Qaatelaan e Uthman

188
ﮨﯿﮟ ﳏﻔﻮظ ﺣﻘﻮق ﲨﻠﮧ ﲤﺎم ﮨﯿﮟ؟ ﻋﺜﻤﺎن ﻗﺎﺗﻼن ﮨﯽ ﺷﯿﻌﮧ واﻗﻌﯽ ﮐﯿﺎqatelaan_uthman.pdf ﻓﺎﯾﻞ: اﺻﻼﺣﯿﺎت: ﳕﱪ ﺗﺎرﯾﺦ ﻣﺼﻨﻒ ﺗﻮﺻﯿﻒ آ ﮔﺎﮨﯽ1.0.0 ۱۳ ﺟﻨﻮری۲۰۰۶ Answering-Ansar.org اول ﻃﺒﻊ

description

Answering-Ansar.org

Transcript of Qaatelaan e Uthman

Page 1: Qaatelaan e Uthman

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

کیا واقعی شیعہ ہی قاتالن عثمان ہیں؟

qatelaan_uthman.pdf فایل:

:اصالحیات

گاہی توصیف مصنف تاریخ منرب آ۲۰۰۶ جنوری ۱۳ 1.0.0 Answering-Ansar.org طبع اول

Page 2: Qaatelaan e Uthman

2 ہحصف

فہرست

حصہ اول: کیا واقعی شیعہ ہی قاتالن .1 9 عثمان ہیں؟

عبداهللا ابن سبا اور ناصبی پروپیگنڈہ .2 10 کا تارخيی پس منظر

تعارف ےس کذاب عمر ابن سیف 2.1 10

عمر ابن سیف علماء سنت اہل 2.2

ہیں؟ کہتے کیا میں بارے کے کذاب 11

بن خالد 2.3

کرنا ہمبسرتی سے بیوہ کی ان رات اسی اور کرنا قتل کو نویرہ ابن مالک رسول صحابی ولید کا ولید 11 کذاب عمر بن سيف جو روايات ہو 2.4

ںیہ وئیہ نقل بغير ےک 12 اسب ابن اهللا عبد 2.5

نہیں موجود نام کا عمر بن سیف میں جن روایات، شیعہ متعلق کے 14

کسی بغري نے جنہوں مورخني، وہ 2.6

ہے کیا نقل قصہ یہ کے سند 16

اور چہارم خلیفہ 2.7

گ کو سبا ابن عبداهللا کی مدینہ اہل بدعت کی جلوانے میں آ 17

ہیں؟ کون عثمان قاتلني میں حقیقت 2.8 19

20 طلحہ و زبري باملقابل عبداهللا ابن سبا .3

خون کو طلحہ نے حکم بن مروان 3.1

کیا قتل میں جرم کے عثمان 20

طلحہ کہ اقرار کا بیٹے کے طلحہ 3.2

تھا ملوث میں عثمان قتل ہی 22

واقعات مزید چند سے طربی تاریخ 3.3 26

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 3: Qaatelaan e Uthman

3 ہحصف

قتل کے عثمان کو طلحہ )ع( علی موال 3.4

ہیں روکتے سے 27

تھا دیا کر بند تک پانی پر عثمان نے طلحہ 3.5 30

کو بصرہ اہل خالف کے عثمان نے طلحہ 3.6

لکھے خطوط 32

35 حضرت عائشہ مبقابلہ عبد اهللا ابن سبا .4

میں زندگی کی عثمان کردار، کا عائشہ حضرت 4.1 35

کی صحابہ 4.2

ىل کر تبدیل پالیسی اپنی بعد کے قتل کے عثمان نے عائشہ کہ اںگواہی 38

ایک کا پالیسی رخی دو کی عائشہ حضرت 4.3

ثبوت اور 43

عثمان کا عائشہ حضرت 4.4

ماننا قوم مظلوم کو مصر اہل میں خمالفت کی 44

حضرت 4.5

دینا بنا باغی و گر فتنہ سے قوم طلب حق کو مصر اہل میں خمالفت کی )ع(علی موال کا عائشہ 44

کا عائشہ حضرت سے طرف کی صحابہ سپاہ 4.6

46 دفاع

روایت پہلی 47

:جواب 47

:روایت دوسری 48

:جواب 48

روایت تیسری 49

):حتریف کی قسم زبردست میں روایت سے طرف کی صاحب موالنا کے صحابہ سپاہ( جواب 49

قول دوسرا مبقابلہ قول پہال کا عائشہ حضرت 4.7 51

روایت چوتھی 53

:جواب 53

چند دوسرے صحابہ جو عثمان کے .5 55 قتل میں ملوث تھے

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 4: Qaatelaan e Uthman

4 ہحصف

عثمان نے سبا بن اهللا عبد کیا2 5.1

لکھ خطوط کو لوگوں خالف کے 59

کی ان اور صحابہ 5.2

کریں قتل کو عثمان وہ کہ کی مدد کی مصریوں نے اوالدوں 63

آنے سے مصر 5.3

تھا صحابی شامل میں رضوان بیعت ایک سردار کا گروہ والے 63

معاویہ 5.4

کیا ادا کردار منایاں میں قتل کے عثمان ساتھ کے مصریوں نے حذیفہ ابی بن حممد کزن، کے 64

باب 5: عثمان کی کچھ مکروہ بدعات .6 65 ضاللت

بدعت میں مناز قصر 6.1 65

کی کرام صحابہ دیگر 6.2

خمالفت کھال کھلم کی عثمان اور ناپسندیدگی شدید 65

صفائی کی عثمان سے طرف کی عثمان وکالء 6.3 66

حضرت 6.4

بھی بہانہ کا شادی میں مکہ تو لئے کے ان حاالنکہ ہیں کرتی اتباع کا بدعت کی عثمان بھی عائشہ

سکتا جا بنایا نہیں 67

ضاللت بدعت میں متتع حج کی عثمان 6.5 69

متتع حج کی عثمان 6.6

ہونا غضبناک پر عثمان کا )ع(علی موال اور بدعت میں 69

عثمان 6.7

کہنا بھال برا کو عثمان کا )ع(علی موال اور ضاللت، بدعت میں تقسیم کی زکوۃ کی 70

خیمہ میں میدان کے منی 6.8

اضافہ کا اذان تیسری میں مجعہ اور لگانا 70

باب 6 ۔ عثمان کے خالف بغاوت کی .7 71 کچھ وجوہات

تقرر کا العاص بن حکم بن مروان 7.1 71

سعد ابن اهللا عبد 7.2 75

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 5: Qaatelaan e Uthman

5 ہحصف

عقبہ بن ولید 7.3 75

اور کی عثمان 7.4

جاۓ کیا ثابت گناہ بے کو عثمان تاکہ صفائیاں کی وکالء اسکے 76

8. باب 7 ۔ سیف بن عمر کذاب اور اسکے پريوکاروں کے اصحاب رسول (ص) کے خالف الزامات 81

اهللا رسول قول 8.1

پريوکار ناصبی کے اس اور کذاب عمر بن سیف قول مبقابلہ )ص( 82 8.2 NASIBI ALIM "IHSAAN ILAAHI ZAHEER" ACCUSATIONS AGAINST HADRAT

ABU DHAR" 85

کیا واقعی سبائیوں نے جنگ مجل شروع .9 88 کروائی؟

95 ناصبی حضرات اور یہودی انسائیکلوپیڈیا .10

موال علی(ع) کی قتل عثمان کے متعلق رائے .11 97

حصہ دوم: .12 99 آغاز بغاوت سے قتل عثمان تک کے تفصیلی ترتیب وار واقعات

اسکےگورنروں اور عثمان کا علیهيلع موال 12.1

اعرتاض پر 99

دینا دھمکی کو رسول اصحاب کا معاویہ 12.2 103

ارتکاب کا بدعت میں مناز قصر کا عثمان 12.3 105

سیف 12.4

تھے چاہتے دیکھنا خلیفہ کو زبري و طلحہ سبائی کے بصرہ اور کوفہ کہ دعوی متضاد کا کذاب 106

کا کذاب سیف 12.5

دیا ساتھ کا عثمان کر کھل نے مدینہ اہل پورے کہ دعوی 107

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 6: Qaatelaan e Uthman

6 ہحصف

سیف 12.6

بھیجا لئے کے حفاظت کی عثمان کو نحس امام نے علیهيلع موال کہ دعوی کا کذاب 108

موال 12.7

کرنا شکایت کی معاویہ اور عامر ابن العاص، بن سعید مروان، ساتھیوں کے عثمان کا علیهيلع 113

موال 12.8

سامنے کے مدینہ اہل اور خالفی وعدہ پھر کی عثمان اور تنبیہ بار دوسری کو عثمان کے علیهيلع

بیانی کذب 116

موال 12.9

کا التعلقی سے لافعا کے عثمان اور غصہ اظہار پر خالفی وعدہ بار دوسری کی عثمان کا علیهيلع 118 اعالن

کا طلحہ 12.10

کرنا انتظام کا پانی کے التعلقی اعالن باوجود کا علیهيلع موال اور کرنا بند پانی پر عثمان 121

بدمتیزی سے علیهيلع موال کی امیہ بنی 12.11 123

دار رشتہ اپنے کا اونٹوں کے صدقہ کا عثمان 12.12

دینا کو 124

عثمان 12.13

اٹھ لئے کے بغاوت کا مدینہ اہل اور لکھنا خط لئے کے کرنے قتل سے دھوکے وک مصر اہل کا

ہونا کھڑے 124

کا عثمان 12.14

لینا پھري منہ سے عثمان کا معاویہ مگر دینا، حکم کا بھیجنے فوج لئے کے مدد کو معاویہ 125

اہل پھر کی عثمان 12.15

کوششیں کی کرنے مجع قوت فوجی کر دے دھوکہ کو مصر 127

حممد اور طلبی کی اشرت مالک 12.16

کرنا قتل کو عثمان کا بکر ابی بن 132

بن حممد 12.17

کوشش کی کرنے گمراہ کو مدینہ اہل سے بیانی کذب کا عثمان اور گواہی کی مسلمہ 133

کے مانعث آغاز کا جنگی خانہ 12.18

ہوا سے طرف کی طرفداروں 139

فوجوں امدادی کی عثمان 12.19

کرنا قتل کو عثمان کا خمالفني اور آمد کی 142

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 7: Qaatelaan e Uthman

7 ہحصف

اور "امت اصالح" 12.20

]عثمان قاتلني باملقابل عائشہ حضرت[ "غلطی اجتہادی" 143

حصہ .13 147 سوم: عثمان کا جنازہ اور کبار صحابہ اور امجعني اہل مدینہ کی غري مشولیت

پہلی کی تدفني کی عثمان سے طربی تاریخ 13.1

147 روایت

روایت دوسری 13.2 149

روایت تیسری 13.3 149

روایت چوتھی 13.4 150

روایت پاچنویں 13.5 150

روایت چھٹی 13.6 151

حصہ چہارم: عبداهللا ابن سبا کے .14 153 متعلق شیعہ روایات

جتزیہ کا روایات واىل اسناد سلسلہ بال 14.1 153

موسی بن احلسن حممد ابو :روایت پہلی 14.2

153 النوخبتی

احللی بن احلسن :روایت دوسری 14.3 156

الکشی عبدالعزیز بن عمرو ابو :روایت تیسری 14.4 157

حصہ پنجم: آخری ناصبی بہانہ .15 164 کہ تاریخ معترب نہیں ہے

الواقدی (حممد بن عمر الواقدی) پر .16 165 ناصبی اعرتاضات

آراء مزید کی علماء اہلسنت متعلق کے واقدی 16.1 166

طرف کی داؤد ابو اور نسائی امام 16.2

اعرتاضات پر الواقدی سے 168

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 8: Qaatelaan e Uthman

8 ہحصف

موالنا سے حوالے کے تاریخ 16.3

جواب کو حضرات ناصبی کا مودودی 170

اقتباسات از کتاب “خالفت و .17 172 ملوکیت” (موالنا مودودی)

حبث کی ماخذ 17.1 172

احلدید ابی ابن 17.2 172

قتیبہ ابن 17.3 172

173 املسعودی 17.4

سعد ابن 17.5 174

طبری جریر ابن 17.6 174

الرب عبد ابن 17.7 176

االثري ابن 17.8 177

کثري ابن 17.9 177

ہیں؟ اعتماد ناقابل تارخيیں یہ کیا 17.10 178

فرق کا تاریخ اور حدیث 17.11 179

اسباب کے شورش 17.12 182

188 متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں 18.

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 9: Qaatelaan e Uthman

9 ہحصف

کیا واقعی شیعہ ہی قاتالن عثمان ہیں؟: حصہ اول .1

پروپیگنڈہ، کہ جو ناصبی حضرات کی طرف سے تاریخ بنی نوع انسانی کا سب سے بڑا کہ ساڑھے بارہ سو سالوں کے طویل عرصے پر حمیط ہے، اور جس میں ناصبی

حضرات نے اہل یہود کو اتنا پیچھے چھوڑ دیا کہ اہل یہود نے بھی ناصبی حضرات کو پروپیگنڈہ کا استاد مان کر ان کی پريوی شروع کر دی

سے پیچھے چھوڑا ہے، اس کی اب ناصبی حضرات نے اہل یہود کو پروپیگنڈا میں کی

میں ملے گی۔انشاء اهللا۔۹تفصیل آپ کو اس اس حصہ اول کے باب

گے بڑھتے ہیں اور ناصبیت کے مکار اور گھناؤنے آئیے اهللا کے بابرکت نام سے آ چھہرے سے پردہ اٹھاتے ہیں۔

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 10: Qaatelaan e Uthman

10 ہحصف

عبداهللا ابن سبا اور ناصبی پروپیگنڈہ کا تارخيی پس منظر .2

و سال سے ناصبیني، شیعہ حضرات کو قتل عثمان کا الزام دیتے آ چپھلے ساڑھے بارہ سرہے ہیں۔ اور ان کا پروپیگنڈہ اسقدر زیادہ ہے کہ ہمارے اہلسنت برادران بھی اس کی

زد میں آنے سے حمفوظ نہیں رہتے اور شیعہ کو قاتل عثمان مسجھنا شروع کر دیتے ہیں۔ خمتصرا ان ناصبی حضرات کا کہنا ہے کہ

ابن سبا ایک یہودی تھا جو حضرت عثمان کے دور میں ظاہر ہوا۔ عبد اهللا

کے ) ص(رسول ) ع(اس عبد اهللا ابن سبا نے لوگوں کو ورغالیا کہ موال علی • جانشني ہیں اور باقی خلفاء کی خالفت نا جائز ہے۔

اس نے حضرت عثمان کے دور میں آپ کے خالف کوفہ و شام میں سازش کا • یہ مصر چال گیا اور وہاں باغیوں کی ایک فوج تیار کی۔ آغاز کیا۔ بعد میں

بہت سے معزز صحابی، جیسے کہ عمار یاسر اور ابو ذر غفاری وغريہ اس •یہودی ابن سبا کے پريو کار بن گۓ اور انہوں نے حضرت عثمان کے خالف

سازش میں سبائیوں کا ساتھ دیا۔

ان کو قتل کر دیا۔ مصر کے باغیوں کی اس فوج نے مدینہ آ کر حضرت عثم •

جنگ مجل اور صفني میں موال علی ع اور حضرت عائشہ اور امري معاویہ کے •شیعوں نے /درمیان صلح ہونے واىل تھی مگر رات کی تاریکی میں ان سبائیوں

محلہ کر کے جنگ کا آغاز کر دیا۔ وغريہ وغريہ۔

یا ہے۔آئیۓ تاریخ کی روشنی میں دیکھتے ہیں کہ ان الزامات کی حقیقت ک

سیف ابن عمر کذاب سے تعارف 2.1

اس دیو ماالئی کہانی کے سلسلہ رواۃ پر ایک نظر ڈالنے سے آپ کو پتا چل جاۓ گا کہ ان متام روایات کے سلسلے میں سیف ابن عمر کا نام موجود ہے۔

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 11: Qaatelaan e Uthman

11 ہحصف

اہل سنت علماء سیف ابن عمر کذاب کے بارے میں کیا کہتے ہیں؟ 2.2

ہے کہ سیف بن عمر کذاب اور ضعیف ہے اور اس کی اہل سنت علماء کا اس پر امجاع روایات ہرگز قابل اعتماد نہیں۔

" سیف زندیق ہے اور اس کی روایات مرتوک ہیں": امام حاکمسیف کی روایات ضعیف ہیں اور انہیں ترک کر دینا چاہیۓ کیونکہ وہ ناقابل ": امام نسائی "اعتبار ہیں۔

" اور ناکارہ ہیں۔سیف کی روایات ضعیف": حيیی ابن معني "سیف کی روایات مرتوک و مہمل ہیں۔": ابو حامتسیف کی کوئی اہمیت نہیں ہے کیونکہ وہ جھوٹا ہے۔ اس کی کچھ روایات ": ابو داؤد

"نقل کی گئ ہیں جبکہ زیادہ تر ترک کر دی گئ ہیں۔ار سیف نے ثقہ روایوں کے نام لے کر جھوٹی روایات گھڑی ہیں۔ اس کا مش": ابن حبان

"کاذبوں اور زندیقوں میں ہوتا ہے۔ "سیف ضعیف ہے۔": دار قطنی "سیف ضعیف ہے۔": ابن سکنسیف ضعیف ہے۔ اس کی کچھ روایات مشہور ہیں مگر زیادہ تر روایات ": ابن عدی

"ہتک آمیز ہیں اور ان کو نقل نہیں کیا جاتا۔ "سیف کی روایات ضعیف ہیں۔": امام جالل الدین سیوطی

اس "حافظ عسقالنی ایک روایت نقل کرنے کے بعد لکھتے ہیں، : عسقالنیابن حجر روایت کی بہت سے راوی ضعیف ہیں، اور ان میں سے سب سے زیادہ ضعیف سیف ابن

"عمر ہے۔" سیف ابن عمر نے دو کتب لکھی ہیں جن کو علماء نے باالتفاق رد کر دیا ہے۔": الذھبی

)292املغنی فی الضعفاء، ص (

ن ولید کا ولید صحابی رسول مالک ابن نویرہ کو قتل کرنا اور اسی رات خالد ب 2.3 ان کی بیوہ سے ہمبسرتی کرنا

تاریخ کا مشہور واقعہ ہے کہ خالد بن ولید نے صحابی رسول مالک ابن نویرہ اور ان کے قبیلے کو دھوکے سے قتل کر دیا اور اسی رات کو ان کی بیوہ سے ہمبسرتی کی۔

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 12: Qaatelaan e Uthman

12 ہحصف

یک روایت سیف ابن عمر نے بھی نقل کی ہے۔ اس پر ناصبی بہت اس سلسلے میں اشور و غوغا چماتے ہیں کہ سیف ابن عمر تو کاذب ہے اور جھوٹی روایات نقل کرتا ہے۔

شیعہ کا مسئلہ آتا ہے تو یہی سیف ابن عمر کذاب ان کا چہیتا راوی /مگر جب سبائیوںگے چل کر ہمارے پڑھنے والے دیکھیں گ ے کہ بدقسمتی سے شیعہ بن جاتا ہے۔ آ

دمشنی میں کس طرح ناصبییوں نے بغري کسی حتقیق کے سیف ابن عمر کذاب کی جھوٹی روایات کو سر آنکھوں پررکھا ہے۔

خالد بن ولید کے اس واقعہ کا سیف اکیال ہی راوی نہیں، بلکہ سنی تارخيوں : نوٹ[]میں یہ روایت کئ اور سلسلوں سے بھی نقل ہوئی ہے

جو سیف بن عمر کذاب کے بغري نقل ہوئی ہیںہ روایاتو 2.4

روایات ایسی ہیں 14اس موقع پر ہم یہ بتاتے چلیں کہ شیعہ اور سنی کتب میں تقریبا جن کے سلسلہ رواۃ میں سیف بن عمر کذاب کا نام نہیں آتا ہے۔

روایات ہر گز یہ 14ہمارے پڑھنے والے اس حقیقت کو ذھن نشني کر لیں کہ یہ : نوٹنے حضرت عثمان کے ) یا بقول ناصبی حضرات شیعوں( ثابت کرتیں کہ سبائیوں نہیں

روایات صرف یہ بتاتی ہیں کہ موال علی ع 14قتل میں کسی قسم کا حصہ لیا ہے۔ یہ کی زندگی میں ایک شخص گذرا تھا جس کا نام عبد اهللا ابن سبا تھا اور جس کو موال

گ میں جلوا دیا تھا۔ علی ع نے آہے جس نے کہ ) ابن عساکر(کے متام مورخني میں سے صرف ایک ایسا مورخ اہلسنت

عبد اهللا ابن سبا کے متعلق کچھ ایسی روایات نقل کی ہیں جن کے سلسلہ رواۃ میں سیف چھٹی صدی کا مورخ ہے۔ ) ابن عساکر( مگر یہ سنی مورخ ابن عمر کا نام نہیں آتا۔

گر واقعی عبد اهللا ابن سبا نام کا کوئی شخص گذرا ارباب دانش کو دعوت فکر ہے کہ اتھا جسکے ہزاروں پريوکار تھے اور جس نے کہ اسالمی خالفت کے خالف ایسی

اس کا سازشیں کیں کہ جو کہ ہزاروں مسلمانوں کے خون کے صورت میں ظاہر ہوئیں، ذکر صرف اور صرف چھٹی صدی کا ایک مورخ کرے؟

نت میں ہزاروں مورخني، علماء، حمدثني، پہلی صدی سے لیکر پاچنویں صدی تک اہلس :فقہاء گذرے۔ کیا وجہ ہے کہ

ان میں سے ایک نے بھی عبد اهللا ابن سبا جیسی مشہور شخصیت کے بارے • میں ایک بھی لفظ اپنی کتابوں میں درج نہیں کیا؟

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 13: Qaatelaan e Uthman

13 ہحصف

کیا وجہ ہے کہ امام مالک ، ابو حنیفہ، شافعی اور امحد بن حنبل جیسے لوگ • ئیوں اور قتل عثمان میں ان کے کردار سے بالکل بے خرب تھے؟ ان ہزاروں سبا

کیا وجہ ہے کہ خباری ومسلم سے لیکر ترمذی و نسائی و متقی اہلندی تک ابن • سبا کے متعلق ایک بھی لفظ نہیں نقل کر سکے؟

مزید حريت انگیز حقیقت یہ ہے کہ ابن عساکر نے جو روایات نقل کی ہیں، یہ بھی

روپیگنڈے کو بالکل نہیں ثابت کر رہی ہیں کہ عبد اهللا ابن سبا اور اہلسنت کے اس پ اسکے ہزاروں پريوکاروں کا قتل عثمان میں کوئی حصہ تھا۔

یعنی عثمان کے (یہ روایات تو صرف یہ بیان کر رہی ہیں کہ موال علی ع کے زمانے میں نے کہ علی کی عبد اهللا ابن سبا نامی ایک شخص منودار ہوا جس) زمانے کے بہت بعد

گ میں جلوا دیا۔ خدائی کا دعوی کیا۔ اس پر علی ع نے اس کو آمیں اپنے " لسان املیزان"ابن حجر عسقالنی نے ابن عساکر کی کچھ روایات اپنی کتاب

تبصرے کے ساتھ نقل کی ہیں۔ آئیے دیکھتے ہیں کہ حافظ عسقالنی ابن عساکر کی ان م روایات کے لیے ابن عساکر کی تاریخ مدینۃ متا(روایات کے متعلق کیا کہتے ہیں۔

۔)الدمشق کا مطالعہ کريں : ابن حجر عسقالنی لکھتے ہیں

علی عبد اهللا ابن سبا کا مشار غالیوں، زندیقوں اور گمراہ لوگوں میں ہوتا تھا اور اس کو "گ میں جلوا دیا تھا۔ )239، ص3لسان املیزان، ج" (نے آگے لکھتے ہیں :ابن حجر آ

ی تاریخ میں اس کا ذکر کیا ہے کہ ابن سبا کا تعلق مين سے تھا اور ابن عساکر نے اپن"یہ کہ وہ ایک یہودی تھا جس نے کہ اسالم قبول کر لیا تھا۔ وہ شہروں میں سفر کرتا تھا

اور مسلمانوں کو ان کے لیڈروں کے خالف بھڑکاتا تھا اور انہیں ان کے خالف ابھارتا اس کے بعد ابن عساکر نے اس " ں داخل ہوا۔تھا۔ پھر وہ اس مقصد کے لیے دمشق می

کے متعلق ایک ملبی داستان نقل کی ہے جو کہ سیف ابن عمر سے مروی ہے اور جس )289، ص3لسان املیزان، ج" (کی اسناد صحیح نہیں ہیں۔

سقالنی نے ایک اور روایت نقل کی ہے، جس کے سلسلہ رواۃ میں اس کے بعد حافظ عدو راویوں کے نام غائب ہیں۔ اس روایت کے حاشیہ میں وہ لکھتے ہیں کہ یہ روایت

مرتوک ہے۔ روایت یہ ہے۔

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 14: Qaatelaan e Uthman

14 ہحصف

اس شخص کو کیا ہوا ہے؟ لوگوں نے جواب دیا کہ یہ اهللا : یہ کہاعلی منرب پر آۓ اور "

)289، ص3لسان املیزان، ج" (اور اس کے رسول کو جھٹال رہا ہے۔ :اس کہ بعد حافظ عسقالنی مزید ایک روایت نقل کرتے ہیں

) مريے بعد(جمھے بتایا ہے کہ ) رسول ص نے: (علی نے عبد اهللا ابن سبا سے کہا"لسان " (۔ اور مت ان میں سے ایک ہو۔)جو نبوت کا دعوی کریں گے( کذاب گذریں گے 30

)290، ص3املیزان، ج :انہوں نے ایک یہ روایت بھی نقل کی ہے

یقینا عبد اهللا ابن سبا اور اس کے ساتھی علی کی خدائی میں یقني رکھتے تھے۔ اور"گ میں جلوا دیا تھا۔ ، 3لسان املیزان، ج" (علی نے اپنی خالفت کے دوران ان کو آ

)290ص

ابن سبا کے متعلق شیعہ روایات، جن میں سیف بن عمر کا نام موجود عبد اهللا 2.5 نہیں

یکر چوتھی صدی تک، متام شیعہ مورخني، حمدثني اور علماء میں پہلی صدی سے لایسا گذرا ہے جس نے کہ کچھ روایات نقل کی ہیں ) الکشی( سے صرف ایک شخص

جن کے سلسلہ رواۃ میں سیف ابن عمر کا نام نہیں ہے۔ مگر یہ روایات کسی طرح بھی یا بقول ناصبی حضرات (ں اہلسنت کے اس پروپیگنڈہ کو ثابت نہیں کر رہی ہیں کہ سبائیو

نے حضرت عثمان کے خالف کوئی شورش برپا کر کے ان کے قتل کا اقدام ) کے شیعوں :کیا۔ الکشی کی ان روایات کے متعلق یاد رہے

ابن عساکر کی روایات کی طرح یہ بھی صرف یہ بتا رہی ہیں کہ موال علی ع کے •ے علی کی خدائی کا دور میں عبد اهللا ابن سبا نامی شخص منودار ہوا جس نگ میں جلوا دیا۔ دعوی کیا۔ اس پر علی ع نے اسے آ

کی یہ روایات شیعہ علماء کے ) جس کا زمانہ چوتھی صدی کا ہے(الکشی •پر تنقید کے " رجال کشی"نزدیک پایہ صحت تک نہیں پہنچتیں۔ اس کی کتاب

۔لیے عالمہ تشرتی اور عالمہ عسکری کی کتب رجال کا مطالعہ فرمائیں

بعد میں آنے والے چند شیعہ علماء مثال شیخ طوسی، امحد ابن طاؤس اور عالمہ حلی

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 15: Qaatelaan e Uthman

15 ہحصف

نے الکشی کی یہ چند روایات اپنی کتب میں درج کی ہیں۔گر صحیح مان بھی لیا جاۓ تو یہ جو تصویر پیش کر 14یہ سنی اور شیعہ روایات کو ا

:لکل خمتلف ہے۔ مثالرہی ہیں وہ سیف ابن عمر کذاب کی پیش کردہ تصویر سے با

سیف ابن عمر کذاب کا دعوی تھا کہ عبد اهللا ابن سبا حضرت عثمان کے دور میں •ظاہر ہوا، جبکہ یہ روایات اس کے بر عکس ثابت کر رہیں ہیں کہ عبد اهللا ابن سبا

حضرت علی ع کے دور میں ظاہر ہوا۔

علی ع رسول سیف کذاب کے برعکس عبد اهللا ابن سبا نے یہ نہیں کہا کہ موال •موال علی ع خدا ) نعوذ باهللا(اهللا ص کے جانشني ہیں، بلکہ اس کا دعوی تھا کہ

ہیں۔

یہ روایات بتاتی ہیں کہ موال علی ع نے عبد اهللا ابن سبا کو باقی متام غالیوں •گ میں جلوا دیا۔ جبکہ سیف ابن عمر کذاب نے ایسا کوئی واقعہ درج مسیت آ

نہیں کیا ہے۔

کے مطابق عبد اهللا ابن سبا کا حضرت عثمان کے دور میں کوئی روایات14ان •وجود نہ تھا اور اس کا حضرت عثمان کے خالف سازش میں کوئی کردار نہیں

تھا اور نہ ہی اس نے حضرت عثمان کو قتل کیا۔

روایات کے مطابق عبد اهللا ابن سبا کا جنگ مجل اور سفني میں کوئی 14ان • ابن عمر کے مطابق جنگ مجل میں دونوں فریقوں حصہ نہیں تھا۔ جبکہ سیف

میں صلح ہونے واىل تھی کہ سبائیوں نے رات کے اندھريے میں دونوں فوجوں پر محلہ کر کے یہ جنگ شروع کروا دی۔

ہرگز عبد اهللا ابن ) ر(اور ابو ذر غفاری ) ر( روایات کے مطابق عمار یاسر 14ان •م ان پر صرف سیف ابن عمر کذاب نے سبا کے پريو کار نہیں تھے اور یہ الزا

لگایا ہے۔

ہجری کے لگ 170جو کہ (حقیقت یہ ہے کہ سیف ابن عمر کذاب کی کتابوں کے بعد

یہ دیو ماالئی قصہ ناصبی حضرات میں خوب مشہور ہوا اور انہوں ) بھگ لکھی گئیںہ کی کیونکہ ایک طرف اس سے عثمان اور بنی امی(نے کھل کر اس کا پروپیگنڈہ کیا

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 16: Qaatelaan e Uthman

16 ہحصف

غلط کاریوں کی براۃ ثابت ہوتی تھی، اور دوسری طرف ان غلط کاریوں کی وجہ سے ۔ ) ہزاروں مسلمانوں کے خون کا الزام شیعوں پر دھرا جا سکتا تھا

مگر اس کے باوجود سینکڑوں سنی علماء اپنی ہزاروں کتابوں میں ایک بھی مرتبہ اس کیونکہ اس دیو ماالئی قصہ کا (ے قصے کو اس کے عینی شاہدوں سے نقل نہیں کر سک

۔)کوئی عینی شاہد ہی نہ تھا

ہوں نے بغري کسی سند کے یہ قصہ نقل کیا ہےورخني، جنہ مو 2.6

جیسا کہ ہم نے اوپر بیان کیا ہے کہ سیف ابن عمر کذاب کے بعد یہ قصہ ہر عام و ی تاریخ خاص کی زبان پر عام ہو گیا۔ خصوصا جب ابن جریر طربی نے ان واقعات کو اپن

میں سیف بن عمر کذاب کے حوالے سے درج کیا تو اس کی شہرت میں بے پناہ اضافہ ہوا اور لوگوں نے آنکھیں بند کر کے اس کو قبول کرنا شروع کر دیا، کیونکہ اس سے

ایک طرف تو حضرت عثمان کی براۃ ثابت ہوتی تھی اور دوسری طرف شیعہ کو فتنے کا ہاتھ آتا تھا۔ مورد الزام ٹہرانے کا موقع

علماء نے یہ واقعات اپنی کتب میں بغري کسی سند کے 3اس لیے اہل سنت میں سے درج کیے ہیں۔

) ہجری330متوفی (علی ابن امسعیل اشعری .1

) ہجری548متوفی (عبد الکرمي شہرستانی .2

) ہجری429متوفی (ابن طاہر البغدادی .3

لوگ کہتے ہیں "ھا ہے کہ مثال ان سب علماء نے ان واقعات کو نقل کرتے وقت لک

۔ "کہ۔۔۔۔۔گر واقعی ان قصوں میں کوئی جان ہوتی تو انہیں اس کی سند درج کرنے میں کیا عذر ا

تھا؟

نیز ان علماء کی کتب کو دیکھ کر ہی اندازہ ہو جاتا ہے کہ یہ لوگ اپنی کتب کو لوگوں اپنی کتب میں نقل کے لیے پرکشش بنانے کے لیے کس طرح سے دیو ماالئی قصوں کو

کیا ہے۔ مثال عبد الکرمي شہرستانی نے ایک خملوق کا ذکر کیا ہے جو کہ آدھے انسان تھے اور ان کا آدھا چہرہ ہوتا تھا اور ایک آنکھ، ایک ہاتھ اور ایک پاؤں تھا۔ یہ

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 17: Qaatelaan e Uthman

17 ہحصف

مسلمانوں سے باتیں کیا کرتے تھے اور ان کے ساتھ شاعری کا مقابلہ کرتے تھے۔ یہ رح تیز بھاگتے تھے اور لوگ ان کے شکار پر جایا کرتے تھے۔ عباسی گھوڑے کی ط

خلیفہ متوکل نے اپنے زمانے کے سائنس دانوں کو حکم دیا تھا کہ ان پر حتقیق کریں وغريہ وغريہ۔

اسی طرح شیعوں میں سے دو علماء نے عبد اهللا ابن سبا کے متعلق بغري کسی سند کے گ میں جلوایا تھا۔کچھ واقعات نقل کیے ہیں کہ موال علی ع نے عبد اهللا ابن سبا کو آ

) ہجری310متوفی (حسن ابن موسی نو خبتی .1

) ہجری301متوفی (سعد ابن عبد اهللا العشری القمی .2

یہ دونوں بھی سیف ابن عمر کے بہت بعد گذرے ہیں اور اس وقت تک عبد اهللا : نوٹ

انہوں نے بھی قصہ کا آغاز ایسے ابن سبا کا قصہ لوگوں میں عام ہو چکا تھا۔ اسی لیے "لوگ کہتے ہیں کہ۔ ۔ ۔ "کیا ہے کہ

سیف ابن عمر کے ناصبی پريوکاروں کے پروپیگنڈہ کے مطابق، عبد اهللا ابن سبا کا تاریخ میں کردار اتنا زیادہ ہے کہ ہزاروں لوگ اس کے عینی گواہ ہونے چاہیۓ تھے۔ کیا وجہ

بھی عینی گواہ نہیں ملتا؟ہے کہ ان کو ان متام واقعات کا ایک

گ میں جلوانے کی عبداهللاہ چہارم اور اہل مدینہ کی خلیف 2.7 ابن سبا کو آ بدعت

ناصبی حضرات کے پاس سیف کذاب سے پاک ایک بھی روایت نہیں ہے جو کہ بتاتی ہو کہ ابن سبا نے عثمان کے قتل میں کوئی حصہ لیا ہو۔

ان گیارہ روایات کو لے کر بیٹھ جاتے ہیں مگر پھر بھی ناصبی حضرات ابن عساکر کی حاالنکہ یہ قتل عثمان میں سبائیوں کو رتی بھر کردار بھی (کہ جن کی اسناد موجود ہیں۔

۔ )بیان نہیں کر رہیںگر ابن اس موقع پر ہمیں ان ناصبی حضرات کی خدمت میں پیش کرنا پڑتا ہے کہ ا

گ میں ) ع( مطابق علیعساکر کی یہ روایات درست ہیں تو پھر تو ان کے نے ابن سبا کو آ جلوا دیا تھا، جو کہ آپ کے مطابق صرف اور صرف اهللا کا حق ہے۔

تو سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا خلیفہ چہارم بدعت ضاللت میں مبتال تھا؟ گر یہ سچ ہے تو صرف خلیفہ چہارم ہی کیوں، بلکہ ناصبی حضرات کو چاہئے کہ ا

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 18: Qaatelaan e Uthman

18 ہحصف

و تابعني پر وہ بدعت ضاللت کا فتوی لگا دیں کیونکہ ان سب مدینے کے متام صحابہ کے سامنے یہ فعل ہوا اور کسی نے خلیفہ چہارم کو نہیں روکا؟

ہمارے ) کہ جن کی اسناد موجود ہیں(اسی طرح شیعہ میں رجال کشی کی روایات نزدیک صحیح نہیں، مگر ناصبی حضرات ان کی مدد سے اپنا مدعا ثابت کرنے پر تلے

مگر الکشی کی یہ روایات پھر عبداهللا ابن سبا کو جالنے ہوئے ہیں۔ چلیں ایسا ہی سہی کا ذکر کر رہی ہیں۔

گر ان روایات کوغلط 14اب ناصبی حضرات دونوں طرف سے پھنسے ہوئے ہیں۔ امانیں تو ابن سبا کے وجود سے انکار کی مصیبت، اور صحیح مانتے ہیں تو خلیفہ

ل مدینہ پر بدعت ضاللت کا فتوی لگنے کی مصیبت۔چہارم اور متام اہ :نوٹ

:سیف کذاب اس بات کو اچھی طرح مسجھتا تھا، اس لئے اس نے دو کام کئے

کو وصی مانا۔ ) ع(پہال یہ دعوی کیا کہ عبداهللا ابن سبا نے علی •کو وصی کی ) ع(جبکہ سیف کذاب سے پاک روایات میں ابن سبا نے علی(

)جگہ خدا کہا) ع(یف نے یہ اس لئے کہا تاکہ شیعوں پر محلہ ہو سکے کیونکہ شیعہ علیس(

۔ )کا وصی مانتے ہیں) ص(کو خدا نہیں مانتے ہیں بلکہ رسول

گ میں نہیں جلوایا تھا، ) ع(دوسرا دعوی سیف نے یہ کیا کہ علی • نے سیف کو آ کے تاکہ خلیفہ چہارم اور مدینے(بلکہ مدائن کی طرف ملک بدر کر دیا تھا۔

)دیگر ہزاروں صحابہ و تابعني کو بدعت ضاللت کے الزام سے چبایا جا سکے

بعد میں آنے والے سنی علماء نے مثال شہرستانی اور البغدادی وغريہ نے بھی اس تضاد کو دیکھ لیا اور سیف کذاب کی پريوی میں یہی دعوی کیا کہ ابن سبا کو جلوایا نہیں گیا

ر کر دیا۔ مگر جب ثبوت کی باری آئی تو وہ ندارد۔ یعنی ایک تھا، بلکہ مدائن ملک بدبھی ایسی روایت نہیں جس کی اسناد سیف کذاب سے پاک ہوں اور وہ ان کے دعوی

کی تائید کرے۔ان کے سیف کذاب کی پريوی کرنے کا دوسرا ثبوت یہ کہ انہوں نے سیف کذاب ہی کی

کا وصی مانتا تھا۔ ) ص( کو رسول )ع(طرح یہ بھی دعوی کیا کہ ابن سبا حضرت علی۔ اور جب )کو خدا بتاتی ہیں) ع(جبکہ ابن عساکر کی روایات اس کے برخالف علی(

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 19: Qaatelaan e Uthman

19 ہحصف

کہ جس کے ہزاروں عینی شاہد (ثبوت کی بات آئی تو یہ علماء اس عظیم واقعے کی ایک بھی ایسی روایت نہ پیش کر سکے جس کی کوئی سند ہو۔ ) ہونے چاہئے تھے

تلني عثمان کون ہیں؟ں قاحقیقت می 2.8

ں۔یہ اصل قاتلين عثمان کون ہ کںیہ ےته اب ديکۓآئی ابن جریر طربی روایت کرتے ہیں جعفر بن عبداهللا حممدی سے، وہ عمرو سے، وہ حممد

:بن اسحق سے، وہ اپنے چچا عبدالرمحن بن یسار سے نے دیکھا کہ عثمان کیا کر رہے ہیں تو انہوں نے اصحاب ) اہل مدینہ(جب لوگوں

رسول ص، جو کہ جہاد کے لیے سرحدی صوبوں میں بکھرے ہوۓ تھے، کو خطوط مت لوگ خدا کی راہ میں اور حممد کے دین کی خاطر جہاد کرنے کی غرض : "لکھے کہ

جودگی میں حممد کا دین تباہ و برباد ہو گیا ہے۔ سے نکلے ہوۓ ہو۔ متہاری غري موچناچنہ مت لوگ واپس مدینہ پلٹ آؤ اور آ کر حممد کے دین کو چباؤ۔ چناچنہ وہ لوگ ہر

مست سے واپس آ گۓ یہاں تک کہ انہوں نے (یعنی صحابہ نے) عثمان کو قتل کر دیا۔ تاریخ طربی، انگلش ایڈیشن، جلد 15، صفحہ 184

ن اسحاق ہی نہیں، بلکہ وہ متام روایات جو کہ سیف بن عمر کذاب کے عالوہ صرف اب

نقل ہوئی ہیں ان میں صراحت کے ساتھ اس بات کی نشاندہی ہے کہ عثمان کے قتل عائشہ ، عمرو بن العاص اور عبد الرمحن بن میں اہم کردار ادا کرنے میں طلحہ، زبري،

عوف جیسے صحابہ نے ادا کیا۔ے ہیں کہ باقی تواریخ ان کے کردار کے متعلق کیا کہتی ہیں۔آئیے دیکھت

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 20: Qaatelaan e Uthman

20 ہحصف

طلحہ و زبري باملقابل عبداهللا ابن سبا .3

یہ ہمارا ناصبیوں کو چیلنج ہم اپنے پڑھنے والوں کی خدمت میں عرض کرتے چلیں کہجس کے سلسلہ رواۃ (ہے کہ وہ ہمیں ایک بھی ایسی صحیح روایت نہیں دکھا سکتے

شیعوں نے /جو کہ یہ بتاتی ہو کہ سبائیوں) ذاب موجود نہ ہو اورمیں سیف بن عمر ک حضرت عثمان کے خالف کسی قسم کی حتریک چالئی ہو یا سازش کر کے قتل کیا ہو۔

اس کے مقابلے میں اکیلے اہلسنت کی کتب میں بے حتاشہ ایسی روایات موجود ہیں جو دار ادا کیا۔ مگر افسوس ناصبیوں کہ بتاتی ہیں کہ طلحہ و زبري نے قتل عثمان میں اہم کر

کے ساتھ ساتھ ہمارے اہلسنت برادران بھی اس موقع پر ان سب روایات کو نظر انداز کر کے سیف ابن عمر کذاب کے پريوکار بن جاتے ہیں اور قتل عثمان کا پورا الزام

شیعون کے سر لگا دیتے ہیں۔/سبائیوں ں۔آئیۓ ایسی چند ایک روایات کا مطالعہ کرتے ہی

ہ کو خون عثمان کے جرم میں قتل کیالحے طمروان بن حکم ن 3.1

: پر لکھا ہوا ہے34، ص 4ریاض النضرہ، ج مروان نے طلحہ کو قتل کر کے اعالن کیا کہ اب عثمان کے خون کا قصاص مانگنے "

"ی ضرورت نہیں رہی ہے۔کی کوئ

:اہل سنت کی معترب کتب میں حيیی ابن سعید سے روایت ہےن جنگ سے پسپا ہونا شروع کیا تو اس وقت طلحہ کے لشکر ۔ جب طلحہ نے میدا"

مروان بن حکم اور بنی امیہ، طلحہ کو کی صفوں میں مروان بن حکم بھی موجود تھا۔ عثمان کا قاتل مسجھتے تھے۔ مروان نے طلحہ پر ایک تري کھینچ کر چالیا، جس سے وہ

میں نے "، )ا بیٹا تھاجو عثمان ک(بری طرح زمخی ہو گیا۔ پھر اس نے ابان سے کہا طلحہ کو بصرہ میں ایک "متہیں متہارے باپ کے ایک قاتل سے جنات دال دی ہے۔

"اجڑے ہوۓ گھر میں منتقل کر دیا گیا جہاں اس کا انتقال ہوا۔ :سنی حوالے

159، ص 3 طبقات ابن سعد، ج .1

532، ص 3ابن حجر عسقالنی، االصابہ، ج .2

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 21: Qaatelaan e Uthman

21 ہحصف

244، ص3تاریخ ابن اثري، ج .3

87، ص3اسد الغابہ، ج .4

766،ص2ابن عبد الرب، االستیعاب، ج .5

:امام طربی، زہری سے روایت کرتے ہیں

ن نے ان کو قران اور اس کے فیصلے کو ماننے کی دعوت دی تو بصرہ جب اس جواکی فوج کے ایک شخص نے اس پر محلہ کر کے اسے قتل کر دیا۔ اس موقع پر علی نے

اس کے " اب ہمارے لیے لڑائی حالل ہو گئ ہے۔: "اپنی فوج سے خماطب ہو کر کہا جب ھامے مارے گئے اوراس روز سرت آدمی اونٹوں کی مہار ت"بعد جنگ کا آغاز ہوا۔

لوگوں کو شکست ہوئی تو طلحہ کو ایک تري آ کر لگا جس سے وہ مارا گیا۔ اور یہ تري عبد اهللا ابن زبري حضرت عائشہ کے اونٹ کی مہار مارنے واال مروان بن احلکم تھا۔

تھامے ہوئے تھا اور جب عبداهللا ابن زبري زمخی ہو گیا تو اس نے اپنے آپ کو زمخیوں ڈال دیا تاکہ لوگ اسے مردہ مسجھیں۔ جنگ ختم ہونے کے بعد وہ خاموشی کے میں

ساتھ میدان جنگ سے نکل گیا۔ 127، صفحہ 16تاریخ طربی، انگلش ایڈیشن، جلد

آئیے اب سپاہ صحابہ کی اپنی گواہی دیکھتے ہیں کہ مروان نے طلحہ کو قتل عثمان کی

وجہ سے تري مار کر قتل کیا۔موالنا ظفر امحد "اور یہ لکھی ہے سپاہ صحابہ کے عامل " براۃ عثمان"نام ہے کتاب کا kr.www- اور یہ کتاب سپاہ صحابہ کے ویب سائٹ (صاحب نے۔ "عثمانیcom.hcyپر بھی موجود ہے (

پر یہ حافظ ابن حجر عسقالنی کے کتاب فتح الباری کے حوالے سے 43صفحہ :لکھتے ہیں

:میں فرمایا ہے کہ"اریحافظ ابن حجر نے مقدمہ فتح البمروان پر سب سے بڑا اعرتاض یہ ہے کہ یوم اجلمل میں انہوں نے حضرت طلحہ کے تري

پھر معاویہ بن یزید کے بعد طلب خالفت کے لیے تلوار مارا جس سے وہ فوت ہو گئے۔ اٹھائی۔

حضرت طلحہ کے قتل کے بارے میں تو امسعیل وغريہ نے یہ جواب دیا ہے کہ یہ قتل

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 22: Qaatelaan e Uthman

22 ہحصف

اویل سے تھا۔ جیسا اور صحابہ کے ہاتھ سے بعض صحابہ جنگ مجل و صفني میں قتل تہوئے ہیں۔ اور اس کو تاویل پر حممول کیا گیا کہ ان کے نزدیک فریق ثانی باغی تھا اور

باغی کا قتل جائز ہے۔ براۃ عثمان، سپاہ صحابہ

کا ایک ہی بہانہ ہے جو وہ ہر ناصبی حضرات کے پاس صحابہ کے گناہوں کی صفائی

:جگہ استعمال کرتے ہیں۔ اور وہ بہانہ یہ ہے" صحابی سے یہ حرکت تاویل کی بنا پر ہوئی، اس لیے اس کا کوئی مواخذہ نہیں۔"

گے کہتے ہیں، کتفا نہیں کرتے اور آ یہ تاویل اجتہادی غلطی کی بنا " بلکہ اس پر ہی ا "پر ہوئی جس کا انہیں ثواب ملے گا۔

ان ناصبی حضرات کی خدمت میں عرض ہے کہ تاویل کی غلطی آج آپ سے یا ہم سے

تو ہو سکتی ہے، مگر مروان بن حکم سے ایسی تاویل کی غلطی حمال ہے کیونکہ گر جانتا ہے تو وہ صرف مروان بن حضرت عثمان کے بعد آپ کے قاتلوں کو کوئی ا

دوران حضرت عثمان کے حکم ہی ہے۔ یہ وہ شخص ہے جو کہ پورے حماصرے کے اسی آرٹیکل ( ساتھ تھا اور حضرت عثمان سب سے زیادہ اس پر اعتماد کر رہے تھے۔

گے چل کر حصہ دوم میں مروان کے حماصرے کے دوران اس کردار پر پوری میں آ )تفصیل موجود ہے

:اس آنکھ دیکھی شہادت کا اقرار خود مروان اپنی زبان سے کر رہا ہےجب عثمان مارے گئے اور طلحہ اور زبري اور عائشہ خون عثمان کا انتقام لینے بصرہ گئے تو مروان بھی ان کے ساتھ ہو گیا۔ جب سب لوگ بھاگ رہے تھے تو مروان نے

کا ذمہ دار یہی ہے۔ یہی ان پر سخت تھا۔ واهللا عثمان کے خون"طلحہ کو دیکھا اور کہامیں آنکھ سے دیکھنے کے بعد کوئی شہادت کا طالب نہیں ہوں۔ اس کے بعد اس نے

ایک تري نکال کر طلحہ کو مارا جس سے وہ قتل ہو گئے۔ ، نفیس اکیڈمی55، صفحہ 5 جلد طبقات ابن سعد،

ہ کے بیٹے کا اقرار کہ طلحہ ہی قتل عثمان میں ملوث تھاطلح 3.2

عثمان کے قتل میں طلحہ کا کردار اسقدر منایاں تھا کہ حتی کہ اس کے بیٹے نے بھی

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 23: Qaatelaan e Uthman

23 ہحصف

اس کا اقرار کیا۔ : پر لکھتے ہیں60امام ابن قتیبہ اپنی کتاب امامہ و سیاسۃ کے صفحہ

کسی نے حممد بن طلحہ سے پوچھا کہ عثمان کو کس نے قتل کیا تھا۔ اس نے جواب "عثمان کے قتل کا ایک تہائی ذمہ دار عائشہ ہیں اور ایک تہائی ذمہ دار مريا باپ "دیا،

"طلحہ ہے۔

:امام طربی روایت کرتے ہیں۔ یہ حممد بن )جو کہ طلحہ کے بیٹے تھے(ایک شخص حممد بن طلحہ کے پاس آیا

شخص تھے۔ ان سے اس آدمی نے سوال کیا کہ عثمان کو کس طلحہ بہت عبادت گذار نے قتل کیا ہے۔ تو انہوں نے جواب دیا کہ عثمان کے قتل کی ذمہ داری تني آدمیوں پر

ہودج واىل یعنی حضرت عائشہ پر ہے۔ اور ) اونٹ کی(ہے۔ ایک تہائی ذمہ داری تو اس وار ہے یعنی مريا باپ ایک تہائی ذمہ داری اس شخص پر ہے جو کہ سرخ اونٹ پر س

:طلحہ اور ایک تہائی علی ابن ابی طالب پر ہےیہ سن کر وہ آدمی بوال میں تو اپنے آپ کو گمراہی میں ہی مسجھتا ہوں۔ یہ کہہ کر وہ

:علی ابن طالب کے ساتھ مل گیا اور حممد بن طلحہ کے جواب میں یہ اشعار پڑھے

:ترمجہ

مدینہ میں جس شخص کو قتل کیا ہےمیں نے طلحہ کے بیٹے سے پوچھا کہ اور جو دفن بھی نہیں کیا جا سکا ہے، اس کی ہالکت کی ذمہ داری کس پر ہے۔

اس نے جواب دیا عثمان بن عفان کے قتل کی ذمہ داری تني لوگوں پر ہے تہائی تو اس عورت پر ہےجو ہودج میں سوار ہے۔

اور تہائی سرخ اونٹ والے سوار پر ن ابی طالب پر ہے۔ اور تہائی علی اب

بات یہ ہے کہ ہم لوگ تو بدوی آدمی ہیں اور ان باتوں کو ہم نہیں مسجھتے میں نے اسے جواب دیا پہلے دو آدمیوں کے بارے میں تو مت نے سچ کہا۔

