو شی خو ور ا پهينکا کر ر تا ا سے سر گٹها

گئی۔ ڑ ا کر لے ہيرا اور را ما جهپٹا نے چيل يک ا کہ تها گيا ہی ر دو ی ڑ تهو

کو ں بچو ی بيو کہ ئی ہو حق ل فکر کو س ا ب ا گيا۔ ہ ر يکهتا د منہ رہ بيچا بوڑھا

گا؟ ں ئو کهال کيا

خا نے س ا تها گيا لے کر ٹها ا ئی کو بهی ہ و تو يکها د گٹها نے اس کر ا پس وا

۔ کی بسر ت را ميں جنگل ئے بجا کی نے جا گهر ته ہا لی

کی سليمان ت حضر ميں ير د تنی ۔ا لگا کرنے اکٹهی پهرلکڑياں تووہ ہوئی صبح جب

ھا ڑ بو للچی يہ چا سو نے ۔اپ تها ہا ر چن ں يا لکڑ وہ تو پہنچی ں ہا و ری ا سو

جہ و کی س ا نے پ ا ہے ؾ و مصر ميں مشقت لی معمو د جو و با کے لينے ہيرا

ا سر دو اسے کر کها رحم نے ديااپ بتا نہيں ا قعہ وا را سا نے ھے ڑ بو تو چهی پو

کی گهر اور کے بند ميں مٹهی سے ط حتيا ا کو ے ہير نے ھے ڑ بو ۔ کيا عطا ا ہير

کے نی پا تو پہنچا ے ر کنا کے ی ند وہ جب تهی ی ند يک ا ميں ستے را لی۔ ہ را

اس ہيرا سے ں بکيو ڈ ر چا دو گئے کهڑ ا ں ئو پا کے س ا سے جہ و کی ئو بہا

گيا۔ ٹ چهو سے ته ہا کے

Page 28: urdufanz magzine Nov 2012

سے ق تفا ا يا ا ميں جنگل ہ ر با دو ميں لم عا کے سی يو ما ھا ڑ بو سے ں يہا

بهی ر با س ا تو ئی بتا ت با ی ر سا نے س ا گئے مل پهر ن سليما ت حضر کو اس

نے س ا فعہ د کی اس ب ۔ا يا ما فر يت عنا ا ہير ا تيسر سکو ا نے ن سليما ت حضر

نے ر ا سو گهڑ يک ا تو گيا ر دو ی ڑ تهو ہ و ليا۔جب ھ ند با ميں پگڑی کو ے ہير

نچہ ۔چنا ہے چيز قيمتی ئی کو ر و ضر ميں ی پگڑ کی ھے ڑ بو س ا کہ ليا ڑ تا

ؼائب ر او ئی ا اڑ سے سر کے ھے ڑ بو ی پگڑ کر ڑا دو تيز کو ڑاے گهو اسنے

ن سليما ت حضر پيٹتا تا رو بعد کے نے جا چهن کے ے ہير تيسرے ھا ڑ بو گيا ہو

ر دو کو يبی ؼر ی مير نے پ ا نبی کےللاا ے ا کہا ر او ا ہو ضر حا س پا کے

نہيں۔ ر منظو يسا ا کو للا ا ہے ل خيا ا مير مگر ہے کی شش کو کی نے کر

پنے ا ہی کے کر کٹهی ا ں يا لکڑ تم ہے ۔ٹهيک يا ما فر نے ن سليما ت حضر

گيا۔ چال ميں جنگل سے شی مو خا ھا ڑ بو ۔ لو پا پيٹ کا ں بچو بيوی

بستی کی ے ر ہا لکڑ اس ار سو پر تخت ن سليما ت حضر بعد کے صے عر فی کا

دريافت ل حا کا س ا اور يا بال کو ڑھے بو کر بهيج کو دمی ا يک ا تو رے گز سے

۔ کيا ض عر نے اس کيا

ر ختيا ا بے نے ميں تو گئے ہو گم ے ہير ں تينو ئے ہو يئے د کے پ ا جب

دور مفلسی ميری نے نبی ے تير للاا ے ا کہ نگی ما عا د کر ا گڑ گڑ ر حضو کےللا

مجهے ہی تو نہيں ر منظو تجهے ت با يہ يد شا مگر ہے کی شش کو کی نے کر

۔ ما فر ئيت عنا ے ہير ئے ہو ئے کهو ميرے

چيل تو ھا چڑ پر خت ر د يک ا لئے کے ٹنے کا ں يا لکڑ ميں بعد کے نے کر عا د

۔ تهے کهے ر ے ہير ں تينو ہ د کر عطا کے اپ ميں نسلے گهو کے

۔ ں ہو گيا ہو مير ا ميں سے نے پا کو ں و ہير ن ا

ہيں کهتے ر سہ و بهر پر لی تعاللاا گ لو جو کہ ہے ملتا سبق يہ سے قعہ وا س ا

۔ ہے ل قو کا ؼنی ن عثما ت ۔حضر تے۔ ہو نہيں م کا نا کبهی وہ

ے سر دو کسی ا سو کے لی تعاللا۔ا کهو ر نہ ميد ا سے کسی ا سو کے لی تعاللاا

تے۔ ہو نہيں ب ميا کا لے وا ھنے ند با ميد ا سے

(زمرد سلطانہ)

Page 29: urdufanz magzine Nov 2012

؟اقبال کو نوبل انعام کيوں نہيں مال(اعجاز احمد لودھی: انتخاب)