لیکن تیسرے آدمی کے بارے میں مت نے غلطی کی ہے۔ 478تاریخ طربی، جلد سوم، صفحہ

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 24: Qaatelaan e Uthman

24 ہحصف

: پر درج ہے45 اور امامہ و سیاسۃ کے صفحہ 218، ص 2اسی طرح العقد الفرید، جسعد بن ابی وقاص سے پوچھا گیا کہ عثمان کو کس نے قتل کیا؟ سعد نے جواب دیا، "

" نے دھار لگا کر تیز کیا۔عثمان کے قتل کی تلوار عائشہ نےبلند کی اور اسے طلحہ"

کا ایک خط نقل کیا گیا ہے ) زوجہ عثمان( پر حضرت نائلہ 220العقد الفرید، صفحہ :جو آپ نے معاویہ بن ھند کے نام لکھا تھا

:نائلہ بنت فرافصہ کی طرف سے معاویہ بن ابی سفیان کے نام" میں عثمان کے قتل کے وقت موجود تھی اور میں متہیں پورا واقعہ بیان کرتی ہوں۔ مدینہ

لگا دیا۔ کے لوگوں نے ہمارے گھر کا حماصرہ کر لیا اور دروازے پر مسلح لوگوں کا پہرہچپاس دن تک انہوں نے کسی چیز کو گھر میں داخل نہیں ہونے دیا۔ ان میں حممد بن ابی بکر، عمار یاسر، طلحہ اور زبري شامل تھے، جنہوں نے لوگوں کو عثمان کے قتل کا

"حکم دیا۔

:، ذکر مجل میں لکھا ہے117، ذکر مجل اور مطالب السؤل، ص79ل املہیمہ، صفصونے طلحہ سے پوچھا کہ کیا وجہ ہے کہ وہ ان سے لڑنا چاھتا ہے۔ اس پر ) ع(علی "

) ع(امام علی " کا بدلہ لینے کے لیۓ لڑ رہا ہوں۔میں خون عثمان "طلحہ نے جواب دیا، اگر متہارے دل میں ذرا بھی انصاف ہے تو متہیں مان لینا چاہیۓ کہ یہ مت "نے کہا،

"اور متہارے دوست تھے جنہوں نے عثمان کو قتل کیا۔

اور زبري کے درمیان ایسی ہی گفتگو نقل کی ) ع( اہل سنت زھری نے بھی موال علی امام :ہے، جو کہ ان کے درمیان جنگ مجل سے پہلے ہوئی

ابن جریر طربی نے امحد بن زہري سے، اس نے اپنے باپ خیثمہ سے، اس نے وہب بن کے جریر سے، اس نے اپنے باپ سے، اس نے یونس بن یزید سے، اس نے زہری

:حوالے سے بیان کیا ہےکو بصرہ میں حکیم بن جبلہ اور اسکے سرت آدمیوں کے قتل کی خرب ملی ) ع(جب علی

بصرہ کے جانب روانہ ہوئے اور آپ کے ساتھ بارہ ہزار کا لشکر تھا۔ اور) ع(تو علی :مقتولني کے لئے یہ اشعار پڑھ رہے تھے) ع(علی

یا لھف نفسی علی ربیعۃ ۔ ربیعۃ السامعۃ املطیعۃ سنتھا کانت بھا الوقیعۃ

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 25: Qaatelaan e Uthman

25 ہحصف

اور مريی جان ربیعہ پر قربان ہو جو کہ باتوں کو سننے واال اور پھر اطاعت کرنے واال تھا۔ متام جنگوں میں اس نے نے یہی مثال قائم کی

و ہو کہ جس نے عثمان کو قتل کیا ہےجبکہ یہ مت ہی ت 126 صفحہ اور 125صفحہ ، 16تاریخ طربی، انگلش ایڈیشن، جلد

یہی روایت تقریبا انہی الفاظ میں ابن جریر طربی نے عمر سے، اس نے ابو بکر سے، ، صفحہ 16تاریخ طربی، انگلش ایڈیشن، جلد ( اس نے قتادہ سے نقل کی ہے

115(

کی یہ ) ع( پر موال علی 213، ص3امام اہلسنت ابن عبدالرب نے اپنی کتاب االستیعاب، ج :تقریر نقل کی ہے

زبري اور عائشہ جمھ سے اس چیز کا حق مانگ رہے ہیں جو انہوں نے خود طلحہ، "ترک کر دی تھی۔ اور یہ اس خون کا قصاص مانگتے ہیں، جو انہوں نے خود بہایا ہے۔ یہ خود عثمان کے قتل کے ذمہ دار ہیں، اور میں ہرگز اس میں شامل نہ تھا۔ لیکن یہ اب

میں ہرگز عثمان کے قتل میں شامل نہیں۔ اور عثمان کے قتل کے اس کا انکار کرتے ہیں۔واحد جمرم یہ باغی گروہ خود ہے۔ انہوں نے مريے ہاتھ پر بیعت کی اور پھر اسے توڑ

"دیا۔ار کے متعلق لوگوں کی اور حضرت عائشہ کی یہ طلحہ اور زبري کے قتل عثمان میں کرد

:رائے تھیابن جریر طربی نے زیاد بن ایوب سے، انہوں نے معصب بن سلمان التمیمی سے،

اپنے باپ سے روایت انہوں نے حممد سے، انہوں نے عاصم بن کلیب سے، انہوں نے کلیب کہتے ہیں کہ جب وہ جہاد سے واپس آئے تو کچھ دنوں کے بعد یہ :کی ہے

مشہور ہو گیا کہ طلحہ و زبري آ رہے ہیں اور ان کے ساتھ ام املومنني حضرت عائشہ بھی ہیں۔ یہ سن کر لوگوں کو بہت حريت ہوئی کیونکہ لوگوں کا خیال تھا کہ ان لوگوں نے ہی

ناراض ہو کر لوگوں کو اس کے خالف کیا تھا۔ اور اب بدنامی سے چبنے کے عثمان سے لئے قصاص کا نام لے کر نکلے ہیں۔

حضرت عائشہ نے کہا کہ ہم تو متہاری خاطر ہی عثمان کی تني حرکتوں پر ناراض ہوئے پہال یہ کہ اس نے ناعمر لوگوں کو حاکم مقرر کیا، دوسرا یہ کہ اس نے عامہ کی : تھے

مینوں پر قبضہ کیا اور تیسرا یہ کہ وہ لوگوں کو دروں اور چھڑی سے مارتا اور سزائیں دیتا ز

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 26: Qaatelaan e Uthman

26 ہحصف

تھا۔ 100، صفحہ 16تاریخ طربی، انگلش ایڈیشن، جلد

ے چند مزید واقعاتتاریخ طربی س 3.3

سے، انہوں نے ابراہیم بن سلیم سے، انہوں ) الواقدی(امام طربی نے حممد بن عمر سے، انہوں نے بسر بن سعید سے، انہوں نے عبداهللا ابن عیاش بن ربیعہ نے اپنے والد

:سے نقل کیا ہےابن عباس کہتے ہیں کہ میں عثمان کی موجودگی میں اس کے گھر میں داخل ہوا

" مريے ساتھ آؤ ابن عباس۔" ۔ عثمان نے کہا، )ی تھیجبکہ اس کے خالف بغاوت جار(پھر وہ جمھے دروازے کے پاس لے گۓ جہاں سے ہم لوگوں کی آوازیں سن سکتے

تھے۔ہم نے سنا کہ کوئی کہہ رہا تھا کہ اس کس کا انتظار کر رہے ہو؟ جبکہ دوسرے کہہ

ے ہوۓ ہی تھے کہ ابھی ہم وہاں کھڑکہے تھے کہ انتظار کرو کہ شاید وہ توبہ کر لے۔وہاں سے طلحہ بن عبید اهللا گذرا اور اس نے عبدالرمحن ابن عدیس کے متعلق پوچھا

گے آ رہا ہےنوٹ[ ثمان کے قتل میں بہت بڑا ہاتھ ہے، جو آ ا دیس ]ابن ع: ک ۔ اسے عبتایا گیا کہ وہ وہاں ہے۔عبدالرمحن ابن عدیس طلحہ کے پاس آیا اور اس سے سرگوشیوں

کسی کو عثمان کے گھر "ے لگا۔ پھر وہ اپنے ساتھیوں کے پاس گیا اور بوال،میں باتیں کرن میں آنے یا جانے نہ دو۔

عبد اهللا ابن عباس کہتے ہیں کہ عثمان نے جمھ سے کہا کہ یہ احکامات طلحہ نے جمھے طلحہ کے ! اے اهللا" جاری کیے ہیں۔ پھر عثمان طلحہ کے لیے بدعا کرنے لگا،

یہ لوگوں کو بھڑکا کر مريے خالف کر رہا ہے۔ اهللا کی قسم، شر سے حمفوظ رکھ کہجمھے امید ہے کہ اس کا کوئی نتیجہ نہیں نکلے گا اور اس کا اپنا خون ہی بہے گا۔

کو فرماتے سنا ہے، ) ص( میں نے رسول طلحہ نے بیجا طور پر جمھے کو گالیاں دی ہیں۔اگر وہ مرتد ہو جاۓ، یا زنا کاری : ایک مسلمان کا خون صرف تني حالتوں میں جائز ہے"

میں پکڑا جاۓ یا پھر جو قتل کرے بغري کسی شرعی عذر کے کہ دوسرے نے اس پر محلہ "کیا ہو۔ تو پھر یہ لوگ جمھے کیوں قتل کرتے ہیں؟

گے فرماتے ہیں، میں نے عثمان کے گھر سے نکلنا چاھا، مگر انہوں نے "ابن عباس آمد بن ابی بکر وہاں سے گذرے جنہوں نے ان کو کہا کہ مريا راستہ روک دیا۔ حتی کہ حم

"اسے چھوڑ دو۔ اس پر انہوں نے جمھے جانے دیا۔

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 27: Qaatelaan e Uthman

27 ہحصف

389تاریخ طربی، اردو ایڈیشن، جلد سوم، صفحہ

سے، انہوں نے یعقوب بن ) بن عمر الواقدی(اسی صفحہ پر امام طربی نے حممد ہ سے، سعد بن عبدالرمحن بن ابزی عبداهللا اشعری سے، انہوں نے جعفر بن ابی املغري

:سے نقل کیا ہےمیں نے آج وہ جگہ دیکھی جہاں سے یہ لوگ عثمان کے پاس گئے تھے۔ یہ لوگ

عمرو بن حزم کے گھر میں سے ایک تنگ راستہ سے وہاں داخل ہوئے۔ دا کی قسم ہم ابھی تک اس بات کو نہیں بھولے ہیں کہ تھوڑی دیر کے بعد سودان بن خ

محران نکال اور کہنے لگا طلحہ بن عبید اهللا کہاں ہیں کہ ہم نے عثمان بن عفان کو قتل کر دیا ہے۔

389تاریخ طربی، اردو ایڈیشن، جلد سوم، صفحہ

ے ہیں ہ کو عثمان کے قتل سے روکتطلح) ع(موال علی 3.4

خیرب میں تھے۔ جب وہ واپس مدینے ) ع(جب عثمان کا حماصرہ شروع ہوا تو موال علی عثمان کے پاس ) ع(آۓ تو لوگوں کو عثمان کے گھر پر مجع دیکھا۔ اس پر موال علی

:تشریف الۓ۔ ابن اثري لکھتا ہےمريا مت پر اسالمی حق ہے اور بھائی چارے اور رشتہ داری "عثمان نے علی سے کہا، "

کا بھی حق ہے۔ اگر مريا ان میں سے کوئی حق نہیں، اور میں جاہلیت کی زمانے میں کی ) اور عثمان تھے) ع(جس کی نسل سے دونوں علی (ہوتا، تو یہ پھر بھی ابو مناف

ہم سے ہمارا حق چھني ) طلحہ( بات ہے کہ تیم کا ایک شخص نسل کے لیے شرم کیگاہ کر دوں گا۔"علی نے عثمان سے کہا، " رہا ہے۔ " میں جو کروں گا، اس سے متہیں آ

) ع(طلحہ کے گھر تشریف لے گۓ۔ وہاں بہت سے لوگ مجع تھے۔ علی ) ع(پھر علی اے "حہ نے جواب دیا، طل" یہ کیا حاالت ہیں جن میں مت پڑ گۓ ہو۔"نے طلحہ سے کہا،

"۔ابو احلسن، اب بہت دیر ہو چکی ہے 84، ص3ابن اثري، تاریخ کامل، ج

اور طلحہ کے درمیان یہ گفتگو نقل کی ہے۔ ) ع(اور امام طربی نے بھی موال علی

عبد اهللا بن امحد املرزوی سے، انہوں نے اپنے والد سے، انہوں ابن جریر طربی نے نے سلیمان سے، انہوں نے عبداهللا سے، انہوں نے جریر بن حازم سے، انہوں نے ہشام

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 28: Qaatelaan e Uthman

28 ہحصف

بن ابی ہشام سے، جو کہ موىل تھا عثمان کا، اس نے ایک کوفی کے حوالے سے بیان :کرتے ہیں کہ

خیرب میں تھے۔ جب وہ ) ع(جب عثمان اپنے گھر میں حمصور ہوئے تو اس وقت علیاتھ کر ) ع(۔۔۔ پھر علی) اور اپنے حقوق گنوائے(واپس آئے تو عثمان نے انہیں بلوایا

نے انہیں ) ع( علیمسجد تشریف لے گئے اور وہاں اسامہ بن زید بیتھے ہوئے تھے۔اپنے قریب بلوایا اور ان کا ہاتھ پکڑ کے طلحہ کے گھر کے جانب چلے اور پھر طلحہ

نے طلحہ کے روبرو ) ع(کے گھر پہنچے تو وہاں پر بہت سارے لوگ مجع تھے۔ علیآخر مت یہ کیا کر رہے ہو؟ اور متہارا ارادہ کیا ہے؟ اس پر طلحہ نے : کھرے ہو کر فرمایانے اس بات کا ) ع( علیل مندی نے یہ کام کر نے پر جمبور کیا ہے۔کہا کہ جمھے عق

کوئی جواب نہیں دیا اور واپس لوٹ کر سیدھے بیت املال پہنچے اور وہاں پر بیت املال نے فرمایا کہ اس کو کھولو۔ لیکن چابی دستیاب نہ ہونے ) ع(کا دروازہ بند تھا۔ تو علی

نے دروازہ توڑنے کا حکم دیا۔ ) ع(علیکی وجہ سے دروازہ نہیں کھل سکا۔ جس پر نے متام خزانہ لوگوں میں بانٹنا شروع کر ) ع(چناچنہ ساتھیوں نے دروازہ توڑ دیا اور علی

دیا۔ ادھر جب طلحہ کے پاس موجود لوگوں نے مال بٹنے کا سنا تو وہ وہاں سے کھسکنے

ہ کے پاس لگے اور ایک ایک کر کے سب علی کے پاس پہنچ گئے، یہاں تک کہ طلح ایک آدمی بھی نہیں باقی چبا اور اس کے متام حامی منتشر ہو گئے۔

یہ خرب عثمان کو پہنچی تو وہ اس سے بہت خوش ہوا۔ تھوڑی دیر بعد طلحہ گھر سے نکل کر عثمان کے مکان کی جانب چال اور جب دروازہ کے پاس پہنچا تو عثمان نے

ازت مل گئی تو اس نے اندر آ کر عثمان سے اندر آنے کہ اجازت طلب کی۔ جب اسے اجمیں اپنی غلطیوں کی اهللا سے مغفرت طلب کرتا ہوا اور اس ! سے کہا کہ اے امري املومنني

سے توبہ کرتا ہوں کہ میں نے ایک کام کا ارادہ کیا تھا لیکن اهللا نے اسے پورا نہیں ہونے دیا۔

کر نہیں آئے ہو بلکہ مت تو جمبور اور مت تائب اور شرمندہ ہو! عثمان نے کہا کہ اے طلحہ بے بس ہو کر آئے ہو۔ اور اهللا تعاىل ہی متہارے لئے کافی ہے۔

8 اور 7 ، صفحہ16تاریخ طربی، انگلش ایڈیشن، جلد

: پر نقل کیا ہے407اسی طرح ابن عساکر نے تاریخ دمشق، باب عثمان، صک آدمی طلحہ سے ملنے آیا قیس کہتے ہیں کہ عثمان کے حماصرے کے دوران ای"

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 29: Qaatelaan e Uthman

29 ہحصف

اور اس سے درخواست کی کہ وہ اس معاملے میں مداخلت کرے اور عثمان کی زندگی اهللا کی قسم میں ایسا اس وقت تک ! ہر گز نہیں"کو یقینی بناۓ۔ طلحہ نے جواب دیا،

"نہیں کروں گا جبتک بنی امیہ خود سے حق بات پر سر تسلیم خم نہ کر دیں۔طلحہ کو ) ع(امام طربی نے بھی ایسی ہی ایک روایت نقل کی ہے جس میں موال علی

:عثمان کے قتل سے روکتے ہیںسے، انہوں نے علی سے، انہوں نے ابن نافع ) بن شیبہ(امام طربی نے یہ روایت عمر

:ل بن خالد سے، انہوں نے حکیم بن جبري سے نقل کی ہےسے، انہوں نے امسعینے خدا کا واسطہ دے کر طلحہ کو کہا کہ وہ عثمان کے خالف جو لوگ مجع ) ع(علی

ا میں اسوقت تک ایسا نہیں ہیں، انہیں واپس بھیج دے۔ مگر طلحہ نے جواب دیا کہ خبد کروں گا کہ جبتک کہ بنو امیہ خود سے حق بات کو تسلیم نہ کر لیں۔

235، صفحہ 15تاریخ طربی، انگریزی ورژن، جلد : حوالہ

نے ہشام بن سعد سے، انہوں نے ابو ہالل سے، ابن جریر طربی نے حممد سے، انہوں : انہوں نے ابن عباس سے نقل کیا ہےنے جمھ سے پوچھا کہ کیا میں زبري اور طلحہ ) ع(عبداهللا ابن عباس کہتے ہیں کہ علی

سے مال ہوں؟ میں نے عرض کیا مريی مالقات ان سے نواصف میں ہوئی تھی، پھر انہوں لوگ تھے؟ میں نے جواب دیا ابو سعد بن احلارث بن نے پوچھا ان کے ساتھ کون کون

نے فرمایا یہ لوگ یہان سے بھاگنے میں ) ع(ہشام اور قریش کی ایک مجاعت تھی۔ علیہرگز باز نہیں آئیں گے اور کچھ روز کے بعد یہ دعوی کریں گے کہ ہم نے عثمان کے

یہی لوگ قاتلني خدا کی قسم، جمھے اچھی طرح معلوم ہے کہ خون کا قصاص لینا ہے۔ ۔ عثمان ہیں

23، صفحہ 16تاریخ طربی، انگلش ایڈیشن، جلد

طلحہ کو بھی اپنی ان سازشوں کا مکمل احساس جرم تھا۔ امام طربی نے اس ضمن میں :یہ روایت نقل کی ہے

ن منصور نے بواسطہ حيیی بن معني، ہشام بن یوسف قاضی صنعاء عبداهللا بن امحد بسعب بن ثابت بن عبداهللا بن زبري اور موسی بن عقبہ، علقبہ بن وقاص کیا یہ قول نقل کیا

جب طلحہ، زبري و عائشہ نے کوچ کیا تو میں نے طلحہ کو دیکھا کہ وہ اکیال پڑا ہے کہ اپنی داڑھی پر ہاتھ مارتا تھا۔ میں نے کہا کہ مت کو اب ہے اور اپنی غلطیوں کے باعث

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 30: Qaatelaan e Uthman

30 ہحصف

کے ) عثمان بن عفان کی خمالفت(تنہائی بہت حمبوب ہو چکی ہے اور مت اپنی غلطی اور اگر مت اس جنگ کو اتنا ہی برا مسجھتے ہو تو باعث اپنی داڑھی پر ہاتھ مارتے ہو۔

اسے چھوڑ کر الگ کیوں نہیں بیٹھ جاتے۔یک وہ زمانہ تھا جب ہم ایک ایک ہاتھ کی طرح تھے اور درست کرنے طلحہ نے کہا ا

واال ہماری تصحیح کر دیتا تھا۔ اگر ہم اس وقت چاہتے کہ لوہے کے دو پہاڑوں کو اپنی بیشک مريی ذات سے جگہ سے ہٹا دیں تو ہم اس وقت اسکی طاقت رکھتے تھے۔

ہے کہ ان کے قصاص کے عثمان بن عفان کو تکلیف پہنچی ہے اور اس کی توبہ یہی ۔مطالبہ پر لوگ مريا خون بہا دیں

79، صفحہ 16تاریخ طربی، انگلش ایڈیشن، جلد

سے لڑنے کیوں جاتے ہو ) ع(سعید بن العاص نے بھی مروان کو کہا تھا کہ مت علی جبکہ قاتلني عثمان تو متہارے ہی ساتھ ہیں۔

احلسن سے، اس نے ابو عمر سے، ابن جریر طربی نے عمر بن شعبہ سے، اس نے ابو :اس نے عتبہ بن مغريہ بن االخنس سے روایت کی ہے

ذات العرق کے مقام پر سعید بن العاص کی مالقات مروان اور اسکے ساتھیوں سے مت لوگ کہاں جاتے ہو جبکہ عثمان کے قاتل تو : و کہاہوئی، تو اس نے ان لوگوں ک

۔]طلحہ و زبري کی طرف اشارہ ہے: نوٹ [متہارے ساتھ ہی ان اونٹوں پر سوار موجود ہیں انہیں قتل کر دو اور پھر اپنے گھروں کو پلٹ جاؤ اور اپنے آپ کو ہالکت میں مت ڈالو۔

گے جائیں گے اور عثما ن کے ایک ایک قاتل کو ڈھونڈ کر مروان کہنے لگا کہ نہیں ہم آ قتل کریں گے۔

44، صفحہ 16تاریخ طربی، انگلش ایڈیشن، جلد

ھادیا تہ نے عثمان پر پانی تک بند کر طلح 3.5

ناصبی حضرات جب قتل عثمان کا ذکر کرتے ہیں تو عثمان کی مظلومیت یہ بتاتے ہیں کہ ہ یہ کون تھا جس نے یہ پانی بند کیا ان پر پانی تک بند کر دیا گیا۔ لیکن یہ نہیں بتاتے ک

تھا۔سے، انہوں نے ابن ابی عون سے اور انہوں نے ) الواقدی(طربی نے حممد بن عمر

:اپنے والد سے نقل کیا ہے

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 31: Qaatelaan e Uthman

31 ہحصف

عثمان سے ) ع(مستقل یہ دیکھا کہ علی میں نے : "عبد الرمحن ابن اسود کہتے ہیںکنارہ کشی کیے ہوۓ ہیں اور ان کا برتاؤ پہلے کی طرح کا نہیں ہے۔ بہرحال جمھے پتا تھا کہ انہوں نے طلحہ پر زور دیا تھا کہ جب عثمان حماصرے میں تھے مت کم ازکم پانی

"ان تک پہنچنا چاہیۓ۔ 180،ص 15تاریخ طربی، انگلش ایڈیشن، جلد

ناصبی حضرات یا تو یہ رونا دھونا بند کریں کہ شیعوں نے عثمان پر پانی تک بند کر اب

دیا تھا، یا پھر یہ مکمل روایت بیان کریں کہ عثمان پر پانی بند کرنے والے سبائني نہیں تھے بلکہ طلحہ تھا۔

نے عثمان سے کیوں کنارہ کشی اختیار کی، اس کے متعلق ہم کچھ ) ع(موال علی گے پیش کريں گے۔ انشاء اهللا۔روایا ت آ

:االنساب االشراف میں سنی مورخ، البالذری لکھتا ہےصحابہ میں سے کسی نے بھی عثمان کی اتنی خمالفت نہیں کی جتنا کہ طلحہ نے

کے معامالت اپنے ہاتھ میں لے لیے اور طلحہ نے عثمان کی۔ طلحہ اور زبري نے وہاں تک پانی پہنچنے تک کی پابندی لگا دی۔

علی ابن ابی طالب اس وقت اپنی جاگري میں تھے، جو کہ مدینہ سے ایک میل کی نے طلحہ کو پیغام بھیجا کہ ) کو جب یہ پتا چال، تو انہوں(فاصلے پر تھی۔ علی ابن طالب

اپنے کنویں رومہ سے پانی پہنچنے دو اور انہیں پیاسا نہ رہنے دو۔ مگر عثمان کو انکے طلحہ نے ان کی بات ماننے سے انکار کر دیا۔

90، صفحہ 5ااالنساب االشراف، جلد : حوالہ

:امام طربی نقل کرتے ہیںجب لوگوں نے عثمان کے گرد حماصرہ تنگ کر دیا اور عثمان پر پانی کی بندش کر دی تو عثمان نے علی کو مدد اور پانی مہیا کرنے کے لیے پیغام بھیجا۔ علی نے طلحہ سے

کر دیا۔ اس پر علی اتنا غصہ ہوئے کہ طلحہ کے پاس اس بات کی، مگر اس نے انکار کے سوا کوئی چارہ نہ رہا کہ وہ ان کی بات مان لے اور آخر کار پانی جانوروں پر رکھ کر

عثمان کے گھر پہنچایا گیا۔ 113، صفحہ 5، جلد )ربی ورژنع(تاریخ الطربی،

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 32: Qaatelaan e Uthman

32 ہحصف

:البالذری نقل کرتا ہےلوگوں نے عثمان کا حماصرہ کر لیا اور پانی عثمان تک پہنچنے سے روک دیا۔ اس پر

وگوں سے پوچھا کہ کیا علی مت میں عثمان جمبور ہوا کہ وہ گھر سے باہر آئے۔ عثمان نے لبن ابی (موجود ہیں؟ انہوں نے جواب دیا کہ نہیں۔ اس پر عثمان نے پوچھا کہ کیا سعد

وہاں ہیں، مگر لوگوں نے پھر نفی میں جواب دیا۔ ) وقاص :اس پر عثمان چند حملے خاموش رہا اور پھر کہا

تا ہے کہ وہ ہمارے لیے پانی کیا مت میں سے کوئی علی کے پاس جا کر علی کو کہہ سک“ ” کا انتظام کریں؟

جب علی کو یہ پیغام پہنچا تو انہوں نے عثمان کو پانی کے تني چھاگل بھیجے اور ساتھ میں بنی ہاشم اور بنی امیہ کے غالم اس پانی کی حفاظت کے لیے موجود تھے تاکہ

نچتا، اس وقت باغیوں سے پانی کی حفاظت کر سکیں۔ مگر جب تک پانی عثمان تک پہ ”تک ان میں سے کچھ غالم زمخی ہو چکے تھے۔

74، صفحہ 5االنساب االشراف، جلد : حوالہ

ہ نے عثمان کے خالف اہل بصرہ کو خطوط لکھےطلح 3.6

ہوں نے اپنے والد سے، انہوں نے وہب بن ابن جریر طربی نے امحد بن زہري سے، ان:جریر بن حازم سے، انہوں نے یونس بن یزید سے، انہوں نے زہری سے روایت کی ہے

کو خط ) ع(۔۔۔ عثمان بن حنیف نے طلحہ و زبري سے ان شرائط پر صلح کی کہ وہ علی لکھیں گے اور اس کا جواب آنے تک وہی مناز کی امامت کرائیں گے۔

مگر طلحہ و زبري نے دو دن ہی انتظار کیا اور پھر اس کے بعد زابوقہ کے مقام پر ان پرمحلہ کر دیا۔ اس محلے میں انہیں کامیابی ہوئی اور انہوں نے عثمان کو پکڑ لیا اور

ار کے ڈر سے قتل تو نہ کیا، مگر انہیں مارا پیثا اور بال نوچ قتل کرنا چاہا۔ مگر پھر انص ڈالے۔

:سے خماطب ہو کر تقریر کرنے لگے اور کہا) اہل بصرہ(پھر طلحہ اور زبري اٹھے اور اے بصرہ کے لوگو! توبہ جرم کو ختم کر دیتی ہے۔ ہم تو امري املومنني (عثمان) سے صرف یہ چاہتے تھے کہ وہ (شکایات) کو دور کریں۔ اور ہم نے یہ نہیں چاہا تھا کہ کوئی انہیں

قتل کرے، مگر بیوقوف لوگ عقلمندوں پر غالب آ گئے اور انہوں نے عثمان کو قتل کر دیا۔

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 33: Qaatelaan e Uthman

33 ہحصف

اس پر لوگوں نے طلحہ کو جواب دیا:“مگر اے ابو حممد! متہارے خطوط جو ہمارے پاس آتے تھے، ان سے تو کچھ اور ہی

ظاہر ہوتا تھا؟":زبري لوگوں سے خماطب ہوا اور کہاکہ) طلحہ کی جبائے(پر اس

کیا متہیں مريی طرف سے بھی عثمان کے متعلق کوئی خط مال تھا؟ پھر زبري نے بیان کرنا شروع کیا کہ عثمان کیسے قتل ہوا اور اس سلسلے میں علی(ع) کی برائیاں بیان کرنا

شروع کیں۔اورعلی کی محایت کی (حہ کو خاموش کرایا اس پر عبدی نامی ایک شخص نے اٹھ کر طل

)اور جنگ کی خمالفت کی تاریخ طربی، انگلش ایڈیشن، جلد 16، اور صفحہ 68 صفحہ 69

گے ہے کہ طلحہ و زبري کے لوگوں نے اس عبدی نامی شخص کو موال اسی روایت میں آ

کی محایت پر بولنے کی وجہ سے قتل کر دیا۔ ) ع(علی پر لکھتے ہیں کہ جب طلحہ اور 64امام ابن قتیبہ اپنی کتاب االمامہ و سیاسۃ، صفحہ

:چے تو ایک شخص طلحہ کے پاس آیا اور کہاعائشہ بصرہ پہن اے طلحہ، کیا مت اس خط کو پہچانتے ہو؟ طلحہ نے جواب دیا کہ ہاں۔ اس پر اس "

خط لکھ کر کیا مت کو شرم نہیں آتی کہ کچھ دنوں پہلے ہی مت ہمیں"شخص نے کہا، عثمان کے خالف اکساتے ہو اور اب ہم سے مطالبہ کر رہے ہو کہ عثمان کے قتل کے

"قصاص میں متہارا ساتھ دیں؟

یں کہ ان آخر میں برادران اہلسنت اور دیگر ارباب دانش سے گذارش ہے کہ دیکھناصبی حضرات کے پاس سیف کذاب سے پاک ایک بھی ایسی روایت نہیں جس میں عثمان کے خالف سازشوں سے لیکر عثمان کے قتل تک کسی نے ایک مرتبہ بھی لفظ

استعمال کیا ہے۔ مگر پھر بھی ناصبی حضرات چپھلے ساڑھے بارہ سو سالوں " سبائی"گائے ہوئے ہیں۔کی رٹ ل" سبائی سبائی ۔۔ شیعہ شیعہ"سے

جبکہ اس کے مقابلے میں ناصبی حضرات کو طلحہ و زبري کے متعلق یہ سب روایات چپھلے ساڑھے بارہ سو ) جو کہ سیف کذاب کے مقابلے میں کہیں زیادہ قوی ہیں(

سالوں سے نظر نہیں آئی ہیں۔ اور اهللا ہی بہرت جانتا ہے کہ انہیں اس اندھے پن سے نکلنے کے لئے مزید کتنی

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 34: Qaatelaan e Uthman

34 ہحصف

صدیاں چاہیے ہوں گی، یا پھر اهللا انہیں قیامت تک یوں ہی اندھا رکھنا چاہ رہا ہے۔ واهللا اعلم۔

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 35: Qaatelaan e Uthman

35 ہحصف

حضرت عائشہ مبقابلہ عبد اهللا ابن سبا .4

ہم اپنے پڑھنے والوں کی خدمت میں عرض کرتے چلیں کہ یہ ہمارا ناصبیوں کو چیلنج جس کے سلسلہ رواۃ (ہے کہ وہ ہمیں ایک بھی ایسی صحیح روایت نہیں دکھا سکتے

شیعوں نے /جو کہ یہ بتاتی ہو کہ سبائیوں) میں سیف بن عمر کذاب موجود نہ ہو اور حضرت عثمان کے خالف کسی قسم کی حتریک چالئی ہو یا سازش کر کے قتل کیا ہو۔ اس کے مقابلے میں طلحہ و زبري کی طرح اکیلے اہلسنت کی کتب میں بے حتاشہ ایسی

جو کہ بتاتی ہیں کہ حضرت عائشہ نے قتل عثمان میں اہم کردار ادا روایات موجود ہیں کیا۔

مگر افسوس ناصبیوں کے ساتھ ساتھ ہمارے اہلسنت برادران بھی اس موقع پر ان سب روایات کو نظر انداز کر کے سیف ابن عمر کذاب کے پريوکار بن جاتے ہیں اور قتل

یں۔عثمان کا پورا الزام شیعوں کے سر لگا دیتے ہ آئیے ایسی چند ایک روایات کا مطالعہ کرتے ہیں۔

ہ کا کردار، عثمان کی زندگی میںحضرت عائش 4.1

بیشمار اہلسنت علماء نے یہ نقل کیا ہے کہ عائشہ عثمان کے پاس گئیں اور ان سے کی وراثت میں سے حصہ طلب کیا۔ عثمان نے ان کو کوئی حصہ دینے سے ) ص(رسول

یاد دالیا کہ یہ وہی تھیں جنہوں نے ابوبکر کی حوصلہ افزائی کی انکار کر دیا اور انہیںگر ) ص(کو رسول ) ع(تھی کہ وہ فاطمہ کی وراثت سے کوئی حصہ نہ دیں۔ چناچنہ ا

عائشہ کو کیوں ملنا چاہیۓ؟ اس کو وراثت سے کوئی حصہ نہیں مال تو پھر ) ع(فاطمہ :ئی باہر نکلیںپر عائشہ انتہائی غصے میں آ گئیں اور یہ کہتی ہو

"۔کو قتل کر دو کہ یہ کافر ہو گیا ہے) بیوقوف بڈھے(اس نعثل " :سنی حوالے

206، ص 3 اثري، ج تاریخ ابن .1

141، ص 14لسان العرب، ج .2

290، ص 4العقد الفرید، ج .3

، ذکر مجل 14، ص 3اسد الغابہ، ج .4

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 36: Qaatelaan e Uthman

36 ہحصف

80، ص 5النہایہ، ج .5

پر 670، ص 11 اور ابن منظور نے لسان العرب، ج 80، ص 5ابن اثري نے النہایہ، ج

:لکھتے ہیںعائشہ نے کہا تھا کہ اس اور نعثل اس کہتے ہیں جس کی ملبی داڑھی ہوتی ہے۔"

"۔نعثل کو قتل کر دو۔ نعثل سے ان کی مراد عثمان تھے

ادت ہے کہ وہ ایسی روایات کو ضعیف ثابت کرنے کی کوشش ہمارے خمالفني کی عکرتے ہیں۔ مگر یہ اکیال موقع نہیں ہے جب کہ یہ نعثل واال واقعہ تاریخ کی کتب میں

گے ہم نے یہ نعثل واىل روایت حضرت عائشہ کے حوالے سے بیان کیا گیا ہے، بلکہ آے بعد دو اور خمتلف دو مرتبہ اور نقل کی ہے جبکہ کہ عثمان کے قتل ہو جانے ک

موقعوں پر دو اور خمتلف صحابہ نے پھر حضرت عائشہ کو یاد دالیا کہ وہ عثمان کو کہا کرتی تھیں۔" نعثل"

، 4البالدہوری اہل سنت کے مستند علماء سے ہیں۔ یہ اپنی کتاب انساب االشراف، ج : میں لکھتے ہیں74ص جب مدینہ میں صورحتال انتہائی بگڑ گئی تو عثمان نے مروان بن حکم اور عبد "

الرمحان کو حکم دیا کہ وہ عائشہ کو راضی کريں کہ وہ ان کے خالف لوگوں کو اکسانا بند ے اس کریں۔ وہ اس کے پاس آۓ جب وہ حج کے لیے روانہ ہونے واىل تھی۔ انہوں ن

ہماری اهللا سے دعا ہے کہ آپ مدینہ میں ٹہریں اور اهللا عثمان کو آپ کے شر : "سے کہا "سے چباۓ۔

میں نے سفر کا سامان باندھ لیا ہے اور میں نے حج کرنے کی "عائشہ نے جواب دیا، : نذر مانی ہوئی ہے۔ خدا کی قسم، میں متہاری بات نہ مانوں گی۔ اس پر مروان نے کہا

گ لگا دی ) حتی اذا ما استعرت اجننا: علی البالدوحرق قیس( یعنی قیس نے شہروں کو آگ بھڑک جائیگی تو اسے جبھا دے گا۔ گ لگایا (یہاں تک کہ جب آ یعنی خود ہی آ

۔ اس پر عائشہ نے کہا اس اشعار کو جمھ پر صادق کرنے والے، )اور خود ہی جبھائے گا تو میں نے متہیں مشقت میں ڈاال ہے،کہ جن کے معاملے) عثمان(اگر متہارے ساتھی

تو متنا کرتی ہوں کہ عثمان مريے سامان کے ایک تھیلے میں بند ہوتا تاکہ میں اس اپنے "ساتھ ڈھو کر لیجاتی اور مسندر میں پھینک سکتی۔

:مزید سنی حوالہ

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 37: Qaatelaan e Uthman

37 ہحصف

37، صفحہ 5جلد ) نفیس اکیڈمی(طبقات ابن سعد، اردو ایڈیشن .1

1172 ہجری، صفحہ 262تاریخ مدینہ، عمر بن شعبہ العمريی، متوفی .2

عائشہ چاھتی تھیں کہ عثمان جلد از جلد قتل ہوں تاکہ وہ اپنے رشتہ دار طلحہ کو ان ب عثمان کی جگہ مسند خالفت پر بٹھا سکیں۔ سنی مورخ طربی لکھتا ہے کہ ج

حماصرے میں تھے اور ابن عباس کی مالقات عائشہ سے ہوئی جبکہ وہ مکہ کی طرف عازم حج تھیں۔ عائشہ نے ابن عباس سے اپیل کی کہ وہ عثمان کے خالف حرکت میں

آئیں۔ابن جریر طربی نے واقدی سے، انہوں نے ابن ابی سربہ سے، انہوں نے عبدل اجملید

:ہ سے روایت کی ہےبن سہیل سے، انہوں نے عکرمکو ترک کر ) عثمان(کہ اس میں اهللا کے نام پر مت سے مطالبہ کرتی ہوں ! اے ابن عباس"

کی دو اور اس کے متعلق لوگوں میں شبہات پیدا کرو کیونکہ اهللا نے متہیں تیز زبان عطا ان لوگوں پر صورحتال واضح ہو چکی ہے اور روشنی ۔)اور مت یہ کام کر سکتے ہو(ہے

کے مینارے بلند ہو چکے ہیں جو ان کی رہنمائی کریں گے۔ انہیں پتا ہے کہ عثمان کے ساتھیوں نے ان متام زمینوں کو چوس لیا ہے جو کہ کبھی اچھی چیزوں سے بھرے

کہ طلحہ بن عبید اهللا بیت املال کی چابیاں لے رہا اور میں نے دیکھا ہے ہوۓ تھے۔اگر وہ خلیفہ بنتا ہے تو وہ اپنے چچا زاد بھائی ابو بکر کی پريوی کرے ) بیشک (ہے۔ "گا۔

اگر عثمان پر کوئی برا وقت آ گیا تو یقینا ! اے ام املومنني ":اس پر ابن عباس نے جواب دیا اس پر عائشہ "کی پناہ ڈھونڈیں گے۔) مموالعلی علیہ السال(لوگ صرف ہمارے ساتھی

مريی کوئی خواہش نہیں ہے کہ متہاری تکذیب کروں یا مت سے ! خاموش رہو "نے کہا، "۔لڑوں 238، صفحہ 15تاریخ طربی، انگلش ایڈیشن، جلد

جب عثمان کے قتل کی خرب پہنچی تو عائشہ حج کے سفر میں تھیں۔ انہوں نے حکم

:ھا جاۓ اور پھر آپ نے کہادیا کہ ان کا خیمہ گاڑپر برا وقت الۓ گا جیسا کہ ابو ) بنی امیہ(جمھے یقني ہے کہ عثمان اپنے لوگوں "

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 38: Qaatelaan e Uthman

38 ہحصف

"سفیان اپنے لوگوں پر جنگ بدر میں الیا تھا۔ 91، ص 5البالذری، انساب االشراف، ج

ہ کی گواہیاں کہ عائشہ نے عثمان کے قتل کے بعد اپنی پالیسی تبدیل کر صحاب 4.2 ىل

جب عائشہ کے منصوبے کے مطابق، عثمان کے قتل کے بعد طلحہ خلیفہ نہ بن سکا ے ہاتھ پر بیعت کر ىل تو عائشہ نے عثمان کی خمالفت ک) ع(اور لوگوں نے موال علی

اسے مظلوم ظاہر کرنا شروع کر دیا۔ اور لوگوں کو اس پر ابھارنا شروع " ترک کر کے فوراکے خالف جنگ کے ) ع(کر دیا کہ وہ خون عثمان کے قصاص کے نام پر موال علی

لیے اٹھ کھڑے ہوں۔ ہرے رویہ پر تنقید کی۔ صحابہ بھی اس نے کھلے عام عائشہ کے اس د) ع(موال علی

حقیقت سے بہت اچھی طرح واقف تھے کہ عائشہ نے عثمان کے خالف لوگوں کو یعنی حضرت عائشہ خود نعثل کہہ کر لوگوں کو عثمان کے قتل پر (کیسے بھڑکایا تھا

۔)اکساتی تھیں : پر لکھتا ہے100، ص 3سنی مؤرخ ابن اثري اپنی کتاب تاریخ کامل، ج

عبید بن ابی سلمہ، جو کہ عائشہ کا رشتہ دار تھا، عائشہ سے مال جبکہ وہ مدینے کی "عثمان کو قتل کر دیا گیا ہے اور مدینہ آٹھ دن " طرف واپس جا رہی تھیں۔ عبید نے کہا،

عبید نے " انہوں نے اگال قدم کیا اٹھایا؟" عائشہ نے پوچھا، " ہا۔تک بغري امام کے رعائشہ نے " کی طرف رجوع کیا اور ان کی بیعت کر ىل۔) ع(لوگوں نے علی "جواب دیا،

پھر عائشہ نے اپنا منہ مکہ کی طرف کیا اور " جمھے مکہ واپس لے چلو۔" پھر کہا، اور خبدا، میں ان کے قتل کا انتقام عثمان معصوم قتل ہوۓ،! بیشک"بولنا شروع کیا،

"لوں گی۔جو مت کیا اب عثمان کو معصوم بول رہی ہو، جبکہ یہ مت ہی تھیں "اس پر عبید نے کہا،

"لوگوں کو اکسایا کرتی تھی کہ اس نعثل کو قتل کر دو کہ یہ یہودی ہے۔

قارئني، مالحظہ فرمائیں کہ لوگ حضرت عائشہ کو عثمان کو نعثل کہنا نہیں بھولے اور انہیں عثمان کے مرنے کے بعد انکے نعثل کے یہ الفاظ یاد دلوا رہے ہیں۔

پر 356، ص 3نے عائشہ کو ایک خط لکھا، جیسا کہ سريت حلبیہ، ج ) ع(موال علی :لکھا ہے

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 39: Qaatelaan e Uthman

39 ہحصف

کی خمالفت میں اپنے گھر سے قدم باہر نکاال۔ اور ) ص(مت نے اهللا اور اس کے رسول "مت نے ان چیزوں کا مطالبہ کیا جن پر متہارا کوئی حق نہ تھا۔ متہارا دعوی ہے کہ مت یہ

و، لیکن جمھے بتاؤ، عورت کا اس میں کیا کردار سب امت کی بہرتی کے لیے کر رہی ہسے نکلے اور جنگوں میں حصہ لے؟ مت کہتی ) گھر(ہے کہ وہ امت کی بہرتی کے لیے

ہو کہ مت عثمان کے خون کا قصاص چاھتی ہو، جبکہ وہ قبیلہ بنی امیہ سے تھا اور مت ہی بات ہے جب یہ کل کیقبیلہ تیم کی عورت ہو۔ اگر اس مسئلے پر نظر ڈاىل جاۓ تو

نعثل کو قتل کر دو۔ اهللا اس کو قتل کرے کہ یہ کافر ہو گیا ) عثمان(مت کہا کرتی تھی کہ اس "۔ہے سريت حلبیہ، ترمجہ از موالنا حممد اسلم قامسی، فاضل دیوبند

مرتبہ ملتے 3چناچنہ حضرت عائشہ سے عثمان کو نعثل کہنے کے یہ الفاظ تاریخ میں

خمتلف موقعوں پر تني خمتلف صحابہ نے حضرت عائشہ کا عثمان کو نعثل 3عنی ی(ہیں ۔ اس لیے ہمارے خمالفني کے پاس اب کوئی بہانہ نہیں ہے کہ وہ ) کہنا نقل کیا ہے

اس بات کا انکار کر دیں۔ حضرت عائشہ کا عثمان کو نعثل کہنا اتنا مشہور تھا کہ حضرت عائشہ کے ساتھ : نوٹ[

دوسرے لوگ بھی عثمان کو کھلم کھال نعثل کی گاىل ) ھر شاید دیکھا دیکھییا پ( ساتھ دیتے تھے۔

:ابن کثري دمشقی اپنی کتاب البدایہ و النہایہ میں لکھتا ہے حيیی بن عبدالرمحن بن حاطب سے، ابن واقدی نے بیان کیا ہے کہ اسامہ بن زید نے

کا عصا ) ص(کے باپ کے حوالے سے جمھ سے بیان کیا ہے کہ عثمان کے پاس نبی ۔۔۔۔اے نعثل اٹھ اور اس منرب سے اتر جاتھا۔۔۔۔ جھجاہ غفاری نے عثمان سے کہا کہ

346البدایہ و النہایہ، جلد ہفتم، صفحہ : حوالہ :اور اگلے صفحہ پر ابن کثري الدمشقی نے نعثل کے متعلق ایک اور روایت نقل کی ہے

ن رافع بن نقاط سے حبوالہ عثمان واقدی کا بیان ہے کہ حممد بن صاحل نے عبید اهللا ببن شرید جمھ سے بیان کیا ہے کہ ایک دفعہ عثمان جبلہ بن عمرو الساعدی کے پاس

سے گذرے جب کہ وہ اپنی حویلی کے صحن میں بیٹھا ہوا تھا، اور اس کے پاس ایک اور ایک اس نے کہا اے نعثل، خدا کی قسم میں آپ کو قتل کر دوں گاطوق بھی تھا۔

زدہ اونٹنی پر سوار کرا دوں گا اور ایک سیاہ سنگ آتشی زمني کی طرف نکال دوں خارش گا۔

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 40: Qaatelaan e Uthman

40 ہحصف

347البدایہ و النہایہ، جلد ہفتم، صفحہ : حوالہ : نوٹ

ر جبلہ بن عمرو الساعدی جس میں جھجاہ غفاری او(اوپر کے یہ دونوں واقعات •اس وقت پیش آئے جبکہ اہل مصر پہلی دفعہ ) نے عثمان کو نعثل کی گاىل دی

یعنی اہل (کے کہنے پر حماصرہ اٹھا کر واپس چلے گئے تھے۔ ) ع(موال علی )مدینہ اکیلے تھے

اور ان دونوں کا تعلق اہل مدینہ سے تھا۔ •

ے کھل کر عثمان کو نعثل کی گالیاں اور ان دونوں نے دیگر اہل مدینہ کے سامن •دیں، مگر اہل مدینہ میں سے کسی نے بھی انہیں روکا اور نہ عثمان کی

طرفداری کی۔

ابن جریر طربی نے عثمان کی تدفني کے حوالے سے نعثل کی گاىل کا ایک اور واقعہ

:بھی نقل کیا ہےجعفر نے عمرو اور علی سے، انہوں حسني سے، انہوں نے اپنے والد سے ، انہوں

نے اجملالد سے، انہوں نے یسار بن ابی کریب سے، اور انہوں نے اپنے باپ سے روایت ):جو کہ عثمان کی خزاچنی تھے(کی ہے

ف مروان بن حکم تھا اور اس عثمان کو رات کے وقت دفن کیا گیا۔ اس کے ساتھ صرکے تني غالم اور پاچنویں بیٹی تھی۔ اس کی بیٹی نے اوچنی آواز میں واویال اور مامت

شروع کر دیا۔ :لوگوں نے ہاتھوں میں پتھر اٹھا لئے اور آوازیں لگانا شروع کر دیں

اور انہوں نے اس کو تقریبا سنگسار ہی کر دیا تھا۔نعثل۔۔۔ نعثل۔۔۔ 247، صفحہ 15خ طربی، انگلش ایڈیشن، جلد تاری : نوٹ

عثمان کے جنازے میں اہل مدینہ میں سے کوئی ایک بھی شخص شریک نہیں ہوا شریک ہوئے نہ حسن ) ع(۔ یعنی نہ موال علی)سوائے بنی امیہ کے سات آٹھ لوگوں کے(ہریرہ وغريہ ۔ اور نہ ہی طلحہ و زبري و سعد بن ابی وقاص و ابو )ع(اور نہ حسني) ع(

وغريہ۔ مگر ناصبی حضرات ہیں کہ ابھی تک سیف کذاب کی روایات کے بل پر رٹ لگائے

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 41: Qaatelaan e Uthman

41 ہحصف

ہوئے ہیں کہ اہل مدینہ تو عثمان کے مکمل جانثار تھے اور یہ صرف اور صرف یہ کچھ سبائی تھے جنہوں نے عثمان کی خمالفت کر کے اسے قتل کر دیا۔

حصہ دوم میں آپ اس ( دن کے بعد دفنایا گیا۔ اور عثمان کو قتل کیے جانے کے تني )سلسلے کو ، یعنی اہل مدینہ کے کردار کو، بہت تفصیل کے ساتھ پڑھیں گے۔ انشاء اهللا۔

کی یہ ) ع( پر موال علی 213، ص3امام اہلسنت ابن عبدالرب نے اپنی کتاب االستیعاب، ج :تقریر نقل کی ہے

زبري اور عائشہ جمھ سے اس چیز کا حق مانگ رہے ہیں جو انہوں نے خود طلحہ، "ترک کر دی تھی۔ اور یہ اس خون کا قصاص مانگتے ہیں، جو انہوں نے خود بہایا ہے۔

تھا۔ لیکن یہ اب یہ خود عثمان کے قتل کے ذمہ دار ہیں، اور میں ہرگز اس میں شامل نہ اس کا انکار کرتے ہیں۔ میں ہرگز عثمان کے قتل میں شامل نہیں۔ اور عثمان کے قتل کے

واحد جمرم یہ باغی گروہ خود ہے۔ انہوں نے مريے ہاتھ پر بیعت کی اور پھر اسے توڑ "دیا۔

ابن جریر طربی نے زیاد بن ایوب سے، انہوں نے معصب بن سلمان التمیمی سے، انہوں

نے حممد سے، انہوں نے عاصم بن کلیب سے، انہوں نے اپنے باپ سے روایت کی :ہے

ہاد سے واپس آئے تو کچھ دنوں کے بعد یہ مشہور ہو کلیب کہتے ہیں کہ جب وہ جگیا کہ طلحہ و زبري آ رہے ہیں اور ان کے ساتھ ام املومنني حضرت عائشہ بھی ہیں۔ یہ

ان لوگوں نے ہی عثمان سن کر لوگوں کو بہت حريت ہوئی کیونکہ لوگوں کا خیال تھا کہ بدنامی سے چبنے کے لئے سے ناراض ہو کر لوگوں کو اس کے خالف کیا تھا۔ اور اب

قصاص کا نام لے کر نکلے ہیں۔حضرت عائشہ نے کہا کہ ہم تو متہاری خاطر ہی عثمان کی تني حرکتوں پر ناراض ہوئے

پہال یہ کہ اس نے ناعمر لوگوں کو حاکم مقرر کیا، دوسرا یہ کہ اس نے عامہ کی : تھے و دروں اور چھڑی سے مارا۔زمینوں پر قبضہ کیا اور تیسرا یہ کہ اس نے لوگوں ک