کا جن تهے شاعر عصر ہم عظيم دو کے ہندوستان ٹيگور ناته رابندر اور اقبال عالمہ

ہوا۔ مشہور ميں زمانے ہی ايک کالم

شخصيات دونوں بهی ميں ميدان سماجی اور سياسی کر نکل سے حدود کی شاعری

خالی سے دلچسپی امر يہ ليکن ہوئيں نمودار ساته ايک ميں اوائل کے صدی بيسويں

ہوئی۔ نہيں کبهی مالقات کی دونوں بهر عمر کہ نہيں

اولين کے ہندوستان کہ ہے رہا قلق ہميشہ کا بات اس کو مداحوں کے اقبال عالمہ

کی ‘‘زيادتی ’’ اس شايد ہوا۔ حاصل کو ٹيگور بجائے کے اقبال اعزاز کا انعام نوبل

ديا دے قرار مستحق کا انعام اس بهی کو اقبال ميں برسوں کے بعد اگر جاتی ہو تالفی

کميٹی نوبل بهی بار ايک ميں برسوں 25 کے تک ء1938 سے ء1913 ليکن جاتا

سکی۔ ہو نہ مرکوز پر اقبال توجہ کی

کی اخفاء تک برس پچاس پر کتابت و خط اور دستاويزات تمام کی کميٹی نوبل چونکہ

اس اور تها راز ايک محض يہ تک عشرے کے ساٹه سن لئے اس ہے رہتی پابندی

قرار بهی سازش سمجهی سوچی ايک اسے تهيں۔ ہوتی گوئياں می چہ کی طرح ہر پر

تها۔ گيا رکها محروم کيوں سے پرائيز نوبل کو اقبال عالمہ تهاکہ جاتا ديا

سازش کوئی نے کميٹی کہ کهال پر آنے سامنے کے دستاويزات پرانے ميں ء1963

اگر ليکن تها۔ ہوا پيدا کبهی جهگڑا کا نامزدگی کی اقبال عالمہ نہ اور تهی کی نہيں

اقبال تو ہے سکتا جا کيا پيش سامنے کے کميٹی نام کا ناته رابندر شاعر کے بنگال

واضح کوئی ميں سلسلے اس دستاويزات پرانے تهی؟ قباحت کيا ميں نامزدگی کی

کرتے۔ نہيں رہنمائی

کے کميٹی نوبل ميں رپورٹ ايک والی ہونے تيار ميں اوائل کے ء1914 سن

يورپ کہ ہے چلتا پتہ سے اس ہے کيا اظہار کا خيالت جن نے ہئيارن ہيرلڈ چيئرمين

تهی رہی سوچ کميٹی ہوئے ديکهتے کو کاری تباہ ممکنہ کی جنگ والی چهڑنے ميں

چارک پر کے تباہی اور جنگ جو چاہئے جانا نہيں ميں ہاتهوں ايسے انعام نوبل کہ

ہوں۔

Page 30: urdufanz magzine Nov 2012

کے شہرت رات راتوں اديب وال کرنے حاصل انعام نوبل کہ تها احساس کو کميٹی

پرپڑتا باشندوں سبهی کے دنيا اثر کا تحريروں ان ہے ظاہر ہے۔ جاتا پہنچ پر آسمان

ہے۔

ظاہر خيال ميں رپورٹ بعد کے کرنے پيش آراء کے ماہرين مختلؾ نے ہئيارن ہيرلڈ

کہ چاہئے رکهنا نظر مد خاص بطور کو امر اس وقت ديتے انعام نوبل کا ادب کہ کيا

جو کو کار قلم ايسے کسی يعنی جائے چال کونہ مصنؾ پرستانہ قوم کسی انعام يہ

ہو۔ رہا دے ترؼيب کی جانے ابهارکردنياپرچها کو جذبات ملی کے قوم مخصوص ايک

کو رفتہ عظمت کی مسلمانوں اور اسالم حصہ بيشتر کا شاعری کی اقبال کہ ہے ظاہر

کو ملت اپنی اقبال ہے۔ مظہر کا خواہش شديد کی کرنے بحال اسے اور کرنے ياد

ہاشمی رسول قوم ميں خيال کے ان کيونکہ تهے سمجهتے بالتر سے مؽرب اقوام

جاتے۔ پائے نہيں ميں قوم اور کسی کی دنيا وہ ہے بنی کر مل سے عناصر جن

فہمی خوشی کسی اقبال ميں سلسلے کے يورپ بهی قبل سے عظيم جنگ پہلی اگرچہ

بڑھ مزيد تلخی کی ان ميں بارے کے يورپ بعد کے جنگ ليکن تهے نہيں شکار کا

گئی۔

:تها کہا نے اقبال ميں ؼزل ايک کی ء1970

ہے۔ نہيں دکان بستی کی خدا والو رہنے کے مؽرب ديار

گا ہو عيار کم زر وہی ہو رہے سمجه تم جسے کهرا

تها ديا الٹ کو سلطنت کی روما نے جس سے صحرا کر نکل

گا ہو ہوشيار پهر شير وہ نے ميں سے قدسيوں يہ ہے سنا

گی کرے کشی خود ہی آپ سے خنجر اپنے تہذيب تمہاری

گا ہو پائيدار نا گا بنے آشيانہ پہ نازک شاخ جو

کہ ہيں کرتے ظاہر خيال مين چيئر کے کميٹی نوبل ميں رپورٹ ايک کی ء1914

ماوراء سے مصلحتوں وقتی ان کو ادب ہے۔ مرحلہ عارضی ايک پتهل اتهل سياسی

چاہيے۔ تهامنا دامن کا اقدار دائمی اور عالمی کر ہو

Page 31: urdufanz magzine Nov 2012

راستہ کا پرائز نوبل کے گاندھی مہاتما پر بنياد کی جن تهے خيالت وہ يہی بيش و کم

نام کا ان مرتبہ چار کم از کم ميں کيس کے گاندھی ليکن رہا رکا تک دراز عرصہ بهی

مطابق کے تحقيق نئی بلکہ ہوئی بهی بحث خاص پر اس اور آيا سامنے کے کميٹی

گئی۔ ہو واقع موت ناگہانی کی ان کہ تها وال ہی ملنے انعام انہيں ميں ء1948 تو

ربع کے ملنے انعام کو ٹيگور ميں ء1913 ہے۔ مختلؾ البتہ معاملہ کا اقبال عالمہ

ؼور پر نام کے ان کبهی نے کميٹی نوبل ليکن رہے زندہ اقبال تک بعد کے صدی

تها زمانہ وہ يہی اور تها پر النہار نصؾ وقت اس سورج کا شہرت کی اقبال کيا۔ نہيں

بهی يہاں اگرچہ تها، کيا عطا خطاب کا ‘‘سر’’ نے برطانيہ حکومت کو اقبال جب

ء1915 پہلے برس سات خطاب سرکا کو ٹيگور کيونکہ گئے دے مات انہيں ٹيگور

تها۔ گيا مل ہی ميں

کے لہور کالج اسالميہ وہ جب بار ايک تهے۔ سمجهتے مقدس کو زبان مادری ٹيگور

لئے کے استقبال کے ان نے علموں طالب تو آئے پنجاب پر دعوت کی علموں طالب

کہا ہوئے کرتے ادا شکريہ نے ٹيگور ديا۔ کر شروع گانا ترانہ بنگالی معروؾ کا ان

چنانچہ کريں۔ پيش سوؼات کوئی کی پنجاب آپ اگر گی ہو شی خو زيادہ مجهے کہ

کئے پيش ميں طرز روائيتی کی ہير بند، چند کے شاہ وارث ہير ميں خدمت کی ٹيگور

نہيں تو زبان ميں بولے پر اختتام کے محفل اور گئے رہ کر ہو مسحور ٹيگور گئے۔

محسوس يوں مجهے اور رہا مبہوت ميں رہی جاتی پڑھی ہير دير جتنی ليکن سمجهتا

ہو۔ رہا کر فرياد فرشتہ زخمی کوئی جيسے رہا ہوتا

کچه لئے کے زبان مادری اپنی نے اس کہ تها شکوہ يہی بهی سے اقبال کو ٹيگور

ذريعہ اپنا کو پنجابی بجائے کی اردو اور فارسی نے اقبال اگر ٹيگور بقول کيا۔ نہيں

ٹيگور ميں سلسلے کے اقبال ہوتی۔ تو زبان مايہ پر ايک پنجابی آج تو ہوتا بنايا اظہار

بارے کے شاعر ايسے ايک تها۔ بهی بيان کا شاعر يافتہ انعام نوبل ايک بيان يہ کا

والے دينے ٹهکرا خطاب کا ‘سر’ تها بيان يہ رہا۔ محروم سے اعزاز اس جو ميں

اس کردہ عطا کے انگريزی نے جس ميں بارے کے شخص اس کا، شخص ايک

ٹيگور يقينا کائنات شعری کی اقبال رکها۔عالمہ کے سينت سينت بهر عمر کو خطاب

ذات بطون اگر سرا ايک کا اقبال شعر کيونکہ تهی بڑی بہت سے احاطے شعری کے

تها۔ ميں کائنات وسعت دوسرا تو تها ميں

Page 32: urdufanz magzine Nov 2012

راستہ کا پرائز نوبل کے گاندھی مہاتما پر بنياد کی جن تهے خيالت وہ يہی بيش و کم

نام کا ان مرتبہ چار کم از کم ميں کيس کے گاندھی ليکن رہا رکا تک دراز عرصہ بهی

مطابق کے تحقيق نئی بلکہ ہوئی بهی بحث خاص پر اس اور آيا سامنے کے کميٹی

گئی۔ ہو واقع موت ناگہانی کی ان کہ تها وال ہی ملنے انعام انہيں ميں ء1948 تو

ربع کے ملنے انعام کو ٹيگور ميں ء1913 ہے۔ مختلؾ البتہ معاملہ کا اقبال عالمہ

ؼور پر نام کے ان کبهی نے کميٹی نوبل ليکن رہے زندہ اقبال تک بعد کے صدی

تها زمانہ وہ يہی اور تها پر النہار نصؾ وقت اس سورج کا شہرت کی اقبال کيا۔ نہيں

بهی يہاں اگرچہ تها، کيا عطا خطاب کا ‘‘سر’’ نے برطانيہ حکومت کو اقبال جب

ء1915 پہلے برس سات خطاب سرکا کو ٹيگور کيونکہ گئے دے مات انہيں ٹيگور

تها۔ گيا مل ہی ميں

کے لہور کالج اسالميہ وہ جب بار ايک تهے۔ سمجهتے مقدس کو زبان مادری ٹيگور

لئے کے استقبال کے ان نے علموں طالب تو آئے پنجاب پر دعوت کی علموں طالب

کہا ہوئے کرتے ادا شکريہ نے ٹيگور ديا۔ کر شروع گانا ترانہ بنگالی معروؾ کا ان

چنانچہ کريں۔ پيش سوؼات کوئی کی پنجاب آپ اگر گی ہو شی خو زيادہ مجهے کہ

کئے پيش ميں طرز روائيتی کی ہير بند، چند کے شاہ وارث ہير ميں خدمت کی ٹيگور

نہيں تو زبان ميں بولے پر اختتام کے محفل اور گئے رہ کر ہو مسحور ٹيگور گئے۔

محسوس يوں مجهے اور رہا مبہوت ميں رہی جاتی پڑھی ہير دير جتنی ليکن سمجهتا

ہو۔ رہا کر فرياد فرشتہ زخمی کوئی جيسے رہا ہوتا

کچه لئے کے زبان مادری اپنی نے اس کہ تها شکوہ يہی بهی سے اقبال کو ٹيگور

ذريعہ اپنا کو پنجابی بجائے کی اردو اور فارسی نے اقبال اگر ٹيگور بقول کيا۔ نہيں

ٹيگور ميں سلسلے کے اقبال ہوتی۔ تو زبان مايہ پر ايک پنجابی آج تو ہوتا بنايا اظہار

بارے کے شاعر ايسے ايک تها۔ بهی بيان کا شاعر يافتہ انعام نوبل ايک بيان يہ کا

والے دينے ٹهکرا خطاب کا ‘سر’ تها بيان يہ رہا۔ محروم سے اعزاز اس جو ميں

اس کردہ عطا کے انگريزی نے جس ميں بارے کے شخص اس کا، شخص ايک

ٹيگور يقينا کائنات شعری کی اقبال رکها۔عالمہ کے سينت سينت بهر عمر کو خطاب

ذات بطون اگر سرا ايک کا اقبال شعر کيونکہ تهی بڑی بہت سے احاطے شعری کے

تها۔ ميں کائنات وسعت دوسرا تو تها ميں

Page 33: urdufanz magzine Nov 2012

پانی ہے زندگی۔

گندی اور ہرميلی يہ کہ ہے لگتی بهلی بہت خاصيت يہ کی نی پا سے ہميشہ مجهے

ہے رکهی بهی صالحيت يہ ميں اس نے قدرت ہے۔ ديتی کر پاک اور صاؾ کو شئے

انا ئی کو ميں اس ہے۔ تا جا رنگ ميں اسی وہ ئے جا يا مال ميں رنگ جس اسے کہ

رکهنے ميں اختيار اپنے بهی اسے انسان حضرت ليکن ہوتا۔ نہيں تکبر ئی کو نہيں

بہت نی کہا کی قبضے پر ضرورت اہم جيسی نی پا ہے۔ مصروؾ ميں ششوں کو کی

مند ہش خوا کے رکهنے ميں قبضے اپنے وسائل م تما کی دنيا لوگ جو ۔ ہے انی پر

ضرورتوں دی بنيا کی انسان نی پا کہ ہيں ہ اگا ضرور سے ت با اس وہ ہيں تے ہو

نے زما کے م اسال اوائل تو ليں ڈا نظر بهی پر تاريخ می اسال ہم اگر ہے۔ شامل ميں

گرداں سر ميں حصول کے نی پا طرح کس گ لو کے ئل قبا وديگر ن مسلما بهی ميں

مشہور بيحد روايت ايک کی عنہ لی تعا للا رضی ؼنی ن عثما حضرت اور تهے رہتے

يہودی ايک کو کنواں ( ذخيرہ ابی) بڑے سے سب کے مکہ نے انهوں ميں جس ہے

ليے کے والوں مکہ م تما وتفريق مذہب بال کراسے خريد داموں نگے ما منہ سے

ايک سے ميں مثالوں بے ر شما بے کی سخاوت کی ان يہ تها۔ ديا کر وقؾ

ہے۔ مثال خوبصورت

کے نی پا دن اس ہے جارہا يا منا دن کا وسائل ابی ميں دنيا پوری کو مارچ 22

دنياکو ہے تا جا کيا انقعاد کا فورم ورلڈ ليے کے حل کے ئل مسا پيش در سے حوالے

ٹر وا ورلڈ ’’اجتماع بڑا سے سب کا والوں ديکهنے خواب کا نے کر مہيا نی پا صاؾ

کہ ہے يہ صيت خصو کی فورم اس ہے تا ہو بعد سال تين ہر س اجال کا جس ‘‘ فورم

، وزرا 90 ميں جن ہيں ليتے حصہ افراد ہزار 20000 کے ممالک180 ميں اس

ور پيشہ والے نے کر فروخت نی پا اور دانوں ئنس سا ‘ رليمنٹ پا ن ارکا 250

ميں سيلی شہرمار کے کی تر اجالس اخری کا اس ميں ء 2009 ہيں۔ تے ہو شامل

ميں حصہ کے فرانس بانی ميز کی س اجال والے نے ہو ميں ء2012 سال س ا ہوا۔

ں درميا کے ملکوں ميں ئيوں دھا والی انے ائندہ کہ ہے کہنا کا ہرين ما ابی ہے۔ آئی

کہ ہے سکتا جا يا لگا اندازہ سے اس گی ہو ليے کے ل حصو کے وسائل ابی جنگ

۔ ہے مسئلہ گهمبير قدر کس يہ

Page 34: urdufanz magzine Nov 2012

زندگی نيچے سے ؼربت خط لوگ کروڑں ں جہا ملک پذير ترقی جيسے ن کستا پا

والے انے لوگ ں وہا ہو، گيا ہو ارزاں بهی سے نی پا خون ں جہا ہوں، رہے گزار

يافتہ بيشترترقی ہيں۔ سکتے کر نظر صرؾ طرح کس پر بندی منصوبہ کی دنوں

اسکے اور ہيں عمل مصروؾ ميں عملی حکمت جامع کی دنوں والے انے ممالک

بهی کوششيں کی قبضے پر ذخائر ابی کے ممالک پذير ترقی دوسرے ساته ساته

اسی ہے، رکها روک پانی کا اردن اور فلسطين نے ئيل اسرا طرح جس ہيں۔ جاری

۔ ہے رہا ڈالتا ڈاکہ پر داری حصہ ابی کے پاکستان بهارت سال ہر طرح

وہ صا خصو ہے۔ جاتی ئی پا گرمی گرما بہت سے حوالے کے نی پا ميں دنيا کی اج

ممالک ير پذ قی تر دوسرے بهی وہ نہيں، مسائل کے نی پا ں جہا ممالک فتہ يا ترقی

ورلڈ ممالک فتہ يا ترقی يہ ہيں۔ ئے ہو ئے جما يں نظر نہ يصا حر پر ئر ذخا ابی کے

گئے ديے کو ممالک پذير ترقی اور ہيں۔ رکهتے حيثيت کی رکن ط مضبو کے بنک

کی ممالک ؼريب ہيں۔ تے ہو مالک کے وسفيد ہ سيا ميں شرائط کڑی کی قرضے

اور دباؤ کسی لہذايہ ہے۔ تا ہو پر امداد ملکی ؼير اور قرضے اسی مدار دارو کا بقاء

تے اٹها ئدہ فا کا مجبوريوں کی ان تے۔ ہو نہيں ميں زيشن پو کی کہنے نہ کو شرائط

کے جس ہے۔ ائی کر متعارؾ ليسی پا کی ری نجکا کی پانی نے بنک ورلڈ ئے ہو

بنک ورلڈ مثال ايک کی اس گی۔ جائے کی وصول قيمت پوری پوری کی نی پا تحت

کے بنک ورلڈ ميں (امريکہ بی جنو) ليويا بو ملک مقروض اپنے ميں ء2005 نے

کے ليويا بو نے اس ہے۔ کی شرکت ميں س اجال کے کابينہ حکومتی نے حکام

ملين 25 ليے کے فراہمی کی پانی صاؾ ميں ‘‘ما کوچابا ’’شہر بڑے تيسرے

جب حکومت کہ گئی رکهی يہ شرط ۔ ديا کر ر انکا سے دينے ضہ قر ڈالر امريکی

صا اخراجات اسکے اور ديتی دے نہيں ميں ملکيت نجی کو نظام کے نی پا پہلے تک

والی نے ہو ميں ضمن اس سکتا۔ جا ديا نہيں قرضہ يہ تے جا ڈالے نہيں پر رفين

ايک نہ زما م نا بد سربراہی کی جس گيا، کيا منظور کو ٹينڈر ايک صرؾ ميں نيالمی

ميں تعمير کی ڈيموں ے بڑ تين ميں چين نے جس تهی۔ س پا کے کمپنی انجينئر بڑی

گيا۔ سونپا م کا کو کمپنی اس اکر ميں دباؤ کے بنک ورلڈ ليکن تهی کی کرپشن بڑی

دی کر دوگنی قيمتيں کی نی پا کہ تها کيا نہيں بهی شروع م کا ابهی نے کمپنی اس

Page 35: urdufanz magzine Nov 2012

گوں لو ان تها۔ گيا ہو مہنگا بهی سے ؼذا حصول کا نی پا اب ليے کے عوام کے ليويا بو گئی۔

طرح اس ليے کے ان تها، نہ معاش ذريعہ ئی کو کا جن يا تهے رکهتے امدنی کم جو ليے کے

جا لے بہا رقم ادھی کی بجٹ گهريلو کے ان بل کے پانی گيا۔ ہو برداشت قابل گزارنا زندگی

کے نی پا کو طبقے فتہ يا اعات مر نے بنک ورلڈ ليے کے نے بنا مزيداجيرن زندگی کی تا۔عوام

دی قرضے کی اس کہ گئی کی تنبيہ کو حکومت نيز ديا۔ دے اختيار مکمل کا رکرنے مقر نرخ

کسی گی۔ جائے کی نہيں دينےکےليےاستعمال سبسڈی کو صارفين ؼريب کے نی پا رقم گئی

نکال نہ ں کيو ہی سے يں کنو نٹی کميو وہ خواہ کو نی پا والے ہونے حاصل سے ذريعے بهی

کہ ہے ديتا دليل يہ بنک ورلڈ کی شرائط م تما ان گئی۔ دی لگا بندی پا پر حصول کے ہو،اس گيا

طور بہتر کو نظام کے نی پا کو عوام لہذاؼريب ہيں، کاشکاررہتی اکثربدعنوانی حکومتيں ؼريب

کے نے کر کوپورا ضرورت اس ہيں۔ رہتی صر قا سے ت ال اور انتظام ثر مو کے نے چال پر

نی پا کہ ہے ت با الگ يہ ہے۔ لتا کهو راستے نئے کے ہنر اور کاری يہ سرما بنک ورلڈ ليے

سے حوالے کے پانی ہے۔ تا ہو اضافہ يد مز ميں شرح کی ؼربت سے اضافے ميں قيمت کی

س ا ہے، ہوا کيا ميں بس اپنے کو ممالک پزير ترقی کر رکه شرائط کڑی جو نے بنک ورلڈ

کی ملک اپنے ہم اگر ہيں۔ شامل ئن فلپا اور اکش مر ، ايکواڈور چلی، ، لمبيا ،کو ارجنٹائن ميں

ہيں ئے ہو پهنسے ميں شکنجے کے بنک ورلڈ وقت اس بهی ہم تو کريں ت با کی ن کستا پا

بابت کی وسائل ابی ہمارے بنک ورلڈ کہ پہنچے نہيں پر نہج اس حالت کہ ہے شکر خداکا ليکن

وسائل بہا بيش اپنے پاکستان کہ ہے بهی قسمتی بد ہماری يہ ليکن زہو۔ مجا کا کرنے فيصلے

ہيں تے ہوجا ر شکا کا سالی قحط ہم تو ہو نہ بارش جب ہے۔ شکار کا ت مشکال باوجود کے

ہا کے ب سيال ئے بجا کی کرنے کومحفوظ ذخيرے اس ہم تو پڑے برس رحمت ران اگربا اور

گرداب کے مسائل معاشی ہميں سيالب نيا ايک ل ہرسا ہيں۔ تے ہو پريشان سے کتوں ہال تهوں

ثر مو کو حکومت ہماری ليے کے نبٹنے سے مسئلہ اس ہے۔ ديتا کر پيچهے دھائی کئی ميں

جنوں در ليے کے نے ہو بض قا پر وسائل ابی رے ہما بهارت ہے۔ ضرورت کی عملی حکمت

اشد نے بنا ڈيمز نئے بهی ہميں سکے۔ کر بنجر کو زمينوں زرعی ری ہما کہ تا ہے رہا بنا ڈيمز

ٹهوس کی ئل مسا ابی ميں سالوں والے انے ائيندہ عث با کے تبديليوں تی موسميا ہے ضرورت

۔ ہيں سکتے ہو شامل ميں صفوں کی ممالک فتہ يا ترقی اور ازاد ہم کے کر بندی منصوبہ

(عين اليقين -عينی نيازی )