100، صفحہ 16تاریخ طربی، انگلش ایڈیشن، جلد

پر درج ہے کہ مروان نے عائشہ کو کہا،218العقد الفرید، ص "عثمان متہارے خطوط کی وجہ سے مارا گیا ہے۔"

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 42: Qaatelaan e Uthman

42 ہحصف

:اور ابن سعد نے نقل کیا ہےائشة قالت قال أخربنا أبو معاوية الضرير قال أخربنا األعمش عن خيثمة عن مسروق عن ع

حني قتل عثمان ترکتموه کالثوب النقي من الدنس مث قربتموه تذحبوه کما يذبح الکبش هال کان هذا قبل هذا فقال هلا مسروق هذا عملك أنت کتبت إىل الناس تأمرهم باخلروج إليه قال فقالت عائشة ال والذي آمن به املؤمنون وکفر به الکافرون ما کتبت إليهم بسوداء يف

ء حتى جلست جملسي هذا قال األعمش فکانوا يرون أنه کتب على لسانهابيضاعائشہ سے مروی ہے کہ جس وقت عثمان قتل ہوئے تو انہوں نے کہا کہ مت لوگ انہیں

یعنی پہلے اپنی بدعتوں کی وجہ سے (میل کچیل سے پاک صاف کپڑے کی طرح کر دیا ینڈھے کی طرح ذبح کر دیا۔ پھر ان کو م) گندے تھے اور اب پاک صاف ہو گئے تھے

مسروق نے کہا کہ یہ آپ ہی کا تو عمل ہے۔ آپ ہی نے تو لوگوں کو خط لکھ کر ان پر خروج کرنے کا حکم دیا تھا۔ عائشہ نے قسم کھائی کہ میں نے ایک لفظ نہیں لکھا۔ اعمش نے کہا کہ لوگ گمان کرتے ہیں کہ یہ خط عائشہ کے حکم سے لکھے گئے

تھے۔ 177جلد دوم، صفحہ ) اردو، نفیس اکیڈمی(طبقات ابن سعد : سنی حوالہ

:اور متعدد سنی مورخني نے جناب عمار یاسر کا یہ واقعہ بھی نقل کیا ہے

جب عثمان کے قتل کی اطالع عائشہ کو ملی تو انہوں نے روتے ہوئے کہا عثمان پر نے کہا مت ہی لوگوں کو ان کے ) ر(اهللا رحم کرے وہ قتل ہو گئے۔ حضرت عمار بن یاسر

مس انت باال: فقال لھا عمار یاسر(کے خالف ورغالتی تھیں اور آج رو رہی ہو۔ ) عثمان( )حترضني علیہ مث انت الیوم تبکینہ

: سنی حوالے

25، صفحہ 5طبقات ابن سعد، طبع لیدن، ج .1

176 اور 172، 166، 140، صفحہ 5طربی، جلد .2

91ر او75، 70، صفحہ 5انساب االشراف، البالذری، جلد .3

:ابن اثري نے ابن زبري کا عائشہ کو بہکانا بھی نقل کیا ہے

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 43: Qaatelaan e Uthman

43 ہحصف

کان الذی ازام املومنني علی اخلروج ابن زبري یعنی عائشہ کو خروج کے لئے ابن زبري نے بھڑکایا تھا۔

8، صفحہ 1النہایۃ فی غريب احلدیث، جلد .1

38 اور 980، صفحہ 3غریب احلدیث احلربی، جلد .2

: پر لکھا ہے210، ص 2اور العقد الفرید، ج جنگ مجل میں جو تري "مغريہ بن شعبہ عائشہ کے پاس آیا۔ عائشہ نے اس سے کہا، "

مغريہ نے جواب دیا،" پھینکے گۓ، ان میں سے کچھ تو جمھے چھوتے ہوۓ گذرے۔اگر ایک تري بھی متہیں لگ کر قتل کر دیتا تو یہ اس بات کی توبہ ہوتی کہ مت نے لوگوں "

"کسایا کرتی تھیں۔کو عثمان کے قتل پر ا

: پر حتریر کرتے ہیں55کی صفحہ " االمامہ و السیاسہ"ابن قیتبہ اپنی کتاب ام اوطاس میں حضرت عائشہ سے مغريہ ابن شعبہ کی مالقات ہوئی تو اس نے جب مق

:آپ سے دریافت کیا کہاے ام املومنني کہاں کا ارادہ ہے؟ فرمایا بصرے کا کہا کہ وہاں کیا کام ہے ؟فرمایا خون

پھر مروان .عثمان کاقصاص لینا ہے اس نے کہا کہ عثما ن کے قاتل تو آپ کے ہمراہ ہیں اور پوچھا کہ متہارا کہا ں کا ارادہ ہے؟اس نے کہا کہ میں بھی ,متوجہ ہوا کی طرف

بصرہ جارہا ہوں کہا کس مقصد کے لیے؟ کہا کہ عثمان کے قاتلوں سے بدلہ لینا ہے اس نے کہا کہ عثمان کے قاتل تو متہارے ساتھ ہی ہیں اور انہی طلحہ و زبري نے تو انہیں

.قتل کیا تھا

ہ کی دو رخی پالیسی کا ایک اور ثبوتحضرت عائش 4.3

اهللا کی پناہ، حضرت عائشہ کا کردار خبدا بہت خطرناک تھا۔ ذیل میں ہم دو واقعات خود نقل کر رہے ہیں، اس کے بعد پڑھنے والوں سے استدعا ہے کہ وہ اهللا کے نام پر

انصاف کریں۔

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 44: Qaatelaan e Uthman

44 ہحصف

ہ کا عثمان کی خمالفت میں اہل مصر کو مظلوم قوم مانناحضرت عائش 4.4

خدا کی قدرت دیکھئے کہ سب سے پہلے حضرت عائشہ کو غلط اطالع ملی کہ عثمان قتل نہیں ہوئے ہیں، بلکہ عثمان نے اہل مصر کو قتل کر دیا ہے۔ اس خرب پر حضرت

:عائشہ کا رد عمل قابل غور ہےابن جریر طربی نے عمر بن شعبہ سے، انہوں نے ابواحلسن املدنی سے، انہوں نے

:صحیم سے، انہوں نے عبید بن عمر القراشی کا یہ بیان ذکر کیا ہے کہلیں تو اس وقت حضرت عثمان حضرت عائشہ جب حج کے ارادہ سے مدینہ سے چ

کے پاس ایک شخص اخضر نامی پہنچا۔ ) حضرت عائشہ(حمصور تھے۔ مکہ میں ان حضرت عائشہ نے ان سے دریافت کیا کہ مدینہ میں لوگوں نے کیا کیا؟ اخضر نے کہا کہ

عثمان نے سب مصریوں کو قتل کر دیا ہے۔ حضرت عائشہ نے یہ سنتے ہی انا هللا و انا کو قتل کیا جا سکتا ہے جو حق ) اہل مصر( اور پھر فرمایا کیا اس قوم عون پڑھاالیہ راج

ہم عثمان کے اس فعل پر ہرگز ! خدا کی قسمطلب کرنے آئی ہو، اور ظلم کی منکر ہو؟ خوش نہیں ہیں۔

اس کے بعد مدینہ سے ایک اور شخص آیا۔ حضرت عائشہ نے اس سے سوال کیا کہ یا۔ اس شخص نے بتایا کہ مصریوں نے حضرت عثمان کو قتل کر مدینہ میں لوگوں نے کیا ک

دیا ہے۔ اس پر حضرت عائشہ نے فرمایا کہ اخضر پر تعجب ہے کہ اس نےقاتل کو مقتول اور مقتول کو قاتل بنا دیا ہے۔ اس کے بعد سے یہ ضرب املثل مشہور ہو گئی کہ یہ

شخص تو اخضر سے بھی زیادہ جھوٹا ہے۔ 39، صفحہ 16لش ایڈیشن، جلد تاریخ طربی، انگ

ں اہل مصر کو حق طلب قوم کی خمالفت می) ع(ہ کا موال علیحضرت عائش 4.5 سے فتنہ گر و باغی بنا دینا

اگلی روایت پیش کرنے سے پہلے حمرتم پڑھنے والوں سے استدعا ہے کہ یہ بات :ذہنوں میں رکھیں

ی خمالفت میںحضرت عائشہ نے ابھی اوپر واىل روایت میں حضرت عثمان ک • اہل مصر کو حق طلب قوم اور ظلم کی منکر قوم قرار دیا ہے۔

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 45: Qaatelaan e Uthman

45 ہحصف

پھر حضرت عائشہ کی مالقات ابن عباس سے ہوتی ہے اور وہ ان سے طلحہ بن • عبید اهللا کی خالفت کی خواہش ظاہر کرتی ہیں۔

کی بیعت کر کے انہیں ) ع(انہیں بتاتے ہیں کہ لوگ حضرت علی) ر(ابن عباس • ے والے ہیں۔ یہ سنتے ہی حضرت عائشہ کا کا موڈ بگڑ جاتا ہے۔خلیفہ بنان

آ کر حضرت عائشہ کو اس کی تصدیق کرتا ہے ) عبد بن ابی سلمہ(پھر ام کالب • کو خلیفہ چن لیا ہے۔) ع(کہ اہل مدینہ نے موال علی

کی خالفت کا سنتے ہی حضرت عائشہ غصے کے عامل میں فورا مکہ پلٹتی ) ع(موالعلی

اہل مصر حق طلب قوم اور ظلم کی منکر قوم ر وہاں جا کر یہ خطبہ دیتی ہیں کہہیں او : ابن جریر طربی روایت کرتے ہیںنہیں، بلکہ فتنہ گر اور باغی قوم ہیں۔

ام کالب سے ہوئی تو اس نے حضرت عائشہ مقام سرف پر حضرت عائشہ کی مالقات(کیا آپ جانتی ہیں کہ عثمان کو قتل کر دیا گیا ہے اور مدینہ آٹھ دن تک بغري امري ) کو بتایا

نے ) ام کالب(کے رہا ہے؟ اس پر حضرت عائشہ نے پوچھا کہ پھر لوگوں نے کیا کیا؟ ہے۔ یہ سن کر حضرت کے ہاتھ پر بیعت کر ىل) ع(بتایا کہ اہل مدینہ نے مل کر علی

جب (عائشہ مکہ واپس لوٹ آئیں اور کسی سے اس دوران کوئی بات نہیں کی۔ ۔۔۔ ۔ حضرت عائشہ )حضرت عائشہ حطیم میں پہنچیں تو بہت سے لوگ وہاں مجع ہو گئے

:نے ان سے خطاب کیان اے لوگو، دوسرے شہروں سے آنے والے فتنہ گروں اور اہل مدینہ نے مل کر شہید عثما

پر الزام لگایا تھا کہ وہ فتنہ پھیال رہا ہے اور اس نے ایسے نوعمر لوگوں کو حاکم بنا دیا ہے جن کی ابھی دانت بھی نہیں نکلے ہیں۔ مگر ان نوجوانوں نے پہلے بھی اپنے آپ

کو ثابت کیا ہے اور انکی حفاظت کی۔ اور یہ وہ چیزیں ہیں جو کہ پہلے ہو چکی ہیں اور وانوں کے عالوہ کسی نے صحیح نہیں کیا۔ مگر یہ فتنہ گر حضرت عثمان ان کو ان نوج

کے خالف ہو گئے اور ان سے انکی خالفت چھیننا چاہتے تھے۔ مگر ظاہر یہ کرتے تھے کہ وہ صرف اصالح کی غرض سے آئے ہیں۔ مگر جب انہیں فتنہ پھیالنے کا کوئی

نڈ سکے تو سرکشی اور بغاوت شروع کر بہانہ نہ مال اور وہ عثمان میں کوئی برائی نہ ڈھو دی۔ اس طرح لوگوں پر ان کے قول و فعل کا تضاد واضح ہو گیا۔

کاش کہ لوگوں پر حضرت عائشہ کے اقوال و افعال میں تضاد بھی عیاں ہو جاتا تو : نوٹ[ ]مجل میں ہزاروں مسلمانوں کا خون نہ بہتا

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 46: Qaatelaan e Uthman

46 ہحصف

گے فرماتی ہیں(۔۔۔ عثمان کو قتل کر کے زمني بھر دی خبدا ان قاتلني) حضرت عائشہ آجائے تو بھی اس کے مقابلے میں عثمان کی ایک انگلی بہرت ہے۔ اس لئے میں آپ

لوگوں کے اس اجتماع سے ان شر پسندوں کے خالف مدد مانگتی ہوں اور انہیں سزا دینا چاہتی ہوں۔

نگ پر کے خالف ج) ع(یہ تھی حضرت عائشہ کی چال لوگوں کو موال علی : نوٹ[ ]ابھارنے کی

458 تا 457تاریخ طربی، اردو ایڈیشن، جلد سوم، صفحہ

ہم اهللا کے نام پر انصاف کرنے والے اصحاب کو دعوت دیتے ہیں کہ وہ حضرت عائشہ

: کہکی پالیسی میں یہ تبدیلی دیکھیں

کسقدر جلد فتنہ گر اور شر پسندوں میں ) اہل مصر(حق طلب کرنے واىل قوم • تبدیل ہو گئے۔

کسقدر جلد بغاوت کرنے واىل قوم بن گئے۔ ) اہل مصر(اور ظلم کی منکر یہ قوم •

اور یہ تبدیلی کتنی دیر میں پیش آئی؟؟؟ تو اسکا جواب یہ ہے کہ سرف کے •ے تک جتنی دیر لگتی ہے، اتنی دیر میں یہ مقام سے واپس مکہ میں داخل ہون

12 سے 6سرف کا مقام اس زمانے میں مکہ سے (تبدیلی پیش آ چکی تھی۔ )میل کے فاصلے پر ہے

اور اس تبدیلی کی وجہ کیا تھی؟؟؟ جی ہاں، صرف اور صرف یہ خرب کہ لوگوں •نہیں کے ہاتھ پر بیعت کر کے ا) ع(نے طلحہ بن عبید اهللا کی جبائے موال علی

خلیفہ بنا دیا ہے۔

اور ہم تو بس ہر شر سے اهللا ہی کی پناہ طلب کرتے ہیں۔

ہ صحابہ کی طرف سے حضرت عائشہ کا دفاعسپا 4.6

شیعہ : "سپاہ صحابہ کے ویب سائٹ پر انہوں نے ایک کتاب دی ہے جس کا نام ہے۔ اس جواب کو لکھنے والے سپاہ صحابہ کے عامل ہیں " سوالوں کا جواب20کے

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 47: Qaatelaan e Uthman

47 ہحصف

۔یہ کتاب سپاہ صحابہ کے ویب سائٹ پر آن الئن بھی پڑھی "موالنا حممد مہر میانواىل" جا سکتی ہے۔

shtml.2index/tohfa/com.hcy-kr.www://http

: یہ پوچھا گیا تھا کہ17ان سے سوال منرب : 17سوال

حضرت بی بی عائشہ کے تعلقات خالفت عثمان کے وقت ان کے ساتھ کیسے تھے۔ کیا ھا کہ اس نعثل بڈھے کو قتل کر دو، خدا اسے قتل کرے کہ یہ بی بی عائشہ نے یہ فرمایا ت

کی ) ع(کافر ہو گیا ہے۔ اگر ایسا ارشاد فرما کر آپ مکہ تشریف لے گئیں تو حضرت علی ظاہری خالفت کا سن کر حضرت عثمان کو انہوں نے کیسے مظلوم تسلیم کر لیا؟ کیا

ارشاد فرمائیں کہ جنگ سے بی بی عائشہ کو ذاتی رخنش نہ تھی۔ ) ع(حضرت علی کی دیرینہ ) ع(مجل حضرت عثمان کی محایت میں ظہور پذیر ہوئی یا کہ حضرت علی

دمشنی کا نتیجہ تھی؟

دھتے ہیں کہ اس سوال کے جواب میں موالنا مہر میانواىل صاحب ایک ملبا بیان بانعثمان ان کے فرزند اور داماد تھے اور ان میں بہرتین تعلقات تھے۔ پھر جناب عائشہ

:کے دفاع میں پہلی جو روایت بیان کرتے ہیں، وہ یہ ہے

پہلی روایت

کے قتل کی نسبت ) عثمان(ئشہ سے پوچھا کہ اس شخص اشرت خنعی نے حضرت عا"

آپ کی کیا رائے ہے؟ فرمایا معاذ اهللا، میں اماموں کے امام کے قتل کا حکم کیسے دے )356طبقات ابن سعد، ص (سکتی ہوں۔

: جواب

ناب عائشہ کا دفاع کرنے کی جبائے الٹا اس حقیقت کو واضح کر رہی ہے یہ روایت ج

کہ انہوں نے عثمان کے قتل کے بعد اپنی پالیسی تبدیل کر ىل تھی اور عثمان کی محایت شروع کر دی تھی۔ اسی لیے تو لوگ حريت کے ساتھ آ کر ان سے اس کے

۔ اور یہ بات جناب )ریافت کیاجیسا کہ جناب اشرت خنعی نے آ کر د(متعلق پوچھتے تھے

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 48: Qaatelaan e Uthman

48 ہحصف

عائشہ کو بھی پتا تھی کہ لوگ ان کے ان سرگرمیوں کو نہیں بھولے ہیں، جو کہ انہوں ) چور کی داڑھی میں تنکا کے مصادق(نے عثمان کے قتل کے لیے کی تھیں۔ اسی لیے

بھال میں کیسے اماموں کے امام کے قتل کا حکم: "فورا اپنی صفائی پیش کرتی ہیں کہ "دے سکتی ہوں

:دوسری روایت

پھر مہر حممد میانواىل صاحب جناب عائشہ کے دفاع میں دوسری روایت پیش کرتے :ہیں خدا کی قسم میں نے: حضرت عائشہ نے ایک دفعہ عثمان کے تذکرے میں فرمایا"

کبھی یہ پسند نیہں فرمایا کہ عثمان کی کسی قسم کی بے عزتی ہو۔ اگر ایسا کبھی میں نے پسند کیا ہو تو ویسی ہی مريی بھی ہو۔ خدا کی قسم میں نے کبھی پسند نیہں کیا کہ

کتاب خلق االفعال العباد ، ص (وہ قتل ہو جائیں۔ اگر کیا ہو تو میں بھی قتل ہو جاؤں۔ ۔۔۔ حبوالہ سريت سیدہ عائشہ، (اری نے جناب عائشہ کی یہ تقریر نقل کی ہے پر امام خب76 ۔)، از سید سلیمان ندوی، جو کہ شبلی نعمانی کے شاگرد تھے121ص

: جواب

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

دے رہی کہ جناب عائشہ عثمان کے خمالف یہ روایت تو پھر اس بات کا ثبوت ! اهللا اکرب

سرگرمیوں میں ملوث تھیں اور اپنے پر سے یہ الزام دھونا چاہتی تھیں۔ اسی لیے تو کہہ :رہی ہیں کہ

ريی بھی ایسی بے عزتی ۔۔۔ اگر میں نے عثمان کی بےعزتی کی ہو تو خدا م"" کرے۔۔۔۔۔۔ اگر میں نے عثمان کے قتل کو پسند کیا ہو تو اهللا جمھے بھی قتل کرے۔۔۔

یا جس (یہ کالم تو ایسے شخص کا ہی کالم ہو سکتا ہے کہ جس کے دل میں چور ہو اور جس کے اوپر لوگ جرم کا الزام لگا رہے ہوں اور وہ ) کی داڑھی میں تنکا ہوچور

اپنی صفائی پیش کرنا چاہتا ہو۔ ورنہ عثمان کے تذکرے میں یہ اپنا تذکرہ کرنے کی حضرت عائشہ کو کیا ضرورت تھی؟

Page 49: Qaatelaan e Uthman

49 ہحصف

پھر حممد مہر میانواىل صاحب اس حدیث پر حبث کرتے ہیں کہ جس میں جناب عائشہ مان کو نعثل کہا تھا۔ موالنا صاحب کہتے ہیں کہ بہت تالش بسیار کے بعد ان کو نے عث

، ) حاالنکہ یہ اور بہت سی سنی کتب میں بھی موجود ہے(یہ روایت طربی میں مل گئی مگر حضرت عائشہ پر یہ شیعہ جھوٹ لگا رہے ہیں کہ انہوں نے عثمان کو نعثل کہا

د نہیں۔کونکہ اس روایت کے راوی قابل اعتمامگر دچلسپ بات یہ ہے کہ اس کے بعد خود ہی ایک اور روایت نقل کرتے ہیں اور یہ

ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں کہ شروع میں جناب عائشہ حضرت عثمان پر نقطہ چینی کیا کرتی تھیں کیونکہ وہ بلوائیوں کی باتوں میں آ گئی تھیں۔ مگر حقیقت پتا چلنے

ترک کر دی۔کے بعد انہوں نے یہ روش

تیسری روایت

موالنا صاحب یہ تیسری روایت عبد ابن ام کالب سے روایت کرتے ہیں کہ اس نے جناب

عائشہ سے کہا کہ آپ قتل عثمان کا قصاص کیوں لینا چاہتی ہیں، جیکہ آپ نے ان پر نقطہ چینی کی تھی۔

بلوائیوں نے حضرت عثمان سے توبہ کرائی۔ پھر انہیں شہید کر دیا۔ اور : فرمانے لگیںمیں نے یہ بات اس وقت کہی تھی جب بلوائیوں نے ان کے متعلق یہ بیان کیا تھا۔ مگر

)459، ص 4طربی، ج "(مريی آخری بات پہلی بات سے بہرت ہے۔

سپاہ صحابہ کے موالنا صاحب کی طرف سے روایت میں زبردست قسم کی (جواب ): حتریف

، "میں پہلے بلوائیوں کی باتوں میں آ گئی تھی: "نہ حضرت عائشہ نے یہ کہا کہ •گر میں عثمان کو نعثل کہہ کر قتل کرنے "بلکہ یہ کہا کہ کا کہتی تھی، تو یہ ا

بات تو دوسرے سب بھی کہتے تھے۔

حضرت عائشہ کی ان باتوں میں آیا، بلکہ ) عبداهللا ابن ام کالب(اور نہ ہی راوی • اس نے کھل کر اس موقع پر حضرت عائشہ کی تکذیب کی۔

ہم تاریخ طربی کی یہ مکمل روایت پوری دیانت کے ساتھ پیش کر رہے ہیں تاکہ پڑھنے

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 50: Qaatelaan e Uthman

50 ہحصف

ود دیکھ سکیں کہ موالنا حممد مہر میانواىل صاحب نے کسقدر حتریف سے والے خ کام لیا ہے۔ بیشک اهللا جھوٹ بولنے والوں کو ہرگز دوست نہیں رکھتا۔

ہ جب مکہ سے واپس لوٹ علی بن امحد العجلی روایت کرتے ہیں کہ حضرت عائشرہی تھیں اور سرف کے مقام پر پہنچیں تو وہاں عبد بن ام کالب ان سے ملنے آیا جس

کے باپ کا نام ابو سلمہ تھا، لیکن وہ اپنی ماں کی جانب سے منسوب کیے جاتے تھے۔ حضرت عائشہ نے ان سے کہا کہ اچھا ہوا کہ مت یہاں آئے ہو۔ عبد بن ابی سلمہ نے کہا

دینہ میں عثمان کو قتل کر دیا گیا ہے اور آٹھ دن تک مدینہ بغري کسی خلیفہ کے رہا کہ مہے۔ اس پر حضرت عائشہ نے کہا کہ پھر لوگوں نے کیا کیا؟ عبد نے جواب دیا کہ اہل مدینہ نے مشاورت کے بعد آخر کار ایک بھال کام کیا ہے کہ ان سب نے مل کر علی بن

فہ مان لیا ہے۔ابی طالب کر باالتفاق خلیلیت ان ھذا انطبقت علی ھذہ ان مل االمر » اس پر بے ساختہ آپ کی زبان سے نکال

اگر متہارے ساتھی کی بیعت ہو گئی ہے تو کاش یہ آمسان « لصاحبک ردونی ردونیجمھے اب مکہ ہی کی طرف ) یعنی اس مصیبت پر قیامت آ جائے(زمني پر پھٹ پڑے

قتل عثمان » . کی واپسی کا تہیہ کر لیا اور فرمانے لگیں چناچنہ آپ نے مکہ.جانے دوخدا کی قسم عثمان مظلوم مارے گئے اور میں ان کے خون کا انتقام لے کر « مظوما واهللا

رہوں گی۔ زمني و آمسان بدال ہوا دیکھا تو عبد ابن ام کالب نے حريت سے کہا کہ یہ آپ اس نعثل کو قتل کر دو « اقتلوہ نعثال فقد کفر » .ں آپ تو فرمایا کرتی تھی. کیا فرما رہی ہیں

آ پ نے فرمایا میں کیا سب ہی لوگ یہ کہا کرتے تھے مگر چھوڑ ان باتوں . یہ کافر ہو گیابھال یہ بھی . وہ زیادہ بہرت اورزیادہ قابل توجہ ہے. کو جو میں اب کہہ رہی ہوں وہ سنو

کے لئے کہا جاتا ہے اور پھر اس کا موقع کوئی بات ہوئی کہ پہلے تو ان سے توبہ کرنےاس پر ابن ابی سلمہ نے آپ سے خماطب ہو کر . دیئے بغري انہیں قتل بھی کر دیا جاتا ہے

. یہ شعر پڑھے فمنک البداء و منک الغري و منک الریاح و منک املطر

ب طوفان بادو باراں اٹھائے اور ا) خمالفت کے (آپ ہی نے پہل کی اور آپ ہی نے » . آپ ہی اپنا رنگ بدل رہی ہیں

و انت امرت بقتل االمام و قلت لنا انہ قد کفر «. کہ وہ کافر ہو گئے ہیں آپ ہی نے خلیفہ کے قتل کا حکم دیا اور ہم سے کہا»

فھبنا اطعناک فی قتلہ وقاتلہ عندنا من امرا مگر اصلی ہم نے مانا کہ آپ کا حکم جبا التے ہوئے یہ قتل ہمارے ہاتھوں سے ہو»

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 51: Qaatelaan e Uthman

51 ہحصف

«.قاتل تو ہمارے نزدیک وہ ہے جس نے اس کا حکم دیا ہو و مل یسقط السقف من فوقنا و مل ینکسف مشسا والقمر

«.اور نہ چاند سورف کو گہن لگا, نہ آمسان ہمارے اوپر پھٹا) سب کچھ ہو گیا مگر (» و قد بایع الناس ذا تدرئ یزیل الشبا و یقیم الصغر

. ی بیعت کر ىل جو قوت و شکوہ سے دمشنوں کو ہنکانے واال ہے اور لوگوں نے اس ک» . بل نکال دیتا ہے ) گردن کشوں کے (تلواروں کی دھاروں کو قریب پھٹکنے نہیں دیتا اور

» و یلبس للحرب اتوا بھا وما من و فی قد غدر

مانند اور لڑائی کے پورے سازو سامان سے آراستہ رہتا ہے اور وفا کرنے واال غدار کے » . نہیں ہو ا کرتا

اس کے بعد حضرت عائشہ مکہ میں لوٹ آئیں اور مسجد پہنچ کر اپنی سواری سے نیچے اتر آئیں۔ اسکے بعد انہوں نے حطیم جانا چاہا اور وہاں ان کے لئے پردے کا

انتظام کر دیا گیا۔ اور بہت سے لوگ وہاں مجع ہو گئے۔ حضرت عائشہ نے ان لوگوں ان کو مظلوم قتل کر دیا گیا ہے اور میں قسم کہا کر کہتی ہوں کہ میں ان سے کہا کہ عثم

کے خون کا قصاص ضرور لوں گی۔کا اس روایت کا عکس پیش کر رہے ہیں " داراالشاعت"ذیل میں ہم دیوبندی ادارے

کے الفاظ کو غائب کر دیا گیا " نعثل" بذات خود حتریف کی گئی ہے اور جس میں( )ہے۔ مگر پھر بھی باقی ترمجہ غنیمت ہے اور حقیقت کو واضح کر دے گا۔ انشاء اهللا

470تاریخ طربی، اردو ایڈیشن، جلد سوم ، صفحہ کے اس ترمجہ میں حضرت عائشہ کے یہ " داراالشاعت"جیسا کہ ہم نے بیان کیا کہ

کہ یہ کافر اس نعثل کو قتل کر دو(« اقتلوہ نعثال فقد کفر » الفاظ حتریف کر دیے گئے ہیں ۔ قارئني کی سہولت کے لئے ہم اس روایت کا یہاں انگریزی امیج بھی پیش )ہو گیا ہے

کے ترمجہ سے کر سکیں۔" داراالشاعت"کر دیا ہے تاکہ وہ اسکا موازنہ 53صفحہ تا 52صفحہ ، 16تاریخ طربی، انگلش ایڈیشن، جلد

ہ کا پہال قول مبقابلہ دوسرا قولحضرت عائش 4.7

:حضرت عائشہ کا پہال قول یہ تھا اس نعثل کو قتل کر دو کہ یہ کافر ہو گیا ہے

یقینا ایک فتنہ تھا اور اسی کی وجہ سے عثمان قتل ہوا۔

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 52: Qaatelaan e Uthman

52 ہحصف

:پھرحضرت عائشہ کا دوسرا قول یہ تھاخدا کی قسم عثمان مظلوم مارے گئے اور میں ان کے خون « وما واهللا قتل عثمان مظ»

کا انتقام لے کر رہوں گی۔گر انصاف سے کام لیا جائے تو خبدا یہ اس کے سوا اور کچھ نہیں کہ نو سو چوہے "ا

۔ "کو چلیکھا کر بلی حج اور یہ دوسرا قول پہلے قول سے کہیں گنا بڑھ کر فتنہ تھا۔ پہلے قول کی وجہ سے تو

صرف ایک شخص عثمان کا قتل ہوا۔ مگر اس دوسرے قول کے فتنے کی وجہ سے جنگ مجل میں کئی ہزار مسلمانوں کا خون بہا۔

رت تھی جو سے نف) ع(اور اس دوسرے قول کی وجہ صرف اور صرف ان کی موال علی :انہوں نے خود اس دوسرے قول سے قبل ابن عباس کو بیان بھی کر دی، یعنی

لیت ان ھذا انطبقت علی ھذہ ان مل » ۔ ۔ ۔ اس پر بے ساختہ آپ کی زبان سے نکال کی بیعت ہو گئی )) ع(یعنی موال علی(اگر متہارے ساتھی « نیاالمر لصاحبک ردونی ردو

جمھے اب ) یعنی اس مصیبت پر قیامت آ جائے(ہے تو کاش یہ آمسان زمني پر پھٹ پڑے .مکہ ہی کی طرف جانے دوئشہ نے بعینہ یہی الفاظ حضرت ابن عباس سے بھی کہے اور یاد کریں کہ حضرت عا

کو خلیفہ منتخب کریں ) ع(جب انہوں نے کہا تھا کہ طلحہ کی جگہ لوگ تو صرف علی ۔)یہ روایت ہم اوپر نقل کر چکے ہیں(گے

چناچنہ حضرت عائشہ کا یہ دوسرا قول ہرگز ہرگز پہلے قول سے بہرت نہیں تھا، بلکہ گر انصاف سے کام لیا جائے تو یہ صرف اور صرف اس کئی گنا بڑا فتنہ تھا۔ اور خبدا ا :کے مصادق ہے کہ

نو سو چوہے کھا کر بلی حج کو گئی۔ اور حج سے واپس آ کر مزید ہزاروں چوہوں کو " "کھا گئی۔

موالنا مہر میانواىل کہہ رہے ہیں کہ بلوائیوں نے حضرت عثمان /اور یہ جو جناب عائشہکی طرف ہے کیونکہ ) ع(ی، تو یاد رکھئیے کہ یہ اشارہ موال علی سے توبہ کروا ىل تھ

نے عثمان کو راضی کیا تھا کہ وہ لوگوں کے جائز ) ع(روایات کے مطابق موال علی مطالبات ماننے کا منرب سے اعالن کر دیں تا کہ لوگ ان کے خالف بغاوت کرنے بعض آ

باتوں کا وعدہ کیا۔ مگر بعد میں جائیں۔ اس پر عثمان نے منرب پر آ کر لوگوں سے ان مروان کی باتوں میں آ کر اپنے اس وعدے سے پھر گئے۔ ہم اس کی انشاء اهللا پوری

گے کے ابواب میں دیکھیں گے۔ تفصیل آ

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 53: Qaatelaan e Uthman

53 ہحصف

چوتھی روایت

:آخر میں موالنا صاحب جناب عائشہ کے دفاع میں آخری روایت پیش کرتے ہیں

نے حضرت عثمان سے ) ص(حضرت عائشہ نے یہ روایت بھی کی ہے کہ حضور "اهللا اگر جتھے ایک دن بھی خالفت کی قمیض پہنائے اور یہ ! فرمایا تھا۔ اے عثمان

نے یہ ) ص(پ منافق اتروانا چاہیں تو اهللا کی اس پہنائی ہوئی قمیض کو کبھی نہ اتارنا۔ آ، قتل والے دن آپ نے یہ )بی بی عائشہ(تني مرتبہ فرمایا۔ راوی نے کہا کہ اے اماں جان ۔)11ابن ماجہ، ص (حدیث کیوں نہ سنائی؟ فرمایا کہ بھول گئی تھی۔

حافظ ابن کثري نے اس روایت کو البدایہ والنہایہ میں خمتلف طریقوں سے نقل کیا 356ہے، جلد ہفتم، صفحہ

:جواب

حمرتم قارئني، جناب عائشہ نے عثمان کے قتل کے بعد فورا اپنی پالیسی تبدیل ! اهللا اکرب

کر ىل تھی۔ اور عثمان کو مظلوم ثابت کرنے کے لیے انہوں نے یہ حدیث گھڑی تھی تا کہ لوگوں کو عثمان کی مظلومیت دکھا کر انہیں قصاص عثمان لینی کے نام پر لڑائی کے

۔لیے اکسایا جائے مگر کیا کریں کہ کچھ لوگ واقعی بےوقوف اور امحق نہیں تھے اور جناب عائشہ کی

گر یہ بات ہے تو ان چالوں کو مسجھ رہے تھے۔ اسی لیے راوی سوال کرتا ہے کہ اآپ نے یہ حدیث قتل والے دن کیوں نہ پیش کی۔ اس پر جناب عائشہ کیسا بودا بہانہ بنا

حدیث بھول گئیں تھیں۔رہی ہیں کہ قتل والے دن وہ یہیہ کیسے ہو سکتا ہے کہ اتنی اہم حدیث کو اتنے اہم دن بھول جایا ! حمرتم قارئني

جائے؟ اور دچلسپ بات یہ ہے کہ لوگ عثمان کو خالفت سے اتارنے کا مطالبہ عرصہ ) 40(دراز تک کرتے رہے۔ پھر آخر میں عثمان کا حماصرہ کر لیا اور یہ حماصرہ چالیس

دنوں تک جاری رہا اور لوگ عثمان کے تن سے خالفت کی قمیض اتارنے سے زیادہکی دھمکیاں دیتے رہے۔ تو کیا جناب عائشہ کو یہ حدیث پورے اس عرصہ میں یاد

نہیں آئی؟ اور پھر یکایک انہیں یہ حدیث اس وقت یاد آ جاتی ہے جب انہیں لوگوں ر اکسانا ہوتا ہے؟ کے خالف لڑائی پ) ع(کو قتل عثمان کے لیے موال علی

الحول واهللا قوۃ

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 54: Qaatelaan e Uthman

54 ہحصف

اور یاد رہے کہ اس خالفت کی قمیص واىل بات سب سے پہلے عثمان نے کہی تھی ) ر(کی طرف منسوب کیے کہی تھی ۔ جب عثمان نے مالک اشرت) ص(اور بغري رسول

گر وہ خالفت سے دستربدار ہو جائیں تو یہ بغاوت کو بالیا تو انہوں نے عثمان کو کہا ا: م ہو جائے گی۔ اس پر عثمان نے کہاخت

جمھے یہ بات زیادہ پسند ہے کہ مريی گردن اڑا دی جائے بہ نسبت اس بات کے کہ کو اتاروں جو اهللا نے جمھے پہنائی ہے۔ ) خالفت(میں اس قمیض

381تاریخ طربی، جلد سوم، صفحہ

بلکہ یہ اکیال موقع نہیں ہے جب عثمان نے یہ قمیض واال قول کہا ہو، بلکہ تاریخ میں شروع دن سے جب بھی خمالفني عثمان اس سے خالفت سے معزول ہونے کا مطالبہ

، تو عثمان ہمیشہ اپنی طرف یہ قول منسوب کر کے کہتا کہ میں اس قمیض کو کرتے نہیں اتاروں گا جو اهللا نے جمھے پہنائی ہے۔

کی طرف ) ص(اور اس سارے عرصے میں ایک بھی مرتبہ عثمان نے یہ قول رسول نہیں منسوب کیا، بلکہ ہمیشہ اسے اپنی طرف ہی منسوب رکھا۔

سے ) ص(ن کے اس قمیص والے قول کو لیکر اسے رسول مگر حضرت عائشہ نے عثماجو انکا (کے خالف بھڑکا سکیں اور طلحہ ) ع(منسوب کر دیا تاکہ لوگوں کو موال علی

کے لئے خالفت کی راہ ہموار کی جا سکے۔ ) رشتہ دار تھا اور ادھر ناصبی حضرات ہیں کہ حضرت عائشہ کا قتل عثمان میں پورے کردار کو یکسر

نداز کر کے سارا کا سارا الزام ساڑھے بارہ سو سالوں سے شیعوں پر دھرتے آ رہے نظر اہیں جبکہ انکے پاس سیف کذاب سے پاک ایک بھی روایت ایسی نہیں ہے کہ جس سے ثابت ہوتا ہو کہ یہ شیعہ تھے کہ جنہوں نے قتل عثمان میں ذرا سا بھی حصہ لیا

ہو۔

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 55: Qaatelaan e Uthman

55 ہحصف

یں ملوث تھےچند دوسرے صحابہ جو عثمان کے قتل م .5

حريت ہے کہ لوگ عمرو بن العاص جیسے لوگوں کا قتل عثمان میں کردار کو بھول کر سارا الزام یہودیوں پر ڈالتے ہیں۔ جبکہ یہ شخص اتنا چاالک تھا کہ کسی زمانے میں

ایسا چاالک یہودی نہ گذرا ہو گا۔ اور اس کے پاس عثمان کو قتل کرنے کی متام وجوہات موجود تھیں۔

خلیفہ دوم عمر کے زمانے میں یہ مصر کا حاکم مقرر تھا۔ جب عثمان خلیفہ ہوۓ تو انہوں نے اسکو معزول کر کے اپنے دودھ شریک بھائی عبد اهللا ابن سعد کو وہاں کا

حاکم مقرر کر دیا۔ اس برطرفی پر یہ عثمان کا شدید خمالف ہو گیا۔ :ر حتریر کرتے ہیں پ322، ص3ابن عبد الرب اپنی کتاب االستیعاب، ج

روایت کی ہے خلف بن قاسم نے، انہوں نے احلسن سے، انہوں نے الدلبی سے، :انہوں نے ابو بکر الوجہی سے اور انہوں نے اپنے والد سے کہ

ے میں بغاوت ہو گئی۔ چناچنہ عمرو بن العاص ہجری میں مصر سے ملحقہ عالق25سن نے اس کو عالقے کو فتح کی اور جنگ جیت کر لوگوں کو قیدی غالم بنا لیا۔

عثمان نے حکم دیا کہ ان قیدی غالموں کو واپس کر دیا جائے جن کا تعلق گاؤں سے ہے تھی۔ کیونکہ عثمان کے نزدیک یہ ناجائز بات ) اور جنگ میں جن کا حصہ نہیں تھا(

پھر عثمان نے عمرو بن العاص کو معزول کر کے عبداهللا ابن سعد بن ابی سرح کو وہاں کا امري مقرر کر دیا۔ اور یہ عثمان اور عمرو بن العاص میں نفرت کی ابتدا تھی۔

)عالمہ ابن عبدالرب یہ بھی نقل کرتے ہیں کہ(تو وہ لوگوں کو ان جب عثمان نے عمرو بن عاص کو مصر کی امارت سے علیحدہ کیا "

"کے خالف بھڑکانے لگا اور ان پر زبان طعن کھولنے لگا۔

اس نے اس پر بس نہیں کیا اور طیش میں آ کر اپنی بیوی ام کلثوم بنت عقبہ کو جو طالق دے دی۔ اس پر عثمان نے عمرو کو سخت حضرت عثمان کی مادری بہن تھیں،

الفاظ میں برا بھال کہا۔ لیکن اس سے عمرو کا رویہ اور باغیانہ ہو گیا۔ وہ طلحہ و زبري سے مل کر عثمان کے خالف سازشیں کرنے لگا۔ وہ حجاج سے مال کرتا تھا اور انہیں

عثمان کی گمراہیوں کی داستانیں سنایا کرتا تھا۔ الف نفرت کا عالؤ جل اٹھا، تو یہ مدینے سے نکل کر فلسطني میں جب عثمان کے خ

اپنے قصر میں واپس آ گیا۔ وہاں یہ ہر آنے والے سے مدینے کی صورحتال دریافت کرتا

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 56: Qaatelaan e Uthman

56 ہحصف

تھا۔

امام طربی نے واقدی سے، اس نے عبداهللا ابن جعفر سے، اس نے ابو عون سے جو کہ :مسوار کا موىل تھا، سے نقل کیا ہے

عمرو بن العاص اس وقت مصر کا گورنر تھا اور عثمان نے انہیں خراج سے معزول کر کے صرف مناز پڑھانے پر مقرر کر دیا اور عبد اهللا ابن سعد کو خراج وصول کرنے کا حاکم

چھ عرصے کے بعد دونوں امور پر عبد اهللا بن سعد ہی کو حاکم مقرر مقرر کر دیا اور پھر ک کر دیا گیا۔

اس پر عمرو بن العاص مدینہ واپس آیا اور عثمان پر بڑھ چڑھ کر تنقید اور اعرتاضات عثمان نے انہیں بلوا کر خلوت میں کرنے لگا اور جب اس کی اطالع عثمان کو ہوئی تو

تو خمتلف صورتیں بدل رہے ہو، خدا کی قسم اگر متہارے مت ! پوچھا کہ اے ابن النابغہ عمرو بن العاص نے کہا عوام جتنی اندر بغض و کینہ نہ ہوتا تو مت یہ باتیں ہرگز نہ کرتے۔

باتیں کرتے ہیں اور جن باتوں کو اپنے حکام تک پہنچاتے ہیں ان میں سے اکثر جھوٹ ا کے حقوق کے بارے میں اهللا سے ڈرو۔ہوتی ہیں۔ اس لئے اے امرياملومنني، مت اپنی رعای

عثمان نے کہ خدا کی قسم میں متہاری کمزوریوں اور متہارے خالف شکایتوں کے باوجود متہیں امري مقرر کیا۔ عمرو بن العاص نے کہا میں عمر ابن خطاب کے زمانہ میں

س بھی امري تھا اور وہ آخر دم تک جمھ سے خوش رہا۔ عثمان نے کہا اگر میں بھی اطرح سختیاں کرتا رہتا جس طرح عمر مت پر کیا کرتا تھا تو مت سیدھے رہتے۔ مگرمیں نے متہارے ساتھ نرمی کی اور اسی نرمی کا نتیجہ ہے کہ مت لوگ آج جمھ پر ایسے طعن و

تشنیع کر رہے ہو۔ خدا کی قسم، میں دور جاہلیت میں بھی مت سے معزز تھا اور خلیفہ میں اور بھی اضافہ ہوا ہے۔ عمرو بن العاص نے کہا مت ان مقرر ہونے سے مريی عزت

کے ذریعہ ) ص(باتوں کو جانے دو اور خدا کا شکر کرو کہ اس نے ہمیں حضرت حممد ) یعنی اپنے باپ(عزت خبشی اور ان کے ذریعہ ہمیں ہدایت دی، ورنہ میں عاص بن وائل

عاص متہارے ! ہوں۔ خبداکو بھی دیکھا ہے اور متہارے باپ عفان کو بھی دیکھ چکا باپ سے زیادہ شریف تھا۔ اس پر عثمان شرمندہ ہو گیا اور کہنے لگا ہمیں دور جاہلیت

اور عثمان کے خالف (کی باتیں نہیں کرنا چاہئے۔ اس کے بعد عمرو بن العاص چال گیا کیا اس ! ۔ اور مروان آیا اور کہنے لگا، کہ اے امري املومنني)لوگون کو بھڑکانا شروع کر دیا

حد تک آپ کی ذات پر محلہ ہونے لگا ہے کہ عمرو بن العاص آپ کے باپ کا تذکرہ کرتا ہے؟

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 57: Qaatelaan e Uthman

57 ہحصف

گے کہتا ہے جب عمرو بن العاص وہاں سے نکال تو وہ عثمان سے بہت دمشنی راوی آکے پاس آتا اور انہیں عثمان کے خالف بھڑکاتا اور کبھی ) ع(رکھنے لگا۔ کبھی وہ علی

ے پاس جاتا اور ان کے سامنے عثمان کی برائیاں بیان کرتا اور ان دونوں طلحہ اور زبري ککو عثمان کے خالف اکساتا۔ اور کبھی وہ حاجیوں کے پاس جاتا اور انہیں عثمان کے

متعلق نئی نئی باتیں سناتا۔جب عثمان کے خالف پہال حماصرہ ختم ہوا تو عمرو بن العاص مدینے سے نکل کر

اور وہ کہا اور وہاں اسبع کے مقام پر اپنے قصر عجالن میں مقیم ہو گیافلسطني چال گیا کرتا تھا کہ ابن عفان کے متعلق اب عجیب و غریب باتیں سنی جائیں گی۔

ایک دن ابن العاص اپنے حمل میں اپنے دونوں بیٹوں حممد اور عبد اهللا کے ساتھ بیٹھا موجود تھا کہ اتنے میں ایک سوار ہوا تھا اور ان کےساتھ سالمت بن اوج جذاىل بھی

وہاں سے گذرا۔ عمرو بن العاص نے اس کو آواز دے کر روکا اور اس سے پوچھا کہ وہ کا کیا حال ) عثمان(کہاں سے آ رہا ہے۔ وہ بوال مدینہ سے ۔ پھر پوچھا کہ اس شخص

ھ دیر ہے؟ سوار نے جواب دیا میں جب واپس آ رہا تھا تو وہ شدید حماصرہ میں تھا۔ کچکے بعد ایک اور سوار وہاں سے گذرا تو عمرو بن العاص نے اسے بھی روک کر دریافت

کا کیا ) عثمان(کیا کہ کہاں سے آ رہے ہو۔ اس نے کہ مدینے سے۔ پھر پوچھا اس شخص حال ہے؟ اس سوار نے کہ کہ وہ شہید ہو گئے ہیں۔ اس پر عمرو بن العاص نے کہا جب

ں تو اسے پھوڑ کر ہی دم لیتا ہوں۔ میں ان کے خالف لوگوں میں کسی زخم کو چھیڑتا ہوکو بھڑکاتا رہا یہاں تک کہ میں نے پہاڑ کی چوٹی پر بکریاں چرانے والوں کو بھی اس

کے خالف بھڑکایا۔متہارے اور عرب کی دوسری ! اس پر سالمت بن روح جذامی نے کہا اے قریش کے لوگو

م تھا جسے آج مت نے توڑ دیا ہے۔ تو مت لوگوں قوموں کے درمیان ایک مضبوط تعلق قائنے ایسا کیوں کیا؟ انہوں نے کہا کہ ہم یہ چاہتے تھے کہ باطل کے چنگل سے حق کو

چھڑا لیا جائے اور لوگوں کو حق حاصل کرنے کے یکساں مواقع فراہم ہوں۔لثوم راوی بیان کرتے ہیں کہ عمرو بن العاص کا نکاح عثمان کی ایک سوتیلی بہن ام ک

بنت عقبہ بن ابی معیط سے ہوا تھا۔ مگر جب عثمان نے انہیں معزول کیا تو اس نے اپنی کو طالق دیے دی۔) عثمان کی بہن(بیوی

172 تا 170، صفحہ 15تاریخ طربی، انگلش ایڈیشن، جلد

: پر لکھا ہے141، ص 3 ابن اثري نے تاریخ کامل، جاور

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 58: Qaatelaan e Uthman

58 ہحصف

میں عبد اهللا کا باپ ہوں۔ میں نے وادی السباع میں رہتے ہوۓ عثمان کو قتل کیا "ب کے جوامنرد ہیں۔ اور ہے۔ اگر طلحہ خلیفہ ہوۓ تو وہ جود و سخا کے حلاظ سے عر

اگر ابن ابی طالب کو خالفت ملی تو وہ حکمرانی سے اعتبار سے ناپسندیدہ شخصیت "ہیں۔

:اور ابن جریر طربی نے موسی بن عقبہ سے یہ روایت نقل کی ہےواقدی کا بیان ہے کہ ابن ابی الزناد نےموسی بن عقبہ سے حبوالہ ابن ابی حبیبہ سے

اے بیان کیا ہے کہ عثمان نے ایک دن تقریر کی تو عمرو بن العاص کھڑا ہوا اور کہا کہ باتیں کی ہیں اور ہم نے بھی آپ کے ساتھ شریک آپ نے کئی ناخوشگوار! امري املومنني

ہو کر اس جرم کا ارتکاب کیا ہے۔ اس لئے آپ توبہ کریں اور ہم بھی آپ کے ساتھ توبہ کریں گے۔

اس پر عثمان نے قبلہ رو ہو کر ہاتھ اٹھائے اور رو کر دعا کی۔ 376تاریخ طربی، اردو ایڈیشن جلد سوم، صفحہ

اس روایت سے پتا چلتا ہے کہ بیشک عثمان نے جو غلطیاں کیں تھیں اس پر لوگ اس سے ناراض تھے۔ بلکہ عثمان کو بھی ان کی اچھی طرح خرب تھی اور اس پر رو رو کر

مروان کے ( پھر دہراتے تھے توبہ بھی کرتے تھے مگر مروان کی وجہ سے یہ غلطیاںگے آ رہی ہیں ۔)متعلق یہ روایات آ

:یہی روایت حممد بن عبداهللا سے بھی امام طربی نے نقل کی ہےیکن مروان اپنی ۔۔۔عثمان نے مروان کے اس مشورہ پر عمل کرنے سے انکار کر دیا ل

بات پر ڈٹا رہا اور اصرار کرتا رہا۔ یہاں تک کہ عثمان باہر نکل آیا اور منرب پر بیٹھ کر اهللا اہل مصر کے پاس اپنے خلیفہ کی کچھ باتیں پہنچی : کہ محد و ثناء بیان کی اور پھر کہا

اس تھیں وہ جھوٹ ہیں اور جن کی حتقیق کے لئے وہ یہاں آئے تھے۔ لیکن جب انہیںبات کا یقني ہو گیا کہ جو اطالعات ملی تھیں وہ جھوٹ ہیں تو وہ اپنے ملک کی طرف

جو ان تیس افراد کے وفد میں شامل تھا ( عمرو بن العاص روانہ ہوگئے ہیں۔ اس موقع پرجنہوں نے اہل مصر سے مالقات کی تھی اور عثمان کی طرف سے وعدہ کیا تھا کہ وہ

مسجد کے ایک کونہ سے پکار اٹھا اور کہا کہ اے ) ں گےان کی شکایات پر عمل کریمت اهللا سے ڈرو اور توبہ کرو۔ ہم بھی متہارے ساتھ توبہ کریں گے۔ اس پر عثمان !عثمان

مت ابھی تک ہوا سے بھر پھوڑے پھاڑ رہے ہو؟ خدا کی : نے انہیں خماطب کیا اور کہا کتیں کر رہے ہو۔مت اپنے کام سے معزول ہونے کے بعد اس قسم کی حر! قسم

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 59: Qaatelaan e Uthman

59 ہحصف

177، صفحہ 15تاریخ طربی، انگلش ایڈیشن، جلد

اسی طرح انصار اور مہاجرین میں سے کئی اصحاب نے عثمان کی کھلم کھال خمالفت حتریک میں شامل تھے اور انکو کی۔ حتی کہ بدری صحابہ بھی عثمان کے خالف اس