Page 36: urdufanz magzine Nov 2012

قر با نی کی حقيقت

۔ ہے اتی ياد ضرو مجهے وہ سے حوالے کے نے کر تقسيم گوشت اور قربان عيد

يا ہو فرد کی گهرانے حيثيت کم کسی وہ کہ نہيں ايسا ہے۔ دوست اچهی بہت ميری وہ

کہيے ظريفی ستم کی قدرت مگراسے ، تهی گئی بياہی ميں گهر ؼريب کسی وہ پهر

سفيد اپنی نے اس ہوگئے۔ خراب ئی انتہا حالت کاروباری کے ان بعد کے شادی کہ

کی اسی کہانی کی قربان ۔عيد کی شش کو بہت کی رکهنے ڑھے او در چا کی پوشی

کہ تهے نہيں قابل اس ہم تها۔ بسيرا کا ؼربت ميں گهر ے ہمار ’’ سنيئے نی زبا

ليتے يد خر وؼيرہ کليجی اور شت گو ہی پہلے سے عيد ہم لہذا سکيں، کر قربانی

يہ رہے۔ انتطام کا ومدارت طر خا کی ان ئيں کرا لے شت گو دار رشتہ جو کہ تا تهے

اس تهے، آتے نہيں کر لے شت گو جتنا لوگ کہ تهی بات لچسپ د ليے ميرے بهی

بچے تها۔ تا پڑجا نا کر پيش ميں ں داريو طر خا کی ان مجهے شت گو دہ زيا سے

نوں مہما کبهی نے انهوں مگر ہوتے، بيزار سے نوں مہما اور شائق سے مجه بهی

لے وا ے چهيچهڑ ہڈی ئے ل کے ں مہمانو لے۔ ڈا نہيں بل پر ماتهے منے سا کے

ہو ختم شت گو ميں مہمانداری تهے۔ کرتے قبول سے پيشانی خندی بهی شت گو

تهی۔ پکتی سبزی دال ہی سے روز دوسرے کے عيد گهر ہمارے سے وجہ کی جانے

و ہ ما جب اج ہے۔ ہوتا کيا کيو باربی پر قربان عيد کہ تهے جانتے نہيں بچے ہمارے

پر طور مالی ہم سے نی مہربا کی العزت رب اور ہے چکا بڑھ اگے برس کئی سال

اس ليکن لتی۔ بهو نہيں نٹا با گوشت کو داروں رشتہ ؼريب ميں ہيں، حال اسودہ بہت

ہيں گئے لے ہم شت گو جتنا کہ رکتی نہيں نے کها نا کها گهر کے ان ميں ساته کے

سارے بہت يہ ہے سکتا ہو ديں۔ کر صرؾ نہ ميں داريوں خاطر ری ہما ہی اتنا وہ

ہی اسے ہو رہا گزار جو مگر ہو، ت با خيز مضحکہ يا معمولی ليے کے لوگوں

ہی۔،، تا ہو پتہ کا حالت

کہ ہيں سمجهتے کو سنت اس کی برہيم ا ت حضر جو ہيں ايسے کتنے سے ميں ہم

کی نی قربا کيا نہيں م نا کا بهرنے فريزر ڈيپ کے کر ذبح بکرے ئے گا صرؾ قربانی

امارات اپنی پر ء اقربا و عزيز کر خريد نور جا مہنگے محض نزديک رے ہما حقيقت

Page 37: urdufanz magzine Nov 2012

صحابہ قبل سال سو چودہ سے اج جبکہ گياہے۔ رہ کرنا ثر متا انهيں نا جما رعب کا

اپ ‘‘ ہے؟ کيا نی با قر يہ رسول کے خدا اے کہ’’ چها پو سے نبی پيارے نے ام کر

و چوں بال ميں راہ کی للا کہ طريقہ کا ہيم ابر حضرت پ با رے تمها ’’ يا ما فر نے

ميں راہ کی للا شئے قيمتی سے قيمتی اور ن جا مال اپنا کے حجت و حيل کسی چرا

ہے۔ کيا حقيقت کی الضحی عيد کہ ہے تا ہو م معلو سے اس ۔،، عہد نے کر ن قربا

طريقے عملی کو اس کر اپنا پر طور متی عال کو يقے طر کے اہيم ابر حضرت يعنی

عت استطا اپنی اپنی ن مسلما ہر ۔ لينا کر عہد کا نے کر شامل ميں زندگی اپنی سے

طر خا کی رضا و خوشنودی کی للا کر ہو ا پير عمل پر ہيمی ابرا سنت بق مطا کے

کی ذوالحج سال ہر الضحی عيد ہے۔ تا کر شش کو کی کرنے پيش نی با قر

کے ان اور ہيم ابر حضرت جو حج اور ہے تی جا ئی منا ميں ں ريخو تا مخصوص

کاايک اسی ہے۔ تا کر اعادہ کا پہلوؤں مختلؾ کے مائش از کی گيوں زند کی ندان خا

اور ہيم ابر حضرت ہے۔ تا جا يا منا دن کے الضحی عيد ميں شکل کی نی با قر حصہ

لہ سا 80 ۔ دی کر وقؾ ليے رضاکے کی للا زندگی پوری اپنی نے خاندان کے ان

ئش ازما ہر گئی ی د سے نب جا کی خدا نے جنهوں ابرہيم حضرت پيؽمبر يدہ برگز

سکتے کر رد کيسے دعا انکی لی تعا بهالللا ہو، کيا س پا امتحان سے بی ميا کا ميں

د اول نے ،اپ تهے محروم سے نعمت دکی اول جو م سال عليہ ہيم ابر حضرت تهے،

کے جرہ حا بی بی اور ئی ہو منظور جو کی، دعا سے عالم ر دگار ور پر ليے کے

اپ گيا۔ رکها عيل اسما م نا کا بچے اس بق مطا کے بشارت کی شتے فر ہوا۔ پيدا بيٹا

پهرتے۔ ليے ساته انهيں وقت ہر تهے۔ تے کر محبت حد بے سے عيل اسما حضرت

کو خدا تهے۔ ديتے نے ہو نہ جهل او سے نظروں اپنی بهی ليے کے پل ايک انهيں

کومکہ اہليہ اور بچے خوار شير اپنے کہ ہوا حکم تو ہوا، مقصود لينا امتحان کا ان

کہ ا ہو معلوم جب کو اہليہ صفت شتہ فر کی اپ ‘‘ و۔ د ڑ چهو ميں اور باں بيا کے

تعميل کی خداوندی حکم نے آپ ۔ کيا خم اطاعت سر نے انهوں تو ہے حکم کا للا يہی

انهيں ئے ہو تے کر دعا کی ن طمينا وا امن اور ظت حفا کی ان سے رب اپنے کی۔

ديا۔ چهوڑ اکيال ليے کے خوشنودی کی تعالی للا ميں صحرا ودق لق کے عرب

وار ديوانہ پر ڑيوں پہا کی ومروہ صفا کی حاجرہ بی بی اور دعا کی اہيم ابر حضرت

Page 38: urdufanz magzine Nov 2012

صرؾ نہ بچہ اور خاتون بس بے يہ کہ کيا ل قبو ايسا نے عالم ر دگا پرور کو سعی

کے ان مکہ اہل ج ا اور ہوا اباد شہر عظيم ايک طفيل کے ان بلکہ ئے ہو آباد خود

۔ ہے مالمال سے ں نعمتو کی طرح ہر صدقے

حضرت کو الحج ذو توآٹه ئی ہو سال سات جب رک مبا عمر کی عيل اسما حضرت

مسلسل ہوا۔ حکم کا نے کر ن با قر چيز عزيز سے سب اپنی ميں خواب کو ہيم ابرا

بيٹے تو ئی بتا ت با يہ جب کو بيٹے نے آپ پر ديکهنے خواب ہی ايک کو راتوں تين

جو کو اپ ئينگے۔ پا ب ميا کا للا انشاء ميں ئش زما ا ہر مجهے اپ جان ابا :کہا نے

سے سب مائش از کی ء انبيا ميں ں گو لو :ہے نبوی ارشاد گزريے۔ کر ہے مال حکم

از کی اس ہے تا ہو يب قر دہ زيا ليے کے ء انبيا جو پهر ہے۔ تی ہو شديد دہ زيا

اس يا ا حکم کا نی با قر کی بيٹے وقت جس گی۔ ہو سخت دہ زيا ہی اتنی بهی مائش

کے نی قربا کر لے کو بيٹے اپ تهی۔ نہ د اول ئی کو اور کی ہيم ابرا حضرت وقت

اسے نے اپ اخر کی۔ شش کو کی روکنے تبہ مر کئی نے ن شيطا تو نکلے ليے

کے نی قربا اور لٹايا بل کے منہ کو عيل اسما حضرت يا۔ بهگا کر ر ما ں کنکريا

کر لے خوشخبری سے ن اسما ئيل جبرا حضرت لمحے اسی تو يا ھا بڑ تها ہا ليے

خرو سر ميں ازمائش بڑی ايک اپ اور کی ل قبو نی با قر اپ نے تعالی للا کہ ے اتر

م تما تک دنيا رہتی کہ ائی پسند اتنی ادا يہ کی اپ کو لی تعا رک تبا ۔للا ئے ہو

ت حضر بق مطا کے روايت ايک گيا۔ ديا کر قائم اسے پر نوں مسلما حيثيت صاحب

زمانے کے سؾ يو بن ج ججا سينگ کے مينڈھے گئے ديے ميں فديہ کے عيل اسما

کو زبير بن عبدہلل حضرت پر حکم کے سؾ يو بن ج حجا جب مگر تهے محفوظ تک

بے وہ دوران اس تو گيا کيا ر مسما کو کعبہ نہ خا ليے کے نے جا ليے ميں حراست

قر جو ميں عمل اہيمی ابر پر موقع کے الحجہ ذو 10 گئی۔ ہو ضائع بهی ر گا د يا مثل

قر مقصد با اس ميں صورت کی نی با قر جسمانی اصل در وہ ہے تی جا دی نی با

جا کيے ادا کلمات دعائيہ يہ جب وقت کے نی با قر ہے۔ تا جا يا دہرا کو عزم کے بانی

للا نا مر ميرا اور اورميراجينا نی با قر ميری اور ز نما ميری شک بے ’’کہ ہيں تے

د ابا کی وقت اپنے نے ہيم ابرا حضرت حقيقت تودر ،‘‘گا ہو ليے کے العالمين رب

خدا اپنے ن مسلما تمام اج طرح اسی ديں م انجا اطاعت اور دت عبا جوايثار، ميں دنيا

Page 39: urdufanz magzine Nov 2012

تيار ليے کے نے کر زندہ کو نی ايما روح کی اندر اپنے اور کہنے لبيک پر ر پکا کی

کی لی تعا للا نکہ کيو ہيں۔ کرتے ادا ت کلما ئيہ دعا يہ ئے ہو ليے عزم کا رہنے

کے للا نی با قر کی ومال جان ليے کے ئی بهال کی خدا ق مخلو اور خوشنودی

يہ کی نی قربا اج سے قسمتی بد مگر ہے۔ عمل ہ يد پسند دہ زيا سے سب نزديک

کی روں نو جا فخريہ گ لو ہے۔ گئی چڑھ بهينٹ کی سمبل اسٹيٹس بهی روايت مقدس

کرتے ادا رسم کی بانی قر ليے کے نمود و نام کر جتا بلکہ کر بتا قيمتيں اور تعداد

گوں لو ان ليے کے وے دکها محض ہيں۔ ديتے ترجيح کو دات مفا نفرادی ا اپنے ہيں۔

شت گو ہو۔ ئی ہو نی قربا گهر کے جن ئدہ، فا کيا کا بهيجنے شت گو ميں گهروں کے

وہ کہ تا رکهتے۔ نہيں استطاعت کی نے کر نی قربا جو ہيں وہ تو دار حق اصل کے

دن کے سکيں۔اج ہو اندوز لطؾ سے خداوندی نعمت اس کر ہو سير وقت ايک بهی

سمجهنے کو روح اصل کی نی با قر ساته ساته کے رکهنے زندہ کو سنت کی نی قربا

ہے ايثار اور ،خلوص نبرداری ما فر م مفہو صيح کا قربانی اور حج ہے۔ ضرورت کی

اپس کر جل مل ساته کے وطنوں ہم اوراپنے ملک اپنے دين اپنے ہميں دن کا اج اور

۔ ہے ديتا درس کا ر وايثا محبت ميں

(عين اليقين–عينی )

Page 40: urdufanz magzine Nov 2012

اقبال کے الفاظ

کوئی کرے تماشا نہ سے آنکه کی ظاہر

کوئی کرے وا دل ديدہ تو ديکهنا ہو

موت پيام گويا لب ہوا کو منصور

کوئی کرے دعوی کا عشق کے کسی کيا اب

کر بند کو آنکهوں تو شوق جو کا ديد ہو

کوئی کرے ديکها نہ کہ يہی ديکهنا ہے

حسن انتہائے تو ہوں عشق انتہائے ميں

کوئی کرے تماشا کو تجه کہ مجهے ديکهے

دوست حسن ہے محبت جرم آفرين عذر

کوئی کرے پيدا نہ تازہ عذر ميں محشر

نشيں ہم شوق نگہ يہ ہے نہيں چهپتی

کوئی کرے ديکها انہيں طرح کس اور پهر

کليم پر طور بهال کے سمجه کيا بيٹهے اڑ

کوئی کرے تقاضا تو کی ديد ہو طاقت

ہے بار بهی مژگاں جنبش بہ کو نظارے

کوئی کرے ديکها تجهے سے آنکه کی نرگس

ميں شوق تمنائے ہيں مزے کيا جائيں کهل

کوئی کرے تمنا ميری جو دن چار دو

(عالمہ محمد اقبال)

Page 41: urdufanz magzine Nov 2012

سر محمد اقبال

(پطرس کے انگريزی مضمون کا ترجمہ از صوفی رياض حسين)

مسافر : انتخاب

۔"بخشا پن مردانہ کو شاعری اردو نے جس انسان وہ"