گمراہ و ضاللت میں مبتال مسجھتے تھے۔ پر ذکر ابو احلسن مذانی میں لکھتے 48،ص4امام ابن عبد الرب اپنی کتاب االستیعاب، ج

:ہیںے اصحاب میں سے تھے۔ اور یہ ان اصحاب میں سے ک) ص(ابو احلسن مذانی رسول

کے موقع پر موجود تھے۔ قتل عثمان کے دن، زید بن ثابت " بدر"اور " عقبہ"تھے جو کہ ابو کیا ہم دوسری بار بھی اهللا کے انصار بن جائیں؟"نے مدینہ کے انصار سے کہا،

ريوی نہیں کریں گے۔ اهللا کی قسم ہم ہرگز متہاری پ! ہرگز نہیں"احلسن نے جواب دیا، کیونکہ اگر ہم نے ایسا کیا تو ہمارا مشار قیامت کے دن ان لوگوں میں ہو گا جو یہ کہہ

"۔رہے ہوں گے کہ ہمارے سرداروں نے ہمیں گمراہ کیا : پر درج ہے215 اسی طرح العقد الفرید کے صفحہ

جن لوگوں نے عثمان کو قتل کیا، ان کے سردار عبدالرمحن، حکیم اور عبد اهللا تھے۔ " اور مہاجرین اور انصار نے ان کے ساتھ مل کر عثمان کو گھري لیا اور آخر وہ مدینہ آۓ

"۔یں قتل کر دیاموہ لوگ، جو مسلمانوں میں تفرقہ چاھتے ہیں، وہ عمرو بن العاص، طلحہ و زبري، عائشہ اور دیگر مہاجرین اور انصار کو چھوڑ کر سارا الزام شیعوں پر لگاتے ہیں کہ انہوں نے

مان کو قتل کیا۔ اور اهللا حقائق کو چھپانے والوں پر اپنی لعنت کرے۔ امني۔عث

بن سبا نے عثمان کے خالف لوگوں کو خطوط لکھکیا عبد اهللا2 5.1

جی ہاں، یہ صرف اور صرف سیف ابن عمر کذاب ہے جس نے یہ الزام لگایا تھا کہ 35یر طربی نے سن ابن جر(سبائیوں نے صحابہ کا نام لیکر جھوٹے خطوط لکھے تھے

ہجری کے واقعات میں سیف کذاب سے دو روایات نقل کیں ہیں جس میں اس کذاب )نے یہ الزام لگایا ہے

اور ناصبی حضرات آج تک سیف کذاب کے اس جھوٹ کا پروپیگنڈہ کرتے آ رہے ہیں۔مگر ان حضرات کو آج تک وہ خطوط نظر نہیں آئے جو صحابہ نے عثمان کے خالف

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 60: Qaatelaan e Uthman

60 ہحصف

:سیف کذاب سے پاک دوسری روایات میں نقل ہوئےلکھے اور پر لکھتے ہیں کہ جب طلحہ اور 64امام ابن قتیبہ اپنی کتاب االمامہ و سیاسۃ، صفحہ

:عائشہ بصرہ پہنچے تو ایک شخص طلحہ کے پاس آیا اور کہا اے طلحہ، کیا مت اس خط کو پہچانتے ہو؟ طلحہ نے جواب دیا کہ ہاں۔ اس پر اس "

کیا مت کو شرم نہیں آتی کہ کچھ دنوں پہلے ہی مت ہمیں خط لکھ کر "شخص نے کہا، عثمان کے خالف اکساتے ہو اور اب ہم سے مطالبہ کر رہے ہو کہ عثمان کے قتل کے

"قصاص میں متہارا ساتھ دیں؟

ابن جریر طربی نے امحد بن زہري سے، انہوں نے اپنے والد سے، انہوں نے وہب بن :جریر بن حازم سے، انہوں نے یونس بن یزید سے، انہوں نے زہری سے روایت کی ہے

کو خط ) ع(۔۔۔ عثمان بن حنیف نے طلحہ و زبري سے ان شرائط پر صلح کی کہ وہ علی لکھیں گے اور اس کا جواب آنے تک وہی مناز کی امامت کرائیں گے۔

ن مگر طلحہ و زبري نے دو دن ہی انتظار کیا اور پھر اس کے بعد زابوقہ کے مقام پر اپرمحلہ کر دیا۔ اس محلے میں انہیں کامیابی ہوئی اور انہوں نے عثمان کو پکڑ لیا اور

قتل کرنا چاہا۔ مگر پھر انصار کے ڈر سے قتل تو نہ کیا، مگر انہیں مارا پیثا اور بال نوچ ڈالے۔

:سے خماطب ہو کر تقریر کرنے لگے اور کہا) اہل بصرہ(پھر طلحہ اور زبري اٹھے اور سے صرف ) عثمان(توبہ جرم کو ختم کر دیتی ہے۔ ہم تو امري املومنني ! رہ کے لوگواے بص

اور ہم نے یہ نہیں چاہا تھا کہ کوئی انہیں کو دور کریں۔) شکایات(یہ چاہتے تھے کہ وہ قتل کرے، مگر بیوقوف لوگ عقلمندوں پر غالب آ گئے اور انہوں نے عثمان کو قتل کر

دیا۔ :حہ کو جواب دیااس پر لوگوں نے طل

متہارے خطوط جو ہمارے پاس آتے تھے، ان سے تو کچھ اور ہی ! مگر اے ابو حممد“ "ظاہر ہوتا تھا؟

:زبري لوگوں سے خماطب ہوا اور کہاکہ) طلحہ کی جبائے(اس پر عثمان کے متعلق کوئی خط مال تھا؟ پھر ) طلحہ کی طرح(کیا متہیں مريی طرف سے بھی

کی ) ع( اس سلسلے میں علیشروع کیا کہ عثمان کیسے قتل ہوا اورزبري نے بیان کرنا برائیاں بیان کرنا شروع کیں۔

69صفحہ تا 68صفحہ ، 16تاریخ طربی، انگلش ایڈیشن، جلد

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 61: Qaatelaan e Uthman

61 ہحصف

: پر ایسی ہی روایت نقل کی ہے کہ229، ص2البالذری نے انساب االشراف، ج

ام لگایا کہ وہ عثمان کے خالف لوگوں کو عبد اهللا بن حاکم التمیمی نے طلحہ پر الز خطوط لکھ کر اکسایا کرتا تھا اور طلحہ نے اقرار کیا کہ اس نے یہ خطوط لکھے۔

پر درج ہے کہ مروان نے عائشہ کو کہا،218العقد الفرید، ص "عثمان متہارے خطوط کی وجہ سے مارا گیا ہے۔"

:اور ابن سعد نے نقل کیا ہےقال أخربنا أبو معاوية الضرير قال أخربنا األعمش عن خيثمة عن مسروق عن عائشة قالت حني قتل عثمان ترکتموه کالثوب النقي من الدنس مث قربتموه تذحبوه کما يذبح الکبش هال

ت إىل الناس تأمرهم باخلروج إليه کان هذا قبل هذا فقال هلا مسروق هذا عملك أنت کتبقال فقالت عائشة ال والذي آمن به املؤمنون وکفر به الکافرون ما کتبت إليهم بسوداء يف

بيضاء حتى جلست جملسي هذا قال األعمش فکانوا يرون أنه کتب على لسانهاعائشہ سے مروی ہے کہ جس وقت عثمان قتل ہوئے تو انہوں نے کہا کہ مت لوگ انہیں

یعنی پہلے اپنی بدعتوں کی وجہ سے (یل کچیل سے پاک صاف کپڑے کی طرح کر دیا مپہر ان کو مینڈھے کی طرح ذبح کر دیا۔ ) گندے تھے اور اب پاک صاف ہو گئے تھے

مسروق نے کہا کہ یہ آپ ہی کا تو عمل ہے۔ آپ ہی نے تو لوگوں کو خط لکھ کر ان پر سم کھائی کہ میں نے ایک لفظ نہیں لکھا۔ خروج کرنے کا حکم دیا تھا۔ عائشہ نے ق

اعمش نے کہا کہ لوگ گمان کرتے ہیں کہ یہ خط عائشہ کے حکم سے لکھے گئے تھے۔

177جلد دوم، صفحہ ) اردو، نفیس اکیڈمی(طبقات ابن سعد : سنی حوالہ صرف عائشہ و طلحہ ہی نہیں تھے جنہوں نے ایسے خطوط لکھے، بلکہ مدینے یہ

کے اور بہت سے دیگر صحابہ نے بھی دوسرے صوبوں میں ایسے خطوط لکھے کہ مدینہ آ کر عثمان کی خمالفت کرو۔

ابن جریر طربی نے جعفر بن عبداهللا ابن حممدی سے، انہوں نے عمرو سے، انہوں نے :انہوں نے اپنے چچا عبدالرمحن بن یسار سے روایت کی ہےحممد بن اسحق سے،

حممد بن اسحاق اپنے چچا عبد الرمحن یسار کے حوالے سے نقل کرتے ہیں کہ جب صحاب رسول ص، جو کہ جہاد لوگوں نے دیکھا کہ عثمان کیا کر رہے ہیں تو انہوں نے ا

مت لوگ خدا : "کے لیے سرحدی صوبوں میں بکھرے ہوۓ تھے، کو خطوط لکھے کہ

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 62: Qaatelaan e Uthman

62 ہحصف

کی راہ میں اور حممد کے دین کی خاطر جہاد کرنے کی غرض سے نکلے ہوۓ ہو۔ متہاری غري موجودگی میں حممد کا دین تباہ و برباد ہو گیا ہے۔ چناچنہ مت لوگ واپس

کر حممد کے دین کو چباؤ۔ چناچنہ وہ لوگ ہر مست سے واپس آ گۓمدینہ پلٹ آؤ اور آ ۔عثمان کو قتل کر دیا) یعنی صحابہ نے(یہاں تک کہ انہوں نے

184، صفحہ 15تاریخ طربی، انگلش ایڈیشن، جلد

اسی طرح کا ایک صحابہ کے خطوط لکھنے کا یہی واقعہ ابن جریر طربی نے حممد الے سے بھی نقل کیا ہے، جنہوں نے عبداهللا ابن حممد سے، بن عمر الواقدی کے حو

:انہوں نے اپنے والد سے روایت کی ہے کہکو ) ص(کے چند صحابہ نے دیگر اصحاب رسول ) ص( ہجری میں رسول 34سن

:کہ) جو کہ جہاد کی غرض سے دور دراز عالقوں میں گئے ہوئے تھے(خطوط لکھے گر متہیں جہاد ہی کرنا ہے تو جہاد یہاں مت لوگ واپس مدینہ چلے آؤ چونکہ" ا

"ہمارےپاس مدینے میں ہی ہے۔نے عثمان کی برائیاں بیان کیں اور عثمان کے خالف ) اصحاب رسول(اور ان لوگوں

ایسی سخت ترین زبان استعمال کی کہ کسی اور کے لیے استعمال نہیں کی ہو گی۔ اور پیش کر رہے تھے اور سن رہے تھے جب یہ اصحاب رسول عثمان کے متعلق یہ آراء

تو کوئی ایسا نہیں تھا کہ جس نے انہیں اس سے منع کیا ہو یا اس سے روکا ہو سوائے چند ایک لوگوں کے جیسے زید بن ثابت، ابو اسید الساعدی، کعب ابن مالک اور حسان

ابن ثابت۔ 144، صفحہ 15تاریخ طربی، انگریزی ایڈیشن، جلد

امام ابن جریر طربی نے جعفر سے، انہوں نے عمرو اور علی سے، انہوں نے حسني

والد سے، انہوں نے حممد بن اسحق سے، انہوں نے حيیی بن سے، انہوں نے اپنے :عباد سے، انہوں نے اپنے باپ سے روایت کی ہے

اہل مدینہ نے عثمان کو خط لکھا اور اس سے مطالبہ کیا کہ وہ توبہ کرے۔ اور ساتھ میں انہوں نے خدا کی قسم کھائی کہ اگر وہ ہرگز پیچھے نہیں ہٹیں گے جبتک کہ عثمان

کو قتل نہ کر دیں یا پھر عثمان اپنے وعدے کے مطابق ان کے مطالبات کو پورا نہ کر دے۔ 187، صفحہ 15تاریخ طربی، انگلش ایڈیشن، جلد

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 63: Qaatelaan e Uthman

63 ہحصف

ہ وہ عثمان کو قتل کریں کی مدد کی کہ اور ان کی اوالدوں نے مصریوںصحاب 5.2

:، ذکر فضائل عثمان پر درج ہے کہ385، ص 6کنز االعمال، ججب مصری افواج وہاں پہنچ گئیں اور عثمان کے خالف بولنا شروع کر دیا تو عثمان "

کے ) ص(اے رسول "ی۔ اس پر عثمان منرب پر آۓ اور کہا، کو بھی اس کی خرب ہوئصحابیو، مت پر اهللا کی لعنت ہو کہ مريی بدگوئیاں کرتے ہو۔ مت مريے عیوب کو تو خوب

۔ اچھالتے ہو، لیکن مريے فضائل کو چھپاتے ہو : ذکر قتل عثمان پر لکھا ہے337 البدایہ، جلد ہفتم، صفحہ اورمصر میں صحابہ کی اوالدوں نے مل کر ایک گروہ بنایا جو کہ لوگوں کو عثمان کے "

ن ابی بکر تھے، جو کہ حضرت ابو خالف اکسایا کرتا تھا۔ اس گروہ کے سردار حممد ببکر، خلیفہ اول کے بیٹے تھے۔ اور اس گروہ کے نائب قائد حممد بن ابی حذیفہ تھے

جو کہ معاویہ کے کزن تھے۔ بے حتاشہ روایات نقل کیں ہیں امام طربی نے ان صحابہ کی اوالدوں کے متعلق: نوٹ

۔ یہ روایات اتنے تواتر سے ہیں )جو کہ اس آرٹیکل کے حصہ دوم میں آپ پڑھیں گے( کہ متام ناصبی حضرات کا بھی ان کے قتل عثمان میں کردار پر اتفاق ہے۔

ے آنے والے گروہ کا سردار ایک بیعت رضوان میں شامل صحابی تھامصر س 5.3

کے صحابی، عبد الرمحن ابن عدیس بیعت رضوان کے وقت موجود ) ص(رسول اهللا "تھے اور انہوں نے بھی درخت کے نیچے بیعت کی تھی۔ اور وہ اس گروہ کے سردار

ؤ کیا تھا اور انہیں قتل کیا تھے جو مصر سے آیا تھا اور جس نے عثمان کے گھر کا گھريا "تھا۔

:یہ روایت اہلسنت کی ان کتابوں میں موجود ہے

203، ص 2االستیعاب، ج .1

444، ص3اسد الغابہ، ج .2

403، ص2االصابہ فی معرفۃ الصحابہ، ج .3

352، ص2مروج الذھب، ج .4

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 64: Qaatelaan e Uthman

64 ہحصف

: ذکر مقاتل عثمان پر درج ہے371البدایہ و النہایہ، جلد ہفتم، صفحہ عثمان کو قتل کرنے کے بعد انکے قاتلوں نے چاہا کہ ان کا سر تن سے جدا کر دیں۔ "

کی دو ازواج نے چیخ و پکار شروع کر دی اور اپنا منہ مگر عثمان کی صاحبزادی اور آپ کہ عثمان کو اسی حالت میں چھوڑ دو عبد الرمحن ابن عدیس نے کہاپیٹنا شروع کر دیا۔

"اور پھر وہ وہاں سے چلے گۓ۔پر بھی سب کا اتفاق ہے کہ اس ) صحابی بیعت رضوان(عدیس عبدالرمحن ابن : نوٹ

۔ اس آرٹیکل کے )بشمول ناصبی حضرات کے(نے قتل عثمان میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا حصہ دوم میں آپ اس سلسلے میں کئی مزید روایات پڑھیں گے۔

ہ کے کزن، حممد بن ابی حذیفہ نے مصریوں کے ساتھ عثمان کے قتل معاوی 5.4 کردار ادا کیامیں منایاں

: میں لکھتے ہیں322عالمہ ابن الرب اپنی کتاب االستیعاب، ص

لوگوں کو عثمان کے خالف بھڑکانے میں حممد بن ابی خذیفہ نے بہت منایاں کردار " کر بڑا کیا تھا کیونکہ اس کا باپ مر گیا تھا۔ جب لوگ ادا کیا۔ عثمان نے اسے پال پوس

عثمان کے خالف ہونے لگے تو حممد نے مصریوں کو شہہ دی۔ اس طرح صورحتال "مزید بگڑ گئی۔

معارفۃ الصحابہ، باب ذکر حممد بن اور اصابہ فی 87، ص 5اسی طرح اسد الغابہ، ج:ابی حذیفہ میں درج ہے

وہ شخص، جس پر لوگوں کو سب سے زیادہ عثمان کے خالف بھڑکانے کی ذمہ داری ""ن ابی حذیفہ ہے۔عائد ہوتی ہے، وہ معاویہ کا ماموں زاد بھائی حممد اب

کیا وجہ ہے کہ ناصبی حضرات چپھلے ساڑھے بارہ سو سالوں سے ان صحابہ کا عثمان کے قتل میں کردار کا ذکر کرنے کی جبائے مستقل سارا زور اس پر لگا رہے ہیں

جنہوں نے عثمان کو قتل کیا تھا، جبکہ ان کے پاس سیف کذاب سے کہ یہ شیعہ تھے یا بقول ناصبی (پاک ایک بھی روایت ایسی نہیں ہے جو کہ یہ بتاتی ہو کہ سبائیوں

نے قتل عثمان نے ذرا سا بھی حصہ لیا ہو؟) حضرات کے شیعوں

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 65: Qaatelaan e Uthman

65 ہحصف

ھ مکروہ بدعات ضاللتعثمان کی کچ: 5باب .6

ہ بدعات ضاللت کا ذکر ہے، کہ جس کی وجہ سے ذیل میں عثمان کی ان چند مکرو کبار صحابہ و دیگر لوگ عثمان کے سخت خالف ہو گئے تھے۔

ں بدعتقصر مناز می 6.1

:عبداهللا ابن عمر سے روایت ہے

کے ساتھ اور ابو بکر اور عمر کے ساتھ مناز ادا ) ص(میں نے منی کے مقام پر رسول کی، اور یہ دو رکعت مناز تھی۔ عثمان نے بھی اپنی خالفت کے ابتدائی دنوں میں ایسا

مناز ادا کرنا شروع ) چار رکعت(، مگر بعد میں اس نے پوری )یعنی دو رکعت مناز(ہی کیا کر دی۔

188، حدیث 20صحیح خباری، کتاب

ہ کرام کی شدید ناپسندیدگی اور عثمان کی کھلم کھال خمالفتدیگر صحاب 6.2

ن صاحل بن نافع سے، انہوں نے صاحل ابن جریر طربی نے واقدی سے، انہوں نے عمر ب

:سے، انہوں نے ابن عباس سے روایت کیا ہےلوگوں نے سب سے پہلے عثمان کے خالف جو کھلم کھال بولنا شروع کیا تو اس کی وجہ یہ ہوئی کہ عثمان نے اپنی خالفت کی ابتدائی دور میں لوگوں کے ساتھ منی کے مقام پر

پنی خالفت کے چھٹے سال عثمان نے دو کی جبائے دو رکعت مناز ہی ادا کی۔ مگر اکے ایک سے زیادہ اصحاب نے اسے بہت ) ص(چار رکعت مناز ادا کی۔ اس کو رسول

قابل اعرتاض جانا۔ اور اس بات کا عثمان کے خمالفني میں بہت چرچا ہوا۔ حتی کی ایک خدا : ور فرمایاعثمان کے پاس کچھ اور لوگوں کے ساتھ آئے ا) ع(دن علی ابن ابی طالب

کے ساتھ ) ص(کی قسم، اس مسئلہ پر کوئی نیا یا پرانا حکم نہیں آیا ہے۔ مت نے رسول دو رکعت مناز ادا کی۔ اور اسی طرح ابو بکر اور عمر بن خطاب کے ساتھ بھی اور اپنی

چار (خالفت کے ابتدائی دور میں بھی۔ جمھے مسجھ نہیں آتا کہ پھر متہارا یہ فعل

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 66: Qaatelaan e Uthman

66 ہحصف

کس بنیاد پر ہے؟ عثمان نے جواب دیا کہ یہ مريی ذاتی رائے ہے۔) رکعات واال )انگلش ایڈیشن (39 کے واقعات، صفحہ 29تاریخ طربی، سن

ے عثمان کی صفائیوکالء عثمان کی طرف س 6.3

ثمان کی یہ صفائی دی جاتی ہے کہ عثمان نے مکہ میں وکالء عثمان کی طرف سے ع

شادی کر ىل تھی اس لئے وہ پوری چار رکعت مناز ادا کرتا تھا۔ یہ صفائی خود عثمان نے پیش کی تھی، مگر اسے خود اصحاب رسول نے قبول نہیں کیا تھا بلکہ اس صفائی کے بعد بھی وہ عثمان کو بدعت ضاللت کا مرتکب مسجھتے

رہے۔ابن جریر طربی نے واقدی سے، انہوں نے داؤد بن خالد سے، انہوں نے عبد املالک

:بن عمرو سے، انہوں نے اپنے چچا سے روایت کی ہےا کی۔ پھر کوئی عبدالرمحن عثمان نے لوگوں کے ساتھ منی کے مقام پر چار رکعت مناز اد

نے منی کے ) عثمان(کیا مت جانتے ہو کہ متہارے بھائی : بن عوف کے پاس آیا اور کہا مقام پر لوگوں کے ساتھ چار رکعت مناز ادا کی ہے؟

عبدالرمحن نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ دو رکعت مناز ادا کی اور پھر عثمان کے طرف کے ) ص(کیا مت نے اس مقام پر رسول : سے کہاچلے اور عثمان کے پاس جا کر اس

ساتھ دو رکعت مناز ادا نہیں کی تھی؟ عثمان نے جواب دیا کہ بیشک۔ اس پر عبدالرمحن نے پھر پوچھا کہ کیا مت نے ابو بکر اور عمر اور اپنی خالفت کے ابتدائی دور

میں دو رکعت مناز ادا نہیں کی؟ عثمان نے پھر جواب دیا کہ بیشک۔ ر عثمان نے عبدالرمحن سے کہا کہ اے ابو حممد سنو، جمھے بتایا گیا ہے کہ کچھ پھ

مينی اور جاہلوں نے، جو چپھلے سال حج کو آئے تھے، کہا ہے کہ مقیم کے لئے فرض مناز دو رکعت ہی ہے۔ یہی دیکھ لو کہ متہارا امام، عثمان دو رکعت مناز ادا کر رہا

بیلہ سے ہے چناچنہ میں نے سوچا کہ بہرت ہے کہ میں ہے۔ اور مکہ میں مريا تعلق ایک قلوگوں کے خوف سے چار رکعت مناز ہی ادا کروں۔ مزید براں مريی بیوی بھی مکہ سے

ہے، اور طائف میں مريی جاگري ہے، جس کی میں کبھی کبھار حج سے واپس جاتے ہوئے دیکھ بھال کرتا ہوں اور کچھ دن ٹہرتا ہوں۔

نے جواب دیا کہ ان میں سے کوئی بہانہ بھی متہارے کام کا نہیں عبدالرمحن ابن عوف

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 67: Qaatelaan e Uthman

67 ہحصف

مت کہتے ہو کہ مکہ میں متہارا ایک قبیلے سے تعلق ہے، مگر متہاری بیوی تو ہے۔مدینہ میں ہے۔ مت ایسے آ جا سکتے ہو جیسے مت چاہو، مگر متہاری قیام گاہ تو مدینہ

، مگر متہارے اور طائف کے ہی ہے۔ مت کہتے ہو کہ طائف میں متہاری جاگري ہےدرمیان میں تني دن کی مسافت ہے، اور مت طائف میں مقیم نہیں ہو۔ مت کہتے ہو کہ مينی یہ کہتے ہیں کہ یہ متہارا امام، عثمان ہے جو کہ دو رکعت مناز ادا کر رہا ہے۔ مگر وحی

م بہت پر نازل ہوتی تھی اور اس وقت نازل ہوتی تھی جب کہ اسال) ص(تو صرف رسول ۔ اور پھر ابو بکر اور )نے دو رکعت مناز ادا کی) ص(مگر پھر بھی رسول (کم پھیال تھا

عمر نے بھی ایسا ہی کیا۔ پس پھر اسالم مضبوط ہو گیا اور عمر دو رکعت ہی پڑھتا رہا حتی کہ اسکا انتقال ہو گیا۔

یہ مريی ذاتی رائے تھی۔: عثمان نے جواب دیا )انگلش ایڈیشن (39 کے حاالت، صفحہ 29تاریخ طربی، سن

پس یہ اصحاب رسول تھے جو کہ اس معاملے میں عثمان کے خمالف تھے۔ مگر وکالء

ام گوئی عثمان کا اس خمالفت کا الزام سبائیوں یا شیعوں پر لگا دینا عجیب بیہودہ الز ہے۔

گر عثمان نے مکہ میں شادی کر ہی ىل تھی اور اسے چار رکعت مناز ہی ادا کرنی ا) جنہوں نے مکہ میں شادیاں نہیں کیں تھیں(تھی تو اس نے بقیہ اصحاب رسول کو

کیوں چار رکعت مناز پڑھوا دی؟ :عبدالرمحن بن یزید سے روایت ہے

ہم نے عثمان بن عفان کے پیچھے منی میں چار رکعت مناز ادا کی۔ اس کی خرب انا هللا وانا الیہ راجعون۔ : عبداهللا ابن مسعود کو دی گئی۔ انہوں نے افسردگی کے ساتھ کہا

و رکعت مناز ادا کی تھی۔ کے ساتھ منی پر د) ص(اور پھر مزید فرمایا کہ میں نے رسول اور اسی طرح ابو بکر اور عمر کے ساتھ بھی۔ انہوں نے مزید فرمایا، شاید میں اتنا خوش

قسمت ہوں کہ اهللا ان چار رکعت میں سے مريی دو رکعت مناز قبول فرما لے۔ 190، حدیث 20ح خباری، کتاب صحی

ہیں حاالنکہ ان کے لئے تو ی ہ بھی عثمان کی بدعت کا اتباع کرتحضرت عائش 6.4 مکہ میں شادی کا بہانہ بھی نہیں بنایا جا سکتا

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 68: Qaatelaan e Uthman

68 ہحصف

عثمان کی دیکھا دیکھی حضرت عائشہ نے بھی یہ طرز عمل اختیار کیا، حاالنکہ انہوں نے تو مکہ میں کوئی شادی نہیں کی تھی

:حضرت عائشہ سے روایت ہےجب شروع میں مناز کا حکم آیا تو وہ دو رکعت کا تھا۔ بعد میں سفر کے دوران اسی دو

گئی رکعت مناز کا حکم باقی رہا، مگر مسافر کے عالوہ باقی لوگوں پر مناز مکمل ہو ۔ )یعنی چار رکعت(

میں نے عروہ سے پوچھا کہ کیا وجہ ہوئی کہ عائشہ پھر سفر میں پوری : زہری کہتے ہیںانہوں نے ویسا ہی کیا جیسا : ؟ انہوں نے جواب دیا)یعنی چار رکعت(مناز ادا کرتی تھیں

"کہ عثمان نے کیا تھا۔ 196، حدیث 20صحیح خباری، کتاب

:حضرت عائشہ سے روایت ہے

جب شروع میں مناز واجب ہوئی تو یہ دو رکعت تھی۔ بعد میں سفر کے دوران اس کا ۔ )یعنی چار رکعت(ري سفر کے اس کا حکم پورے کا ہو گیا حکم یہی رہا، مگر بغ

زہری کہتے ہیں کہ انہوں نے عروہ سے پوچھا کہ پھر عائشہ نے سفر کے دوران پوری (مناز پڑھنا کیوں شروع کر دی؟ اور عروہ نے جواب دیا کہ عائشہ نے اس معاملے میں

)ا۔ویسے ہی ذاتی رائے سے ایسا کیا جیسا کہ عثمان نے کیا تھ 1460، حدیث 4صحیح مسلم، کتاب

وکالء عثمان نے عثمان کے وقت تو یہ بہانہ کر دیا کہ اس نے مکہ میں شادی کر ىل

میں تھی۔ مگر حضرت عائشہ کے بارے میں اب ان کا کیا فرمانا ہے؟ اس معاملےعثمان نہ صرف خود گمراہ ہوا، بلکہ اور بہت سوں کو بھی اس نے گمراہی میں دھکیل

دیا۔ گر کسی نے نیکی کا کام کیا اور لوگوں نے اس ) ص(اور جیسا رسول ( کا فرمان ہے کہ ا

نیک کام کی پريوی کی تو اس کا ثواب اس کام کے شروع کرنے والے کو بھی ملے گا۔ گر کسی شخ ص نے بدی کے کام کا آغاز کیا، اور بعد میں دوسرے لوگوں نے اسی طرح ا

) صحیح مسلم(بھی اس کی پريوی کی تو اس کا گناہ پہلے شخص کو بھی جاتا رہے گا۔

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 69: Qaatelaan e Uthman

69 ہحصف

ں بدعت ضاللتعثمان کی حج متتع می 6.5

:ائشہ سے روایت ہےحضرت عکے ساتھ آخری حج کے موقع پر اکھٹے روانہ ہوئے۔ ہم میں سے کچھ ) ص(ہم رسول

نے صرف عمرہ کے لئے احرام باندھا، اور کچھ نے دونوں عمرہ اور حج کے لئے احرام باندھا، جبکہ باقیوں نے صرف حج کے لئے احرام باندھا۔ اهللا کے رسول نے حج کے

ناچنہ جنہوں نے حج کے لئے احرام باندھا تھا یا پھر دونوں حج لئے احرام باندھا۔ چ اور عمرہ کے لئے احرام باندھا تھا، انہوں نے قربانی کے دن تک احرام نہیں کھوال۔

633، حدیث 26صحیح خباری، کتاب

ہوناکا عثمان پر غضبناک ) ع(ں بدعت اور موال علیج متتع میعثمان کی ح 6.6

سعید بن املسیب روایت کرتا ہے کہ علی اور عثمان کی مالقات حج کے موقع پر ہوئی تھا۔ اور عثمان لوگوں کو حج متتع سے منع کرتا

متہاری اس معاملے میں کیا رائے ہے کہ جو کام : نے عثمان سے کہا) ع(اس پر علی خود کیا کرتے تھے، مگر مت اس سے اب منع کر رہے ہو؟ ) ص(رسول

جمھے اکیال چھوڑ دو۔ : اس پر عثمان نے کہا نے یہ دیکھا) ع(نے کہا کہ میں متہیں اکیال نہیں چھوڑ سکتا۔ جب علی) ع(اس پر علی

۔تو انہوں نے دونوں حج اور متتع کے لئے اکھٹا احرام باندھ لیا 2816، حدیث 7صحیح مسلم، کتاب

:سعید بن املسیب روایت کرتا ہے

علی اور عثمان کے مابني حج متتع کے مسئلے پر اختالف ہو گیا جب کہ وہ مکہ کے میں دیکھتا ہوں کہ مت لوگوں کو اس کام سے منع کر کر : نے کہا) ع(قریب تھے۔ علی

نے خود کیا۔ ) ص(رہے ہو جو کہ رسول ور عمرہ کے لئے اکھٹا احرام نے یہ دیکھا تو انہوں نے دونوں حج ا) ع(جب علی

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 70: Qaatelaan e Uthman

70 ہحصف

باندھا۔ 640، حدیث 26صحیح خباری، کتاب

کا عثمان کو ) ع(ۃ کی تقسیم میں بدعت ضاللت، اور موال علیعثمان کی زکو 6.7 ھال کہنابرا ب

:ںابن احلنفیہ روایت کرتے ہی

تو یہ وہ دن ہے جب ایک آدمی نے کبھی عثمان کو برا بھال کہا ہے) ع(اگر علینے پھر ) ع(کے پاس آیا اور عثمان کے عاملني زکوۃ کے خالف شکایت کی۔ علی) ع(علی

کے ) ص(کے پاس جاؤ اور کہو کہ ان کاغذات میں رسول اهللا مت عثمان : جمھ سے فرمایاصدقے کی رقم خرچ کرنے کے متعلق احکامات ہیں۔ چناچنہ اپنے عاملني زکوۃ کو حکم

" دو کہ وہ اس کے مطابق عمل کریں۔میں وہ کاغذات لے کر عثمان کے پاس گیا تو عثمان نے جمھ ) حممد بن حنفیہ کہتے ہیں(

"پس لے جاؤ اور ہمیں اس کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔انہیں وا: "سے کہاکے واپس پہنچا اور انہیں ساری صورحتال بتائی۔ انہوں ) ع(میں وہ کاغذات لے کر علی

نے جمھ سے کہا کہ اسے وہیں رکھ دو کہ جہاں سے لیا تھا۔ 343، حدیث 53صحیح خباری، کتاب

ے میدان میں خیمہ لگانا اور مجعہ میں تیسری اذان کا اضافہمنی ک 6.8

ابن جریر طربی نے حممد بن عمر الواقدی سے، انہوں نے عبد املالک بن یزید سے،

: انہوں نے عبداهللا بن سائب سے، انہوں نے اپنے والد سے روایت کی ہے منی کے میدان میں میں نے جو پہال خیمہ دیکھا تھا، وہ عثمان کا تھا اور اس کے

ساتھ عبداهللا ابن عامر بھی تھا۔ اور یہ عثمان تھا کہ جس نے مجعہ میں تیسری اذان کا اضافہ کیا تھا۔

230، صفحہ 15تاریخ طربی، انگلش ایڈیشن، جلد

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 71: Qaatelaan e Uthman

71 ہحصف

۔ عثمان کے خالف بغاوت کی کچھ وجوہات 6باب .7

عثمان نے خالفت لیتے وقت وعدہ کیا تھا کہ وہ قران و سنت اور سريت شیخني پر عمل انہ طرز زندگی اپنایا اور کبار صحابہ کریں گے۔ مگر ان سب کے خالف، عثمان نے شاہ

کو بڑے بڑے عہدوں سے نوازا۔ ) بنی امیہ(کرام کو معزول کر کے، اپنے رشتہ داروں مگر بنی امیہ کے یہ لوگ انتہائی بدکردار لوگ تھے۔ جبکہ عثمان کا خیال تھا کہ وہ یہ

نے اپنے کر کے صرف قران کے اس حکم پر عمل کر رہے ہیں کہ اهللا سبحان و تعاىل رشتے داروں کے ساتھ حسن سلوک کا حکم دیا ہے۔

لیکن صحابہ کرام عثمان کے ان رشتہ داروں کی حرکتوں سے خوش نہ تھے اور اس اقرباء پروری پر عثمان پر تنقید کرتے تھے۔ ذیل میں ہم چند ایسی وجوہات کا جائزہ لیں

ا۔گے کہ جن کی وجہ سے صحابہ نے عثمان کو مورد الزام ٹہرای

مروان بن حکم بن العاص کا تقرر 7.1

امیہ کے بیٹے، جو کہ عبد الشمس کا بیٹا (عثمان اپنے چچا مروان بن حکم بن العاص اپنی زندگی میں اس شہر بدر کر چکے ) ص(کو مدینہ واپس بال لیا جبکہ رسول ) تھا

تھے۔ ے ممتاز و اپن) ص(کی باتیں سنا کرتا تھا جبکہ آپ ) ص(مروان بن حکم چھپ کر رسول

قریبی صحابہ کے ساتھ رازداری میں کوئی بات کر رہے ہوتے تھے۔ مروان یہ راز افشاء کی نقل اتارا ) ص(کر دیا کرتا تھا۔ اور یہ مروان مردود راستے میں چلتے ہوۓ رسول

کی نقل اتار رہا تھا ) ص(کا مذاق اڑایا کرتا تھا۔ ایک دفعہ یہ آپ ) ص(کرتا تھا اور آپ مت ایسے ہی " نے اس وقت اسے بددعا دی، ) ص(نے دیکھ لیا۔ آپ ) ص(کہ رسول مروان نے اسی وقت کپکپانا شروع کر دیا اور مرتے دم تک ایسا ہی رہا۔ " رہو گے۔

: میں لکھا ہے کہ359، ص 1عالمہ ابن عبد الرب نے اپنی کتاب االستیعاب، جنے ) ص(اپنے اصحاب کے ساتھ بیٹھے ہوۓ تھے کہ رسول ) ص(ایک دن رسول "

اور کچھ دیر کے بعد " اب ایک ملعون شخص اندر داخل ہونے واال ہے۔"فرمایا کہ، " مروان اندر داخل ہوا۔

300000مروان کی مدینہ بالنے کے بعد، عثمان نے اپنے چچا مروان بن حکم کو ) 2 درھم بھی دیے۔

جناب عثمان نے مروان بن حکم کو اپنا دست راست اور قریبی مشري بھی مقرر کر ) 3

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 72: Qaatelaan e Uthman

72 ہحصف

دیا۔ اور اس کو اپنے برابر اختیارات عطا کر دیے۔ مروان نے مشاىل افریقہ سے آۓ دینار میں خرید لیا، مگر اس کے لیے کوئی رقم نہ ادا 500000ال مخس کو ہوۓ م

10کی۔ خلیفہ نے اسے اجازت دے دی کہ وہ رقم کو اپنے پاس رکھے۔ یہ رقم تقریبا ملني ڈالر کے برابر بنتی ہے۔

گاہ کرتے تھے، مگر ان کی متام ) ع(موال علی کثر مروان کے فتنے سے آ عثمان کو ا ں گئیں۔ کوششیں رائیگا

:سے مدد کی درخواست کی اور کہا) ع(مگر جب فتنہ بڑھا، تو عثمان نے علی :عبداهللا ابن حممد روایت کرتے ہیں

ہوں نے کیسی کیا مت ان لوگوں کو دیکھتے ہو جو مريے پاس آج آۓ تھے؟ ان) اے علی"(مصیبتیں کھڑی کر رکھی ہیں۔ اور جمھے پتا ہے کہ لوگ متہاری عزت کرتے ہیں اور وہ متہاری بات پر کان دھریں گے۔ میں چاہتا ہوں کہ مت ان کے پاس جاؤ اور انہیں جمبور کرو کہ وہ مريا پیچھا چھوڑ دیں۔ میں نہیں چاہتا کہ وہ مريے پاس آئیں کیونکہ اس میں

سننے کا ) یہ شکایات(تی ہے کیونکہ دوسرے لوگوں کو بھی مريے خالف مريے بے عز موقع ملتا ہے۔

"انہیں کس بات پر راضی کر کے واپس بھیجوں؟"نے پوچھا، ) ع(علی اس بنیادوں پر کہ میں وہ اقدامات کروں گا جن کا مشورہ مت نے "عثمان نے جواب دیا،

ف نہیں ہوں گا۔جمھے دیا ہے۔ اور میں متہاری ہدایات سے منحرمیں مت سے بار بار بات کر چکا ہوں اور ہمارے درمیان اس "نے کہا، ) ع(اس پر علی

سلسلے میں تفصیل سے گفتگو ہو چکی ہے۔ یہ سب مروان بن احلکم، سعید بن العاص، ابن امري اور معاویہ کی کرتوت ہیں۔ مت ان کی بات سنتے ہو اور مريی بات کو ٹھکرا دیتے

ہو۔ تو اب میں ان کی بات کو ٹھکرا دوں گا اور متہاری بات سنوں " نے جواب دیا، عثمان

"گا۔ 367تاریخ طربی ، اردو ایڈیشن، جلد سوم، صفحہ �

نے لوگوں سے بات کی اور انہیں آمادہ کرنے کی کوشش کی کہ وہ ) ع(پھر موال علی

لے گۓ۔ پھر موال علی عثمان کا پیچھا چھوڑ دیں۔ پس ان میں سے کئی لوگ واپس چ :عثمان کے پاس آۓ اور اسے مطلع کیا کہ لوگ چلے گۓ ہیں اور کہا) ع(

، اب مت ایک بیان جاری کرو تاکہ لوگ اس کی شہادت دے سکیں کہ )اے عثمان"(

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 73: Qaatelaan e Uthman

73 ہحصف

۔ اور اهللا اس کا گواہ ہے کہ آیا مت نے دل سے توبہ کی ہے یا انہوں نے مت سے سنا ہے "نہیں۔

پس عثمان باہر آیا اور خطبہ جاری کیا جس میں لوگوں کے سامنے اقرار کیا کہ وہ توبہ میں اهللا کی قسم کہا کر کہتا ہوں کہ اگر مت میں سے ! اے لوگو"کرنا چاہتا ہے اور کہا،

تو یہ چیزیں جمھ سے پوشیدہ نہیں ہیں۔ ۔ ۔ ۔ اور جو کوئی جمھ پر اعرتاضات کر رہا ہےکچھ میں نے کیا، اس کے لیے میں اهللا سے معافی کا خواستگار ہوں۔ اور جمھ جیسا

شخص اب توبہ کا طالب ہے۔ اس پر لوگوں کو ان پر رحم آ گیا اور ان میں سے کچھ تو رو دیے۔ سعید ابن زید اٹھا اور

ج سے آپ کے پاس کوئی ایسا شخص نہیں آۓ گا جو کہ آپ آ! اے امري املومنني"کہا، کی محایت نہیں کرتا۔ اهللا سے ڈرو، اپنی روح کی گھرائیوں میں اهللا سے ڈرو اور اپنے ان

"متام وعدوں کو پورا کرو جن کا ابھی مت نے ذکر کیا ہے۔میہ کے جب عثمان منرب سے اترا تو مروان بن احلکم، سعید بن العاص اور چند اور بنی ا

کیا میں لوگوں سے بات کروں یا " افراد ان کے گھر میں مجع تھے۔ مروان نے کہا، "خاموش رہوں؟

نہیں، خاموش رہو ورنہ لوگ انہیں ان کے گناہوں پر قتل کر دیں "عثمان کی بیوی بولیں، "گے۔ انہوں نے کھلے جممع میں اعالن کیا ہے، جس سے یہ پیچھے نہیں ہٹ سکتے۔

اپنی اس "پھر مروان سے عثمان سے کہا،" اس کا مت سے کیا تعلق ہے؟"ا، مروان نے کہخطا، جس پر مت اهللا سے معافی مانگ رہے ہو، اس پر ڈٹے رہنا متہارے لیے توبہ کرنے

اور اگر مت ایسا ہی سے بہرت ہے کیونکہ یہ یہ ثابت کرتا ہے کہ مت لوگوں سے ڈر گۓ ہو۔ نی خطا کا اعرتاف نہ کرو۔چاہتے ہو تو معافی مانگ لو مگر اپ

مت باہر جا کر ان سے بات کرو کیونکہ جمھے ان سے بات کرتے ہوۓ "عثمان نے کہا، "اب شرمندگی ہوتی ہے۔

مت لوگ یہاں کیوں لٹريوں کی طرح مجع ہو "چناچنہ مروان لوگوں کے پاس گیا اور کہا، اں سے چلے جاؤ، گۓ ہو؟ ۔ ۔۔ ۔ ۔ ۔ مت یہاں صرف ہماری ملکیت چھیننے آۓ ہو۔ یہ

اهللا کی قسم، اگر مت ہمیں کوئی نقصان پہنچانا چاہتے ہو تو متہیں ہم سے بہت برا جواب ملے گا، اور مت اپنے رویہ کے نتائج سے خوش نہیں ہو گے۔ اپنے گھروں کو لوٹ

"جاؤ کہ مت وہ لوگ نہیں ہو کہ جو ہمیں ہماری ملکیت سے بیدخل کر سکیں۔عثمان کے پاس گۓ اور ) ع(رحتال سے مطلع کیا۔ اس پر علی کو صو) ع(لوگوں نے علی

بیشک مت نے مروان کو پھر مطمئیں کر دیا ہے، مگر وہ مت سے صرف اس وقت ہی "کہا،

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 74: Qaatelaan e Uthman

74 ہحصف

خوش ہو گا جب مت اس کی خاطر اپنے دین سے احنراف کرو گے۔ ۔ ۔ ۔ آهللا کی قسم، کر کہتا ہوں کہ وہ مروان کی روح دین و مذہب سے عاری ہے۔ میں اهللا کی قسم کہا

میں ڈال دے گا اور پھر اس میں سے نہیں نکالے گا۔) مصیبت(متہیں اس اس کے بعد میں متہارے پاس نہیں آؤں گا اور نہ متہیں کوئی ہدایات دوں گا۔ مت نے

" اپنی عزت کا جنازہ خود نکاال ہے اور متہارا مرتبہ مت سے چھینا جا رہا ہے۔میں نے سنا ہے "ۓ تو عثمان کی بیوی نے اس سے کہا، وہاں سے چلے گ) ع(جب علی

مت کو کہہ گۓ ہیں کہ وہ متہارے پاس واپس نہیں آئیں گے۔ اور یہ کہ مت نے ) ع(کہ علی پھر سے مروان کے مشوروں کی پريوی کی ہے، جو متہیں ہر اس طرف موڑ دیتا ہے

"جہاں اس کا دل چاہتا ہے۔ "اب میں کیا کروں؟"عثمان نے کہا،

مت اکیلے اهللا سے ڈرو، جس کا کوئی شریک نہیں۔ اور متہیں اپنے "بیوں نے جواب دیا، ۔ اور اس کی جگہ اگر )ابو بکر اور عمر(سے پہلے کے دو خلفاء کی پريوی کرنی چاہیۓ

مت مروان کی پريوی کرتے ہو تو وہ متہیں مروا دے گا۔ مروان کی لوگوں میں کوئی عزت سے ڈرتا یا پیار کرتا ہے۔ لوگوں نے متہیں صرف مروان کی نہیں ہے۔ نہ ہی کوئی اس

سے رابطہ کرو اور ان کی اميانداری اور بلند کرداری ) ع(بدولت چھوڑ دیا ہے۔ مت علی پر بھروسہ رکھو۔ ان کی مت سے رشتہ داری ہے اور وہ ایسے نہیں ہے کہ لوگ ان کے

رابطہ کیا مگر انہوں نے آنے سے) ع(چناچنہ عثمان نے علی "حکم کی تعمیل نہ کریں۔ "میں نے اسے بتا دیا تھا کہ میں واپس نہیں آؤں گا۔ "سے انکار کر دیا اور کہا،

372 تا 371 تاریخ طربی، جلد سوم، صفحہ

: نے کہا) ع(عثمان کی مارے جانے پر موال علی وں نے اپنے باپ حممد بن عمر الواقدی سے، انہوں نے عبداهللا ابن حارث سے، انہ

:سے، انہوں نے سفیان سے نقل کیا ہے۔۔۔ اهللا کی قسم، میں نے عثمان کا اس حد تک دفاع کیا کہ جبتک کہ میں شرم سے بھر

نہ گیا۔ لیکن مروان، معاویہ، عبداهللا بن امري اور سعد بن العاص نے ان پر اپنا اثر رکھے لصانہ مشورہ دیا کہ وہ انہیں رکھا جیسا کہ مت اس کے گواہ ہو۔ جب میں نے اسے خم

اپنے سے دور کر دے، تو وہ جمھ پر شک کرنے لگا، یہاں تک کہ یہ حادثہ رومنا ہوا۔

198، ص،15تاریخ طربی انگریزی ایڈیشن، ج •

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 75: Qaatelaan e Uthman

75 ہحصف

عثمان کے خالف بغاوت کی سب سے بڑی وجہ مروان اور کے ساتھیوں کی بدعنوانی

ہجری 64 خلیفہ بننے میں بھی کامیاب ہو گیا اور تھی۔ انہی سازشوں کی بنیاد پر مروان ہجری تک ختت پر برامجان رہا۔ بنی امیہ کے بقیہ متام خلفاء اس ہی کی 68سے لیکر

نسل سے ہوۓ۔

ابن سعدعبد اهللا 7.2

عثمان نے اپنے رضاعی بھائی عبداهللا ابن سعد کو مصر کی امارت سونپ دی۔ اس وقت صوبہ تھا۔ ابن سعد نے اسالم کا اعالن کیا اور مکہ مصر اسالمی سلطنت کا سب سے بڑا

نے اسے کاتب وحی مقرر کر دیا۔ بہرحال، ابن سعد اسالم ) ص(سے مدینہ آ گیا۔ رسول میں بھی اپنے پر اتنی وحی "سے مرتد ہو گیا اور مکہ واپس پلٹ گیا۔ وہ کہا کرتا تھا،

۔ )نعوذ باهللا(ہے پر نازل کرتا ) ص(نازل کروں گا کہ جتنی کہ اهللا حممد نے ابن سعد کے قتل کا حکم جاری کر دیا۔ اور ) ص(جب مکہ فتح ہو گیا تو رسول

گر اسے کعبہ کے کپڑے میں لپٹا بھی پاؤ تو بھی قتل کر دو۔ ابن سعد حکم یہ تھا کہ اعثمان کے گھر میں جا چھپا اور جب صورحتال کچھ ٹھنڈی ہوئی تو عثمان ابن سعد کو

ے پاس پہنچ گیا، اور اعالن کیا کہ ابن سعد اس کی پناہ میں ہے۔ ک) ص(لے رسول اس پر بہت دیر تک خاموش رہے اور یہ امید کرتے رہے کہ حاضرین میں ) ص(رسول

) ص(سے کوئی اٹھ کر اس دوران میں ابن سعد کو قتل کر دے۔ مگر صجابہ کرام رسول بن سعد کو قتل کرنے کوئی ا) بہت دیر تک(کے اس اشارے کو نہ مسجھ سکے۔ جب

نے آخر کار عثمان کی پناہ کی درخواست قبول کر ىل۔ ) ص(کے لیے نہ اٹھا تو رسول

ہولید بن عقب 7.3

عثمان نے ولید بن عقبہ کو کوفہ کا امري مقرر کر دیا جو کہ بنی امیہ سے تعلق رکھتا تھا سعد بن ابی اور عثمان کا رشتہ دار تھا۔ اس کے لیے عثمان کو کوفہ کے موجودہ امري

کے مشہور صحابہ میں سے تھے اور غزوہ ) ص(وقاص کو معزول کرنا پڑا جو کہ رسول احد میں اپنی تري اندازی کے جوہر دکھانے پر یاد کیے جاتے تھے۔

کی زندگی میں انتہائی ) ص(سعد ابن ابی وقاص کے مقابلے میں عقبہ کا کردار رسول نے اسی ولید بن عقبہ کو ) ص(ار دیا تھا۔ رسول خراب تھا اور قران نے اس کو فاسق قر

قبیلہ بنی مصطلق بھیجا تھا کہ زکوۃ اکھٹی کرے۔ ولید نے دور سے دیکھا کہ قبیلہ بنی

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 76: Qaatelaan e Uthman

76 ہحصف

مصطلق کے کچھ لوگ اس کی طرف گھوڑوں پر آ رہے ہیں۔ اس پر ولید ڈر گیا کیونکہ واپس پلٹ گیا اس کے اور اس قبیلے کے درمیان پرانی دمشنی تھی۔ وہ وہاں سے ہی

کو قتل کرنا چاہتے ہیں۔ ) ص(کو جھوٹی خرب دی کہ وہ لوگ آپ) ص(اور رسول یہ سن کر مدینے کے مسلمان غصہ میں آ گۓ اور کہنے لگے کہ ہم جا کر قبیلہ بنی

:مصطلق پر محلہ کرتے ہیں۔ اس پر اهللا نے قران کی یہ آیت نازل کیاگر کوئی فاسق متہارے پاس کوئی جھوٹی خرب لے کر آۓ تو اس خرب ! اے اميان والو"

کی تصدیق کر لیا کرو، کہیں یہ نہ ہو کہ مت کسی گروہ کو نقصان پہنچا بیٹھو اور پھر اپنے )سورہ احلجرت" (کیے پر پشیمان ہو۔

اس آیت مبارکہ کی تفسري کے ضمن میں دیکھیں تفسري ابن کثري، تفسري جاللني، تفسري ( )قرطبی، ابو امینہ بالل فلپس تفسري سورۃ احلجرات

:ابو امینہ بالل فلپس اس آیت کی تفسري میں مزید کہتا ہےنہایت احتیاط کی ضرورت ہے جب خرب دینے والے وہ لوگ ہوں کہ جن کا کردار "

"مشکوک ہے یا جن کی اميانداری ثابت نہیں یا جن کی گناہگاری مشہور ہو۔عثمان اس ولید بن عقبہ کو سعد بن ابی وقاص جیسے صحابی کو معزول کرنے کس مگر

بعد کوفہ کا امري مقرر کرتے ہیں کیونکہ یہ ان کا بنی امیہ کے حوالے سے رشتہ دار ہے۔ ے۔ یہ ولید بن عقبہ کوفہ کا امري بن جانے کے بعد بھی اپنی بدکاریوں پر قائم رہتا ہ

لوگوں نے عثمان سے اس کے بارے میں شکایات کیں کہ یہ شراب پیتا ہے اور ایک دن اس نے نشے کی حالت میں فجر کی مناز دو کی جباۓ چار رکعت پڑھا دی۔ اس پر

عثمان نے اسے گورنری سے معزول کر دیا اور حد جاری کر دی۔ مگر اس کی جگہ پھر کو کوفہ کا گورنر مقرر کر دیا۔ اپنے ایک اموی رشتہ دار سعید بن العاص

ے وکالء کی صفائیاں تاکہ عثمان کو بے گناہ ثابت کیا جاۓعثمان کی اور اسک 7.4

اور عثمان کے درمیان ہونے والے اس گفتگو کو نقل ) ع(ابن جریر طربی نے موال علی :کیا ہے جو کہ عثمان کے قتل کے بہت پہلے کی صورحتال کو بہت واضح کرتا ہے

ثمان کے وکالء طربی کی اس روایت کو ہر جگہ عثمان کے دفاع اور براۃ ثابت ع: نوٹ[کرنے کے لیے نقل کرتے ہیں، کیونکہ اس میں عثمان نے اپنے اوپر لگے الزامات کا

خود جواب دیا ہے۔ فرق صرف یہ ہے کہ عثمان کے یہ وکالء پوری روایت کو نقل حتریف شدہ صورت پیش کرتے کرنے کے، اس کو گول مول کر کے اسکی روایت کی

ہیں۔

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 77: Qaatelaan e Uthman

77 ہحصف

پر com.hcy-kr.www حوالے کے لیے دیکھیں سپاہ صحابہ کے آفیشل سائٹموجود احسان اہلی ظہري اور ظفر امحد عثمانی کی کتب، جو انہوں نے عثمان کے

دفاع میں لکھی ہیں۔ جبکہ ہم ذیل میں پوری روایت کو بغري کسی حتریف کے پیش کر ]رہے ہیں

:د بن عبداهللا سے اور انہوں نے اپنے والد سے روایت کی ہےامام واقدی نے حممکو خطوط ) ص(کے چند صحابہ نے دیگر اصحاب رسول ) ص( ہجری میں رسول 34سن

:کہ) جو کہ جہاد کی غرض سے دور دراز عالقوں میں گئے ہوئے تھے(لکھے ہاں مت لوگ واپس مدینہ چلے آؤ چونکہ اگر متہیں جہاد ہی کرنا ہے تو جہاد ی"

"ہمارےپاس مدینے میں ہی ہے۔شاعت کے اردو ایڈیشن میں اس روایت کے اس اوپر کے حصے کی نوٹ[ ادارہ دارا

مکمل حتریف کر دی گئی ہے۔بداهللا الوہ جعفر بن نیز یہی خطوط واىل روایت امام جریر طربی نے واقدی کے

گے آ رہی ہ ]ےحممدی سے دوسرے طریقے سے بھی نقل کی ہے جو کہ آنے عثمان کی برائیاں بیان کیں اور عثمان کے خالف ایسی ) اصحاب رسول(اور ان لوگوں

سخت ترین زبان استعمال کی کہ کسی اور کے لیے استعمال نہیں کی ہو گی۔ اور جب یہ اصحاب رسول عثمان کے متعلق یہ آراء پیش کر رہے تھے اور سن رہے تھے تو کوئی

ہ تھا : نوٹ [ہیں اس سے منع کیا ہو یا اس سے روکا ہوایسا نہیں تھا کہ جس نے انا سلوک ہ سوائے چند ایک لوگوں کے جیسے زید بن ثابت، ]عثمان کے ساتھ اہل مدی

ابو اسید الساعدی، کعب ابن مالک اور حسان ابن ثابت۔کے پاس مجع ہو گۓ اور آپ سے عثمان کے متعلق بات کی۔ اس پر علی ) ع(لوگ علی

:ن کے پاس تشریف الۓ اور کہاعثما) ع( لوگ مريے پاس آۓ ہیں اور انہوں نے متہارے بارے میں جمھ سے بات کی ہے۔ ۔ ۔ ۔

متہیں اس کے بعد کوئی روشنی نہیں دکھا سکے گا کہ جب مت اندھے بن ! اهللا کو یاد کرو

ال:

ع ع

یک ن

متہاری اس جہالت کے بعد کوئی متہیں صحیح بات نہیں بتا سکتا۔ ! جاؤ۔ خدا کی قسم راستہ بالکل صاف اور روشن ہے، اور دین حق کی نشانیاں بالکل واضح ہیں۔ ! ے شکب

یہ جان لو کہ اهللا کی نظر میں اس کا بہرتین بندہ وہ ہے جو کہ انصاف پسند ! اے عثمانامام ہے۔ ایس امام جو کہ خود راہ حق کی طرف ہدایت یافتہ ہے اور جو دوسروں کو

کی ) ص(ور یہ اس لیے ہے کہ ایسا امام سنت رسول بھی سیدھا راستہ دکھاتا ہے۔ ابالکل صحیح پريوی کرتا ہے اور گمراہی کی بدعات کو تباہ کرتا ہے۔ خدا کی قسم ہر چیز

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 78: Qaatelaan e Uthman

78 ہحصف

اور بدعات میں صاف فرق ہے۔ اور اهللا کی نظر میں ) ص(واضح ہے۔ حقیقی سنت رسول ہوا اور دوسروں کو بھی بدترین امام وہ ہے جو کہ ظامل حکمران ہے۔ جو خود بھی گمراہ

کو تباہ کرتا ہے اور بدعات کا اجراء کرتا ہے۔ ) ص(گمراہ کیا۔ ایسا امام سنت نبوی کو فرماتے سنا ہے کہ قیامت کے دن ظامل امام کو الیا ) ص(بے شک میں نے رسول

جاۓ گا اور اس کا کوئی مددگار اور چبانے واال نہیں ہو گا اور اسے جہنم میں دھکیل اۓ گا۔ اور اسے جہنم میں ایسے پیسا جاۓ گا جیسا کہ چکی میں کسی کو پیسا دیا ج

جاتا ہے۔ اور اسکے لیے دوزخ کا دردناک عذاب ہے۔ گاہ کرتا ہوں ، کہ اهللا سے اور اس کے اچانک آ جانے والے )اے عثمان(میں متہیں آ

ت اور عذاب اور انتقام سے خربدار رہو۔ بے شک اسکا عذاب اور سزا انتہائی سخگاہ کرتا ہوں اور یہ نہ ہو کہ مت اس قوم کے قتل کیے دردناک ہے۔ میں متہیں اس سے آجانے والے سردار ہو۔ اور بے شک یہ کہا گیا ہے کہ اس قوم کے ایک سردار کو قتل کر دیا جاۓ گا، اور اس قوم پر خون آشام فتنے کھل جائیں گے اس دن تک کے قائم ہونے

، اور اس کے معامالت بری طرح سے اجلھ )یف الئیں گےجب امام مہدی تشر(تک جائیں گے۔ اس کا نتیجہ یہ نکلے گا کہ لوگ فرقوں میں بٹ جائیں گے اور وہ حق کو نہ

پہچان سکیں گے کیونکہ باطل بہت بڑے پیمانے پر پھیل چکا ہو گا۔ وہ ہلروں کی طرح ا۔ادھر ادھر بہتے پھریں گے اور ان کی مسجھ میں کچھ نہ آۓ گ

لی[ ]کے الفاظ بہت واضح ہیں کہ ان کی عثمان کے متعلق کیا رائے تھیع(موال :عثمان نے جواب دیا

خبدا، جمھے علم ہے کہ لوگ یہ کہہ رہے ہیں جو مت نے کہا ہے۔ مگر خبدا، اگر مت مريی جگہ پر ہوتے تو میں مت پر الزام نہ لگاتا اور نہ ہی مت کو اکیال چھوڑتا، نہ مت کو

مندہ کرتا اور نہ ہی ناانصافی کا برتاؤ کرتا۔ اگر میں نے اقرباء پروری سے کام لیا ہے شراور اپنے رشتہ داروں کو اہم مناصب اور گورنری پر فائز کیا ہے، تو ان میں سے کچھ تو

وہ ہیں جن کو عمر بن اخلطاب مقرر کیا کرتے تھے۔ اے علی، میں خدا کے نام پر کہتا ہاں۔ : نے کہا) ع(پتا ہے کہ مغريہ بن شعبہ ان میں سے نہیں ہے؟ علی ہوں کہ کیا متہیں کیا متہیں پتا ہے کہ یہ عمر تھے جنہوں نے اسے گورنر مقرر کیا تھا۔ : پھر عثمان نے کہا

تو پھر مت جمھ کو کیوں الزام دے رہے ہو کہ : ہاں۔ پھر عثمان نے کہا: نے کہا) ع(علی یا ہے کونکہ یہ مريا رشتہ دار ہے۔ میں نے اسے اس لیے گورنر مقرر ک

ہ عثمان کی طرف سے اس کی صفائی تھی جو کہ آج تک ناصبی حضرات پورے نوٹ[لی ر موال ں۔ مگر اس صفائی نے کیا تبصرہ کیا، ) ع(زور و شور سے پیش کرتے آ رہے

) ع

ی: ع پ ہی

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 79: Qaatelaan e Uthman

79 ہحصف

]اسے ناصبی حضرات مکمل گول کر جاتے ہیں۔ :نے کہا) ع(اس پر علی تاتا ہوں کہ ہر کوئی، جسے عمر نے مقرر کیا، اس پر عمر نے کڑی نگرانی میں متہیں ب

بھی رکھی اور عمر ان کی کھنچائی کرتا رہا۔ اگر عمر نے اس کے خالف ذرا سی بھی کوئی بات سنی تو فورا درے سے ان کی خرب ىل اور انہیں سزا دی۔ لیکن مت یہ نہیں

یہ : اتے ہو اور نرم ہو۔ عثمان نے کہاکرتے ہو۔ مت اپنے رشتہ داروں سے کمزور پڑ جقسم ہے، ان کی جمھ سے قریبی : متہارے بھی تو رشتہ دار ہیں۔ علی نے جواب دیا

رشتہ داری ہے لیکن قابلیت دوسرے لوگوں میں پائی جاتی ہے۔ :عثمان نے کہا

کیا متہیں پتا ہے کہ عمر نے معاویہ کو اپنے پورے دور میں گورنر کے منصب پر فائز کھا؟ اور میں نے بھی یہی کیا ہے۔ر

:علی نے کہامیں اهللا کی قسم دے کر مت سے پوچھتا ہوں کہ کیا متہیں پتا ہے کہ معاویہ عمر سے اتنا

ہاں۔ علی : ڈرتا تھا کہ عمر کا اپنا غالم بھی اس سے اتنا نہیں ڈرتا تھا؟ عثمان نے کہاہر معاملے میں فیصلہ صادر کر اس نوبت اس بات کی آ گئ ہے کہ معاویہ : نے مزید کہا

دیتا ہے اور مت سے مشورہ کرنا تک بھی گوارا نہیں کرتا، اور متہیں اس کا علم ہے۔ ۔ اور مت یہ سب کچھ سنتے ہو اور اس "یہ عثمان کا حکم ہے"معاویہ لوگوں کو کہتا ہے، کی سرکوبی نہیں کرتے ہو۔

لینوٹ[ ا رد کر رہے ہیں۔ کیسے عثمان کی ان بہاع(دیکھئے کہ موال زیوں نے ]مگر ناصبی حضرات ہیں کہ آج تک انہیں بہانے بازیوں سے لپٹے ہوئے ہیں

:پھر علی عثمان کو چھوڑ کر چلے گۓ اور عثمان نے اپنی راہ ىل اور منرب پر آ کر کہاخبدا مت نے جمھے ان چیزوں کے لیے الزام دیا ہے جو کہ مت عمر سے متوقع رکھتے

ک) ع: با

عمر مت کو اپنے جوتوں پر رکھتا تھا، ہاتھوں سے پٹائی کرتا تھا اور زبان سے تھے۔ جبکہ ۔ پس مت اسکی اطاعت کرتے تھے، چاھے متہیں یہ بات پسند آتی تھی لعن طعن کرتا تھا

یا نہیں۔ مگر میں متہارے ساتھ نرمی برتتا ہوں۔ میں متہیں اپنی گردن پر سوار ہونے دیتا بان پر قابو رکھتا ہوں۔ اسی لیے مت جمھ سے خنرہ کرتے ہو۔ ہوں اور اپنے ہاتھوں اور ز

خبدا، میں اپنے اقرباء کے حوالے سے مضبوط ہوں اور بہت سے محایتی رکھتا ہوں۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ خبدا میں اسی سلوک کا مستحق ہوں جو کہ مت جمھ سے پہلے کے دو خلفاء

موجود ہے، تو میں اس اضافی کے ساتھ کرتے رہے ہو۔ اب بیت املال میں اضافی رقم

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 81: Qaatelaan e Uthman

81 ہحصف

۔ سیف بن عمر کذاب اور اسکے پريوکاروں کے اصحاب 7باب .8 ے خالف الزاماتک) ص(رسول

نے عثمان ) ر(اور عمار یاسر ) ر(کے دو قریب ترین اصحاپ ابو ذر غفاری ) ص(رسول الف کیا اور جواب میں عثمان نے ان پر تشدد کیا۔ سیف بن عمر کذاب سے کھل کر اخت

اور اسکے پريوکاروں کو عثمان کو اس معاملے میں بے گناہ ثابت کرنا ناممکن نظر آیا تو پر بدترین الزامات عائد کر دیے اور انہیں ) ص(انہوں نے الٹا ان برگذیدہ اصحاب رسول

نا شروع کر دیا۔ عبد اهللا ابن سبا کا شاگرد ثابث کراحسان اہلی ظہري نے سیف ابن عمر کذاب کی پريوی کا حق ادا کرتے ہوۓ ان بہرتین

:پر یہ الزامات لگاۓ ہیں) ص(اصحاب رسول کو مصر میں موجود سبائیوں نے عثمان کے خالف ورغالیا اور ان کو ) ر(عمار یاسر ) 1

اپنے جال میں پھنسا لیا۔کے ) ر( قتل کرنے کی غرض سے آۓ تھے، عمار یاسر مصر سے جو لوگ عثمان کو) 2

ان سے تعلقات تھے اور آپ ان کی پشت پناہی کر رہے تھے۔نے سبائی عقائد کو قبول کر لیا اور لوگوں کو سونا اور چاندی مجع ) ر(ابو ذر غفاری ) 3

کرنے سے روکنے لگے۔ تھا اور انہیں معاویہ اور کے پاس آیا کرتا) ر(عبد اهللا ابن سبا مستقل ابو ذر غفاری ) 4

عثمان کے خالف بھڑکایا کرتا تھا۔ عبد اهللا ابن سبا نے حضرت عبادہ اور ابو الدرد کو بھی ورغالنا چاہا، مگر وہ ابو ذر ) 5

کی طرح اسکی باتوں میں نہیں آۓ، بلکہ حضرت عبادہ ابن سبا کو پکڑ کر ) ر(غفاری و ذر غفاری اس شخص کی باتوں میں آ کر معاویہ کے پاس لے گۓ اور اسے بتایا کہ اب

متہارے خالف بولتا ہے۔نے کعب االحبار کو گالیاں دیں اور ایک ضرب لگا کر اس کا سر ) ر(ابو ذر غفاری ) 6

پھاڑ دیا، کیونکہ وہ ان کے سبائی عقائد کے خالف بوال تھا۔ kr.www- حوالے کے لیے دیکھیے سپاہ صحابہ کے آفیشل ویب سائٹ(

com.hcy پر موجود احسان اہلی ظہري کی کتابs and Shiaism, there ’ShiaGenesis and Evolution(

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 82: Qaatelaan e Uthman

82 ہحصف

ناصبی کذاب اور اس کے ہ قول سیف بن عمرمبقابل) ص( قول رسول اهللا 8.1 پريوکار

سیف بن عمر کذاب اور اس کے یہ پريوکار چپھلے بارہ سو سالوں سے ان برگزیدہ کی توہني کر ) ص(ہستیوں کے خالف جو الزامات لگا رہے ہیں، اصل میں یہ رسول

۔)نعوذ باهللا(کو جھوٹا بول رہے ہیں ) ص(رہے ہیں اور آپ ے ان مقدس ہستیوں کے متعلق کیا فرمایا ہے۔ ن) ص(آئیے دیکھتے ہیں کہ رسول

ابو ذر غفاری ان چار ممتاز افراد کی فہرست میں تیسرے منرب پر ہیں جنہوں نے ) 1اسالم قبول کرنے میں سبقت کی۔ بلکہ یہ تو اسالم قبول کرنے سے قبل بھی موحد ن کا تھے۔ آپ نے اسالم کے طلوع ہونے کے بعد کھل کر کعبہ کے سامنے اپنے اميا

اظہار کر دیا۔ کفار مکہ نے آپ کو اتنا مارا کہ آپ مرنے کے قریب ہو گۓ اور بعد میں کی ہدایت پر آپ اپنے قبیلے کی طرف واپس لوٹ گۓ۔) ص(رسول

کی خدمت میں حاضر ہوۓ اور پھر ) ص(غزوہ بدر اور احد کے بعد آپ دوبارہ رسول ۔ شیخني کے دور میں کی خدمت میں حاضر رہے) ص(کی وفات تک آپ ) ص(آپ

انہیں دمشق بھیج دیا گیا جہاں آپ نے معاویہ کو اس کی غلط کارستانیوں پر بہت لعن طعن کی۔ اس پر معاویہ نے عثمان سے ان کی شکایت کر دی اور عثمان نے انہیں ربذہ

میں شہر بدر کر دیا، جہاں آپ کا انتقال ہوا۔ ربذہ اپنی بدترین آب و ہوا کی وجہ سے تھا۔ مشہور

اسالم قبول کرنے میں سبقت کرنے والوں میں ساتویں منرب پر تھے۔ آپ ) ر(عمار یاسر ) 2کی والدین اور آپ کو اسالم النے کی سزا کے طور پر کفار مکہ نے بہت اذیتیں دیں،

حتی کہ آپ کے والدین کو شہید کر دیا لیکن آپ مدینہ فرار ہونے میں کامیاپ ہو گۓ۔کی معیت میں عائشہ اور ) ع(جنگ مجل اور صفني میں موال علی نے ) ر(عمار یاسر

معاویہ کے خالف جنگ میں حصہ لیا۔ اور صفني کی جنگ میں معاویہ کے لشکر نے سال کی عمر میں شہید کر دیا۔ 93آپ کو :نے فرمایا) ص(رسول

اهللا نے جمھے حکم دیا ہے کہ میں ان چار اصحاب سے حمبت رکھوں کیونکہ اهللا ان "دوسرے صحابہ نے پوچھا کہ یہ کون چار لوگ ہیں۔ اس پر رسول " سے حمبت رکھتا ہے۔

، ابو ذر، سلمان )اور اسے تني دفعہ دہرایا(علی ان میں سے ہیں "نے جواب دیا، ) ص(

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 83: Qaatelaan e Uthman

83 ہحصف

"فارسی اور مقداد :سنی حوالے

149، حدیث52، ص1سنن ابن ماجہ، ج .1

130، ص3املستدرک احلاکم، ج .2

356، ص5مسند امحد بن حنبل، ج .3

1103، حدیث 648، ص2فضائل صحابہ، امام امحد بن حنبل، ج .4

172، ص1حلیۃ االولیاء، ج .5

بن عمر کے یہ پريوکار ان دو اصحاب پر جھوٹے الزامات لگا کر اور ان کی پس سیف

، بلکہ اهللا کی بھی توہني کر رہے ہیں۔ )ص(توہني کر کے نہ صرف رسول :نے ان کے متعلق یہ بھی فرمایا) ص(اهللا کے نبی

اهللا نے متام انبیاء کو سات سچے حواری عطا کیے جبکہ جمھے ایسے چودہ حواری "نے ان میں علی، حسن، حسني، محزہ، جعفر، عمار بن یاسر، ) ص(پھر آپ " عطا کیے ہیں۔

"ابو ذر، مقداد اور سلمان فارسی کو شامل فرمایا۔ :سنی حوالے

329، ص5صحیح الرتمذی، ج .1

88، ص1مسند امحد بن حنبل، ج .2

109، حدیث 2فضائل صحابہ، امام امحد بن حنبل، ج .3

128، ص1حلیۃ االولیاء، ج .4

اسی طرح ترمذی، امحد، حاکم اور بہت سے دوسرے حمدثني نے نقل کیا ہے کہ

:نے فرمایا) ص(رسول آمسان نے کبھی ایسے شخص پر سایہ نہیں کیا اور نہ زمني پر ایسا شخص آیا ہے جو "

کہ ابو ذر سے زیادہ راست گو اور سچا ہو۔ یہ زمني پر ایسے ہی بے نیازی سے چلتا ہے

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 84: Qaatelaan e Uthman

84 ہحصف

"تے تھے۔ چال کر) ع(جیسا کہ مسیح ابن مرمي :سنی حوالے

3889، حدیث334، ص5صحیح الرتمذی، ج .1

7078، حدیث6630، حدیث6519مسند امحد بن حنبل، حدیث .2

342، ص3املستدرک احلاکم، ج .3

167، ص1، ج4طبقات ابن سعد، ج .4

:سے روایت کی ہے) ع(ی مستند سنن میں موال علی ابن ماجہ نے اپن

کی خدمت میں ) ص(رسول ) ر(کے گھر میں بیٹھا ہوا تھا کہ عمار ) ص(میں رسول "وگوں کو خوش آمدید پاکباز اور نیک ل"نے ان کی آمد پر کہا، ) ص(حاضر ہوۓ۔ رسول

نے فرمایا، ) ص(ابن ماجہ نے عائشہ سے یہ بھی روایت کی ہے کہ اهللا کے رسول " ہو۔جب بھی عمار یاسر کو دو چیزوں میں کوئی ایک چیز منتخب کرنی ہو گی تو وہ ان "

"دونوں میں سے ہمیشہ زیادہ صحیح چیز کو منتخب کریں گے۔نے ) ص(کے اور بہت سی احادیث ہیں، جیسا کہ آپ ) ص(عمار کے متعلق اهللا کے نبی

:فرمایا "عمار کو ایک باغی گروہ قتل کرے گا۔"

:سنی حوالے ) پاچن احادیث (6970 سے لیکر 6966صحیح مسلم، حدیث

گر اس باغی گروہ کو دیکھنا ہو تو ہم مسند امحد بن حنبل اور طبقات ابن سعد دیکھتے ا

:ہیں، جنہوں نے یہ روایت نقل کی ہےجنگ صفني میں، جب کہ عمار یاسر کا سر کاٹ کر اسے معاویہ کے سامنے پیش کیا "

گیا، تو اس سر پر معاویہ کی فوج کے دو سپاہی جھگڑ رہے تھے اور دونوں دعوی کر "رہے تھے کہ عمار کو انہوں نے شہید کیا ہے۔

:سنی حوالے

6929 اور 6538مسند امحد بن حنبل، حدیث .1

253، ص3طبقات ابن سعد، ج .2

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 85: Qaatelaan e Uthman

85 ہحصف

:اسی طرح الرتمذی نے یہ روایت نقل کی ہے

کو یہ خرب پہنچی کہ عمار اور آپ کے والدین کو مکہ میں اذیتیں دی ) ص(جب رسول " :نے فرمایا) ص(جا رہی ہیں تو آپ

"اے یاسر کے گھر کے لوگو، صرب کرو۔ متہاری منزل جنت فردوس ہے۔" )2339،ص5صحیح ترمذی، ج(

نے جنت کی بشارت ) ص(پس عمار اور آپ کے والدین پہلے لوگ تھے جنہیں رسول

دی تھی۔جیسے صادق ) ص(اب ہم یہ فیصلہ ارباب دانش و فہم پر چھوڑتے ہیں کہ آیا وہ رسول

دس کا یقني کرتے ہیں یا سیف بن عمر جیسے کذاب اور اس کے پريوکاروں کے ان مق شخصیات پر لگاۓ گۓ الزامات پر یقني کرتے ہیں۔

لعنت اهللا علی الکاذبنيسپاہ صحابہ کے پسندیدہ اور اہل حدیث کے مشہور عامل، احسان اہلی ظہري نے سیف

بن عمر کے نقش قدم پر چلتے ہوۓ، جناب ابو ذر غفاری کی شان میں جو بیہودہ ئني کی سہولت کے پیش نظر، ہم اسے گوئیاں کی ہیں اور جو الزامات لگاۓ ہیں، قار

۔یہاں نقل کرتے ہیں، تاکہ وہ ان ناصبی حضرات کی اندر کی گندگی کو دیکھ سکیں

8.2 Nasibi Alim "Ihsaan Ilaahi Zaheer" accusations against Hadrat Abu Dhar"

Hadhrat Abu Zar:

An excerpt from Ibn Kahldun’s history will serve to clarify the misunderstanding related to Hadhrat Abu Zar: One of the alleagations against Hadhrat Uthman was that he first extradited Hadhrat Abu Zar to Syria and then from Madina to Rabzah.

What had actually compelled Hadhrat Uthman to take such a drastic action was Hadhrat Abu Zar’s stark piety, his readiness to induce people to face hardships and

his missionary zeal to force people to lead the life of a recluse in this world of noise and bustle. It was one of his pet lines that no one was entitled to hoard more than

a day’s stock of previsions. He used to deliver fire and brim-stone sermons against hoarding silver and gold .His harangues were based on virtue and piety but Ibn

Saba He visited him frequently and provoked him. capitalized on his simplicity s’awiyyah’He used to din into his ears Hadhrat Mu. awiyyah’adhrat Muagainst H

phrase that everything belonged to Allah was only a diplomatic ploy to-catch grap goods for personal use and to wriggle out of his commitment to spend them on the

Muslims .nd promised that in future he would replaceHe apologized a it by the slogan that all goods belonged to Muslims .Ibn Saba also tried to poison the mind of

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 86: Qaatelaan e Uthman

86 ہحصف

Hadhrat Abu Aldard and Hadhrat Ubadah bin Samit but they . reprimanded him

him to HadhratHadhrat Ubadah caught hold of him and took Ubadah caught hold of awiyyah and told him that’him and took him to Hadhrat Mu he was the man who

had provoked Hadhrat Abu Zar against him. When Hadhrat Abu Zar intensified his maligning campaign against Hadhrat Mu’awiyyah, he lodged a complaint with

Hadhrat Uthman who summoned him and told him: What’s the matter? The natives of Syria complain against you. After Abu Zar had tendered his explanation, Hadhrat

Uthman said: People cannot be force to live like recluses. It is my duty to arbitrate among them in accordance with divine commands and to persuade them to lead moderate lives. Hadhrat Ahu Zar replied :I’ll be pleased with the affluent only when

they spend all their wealth on good deeds, treat their Muslims brothers and neighbours humanely and show mercy to them. On hearing this K’aab Ahbar replied

that anyone who fulfilled his duties in fact fulfilled his obligations. At this Abu Zar clubbed him so harshly that his head was injured. He also said to him: O son of a

Jewish woman! What do you know about these matters? Hadhrat Uthman apologized to K’aab and begged him to condone the injury which he readily

condoned. Then Hadhrat Abu Zar sought Hadhrat Uthman’s permission to leave Madinah and explained that the Prophet )peace be upon him( had commanded him

to leave Madinah when the buildings in the town extended as far as the mountain of Sila.

Hadhrat Uthman gave him permission to leave. He confined himself to a spot at

Rabzah and constructed a mosque there . Hadhrat Uthman despatched him a number of camels and appointed two slaves to

serve him, and also fixed from the public exchequer a stipend for him. Hadhrat Abu Zar also visited Madinah off and on. This is the reality but the Sabais have given it

the complexion of an allegation against Hadhrat Uthman.

The details illuminate different facets of the problem:

Hadhrat Abu Zar fell into the trap laid by Abdullah bin Saba on account of his piety and simplicity and became susceptible to provocation a his hands.

Hadhrat Abu Zar invited people to do things which had been done neither by the

companions of the Prophet )peace be upon him( nor by Muslims rulers. Even Hadhrat Ali during his tenure failed to act out these eccentricities. In other words ,

Hadhrat Abu Zar was asking people to do the impossible .

The views and opinions of Hadhrat Abu Zar were marked by a rare degree of violence. A practical demonstration of his violent nature was the amount of beating

he inflicted on K’aab Ahbar…..

[نوٹ: یہ متام کا متام مواد احسان اہلی ظہري نے سیف ابن عمر کذاب سے لیا ہے، جس کی 5 روایات ابن جریر طربی نے سن 35 کے حاالت کے ضمن میں نقل کیں ہیں

(جس میں سیف کذاب نے حضرت ابو ذر پر یہ الزامات لگائے ہیں)۔ہمارا یہ ناصبی حضرات کو چیلنج ہے کہ وہ ابو ذر جیسے بلند پایہ صحابی پر ان

الزامات ثابت کرنے کے لئے (کہ وہ عبداهللا ابن سبا یہودی کے پريوکار بن گئے تھے) سیف کذاب سے پاک ایک ہی صحیح روایت پیش کر دیں]

اب ہم یہ اپنے حمرتم قارئني پر چھڑتے ہیں کہ وہ خود انصاف کریں کہ آیا وہ رسول

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 87: Qaatelaan e Uthman

87 ہحصف

نے عمار یاسر اور ابو ذر ) ص(ان تعریفی کلمات پر یقني کرتے ہیں جو کہ رسول ) ص( کہے ہیں، یا پھر وہ احسان اللھی ظہري کے ان الزامات غفاری جیسے صحابہ کے لیے

پر یقني کرتے ہیں جو کہ اس نے ان بزرگ صحابہ پر سیف ابن عمر کذاب کے حوالے سے لگائے ہیں۔

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 88: Qaatelaan e Uthman

88 ہحصف

ں نے جنگ مجل شروع کروائی؟کیا واقعی سبائیو .9

گذشتہ ساڑھے بارہ سو سال سے سیف ابن عمر کذاب کے پريوکار یہ پروپیگنڈہ کر رہےہیں کہ جنگ مجل شروع کرنے کے ذمہ دار شیعہ تھے۔ اور انہوں نے رات کو دونوں

اور دوسری طرف عائشہ، طلحہ اور ) ع(طرف کی افواج پر محلہ کر دیا کیونکہ موال علی شیعہ چاہتے تھے کہ /زبري کے درمیان مذاکرات کامیاب ہونے والے تھے۔ جبکہ سبائی

لگائیں کہ انہوں نے جنگ کا آغاز کیا تھا۔ یہ سازش دونوں افواج ایک دوسرے پر الزام ان مذاکرات کو ناکام کر دے گی جو کہ قاتلني عثمان کو سزا دینے کے لیے منعقد ہو

رہے تھے۔گر سپاہ صحابہ اور اہل حدیث اس کا انکار کرتے ہیں کہ وہ سیف ابن عمر کذاب کے ا

ۓ گۓ اس الزام کو ثابت کرنے کے پريوکار ہیں تو ان کو چیلنج ہے کہ وہ شیعوں پر لگالیے کوئی ایک روایت ایسی لے آئیں جس کے سلسلہ رواۃ میں سیف ابن عمر کذاب کا

نام نہ ہو۔اور یہ کذاب کے پريوکار ایسے اندھے مقلدین ہیں کہ انہیں سیف کے مفابلے میں یہ

کرتی ہیں۔واضح اور روشن روایات نظر نہیں آتیں جو کہ کھل کر اس جنگ کا حال بیان :الشعبی روایت کرتا ہے) 1

امري املومنني کے میمنہ نے بصرہ کی فوج کے میسرے پر محلہ کیا۔ انہوں نے ایک ی حفاظت کی ک(دوسرے کا مقابلہ کیا اور بصرہ کے فوج میں شامل کچھ قبائل نے عآئشہ

یہ جنگ طلوع آفتاب کے بعد شروع ہوئی اور شام تک کے گرد گھريا ڈال لیا۔) خاطرواپس " اس میں بصرہ کی فوج کو شکست ہوئی اور ان میں ایک آدمی بوال، جاری رہی۔

حممد بن حنفیہ نے اس پر وار کیا اور اس کا ہاتھ کاث دیا۔ "آؤ اور پلٹ کر محلہ کرو۔ 130، صفحہ 16لش ورژن، جلد تاریخ طربی، انگ

ابن جریر طربی نے عمرو سے، اس نے ابو بکر اہلذىل سے قتادہ کا یہ قول بیان کیا ) 2

:ہےے پر منودار جب دونوں افواج ایک دوسرے کے آمنے سامنے آئیں، تو زبري اپنے گھوڑ

ہوا اور وہ ہتھیاروں سے لیس تھا۔ لوگوں نے علی سے کہا کہ یہ زبري ہے۔ اس پر علی " ان دونوں میں زبري سے امید کی جا سکتی ہے کہ وہ اهللا کو یاد رکھے گا۔"نے کہا،

بے شک مت لوگوں "طلحہ کا بھی سامنا علی سے ہوا۔ جب علی نے انہیں دیکھا تو کہا،

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 89: Qaatelaan e Uthman

89 ہحصف

ار اور فوجی تیار کیے ہیں۔ مگر مت نے قیامت کے دن کے لیے کیا بہانہ نے گھوڑے، ہتھیتیار کیا ہے جب کہ مت اپنے خدا کا سامنا کرو گے؟۔ ۔ ۔ کیا وجہ ہوئی ہے کہ مت نے مريا

مت نے لوگوں کو عثمان کے "خون اپنے اوپر حالل کر لیا ہے؟ طلحہ نے جواب دیا، "خالف بھڑکایا ہے۔

قیامت کے دن اهللا ان کو ان کے : "یں قران کی یہ آیت تالوت پڑھیامام علی نے جواب مطلحہ، کیا مت عثمان "۔ پھر علی نے مزید فرمایا، )24:25القران (اعمال کا بدلہ دے گا۔ ۔ ۔

کے قتل کے لیے لڑتے ہو؟ اهللا عثمان کے قاتلوں پر لعنت کرے۔ زبري کیا متہیں یاد ہے کہ نے مريی طرف ) ص(ذرے تو اهللا کے رسول کے پاس سے گ) ص(ایک دن مت رسول

دیکھا اور مسکراۓ؟ میں نے بھی مسکراہٹ کے ساتھ ان کا جواب دیا تو اسرپ مت نے "ابن ابو طالب ہمیشہ ہی غرور میں رہتے ہیں۔" سے کہا، ) ص(آپ

اور ایک دن مت ان سے علی ابن طالب ہرگز مغرور نہیں ہیں : "نے جواب دیا) ص(رسول

زبري نے کہا کہ خبدا یہ سچ ہے۔ اگر جمھے یہ بات یاد رہ جاتی تو رو گے۔ناحق جنگ ک میں یہ سفر ہی نہ کرتا۔ خبدا میں کبھی متہارے خالف نہ لڑوں گا۔

اس کے بعد زبري حضرت عائشہ کے پاس گیا اور کہا کہ آپ کا جو بھی فیصلہ ہے اس ۔ حضرت عائشہ نے کہا کہ میں میں غور و فکر کرنے کے بعد میں اس پر متفق نہیں ہوں

آخر متہارا ارادہ کیا ہے۔ زبري نے جواب دیا کہ میں ان لوگوں کو اس حال میں چھوڑ کر نے کہا کہ پہلے مت نے ) جو کہ زبري کا بیٹا تھا(کہیں اور چال جاؤں گا۔ عبد اهللا ابن زبري

ہے ہو۔ دو غار کھودے اور اب جب لوگ ان میں گرنے لگے تو مت انہیں چھوڑ کر جا راصل میں علی کے جھنڈے کے نیچے متہیں موت نظر آ رہی ہیے اس لئے مت جا رہے

ہو۔ زبري نے کہا کہ میں قسم کھا چکا ہوں کہ اب علی سے جنگ نہیں کروں گا۔ جمھے وہ بات بھی یاد ہے جو انہوں نے جمھے یاد دالئی تھی۔ اس پر عبد اهللا ابن زبري نے کہا

ا کر دیں اور جنگ کے لیے تیار ہو جائیں۔ کہ اپنی قسم کا کفارہ اداس گفتگو کے بعد عبداهللا ابن زبرينے اپنے باپ زبري کے غالم مکحول کو بالیا اور اسے

:آزاد کر دیا۔ اس واقعہ پر عبدالرمحن بن سلیمان التمیمی نے یہ اشعار کہے میں نے آج سے زیادہ بھائی چارہ کا دن نہیں دیکھا

ے والے پر تعجب ہے کہ خدا کی نافرمانی میں غالم آزاد کر رہا ہےجمھے تو کفارہ دینصفحہ ، 116صفحہ ، 115صفحہ ، 16تاریخ طربی، انگلش ورژن، جلد

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 90: Qaatelaan e Uthman

90 ہحصف

117 : مزید سنی حوالے

240، ص3یخ ابن اثري، جتار .1

515، ص2االستیعاب، ابن عبد الرب، ج .2

252، ص 2اسد الفابہ، ج .3

557، ص2االصابہ، ابن حجر عسقالنی، ج .4

اس روایت سے صاف پتا چلتا ہے کہ جنگ کا آغاز رات کو نہیں ہوا تھا، بلکہ جنگ

میان صبح ہو جانے کے بعد شروع ہوئی اور اس سے پہلے علی اور طلحہ و زبري کے در گفتگو ہوئی تھی۔

:الذھبی نے روایت نقل کی ہے) 3جنگ شروع ہونے (جنگ مجل کے دن ہم علی کی فوج میں شامل تھے۔ علی نے "

اپنی فوج (یں۔ طلحہ طلحہ کو پیغام بھیجا کہ وہ اس سے بات کرنا چاہتے ہ) سے پہلےگے نکل کر آیا۔ علی نے طلحہ سے کہا) سے میں متہیں اهللا کا واسطہ دیکر پوچھتا : "آ

جس جس کا میں موال، اس اس کا یہ : ہوں کہ کیا مت نے رسول ص کو فرمانے نہیں سنا کہعلی موال ہے۔ اے خدایا، تو ہر اس شخص سے حمبت رکھ جو علی سے حمبت رکھے۔

طلحہ نے جواب " شخص سے دمشنی رکھ جو کہ علی سے دمشنی رکھے؟اور تو ہر اس " پھر مت جمھ سے کیوں لڑنا چاہتے ہو؟: "اس پر علی نے کہا" ہاں۔: "دیا

:سنی حوالے

169/371، ص3املستدرک احلاکم، ج .1

321، ص3جمروج الذھب، .2

107، ص9جممع الزواید، ج .3

:حيیی ابن سعد روایت کرتے ہیں) 4

طلحہ کی صفوں میں شامل تھا۔ اس نے دیکھا کہ ) جنگ مجل میں(مروان بن حکم "فوج کو جنگ میں شکست ہونے واىل جب اس کی (طلحہ پسپائی اختیار کر رہا ہے

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 91: Qaatelaan e Uthman

91 ہحصف

۔ چونکہ مروان اور متام بنی امیہ اسے اور زبري کو حضرت عثمان کا قاتل مسجھتیے )تھیتھے، اس لیے اس نے طلحہ پر کھینچ کر ایک تري چالیا جس سے وہ بری طرح زمخی ہو

ہارے میں نے مت کو مت: "گیا۔ پھر اس نے ابان، جو کہ حضرت عثمان کا بیٹا تھ، کو کہاطلحہ کو بصرہ میں ایک اجڑے ہوۓ گھر " باپ کے ایک قاتل سے جنات دال دی ہے۔

"میں الیا گیا جہاں اس کا انتقال ہو گیا۔ :سنی حوالے

159، حصہ اول، ص 3طبقات ابن سعد، ج .1

532، ص3بن حجر عسقالنی، جاالصابہ، بقلم ا .2

244، ص3تاریخ ابن اثري، ج .3

766، ص2اسد الغابہ، بقلم ابن عبد الرب، ج .4

248، ص7تاریخ ابن کثري، ج .5

169، ص3املستدرک احلاکم، ج .6

الزھری، جو کہ ناصبی حضرات کا ایک اور اہم راوی ہے اور اہل بیت سے اپنی ) 5

لحہ و زبري کے درمیان ہونے واىل دمشنی میں مشہور ہے، اس نے امام علی ع اور ط:اس گفتگو کا ذکر کیا ہے

ابن جریر طربی نے امحد بن زہري سے، اس نے اپنے باپ خیثمہ سے، اس نے وہب بن ید سے، اس نے زہری کے جریر سے، اس نے اپنے باپ سے، اس نے یونس بن یز

:حوالے سے بیان کیا ہے کو بصرہ میں حکیم بن جبلہ اور اسکے سرت آدمیوں کے قتل کی خرب ملی تو ) ع(جب علی

بصرہ کے جانب روانہ ہوئے اور آپ کے ساتھ بارہ ہزار کا لشکر تھا۔ اور ) ع(علی:مقتولني کے لئے یہ اشعار پڑھ رہے تھے) ع(علی

عۃ ۔ ربیعۃ السامعۃ املطیعۃیا لھف نفسی علی ربی سنتھا کانت بھا الوقیعۃ

اور مريی جان ربیعہ پر قربان ہو جو کہ باتوں کو سننے واال اور پھر اطاعت کرنے واال تھا۔ متام جنگوں میں اس نے نے یہی مثال قائم کی

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 92: Qaatelaan e Uthman

92 ہحصف

گے بڑھے اور ) ع(جب دونوں فوجیں آمنے سامنے آئیں تو علی گھوڑے پر سوار ہو کر آزبري کو پکارا۔ جب زبري قریب آیا تو علی(ع) نے پوچھا کہ اے زبري! یہ فوج لے کر کیوں

آئے ہو؟ زبري نے جواب دیا کہ میں آپ کو اپنے سے زیادہ اس خالفت کو اہل نہیں مسجھتا ہوں۔

علی(ع) نے کہا کہ مت خود بھی عثمان کے بعد اس خالفت کے اہل نہیں تھے۔ اور ہم ) عبداهللا ابن زبري(میں مسجھتے تھے مگر متہارے اس ناالئق بیٹے متہیں بنو عبداملطلب

نے متہیں کہیں کا نہیں چھوڑا اور اس مقام تک پہنچا دیا کہ ہم میں اور مت میں یہ تفرقہ پیدا ہو گیا۔

) ص(کا وہ قول یاد دالیا کہ ایک دن رسول ) ص(نے زبري کو رسول ) ع(اس کے بعد علی دونوں کھڑے ہوئے تھے۔ اور ہمیں اکھٹا دیکھ کر رسول وہاں سے گذرے کہ جہاں ہم

(ص) نے جمھ سے کہا تھا کہ یہ تريا پھوپی کا بیٹا کیا کہہ رہا ہے؟ اور یہ ایک دن مت سے جنگ کرے گا اور اس وقت یہ ظلم کرنے والوں میں سے ہو گا۔

ھانے لگا کہ کا یہ قول یاد آتے ہیں زبري میدان جنگ سے پلٹ گیا اور قسم ک) ص(رسول وہ اس جنگ میں حصہ نہیں لے گا، اور اپنے بیٹے عبداهللا ابن زبري سے کہا کہ جمھے

اس جنگ میں بھال نظر نہیں آ رہا ہے۔عبداهللا ابن زبري نے کہا کہ آپ برا بھال سب سوچ کر اس جنگ پر نکلے تھے، مگر جب سے آپ نے علی(ع) کے علم (جھنڈے) کے نیچے اپنی موت کو دیکھا ہے آپ جنگ

سے جدا ہو رہے ہیں۔ مگر میں جنگ نہ کرنے کہ اب قسم کھا چکا ہوں۔ ) جو بھی ہو(زبري نے کہا

اس پر عبداهللا ابن زبري نے کہا کہ آپ اپنے غالم سرجس کو آزاد کر کے قسم کا کفارہ ادا ڑا ہوا۔کر دیں۔ اس پر زبري نے اپنے غالم کو آزاد کر دیا اور فوج کی صفوں میں پھر جا کھ

اس پر علی(ع) نے پھر زبري سے کہا کہ مت جمھ سے عثمان کے خون کا قصاص مانگتے ہو، جبکہ یہ مت ہی تو ہو کہ جس نے عثمان کو قتل کیا ہے۔ اور (متہارے اس فعل کے)

باعث اهللا نے ہمیں آج یہ برا دن دکھالیا ہے جو کہ ناپسندیدہ ہے۔ اسی طرح علی(ع) نے طلحہ سے کہا کہ مت ام املومنني کو میدان جنگ میں نکال الئے

ہو تاکہ ان کے زور پر جنگ کر سکو۔ حاالنکہ مت نے اپنی بیوی کو اپنے گھر میں چھپا کر بٹھا رکھا ہے۔ اور کیا مت نے مريی بیعت نہیں کی تھی؟

طلحہ نے جواب دیا کہ بیعت تو یقینا کی تھی، مگر اس وقت مريی گردن پر تلوار لٹک تھی اور یہ بیعت جمبوری میں کی گئی تھی۔رہی

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 93: Qaatelaan e Uthman

93 ہحصف

۔ )اس موقع پر علی نے ان کو امن کی دعوت دی تا کہ ان کے متام بہانے ختم ہو جائیں(مت میں سے کون ہے جو کہ یہ قران اور : "علی نے اپنی فوج سے خماطب ہو کر پوچھا

اگر اس اس میں جو لکھا ہے، اسے دمشن کی فوج کو دکھاۓ اس حوصلہ کے ساتھ کہ کا ایک ہاتھ کٹ جاۓ تو وہ اس دوسرے ہاتھ سے اسے پکڑ لے۔ ۔ ۔ ؟

" میں اس کام کے لیے تیار ہوں۔: "ایک کوفی نوجوان نے کہا علی اپنی فوج کے درمیان سے گذرتے رہے اور انہیں اس کام کی دعوت دیتے رہے۔

لیکن صرف اسی ایک جوان نے اس کام کے لئے اپنا نام پیش کیا۔ یہ قران ہمارے اور متہارے درمیان : "انہیں قران دکھا کرکہنا: "علی نے اس کو کہاپھر

آج سے لیکر قیامت تک کے لیے ہے۔ اهللا کو یاد کرو اور ہمارے اور اپنے خون کو " بہانے سے باز رہو۔

جب اس جوان نے ان کو قران اور اس کے فیصلے کو ماننے کی دعوت دی تو بصرہ کی نے اس پر محلہ کر کے اسے شہید کر دیا۔ فوج کے ایک شخص

اس موقع پر علی(ع) نے اپنی فوج سے خماطب ہو کر کہا: "اب ہمارے لیے لڑائی حالل ہو گئ ہے۔" اس کے بعد جنگ کا آغاز ہوا۔"اس روز سرت آدمی اونٹوں کی مہار تھامے مارے گئے اور جب لوگوں کو شکست ہوئی تو طلحہ کو ایک تري آ کر لگا جس سے وہ

مارا گیا۔ اور یہ تري مارنے واال مروان بن احلکم تھا۔ عبد اهللا ابن زبري حضرت عائشہ کے اونٹ کی مہار تھامے ہوئے تھا اور جب عبداهللا ابن

زبري زمخی ہو گیا تو اس نے اپنے آپ کو زخی لوگوں میں ڈال دیا تاکہ لوگ اسے مردہ اموشی سے میدان جنگ سے نکل گیا۔مسجھیں۔ جنگ ختم ہونے کے بعد وہ خ

تاریخ طربی، انگلش ایڈیشن، جلد 16، ، صفحہ 125 صفحہ 126یہ سب روایات اس بات پر داللت کرتی ہیں کہ سیف ابن عمر کذاب اور اس کے ناصبی

پريوکاروں کے دعوؤں کے برعکس جنگ کا آغاز دن کی روشنی میں ہوا تھا۔ اور سیف ابن عمر اور اس کے ناصبی مچچوں کا یہ دعوی کیونکر صحیح ہو سکتا ہے

کے ) طلحہ و زبري و عائشہ( کمانڈروں 3ے ان کہ موال علی ع اور ان بصرہ کی فوج کدرمیان یہ معاہدہ ہونے واال تھا کہ علی قاتلني عثمان کو ان کے حوالے کر دیں گے،

جبکہ اوپر کی متام روایات یہ ثابت کر رہی ہیں کہ موال علی ع ان تینوں کو ہی قاتالن عثمان میں مشار کرتے تھے۔

ے قصاص کا ڈھونگ تو صرف اس لیے رچا دوسری طرف یہ لوگ عثمان کے خون ک رہے تھے تا کہ موال علی ع کی خالفت کو تباہ و برباد کیا جا سکے۔

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 94: Qaatelaan e Uthman

94 ہحصف

:امام علی ع نے جنگ مجل کے موقع پر فرمایا کت کی بنیاد پر نہیں ہو سکتا۔ اس کے لیے حق و باطل کا فیصلہ لوگوں کی شان و شو"

پہلے حق کو جاننا پڑے گا، اور اس کے بعد مت کو اندازہ ہو جاۓ گا کہ کون حق کے "ساتھ ہے۔

) نہج البالغہ(

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 95: Qaatelaan e Uthman

95 ہحصف

ہودی انسائیکلوپیڈیاناصبی حضرات اور ی .10

ناصبی حضرات نے چپھلے ساڑھے بارہ سو سالوں میں سیف ابن عمر کذاب کی اس دیوماالئی کہانی کا اتنا پروپیگنڈہ کیا کہ یہودیوں نے بھی ناصبی حضرات کو پروپیگنڈہ

کرنے میں اپنا استاد مان کر ان کی پريوی شروع کر دی ہے۔ بداهللا ابن سبا کے ضمن میں یہ انٹرنیٹ پر موجود یہودی انسائیکلوپیڈیا میں آپ کو ع

پڑھنے کو ملے گا۔ Jewish Encyclopedia

ABDALLAH IBN SABA By : Hartwig Hirschfeld

A Jew of Yemen, Arabia, of the seventh century, who settled in Medina and embraced Islam .Having adversely criticized Calif Othman's administration, he was

banished from the town. Thence he went to Egypt, where he founded an antiothmanian sect, to promote the interests of Ali. On account of his learning he

obtained great influence there ,and formulated the doctrine that, just as every prophet had an assistant who afterward succeeded him, Mohammed's vizier was Ali,

who had therefore been kept out of the califate by deceit. Othman had no legal claim whatever to the califate ;and the general dissatisfaction with his government

greatly contributed to the spread of Abdallah's teachings. Tradition relates that when Ali had assumed power, Abdallah ascribed divine honors to him by addressing

him with the words, "Thou art Thou!" Thereupon Ali banished him to Madain. After Ali's assassination Abdallah is said to have taught that Ali was not dead but alive,

and had never been killed; that a part of the Deity was hidden in him; and that after a certain time he would return to fill the earth with justice. Till then the divine

character of Ali was to remain hidden in the imams, who temporarily filled his place. It is easy to see that the whole idea rests on that of the Messiah in combination with the legend of Elijah the prophet. The attribution of divine honors to Ali was probably

but a later development, and was fostered by the circumstance that in the Koran Allah is often styled "Al-Ali ") The Most High (.

Bibliography: Shatrastani al-Milal, pp. 132 et seq .) in Haarbrücken's translation, i. 200-201 ( ; Weil, Gesch. der Chalifen, i. 173-174, 209, 259.