ہستی عظمت با زيادہ کہيں سے شاعر القدر جليل ايک ہندوستان سے وفات کی اقبال

سرگرم کے مذہب اور فلسفہ تاريخ، اور عالم ايک بطور وہ گيا۔ ہو محروم سے

اعلی کی اس سبب کے قابليت محدود اپنی جو لئے کے لوگوں ان بهی علم طالب

اس اگرچہ شاعر بطور تها۔ وجود فيض منبع تهے، قاصر سے رسائی تک شاعری

اس سے لحاظ کے نفوذ و اثر ميں دنيا عمرانی اور ادبی ليکن تها بلند نہايت مقام کا

ايک سے مسلمانوں جہاں سے وفات کی اس تها۔ تر بلند بهی سے اس مقام کا

وہاں ہے گيا چهن شارح بڑا بہت ايک کا تہذيب کی ان اور پيؽامبر اللسان فصيح

چهن مقصود منزل اور اہميت لئے کے مدت دراز کتنی معلوم خدا سے شاعری اردو

۔گئی

وقت اس ہوا۔ آؼاز کا زندگی شاعرانہ کی اقبال جب گزرے سال چاليس بيش و کم

لطؾ سے اس کس نا و کس ہر اور تهی مقبول ميں لوگوں اگرچہ شاعری اردو

کی حاشيہ کے زندگی محض بلکہ نہيں زندگی خود مقصد کا اس تها۔ ہوتا اندوز

خاطر کی فن محض فن يہ مگر تها فن عام مقبول يہ اگرچہ تها۔ جاتا سمجها تزئين

و نرم عياشی، انگيز جذبات محض تهی؟ کيا شاعری وقت اس تها۔ جاتا کيا اختيار

کے اس لئے اسی ربط۔ بے سراسر ليکن ہجويہ، يا مزاحيہ کن، خوش دل نازک،

جاتی۔ سمجهی نہ ضرورت کی لينے کام سے متانت اور سنجيدگی ميں کرنے اختيار

کی لوگوں اور تها۔ رہا لے کروٹيں احساس نيا ايک ميں دلوں کے مسلمانوں ليکن

جو ميں ان تهے۔ گئے ہو شروع آنے الفاظ کے ترقی اور ملت تعميرات پر زبان

بهی يہ کہ نکال ڈھونڈ پهر کو آرٹ نے انہوں تهے۔ ہوئے واقع الحس ذکی زيادہ

اور سنجيدگی اعلی کو اس اور ہے ايک سے ميں مشاؼل اہم زيادہ کے انسان

Page 42: urdufanz magzine Nov 2012

گو ؼزل ايسا حالی چنانچہ گئی۔ کی کوشش کی کرنے معمور سے مدعا و مقصد

گيا۔ بن مصنؾ کا مسدس زمانہ مشہور کر ہو تائب سے کاريوں ہوس کی شباب عہد

جهنجهوڑ طرح اس کو مسلمانوں ہندوستانی متوالے کے ؼفلت خواب نے جس

کر ايسا بعد کے اس نہ اور پہلے سے اس نہ نظم ايک کوئی کہ جگايا کر جهنجهوڑ

کی شروع شاعری اپنی پر ڈگر فرسودہ اسی نے جس اقبال ميں حالت ہی ان سکی۔

زندگی نئی کی ان اور احيا کے مسلمانوں دل کا اس کہ لگا کرنے محسوس تهی،

ہے۔ بےقرار اور مضطرب سے خواب کے

ہندوستان ہمارا

کے اس گئيں۔ لکهی ماتحت کے رجحان اس جو ہی سے نظموں ابتدائی کی اقبال

ہے لگتا پتہ کا محبت جذبات لئے کے وطن اپنے اور دل بےتاب سے عمل ولولہ،

:نظم کی اس

” مانے نہ برا تو گر برہمن اے دوں کہہ سچ”

وطن محب کسی جو ہے اپيل اثر پر زيادہ سے سب کی اتحاد وارانہ فرقہ تک اب

خيال ميرے “ہمارا ہندوستان” گيت آفاق شہرہ کا اس اور ہو۔ نکلی سے قلم کے

سے جس اور سکتا ہو نہيں اعتراض کو کسی پر جس ہے گيت قومی بہترين ميں

اسالم مذہب ليکن سکتی۔ ہو نہيں اميد کی بننے تک مديد مدت شايد کی گيت بہتر

جاری مسلسل تک ايام آخری کے زندگی اپنی نے اقبال جو نے مطالعہ ؼائر کے

کا قوموں سے نسبت کی ملک اور وطن بخشی۔ وسعت کو خيال افق کے اس رکها۔

ہميشہ وہ ميں گفتگو اپنی اور شاعری اپنی تها۔ خالؾ کے فطرت کی اس تصور

تقسيم ميں دائروں تنگ کے وطنوں اور ملکوں کو انسانوں کر دے مثال کی يورپ

جو تها قائل کا العين نصب تمدنی ايسے ايک وہ کرتا۔ کيا ثابت بيہودگی کی کرنے

جو اور دے کر بلند سے سطح کی اختالفات کے قوموں اور وطنوں کو انسانوں

ہونا مقصد با کا آرٹ نزديک کے اس کيونکہ بخشے مدعا مقصود ايک کو زندگی

اور گيری ہمہ کی قسم اسی تها۔ لينفک جزو کا العلل علت اصول کے زندگی محض

جن ميں تعليمات کی فلسفيوں جرمن چند يا ميں اسالم تو آئی نظر انہيں مقصديت با

رہا۔ کرتا استفادہ ميں شاعری اپنی دريػ بے وہ سے

Page 43: urdufanz magzine Nov 2012

دنيامجازی خيالی

امکانات بڑے بڑے ميں اس اگرچہ ہيں رہے گزر ميں ہندوستان ہم سے دور جس

ہی شايد ميں ہم ہے۔ موجود کيفيت ناک ؼم خاص ايک ميں اس تاہم ہيں پوشيدہ

موجود کے مرض بطور اداسی لئے کے گهر ميں فن کے جس ہو ايسا کار فن کوئی

يا ہوں خيالی دنيائيں وہ خواہ اور ہيں۔ آرزومند کے دنياؤں خيالی دراز دور ہم ہو۔

کر پيدا دلکشی پناہ بے ايک اندر کے ان ہی دوری مکانی يا زمانی کی ان حقيقی۔

آرزو کی اس ڈالی۔ نظر شوق پر پر زمانے ابتدائی کے اسالم نے اقبال ہے۔ ديتی

استقالل و عزم اور ايمان ہمتی، بلند سادگی، کی مسلمانوں کے عہد اس وہ کہ تهی

انسان خواہش دلی کی اس لئے کے تمدن عالمگير ايک سکے۔ کر پيدا دوبارہ کو

وہ کہ يقين پختہ کا اس ميں ارتقا کے انسان ايمان، زبردست کا اس ميں تقدير کی

ہے سکتا پہنچ پر چوٹيوں کی کمال ہوا کرتا طے بمنزل منزل کو بلنديوں کی مقصد

تعليمات اسالمی اور سبب کے پيدائش ميں گهرانے مسلم جو مطابق کے شرائط ان

اسالمی کو شاعری کی اس نے باتوں سب ان تهيں۔ چکی ہو نشين ذہن کے اس

اس دان قدر بعض کے اس ميں ہندوستان کہ ہوا يہ نتيجہ کا جس ديا۔ دے رنگ

گئے۔ چهن سے

چيز پرانی بحث کی تعلق باہمی کے اعتقاد کے اس اور قدر کی کالم کے شاعر کسی

کچه کہ نہيں شک ميں اس مگر گا۔ کہوں نہ کچه يہاں متعلق کے اس ميں اور ہے

سے شاعری کی ملٹن لئے اس صرؾ جو ہيں ہوتے ضرور لوگ ايسے کچه نہ

کا شيکسپيئر جو يا نہيں متفق سے عقائد مذہبی کے اس وہ کہ ہوں نہ اندوز لطؾ

کو خيالت پرستانہ شاہ کی اس وہ کہ کريں نہ گوارا پڑھنا لئے اس محض کالم

کسی ميں لفظوں کے کولرج جو لئے کے لوگوں دوسرے ليکن کرتے۔ نہيں پسند

اقبال “ہيں ديتے کر معطل عمدا کو انکار” وقت کرتے مطالعہ کا کالم کے شاعر

گا۔ رہے شاعر خيز ولولہ زيادہ سے سب کا مشرق تک دنيا رہتی

Page 44: urdufanz magzine Nov 2012

اردواور فارسی

حصہ تر زيادہ کا کالم بہترين کے اقبال کہ ہے بدقسمتی کی وطنوں ہم بعض کے اس

جو ترجمہ کا خودی اسرار نظم طويل ايک صرؾ کی اس اور ہے ميں فارسی

کالم ابتدائی کا اس تاہم ہے۔ ملتا ميں زبان انگريزی ہے، کيا نے نکلسن پروفيسر

کے دينے مقام بلند ايک ميں شاعروں ہندوستانی کی اس وہی ہے ميں اردو جو

ميں، فارسی خواہ لکهی، ميں اردو نظميں اپنی نے اس خواہ ليکن ہے۔ کافی لئے

وہ سے لحاظ کے پيدائش رہا۔ پڑتا اثر مسلسل اور گہرا پر شاعری اردو کا اس

يوپی کے اس لئے اسی (تها سپرو کا ذات اور کشميری اقبال ميں اصل) تها پنجابی

ميں جن رہے دلتے ياد ميں لفظوں ايسے حقيقت يہ ہميشہ کو اس چيں نکتہ کے

باہر ٹکسال کو زبان کی شاعری کی اس اور تهی ہوتی زيادہ تلخی اور کم انصاؾ

معنوی کا داغ وہ کہ کے حقيقت اس باوجود يہ اور رہتے۔ ديتے طعنہ کا ہونے

قابليت معمولی ؼير کی اس ليکن ہے ہوا بادشاہ مسلمہ کا زبان اردو جو تها۔ فرزند

کے شاعری طرز کی اس اور ديا۔ کر خاموش جلدی کو چينوں نکتہ کے اس نے

کا اثرات وسيع کی افراد اگر گئے۔ ہو پيدا ميں عرض و طول کے ملک پہلو بےشمار

ہے سکتا جا ليا نام کا ہستيوں تين ميں ضمن اس تو ہو نہ انديشناک کرنا تذکرہ

ہے۔ بخشی صورت مختار اور نئی کو ادب اردو ميں رنگ اپنے اپنے نے جنہوں

لکه لکه مضمون ميں اس ميں ايام ابتدائی کے زميندار نے خان علی ظفر مولنا

جس کيا مالمال سے زبان لچکيلی اور دار زور ايسی ايک کو صحافت اردو کے

شوکت، وہ کو نثر اردو نے آزاد ابوالکالم مولنا تهی۔ ناواقؾ قطعا پہلے وہ سے

وقت کرتے مطالعہ کے زبان عربی نے انہوں راز کا جس بخشی شيرنی اور فراوانی

دلوں کے لوگوں شاعری نسبت کی وعظوں اثر پر يا مضامين چٹپٹے ليکن تها ليا پا

جاتے چهوڑ نقوش گہرے زيادہ پر زبان شاعر اور ہے رکهتی اثر ديرپا زيادہ ميں

(ؼالب رو پيش کا اس طرح اسی اور) اقبال ميں والوں بنانے کے اردو جديد ہيں۔

الفاظ اور ترکيبيں ہزاروں ہے۔ رہا ڈال اثر زبردست اور نماياں سے سب تک ابهی

سے استادوں پيشرو کے فارسی اپنے يا گڑھے نے فن استادان دونوں ان جو

ہے۔ رہی دے سنائی گونج کی ان ميں تقرير اور تحرير اردو بهی آج لئے مستعار

Page 45: urdufanz magzine Nov 2012

قربانی کا مقصد

سليممحمد عزير :لکهاری

اسجد:انتخاب

ہوگيا۔ چور چکنا دل کا سمير تو کيا انکار سے لينے بکرا نے پاپا جب

تازہ موٹا بہت نے ہم تو دفعہ پچهلی گے؟ ليں نہيں کيوں بکرا دفعہ اس ہم پاپا’’

‘‘تها۔ ليا بکرا

کوئی کا سوالوں ان پاس کے پاپا کے اس ليکن تها جارہا کيے سوال پر سوال سمير

تها۔ نہيں جواب

کرسکتے قربانی ہم سال پچهلے ہے، نہيں حيثيت ہماری کی کرنے قربانی اب بيٹا’’