ناصبی حضرات کو پروپیگنڈہ کے میدان میں یہ کامیابی مبارک ہو کہ انہوں نے اس ہر، اہل یہود کو بھی کئی ہاتھ پیچھے چھوڑ کر اپنے میدان کے سب سے بڑے ما

جھنڈے دور تک گاڑ دیے ہیں۔ اهللا روز قیامت ان ناصبی حضرات کے جھنڈے اس کذب بیانی پر یقینا جہنم میں اس بھی دور تک گاڑھے گا۔ امني۔

اور اس دنیا میں ان ناصبی حضرات نے کذب بیانی و پروپیگینڈہ میں یہودیوں کو تو ے چھوڑ دیا، مگر جب حق کی بات آئی تو چپھلے ساڑھے بارہ سو سالوں میں پیچھ

سیف ابن عمر کذاب سے پاک ایک بھی روایت ایسی نہیں پیش کر سکے جو یہ بتاتی ہو کہ یہ سبائی یا شیعہ تھے کہ جنہوں نے عثمان کے قتل میں کسی قسم کا چھوٹا سا

بھی حصہ لیا ہو۔

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 96: Qaatelaan e Uthman

96 ہحصف

ے متام سلف علماء، یعنی خباری و مسلم سے لیکر ان کے چھٹی صدی تک کے متام کترمذی و نسائی تک، اور مصنف ابن ابی شیبہ و امام ابو حنیفہ اور ان کے ہزاروں

شاگردوں سے لیکر شافعی، امحد بن حنبل و مالک ۔۔۔۔۔ سے لیکر ہزاروں علماء اس اور کہ جس کے سیکڑوں اور ہزاروں عینی شاہد ہونے چاہئے (عظیم یہودی سازش

) جس کی وجہ سے ہزاروں مسلمانوں کا اپنے ہی مسلمان بھائیوں کے ہاتھوں خون ہوا کے متعلق ایک چھوٹی سے چھوٹی روایت تک نہیں پیش کر سکے۔

لعنت اهللا علی الکذبني

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 97: Qaatelaan e Uthman

97 ہحصف

ے متعلق رائےکی قتل عثمان ک) ع(موال علی .11

:کی رائے یہ تھی) ع(عثمان اور معاویہ کے متعلق موال علی

معاویہ وہ ہیں جن کے لئے اهللا نے نہ دین میں کوئی فضیلت رکھی ہے، نہ اسالم میں ان کا کوئی اچھا کارنامہ ہے۔ خود بھی طلیق ہیں اور ان کے باپ بھی طلیق، ان احزاب

کے ہمیشہ دمشن رہے، وہ بھی، اور ان کے ) ص(ے رسول میں سے ہیں جو اهللا اور اسک باپ بھی، یہاں تک کہ اسالم میں بادل ناخواستہ داخل ہوئے۔

گے ہے کہ وفد کے لوگوں نےحضرت علی( کیا ) "سے پوچھا کہ) ع(اسی روایت میں آال اقول انہ "نے فرمایا کہ ) ع(آپ گواہی دیتے ہیں کہ عثمان مظلوم قتل ہوئے؟ تو علی

نہ میں یہ کہتا ہوں کہ وہ ظامل بن کر قتل ہوئے اور نہ یہ (مظلوما وال انہ قتل ظاملا قتل ۔ )کہتا ہوں کہ مظلوم بن کر قتل ہوئے

5 اور 4، عربی ایڈیشن، صفحہ 4تاریخ طربی، جلد

نے کہا ) ع(بھی عثمان کے متعلق وہی کہتے ہیں جو کہ موال علی) ع( علیہم شیعانسے ایک قدم پیچھے ہیں، اور نہ ایک قدم ) ع(ہے۔ اس سلسلے میں ہم موال علی

گے۔ آ

گر موال علی • نے عثمان قصر مناز واىل بدعت پر اعرتاض کیا ہے تو ہم بھی ) ع(ا کرتے ہیں۔

گر موال علی • واىل بدعت پر اعرتاض کیا ہے تو ہم نے عثمان کی حج متتع ) ع(ا بھی کرتے ہیں۔

گر موال علی • نے عثمان کو زکوۃ کی بدعت پر برا کہا ہے، تو ہم بھی کہتے ) ع(ا ہیں۔

گر موال علی • نے عثمان کو مروان کے کہنے پر وعدہ خالفی کا مرتکب ) ع(ا مسجھا ہے تو ہم بھی مسجھتے ہیں۔

گر موال علی • ور حضرت عائشہ کو عثمان کے قتل کا نے طلحہ و زبري ا) ع(اور ا حمرک مسجھا ہے تو خبدا ہم بھی اسی لئے انہیں قصوروار جانتے ہیں۔

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 98: Qaatelaan e Uthman

98 ہحصف

ہمیں میزان حق موال علی ابن ابی طالب علیہ الصلوۃ و السالم سے یوں ! یا بار اہلا

متمسک کر دے کہ جہاں ان کے قدم پڑے ہوں، ہمارے قدم بھی ان سے ایک اچن گے پڑیں نہ پیچھے۔ امني۔ آ

اهللا آپ پر اور حممد و آل حممد پر اپنی رمحتیں اور برکتیں نازل فرمائے۔ امني۔ والسالم

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 99: Qaatelaan e Uthman

99 ہحصف

: ہ دومحص .12 آغاز بغاوت سے قتل عثمان تک کے تفصیلی ترتیب وار واقعات

عثمان کے خالف بغاوت کیسے شروع ہوئی اور حاالت اس نہج تک کیسے پہنچے کہ کے 35کر دیا گیا، یہ جاننے کے لئے بہت الزمی ہے کہ سن آخر میں عثمان کو قتل

تفصیلی ترتیب وار واقعات آپ کے سامنے پیش کئے جائیں۔ اس سے صورحتال کو صحیح طور پر مسجھنے میں بہت مدد ملے گی۔ انشاء اهللا۔

: ہجری کے ان حاالت میں آپ تفصیل کے ساتھ دیکھیں گے کہ35سن

خمالفت میں اٹھ کھڑے ہوئے۔اصحاب رسول کیوں عثمان کی •

بنی (اسی طرح دوسرے صوبوں کی عوام کو عثمان سے کیا کیا شکایات تھیں • )امیہ کے گورنروں کے کرتوت

اہل مدینہ کا کردار اور کس طرح انہوں نے عثمان کے قتل میں حصہ لیا۔ •

عثمان کا اس پورے عرصے کے دوران اپنا طرز عمل اور فاش غلطیاں اور وعدہ • فیاں اور عثمان کی اہل مصر کے خالف سازشیں۔خال

موال علی هيلع کی اس متام عرصے میں معامالت کو سلجھانے کی کوششیں جو • کہ عثمان کی وعدہ خالفیوں کی وجہ سے ضائع ہو گئیں۔

ہجری کے تقریبا متام واقعات ترتیب سے پیش کر 35ذیل میں ہم تاریخ طربی سے سن

کے جو سیف ابن عمر کذاب سے نقل کی گئی ہیں۔البتہ ہم سوائے ان روایات(رہے ہیں سیف ابن عمر کی ان روایات کا لب لباب ساتھ میں ضرور بیان کریں گے تاکہ آپ ان کا موازنہ دیگر متام روایات سے کر سکیں اور خود حمسوس کر سکیں کہ حق کیا ہے اور

۔)باطل کیا ہے رتے ہیں۔ آئیے اهللا کے بابرکت نام کے ساتھ شروع ک

هيلع کا عثمان اور اسکےگورنروں پر اعرتاض موال علی 12.1

:امام واقدی نے حممد بن عبداهللا سے اور انہوں نے اپنے والد سے روایت کی ہے

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 100: Qaatelaan e Uthman

100 ہحصف

کو خطوط ملسو هيلع هللا ىلص صحاب رسول کے چند صحابہ نے دیگر املسو هيلع هللا ىلص ہجری میں رسول ۳۴سن :کہ) جو کہ جہاد کی غرض سے دور دراز عالقوں میں گئے ہوئے تھے(لکھے

مت لوگ واپس مدینہ چلے آؤ چونکہ اگر متہیں جہاد ہی کرنا ہے تو جہاد یہاں " "ہمارےپاس مدینے میں ہی ہے۔

اردو ایڈیشن میں اس روایت کے اس اوپر کے حصے کی مکمل حتریف کر دی نوٹ[ ہے۔گئی

بداهللا نیز یہی خطوط واىل روایت امام جریر طربی نے واقدی کے عالوہ جعفر بن گے آ رہی ہے ]حممدی سے دوسرے طریقے سے بھی نقل کی ہے جو کہ آ

نے عثمان کی برائیاں بیان کیں اور عثمان کے خالف ایسی ) اصحاب رسول(اور ان لوگوں ے استعمال نہیں کی ہو گی۔ اور جب یہ سخت ترین زبان استعمال کی کہ کسی اور کے لی

اصحاب رسول عثمان کے متعلق یہ آراء پیش کر رہے تھے اور سن رہے تھے تو کوئی ایسا نہیں تھا کہ جس نے انہیں اس سے منع کیا ہو یا اس سے روکا ہو سوائے چند ایک

ثابت۔لوگوں کے جیسے زید بن ثابت، ابو اسید الساعدی، کعب ابن مالک اور حسان ابن کے پاس مجع ہو گۓ اور آپ سے عثمان کے متعلق بات کی۔ اس پر ) ع(یہ لوگ علی

:عثمان کے پاس تشریف الۓ اور کہا) ع(علی لوگ مريے پاس آۓ ہیں اور انہوں نے متہارے بارے میں جمھ سے بات کی ہے۔ ۔ ۔ ۔

کے گا کہ جب متہیں اس کے بعد کوئی روشنی نہیں دکھا س! اهللا کو یاد کرو) اے عثمان(متہاری اس جہالت کے بعد کوئی متہیں صحیح بات ! مت اندھے بن جاؤ۔ خدا کی قسم

راستہ بالکل صاف اور روشن ہے، اور دین حق کی نشانیاں ! نہیں بتا سکتا۔ بے شک بالکل واضح ہیں۔

یہ جان لو کہ اهللا کی نظر میں اس کا بہرتین بندہ وہ ہے جو کہ انصاف پسند ! اے عثمانام ہے۔ ایسا امام جو کہ خود راہ حق کی طرف ہدایت یافتہ ہے اور جو دوسروں کو بھی ام

کی بالکل ) ص(سیدھا راستہ دکھاتا ہے۔ اور یہ اس لیے ہے کہ ایسا امام سنت رسول صحیح پريوی کرتا ہے اور گمراہی کی بدعات کو تباہ کرتا ہے۔ خدا کی قسم ہر چیز واضح

ر بدعات میں صاف فرق ہے۔ اور اهللا کی نظر میں بدترین او) ص(ہے۔ حقیقی سنت رسول امام وہ ہے جو کہ ظامل حکمران ہے۔ جو خود بھی گمراہ ہوا اور دوسروں کو بھی گمراہ

کو تباہ کرتا ہے اور بدعات کا اجراء کرتا ہے۔ ) ص(کیا۔ ایسا امام سنت نبوی ظامل امام کو الیا کو فرماتے سنا ہے کہ قیامت کے دن ) ص(بے شک میں نے رسول

جاۓ گا اور اس کا کوئی مددگار اور چبانے واال نہیں ہو گا اور اسے جہنم میں دھکیل

:

ع

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 101: Qaatelaan e Uthman

101 ہحصف

دیا جاۓ گا۔ اور اسے جہنم میں ایسے پیسا جاۓ گا جیسا کہ چکی میں کسی کو پیسا جاتا ہے۔ اور اسکے لیے دوزخ کا دردناک عذاب ہے۔

گاہ کرتا ہوں اهللا سے اور اس کے اچانک آ جانے والے ، کہ )اے عثمان(میں متہیں آعذاب اور انتقام سے خربدار رہو۔ بے شک اسکا عذاب اور سزا انتہائی سخت اور

گاہ کرتا ہوں اور یہ نہ ہو کہ مت اس قوم کے قتل کیے دردناک ہے۔ میں متہیں اس سے آتل کر جانے والے سردار ہو۔ اور بے شک یہ کہا گیا ہے کہ اس قوم کے ایک سردار کو ق

دیا جاۓ گا، اور اس قوم پر خون آشام فتنے کھل جائیں گے اس دن تک کے قائم ہونے ، اور اس کے معامالت بری طرح سے اجلھ )جب امام مہدی تشریف الئیں گے(تک

جائیں گے۔ اس کا نتیجہ یہ نکلے گا کہ لوگ فرقوں میں بٹ جائیں گے اور وہ حق کو نہ بڑے پیمانے پر پھیل چکا ہو گا۔ وہ ہلروں کی طرح پہچان سکیں گے کیونکہ باطل بہت

ادھر ادھر بہتے پھریں گے اور ان کی مسجھ میں کچھ نہ آۓ گا۔ :عثمان نے جواب دیا

خبدا، جمھے علم ہے کہ لوگ یہ کہہ رہے ہیں جو مت نے کہا ہے۔ مگر خبدا، اگر مت و اکیال چھوڑتا، نہ مت کو مريی جگہ پر ہوتے تو میں مت پر الزام نہ لگاتا اور نہ ہی مت ک

شرمندہ کرتا اور نہ ہی ناانصافی کا برتاؤ کرتا۔ اگر میں نے اقرباء پروری سے کام لیا ہے اور اپنے رشتہ داروں کو اہم مناصب اور گورنری پر فائز کیا ہے، تو ان میں سے کچھ تو

م پر کہتا وہ ہیں جن کو عمر بن اخلطاب مقرر کیا کرتے تھے۔ اے علی، میں خدا کے ناہاں۔ : نے کہا) ع(ہوں کہ کیا متہیں پتا ہے کہ مغريہ بن شعبہ ان میں سے نہیں ہے؟ علی

کیا متہیں پتا ہے کہ یہ عمر تھے جنہوں نے اسے گورنر مقرر کیا تھا۔ : پھر عثمان نے کہاتو پھر مت جمھ کو کیوں الزام دے رہے ہو کہ : ہاں۔ پھر عثمان نے کہا: نے کہا) ع(علی نے اسے اس لیے گورنر مقرر کیا ہے کونکہ یہ مريا رشتہ دار ہے۔ میں

ہ یہی ہے کہ ان نوٹ[ ا سب سے بڑا بہا ان کے دفاع ناصبی حضرات کے پاس عثا ۔ اور ناصبی حضرات اس بہانے ر رکھا تھ اب نے بھی مق رنروں کو عمر ابن خ گ

ر پروپیگنڈہ کرتے ہیں۔ کھل گے موال ا ہے، اسکو ناصبی حضرات مگر اس بہانے کو آ رح رد ک علیهيلع نے جس

شري مادر مسجھ کر صاف پی جاتے ہیں اور کبھی نقل نہیں کرتے :نے کہا) ع(اس پر علی

میں متہیں بتاتا ہوں کہ ہر کوئی، جسے عمر نے مقرر کیا، اس پر عمر نے کڑی نگرانی

ن: ک مک ا ر ط و

کی ط

[

س کے خالف ذرا سی بھی بھی رکھی اور عمر ان کی کھنچائی کرتا رہا۔ اگر عمر نے ا

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 102: Qaatelaan e Uthman

102 ہحصف

سے ان کی خرب ىل اور انہیں سزا دی۔ لیکن مت یہ ) کوڑا(کوئی بات سنی تو فورا درے یہ : نہیں کرتے ہو۔ مت اپنے رشتہ داروں سے کمزور پڑ جاتے ہو اور نرم ہو۔ عثمان نے کہا

قسم ہے، ان کی جمھ سے قریبی : متہارے بھی تو رشتہ دار ہیں۔ علی نے جواب دیا ہ داری ہے لیکن قابلیت دوسرے لوگوں میں پائی جاتی ہے۔ رشت

:عثمان نے کہاکیا متہیں پتا ہے کہ عمر نے معاویہ کو اپنے پورے دور میں گورنر کے منصب پر فائز

رکھا؟ اور میں نے بھی یہی کیا ہے۔ :علی نے کہا

ہ عمر سے اتنا میں اهللا کی قسم دے کر مت سے پوچھتا ہوں کہ کیا متہیں پتا ہے کہ معاویہاں۔ علی : ڈرتا تھا کہ عمر کا اپنا غالم بھی اس سے اتنا نہیں ڈرتا تھا؟ عثمان نے کہا

اس نوبت اس بات کی آ گئ ہے کہ معاویہ ہر معاملے میں فیصلہ صادر کر : نے مزید کہادیتا ہے اور مت سے مشورہ کرنا تک بھی گوارا نہیں کرتا، اور متہیں اس کا علم ہے۔

۔ اور مت یہ سب کچھ سنتے ہو اور اس "یہ عثمان کا حکم ہے" لوگوں کو کہتا ہے، معاویہ کی سرکوبی نہیں کرتے ہو۔

:پھر علی عثمان کو چھوڑ کر چلے گۓ اور عثمان نے اپنی راہ ىل اور منرب پر آ کر کہاخبدا مت نے جمھے ان چیزوں کے لیے الزام دیا ہے جو کہ مت عمر سے متوقع رکھتے

کہ عمر مت کو اپنے جوتوں پر رکھتا تھا، ہاتھوں سے پٹائی کرتا تھا اور زبان سے تھے۔ جبلعن طعن کرتا تھا۔ پس مت اسکی اطاعت کرتے تھے، چاھے متہیں یہ بات پسند آتی تھی یا نہیں۔ مگر میں متہارے ساتھ نرمی برتتا ہوں۔ میں متہیں اپنی گردن پر سوار ہونے دیتا

ر زبان پر قابو رکھتا ہوں۔ اسی لیے مت جمھ سے خنرہ کرتے ہو۔ ہوں اور اپنے ہاتھوں اوخبدا، میں اپنے اقرباء کے حوالے سے مضبوط ہوں اور بہت سے محایتی رکھتا ہوں۔ ۔ ۔

۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ خبدا میں اسی سلوک کا مستحق ہوں جو کہ مت جمھ سے پہلے کے دو خلفاء قم موجود ہے، تو میں اس اضافی کے ساتھ کرتے رہے ہو۔ اب بیت املال میں اضافی ر ورنہ میں متہارا سردار ہی کیوں رقم کو کیوں نہ ایسے خرچ کروں جیسا مريا دل چاہے؟

بنا ہوں؟ ۔ ۔ ۔۔ :اس روایت کے متعلق یہ چیزیں یاد رکھئے

ان کی صفائی میں بار بار یہ دہراتے ہیں کہ عثمان کے گورنر تو عمر ناصبی حضرات عثم ابن خطاب کے زمانے سے موجود تھے۔

مگر ان ناصبی حضرات کو موال علیهيلع کا اس پر اعرتاض نظر نہیں آتا کہ عمر کے

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 103: Qaatelaan e Uthman

103 ہحصف

زمانے میں انکی کیا حالت تھی اور عثمان کے زمانے میں انہوں نے کیسی اندھري اور عثمان تھا کہ اپنے گورنروں کو روکنے کی جبائے الٹا عوام کو نگری چما رکھی تھی۔

ہی برا مسجھنے لگا کہ وہ کیوں شکایتیں کرتے ہیں۔اگلی چند روایات جریر طربی نے سیف ابن عمر کذاب سے نقل کی ہے جس میں کھل ، کر سیف کذاب نے عبداهللا ابن سبا کی دیو ماالئی کہانی بیان کی ہے کہ وہ یہودی تھا

کے جانشني ہیں، اس نے کوفہ اور بصرہ کے ملسو هيلع هللا ىلص اور لوگوں کو کہتا تھا کہ علی رسول لوگوں کو عثمان کے خالف بھڑکایا، اس نے ہی جعلی خطوط لکھے، جناب عمار یاسر

یہ متام الزامات ہم اس آرٹیکل کے پہلے حصے میں (اس کے پريوکار بن گئے ۔۔۔۔ )مزید تفصیل کے ساتھ نقل کر چکے ہیں

سیف ابن عمر کذاب کی یہ چند روایات ہی ناصبی مذہب کا کل سرمایہ ہیں، جس کی بنیاد پر انہوں نے تاریخ بنی نوع انسانی کا عظیم ترین جھوٹا پروپیگنڈہ کر کے یہودیوں

تک کو مات دے دی۔

یناہ کا اصحاب رسول کو دھمکی دمعاوی 12.2

انہوں نے عبداهللا سے، انہوں نے اگلی روایت عبد اهللا ابن امحد نے اپنے والد سے، :اسحق ابن حيیی سے اور انہوں نے موسی بن طلحہ سے روایت کی ہے

موسی بن طلحہ کہتے ہیں کہ عثمان نے طلحہ کو بلوایا اور میں بھی اس کےساتھ چل پڑا۔ جب ہم عثمان کے پاس پہنچے تو وہاں پر علیهيلع، سعد بن ابی وقاص، زبري اور

:ے۔ اس موقع پر معاویہ نے کہامعاویہ بھی موجود تھمت لوگ اصحاب رسول ہو اور دنیا کے بہتريین آدمی ہو۔ اور مت لوگ ہی ارباب حل و

مت لوگ اور متہارے عالوہ کوئی بھی حکمرانی کی توقع نہیں رکھ سکتا۔ ۔۔۔ عقد ہو لوگوں کو نہیں ابھارو ) یعنی خود خلیفہ بننے کے بارے میں(عوام کو اپنے بارے میں

کیونکہ خبدا اگر لوگوں نے یہ چاہا تو مت ان میں ہمیشہ تنزىل اور خسارہ دیکھو گے۔کہ ہم لوگوں کو کیا (علیهيلع نے معایہ کو جواب دیا کہ متہارا اس بات سے کیا تعلق

یں یہ بات کہاں سے پتا چلی؟ اور متہاری ماں جتھے روئے۔ ۔ اور متہ)کہتے ہیںمعاویہ نے کہا کہ مريی ماں کو اسکے مقام پر ہی رہنے دیں، وہ بدترین ماں نہیں ہے اور

کے ہاتھ پر بیعت کی ہے۔ چناچنہ اب ملسو هيلع هللا ىلص وہ اسالم قبول کر چکی ہے اور اس نے رسول مت لوگ مريی بات کا جواب دو۔

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 104: Qaatelaan e Uthman

104 ہحصف

میں متہیں اپنے بارے میں اور اپنی بھتیجا صحیح کہہ رہا ہے۔عثمان نے کہا کہ مرياخالفت کے بارے میں کہتا ہوں کہ جمھ سے پہلے دونوں خلفاء نے خود بھی غلطی کی

اور انہوں نے بھی جو ان کی راہ پر چلتا ہے۔لط کہہ رہا ہے۔ اگر وہ نوٹ[ و بکر و عمر کو لطی ماننے کے الٹا ا ثمان جبائے اپنی و ان کی زندگیوں میں کیوں چپ ہو کر بیٹھا رہا اور ان و لط تھے اقعی اس معاملے میں

فت حاصل کرتے وقت ان کی و خ لط تھے کی اصالح نہیں کی؟ اور اگر وہ ایسے ہی ر چلنے کی قسم کیوں کھائی تھی؟ سريت

بھی اپنے رشتہ داروں کو دیا کرتے تھے ملسو هيلع هللا ىلص بیشک رسول

غ: ب غ عت غ

ال ت غ] پ

و

ی عت ع ت

ک وای س ت

[

کے رشتہ داروں کے ملسو هيلع هللا ىلص ی طرف اشارہ ہے جس میں اهللا نے رسول مخس ک: نوٹ[ �۔ اور مريے قریبی رشتہ دار غریب ہیں تنگدست ہیں۔ چناچنہ میں نے ]لیے حصہ رکھا تھاانکے لئے کچھ رقم لے ىل ہے کیونکہ ) جو بیت املال کا حصہ تھا(اس مال میں سے

کا حصہ مقرر کیا ملسو هيلع هللا ىلص نے رسول جیسا کہ اهللا [مريی رائے یہ تھی کہ یہ رقم مريا حصہ ہےا تھا ۔ اگر مت لوگوں کا کہنا یہ ہے کہ یہ غلط ہے تو میں اس مال کو واپس لوٹا دوں گا ]ہ

کیونکہ مريا حکم متہارے حکم کے مطابق ہو گا۔ بیت (لوگوں نے کہا کہ مت نے درست اور صحیح کام کیا ہے، مگر کچھ نے کہا کہ مت نے

خالد اور مروان کو جو مال دیا ہے، اس کی مقدار یہ ہے کہ مروان عبداهللا ابن ) املال سےہ رشتہ دار اتنے ہی [ درہم دیے ہیں۔۵۰۰۰۰ درہم اور ابن اسید کو ۱۵۰۰۰کو ثمان کے اگر

و پہلے بھی ثمان و پہلے ان کی مدد اپنے مال سے کیوں نہیں کی؟ تنگدست تھے ا حکم اسوقت ر تھے اور صلہ رمحی د تھا۔ اور پھر مسلمانوں کے مال مالد بھی موج

ہ تقریبا ایک ملني ڈالر بنتے ہیں اب سے و اتنی کثري کہ آجکل کے ح سے رقم دی بھی چناچنہ انہوں نے یہ رقم ان دونوں سے واپس لےىل۔

:یت سے یہ چیزیں واضح ہوتی ہیں کہاس روا

معاویہ نے علیهيلع، اور طلحہ و زبري اور سعد بن ابی وقاص پر الزام لگایا کہ •صرف وہی لوگوں کو عثمان کے خالف شہہ دے رہے ہیں کیونکہ عثمان کے

بعد وہی خلیفہ بن سکتے ہیں۔

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 105: Qaatelaan e Uthman

105 ہحصف

بکر و ابو(عثمان نے خالفت حاصل کرتے وقت وعدہ کیا تھا کہ وہ سريت شیخني •پر چلے گا۔ مگر یہاں اپنے وعدے کے خالف کہہ رہا کہ وہ سريت شیخني ) عمر

کی خمالفت میں چلے گا اور اپنے رشتہ داروں کو نوازے گا۔

اور اسکےشتہ داروں کو مخس اور فے کے مال ملسو هيلع هللا ىلص یہ اهللا تھا جس نے رسول •کر کے رشتہ داروں پر مخس بند ملسو هيلع هللا ىلص بعد میں عمر نے رسول(سے حصہ دیا تھا

۔ )دیا

مگر عثمان اپنے اور اپنے رشتہ داروں کے لیے پھر سے مخس و فے حالل کر •رہا ہے، حاالنکہ اهللا نے عثمان کے رشتہ داروں کے لئے مخس و فے حالل

اگرچہ کہ عثمان نے مخس و فے کا نام نہیں لیا ہے، مگر رسول (نہیں کیا تھا۔ ردہ مال مخس اور فے کے، نے اپنے رشتہ داروں کو سوائے اهللا کے مقرر کملسو هيلع هللا ىلص

کبھی کچھ اور نہیں دیا۔ اور فاطمہ زہرا سالم اهللا علیھا چکیاں پیستی رہیں اور ۔ )موال علیهيلع ایک یہودی کے باغ میں کام کرتے رہے

اگلی روایت پھر سیف ابن عمر کذاب سے ہے جس میں سیف معاویہ کی بڑائی بیان کر

جبکہ بعد میں سیف کذاب (اد کی پیشکش کیرہا ہے کہ اس نے عثمان کو فوج اور امدسے پاک ایک اور روایت آ رہی ہے جو بتاتی ہے کہ جب وقت پڑا اور عثمان نے مدد

۔)مانگی تو معاویہ نے منہ موڑ لیا اور کوئی مدد نہیں بھیجیاسی روایت میں جا کر سیف کذاب نے پھر سے سبائیہ کی دیو ماالئی داستان شروع کر

رح ان لوگوں نے عثمان کے خالف خمتلف صوبوں میں سازشیں دی ہے کہ کس ط جاری رکھیں۔

ں بدعت کا ارتکابعثمان کا قصر مناز می 12.3

اسی روایت میں سیف کذاب نے عثمان کی صفائی پیش کرنے کی بھی کوشش کی ہے مثال عثمان [اور عثمان کی زبانی ہی اس پر لگنے والے الزامات کا جواب بھی دیا ہے

ت ضاللہ کا شدید الزام تھا کہ اس نے مکہ کے سفر میں دو رکعت قصر کی پر بدع جبائے ہمیشہ چار رکعت مناز ادا کرنی شروع کر دی تھی۔

شیعہ پر دھر دیا ہے کہ /سیف نے عثمان کو چبانے کے لئے سارا کا سارا الزام سبائی

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 106: Qaatelaan e Uthman

106 ہحصف

صرف وہ عثمان پر اس قصر مناز کا الزام لگاتے تھے۔مثال (تند احادیث پیش کر دیں ہیں کہ یہ اہل مدینہ کے کبار صحابہ تھے ہم نے اوپر مس

جو کہ اس قصر مناز کے معاملے ) علی ابن ابی طالب، ابن مسعود، عبد الرمحن وغريہ ۔)میں عثمان کو مورد الزام ٹہراتے تھے

عمر مگر ناصبی حضرات ہیں کہ ان متام کبار صحابہ کو یکسر نظر انداز کر کے سیف ابن ) ساڑھے بارہ سو سال سے(کذاب کی تقلید میں پورا الزام دیو ماالئی عبداهللا ابن سبا پر

لگائے جا رہے ہیں۔

کہ کوفہ اور بصرہ کے سبائی طلحہ و زبري کو سیف کذاب کا متضاد دعوی 12.4 ھےتخلیفہ دیکھنا چاہتے

جھوٹ کے پاؤں نہیں ہوتے۔کا ملسو هيلع هللا ىلص رہ کے سبائی علی کو رسول پہلے سیف نے دعوی کیا تھا کہ کوفہ اور بص

جانشني اور وصی اور وىل مانتے تھے۔ مگر اگلی روایت میں سیف کہہ رہا ہےکہ بصرہ سے آنے والے فتنہ پرور لوگ طلحہ کو خلیفہ دیکھنا چاہتے تھے جبکہ کوفہ سے آنے

والے زبري کو خلیفہ دیکھنا چاہتے تھے۔ جبکہ صرف مصر کے لوگ علی کو خلیفہ ہتے تھے۔ بنانا چا

گے چل کر ابن جریر طربی نے بے حتاشہ مرتبہ نقل کی ہے کہ صرف اہل ( یہ روایت آمصر علیهيلع کی خالفت کے حق میں تھے، جبکہ کوفہ و بصرہ کے شر پسند طلحہ و

۔)زبري کو خلیفہ بنانا چاہتے تھےجا طلحہ و زبري کی کوفہ و بصرہ میں اسی پسندیدگی کے باعث حضرت عائشہ نے مدینہ

کر سیدھا موال علیهيلع سے جنگ کرنے کی جبائے بصرہ کا رخ کیا تھا۔ ابن جریر طربی نے امحد بن زہري سے، انہوں نے اپنے والد سے، اور وہ وہب بن جریر سے، اور وہ

:زہری سے بیان کرتے ہیں کہطلحہ و زبري قتل عثمان کے تقریبا چار مہینے کے بعد مکہ پہنچ گئے۔ مکہ میں

اسوقت عبداهللا ابن عامر کے پاس بہت سے لوگ مجع ہو گئے تھے اور مين سے یعلی بن امیہ بھی آ مال جس کے پاس بہت سی دولت اور اموال تھا جو کہ چار سو اونٹوں پر لدا

ہوا تھا۔ ائشہ کے پاس مجع ہوئے اور باہم مشورے کرنے لگے۔ ان میں یہ سب لوگ حضرت ع

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 107: Qaatelaan e Uthman

107 ہحصف

سے کچھ کی رائے یہ تھی کہ مدینہ جا کر علیهيلع سے جنگ کرنی چاہئے، جبکہ دوسرے لوگوں کی رائے یہ تھی کہ ان کے پاس اتنی طاقت نہیں ہے کہ اہل مدینہ کا

یونکہ کوفہ میں طلحہ اس لئے انہیں چاہئے کہ وہ کوفہ یا بصرہ جائیں کمقابلہ کر سکیں۔کے محایتی اور چاہنے والے زیادہ ہیں۔ اور اسی طرح بصرہ میں زبري کے محایتی اور

چاہنے والے موجود ہیں۔ ۔چناچنہ آخر میں اس بات پر اتفاق ہوا کہ بصرہ یا کوفہ چلنا چاہئے

43، صفحہ 16تاریخ طربی، انگلش ایڈیشن، جلد

اور اسی طرح بے حتاشہ روایات ہیں جو بتاتی ہیں کہ یہ بصرہ کے لوگ ہی تھے جو کہ علی ابن طالبهيلع کی جبائے ابو موسی اشعری کو اپنا گورنر دیکھنا چاہتے تھے۔

) کے حاالت۳۴ اور ۳۳دیکھئے تاریخ طربی سن (

ابلے میں یہ ہمارا ناصبی حضرات کو چیلنج ہے کہ وہ ان متام روایات کے مق •جو کہ سیف ابن عمر کذاب سے (صرف اور صرف ایک ایسی روایت دکھا دیں

:کہ جس سے پتا چلے کہ) پاک ہو

کوفہ یا بصرہ کے شر پسندوں نے کبھی علی کی والیت کا دعوی کیا ہو، •

الزام لگایا ہو کہ یہ اور عثمان پر دوسری بدعات کا الزام لگانے کی جبائے یہ •یعنی وہ متام (علی کا حق ہے، یا صرف امامت علی کے لئے ہی ہے۔۔۔

الزامات جو کہ ناصبی حضرات آجکل سبائیوں یا شیعوں پر تھوپ رہے ہیں کہ چاہے وہ اہل مصر ہوں یا اہل کوفہ و (عثمان کے خالف مجع ہونے والے لوگ

کر) بصرہ کا جانشني اور وصی ملسو هيلع هللا ىلص علی کو رسول عبداهللا ابن سبا کی باتوں میں آ ۔)اور وىل ماننے لگے تھے اور اسی لئے انہوں نے عثمان کو قتل کیا

کہ پورے اہل مدینہ نے کھل کر عثمان کا ساتھ دیاسیف کذاب کا دعوی 12.5

اسی طرح اس روایت میں سیف یہ ثابت کرنے کی کوشش کر رہا ہے کہ علیهيلع، طلحہ چڑھ کر ساتھ دیا۔اور زبري نے عثمان کو بڑھ

اسی طرح سیف دعوی کر رہا ہے کہ معاویہ نے عثمان کی امداد کے لیے فوج روانہ کہ گے آ رہی ہے، سے پتا چلتا ہے کہ معاویہ نے اس موقع ( حاالنکہ دوسری روایت، جو آ

۔)پر منہ موڑ لیا اور کوئی مدد روانہ نہیں کی

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 108: Qaatelaan e Uthman

108 ہحصف

مدینہ میں سے سوائے تني افراد اسی روایت میں سیف کذاب جھوٹ بولتا ہے کہ اہلکے سب صحابہ نے عثمان کی بھرپور طریقے سے ) عمار اور حممد بن ابی حذیفہ(

محایت کی۔ سیف کذاب سے پاک دیگر متام روایات اس پر شاہد ہیں کہ طلحہ و زبري، عائشہ و عمرو بن العاص سے لیکر متام اہل مدینہ کسقدر بنی امیہ سے عاجز تھے اور

عثمان اور مروان کی حرکات پر تنقید کرتے تھے۔کھل کر

کہ موال علیهيلع نے امام حسن کو عثمان کی حفاظت سیف کذاب کا دعوی 12.6 کے لئے بھیجا

اسی روایت میں سیف کذاب دعوی کرتا ہے کہ امام حسن کو موال علیهيلع نے عثمان کی حفاظت کے لئے معمور فرما دیا۔

یت ہے جس سے وہ ثابت کرنا چاہتے ہیں کہ موال یہ ناصبی حضرات کی پسندیدہ روا[ علیهيلع کسقدر عثمان کے طرفدار تھے۔

ایسی ہی ایک روایت االستیعاب میں سیف کے عالوہ دوسری سند سے روایت : نوٹ ]ہوئی ہے، مگر اسکا سلسلہ اسناد مکمل نہیں ہے

حسن کو حاالت و واقعات کو دیکھتے ہوئے یہ لگتا تو نہیں کہ موال علی هيلع نے امامعثمان کی حفاظت کے لیے بھیجا ہو۔ دوسری کئی روایات اس کی بالکل خمالفت میں

یہ روایت نقل 173جا رہی ہیں۔ مثال اہلسنت کی معترب کتاب االخبار الطوال، صفحہ :ہوئی ہے

ابی طالب نے معاویہ کو لکھا کہ متہارا خط جمھے مال ہے جس میں مت نے علی ابن الزام لگایا ہے کہ میں نے عثمان کو تنہا کر دیا اور لوگوں کو اس کے خالف بھڑکایا۔ میں

سے ناراض ہوئے تو ان میں سے کچھ ) عثمان(نے ایسا کچھ نہیں کیا۔ جب لوگ خلیفہ جبکہ دوسروں نے اسے قتل کر دیا، جبکہ میں نے اس کی محایت سے ہاتھ روک لیا،

صرف اپنے گھر تک حمدود ہو گیا اور عثمان کے اس مسئلے سے اپنے کو دور رکھا۔گر امام حسن هيلع واقعی عثمان کی حفاظت کے لیے وہاں موجود تھے ا ور مروان اور ا

بن حکم کے ساتھ مل کر خمالفني سے جنگ کر رہے تھے اور جنگ کرتے کرتے خون میں ہلوہلان ہو گئے تھے، تو پھر مروان بن حکم اموی کیوں موال علی هيلع پر بعد میں

الزام لگاتا ہے کہ انہوں نے چھپ کر عثمان کو قتل کروایا ہے؟ :یںامام اہلسنت حمد بن حيیی ابن بکر نقل کرتے ہ

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 109: Qaatelaan e Uthman

109 ہحصف

مروان بن احلکم نے امام علی ابن ابی طالب پر عثمان کے قتل کا الزام لگایا اور علی :سے کہاکو کھلے عام قتل نہیں کیا، تو بھی یقینا مت نے چھپ ) عثمان(اگر مت نے مقتول ! اے علی

ر اسے قتل کروایا ہے۔ک 181التمہید از حممد بن حيیی ابن بکر، صفحہ : حوالہ

کیا اس موقع پر مروان بن حکم امام احلسن ابن ابی طالب کو بھول گیا تھا کہ جنہیں موال

ظت کے لیے بھیجا تھا اور جو کہ اس کے ساتھ خمالفني علی هيلع نے عثمان کی حفا سے جنگ کرتے ہوئے ہلوہلان ہو گئے تھے؟

ناصبی حضرات مروان بن احلکم کو بہت نیک و پارسا اور عادل شخص : نوٹ[دیکھئیے سپاہ (استعمال کرتے ہیں ” رضی اهللا عنہ“مسجھتے ہیں اور اس کے لیے )]نامی کتاب” عثمانبراۃ“صحابہ کی آفیشل ویب سائٹ پر

گر یہ مان بھی لیا جائے کہ موال علی هيلع نے واقعی امام حسن هيلع کو بالفرض حمال، اعثمان کی حفاظت کے لیے بھیجا تھا تو بھی ایک بات بہت یقني کے ساتھ کہی جا

سکتی ہے، اور وہ یہ ہے کہ ناصبی حضرات اس سے جو نتیجہ نکال رہے ہیں، وہ نکا یہ دعوی کہ امام حسن هيلع کو حفاظت کے لیے اس لیے یعنی ا(بالکل غلط ہے

بھیجا کیونکہ موال علی هيلع عثمان کے کٹر حامی تھے، انہیں ہر برائی سے بیگناہ اور مظلوم مسجھتے تھے، اور اہل مصر و بصرہ و کوفہ والوں کے مطالبات کو ناحق

)مسجھتے تھے۔۔۔۔ وغريہ وغريہ هيلع عثمان کی مکروہ بدعات اور برے افعال حاالت سے صاف ثابت ہے کہ موال علی

پر کھل کر تنقید کرتے تھے اور عثمان سے سخت ناالں تھے اور اسکی بار بار کی وعدہ خالفیوں اور کذب بیانی سے سخت عاجز تھے اور مسجھتے تھے مروان بن حکم نے

ہ چاہتا عثمان کو ایسا جانور بنایا ہوا ہے کہ جس کا رخ جب وہ چاہتا ہے اور جہاں و ہے، وہاں موڑ دیتا ہے۔

گر انہوں نے امام حسن هيلع کو واقعی عثمان کی حفاظت کے لیے بھیجا بھی اس لیے اتھا تو وہ اس لیے نہیں تھا کہ عثمان بیگناہ، معصوم و مظلوم اور بہت اچھا آدمی تھا، ں بلکہ موال علی هيلع امت مسلمہ کی بہبود کی خاطر مدینہ منورہ میں کشت و خون نہی

خاص کر کے خلیفہ وقت کا قتل، کہ جس سے اسالمی ریاست فتنہ و (چاہتے تھے )فساد کا شکار ہو جاتی

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 110: Qaatelaan e Uthman

110 ہحصف

دیگر متام روایات ثابت کرتی ہیں کہ موال علیهيلع عثمان سے اسقدر ناراض تھے کہ آپ نے قسم کھائی تھی کہ وہ عثمان کے اور عثمان کے خمالفني کے درمیان اب کبھی

اور ہم اوپر طربی کی روایت روایت نقل کر چکے ہیں جس میں دخل نہیں دیں گے۔ موال علیهيلع صاف کہہ رہے ہیں کہ ان کے نزدیک عثمان مظلوم قتل نہیں ہوئے۔

میں ) عثمان کے جنازے اور تدفني کے حاالت(اسی طرح اسی مضمون کے حصہ سوم ور نہ امام آپ دیکھیں گے کہ عثمان کا جنازہ تني دن تک پڑا رہا اور علی هيلع نے ا

حسن هيلع نے ان تني دنوں میں عثمان کے غسل و کفن و تدفني میں کسی قسم کی شرکت کی اور یہ چیز ناصبی حضرات کے اس دعوی کو باطل ثابت کرنے کے لئے کافی

ہے کہ موال علی اور امام احلسن هيلع عثمان کو حق پر مسجھتے تھے۔ گر قاتلني عثمان اسی طرح ناصبی حضرات کے لیے ایک سوال یہ بھی اٹ ھتا ہے کہ ا

:واقعی میں سبائی تھے تو پھر

کیا وہ واقعی علی ابن ابی طالب کو اپنا خدا مانتے تھے؟ •

گر آپ کے دعوی کے مطابق علی کو خدا مانتے تھے، تو پھر اپنے خدا • علی (اکے کہنے پر وہ واپس کیوں نہیں چلے گئے اور قتل عثمان سے ) ابن ابی طالب

ہ آئے؟باز کیوں ن

اس سارے وقت میں عبداهللا ابن سبا خود کہاں تھا؟ •

کیا علی ابن ابی طالب نے ایک بار بھی ان خمالفني کے مطالبات کو غلط کہا؟ •گر کہا ہے تو ایک روایت ہی ایسی پیش کر دیں جس کی اسناد میں سیف ابن ( ا

)عمر کذاب کا نام نہ ہو

کہ عثمان ان مطالبات کو پورا نہ کیا علی ابن ابی طالب نے ایک بار بھی یہ کہا •گر کہا ہے تو ایک روایت ہی ایسی پیش کر دیں کہ (کرنے میں حق جبانب ہیں؟ ا

)جس کی اسناد میں سیف ابن عمر کذاب کا نام نہ ہو؟

الغرض اس موڑ پر ایسے کئی سواالت ناصبی حضرات کے لیے اٹھ رہے ہیں کہ چپھلے

کی طرف سے صرف اور صرف یہ ہوتا سال سے اسکا جواب ناصبی حضرات1400ہے کہ وہ اپنی بغل میں اپنا منہ دے لیتے ہیں، اور کچھ دیر کے بعد بغل سے منہ باہر

نکال کر پھر سبائی سبائی چالنا شروع کر دیتے ہیں۔

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 111: Qaatelaan e Uthman

111 ہحصف

اگلی چند روایات پھر جریر طربی نے سیف سے نقل کیں ہیں جو کہ وہی منفرد چیزیں سیف سے پاک متام روایات کے متضاد ہیں کہ صحابہ بیان کر رہی ہیں جو دوسری

عثمان کے ساتھ تھے۔۔۔۔ وغريہ وغريہ۔ چند مزید جھوٹی باتیں جن میں سیف کذاب منفرد ہے اور اس نے عثمان کا جھوٹا دفاع

:کرنے کی غرض سے لکھیں ہیں، وہ یہ ہیں

۔ سیف کذاب کا الزام کہ باغیوں نے صحابہ کے نام سے جھوٹے خط لکھے • )باقی روایات میں ان جھوٹے خطوط کا ذکر نہیں ملتا(

جو خمتلف (سیف کذاب کا الزام کہ علیهيلع نے عثمان کے ان خمالفني پر •سیف کذاب سے پاک دیگر متام روایات (لعنت کی۔ ) جگہوں سے مجع تھے

سے ثابت ہے کہ علی نے ان عثمان خمالف لوگوں کے مطالبات کو ہی جائز مانا ان پر ہی تنقید کی کہ وہ مروان کی باتوں میں آ کر وعدہ خالفی کر اور ہمیشہ عثم

)رہا ہے اور اس نے ابو بکر و عمر کی سريت کی مکمل خالف ورزی کی ہے

سیف کذاب کا دعوی کہ طلحہ اور زبري نے بھی عثمان کے ان خمالفني پر لعنت •جبکہ سیف کذاب سے (کی اور زبر دست طریقے سے عثمان کی محایت کی

پاک دیگر متام روایات گواہ ہیں کہ طلحہ و زبري کا عثمان کے قتل میں بہت بڑا )ہاتھ تھا

:اگلی روایت ابن جریر طربی نے الواقدی سے نقل کی ہے۔ طربی لکھتا ہے

ے تو اس نے عثمان کے متعلق بہت سی وجوہات بیان جہاں تک الواقدی کا تعلق ہکیں ہیں کہ کیوں اہل مصر عثمان کے خالف ہو گئے تھے اور کیوں ذواخلشب کے مقام پر

عثمان کے خالف مجع ہوئے۔پہلے ہی بیان کر چکا ہوں۔ مگر بہت ) ابن جریر طربی(ان میں بہت سے وجوہات میں

ادب کے خالف ہیں۔ ) عثمان کے(ا ہوں کیونکہ وہ سے وجوہات میں یہاں بیان نہیں کر رہالواقدی نے بہت سے جو وجوہات بیان کیں ہیں، ان میں سے ایک یہ ہے جو واقدی نے

:عبداهللا ابن جعفر سے، اس نے ابو عون سے جو کہ مسور کا موىل ہے، بیان کی ہےپہلے اسے خراج عمرو بن العاص عثمان کے دور میں مصر کا گورنر تھا۔ مگر عثمان نے

کی رقم وصول کرنے سے معزول کر دیا اور صرف مناز کی امامت کرانے پر معمور کر دیا۔ اور عبداهللا ابن سعد کو خراج وصول کرنے پر مقرر کر کے بھیجا اور وہاں کا حاکم مقرر کر

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 112: Qaatelaan e Uthman

112 ہحصف

عبداهللا ابن ) یعنی امامت کروانے پر بھی(دیا۔ اس کے کچھ دنوں کے بعد دونوں کاموں کو مقرر کر دیا۔سعد

جب جب عمرو ابن العاص مدینہ واپس آیا تو اس نے عثمان پر اعرتاضات شروع کر دیے۔مت جلد ہی ! عثمان کو معلوم ہوا تو اس نے ابن العاص کو بلوا کر کہا کہ اے ابن النابغہ

اپنے آپے سے باہر نکل آئے ہو اور جمھ پر طعن و تشنیع شروع کر دی ہے۔ اور مت تو یہ خمتلف روپ اخیتار کرتے ہی رہتے ہو۔ خبدا اگر مت میں یہ بغض و کینہ نہ ہو تو مت یقینا

ایسی باتیں نہ کرتے۔عمرو بن العاص نے کہا کہ لوگ جن باتوں کو اپنے حکام تک پہنچاتے ہیں ان میں سے

بہت سے باتیں غلط ہوتی ہیں۔ اس لئے اے امري املومنني، مت اپنی رعایا کے حقوق کے متعلق اهللا سے ڈرو۔

عثمان نے کہا کہ خبدا میں نے متہاری کمزوریوں اور متہارے خالف لگائی گئی شکایتوں کے باوجود متہیں حاکم مقرر رکھا۔ اس پر عمرو کہنے لگا کہ میں مت سے قبل عمر بن اخلطاب کے زمانے میں بھی حاکم تھا اور وہ جمھ سے خوش تھے۔ عثمان نے

متہاری ایسی ہی بازپرس کرتا رہتا جیسا کہ عمر ابن خطاب کرتا تھا کہا کہ اگر میں بھی تو مت سیدھے رہتے۔

مگر میں نے متہارے ساتھ نرمی کی اور اسی نرمی کا نتیجہ یہ ہے کہ آج مت جمھ پر طعن و تشنیع کر رہے ہو۔ خبدا میں زمانہ جاہلیت میں بھی مت سے معزز تھا اور خلیفہ

میں اور اضافہ ہو گیا ہے۔ بننے کے بعد مريی عزتعمرو بن العاص نے کہا کہ مت ان باتوں کو چھوڑو۔ اهللا کی شکر ہے کہ اس نے حممد

کے ذریعے ہم کو یہ عزت و ہدایت دی، ورنہ میں اپنے باپ عاص کو بھی دیکھ رہا ملسو هيلع هللا ىلص ہوں اور متہارے باپ عفان کو بھی دیکھ چکا ہوں، اور خبدا عاص متہارے باپ عفان

دہ شریف تھا۔ سے زیااس پرعثمان شرمندہ ہوا اور کہنے لگا کہ ان جاہلیت کے زمانے کی باتوں کو چھوڑو۔ اس

کے بعد عمرو بن العاص وہاں سے چال گیا۔ آپ کی ذات پر ! اس کے بعد مروان عثمان کے پاس آیا اور کہنے لگا کہ اے امري املومنني

العاص آپ کے باپ تک پر محلہ کیا اب اس حد تک محلہ ہونے لگا ہے کہ عمرو بن عثمان نے کہا کہ اس قصہ کو ختم کرو کیونکہ اسکا کوئی حاصل نہیں ہے کہ کرتا ہے؟

اگر کوئی دوسرے کے باپ کا ذکر کرتا ہے تو اصل میں وہ اپنے باپ کو ہی برا کہتا ہے۔جب عمرو بن العاص وہاں سے نکال تو وہ عثمان سے بہت نفرت کرنے لگا۔ کبھی وہ

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 113: Qaatelaan e Uthman

113 ہحصف

رت علی هيلع کے پاس آتا اور انہیں عثمان کے خالف بھڑکاتا اور کبھی طلحہ اور حضزبري کے پاس جاتا اور ان کے سامنے عثمان کی برائیاں کرتا اور ان دونوں کو اکساتا۔ اور

کبھی وہ حاجیوں کے پاس جاتا اور انہیں عثمان کی گمراہیوں اور بدعتیں بیان کرتا۔اصرہ ختم ہوا تو عمرو بن العاص مدینے سے نکل کر جب عثمان کے خالف پہال حم

اور وہ کہا فلسطني چال آیا اور وہاں اسبع کے مقام پر اپنے قصر عجالن میں رہنے لگا۔ کرتا تھاکہ ابن عفان کے متعلق اب عجیب و غریب باتیں سنی جائیں گی۔ے ساتھ بیٹھا ایک دن ابن العاص اپنے حمل میں اپنے دونوں بیٹوں حممد اور عبد اهللا ک

ہوا تھا اور ان کےساتھ سالمت بن اوج جذاىل بھی بیٹھا ہوا تھا کہ اتنے میں ایک گھڑ سوار وہاں سے گذرا۔ عمرو بن العاص نے اس کو روکا اور اس سے پوچھا کہ وہ کہاں

کیا کیا حال ہے؟ ) عثمان(سے آ رہا ہے۔ وہ بوال مدینہ سے ۔ پھر پوچھا کہ اس شخص دیا میں جب واپس آ رہا تھا تو وہ عثمان حماصرہ میں تھا۔ سوار نے جواب

ابھی وہ اٹھنے بھی نہ پایا تھا کہ ایک اور گھڑسوار وہاں سے گذرا تو عمرو بن العاص نے اسے بھی روک کر دریافت کیا کہ کہاں سے آ رہے ہو۔ اس نے کہ مدینے سے۔ پھر

ہا کہ عثمان کو قتل کر دیا گیا کا کیا حال ہے؟ اس سوار نے ک) عثمان(پوچھا اس شخص اس پر عمرو بن العاص نے کہا جب میں کسی زخم کو چھیڑتا ہوں تو اسے پھوڑ کر ہے۔

ہی دم لیتا ہوں۔ میں عثمان کے خالف لوگوں کو بھڑکاتا رہا یہاں تک کہ میں نے پہاڑ کی چوٹی پر بکریاں چرانے والوں کو بھی اس کے خالف بھڑکایا۔

کہ عمرو بن العاص کا نکاح عثمان کی ایک سوتیلی بہن ام کلثوم بنت ۔۔۔ راوی کہتا ہےعقبہ بن ابی معیط سے ہوا تھا۔ مگر جب عثمان نے انہیں معزول کیا تو اس نے اپنی بیوی

۔کو طالق دے دی) عثمان کی بہن(

هيلع کا عثمان کے ساتھیوں مروان، سعید بن العاص، ابن عامر اور وال علیم 12.7 معاویہ کی شکایت کرنا

اگلی روایت ابن جریر طربی نے واقدی سے نقل کی ہے جس نے عبداهللا ابن حممد

:سے، انہوں نے اپنے والد سے نقل کیا ہے۔۔۔۔۔ جب یہ لوگ ذوخشب کے مقام پر پہنچے تو عثمان کو یہ پیغام بھیجا کہ اگر

عثمان خالفت سے نہ اترے تو وہ انہیں قتل کر دیں گے۔ اس کے بعد ان لوگوں نے ایک

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 114: Qaatelaan e Uthman

114 ہحصف

قاصد علیهيلع اور طلحہ اور عمار کے پاس رات کے وقت بھیجا اور ان کے ہاتھ حممد ے بھی ایک خط علیهيلع کو بھیجا۔ جب عثمان نے یہ حاالت دیکھے تو بن ابی حنفیہ ن

:وہ علیهيلع کے پاس آیا اور کہاکیا مت ان لوگوں کو دیکھ رہے ہو جو مريے پاس آج آۓ تھے؟ دیکھو کہ ) اے علی(

انہوں نے کیسی مصیب کھڑی کر رکھی ہے۔ اور میں جانتا ہوں کہ یہ لوگ متہاری عزت بات سنیں گے۔ میں چاہتا ہوں کہ مت ان کے پاس جاؤ اور انہیں کرتے ہیں اور وہ متہاری

میں نہیں چاہتا کہ وہ لوگ مريے پاس آئیں کیونکہ اس کہوکہ وہ مريا پیچھا چھوڑ دیں۔سننے ) یہ شکایات(سے مريی بے عزتی ہے کیونکہ دوسرے لوگوں کو بھی مريے خالف

کا موقع ملتا ہے۔ "ات پر راضی کر کے واپس بھیجوں؟میں انہیں کس ب"نے کہا، ) ع(علی

اس بنیاد پر کہ میں وہ متام وہ کام کروں گا جن کا مشورہ مت نے "عثمان نے جواب دیا، جمھے دیا ہے۔ اور میں متہاری ہدایات سے احنراف نہیں کروں گا۔

میں مت سے کئی بار اس سلسلے میں بات کر چکا ہوں اور "نے کہا، ) ع(اس پر علی یہ سب مروان بن اس سلسلے میں تفصیل سے کئی بار بات ہو چکی ہے۔ہمارے درمیان

احلکم، سعید بن العاص، ابن عامر اور معاویہ کی شرارتیں ہیں۔ مت ہمیشہ ان کی بات کو سنتے ہو اور مريی ہر بات کو ٹھکرا دیتے ہو۔

ات کو تو اس دفعہ میں ان کی بات کو ٹھکرا دوں گا اور متہاری ب"عثمان نے جواب دیا، "سنوں گا۔

۔۔۔۔ بہرحال علیهيلع اہل مصر کے پاس گئےاور ان سے بات چیت کی اور وہ لوگ علیهيلع کی باتیں سننے کے بعد واپس مصر کی طرف پلٹ گئے۔

عبدالرمحن ابن عدیس کی نیک نیتی کی گواہیاگلی روایت ابن جریر طربی نے واقدی سے نقل کی ہے جو روایت کرتے ہیں حممد

:صاحل سے، وہ عاصم بن عمر سے، وہ حممد بن لبید سے روایت کرتے ہیںمقام سے اس وقت تک واپس نہیں ۔۔۔حممد بن مسلمہ کہتے ہیں کہ ہم ذوخشب کے

ہوئے جب تک کہ یہ لوگ مصر جانے کے لئے روانہ نہیں ہوئے۔ یہ لوگ مريی بہت عزت کرتے تھے اور جمھے سالم کرتے تھے۔ اس موقع پر جمھے عبدالرمحن بن عدیس

آپ ہمیں ! کی یہ بات بھی یاد آ رہی ہے کہ اس نے جمھ سے کہا کہ اے ابو عبدالرمحنکریں کہ ان حاالت میں ہمیں کیا کرنا چاہئے؟ تو اس پر میں نے اس سے کوئی نصیحت

کہا تھا کہ ہمیں اهللا سے ڈرنا چاہئے جو کہ یکتا ہے اور اس کا کوئی شریک نہیں ہے

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 115: Qaatelaan e Uthman

115 ہحصف

اور آپ کے آس پاس جو لوگ عثمان کے خالف ہیں، آپ ان کو واپس کر دیں کیونکہ ے کام نہیں کریں گے۔ ابن عدیس نے کہا عثمان نے ہم سے وعدہ کیا ہے کہ وہ آئندہ ایس

تھا کہ انشاء اهللا میں ایسا ہی کروں گا۔ اور ان لوگوں کے مصر روانہ ہونے کے بعد ہم لوگ بھی واپس مدینہ آ گئے۔

) یہ بیعت رضوان میں شریک تھے(س صحابی ناصبی حضرات آج عبدالرمحن ابن عدی پر کیچڑ اچھالتے ہیں اور برا بھال کہتے ہیں۔

ہماری ارباب انصاف سے صرف یہ گذارش ہیں کہ وہ اس شخص کی نیک نیتی کو دیکھ لیں اور پھر خود ہی انصاف کریں۔

هيلع اور موال علی(ہمارے نزدیک تو یہ شخص اپنے مطالبات میں بالکل حق جبانب تھا نے بھی ان کے مطالبات کی محایت کی اور عثمان کو ہی اس معاملے میں غلط

۔ )مسجھاگر یہ شخص غلطی پر تھا تو ناصبی حضرات اسے اجتہادی غلطی کیوں نہیں اور ا

کہتے؟ آخر بیعت رضوان میں شامل یہ ستارے کی مانند صحابی بھی تو حضرت عائشہ ال تھا؟ کی طرح اصالح امت کا بیڑا اٹھا کر چ

بہرحال اسے جو بھی کہیں، مگر ہمارا یہ ناصبی حضرات کو چیلینچ ہے کہ یہ ثابت کریں کہ بیعت رضوان میں شامل یہ صحابی عبداهللا ابن سبا کا پريوکار تھا اور اور اس

شخص کے اعمال کے ذمہ دار سبائی یا شیعہ ہیں۔ 2:411وقال ابن عبد الرب يف اإلستيعاب

عبد الرمحن بن عديس البلوي مصري شهد احلديبية ممن بايع حتت الشجرة رسول اهللا قال هوکان األمري على اجليش الذين حصروا عثمان وقتلوه : أبوعمر : ترمجہ

: پر لکھا ہے411، صفحہ 2امام اہلسنت ابن عبد الرب نے االستیعاب، جلد عبدالرمحن بن عدیس البلوی حدیبیہ میں موجود تھا اور ان لوگوں میں سے تھا جنہوں نے

یہ اس فوج کا سردار تھا جس نے : درخت کے نیچے بیعت کی تھی۔ ابو عمر کہتے ہیں عثمان پر محلہ کر کے اسے قتل کیا تھا۔

281 ص 4قال ابن حجر يف االصابة ج

وقال بن الربقي والبغوي وغريهما کان ممن بايع حتت الشجرة ختط بها وکان من الفرسان مث کان رئيس وقال بن يونس بايع حتت الشجرة وشهد فتح مصر وا

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 116: Qaatelaan e Uthman

116 ہحصف

اخليل التي سارت من مصر إىل عثمان يف الفتنة :ترمجہ

پر لکھا 281، صفحہ 4امام اہلسنت ابن حجر العسقالنی نے اپنی کتاب االصابہ، جلد :ہے

البغوی اور دوسروں نے کہا ہے کہ عبدالرمحن بن عدیس البلوی ان صحابہ میں سے تھا خت کے نیچے بیعت کی تھی۔ ابن یونس نے کہا ہے کہ یہ درخت کے جنہوں نے در

نیچے بیعت کرنے والوں میں شامل تھا۔۔۔۔۔ اور یہ اس فوج کا ساالر تھا جس نے محلہ کر کے عثمان کو قتل کیا تھا۔

ومن الصحابة أبو عمر وعبد الرمحن بن : " 396 ص1قال السمعاني يف األنساب ج

عديس بن عبيد بن کالب بن دهمان بن غنم بن هميم بن ذهل بن هني بن بلي بن لم حتت الشجرة وشهد فتح مصر واختط بها عمرو البلوي ، بايع رسول اهللا صلى اهللا عليه وس

، وکان أحد فرسان بلي املعدودين مبصر ورئيس اخليل التي سارت من مصر إىل عثمان بن عفان :ترمجہ

: پر لکھا ہے396، صفحہ 1السمعانی نے اپنی کتاب االنساب، جلد رسول اور صحابہ میں سے ابو عمر اور عبد الرمحن بن عدیس بلوی نے درخت کے نیچے

کی بیعت کی تھی۔۔۔۔ اور وہ مصر کی اس فوج کا ساالر تھا جو عثمان کی خمالف ملسو هيلع هللا ىلص میں آئی تھی۔

هيلع کے عثمان کو دوسری بار تنبیہ اور عثمان کی پھر وعدہ خالفی موال علی 12.8 سامنے کذب بیانیاور اہل مدینہ کے

سے، انہوں نے عبداهللا ابن ) الواقدی(اگلی روایت ابن جریر طربی نے حممد بن عمر

:حممد سے، انہوں نے اپنے والد سے روایت کیا ہےثمان کے پاس پہنچے اور آ کر عثمان کو ۔۔۔ علی هيلع مدینہ واپس آئے اور سیدھے ع

مت اس بات :"کے چلے جانے کی اطالع دی اور پھر عثمان کو کہا) اہل مصر(ان لوگوں یہ کہہ "کو اچھی طرح جان لو کہ اب میں مت کو اس سلسلے میں بار بار مسجھا چکا ہوں۔

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 117: Qaatelaan e Uthman

117 ہحصف

کر علیهيلع پلٹ گئے۔اس کے پاس آیا اورکہنے لگا کہ اس دن تو عثمان کچھ نہیں بوال مگر دوسرے دن مروان

مت لوگوں کے پاس جا کر ایک تقریر کرو اور اپنی صفائی میں لوگوں کو یہ کہو کہ اہل مصر اس لئے واپس گئے ہیں کیونکہ ان لوگوں کو خلیفہ کے بارے میں جو اطالعات ملیں تھیں

رح ۔ اس ط]یعنی عثمان کذب بیانی سے کام لے[وہ سب کی سب جھوٹ نکلیں ہیں متہارا خطبہ اور تقریر دور کے عالقوں میں بھی پہنچ جائے گی اور اس سے پہلے کہ

لوگ دور دراز کے عالقوں سے متہارے پاس آ کر صحیح صورحتال معلوم کریں، یہ کام ہو جانا چاہئے۔

عثمان نے شروع میں مروان کا مشورہ ماننے سے انکار کر دیا لیکن مروان اپنی بات پر ڈٹا ہاں تک کہ عثمان کو منا لیا اور وہ نکل کر باہر آیا اور منرب پر بیٹھ کر اهللا کہ محد و رہا۔ ی

اہل مصر کے پاس مريے متعلق جو اطالعات پہنچی تھیں وہ : ثناء بیان کرنے کے بعد کہاسب جھوٹ تھیں اور جن کی حتقیق کے لئے وہ یہاں آئے تھے۔ لیکن جب انہیں اس

و اطالعات ملی تھیں وہ جھوٹ ہیں تو وہ واپس چلے گئے ہیں۔ بات کا یقني ہو گیا کہ ججو ان تیس افراد کے وفد میں شامل تھا جنہوں نے ( پر عمرو بن العاص ]کذب بیانی [اس

اہل مصر سے مالقات کی تھی اور وعدہ کیا تھا کہ عثمان ان کی شکایات پر عمل کریں سے کھڑا ہو کر کہنے لگا کہ اے مسجد کے کونہ) گے، وہ اس جھوٹ پر تلمال اٹھا اور

مت اهللا سے ڈرو اور توبہ کرو۔ اور ہم کو بھی متہارے ساتھ توبہ کرنی ہو گی۔ اس ! عثمانمت ابھی تک ہوا سے بھرے پھوڑے پھوڑ رہے : پر عثمان نے عمرو بن العاص سے کہا

مت یہ حرکتیں اس لئے کر رہے ہوکیونکہ میں نے متہیں مصر کی ! ہو؟ خدا کی قسمگورنری سے معزول کر دیا ہے۔ مگر اس کے بعد مسجد کے دوسرے گوشہ سے بھی

ایک اور شخص نے اس قسم کی آواز آئی کہ اے عثمان مت اهللا سے ڈرو اور توبہ کرو تا کہ یاد رکھئے کہ وفد (لوگ متہاری خمالفت سے باز آ جائیں اور مت پر اعتماد کرنے لگیں

عثمان کی طرف سے اہل مصر سے وعدہ کیا تھا۔ میں تیس افراد شریک تھے جنہوں نےیہ شخص ان تیس افراد میں سے ایک آدمی لگتا ہے کیونکہ اسے بھی عثمان کے اس

۔ اس پر عثمان نے قبلہ کی طرف اپنا منہ کر کے کہا کہ اے اهللا میں )دھوکے کی خرب تھی کے بعد وہ منرب توبہ کرنے والوں میں سے پہال ہوں جو تريے سامنے توبہ کرتا ہے۔ اس

سے اتر گیا اور اپنے گھر چال گیا اور عمرو بن العاص بھی فلسطني کیطرف روانہ ہو گیا اور وہیں مقیم ہو گیا۔ اور عمرو بن العاص کہا کرتا تھا کہ خدا کی قسم، جب میں کسی

چرواہے سے بھی مالقات کرتا ہوں تو اسے بھی عثمان کے خالف بھڑکاتا ہوں۔

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 118: Qaatelaan e Uthman

118 ہحصف

ہ خالفی پر اظہار غصہ اور عثمان دوسری بار وعدهيلع کا عثمان کیموال علی 12.9 کے افعال سے التعلقی کا اعالن

سے، انہوں نے علی بن عمر ) الواقدی(اگلی روایت ابن جریر طربی نے حممد بن عمر

: اپنے والد سے روایت کی ہےسے اور انہوں نےجب اہل مصر واپس چلے گئے تو علیهيلع عثمان کے پاس آئے اورکہا کہ مت لوگوں کے سامنے ایک ایسی تقریر کرو کہ جسے سن کر لوگ متہارے حق میں شہادت دے

هللا پر بھی ظاہر ہو کہ مت دل سے توبہ اور استغفار کر رہے ہو۔ اور لوگوں میں سکیں اور امتہاری خمالت پھیل چکی ہے اس لئے جمھے ڈر ہے کہ اگلی پھر کوفہ سے کچھ

اور مت پھر جمھ سے کہو کہ اے علی مت ان کے پاس جاؤ۔ مگر اب کے لوگ آ جائیں گےہ ہی کوئی اور بہانہ سنوں گا۔ اسی طرح پھر ایسا ہوا تو میں دوبارہ نہیں جاؤں گا اور ن

اور اگر میں مت ان کے پاس جاؤ۔! بصرہ سے کوئی قافلہ آئے گا اور مت پھر کہو کہ اے علیمتہاری بات نہیں مانتا تو مت الزام لگاتے ہو کہ میں نے متہارے ساتھ صلہ رمحی نہیں

کی اور متہاری حق تلفی کی ہے۔ثمان باہر نکال اور لوگوں کے سامنے جا کر خطبہ دیا علیهيلع کے اس مشورہ کے بعد ع

:اور لوگوں سے معافی مانگی اور سب کے سامنے توبہ کی۔ اس کے بعد کہاخبدا مت میں سے جس کسی نے بھی مريے اوپر تنقید کی ہے تو جان لوکہ میں ! اے لوگو

ہ سے ہے چونکہ اہل [اس کو نہیں جانتا ہوں اب اہل مدی ہ خ ئے مصر جا یاد رکد کرنے ر تنق ہ بھی اس اف کر رہا ہے کہ اہل مدی چکے ہیں۔ اور اس میں عثمان ا

اور جو کام میں نے اجنام دئے ہیں میں صرف ان کاموں سے واقف ]والوں میں شامل ہیں

ن ط ی ھی پ ن عرت

ہوں۔ مگر مريے نفس نے جمھے ورغالیا اور دھوکہ دیا جس کی وجہ سے مريی عقل اف جرم کے بعد بھی آج ناصبی حضرات کہہ عث! ا حريت [جاتی رہی مان کے اس ا

و بالکل معصوم تھے کو فرماتے سنا ہے کہ ملسو هيلع هللا ىلص اور میں نے رسول۔]رہے ہیں کہ عثمان عرتی

تجو کوئی غلطی کرے اسے چاہئے کہ وہ فورا توبہ کرے اور مزید ہالکت کی طرف نہ

سیدھی راہ سے دور ہوتا بڑھے کیونکہ جو کوئی ظلم و ستم میں مزید بڑھتا رہے گا، وہجائے گا۔ اس لئے میں اب اهللا سے اپنے برے افعال کی معافی مانگتا ہوں اور اسی کے سامنے توبہ کرتا ہوں۔ اب میں اپنی غلطیوں کی معافی مانگی ہے اور اس سے توبہ بھی

عثمان بھی عجیب تھے کہ توبہ اهللا سے کرتے تھے مگر بات اهللا کی کبھی نہیں [کی ہے

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 119: Qaatelaan e Uthman

119 ہحصف

یشہ صرف مروان بن حکم کی مانیما اس لئے متہارے معزز ]نتے تھے بلکہ بات ہحضرات آئیں اور اپنی اپنی رائے کا اظہار کریں۔ خبدا اگر حق کی راہ میں چلنے کے لئے جمھے غالم بننا پڑے تو جمھے غالم کے طریقے پر چلنا منظور ہے اور میں اس غالم کی

ں صرب کرتا ہے اور آزاد ہونے پر شکر کرتا ہے اور طرح رہوں گا جو غالمی کی حالت مییہ حقیقت ہے کہ اهللا کے سوا کہیں کوئی ٹھکانہ نہیں اور اسی کی طرف لوٹ کر جانا ہے۔ اس لئے اب نیک افراد کو مريے پاس آنے سے نہیں کرتانا چاہئے اگر مريا دایاں

کرے گا۔ہاتھ مريی بات نہیں مانے گا تو بایاں ہاتھ ضرور مريی پريوی اس تقریر سے لوگوں پر بہت اچھا اثر ہوا اور ان پر رقت طاری ہو گئی اور بہت سے لوگ

وہ ہم میں سے ! رونے لگے۔ اور سعید بن زید نے کھڑے ہو کر کہا کہ اے امري املومننينہیں ہے جو اب بھی آپ کی خمالفت کرے مگر آپ خود اهللا سے ڈریں اور جو کچھ آپ

سے پورا کریں۔نے وعدہ کیا ہے، اجب عثمان منرب سے اتر کر اپنے گھر پہنچا تو اس کے گھر میں مروان اور سعید بن العاص

اور بنو امیہ کے چند افراد موجود تھے اور یہ وہ لوگ تھے جو اس خطبہ کے موقع پر کیا ! مسجد میں نہیں گئے تھے۔ جب عثمان بیٹھ گیا تو مروان نے کہا اے امري املومنني

ھ بولوں؟میں کچعثمان کے زوجہ حضرت نائلہ بن الفرافصہ نے کہا کہ اے مروان تو خاموش رہ کیونکہ

ہ گفتگو اہل مصر سے نہیں [خبدا یہ لوگ اب انہیں قتل کر دیں گے د رہے عثمان نے یہ انہیں قتل کر دیں گے ہ اہل مدی ۔ انہوں نے اب ]بلکہ اہل مدینہ سے کی ہے یعنی

پر اب انہیں ہر صورت پابند رہنا چاہئے۔وعدہ کیا ہے جس جب ! مروان حضرت نائلہ سے کہنے لگا کہ متہارا اس بات سے کوئی تعلق نہیں؟ خبدا متہارا باپ مرا تھا تو اسے تو صحیح طرح سے منہ بھی دھونا نہیں آتا تھا۔ اس پر

ے باپ کی غري مت باپ دادا کا ذکر نہ چھیڑو کہ مت مري! حضرت نائلہ بولیں کہ اے مروانموجودگی میں ان کے خالف جھوٹ بولتے رہو۔ اور دیکھو اگر میں نےکچھ کہا تو

کے ) عثمان(ان ) یعنی متہارا باپ(متہارا باپ بھی اپنا دفاع نہیں کر سکتا۔ اور اگر وہ چچا نہ ہوتا اور اس بات سے انہیں صدمہ نہ پہنچتا تو میں اس کے بارے میں صحیح

یان کرتی۔اور سچی باتیں بمروان نے حضرت نائلہ سے کنارہ کشی کرتے ہوئے عثمان سے کہا کہ میں کچھ بولوں یا

خاموش رہوں؟ عثمان نے کہا کہ ہاں کہو۔ مروان نے کہا مريے ماں باپ آپ پر قربان ہوں۔ خبدا میں تو صرف یہ کہنا چاہتا تھا کہ مت یہ گفتگو اس وقت کرتے جب مت حمفوظ

م

ی ان ی

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 120: Qaatelaan e Uthman

120 ہحصف

۔ اور اس وقت یہ بات مت نے کہی ہوتی تو میں یقینا اس بات سے اور طاقت میں تھےخوش ہوتا اور اس بات پر متہاری مدد کرتا۔ مگر مت نے یہ بات اس وقت کہہ رہے ہو کہ

اہل (جب پانی سر سے اوچنا ہو چکا ہے اور سیالب کا بند ٹوٹ چکا ہے اور ذلیل افراد یل حرکتوں پر اتر آئے ہیں۔ خبدا اس موقع پر اپنی ذل) مدینہ اور دیگر صوبوں کے مسلمان

اپنی اس غلطی پر قائم رہنا اس توبہ سے بہرت ہے جو مت کر رہے ہو۔ اور اگر مت اپنی غلطیوں سے توبہ کرنا ہی چاہتے تھو تو صرف توبہ کر ىل ہوتی، مگر اپنی غلطیوں کا یوں

کھلے عام اظہار تو نہ کرتے۔ ڑی تعداد میں مجع ہو گئے۔ عثمان نے مروان کو کہا کہ پھر عثمان کے دروازے پر لوگ ب

وہ جا کر ان سے بات کرے کیونکہ جمھے تو اب ان لوگوں کے سامنے جا کر بات کرتے ہوئے شرم آتی ہے۔ اس پر مروان لوگوں سے بات کرنے کے لئے باہر نکال تو دیکھا کہ

کا اژدھام لگا ہوا ہے۔) اہل مدینہ(لوگوں اس طرح مجع ہوئے ]یعنی اہل مدینہ [ کہا کہ کیا بات ہے کہ مت لوگمروان نے ان سے

ہو کہ جیسے لوٹ مار کے لئے آئے ہو۔ کیا مت لوگ اس لئے آئے ہو کہ ہمارے ہاتھوں سے خالفت کوچھني لو؟ مت لوگ یہاں سے فورا چلے جاؤ۔ خبدا اگر مت لوگوں اسی

ےجو متہیں پسند نہیں آئے گا اور مقصد کے لئے مجع ہو تو ہم متہیں ایسا جواب دیں گمتہارا اجنام بہت برا ہو گا۔ اس لئے مت لوگ اپنے اپنے گھروں کی طرف واپس جاؤ

کیونکہ خبدا مت ہمیں عاجز اور مغلوب نہیں کر سکتے۔مروان کی باتیں سن کر لوگ واپس چلے گئے اور کچھ لوگ علیهيلع کے پاس آئے اور

علیهيلع نے جب یہ باتیں سنیں تو اسی وقت نہایت ہے۔انہیں بتایا کہ مروان کیا کہہ رہاغصہ کی حالت میں عثمان کے پاس آئے اور کہا کہ کیا مت اب مروان سے مطمئني ہو؟ وہ متہاری عزت اور متہارے دین کو خراب کر کے ہی چھوڑے گا۔ اس کے لئے تو مت ایک

پھرتا ہے۔ خبدا سواری کے اونٹ کی طرح ہو کہ وہ جس طرف چاہتا ہے مت کو ہنکاتا مروان عقل مند اور دیندار آدمی نہیں ہے۔ جمھے ڈر ہے کہ وہ مت کو ایسی ہالکت میں

ڈال دے گا کہ جہاں سے واپسی ممکن نہیں ہے اور میں بھی دوبارہ مت کو مشورہ دینے کے لئے نہیں دوبارہ نہیں آؤں گا کیونکہ مروان نے متہیں مغلوب اور الچار کر دیا ہے۔

چلے گئے تو عثمان کی بیوی حضرت نائلہ نے آ کر سوال کیا کہ کیا میں جب علیهيلع کچھ کہوں؟ عثمان نے کہا کہ کہو۔ وہ بولیں میں نے علیهيلع سے متہاری گفتگو سنی ہے کہ وہ اب متہارے پاس دوبارہ کبھی نہیں آئیں گے کیونکہ مت ہمیشہ مروان کی بات

ا ہے۔ عثمان نے کہا اب میں کیا کروں؟ مانتے ہو اور وہ جس طرف چاہتا ہے مت کو لیجات

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 121: Qaatelaan e Uthman

121 ہحصف

وہ بولیں مت اهللا سے ڈرو کہ جس کا کوئی شریک نہیں ہے اور مت اپنے دونوں سابقہ خلفاء کے راستے پر چلو۔ کیونکہ اگر مت مروان کا کہنا مانتے رہے تو وہ مت کو مروا ڈالے گا۔

مروان ہی کی وجہ عوام میں مروان کی کوئی قدر و منزلت نہیں ہے بلکہ عوام نے توسے مت کو چھوڑ رکھا ہے۔ ہلذا مت علیهيلع کو بالؤ اور ان سے صلح کر لو۔ متہاری ان

سے رشتہ داری بھی ہے اور لوگ بھی علیهيلع کی باتیں مانتے ہیں۔چناچنہ عثمان نے علیهيلع کو دوبارہ بالیا مگر انہوں نے آنے سے انکار کر دیا اور کہا

یا تھا کہ اب میں نہیں آؤں گا۔ کہ میں نے عثمان کو صاف بتا دادھر مروان کو کسی طرح معلوم پڑ گیا کہ حضرت نائلہ نے اس کے بارے میں کیا کہا

ہے۔ وہ عثمان کے پاس آیا اور کہا کہ کیا میں کچھ کہوں۔ عثمان نے کہا کہ بولو۔ وہ بوال ہوئے کہا کہ ۔۔۔ فورا عثمان نے اس کی بات کو کاٹتے ) حضرت نائلہ(کہ بنت الفرافصہ

مت ان کے باے میں ایک لفظ بھی اپنی زبان سے نہ نکالو کیونکہ وہ مت سے زیادہ مريی خملص ہے۔ اس پر مروان کچھہ نہ بول سکا۔

باوجود اعالن التعلقی کے ہ کا عثمان پر پانی بند کرنا اور موال علیهيلع کا طلح 12.10 پانی کا انتظام کرنا

سے، انہوں نے ابن ابی عون سے اور ) الواقدی(اگلی روایت طربی نے حممد بن عمر :انہوں نے اپنے والد سے نقل کیا ہے

اهللا : بن عبد یغوث نے مروان بن احلکم کا ذکر کرتے ہوئے کہاعبدالرمحن بن االسود مروان کو غارت کرے۔ عثمان مسلمانوں کے پاس گیا تھا اور انہیں منانے کی کوشش کی تھی۔ اور وہ منرب پر اس قدر رویا کہ لوگوں کو بھی رال دیا۔ عبدالرمحن بن االسود بن عبد

ثمان کی داڑھی آنسوؤں سے بھیگ گئی یغوث کہتے ہیں کہ میں نے خود دیکھا کہ عاللھم اىل اتوب الیک۔ اور پھر اس نے یہ الفاظ تني مرتبہ : تھی اور وہ کہہ رہا تھا

دہرائے۔ پھر کہا خبدا اگر حق جمھے اس حال میں لوٹا دے کہ میں غالم بن جاؤں تب معزز لوگ بھی میں اس پر بھی شاکر رہوں گا اور جب میں اپنے گھر جاؤں تو مت میں سے

مريے پاس آئیں۔ خبدا میں اب مت سے چھپوں گا نہیں بلکہ متہیں راضی کروں گا بلکہ متہاری رضامندی سے زیادہ کام کروں گا اور مروان اور اس سے متعلق افراد کو میں اپنے

آپ سے دور کر دوں گا۔ کاتا [ ان کو ب رہا اور وہ مگر وہ وعدہ ہی کیا جو وفا ہو جائے۔ مروان مرتے دم تک عث ہ م

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 122: Qaatelaan e Uthman

122 ہحصف

]بہکتے رہے یہ خطبہ دے کر عثمان گھر آیا تو مروان اسکے پاس آیا اور اسکو پھر بہکانا شروع کر دیا

یہاں تک کہ اس نے عثمان کو پھر اپنے ارادے سے روک دیا۔ چناچنہ عثمان مارے شرمدنگی کے باہر لوگوں کے سامنے تک نہ آیا اور گھر کے اندر ہی رہا۔ اور عثان کی

ائے مروان لوگوں کے پاس گیا اور کہا مت لوگ اپنے گھر چلے جاؤ اگر عثمان کو کسی جب سے کوئی کام ہوا تو اسے بال لے گا۔

گے کہتے ہیں کہ میں علیهيلع کے پاس گیا تو وہ مزار نبوی ملسو هيلع هللا ىلص عبدالرمحن بن اسود آموجود اور منرب نبوی کے بیچ بیٹھے ہوئے تھے اور ان کے پاس حممد بن ابی بکر بھی

تھے۔ اور دونوں وہاں مروان کا ذکر کرتے ہوئے کہہ رہے تھے کہ مروان نے لوگوں کو یہ یہ کہا ہے۔ اس پر علیهيلع مريی طرف متوجہ ہوئے اور کہا کیا مت عثمان کے خطبہ کے موقع پر موجود تھے؟ میں نے کہا ہاں۔ پھر پوچھا کیا مت اس وقت بھی موجود تھے جب

یہ کہا؟ میں نے کہا کہ ہاں۔مروان نے لوگوں کو یہ اگر میں بیٹھا رہوں تو وہ اس بات کی شکایت کرتا ہے ! اس پر علی نے کہا خدا کی پناہ

کہ میں نے اسے اکیال چھوڑ دیا ہے اور رشتہ داری کا بھی خیال نہیں کیا ہے۔ اور اگر کم انہیں کوئی نصیحت کرتا ہوں اور وہ کچھ کام کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو مروان بن ح

اپنا آلہ کار بناکر جیسا چاہتا ہے اس سے کام کرواتا ہے حاالنکہ وہ بڑی عمر کا ہو گیا کے پاس بیٹھتا رہا ہے۔ملسو هيلع هللا ىلص ہے اور رسول

یہ باتیں ہو رہی تھیں کہ اتنے میں علیهيلع کے پاس عثمان کا قاصد یہ پیغام لیکر آیا کہ وہ پھر علیهيلع کو بال رہا ہیں۔ علیهيلع نے نہایت غصہ میں آ کر جواب دیا کہ میں اب

کبھی عثمان کے پاس نہیں جاؤں گا۔ قاصد یہ جواب سن کر لوٹ گیا۔گے کہتے ہیں کہ اس کے دو دن بعد میں نے عثمان کو بہت عبدالرمحن بن اسود آرجنیدہ پایا۔ میں نے اس کے غالم ناقل سے پوچھا کہ عثمان کہاں ہیں؟ وہ بوال، وہ

اچنہ میں صبح علیهيلع کے پاس گیا اور ان کے پاس علیهيلع کے پاس گئے تھے، چنبیٹھا رہا۔ علیهيلع نے جمھے بتایا کہ کل عثمان مريے پاس آیا تھا اور اس کا کہنا تھا کہ وہ دوبارہ اس قسم کے کام نہیں کرے گا اور مريے مشورہ پر ہی عمل کرے گا۔ میں نے

تھا۔ پھر مت گھر گئے اور مروان پر بیٹھ کر وعدہ کیاملسو هيلع هللا ىلص اسے یاد دالیا کہ مت نے منرب رسولاہل (متہارے پاس آیا اور اس نے لوگوں کو پھر سے مت سے ملنے نہیں دیا بلکہ لوگوں

کو گالیاں دیں اور انہیں بے عزت کیا۔ ) مدینہ اس پر عثمان مريی بات سن کر جمھ پر ہی یہ الزام لگاتا ہوا واپس چال گیا کہ مت نے رشتہ

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 123: Qaatelaan e Uthman

123 ہحصف

داری ختم کر دی ہے اور جمھے ذلیل کر کے لوگوں کو مريے خالف کردیا ہے۔ میں نے کہا میں تو لوگوں کو صرف متہاری خمالفت سے روکتا ہوں مگر جب میں متہارے پاس

آتا ہوں اور مت ہر بات کا وعدہ کرلیتے ہو ، مگر جب گھر جاتے ہو تو اس وعدے کے برخالف مروان کی بات سن کر اس کی بات پر عمل کرتے ہو۔ اس کے بعد وہ اپنے گھر

چال گیا۔ عبدالرمحن کہتے ہیں کہ اس کے بعد میں نے علیهيلع کو عثمان سے کنارہ کش ہی دیکھا اور وہ عثمان کے کاموں میں پہلے کی طرح کوئی دخل نہیں دیتے تھے۔

مگر بہرحال جمھے یہ پتا ہے کہ علیهيلع نے طلحہ پر زور دیا تھا کہ جب عثمان حماصرے کی حالت میں تھا اس پر پانی تک بند کر دیا گیا تھا۔

علیهيلع اس بات پر بالکل مطمئني نہ تھے حتی کہ عثمان تک پانی نہ پہنچا دیا گیا۔

ہ کی موال علیهيلع سے بدمتیزیبنی امی 12.11

سے، انہوں نے عبداهللا ابن جعفر سے، ) الواقدی(مر اگلی روایت طربی نے حممد بن ع

:انہوں نے امسعیل بن حممد سے نقل کیا ہےعثمان مجعہ کے دن منرب پر چڑھا اور پھر محد و ثناء کے بعد خطبہ دینے لگا۔ اتنے

کھڑا ہوا اور وہ چالنے لگا کہ مت اهللا کی کتاب کے مطابق عمل کرو۔ میں ایک شخص عثمان نے کہا بیٹھ جاؤ۔ چناچنہ وہ شخص بیٹھ گیا اور کچھ دیر کے بعد پھر کھڑا ہو گیا

اور پھر عثمان نے اسے بیٹھنے کے لئے کہا۔ اس طرح ان سے تني دفعہ یہ حرکت کی کا حکم دیا۔ اور اس کے بعد لوگوں نے عثمان اور تینوں دفعہ عثمان نے اسے بیٹھ جانے

ہ کے لوگ [پر اتنے کنکر اور پتھر پھینکے کہ آمسان دکھائی نہیں دیتا تھا ہ اہل مدید تھے، اور اہل مصر واپس جا چکے تھے جو کہ اتنی کثرت سے مسجد میں موج

ن یو

یں فورا لوگ ۔ عثمان زمخوں سے نڈھال ہو کر بےہوش ہوا اور منرب سے گر پڑا۔ انہ]تھے اٹھا کر لے گئے۔ ۔۔۔۔

اس کے بعد علیهيلع ، عثمان کی عیادت کے لئے اس کے گھر گئے تو اس وقت اس کے چاروں طرف بنو امیہ کھڑے ہوئے تھے۔ علی نے پوچھا کہ عثمان کا کیا حال ہے؟ اس

اے علی، مت نے : وقت بنو امیہ کے متام لوگ علیهيلع کی طرف متوجہ ہوئے اور کہا کو تباہ و برباد کر دیا ہے اور مت نے امري املومنني کے ساتھ یہ سلوک کرایا ہے۔ آپ عثمان

اس بات کو اچھی طرح جان لو اگر آپ اپنے مقصد میں کامیاب ہو گئے تومتہارا زمانہ

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 124: Qaatelaan e Uthman

124 ہحصف

اس پر علی بہت ناراض ہوئے اور انتہائی غصہ کے بھی مت پر نہایت برا گذرے گا۔ حالت میں واپس چلے گئے۔

ہ کے اونٹوں کا اپنے رشتہ دار کو دیناعثمان کا صدق 12.12

سے، انہوں نے عبداهللا ابن ) الواقدی(اگلی روایت ابن جریر طربی نے حممد بن عمر :والد سے بیان کی ہےجعفر سے، انہوں نے ام بکر بنت املسور سے، انہوں نے اپنے

کچھ اونٹ عثمان کے پاس الئے گئے جو کہ صدقہ کا مال تھا۔ اور عثمان نے وہ متام اونٹ بنو حکم کے ایک شخص کو دے دیے جو کہ ان کا رشتہ دار تھا۔

س بات کا پتا چال تو انہوں نے املسور اور عبدالرمحن بن االسود کو جب عبدالرمحن کو ابالیا۔ ان لوگوں نے بنو حکم کے اس شخص سے وہ اونٹ واپس لیے اور انہیں لوگوں

میں تقسیم کر دیا، جبکہ اس دوران عثمان اپنے گھر میں بند ہو کر بیٹھے رہے۔ چھوٹی چھوٹی روایات نقل کیں ہیں جن کا لب لباب ۵اس کے بعد ابن جریر طربی نے

یہ ہے کہ اہل مدینہ میں سے جبلہ بن عمرو الساعدی، عمرو بن العاص اور جھجھاہ اہل (غفاری وغريہ نے عثمان کو سب کے سامنے برا بھال کہا۔ یہ سب کچھ لوگوں

کے سامنے پیش آیا اور وہ کچھ نہیں بولے۔) ینہمد

ہل مصر کو دھوکے سے قتل کرنے کے لئے خط لکھنا اور اہل عثمان کا ا 12.13 مدینہ کا بغاوت کے لئے اٹھ کھڑے ہونا

اگلی روایت ابن جریر طربی نے جعفر بن عبداهللا سے، انہوں نے عمرو سے، انہوں نے :چچا عبدالرمحن ابن یسار سے نقل کی ہےحممد بن اسحق سے، اور انہوں نے اپنے

جب لوگوں نے دیکھا کہ عثمان کیا کر رہے ہیں تو ان اصحاب رسول نے جو کہ مدینہ حدی میں موجود تھے اس صحابہ کو خطوط لکھے جو کہ جو کہ جہاد کے لیے سر

مت لوگ خدا کی راہ میں اور حممد کے دین کی : "صوبوں میں بکھرے ہوۓ تھے کہخاطر جہاد کرنے کی غرض سے نکلے ہوۓ ہو۔ متہاری غري موجودگی میں حممد کا

دین تباہ و برباد ہو گیا ہے۔ چناچنہ مت لوگ واپس مدینہ پلٹ آؤ اور آ کر حممد کے دین کو واپس آ گۓ یہاں تک کہ انہوں نے عثمان کو قتل کر چباؤ۔ چناچنہ وہ لوگ ہر مست سے

دیا۔شاعت"ادارہ نوٹ[ ا لفظ نکال کے شر " دارا کے اردو ایڈیشن میں اصحاب رسول کال:

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 125: Qaatelaan e Uthman

125 ہحصف

د لکھ دیا گیا ہے کہ شر پسندوں نے دیگر شرپسندوں کو خطوط لکھے ]پس ہے ، اس جب مصر کے لوگ واپس جانے لگے اور یہ خیال کیا کہ عثمان نے توبہ کر ىل

ن

وقت عثمان نے مصر کے گورنر عبداهللا بن سعد کو ان لوگوں کے متعلق جو کہ عثمان کی :خمالفت کر رہے تھے، ایک خط لکھا کہ

فالں اور فالں لوگ جب متہارے پاس پہنچیں تو مت ان کو قتل کر دو اور فالں فالں " "آدمیوں کو یہ یہ سزا دو۔

اور عثمان نے یہ ول تھے اور باقی تابعني تھے۔ان آدمیوں میں سے کچھ تو اصحاب رسخط پہنچانے کے لئے قاصد کے طور پر ابواالعور بن سفیان سلمی کو بھیجا، اور اسے اپنے اونٹ پر سوار کرایا اور اسے کہا کہ وہ ان لوگوں کے مصر پہنچنے سے پہلے یہ

خط مصر کے گورنر تک پہنچائے۔مال تو انہوں نے اس سے پوچھا کہ وہ کہاں جا رہا راستے میں ابواالعور ان لوگوں سے

ہے۔ اس نے جواب دیا کہ میں مصر جا رہا ہوں۔ ان لوگوں کے ساتھ ایک شامی شخص بھی تھا جس کا تعلق قبیلہ خوالن سے تھا۔ جب ان لوگوں نے ابواالعور کو عثمان کے

خط یا پیغام دے کر ایک اونٹ پر سوار دیکھا تو پوچھا کہ کیا عثمان نے متہیں کوئیبھیجا ہے؟ انہوں نے پوچھا کہ پھر عثمان نے متہیں کس لئے بھیجا ہے؟ وہ بوال کہ جمھے علم نہیں۔ اس پر ان لوگوں کو شک ہوا اور وہ کہنے لگے کہ نہ متہارے پاس

کوئی خط ہے اور نہ متہیں اس بات کی خرب ہے کہ متہیں کس لئے بھیجا گیا ہے، اور ں مت پر شک ہے اور مت ہمیں جاسوس معلوم ہوتے ہو۔ چناچنہ ان اس وجہ سے ہمی

لوگوں نے ابواالعور کی تالشی ىل تو اس کی پانی کی چھاگل سے ایک خط برآمد ہوا۔ جب انہوں نے وہ خط پڑھا تو اس میں بعض کو قتل کر دینے اور بعض کو دوسری ماىل

لوگ واپس مدینہ آ گئے۔ اور سزائیں دینے کا حکم تھا۔ چناچنہ یہ خط پڑھتے ہی وہجب لوگوں کو ان کے واپس مدینہ آنے کی خرب ملی تو انہیں پتا چال کہ ان کے ساتھ کیا

اہل مدینہ بغاوت میں اٹھ ہوا ہے۔ اس پر دیگر صوبوں سے بھی لوگ واپس آ گئے اور ۔کھڑے ہوئے

ہ کو مدد کے لئے فوج بھیجنے کا حکم دینا، مگر معاویہ کا عثمان کا معاوی 12.14 عثمان سے منہ پھري لینا

اگلی روایت ابن جریر طربی نے جعفر سے، انہوں نے علی اور عمرو سے، انہوں نے

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 126: Qaatelaan e Uthman

126 ہحصف

حسني سے، انہوں نے اپنے والد سے، انہوں نے حممد بن سعید الکلبی سے بیان کی :ہے

اہل مصر واپس اس لئے آئے کیونکہ انہیں عثمان کا ایک غالم مل گیا تھا جو کہ حاکم مصر کے پاس عثمان کا خط لے کر جا رہا تھا کہ ان میں سے کچھ کو قتل کر دیا جائے

لف سزائیں دی جائیں۔اور کچھ کو خمتجب یہ لوگ عثمان کے پاس واپس پہنچے تو انہوں نے عثمان سے دریافت کیا کہ کیا یہ

متہارا غالم ہے؟ عثمان نے کہا کہ یہ مريے علم کے بغري چال گیا تھا۔ پھر انہوں نے پوچھا کہ کیا یہ متہارا اونٹ ہے؟ عثمان نے کہا کہ ہاں، مگر اسے جمھے بتائے بغري یہ

ے گھر سے لے گیا ہے۔ انہوں نے مزید پوچھا کہ پھر کیا خط پر یہ متہاری مہر ہے؟ مري عثمان نے کہا کہ یہ کسی دوسرے نے مريے علم کے بغري لگائی ہے۔

:اس پر عبدالرمحن ابن عدیس نے اشعار پڑھے کہاهللا ۔۔۔ ہم لوگ عثمان، سعید اور ولید کے خالف اهللا کا انصاف مانگنے آئے ہیں، اور یا

ہمیں اس وقت ہی واپس کرنا جب ہم یہ چیز پا لیں۔جب عثمان نے لوگوں کی یہ حالت دیکھی کہ لوگ اب دھڑا دھر اس کے خالف ہو رہے

:ہیں تو عثمان نے شام میں امري معاویہ کو خط لکھا بسم اهللا الرمحن الرحیم

نربداری چھوڑ دی ہے کافر ہو گئے ہیں اور انہوں نے مريی فرما اہل مدینہواضح ہو کہہ کا لفظ [۔اور بیعت کے خالف کام کرنے لگے ہیں نوٹ کریں کہ روایت میں اہل مدی

وی ر موجود ہے جبکہ سیف کذاب اور اس کی پريوکار ناصبی حضرات کا د صاف طور ر تھے ر اور وفاد ثمان کے جانث و ہ چناچنہ مت فوری طور متام شامی ]ہے کہ اہل مدی

نع پ

ا ا ع ت نجو جو کہ متہارے پاس ہیں، اور ان کو ان متام اونٹوں پر سوار کراؤ جو کہ سپاہی بھی

"متہارے پاس موجود ہیں۔جب معاویہ کو یہ خط مال تو اس نے اس پر عمل کرنے پر تاخري کی کیونکہ معاویہ

اصحاب رسول کی اعالنیہ خمالفت کو پسند نہیں کر رہا تھا کیونکہ اسے علم تھا کہ وہ اس معاملے میں متفق ہو چکے ہیں۔عثمان کے

تو اس نے دیگر اہل شام اور دیگر جب عثمان نے معاویہ کی طرف سے یہ تاخري دیکھی صوبوں میں امداد کے لئے خطوط لکھے۔۔۔۔

عثمان کے خطوط ملنے کے بعد خمتلف عالقوں سے فوجی دستے روانہ ہوئے، مگر ( کے قتل کی خرب ملی، جس پر وہ وہیں جب وہ ربذہ کے مقام پر پہنچے تو انہیں عثمان

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 127: Qaatelaan e Uthman

127 ہحصف

۔)سے واپس پلٹ گئےناصبی حضرات کو ابن سبا کے پروپیگنڈہ سے فراغت ملے تو ان کے لئے بہرت ہے کہ

ر ڈالیں۔ بعد میں قصاص عثمان وہ اپنے چہیتے امام امري معاویہ کے کارنامے پر بھی نظکا مطالبہ تو معاویہ کی طرف سے صرف ڈھول ڈرامہ تھا، ورنہ اصل وجہ تو صرف اور

صرف اس کی دنیا پرستی تھی جس کے لئے وہ اپنے پورے دور میں ہر قسم کی سازشیں اور ہتھکنڈے استعمال کرتا رہا۔

اس نے موال علیهيلع سے کہا ابن جریر طربی نے ابن عباس سے نقل کیا ہے کہ ابن عبگر اسے شام کا حاکم رہنے دیں تو وہ خبوشی تھا کہ معاویہ دنیا پرست انسان ہے اور ا

حوالہ تاریخ طربی، انگلش ایڈیشن [قتل عثمان کو بھول بھال کر آپ کی محایت کرے گا۔ ]۲۳ صفحہ ۱۶جلد ،

وان و سعید بن مگر موال علیهيلع تو وہ تھے جو کہ عثمان کو ہمیشہ سے معاویہ و مرالعاص جیسے بے اميان لوگوں کو برطرف کرنے کا کہتے آئے تھے۔ ہلذا یہ کیسے

ممکن ہوتا کہ اپنی خالفت کے استحکام کے لئے موال علیهيلع معاویہ کو خوش کرنا شروع کر دیتے اور اپنی عوام کو دھوکا دیتے۔

گر موال علیهيلع کو ایسا کرنا ہی ہوتا تو ان کی خالفت میں اور عثمان کی خالفت میں ا کیا فرق رہ جاتا؟؟؟

ھر اہل مصر کو دھوکہ دے کر فوجی قوت مجع کرنے کی کوششیںعثمان کی پ 12.15

اگلی روایت ابن جریر طربی نے جعفر سے، انہوں نے عمرو اور علی سے، انہوں نے حسني سے، انہوں نے اپنے والد سے، انہوں نے حممد بن اسحق بن یسار مدنی سے،

:ے حيیی بن عبداهللا ابن زبري سے بیان کی ہےانہوں ن :اہل مصر نے ذواخلشب کے مقام سے عثمان کو ایک خط لکھا۔۔۔۔

لی نہ خدا اس قوم کے حاالت کبھی تبدیل نہیں کرتا جبتک کہ وہ قوم خود اپنے اندر تبدیپیدا کر لے۔ اس لئے مت اهللا کو یاد رکھو اور اسی سے ڈرو۔ متہارے پاس اس وقت دنیا ہے اور اس کے ذریعے مت اپنی آخرت کی تکمیل کرو اور اپنی آخرت کو تباہی میں نہ

ڈالو، ورنہ یہ دنیا بھی متہارے لئے خوشگوار ثابت نہیں ہو گی۔ مت کو معلوم ہونا چاہئے غیظ و غضب صرف اور صرف اهللا ہی کے لئے ہے اور ہم اهللا ہی کی رضا کہ ہمارا متام

مندی کے لئے یہاں آئے ہیں۔ ہم اس وقت تک اپنی تلواریں نیام میں نہیں ڈالیں گے

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 128: Qaatelaan e Uthman

128 ہحصف

جبتک کہ متہارے طرف سے واضح اور صاف معافی نامہ نہیں آ جاتا یا متہاری رف یہی کہنا چاہتے ہیں اور گمراہی کا ہمیں کھل کر علم نہیں ہو جاتا۔ ہم مت سے ص

متہارے سامنے صرف یہی معاملہ باقی رہ گیا ہے۔ اور اهللا ہمارے طرف سے معذرت قبول کرنے واال ہے۔ والسالم۔

ا حق صرف : نوٹ[ لطی کیا اصالح امت کے لئے قتل و خون کرنے کی اجتہادی ہ اجتہ لطی حضرت عائشہ ہی کو حاصل ہے؟ کیا ناصبی حضرات اہل مصر کو ادی

و عثمان لطی کی ہے ادی کرنے حق نہیں دیں گے؟ بلکہ اہل مصر نے یہاں ایک اجتر بار دھوکے اور کذب ہ اور اہل مصر کو ب ر بار وعدہ خالفی کر کے اور اہل مدی نے ب

ر کر کے کئ گنا زیادہ غلطیاں کیں ہیں ]بیانی توبہ کرنے کا مطالبہ کیا۔ نے بھی عثمان کو خط لکھا اور عثمان سے اہل مدینہ

ک غغی

ت غ ہا ن ا

ک اور یہ

قسمیں کھا کھا کر کہہ رہے تھے کہ وہ عثمان کو نہیں چھوڑیں گے ) اہل مدینہ(لوگ یہاں تک کہ وہ عثمان کو قتل نہ کر لیں، یا پھر دوسری صورت میں عثمان انہیں انکا حق

نہ دے دیں۔ان نے اپنے محایتیوں جب عثمان کو خطرہ ہوا کہ اب لوگ انہیں قتل کر دیں گے تو عثم اس مصیبت سے اور گھر والوں سے مشورہ طلب کیا۔ اس پر وہ لوگ کہنے لگے کہ

نکلنے کے لئے وہ علیهيلع کو بالئیں اور ان سے درخواست کریں کہ وہ ان لوگوں کو دوبارہ واپس لوٹا دیں۔ اور جو کچھ یہ لوگ مطالبہ کر رہے ہیں وہ انہیں دے دیا جائے

وقت مل جائے گا اور دوسرے صوبوں سے مدد بھی پہنچ جائے گی۔گا۔ اس طرح اور عثمان نے کہا کہ اب کی بار یہ لوگ اس ٹال مٹول کو قبول نہیں کریں گے۔ پہلی دفعہ

جب وہ آئے تھے تو جمھ سے ایسی غلطیاں سرزد ہوئیں ہیں کہ اب کی بار میں جو بھی ے۔وعدہ کروں گا وہ اس کے ایفاء پر ضرور سے زور دیں گ

متہارے لئے بہرت ہے کہ قوت حاصل ہونے ! اس پر مروان نے کہا کہ اے امري االمومننيتک مت ان کو ڈھیل دو چہ جائیکہ قریب رہ کہ ان سے مقابلہ کیا جائے۔ اس لئے اس