ہے نہيں گنجائش اتنی پاس ہمارے دفعہ اس رہتے۔ نہيں جيسے ايک حالت تهے۔

‘‘کرسکيں۔ قربانی ہم کہ اٹها جهوم سے خوشی سمير لگی۔ انے اواز کی ‘‘…ميں …ميں’’ ميں گهر ميں اتنے

يہ کی اس ہی پہنچتے باہر ليکن ہے، منگوايا بکرا ليے کے اس نے پاپا شايد کہ

اتے ليے بکرا کو اصؾ نے اس جب دی دکهائی ہوئی ہوتی تبديل ميں اداسی خوشی

اپنے ہوا روتا سمير تها۔ بهی عمير بهائی کا اس ساته کے اصؾ ديکها۔ ہوئے

ديکها تو گئے ميں کمرے کے اس پاپا کے سمير بعد دير تهوڑی چالگيا۔ ميں کمرے

” ؟ہو رہے رو کيوں بيٹا ” ہے۔ رہا رو وہ کہ

‘‘نہيں۔ بکری چاہيے ہونا بکرا ہاں اور چاہيے، بکرا موٹا اور اچها سے ان مجهے

ں، کيسے تمہيں ميں بيٹا’’ قربانی ہم ہے، نہيں گنجائش اتنی پاس ہمارے سمجهاو

، کو اس ہی تم اب کرو۔ کوشش کی سمجهنے بات ميری تم کرسکتے، نہيں سمجهاو

کہا۔ کو مما کی اس نے پاپا کے سمير ‘‘ہوں۔ گيا تهک سمجهاکر سمجها تو ميں

پوچها۔ سے پيار نے مما ‘‘!ہے بات کيا بيٹا، ہوا کيا’’

‘‘ليا۔ نہيں نے ہم اور ليا لے بکرا نے سب ناں، ديکهيں مما’’

تو ناں ہے ہی کهيلنا ساته کے بکرے کو اپ ہيں، رہے کہہ ٹهيک پاپا کے اپ بيٹا’’

بند رونا يہ اب بس لو۔ سمجه بکرا اپنا کو لو۔اسی کهيل ساته کے بکرے کے اصؾ۔ طرح کی بچوں اچهے اور کرو ‘‘سوجاو

Page 46: urdufanz magzine Nov 2012

کے سمير اواز کی ‘‘ميں …ميں’’ ليکن تهے ہوئے سوئے سب صبح دن اگلے

صحن گيا۔ طرؾ کی صحن اور اٹها سے بستر اپنے وہ تهی۔ رہی گونج ميں کانوں

اٹهائی گهاس ہوئی پڑی دور نے سمير تها۔ کررہا ‘‘ميں …ميں’’ بکرا کا اصؾ ميں

گهاس سے ہاتهوں کے اس سے ارام بڑے بهی بکرا لگا۔ کهالنے کو بکرے اور

پاس کے بکرے اور نکال، باہر ہوا پهيرتا ہاته پر منہ اصؾ ميں اتنے تها۔ رہا کها

ہوئی کيسے جرا ت تمہاری سمير اوئے’’ :بول سے بدتميزی تو ديکها کو سمير

قريب کے بکرے ميرے ائندہ ہو؟ کون ہوتے تم کی؟ لگانے ہاته کو بکرے ميرے

‘‘انا۔ نہ نظر بهی رہی لگ بهوک اسے تها، کررہا ميں …ميں بکرا تمہارا سنو، تو بات ميری اصؾ’’

‘‘۔تها رہا کهال گهاس کو اس صرؾ تو ميں تهی،

کے اس مجهے تم اب نہيں، ضرورت کی بنانے بہانے زيادہ اب ہے ٹهيک ٹهيک’’

‘‘انا۔ نہ نظر بهی قريب

سمير نے انہوں تهے، رہے پڑھ پاک قران بيٹهے ميں کمرے والے ساته جان دادا

خوب کو بکرے اپنے نے اصؾ کو دوپہر لی۔ سن گفتگو والی ہونے کی اصؾ اور

ہوئے جاتے ميں راستے گيا، لے ميں ميدان ليے کے گهمانے اسے پهر اور سجايا

سے، بکرے تمہارے ہے خوبصورت کتنا بکرا ميرا ديکهو کہ کہتا سے دوستوں وہ

اصؾ نے انہوں تو چليں پتا کو جان دادا باتيں ساری يہ جب ہے۔ بهی موٹا کتنا اور

:کہا اور باليا پاس اپنے کو

‘‘کيا؟ منع کيوں سے کهالنے گهاس کو بکرے کو سمير صبح نے تم بيٹا’’

کو اس اور لے بکرا اپنا وہ تها، رہا کهال گهاس کو بکرے ميرے وہ جان دادا’’

‘‘کهالئے۔

ؼلط کا قربانی تم ہے، نہيں کرنا دکهاوا کا اس کر خريد بکرا مطلب کا قربانی بيٹا’’

ابراہيمی سنت ہم کرکے قربانی ہو۔ کمارہے گناہ نہيں ثواب تم ہو، رہے سمجه مطلب

گناہ کو والد اپنے اور کو خود بناکر دکهاوا کو اس تم ليکن ہيں، کرتے تازہ ياد کی

دفعہ اس پاپا کے سمير ہے، فرض پر استطاعت صاحب کرنا قربانی ہو۔ کررہے گار

ڈال ڈاکا کرکے، چوری ليا۔ نہيں بکرا نے انہوں ليے اس رکهتے نہيں استطاعت

Page 47: urdufanz magzine Nov 2012

کے رضا کی للا صرؾ اور صرؾ يہ جاتی۔ کی نہيں قربانی کر لے قرض يا کے

جاتا ثواب سارا تو گے کرو قربانی اگر ليے کے دکهانے کو دوسروں ہے۔ ليے

شرمندہ اگے کے تعالی للا سے وجہ تمہاری پاپا تمہارے ہو چاہتے کيا تم گا۔ رہے

ليے کے دوسرے ايک اور ايثار محبت، پيار، ميں اپس ہميں عيدالضحی بيٹا !ہوں

مسکينوں ؼريبوں، عزيزوں، اپنے ہم کو دن مبارک اس ہے۔ ديتی درس کا قربانی

نہيں قربانی لوگ جو کہ چاہيے تمہيں ہيں۔ کرتے شامل ساته اپنے بهی کو

!بيٹا کرسکو۔ حاصل ثواب زيادہ سے زيادہ تاکہ مالو ساته اپنے کو ان کرسکتے

طريقوں اور ثواب کا قربانی ہے، نہيں کرنا قربانی کی بکرے صرؾ مطلب کا قربانی

دکه کتنا کو اس دھتکارا، کو سمير صبح نے تم ہے۔ جاسکتا کيا حاصل بهی سے

ہر ہوئی نکلی سے دل کے اس ہے، نہيں تو ؼير کوئی ہے کزن تمہارا وہ ہوگا، ہوا

کو سمير صبح تم اگر گی، رہے کرتی کم کو ثواب کے پاپا تمہارے اور تمہارے اہ

قربانی کی جذبات اپنے تم تو مالتے ساته اپنے کو اس بجائے کے کہنے کچه

ليکن ہوتا۔ ليا جان مقصد کا قربانی مچ سچ نے تم تو کرتے ايسا تم اگر ديتے،

کا دکهاوے اور ارام و عيش دولت، تو سرپر تمہارے فائدہ، کيا کا سمجهانے تمہيں

کو لوگوں سے خوشی جاکر ہے، ٹهيک تو ہو چاہتے يہی تم اگر ہے، سوار بهوت

‘‘گا۔ کہوں نہيں کچه تمہيں ميں کرو، مقابلہ ساته کے ان کو۔ بکرے اپنے دکهاو

ميں’’ تهے۔ جاری انسو سے انکهوں کی اصؾ ۔‘‘کرديں معاؾ مجهے جان دادا’’

‘‘کرديں۔ معاؾ مجهے اپ تها، بيٹها سمجه ثواب کو دکهاوے ميں تها، گيا بهول

‘‘دکهايا۔ دل نے تم کا جس مانگو سے سمير نہيں سے مجه معافی بيٹا

‘‘جان۔ دادا ہے ٹهيک’’

تها۔ رہا سن باتيں ساری کهڑا پر دروازے سمير

تمہارا بلکہ نہيں ميرا بکرا يہ دکهايا، دل تمہارا نے ميں کردو، معاؾ مجهے سمير’’

کے گهمانے کو اس اور کريں شامل ساته اپنے بهی کو بچوں دوسرے او ہے، بهی

‘‘چليں۔ کر لے ليے

کو دونوں ہوئے مسکراتے جان دادا اور گئے طرؾ کی دروازے دونوں ہی کہتے يہ

ہوگئے۔ روانہ طرؾ کی کمرے اپنے کر ديکه جاتا

Page 48: urdufanz magzine Nov 2012

امامت

سے مجه حقيقت کی امامت ہے پوچهی تونے

کرے اسرار صاحب طرح ميری تجهے حق

برحق امام کا زمانے تيرے وہی ہے

کرے بيزار سے حاضروموجود تجهے جو

دوست رخ کر دکها کو تجه ميں آئينے کے موت

کرے دشوار بهی اور ليے تيرے زندگی

دے گرما لہو تيرا زياں احساس کے دے

کرے تلوار تجهے کر چڑھا سان کی فقر

کی اس امامت ہے بيضا ملت فتنہء

کرے پرستار کا سالطيں کو مسلماں جو

( ضرب کليم)

عالمہ اقبال

Page 49: urdufanz magzine Nov 2012

پرانعامکام ائے ہندستان ميں1956 اورمسٹربلگانن مسٹرخروشچيؾ وزيراعظم سابق کے روس

کو اپ کہ کياہے طے نے يونيورسٹی دہلی کہ بتاياگيا کو مسٹرخروشچيؾ تهے۔

:کہا اندازميں طنزيہ نے انہوں دے۔ ڈگری اعزازی کی ڈاکٹريٹIn Russia we have do work for it. پيش کام ہميں لئے کے اس ميں روس

بڑی سے سب کی زندگی کی قوم ۔کسی(1980 جون12 انڈيا، اؾ ٹائمس)کرناپڑتاہے۔

ہوں جاتے بنيادپردئے حقيقی اوراعزازات اورمناصب خطابات ميں اس ک ہے يہ پہچان

اعزازملتاہے کوکوئی کسی جب بنيادپر کی بنيادپر۔اہليت کی اوخوشامد سياست کہ نہ

کے ہيں۔لوگوں کرليتے قبول سے حيثيت کی واقعہ والے ہونے ايک کو اس تولوگ

مقام يہ بهی کو ہم تاکہ کريں محنت طرح اسی بهی ہم کہ ابهرتاہے جذبہ اندريہ

کے تولوگوں دياجائے اعزاز کوئی کو کسی بؽير کے اہليت جب برعکس ملے۔اسکے

فضا کی اعتمادی بے ميں بارے کے ايکدوسرے ہوتاہے۔اب ردعمل سخت کا اس اندر

بجائےادھرادھرکی کے اس سردپڑجاتاہے۔ جذبہ کا پانے کرکے محنت ہے۔ پيداہوتی

فضاخراب کی سماج پورے بالخر اور پاتاہے فروغ جذبہ کرنےکا حاصل سے تدبيروں

ہے۔ ہوجاتی

اداروں مذہبی خودہمارے کارواج دينے انعام پر بنيادوں دوسری بجائے کے اہليت

اورسب ہے نيازمندی لياقت بڑی سے سب ميں ادارہ مذہبی ايک پڑاہے۔اج چل بهی ميں

ہے کا گروپ اگراپنے ادمی ايک رہتاہو۔ نہ کر بن نيازمند ادمی کہ ہے يہ نااہلی بڑی سے

تواسکے ہے کانہيں گروپ اپنے اوراگروہ گا کياجائے کامعاملہ فياضی ساته کے تواس

اس ميں اداروں رکهتاہوتوان مزاج تنقيدی شخص ہوگا۔کوئی کامعاملہ ظرفی تنگ ساته

کامستحق اعزاز کے ہرقسم وہ مالتاہو ہاں ميں ہاں اورجوادمی ہوگی نہ قيمت کوئی کی

ہو۔ نہ کيوں نااہل کتناہی وہ خواہ ، گا سمجهاجائے

فضاختم کی اورمحنت علم ميں اداروں تمام ہمارے اج کہ ہے يہ کانتيجہ حال صورت اس

، جائيں بن چيزيں ؼيراہم اورقابليت محنت لئے کے کرنے حاصل مقام جہاں ہے۔ ہوگئی

توجہ پراپنی چيز اسی ادمی پيداہوگا۔ کيوں کاشوق اورقابليت اندرمحنت کے کسی وہاں

محنت اورترقی عزت سمجهتاہو۔جب کازينہ اورترقی عزت لئے اپنے وہ کو جس لگاتاہے

چيز جوسستی ہوگا احمق توکون ہو رہی مل ذريعہ کے چيزوں سستی بؽير کے اورقابليت

خان پی ايم۔کاخريداربنے چيز مہنگی کر چهوڑ کو

Page 50: urdufanz magzine Nov 2012

کا ٹيلی فون فرشتہ سرگرميوں کی اورپيشہ بارش کی تهی۔دولت مصروؾ بہت زندگی ڈاکٹرتها۔انکی ايک وہ

پڑھے کتابيں دينی وہ کہ تها نہ ہی موقع يہ کو تها۔اس نہ خانہ کوئی لئے کے دين ميں

اس جو تهے ہوتے وہی سب والے انے پاس کے سکے۔اس سوچ پرکچه موضوعات يادينی

شخص ايک تهے۔البتہ اتے لئے کے ملنے سے اس اعتبارسے کے تقاضوں کے پيشہ کے

۔مگريہ کرتاتها بات سے اس ميں بارے کے اوردين اتاتها يہاں کے اس کبهی کبهی

ڈاکٹر کہ ہوتا بعدمحسوس ديرکے تهوڑی کو ادمی والے تهی۔انے ہوجاتی ناتمام گفتگوہميشہ

خودہی ادمی وہ ہورہاہے۔چنانچہ توجہ بے سے اس کر سمجه ؼيراہم کو گفتگو کی قسم اس

بعدچالجاتا۔ کے اوراس کرتا باتيں کی ديرادھرادھر تهوڑی کرکے ختم کو گفتگو اپنی

کے "ہيلو"بجی گهنٹی کی فون ٹيلی تهاکہ اکيال ميں کمرہ کے گهر اپنے ڈاکٹر روز ايک

کو خداتم رہاہوں، بول جبريل ميں"دی۔ اوازسنائی سے طرؾ دوسری بعد کے تبادلے

ق مخلو ؼيرانسانی کوئی جيسے تها ہوتا ايسامعلوم تهی۔ بهيانک عجيب ۔۔۔اواز"بالناچاہتاہے

سکا دے نہ جواب کچه وہ کہ ہوئی طاری ہيبت ہے۔ڈاکٹرپرايسی رہی بول ميں زبان انسانی

درست وہواس ہوش اسکے جب ديربعد کرگرپڑا۔کچه چهوٹ سے ہاته کے اس اوررسيور

ميں" کہ دی پرسنائی فون جوٹيلی تهی اواز کيسی يہ کياکہ شروع سوچنا نے تواس ہوئے

يادتهی۔مگراس لفظ لفظ کو اس اواز ہوئی سنی "بالناچاہتاہے۔ کو رہاہوں۔خداتم بول جبريل

کياکرناچاہئے۔ کو اس ميں جواب کے اوراس کياہے معاملہ يہ کہ اتاتها نہيں ميں سمجه کی

يہ نے پوچهتارہا۔مگرکسی سے اورہرايک کرڈال فون ٹيلی کو دوستوں تمام اپنے نے اس

کياہے۔ فون کاٹيلی قسم اس ڈاکٹرکو نے اس کہاکہ نہيں

اس طرح کسی اواز بهيانک ہوئی پرسنی فون ٹيلی پڑارہا۔ ميں سوچ اسی روزتک ڈاکٹرکئی

واقعہ اپنے سے اس ايا۔ڈاکٹرنے ادمی مذکورہ روز ايک تهی۔اخر نکلتی نہيں سے ياد کی

تها کاپيؽام فرشتہ نام تمہارے يہ :بول بعد کے اوراس رہا خاموش منٹ ايک کاذکرکيا۔ادمی

نے اوراس اگئی بات ميں سمجه جاناچاہئے۔ڈاکٹرکی پر حج کو تم کہ ہے يہ مطلب کا اوراس

کی اس حج کا ہوگيا۔ڈاکٹر روانہ لئے کے حج ہی اتے موقع اورپہال کردی شروع تياری فورا

ايسا کو ۔اس رہی طاری کيفيت پرعجيب اس دوران کے تها۔حج واقعہ بڑاتاريخی کا زندگی

واپس حاضرہواہے۔ ميں پرديارحرم بالوے مخصوص کے کعبہ وہ جيسے ہوتاتها محسوس

بن نياانسان اب ڈاکٹر کہ بتايا نے اہتمام کے نمازوں وقتہ اورپنج پرداڑھی بعدچہرہ کے انے

خان پی۔ ۔ ايم۔چکاہے

Page 51: urdufanz magzine Nov 2012

دراازبانگ انتخاب

(عالمہ محمداقبال)

ميں نے اقبال سے از راہ نصيحت يہ کہا

عامل روزہ ہے تو اور نہ پابند نماز

تو بهی ہے شيوہ ارباب ريا ميں کامل

دل ميں لندن کی ہوس ، لب پہ ترے ذکر حجاز

جهوٹ بهی مصلحت اميز ترا ہوتا ہے

تيرا انداز تملق بهی سراپا اعجاز

ختم تقرير تری مدحت سرکار پہ ہے

فکر روشن ہے ترا موجد ائين نياز

در حکام بهی ہے تجه کو مقام محمود

پالسی بهی تری پيچيدہ تر از زلؾ اياز

اور لوگوں کی طرح تو بهی چهپا سکتا ہے

پردہ خدمت ديں ميں ہوس جاہ کا راز

نظر ا جاتا ہے مسجد ميں بهی تو عيد کے دن

اثر وعظ سے ہوتی ہے طبيعت بهی گداز

دست پرورد ترے ملک کے اخبار بهی ہيں

چهيڑنا فرض ہے جن پر تری تشہير کا ساز

اس پہ طرہ ہے کہ تو شعر بهی کہہ سکتا ہے

تيری مينائے سخن ميں ہے شراب شيراز

ہيں تجه ميں سبهی کے،وہ جتنے اوصاؾ ہيں ليڈر

تجه کو لزم ہے کہ ہو اٹه کے شريک تگ و تاز

ؼم صياد نہيں ، اور پر و بال بهی ہيں

پهر سبب کيا ہے ، نہيں تجه کو دماغ پرواز

عاقبت منزل ما وادی خاموشان است

حاليا ؼلؽلہ در گنبد افالک انداز

پی خانايم

Page 52: urdufanz magzine Nov 2012

کتا ب

کی حسين د و ست ہے کتا ب زندگی

ی و پر ھنگم زندگی کا حسا بتنہا

کی ما ل ، زندگی کا نصا بالفاظ

کے ا د اب سکهال تی ہے کتا ب زندگی

د ا ن دو ستو ں سے بہتر دوست ہے کتا ب نا

ت و کر د ار کی تشکيل کر تی ہے کتا بسير

ن کی نگہبا ن محبت کی عطا ہے کتا بايما

گنت مو تيو ں کا ذخير ہ ہے کتا ب ان

کو دوستی ميں بد لتی ہے کتا بدشمنی

سو خو شبو ے محبت پهيال تی ہے کتا بہر

کو محبت ميں بد لتی ہے کتا بنفرت

بہ حب ا لو طنی جگا تی ہے کتا بجذ

و با طل کا فر ق بتال تی ہے کتا بحق

س ر شتوں کی پہچا ن کر و ا تی ہے کتا ب مقد

سے بلند ی تک پہنچا تی ہے کتا ب پستی

بسو ند ا ے امن اٹها تی ہے کتا ہر

(زمرد سلطانہ)

Page 53: urdufanz magzine Nov 2012

ايک چينی کہاوت

وہ جنہيں تهے، مٹکے دو کيلئے پانی ميں گهر کے بڑھيا چينی ايک ہيں کہتے

گهر کر بهر پانی سے نہر اور رکهتی پر کندھے اپنے کر باندھ پر لکڑی ايک روزانہ

ايسا بار ہر ہوا۔ ٹوٹا کچه دوسرا مگر تها ٹهيک تو ايک سے ميں مٹکوں دو ان لتی۔

آدھا کا مٹکی ہوئے ٹوٹے تو پہنچتی گهر کر لے پانی سے نہر بڑھيا يہ جب کہ ہوتا

ثابت پہنچتا۔ گهر ہوا بهرا پورا مٹکا دوسرا جبکہ ہوتا۔ چکا بہہ ہی ميں راستے پانی

وہ کہ حتی مايوس۔ ہی بالکل ہوا ٹوٹا تو تها مطمئن بالکل سے کارکردگی اپنی مٹکا

اس کو فرائض اپنے وہ کيونکر آخر کہ تها لگا کرنے نفرت بهی سے ذات اپنی تو

۔ہے جاتی کی توقع سے اس کی جس پاتا کر نہيں پورا ميں انداز

گهڑے ہوئے ٹوٹے لئے کڑواہٹ اور تلخی کی ناکامی تک سالوں دو مسلسل پهر اور

ہوں شرمندہ سے وجہ کی معذوری اس اپنی ميں :کہا سے عورت اس دن ايک نے

کافی سے ميں اس ہو لتی سے دور اتنی کر بهر سے مشقت اتنی تم پانی جو کہ

ہی ميں راستے پہنچتے پہنچتے گهر سے وجہ کی ہونے ہوا ٹوٹا ميرے صرؾ سارا

ہے۔ جاتا گر

نہيں يہ ميں سالوں ان نے تم کيا :کہا اور دی ہنس بڑھيا کر سن بات يہ کی گهڑے

ہی پودے کے پهولوں تو ادھر ہوں لتی کر اٹها کو تم سے جسطرؾ ميں کہ ديکها

ہوا۔ اگا نہيں بهی کچه طرؾ دوسری جبکہ ہيں ہوئے لگے پودے

ہے، گرتا سے وجہ کی ہونے ہوا ٹوٹا تمہارے جو ہے پتہ پورا کا پانی اس مجهے

کے پهولوں ميں راستے کے تک گهر اپنے ليکر سے نہر نے ميں تو لئے اسی اور

ہوتے سيراب سے پانی اس روزانہ وہ تک آنے گهر ميرے تاکہ تهے ديئے بو بيج

گلدستے خوبصورت سے پهولوں ان بار کئی نے ميں ، ميں سالوں دو ان کريں۔ رہا

بہار اس ميں تو ہوتے نا پاس ميرے تم اگر مہکايا۔ اور سجايا کو گهر اپنے کر بنا

۔ہے آتی نظر مجهے سے دم تمہارے جو پاتی نا ہی ديکه کو

Page 54: urdufanz magzine Nov 2012

يہی ہماری ليکن ہے۔ خامی کوئی نا کوئی ميں شخص ہر سے ہم کہ رکهئے ياد

قسم تاثير پر اور عجيب کيلئے دوسرے ايک ہونا ہوا ٹوٹا ايسا اور معذورياں خامياں،

ساته کے خاميوں کی ان کو دوسرے ايک ہم کہ ہے واجب پر ہم ہے۔ بناتا تعلقات کے

خاميوں اپنی جو ہے کرنا اجاگر کو خوبيوں ان کی دوسرے ايک ہميں کريں۔ قبول ہی

معاشرے بهی معذور پاتے۔ دکها نہيں کر دب ميں بوجه کے خجالت کی معذوريوں اور

ادا کردار مفيد کيلئے معاشرے اس ہی ساته کے معذوری اپنی اور ہيں ہوتے حصہ کا

۔ہيں سکتے کر

کے عيبوں ان اپنے ہم نا کيوں پهر ہے، عيب کوئی نا کوئی ميں سب ہم ہاں، جی

بهر سے زندگيوں اپنی اپنی کر مال کو خوبيوں اور خاميوں کی دوسرے ايک ساته،

خوبياں ہماری کہ ہے کرنا قبول طرح اس کو دوسرے ايک ہميں اٹهائيں۔ لطؾ پور

ہوں رہی ڈال پردہ پر خاميوں ہماری

(پرنس عابد)

Page 55: urdufanz magzine Nov 2012

عالمہ اقبال کی تصانيؾ

مستحق کے کہالنے مفکر بڑے سے سب کے دنيا اسالمی جديد اقبال محمد عالمہ

افؽانی الدين جمال ديا۔ جگا کر جهنجهوڑ کو قوم ہوئی سوئی نے افکار کے ان ہيں۔

ميں برس ہی چند نے کالم کے اقبال رہے۔عالمہ گرم سر بهر عمر لئے کے کام جس

بلکہ نہيں ہی تک دنيا ترک و عرب سے ہندوستان ديا۔ پہنچا تک تکميل يہ پا اسے

شاعری تمام کی عالمہ ہے۔ چکا پہنچ اثر کا اقبال عالمہ تک دنيا لطينی اور انگريزی

ہو شائع پر طور مجموعی سے نام کے "اقبال کليات" ميں ء 1973 تصانيؾ کی

ہوئی ئع شا ميں تعداد کی لکهوں عليحدہ عليحدہ يہ پہلے سے اس مگر ہيں۔ چکی

۔ہيں ذيل مندرجہ تصانيؾ کی آپ ہيں۔

ہوا۔ شائع ميں ء 1924 انتخاب کا نظموں اردو پہلی –"درا بانگ"

مستقل پر شاعری کی اقبال عالمہ فلسفی اور شاعر عظيم کے صؽير بر درا بانگ

عرصے کے سال (20) بيس نے اقبال عالمہ شاعری کی درا بانگ تهی۔ کتاب پہلی

ہے۔ گيا کيا تقسيم ميں حصوں تين کو مجموعے اس اور تهی۔ لکهی ميں

ء 1905

خوبصورت لئے کے بچوں ميں اس گئے۔ انگلستان اقبال جب نظميں، گئی لکهی تک

بهارت جسے ہے۔ موجود "ہندی ترانہ" مشہور سے حوالے کے ادب اردو اور نظميں

ہے۔ جاتا گايا پر آزادی يوم اسے اور ہے۔ حاصل حيثيت اہم ميں

ء 1908 سے ء 1905

ميں اس تهے۔ علم طالب ميں انگلستان اقبال جب نظميں، گئی لکهی درميان کے

اور پرستی مادہ ء 1905 ليکن ہے سراہا تو کو علميت کی مؽرب نے عالمہ

۔ہے کی تنقيد کڑی پر کمی کی روحانيت

ء 1923 سے ء 1908

کی ماضی عظيم اپنے کو مسلمانوں نے اقبال ميں جس شاعری گئی کی درميان کے

کا چارے بهائی اور اخوت سے ان کر ہو تر بال سے سرحدوں تمام اور ہے۔ دلئی ياد

ہے۔ کيا مطالبہ

Page 56: urdufanz magzine Nov 2012

ہوا۔ شائع ميں ء 1935 انتخاب کا نظموں اردو "جبريل بال"

ہوئيں۔ شائع ميں ء 1936 جولئی نظميں اردو "کليم ضرب"

ہوئی۔ شائع ميں ء 1915 (مثنوی فارسی) "خودی اسرار"

ہوئی۔ شائع ميں ء 1918 (مثنوی فارسی) "خودی بے رموز"

مضامين، انگريزی اردو متعدد عالوہ کے ان اور مجموعے مختلؾ کے اقبال مکاتب

کے اقبال عالمہ رہے۔ ہوتے شائع سے نام کے "اقبال باقيات" نظميں اور ليکچرز

ديا نام کا "خودی" نے اقبال جسے ہے۔ تصور ہی ايک محور و منبع کا افکار تمام

لوگ يہ تاہم ہے۔ موجود اختالؾ ميں شارحين اگرچہ ميں تشريح کی فلسفے اس ہے۔

جو ہے شعور وہ مراد سے "خودی" ميں فلسفے کے اقبال کہ ہيں متفق پر امر اس

رکهتا شعور يا احساس کا مقصد اپنے اور ذات اپنی اور ہو۔ آگاہ خود اور شناس خود

خاصہ کا جس ہے چيز وہ بلکہ نہيں تميز يا ہوش مطلب کا شعور يہاں ليکن ہو۔

بے سے حدود کی مکان و زمان جو ہے قوت نورانی ايک يہ ہے۔ رکهنا تميز يا ہوش

ہے۔ ديتی ترؼيب کی آنے ؼالب پر مشکالت کو انسان جو ہے قوت وہی يہ ہے۔ نياز

۔ہے دی کر تشريح کی لفظ اس بهی نے عالمہ خود ميں ديباچے کے "خودی اسرار'

(پرنس عابد)

Page 57: urdufanz magzine Nov 2012

نيا شوالہکہہ دوں برہمن، اگر تو برا نہ مانےسچ

تيرے صنم کدوں کے بت ہو گئے پرانے

اپنوں سے بير رکهنا تو نے بتوں سے سيکها

جنگ و جدل سکهايا واعظ کو بهی خدا نے

تنگ آکے ميں نے آخر دير و حرم کو چهوڑا

واعظ کا وعظ چهوڑا، چهوڑے ترے فسانے

پتهر کی مورتوں ميں سمجها ہے تو خدا ہے

خاک وطن کا مجکو ہر ذرہ ديوتا ہے

آ ؼيرت کے پردے اک بار پهر آٹها ديں

بچهڑوں کو پهر مال ديں، نقش دوئی مٹا ديں

سونی پڑی ہے مدت سے دل کی بستی

آ اک نيا شوالہ اس ديس ميں بنا ديں

دنيا کے تيرتهوں سے اونچا ہو اپنا تيرته

دامان آسمان سے اس کا کلس مال ديں

ہر صبح اٹه کے گائيں منتر وہ ميٹهے ميٹهے

سارے پجاريوں کو مے پيت کی پال ديں

شکتی بهی شانتی بهی بهگتوں کے گيت ميں ہے

ہےدھرتی کے باسيوں کی مکتی پريت ميں

پرنس عابد

Page 58: urdufanz magzine Nov 2012

ماں کا خواب

اضطراببڑھا اور جس سے مرا سوئی جو اک شب، تو ديکها يہ خوابميں

نہيںہے اور راہ ملتی اندھيرا يہ ديکها کہ ميں جا رہی ہوں کہيں

محالکا تها دہشت سے اٹهنا قدم لرزتا تها ڈر سے ميرا بال بال

تهیديکها قطار ايک لڑکوں کی تو جو کچه حوصلہ پا کے آگے بڑھی

ہوئےميں جلتے کےہاتهوں سب ديئے زمرد سی پوشاک پہنے ہوئے

کہاںخدا جانے جانا تها ان کو وہ چپ چاپ تهے آگے پيچهے رواں

نظراس جماعت ميں آيا مجهے اسی سوچ ميں تهی کہ ميرا پسر

تهااس کے ہاتهوں ميں جلتا نہ ديا وہ پيچهے تها اور تيز چلتا نہ تها

کہاںچهوڑ کر آ گئے تم مجهے کہا ميں نے پہچان کر ميری جان

ہارہوں ہر روز اشکوں کے پروتی جدائی ميں رہتی ہوں ميں بے قرار

کیچهوڑ، اچهی وفا تم نے گئے نہ پروا ہماری ذرا تم نے کی

جواباس نے منہ پهير کر يوں ديا جو بچے نے ديکها ميرا پيچ و تاب

ميریاس ميں کچه بهی بهالئی نہيں رلتی ہے تجه کو جدائی ميری

لگاپهر دکها کر يہ کہنے ديا يہ کہہ کر وہ کچه دير تک چپ رہا

آنسوئوں نے بجهاياترے سمجهتی ہے تو ہو گيا کيا اسے

(پرنس عابد: انتخاب)

Page 59: urdufanz magzine Nov 2012

انتہائی ضروری اعالن

عليکم۔ السالم

فينز اردو مبران معزز

از کم ليکن نہيں، تو گے پڑھيں کو ميگزين اس سب آپ کہ ہے اميد

يہ کہ ہے اميد گے۔ ديکهيں ضرور نظر ايک کو صفحے ہر کم

گا۔ گزرے سے نظر کی آپ بهی صفحہ

کا فينز اردو شايد يہ کہ ہے يہ صرؾ مقصد کا لکهنے باتيں دو يہ

تحرير ليتا نہيں دلچسپی بهی کوئی کيونکہ ہوگا۔ ميگزين آخری

کل کہ گا جائے ہو اندازہ کو آپ سے ميں ميگزين اس ميں۔ بهيجنے

تو ہوا بهی نہ آخری ميگزين يہ اگر ہيں۔ تحريريں کی ممبرز کتنے

ناتواں يہ تک کب کيونکہ گا۔ ہو آخری يہ سے طرؾ ميری کم از کم

پهر تو دے نہ ہی ساته کوئی جب گے۔ اٹهائيں بوجه يہ کندھے

گا۔ ہو ہی افسوس

الالبلػ۔ علينا وما