وقت مت ان کا مطالبہ مان لو اور ٹال مٹول کرتے رہو۔ اور چونکہ انہوں نے متہارے متہارے لئے ان کے ساتھ کئے گئے معاہدے کی پابندی خالف بغاوت کی ہے، اس لئے

ضروری نہیں ہے۔ مت کو چاہئے کہ مت علیهيلع کو بلوا لو۔ چناچنہ عثمان نے علیهيلع کو بلوایا۔ جب وہ آئے تو عثمان نے کہا کہ اے ابواحلسن، مت ان لوگوں کو مريے پاس سے لوٹا دو۔ میں ان کی متام شکایتیں دور کر دوں گا اور ان کے

پنے متعلق اور دوسرے لوگوں کے متعلق متام مطالبات مان لوں گا، خواہ اس میں مريی ا

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 129: Qaatelaan e Uthman

129 ہحصف

جان ہی کیوں نہ چلی جائے۔ عوام اس بات کو فوقیت دیں گے کہ مت ان کے ساتھ انصاف کرو : علیهيلع نے فرمایا

جبائے اس بات کہ وہ مت کو قتل کریں۔ اور میں خیال کرتا ہوں کہ یہ لوگ اس وقت تک مطمئني نہیں ہوں گے جبتک ان کے مطالبات پورے نہ ہو جائیں۔ اب

جب یہ لوگ پہلی مرتبہ آئے تھے تو میں نے اپنی طرف سے ان سے خپتہ وعدہ کیا تھا کہ مت ان متام باتوں سے رجوع کر لو گے جسے وہ ناپسند کر رہے ہیں۔ مريی اس خپتہ

مت نے ان وعدوں میں سے کوئی یقني دہانی کے بعد وہ لوگ واپس لوٹ گئے تھے۔ مگر اس لئے اس مرتبہ مت جمھے اس معاملے میں شامل نہیں کرو بھی پورا نہیں کیا ہے۔

کیونکہ ابھی جمھے انکا حق ادا کرنا ہے۔عثمان نے کہا کہ آپ اس مرتبہ بھی انہیں یقني دالئیں کہ خدا کی قسم میں اپنا وعدہ

اس خپتہ وعدے کے بعد علیهيلع ان لوگوں ضرور سے پورا کروں گا۔ عثمان کی طرف سے اے لوگو، مت جو اپنے حقوق اور انصاف مانگ رہے : کے پاس پھر سے گئے اور کہا کہ

ہو، وہ متہیں دے دیے جائیں گے اور جو باتیں متہیں پسند نہیں ہے، انہیں چھوڑ دیا ے جائے گا۔ عثمان نے وعدہ کیا ہے کہ وہ اس دفعہ انصاف کرے گا چاہے وہ اس ک

اپنے خالف ہی کیوں نہ جاتا ہو یا پھر کسی اور کے خالف۔ چناچنہ اب مت لوگ عثمان کی بات کو قبول کر لو اور اس کو توثیق کر دو۔

ان لوگوں نے کہا کہ اے علیهيلع مت ہماری طرف سے عثمان سے اس دفعہ خپتہ وعدہ خوش نہیں الؤ کیونکہ عثمان کی طرف سے بغري کسی عملی قدم کے حمض وعدوں پر ہم

ہوں گے۔ علیهيلع نے کہا کہ متہاری بات پوری ہو گی۔پھر علیهيلع عثمان کے پاس آئے اور اسے متام صورحتال بتائی۔ عثمان نے کہا کہ آپ ہمارے درمیان ایک مدت طے کر دیں تاکہ جمھے کچھ مہلت مل سکے تاکہ میں ان

تو میں ان کی متام کے ساتھ کئے گئے وعدوں کو پورا کر سکوں، کیونکہ ایک دن میں شکایات دور نہیں کر سکتا۔

علیهيلع نے کہا کہ جو لوگ مدینہ موجود ہیں، انکے لئے تو کوئی مدت نہیں مل سکتی، اور جو معامالت دور دارز عالقوں کے ہیں، تو ان میں اس وقت تک ہی مہلت مل سکتی

ہے کہ جبتک کہ متہارا حکم وہاں تک نہ پہنچ جائے۔ہ ٹھیک ہے، لیکن مدینہ کے معامالت کے لئے بھی جمھے تني دن کی عثمان نے کہا ک

مہلت ملنی چاہئے۔ علیهيلع نے کہ کہ ٹھیک ہے۔ بعد میں علیهيلع ان لوگوں کے پاس گئے اور انہیں عثمان کا پیغام پہنچا دیا۔ اس کے بعد عثمان سے ایک معاہدہ بھی

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 130: Qaatelaan e Uthman

130 ہحصف

کر دے گا، اور جو گورنر لوگوں کو لکھوایا گیا کہ وہ تني دن کے اندر اندر متام شکایات دورناپسند ہیں، انہیں فورا معزول کر دے گا۔ اس معاہدہ پر اتنی سختی سے عہد و پیمان لئے گئے کہ جتنا کہ ممکن ہے، پھر اس معاہدہ پر معزز مہاجرین اور انصار کو بھی گواہ بنایا

گیا۔ ہدہ پورا کرنے کا وقت دیا پس اس معاہدے کے بعد لوگ واپس چلے گئے اور عثمان کو معا

گیا۔ مگر عثمان نے ادھر جنگ کی تیاریاں شروع کر دیں اور ہتھیار مجع کرنے شروع کر دیے۔

اور ساتھ ہی ساتھ اس نے مال غنیمت میں سے غالموں کی بہت بڑی فوج تیار کر ىل۔سم جب تني دن کی مہلت ختم ہوئی تو معامالت جوں کے توں تھے اور ان میں کسی ق

کی تبدیلی نہیں آئی تھی اور لوگوں کا کوئی مطالبہ پورا نہیں کیا گیا تھا، اور نہ ہی کسی گورنر کو معزول کیا گیا۔

اس پر وہ لوگ پھر عثمان کے خالف اٹھ کھڑے ہوئے اور عمرو بن حزم انصاری اہل مصر حتال کے پاس گیا جو کہ ذوخشب کے مقام پر ٹہرے ہوئے تھے، اور انہیں ساری صور

گاہ کیا۔ پھر وہ لوگ اس کے ساتھ مدینہ چلے آئے اور عثمان کو پیغام روانہ کیا کہ سے آمتہارے ساتھ تو ہمارا یہ معاہدہ طے ہوا تھا کہ مت اپنے متام برے کاموں سے توبہ کرو گے اور ہمارے مطالبات کو پورا کرو گے۔ اور ہمارے اور متہارے درمیان اس معاملے

پیمان ہوا تھا۔ میں خپتہ عہد و عثمان نے کہا میں اب بھی اس عہد پر قائم ہوں۔

اس پر انہوں نے کہا کہ تو پھر اس خط کا کیا مطلب ہے جو کہ ہم نے متہارے غالم کے پاس سے برآمد کیا ہے اور جسے مت نے اپنے گورنر کے نام لکھا ہے؟

کے متعلق کچھ علم عثمان نے کہا کہ میں نے یہ خط لکھا ہے اور نہ ہی جمھے اس ہے۔

انہوں نے کہا کہ متہارا یہ غالم متہارے ہی اونٹ پر سوار تھا، اور یہ متہارے ہی کاتب کی حتریر ہے، اور اس خط پر متہاری ہی مہر لگی ہوئی ہے۔

عثمان نے کہا کہ وہ اونٹ چوری کا تھا اور کتابت میں مشابہت بھی ہو سکتی ہے اور سرے نے لگا دی ہو۔ مہر ہو سکتا ہے کہ کسی دو

انہوں نے کہا کہ اگرچہ کہ ہمارے نزدیک مت ہی ملزم ہو، لیکن پھر بھی ہم کسی عجلت سے کام نہیں لیں گے، بلکہ ہم متہیں موقع دے رہے ہیں کہ مت اپنے برے حکام کو

معزول کر دو اور ان لوگوں کو حاکم مقرر کرو جو ہماری جان و مال کے دمشن نہ ہوں

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 131: Qaatelaan e Uthman

131 ہحصف

حفاظت کریں۔ پس مت ہماری یہ شکایات دور کرو۔بلکہ انکی عثمان نے جواب دیا کہ اگر میں متہاری مرضی اور خواہشات کے مطابق حاکم مقرر کرنا شروع کر دوں اور متہارے ناپسندیدہ حکام کو معزول کر دوں تو پھر مريی کیا حیثیت باقی

اصل ہو جائیں گے۔رہ جاتی ہے؟ اس طرح تو حکومت کے متام اختیارات مت ہی کو حوہ بولے کہ خدا کی قسم متہیں یہ کام کرنا پڑے گا، ورنہ مت معزول ہو جاؤ یا پھر ہم

متہیں اب کے قتل کر دیں گے۔ مگر عثمان نے انکے مطالبات ماننے سے انکار کر دیا اور کہا کہ میں خالفت کی اس

قمیص کو ہرگز نہیں اتاروں گا جو کہ خدا نے جمھے پہنائی ہے۔اس پر ان لوگوں نے چالیس راتوں تک عثمان کے گھر کا حماصرہ جاری رکھا اور اس

دوران میں طلحہ لوگوں کو مناز پڑھاتا رہا۔سازشیں کر رہا تھا یہ پھر ارباب دانش ذرا انصاف تو کیجئے کہ یہ عبداهللا ابن سبا تھا جو

:عثمان؟ ذہن نشني رہے کہ

عثمان فوج مجع کر کے خمالفني کو قتل کر دینا چاہتا ہے اور اس مقصد کے • لئے اپنے رشتہ داروں کو خطوط لکھتا ہے کہ فوجیں بھیجو۔

اس مقصد کو حاصل کرنے کے لئے موال علیهيلع کو دھوکا دیتا ہے کہ وہ جا • کہ اس دوسری مرتبہ وہ لوگوں کی شکایات کو دور کر کر لوگوں کو مطمئني کریں

دے گا۔

تني دن کی مہلت بھی اس دھوکہ کے لئے لیتا ہے کہ فوجیں پہنچ جائیں۔ اور •غالموں کو ) جو مسلمانوں کا حق تھا(اسی دوران میں بیت املال کی رقم سے

خرید کر اپنی ایک فوج تیار کرتا ہے۔

چھتے ہیں جو کہ عثمان نے ان کے قتل کے اہل مصر جب اس خط کے متعلق پو •لئے لکھا ہوتا ہے، تو فورا اس سے مکر جاتا ہے اور ہر چیز کا انکار کرتا رہتا

ہے کہ غالم مرضی کے بغري چال گیا، اونٹ پتا نہیں کس نے اسے دے دیا، خط پتا نہیں کس نے مريے کاتب کی لکھائی میں لکھ دیا، اور مہر پتا نہیں کس نے

علی بنوا کر لگا دی۔۔۔۔ج

اور انصاف تو یہ ہے کہ اہل مصر یقینا نیک نیت تھے کہ پھر بھی عثمان کو •کہتے ہیں کہ وہ نہ اس کا قتل چاہتے ہیں اور نہ خط کے معاملے میں عجلت

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 132: Qaatelaan e Uthman

132 ہحصف

سے کام لیں گے۔ بس عثمان انکے جائز مطالبات پورے کر دے۔ مگر عثمان ان ن کے قتل کا سامان مجع کرنے میں لگا رہتا ہے۔کے مطالبات رد کر کے بس ا

عثمان کی ان سازشوں کا دفاع کرنے کے لئے ناصبی حضرات کے پاس صرف ایک

کا قول ہے کہ جنگ ایک دھوکا ہے جس میں سب ملسو هيلع هللا ىلص بہانہ ہوتا ہے کہ رسول اهللا کچھ جائز ہے۔

گر عثما ن نے یہ ناصبی حضرات کے اس بیہودہ بہانے کے سلسلے میں عرض ہے کہ ادھوکا جنگ کے میدان میں فوجی چال چل کر دیا ہوتا تو بات ہوتی، مگر عثمان یہ

دھوکے اور سازشیں جنگ کے میدان کی جبائے مذاکرات کی میز پر بیٹھ کر رہا ہے۔ نے کبھی مذاکرات کی میز پر بیٹھ کر کسی کو دھوکا دیا؟ ملسو هيلع هللا ىلص بتائیے کہ کیا رسول اهللا

نے کس طرح اپنے معاہدے کی ملسو هيلع هللا ىلص یہ کو کہ رسول اهللا اور یاد کیجئے صلح حدیبپاسداری کی اور اس صحابی کو کفار کے ہاتھوں واپس کر دیا جو کہ مکہ سے بھاگ کر

آ گیا تھا۔ اور بتائیے کہ کیا واقعی عثمان کے مذاکرات کی میز پر ان دھوکوں اور سازشوں سے عثمان کے دفاع کی ہیں یا پھر یہ ناصبی حضرات کی طرفملسو هيلع هللا ىلص کے ذمہ دار رسول

پر بدترین بیہودہ الزام تراشی؟ ملسو هيلع هللا ىلص خاطر دین اسالم اور رسول اهللا

مالک اشرت کی طلبی اور حممد بن ابی بکر کا عثمان کو قتل کرنا 12.16

اگلی روایت ابن جریر طربی نے یعقوب بن ابراہیم سے، اس نے امسعیل بن ابراہیم :ے، انہوں نے وثاب سے نقل کی ہےسے، اس نے ابن عون سے، اس نے احلسن س

احلسن کہتے ہیں کہ وثاب، جو کہ عمر کے آزاد کردہ غالم تھا، اس کی گردن پر عثمان عثمان کے قتل کے وقت نیزے کے زمخوں کے دو نشانات تھے، وہ بیان کرتے ہیں کہ

نے جمھے اشرت کو بالنے کے لئے بھیجا۔ چناچنہ میں نے اشرت کو جا کر کہا اور اور لے کر ساتھ واپس آیا۔ ۔۔

عثمان نے اشرت سے پوچھا کہ یہ لوگ جمھ سے کیا چاہتے ہیں؟ اشرت نے کہا کہ وہ تني باتوں میں سے ایک بات چاہتے ہیں۔ عثمان نے پوچھا کہ وہ

ں؟کونسی تني باتیں ہیاشرت نے جواب دیا کہ یا تو مت خالفت سے دستربدار ہو جاؤ اور انہیں آزادی دو کہ جسے

چاہیں اپنا امري مقرر کر لیں۔ یا مت خود اپنے اعمال کا قصاص لو۔ اگر مت کو ان دو باتوں کا

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 133: Qaatelaan e Uthman

133 ہحصف

انکار ہے تو یہ لوگ متہیں قتل کر دیں گے۔ رت نہیں ہے؟ اس پر اشرت نے جواب عثمان نے پوچھا کہ کیا اس کے عالوہ کوئی اور صو

دیا کہ نہیں۔عثمان نے کہا کہ میں خالفت کی اس قمیض کو نہیں اتاروں گا جو کہ اهللا نے جمھے

پہنائی ہے۔ ۔۔۔ اس کے بعد اشرت اٹھ کر چلے گئے، مگر ہم وہاں کچھ مزید دن ٹہرے۔ پھر ایک

گیا۔ اس کے بعد حممد بن پستہ قامت آدمی بھیڑیے کی طرح اندر داخل ہوا اور پھر چالابی بکر اندر آیا اور اس کے ہمراہ تیس آدمی تھے۔ حممد بن ابی بکر نے عثمان کی

داژھی پکڑ ىل اور اسے اتنی زور سے جھٹکا دیا کہ دانت جبنے کی آوازیں آنے لگی۔ :حممد بن ابی بکر نے عثمان سے کہا کہ

ہی متہارے خطوط متہارے مددگار ثابت معاویہ متہاری مدد کو آیا نہ ابن عامر اور نہ ہوئے۔

ا ایک اور گواہ [ ہ کرنے ا عثمان کی مدد ہ لیجئے ناصبی حضرات کے امام معاو عثمان نے کہا کہ اے مريے بھائی کے بیٹے، مريے داڑھی کو چھوڑ دے۔ ]

ر پھر میں نے دیکھا کہ حممد بن ابی بکر نے آنکھ سے اپنے ساتھیوں کو اشارہ کیا۔۔۔اوان لوگوں نے مل کر عثمان کو قتل کر دیا۔

ک ن ک ی

ہ کی گواہی اور عثمان کا کذب بیانی سے اہل مدینہ کو گمراہ حممد بن مسلم 12.17 کرنے کی کوشش

سے، انہوں نے جعفر بن اگلی روایت حممد بن عمر واقدی نے حيیی بن عبدالعزیز :حممود سے اور انہوں نے حممد بن مسلمہ سے بیان کی ہے

حممد بن مسلمہ بیان کرتے ہیں کہ وہ اپنے قبیلے والوں کے ساتھ اہل مصر کے پاس دیس، سودان بن محران، عمرو بن احلمق اور ابن النباع اہل گیا۔ اس وقت عبدالرمحن بن ع

مصر کے چار سردار تھے اور ایک خیمے میں مجع تھے۔ میں نے ان چاروں کو عثمان کے حقوق بتائے اور انہیں یاد دالیا کہ انہوں نے عثمان کے بیعت کی ہے۔ اور انہیں

ا۔ پھر میں نے اس بات کی مسجھایا کہ عثمان کے قتل ہونے سے بہت ہنگاما پیدا ہو گذمہ داری ىل کہ عثمان ان متام باتوں کو دور کرنا چاہتے ہیں جس کی وجہ سے انہیں

عثمان سے شکایات ہیں۔

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 134: Qaatelaan e Uthman

134 ہحصف

انہوں نے کہا کہ اگر عثمان نے یہ شکایات دور نہ کیں تو کیا ہو گا۔ اس پر میں نے ان مان گئے اور واپس لوٹ سے کہا کہ پھر متہیں اختیار ہے۔ اس پر وہ لوگ مريی بات

گئے۔اس کے بعد میں عثمان کے پاس آیا اور اسے کہا کہ اے عثمان مت اهللا کو یاد رکھو اور اپنی حفاظت کا سامان کر لو کیونکہ لوگ اب متہاری جان کے در پر ہیں۔ اور متہارے ساتھی

ہارے تک متہیں اکیال چھوڑ چکے ہیں۔ بلکہ اس سے بھی بدتر صورحتال ہے کہ وہ مت دمشنوں کی محایتی بن گئے ہیں۔

عثمان نے مريے بات کو مان لیا اور جمھ کو دعائیں دیں۔ اس کے بعد میں واپس چال گیا، مگر مدینہ میں ہی موجود رہا۔

یہ (اسی دوران میں عثمان نے لوگوں کو اہل مصر کے واپس جانے کی اطالع دی اور یں سن کے یہاں آئے تھے۔ مگر یہاں آ کر اصل بات) جھوٹی(اہل مصر ) کذب بیانی کی کہ

صورحتال معلوم ہوئی تو وہ واپس چلے گئے۔ حممد بن مسلمہ کہتے ہیں کہ مريا دل نے چاہ رہا تھا کہ میں عثمان کے پاس جا کر اسے

پھر جمھے اطالع ملی کہ اہل مصر پھر آ گئے سخت مالمت کروں۔ مگر میں چپ رہا۔ والے سے پوچھا کہ کیا وہ سچ کہہ رہا ہے؟ اس نے کہا کہ ہیں۔ میں نے اطالع دینے

ہاں۔عثمان کو جب اہل مصر کے دوبارہ آنے کی خرب ہوئی تو اس نے پھر جمھ کو بالیا۔ جب میں عثمان کے پاس آیا تو اس وقت تک اہل مصر ذوخشب کے مقام پر پہنچ گئے تھے۔

ور اب ان کے بارے میں متہاری کیا عثمان نے جمھ سے کہا کہ یہ لوگ پھر آ گئے ہیں ارائے ہے؟ میں نے کہا خدا کی قسم، جمھے نہیں پتا کہ اب میں کیا کہوں، مگر جمھے

لگتا ہےکہ اب وہ کسی اچھے مقصد کے ساتھ نہیں آئے ہیں۔ عثمان نے کہ مت انہیں پھر واپس کر دو۔ اس پر میں نے کہا اب میں یہ نہیں کر سکوں گا۔ اس پر عثمان نے

وچھا کہ کیوں؟ میں نے کہا اس کی وجہ یہ ہے کہ میں نے اسے پہلے ان کو اس بات پکی ضمانت دی تھی کہ مت ان کی شکایتوں کا ازالہ کروگے، مگر مت نے اس سلسلے میں

کچھ نہیں کیا۔ اس پر عثمان نے کہا اب اهللا ہی مدد کرے گا۔ اس کے بعد میں وہاں سے م پر ٹہرے اور پھر انہوں نے عثمان کا حماصرہ کر لیا۔چال آیا۔ اہل مصر اسواف کے مقا

حممد بن مسلمہ کہتے ہیں کہ عبدالرمحن ابن عدیس مصر کے بقیہ تینوں سرداروں کے ساتھ مريے پاس آیا اور کہنے لگے کہ کیا متہیں یاد ہے کہ مت نے ہم سے وعدہ کیا تھا

۔ میں نے کہا کہ ہاں ۔ اس اور ضمانت دی تھی کہ عثمان ہماری شکایات کو دور کرے گا

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 135: Qaatelaan e Uthman

135 ہحصف

کے بعد انہوں نے ایک خط نکال کر جمھے پکڑا دیا اور بولے کہ ہم نے عثمان کے ایک غالم کو صدقات کے اونٹ کے ساتھ پایا ہے اور جب ہم نے اس کی تالشی ىل تو

اس میں یہ خط تھا، کہ جس میں لکھا ہوا تھا۔ بسم اهللا الرمحن الرحیم

س عبدالرمحن عدیس پہنچے تو اسے سو کوڑے مارنا اور اس جب متہارے پا! اما بعدکے سر اور داڑھی کو منڈوا کر اسے قید کر لینا۔ یہاں تک متہارے پاس مريا دوسرا حکم

آئے۔ نیز عمرو بن احلق، سودان بن محران اور عروۃ بن نباع کے ساتھ بھی یہی سزائیں دو۔

کیا کہ مت لوگوں کو کیسے یقني ہے حممد بن مسلمہ کہتے ہیں کہ میں نے ان سے سوال کہ عثمان نے یہ خط خود ہی لکھا ہے؟ وہ کہنے لگے کہ پھر مروان نے عثمان کی

طرف سے یہ خط لکھا ہو گا اور یہ معاملہ تو اور بھی بدتر ہے۔ اس صورت میں عثمان ۔ کو مکمل اظہار براۃ کرنا چاہئے ۔ پھر انہوں نے جمھ سے کہا کہ مت ہمارے ساتھ چلواور ہم نے علی هيلع سے بھی اس سلسلے میں بات کی ہے اور انہوں نے یہ وعدہ کیا

اور ہم سعد بن وقاص کے پاس ہے کہ وہ مناز ظہر کے بعد عثمان سے بات کریں گے۔ہمارے اور (بھی گئے اور اس کو بھی ساری صورحتال بتائی، تو وہ کہنے لگا کہ وہ اس

ہیں دےگا۔ ہم سعید بن زید بن عمرو بن نفیل کے معاملے میں کوئی دخل ن) عثمان کےہ ہے اہل مدینہ کے کبار [پاس بھی گئے اور اس نے بھی یہی جواب دیا۔ جئے،

ہ کی طرف سے عثمان کی جانثاری، کہ جس کے چرچے ناصبی حضرات سیف صحار رہے ہوتے ہیں۔ ]کذاب کی جھوٹی روایات کے حوالے سے

کہ میں نے پوچھا کہ کیا علیهيلع نے مت سے اس سلسلے میں حممد بن مسلمہ کہتے ہیں کوئی وعدہ بھی کیا ہے؟ انہوں نے کہا کہ علیهيلع نے ہم سے وعدہ کیا ہے کہ وہ مناز

ظہر پڑھنے کے بعد عثمان کے پاس جائیں گے۔ چناچنہ حممد بن مسلمہ کہتے ہیں کہ میں نے علیهيلع کے ساتھ مناز پڑھی اور پھر ہم

ہاں گئے اور اس سے اس سلسلے میں گفتگو کی۔دونوں عثمان کے ان دونوں نے عثمان سے کہا کہ اہل مصر دروازے پر کھڑے ہیں اور مت انہیں اندر آنے

کی اجازت دو۔ اس وقت مروان بھی وہاں بیٹھا تھا۔ اس نے عثمان کو کہا کہ مت جمھے یں چپ کرائے، مت سے بات کرنے دو۔ عٹمان نے کہا کہ خدا متہ) اہل مصر(ان لوگوں

مريے پاس سے چلے جاؤ اور اس معاملے میں کچھ نہیں بولو۔ اس پر مروان اٹھ کر چال گیا۔ پھر علیهيلع نے عثمان کو مصریوں کے متام حاالت بتائے اور خط کے بارے میں

ی لیب

ک

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 136: Qaatelaan e Uthman

136 ہحصف

بھی بتایا۔ اس پر عثمان نے کہا کہ خبدا جمھے ایسے کسی خط کا علم نہیں ہے۔ حممد کہ مت سچے لگتے ہو، اور جمھے یہ مروان کا فعل لگتا ہے۔ علیهيلع بن مسلمہ نے کہا

نے کہا کہ مت اہل مصر کو اندر آنے دو تا کہ وہ متہاری یہ معذرت سن لیں۔ عثمان نے علیهيلع سے کہا ہماری آپس میں قرابت اور رشتہ داری ہے اور خدا کی

ا متہاری مدد کرتا۔ ہلذا اگر مريے جگہ مت اس صورحتال میں مبتال ہوتے تو میں یقین! قسم مت باہر جا کر ان سے بات کرو کیونکہ وہ متہاری بات غور سے سنتے اور مانتے ہیں۔

علیهيلع نے کہا کہ میں یہ کام نہیں کروں گا اور مت خود انہیں اندر بال کر ان کے سامنے معافی مانگو۔ چناچنہ عثمان نے انہیں اندر بلوایا۔۔ ۔۔۔۔۔۔

صر کی طرف سے عثمان کو ابن سعد کے مظامل بیان کئے اور بتایا کہ ابن عدیس نے اہل موہ مسلمانوں اور ذمیوں دونوں پر ظلم کر رہا ہے اور مسلمانوں کے مال غنیمت پر خود

قابض ہو گیا ہے۔ اور جب کوئی اس پر اعرتاض کرتا ہے تو وہ کہتا ہے کہ یہ جمھے امري اور یہ حکم حتریری صورت میں موجود ہے۔املومنني عثمان نے کرنے کا حکم دیا ہے

اس کے بعد ان لوگوں نے ان بدعات کا ذکر کیا جو عثمان نے مدینہ میں جاری کیں اور جن میں عثمان نے اپنے سے پیشرت سريت شیخني کی خمالفت کی۔

ابن عدیس نے مزید کہا کہ جب ہم مصر سے چلے گے تو ہمارا مقصد یہ تھا کہ یا تو مت سے باز آ جاؤ ورنہ ہم قتل کر دیں گے۔ یہ کہہ کر اہل مصر حممد بن مسلمہ سے ان باتوں

اس بات کی تصدیق چاہی؟ حممد بن مسلمہ نے کہ ہاں ایسا ہی تھا۔ اس کے بعد اس نےکہا کہ اس یقني دہانی کے

بعد ہم اپنے وطن واپس ہونے لگے۔ جب ہم تویب کے مقام پر تھے تو ہم نے وہاں م کو پکڑا اور اس سے متہارے متہارا ایک خط برآمد ہوا جو کہ متہارے ایک غال

عبداهللا ابن سعد کے نام تھا اور جس پر متہاری مہر لگی ہوئی تھی اور جس میں مت نے اسے لکھا تھا کہ وہ ہمیں کوڑے مارے اور ہمارے سر اور داڑھی کے بال منڈوا کر ملبے

ابھی تک ہمارے پاس موجود ہے۔ عرصہ تک ہمیں قید میں رکھے۔ اور متہارا خط عثمان نےکہا کہ خبدا نہ میں نے یہ خط لکھا ہے اور نہ میں نے اس کا حکم دیا ہے۔ علیهيلع اور حممد بن مسلمہ دونوں نے کہا کہ عثمان سچا لگ رہا ہے۔ اس محایت پر

عثمان کو کچھ اطمنان ہوا۔ہے۔ عثمان نے جواب دیا مگر پھر مصریوں نے سوال اٹھایا کہ پھر یہ خط کس نے لکھا

کہ جمھے نہیں معلوم۔ مصریوں نے کہا کہ کس کی اتنی ہمت اور جرات ہو سکتی ہے کہ وہ متہارے ہی غالم کو متہارے ہی صدقات کے اونٹ پر سوار کرائے اور متہاری

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 137: Qaatelaan e Uthman

137 ہحصف

ہی مہر لگا کر متہارے ہی حاکم کو اتنی خطرناک بات لکھے اور مت ہو کہ متہیں اس ھ خرب ہی نہیں۔ کے بارے میں کچ

عثمان نے کہا کہ ایسا ہی ہوا ہے۔ اس پر وہ بولے کہ تو پھر تو مت خلیفہ بننے کے قابل ہی نہیں ہو اور اس لئے بہرت ہے کہ

عثمان نے کہا کہ میں خالفت کی اس سے معزول ہو جاؤ۔) خالفت(مت اس معاملے چناچنہ اس بات پر بہت قمیص کو جو اهللا نے جمھے پہنائی ہے ہر گز نہیں اتاروں گا۔

شور شرابہ چمنے لگا۔ حممد بن مسلمہ کہتے ہیں کہ اس وقت میں نے یہ خیال کیا کہ یہ لوگ عثمان پر محلہ

کئے بغري گھر سے نہیں جائیں گے۔ اس کے بعد جب علیهيلع کھڑے ہوئے تو میں بھی پر وہ باہر ساتھ میں کھڑا ہو گیا۔ پھر علیهيلع نے مصریوں سے کہا مت لوگ نکل جاؤ۔ اس

چلے گئے اور ہم دونوں بھی اپنے اپنے گھروں کو چلے گئے۔ اس کے بعد ان لوگوں نے عثمان کے گھر کا حماصرہ کر کے ایک دن اسکو قتل کر دیا۔

اور تقریبا ایسی ہی ہے جیسی کہ اوپر بیان اگلی روایت پھر حممد بن مسلمہ سے ہے کی گئی ہے۔

مروان کا سعد بن ابی وقاص کو عثمان خمالف سرگرمیوں پر مالمت کرناسے، انہوں نے حممد بن ) الواقدی(اگلی روایت ابن جریر طربی نے حممد بن عمر

:مسلم سے، انہوں نے موسی بن عقبہ سے، انہوں نے ابو حبیبہ سے بیان کی ہےابو حبیبہ کہتے ہیں کہ جس دن عثمان قتل ہوئے اس دن میں میں سعد بن ابی وقاص

کو دیکھا کہ وہ عثمان کے گھر گیا۔ پھر وہاں سے نکال اور دروازے پر کھڑے ہو کر و انا الیہ راجعون پڑھنے لگا۔ صورحتال دیکھی تو اس پر اناهللا

مروان نے اس سے کہا کہ مت اب پشیمان ہو رہے ہو جبکہ یہ مت ہی تو تھے جس نے عثمان کے قتل کا سامان کیا ہے۔

ابو حبیبہ کہتے ہیں کہ میں نے سعد کو کہتے سنا کہ اهللا جمھے معاف کرے، میں سوچ کہ وہ عثمان کے قتل کے لئے تیار ہو بھی نہیں سکتا تھا کہ لوگوں کو اتنی ہمت ہو گی

جائیں۔ میں عثمان کے پاس گیا اور اس وقت عثمان نے جو گفتگو کہ ہے اس وقت مت موجود نہیں تھے۔ عثمان نے اپنی متام بدعات سے اس وقت اظہار براۃ کیا ہے اور توبہ

ا، اور اپنی کی ہے۔ اور یہ کہا ہے کہ میں ہالکت کے کاموں کو مزید طول نہیں دینا چاہت متام غلطیوں سے رجوع کرتا ہوں۔

مروان نے کہا کہ اگر مت عثمان کا دفاع ہی کرنا چاہتے ہو تو مت علیهيلع کے پاس جاؤ۔

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 138: Qaatelaan e Uthman

138 ہحصف

سعد بن ابی وقاص علیهيلع کے پاس روانہ ہو گیا اور اس نے علیهيلع کو مزار نبوی اور اے ابو احلسن، آپ منرب نبوی کے درمیان بیٹھا ہوا دیکھا۔ سعد نے علیهيلع سے کہا کہ

اٹھیے کہ مريے ماں اور باپ آپ پر قربان ہوں۔ میں ایک نیک کام کے لئے آپ کے پاس آیا ہوں۔ آپ اپنے چچا زاد بھائی کے ساتھ صلہ رمحی کریں اور ان کے ساتھ ہمدردی کریں اور ان کی جان چبائیں۔ اس کے بعد ویسا ہی ہو گا جیسا کہ آپ چاہیں گے، کیونکہ

اپنی طرف سے رضا مندی دے دی ہے۔خلیفہ نےعلیهيلع نے کہا کہ اهللا عثمان کی توبہ کو سنے۔ اے ابو اسحق، خبدا میں نے عثمان کا

مگر مروان، معاویہ، عبد اس حد تک دفاع کیا کہ جہاں تک میں شرم سے بھر نہیں گیا۔عثمان کو اهللا ابن عامر اور سعد بن ابی العاص نے عثمان کو گھري رکھا ہے۔ جب میں نے

صحیح مشورہ دیا کہ وہ ان کے اپنے پاس سے ہٹا دے تو عثمان جمھ پر ہی شک کرنے یہاں تک کہ یہ صورحتال پیدا ہو گئی۔ لگا،

ابھی سعد اور علیهيلع باتوں میں مصروف ہی تھے کہ حممد بن ابی بکر وہاں آئے اور کا ) ابو حبیبہ( اس پر علیهيلع نے مريا انہوں نے پوشیدہ طور پر علیهيلع سے کچھ کہا۔

ہاتھ پکڑا اور کہنے لگے کہ اب عثمان کی توبہ میں کیا اچھائی رہ گئی ہے؟ جب میں گھر پہنچا تو خرب سنی کہ عثمان کو قتل کر دیا گیا ہے۔

مصر کے لوگوں کی آمد اور حممد بن ابی حذیفہ اور اگلی دو روایات ابن جریر طربی نے دیگر اہل مصر کے متعلق بیان کی ہیں، کہ کس طرح وہ مصر آئے اور مدینے کے قریب

مجع ہوئے۔اگلی روایت ابن جریر طربی نے حممد بن عمر الواقدی سے، انہوں نے ابراہیم بن سامل

سے، انہوں نے عبداهللا ابن سے، انہوں نے اپنے والد سے، انہوں نے بسر بن سعید :عباس بن ابی ربیعہ سے نقل کی ہے

کہتے ہیں کہ میں عثمان کی ]ا کچھ نسخوں میں انکا نام ابن عیاش آیا ہے [ابن عباس۔ )کہ اس کے خالف بغاوت جاری تھیجب(موجودگی میں اس کے گھر میں داخل ہوا

پھر وہ جمھے دروازے کے پاس لے گۓ " مريے ساتھ آؤ ابن عباس۔" عثمان نے کہا، جہاں سے ہم لوگوں کی آوازیں سن سکتے تھے۔ ہم نے سنا کہ کوئی کہہ رہا تھا کہ اس

کس کا انتظار کر رہے ہو؟ جبکہ دوسرے کہہ کہے تھے کہ انتظار کرو کہ شاید وہ توبہ کہ وہاں سے طلحہ بن عبید اهللا گذرا اور اس کر لے۔ ابھی ہم وہاں کھڑے ہوۓ ہی تھے

ی

د الرمحن ابن عدیس صحابی کا :نوٹ [انے عبدالرمحن ابن عدیس کے متعلق پوچھر عثمان کے قتل میں بہت بڑا ہاتھ ہے اور حماصرے کے دوران طلحہ ان کے رازد

عبا

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 139: Qaatelaan e Uthman

139 ہحصف

عبدالرمحن ابن عدیس طلحہ کے پاس آیا اور ے۔ اسے بتایا گیا کہ وہ وہاں ہ۔]دوست ہیںکسی "اس سے سرگوشیوں میں باتیں کرنے لگا۔ پھر وہ اپنے ساتھیوں کے پاس گیا اور بوال،

کو عثمان کے گھر میں آنے یا جانے نہ دو۔ عثمان نے جمھ سے کہا کہ یہ احکامات طلحہ نے عبد اهللا ابن عباس کہتے ہیں کہ

جمھے طلحہ کے ! اے اهللا" طلحہ کے لیے بدعا کرنے لگا، جاری کیے ہیں۔ پھر عثمان شر سے حمفوظ رکھ کہ یہ لوگوں کو بھڑکا کر مريے خالف کر رہا ہے۔ اهللا کی قسم،

جمھے امید ہے کہ اس کا کوئی نتیجہ نہیں نکلے گا اور اس کا اپنا خون ہی بہے گا۔ کو فرماتے سنا ہے، ) ص(میں نے رسول طلحہ نے بیجا طور پر جمھے کو گالیاں دی ہیں۔

اگر وہ مرتد ہو جاۓ، یا زنا کاری : ایک مسلمان کا خون صرف تني حالتوں میں جائز ہے"میں پکڑا جاۓ یا پھر جو قتل کرے بغري کسی شرعی عذر کے کہ دوسرے نے اس پر محلہ

"کیا ہو۔ تو پھر یہ لوگ جمھے کیوں قتل کرتے ہیں؟گے فرماتے ہیں، عثمان کے گھر سے نکلنا چاھا، مگر انہوں نے میں نے "ابن عباس آ

مريا راستہ روک دیا۔ حتی کہ حممد بن ابی بکر وہاں سے گذرے جنہوں نے ان کو کہا کہ "اسے چھوڑ دو۔ اس پر انہوں نے جمھے جانے دیا۔

سے، انہوں نے یعقوب بن ) بن عمر الواقدی(مام طربی نے حممد اسی صفحہ پر اعبداهللا اشعری سے، انہوں نے جعفر بن ابی املغريہ سے، سعد بن عبدالرمحن بن ابزی

:سے نقل کیا ہے سے یہ لوگ عثمان کے پاس گئے تھے۔ یہ لوگ میں نے آج وہ جگہ دیکھی جہاں

عمرو بن حزم کے گھر میں سے ایک تنگ راستہ سے وہاں داخل ہوئے۔ خدا کی قسم ہم ابھی تک اس بات کو نہیں بھولے ہیں کہ تھوڑی دیر کے بعد سودان بن محران نکال اور کہنے لگا طلحہ بن عبید اهللا کہاں ہیں کہ ہم نے عثمان بن عفان کو قتل

کر دیا ہے۔

ہ جنگی کا آغاز عثمان کے طرفداروں کی طرف سے ہواخان 12.18

ابن جریر طربی نے حممد بن عمر الواقدی سے، انہوں نے ابن ابی عون سے، انہوں نے :سے بیان سے کیا ہےاپنے والد سے، انہوں نے ابو حفصہ مينی

میں ایک صحرا نشني بدو کا غالم تھا۔ مروان نے جمھے پسند کیا اور جمھے، مريی بیوی اور لڑکے کو خرید لیا اور پھر ہم سب کو آزاد کر دیا۔ اس کے بعد میں مروان کے

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 140: Qaatelaan e Uthman

140 ہحصف

رہنے لگا۔پاسجب عثمان حمصور تھے تو بنو امیہ ان کی حفاظت کرتے تھے اور مروان عثمان کے

ساتھ ان ہی کے گھر میں رہنے لگے اور میں بھی مروان کے ساتھ ہوتا تھا اور میں ہی ہوں کہ جس نے جنگ کا آغاز کروایا تھا۔

ر کی چھت سے نشانہ یہ واقعہ یوں پیش آیا کہ میں نے قبیلہ اسلم کے ایک آدمی کو گھبنا کر قتل کر دیا۔ اس آدمی کا نام نیار اسلمی تھا۔ چناچنہ اس پر جنگ شروع ہو گئی اور مروان نے بھی جنگ میں حصہ لیا یہاں تک کہ وہ زمخی ہو کر گر پڑا اور میں اسے اٹھا

لیا۔ کر ایک بوڑھی عورت کے گھر لے گیا اور اس کو وہاں لٹا کر دروازہ اندر سے بند کر ۔۔

اگلی روایت ابن جریر طربی نے حممد بن عمر الواقدی سے نقل کی ہے جو کہ اوپر واىل روایت کی طرح ہے۔

۔اگلی روایت عبدالرمحن ابن عدیس کے متعلق ہے کہ اس نے عثمان کے گھر محلہ کیااسی سلسلے میں اگلی روایت جریر طربی نے عبداهللا ابن حممدی سے، انہوں نے عمرو بن محاد اور علی بن حسني سے، انہوں نے حسني بن عیسی سے، انہوں نے اپنے والد

:سے روایت کی ہےعیسی کے والد سے روایت ہے کہ جب ایام تشریق ختم ہوئے تني دن ہو گئے حسني بن

پر ) یعنی خالفت(تو باغیوں نے عثمان کے گھر کا حماصرہ کر لیا مگر عثمان اپنے حکم قائم رہے۔ باغیوں نے اپنے قریبی حامیوں کو بال بھیجا اور انہیں اکھٹا کر لیا۔ اس وقت

ی جن کا نام نیار بن عیاض تھا وہ کھڑے ہوئے اور کے ایک بوڑھے صحابملسو هيلع هللا ىلص رسول اهللا عثمان کو پکارا۔ عثمان نے گھر کی چھت سے نیچے جھانکا۔ نیار اسلمی نے عثمان کو

مروان (ساتھیوں ) شیطان صفت(کہا کہ مت خدا کا خوف کرو اور اهللا کے واسطے اپنے ان ابی ہے کہ جو کہ کا وہ صحملسو هيلع هللا ىلص ہ رسول [کو اپنے سے الگ کر دو۔) و دیگر بنی امیہ

ہ سے تھا یں آیا تھا بلکہ اہل مدی ]مصر سے نجب وہ یہ بول رہا تھا کہ عثمان کے ساتھیوں میں سے ایک نے تري مار کر انہیں قتل کر

دیا۔ لوگوں کہتے ہیں کہ یہ کثري بن صلت کندی نے ان پر تري چالیا تھا۔قاتل کو ہمارے سرپد کر دو تا کہ ان لوگوں نے عثمان سے مطالبہ کیا کہ نیار بن عیاض کے

ہم ان کے قصاص میں اسے قتل کر سکیں۔عثمان نے کہا میں اس شخص کو قتل نہیں ہونے دوں گا جس نے مريی مدد کی جبکہ

ین ہ

۔ دوسری طرف مت لوگ جمھے قتل کرنا چاہتے ہو

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 141: Qaatelaan e Uthman

141 ہحصف

کے صحابی کا خون، جو کہ عثمان کو صرف اهللا کا خوف دال رہا تھا، ملسو هيلع هللا ىلص اس رسول

اس خون کی قیمت نہ عثمان کی نظر میں کچھ تھی، اور نہ ہی ناصبی حضرات کی نظر گر کسی کے خون کا قصاص تھا تو وہ صرف عثمان میں کچھ ہے۔ بلکہ ان کے نزدیک ا

تھا۔ نیادی مقصد عثمان کا قتل نہیں تھا، بلکہ اسکی اصالح یہ یاد رکھئیے کہ اہل مصر کا ب

تھا۔ اس کے لئے وہ بار بار عثمان کو موقع دیتے ہیں۔ اور عثمان اهللا کے نام پر وعدے کر کے اور معافیاں مانگ مانگ کر بار بار اپنے وعدے توڑتا ہے اور خطوط لکھ لکھ کر

اور سازشیں کر کر کے ان کے قتل کا سامان کرتا ہے۔طربی کی اگلی چار روایتیں بیان کرتی ہیں کہ کیسے ان لوگوں نے عثمان کے گھر میں

داخل ہو کر عثمان کو قتل کیا۔ روایات پھر ابن جریر طربی نے سیف کذاب سے نقل کیں ہیں اور یہ ۵اس سے اگلی

:ناصبی حضرات کی چہیتی روایات ہیں کیونکہ ان میں سیف نے یہ چیزیں بیان کیں ہیں

ک گئے۔ام • ام حسنهيلع عثمان کے دفاع کی خاطر عثمان کے گھر میں ر

موال علیهيلع عثمان کو پانی دینے آئے مگر خمالفني نے انہیں پانی نہیں •سیف سے پاک روایات ہم نے اوپر درج کر دی ہیں کہ ان خمالفني (پہنچانے دیا

)ہ پہنچےکا سردار طلحہ تھا اور اس کا سب سے بڑا ہاتھ تھا کہ عثمان کو پانی ن

گر عثمان پر واقعی پانی (حضرت ام حبیبہ عثمان کو پانی دینے آئیں۔ • یاد رہے، ابند تھا تو سیف کذاب کے عالوہ تاریخ میں پانی بند کرنے والے کا نام صرف

طلحہ بن عبید اهللا ہے۔ اب یا تو ناصبی حضرات پانی کا رونا نہ رویا کریں، یا پھر )بتایا کریں کہ پانی بند کرنے واال کون تھا مکمل روایت نقل کر کے یہ بھی

حضرت عائشہ باغیوں پر نہایت غصہ تھیں اور انہوں نے یہ حاالت دیکھ کر •سیف سے پاک روایات ہم اوپر بیان کر چکے (مکہ حج پر جانے کا فیصلہ کیا

ہیں کہ یہ حضرت عائشہ یہ تھیں جو یہ چاہتی تھیں کہ عثمان کو بوری میں بند کر ) کر ساتھ لے جائیں اور پانی میں ڈبو دیںکے ڈھو

سیف کذاب کے (ابو ہریرہ عثمان کی محایت میں لوگوں کو اکھٹا کرنے لگا۔ • )عالوہ کسی نے ابو ہریرہ کا ذکر نہیں کیا

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 142: Qaatelaan e Uthman

142 ہحصف

زبري، طلحہ، موال علیهيلع اور سعد بن ابی وقاص نے عثمان کے قتل کا سن کر • ۔)نے یہ ذکر نہیں کیاسیف کذاب کے عالوہ کسی (باغیوں پر لعنت کی۔

باغیوں نے عثمان کا مال و اسباب اور بیت املال کو لوٹ لیا۔ •

روایات پھر یہ بتا رہی ہیں کہ ان لوگوں نے کیسے گھر میں گھس کر عثمان کو 4اگلی

قتل کیا۔

ں کی آمد اور خمالفني کا عثمان کو قتل کرناعثمان کی امدادی فوجو 12.19

ے حممد بن عمر الواقدی سے، انہوں نے احلکم بن اگلی روایت ابن جریر طربی ن : القاسم سے، انہوں نے ابو عون سے جو موىل ہیں مسوار کے، روایت کی ہے

حتی کہ اہل مصر عثمان کو قتل کرنے سے اور لڑنے سے مستقل پرہیز کرتے رہےعثمان کی امدادی فوجیں بصرہ اور کوفہ اور شام سے قریب نہیں پہنچ گئیں۔ جب انہیں ان فوجی دستوں کے آنے کی خرب ملی اور یہ پتا چال کہ ابن سعد نے خط لکھا تھا۔ اس

سے قبل ابن سعد مصر سے شام فرار ہو گیا تھا۔ دینا چاہئے اس سے قبل کہ یہ اس پر وہ کہنے لگے کہ اب ہمیں جلد یہ معاملہ نپٹا

اس کے بعد جب نیار اسلمی کا واقعہ پیش آیا تو انہوں نے (امدادی فوجیں یہاں پہنچیں۔ )عثمان کو قتل کر دیا

:ارباب انصاف، آپ ان باتوں پر غور فرمائیے

مصر اصل مقصر ہرگز ہرگز عثمان کا قتل نہیں تھا بلکہ وہ اپنے حقوق واپس اہل •یعنی ان کا عبداهللا ابن سبا سے کوئی تعلق نہیں تھا اور نہ ہی یہ [چاہتے تھے۔

کا وىل ملسو هيلع هللا ىلص عثمان کو قتل کرنے اس لئے آئے تھے کیونکہ وہ علی هيلع کو رسول ]و وصی مانتے تھے۔

ن کے خالف سازشیں کرتا رہا اور اس کے مگر عثمان جھوٹے وعدے کر کر کے ا •آخری سازش یہ تھی کہ دوسرے صوبوں سے فوجیں بال کر ان لوگوں کو قتل کرا

گر اہل مدینہ عثمان کی : نوٹ[دے۔ عثمان تو انہیں بہت پہلے قتل کروا دیتا ا۔ اس سے اس ناصبی دعوی کی بھی تردید ہوتی ہے کہ عثمان ]محایت کرتے

الف تھے۔ قتل و غارت کے خ

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 143: Qaatelaan e Uthman

143 ہحصف

مگر عثمان کی یہ سازش کامیاب نہ ہو سکی اور ان لوگوں نے عثمان کی یہ •چاالکی بھانپ ىل اور پھر ان کے پاس اس کے سوا کوئی اور چارہ نہ تھا کہ وہ

عثمان کو قتل کریں۔

]حضرت عائشہ باملقابل قاتلني عثمان" [ہادی غلطیاجت"اور " اصالح امت" 12.20

Doubleہے کہ اس موقع پر ایک اور منافقت اور دہرے معیار مناسب معلوم ہوتا Standardپر سے پردہ اٹھایا جائے۔

جنگ مجل میں حضرت عائشہ اونٹ پر سوار ہو کر نکل آئیں حاالنکہ اهللا نے •وقرن في بيوتکن (قران میں انہیں اپنے گھروں میں بیٹھے رہنے کا حکم دیا تھا۔

)33اپنے گھروں میں بیٹھی رہو۔ سورہ احزاب، آیت ) یواے نبی کی بیو(اور

اصالح امت کی خاطر گھر سے باہر نکلنا، یہ ایک اجتہادی غلطی : ناصبی بہانہ اجر Singleتھی، جس کے لیے حضرت عائشہ گنہگار نہیں ہیں بلکہ سنگل

کی حقدار ہیں۔

کہ ہزاروں اورر خلیفہ راشد کے خالف بغاوت کی اور اس بات کا باعث بنیں • مسلمان کا خون ایک دوسرے کے ہاتھ سے بہے۔

:کا قول ہےملسو هيلع هللا ىلص رسول اهللا

صحیح خباری، کتاب الفنتحدثنا عثمان بن اهليثم، حدثنا عوف، عن احلسن، عن أبي بکرة، قال لقد نفعني اهللا

کلمة أيام اجلمل ملا بلغ النبي صلى اهللا عليه وسلم أن فارسا ملکوا ابنة کسرى قال ب " لن يفلح قوم ولوا أمرهم امرأة "

: ترمجہعثمان بن الھیثم نے عوف سے، انہوں نے احلسن سے، انہوں نے ابی بکرہ سے

ھے کہتے ہیں کہ جنگ مجل کے دوران اهللا نے جم) ابی بکرہ(نقل کیا ہے کہ وہ کے ان الفاظ سے فائدہ پہنچایا جو انہوں نے تب فرمائے تھے ملسو هيلع هللا ىلص رسول اهللا

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 144: Qaatelaan e Uthman

144 ہحصف

نے خسرو کی بیٹی کو اپنا ) ایران(جب ان کے پاس خرب پہنچی کہ اہل فارس وہ قوم کبھی فالح نہیں پا : نے فرمایاملسو هيلع هللا ىلص حکمران تسلیم کر لیا ہے۔ اس پر آپ

سکتی جو ایک عورت کو اپنا حکمران بنائے۔

پس، لشکر کی قیادت کر کے حضرت عائشہ نہ صرف خود گمراہ ہوئیں، بلکہ ہزاروں کی تعداد میں صحابہ اور تابعني بھی گمراہ ہوئے اور ایک عورت کی

قیادت میں لڑنے کے لیے چلے۔

امت کی خاطر حضرت عائشہ اور ان ہزاروں صحابہ اور یہ اصالح: ناصبی بہانہ تھی، جسکا انہیں سنگل اجر ملے گا۔” اجتہادی غلطی“تابعني کی

حواب کی کنویں پر کتوں کا حضرت عائشہ پر بھونکنا، مگر طلحہ و زبري اور ابن •زبري کا جھوٹی گواہیاں النا اور پھر بھی علی ابن ابی طالب هيلع کے خالف

جنگ کرنا۔بغاوت کر کے

:، ذکر مجل59کتاب االمامہ و السیاسہ، صفحہ ۔۔حضرت عائشہ اور ان کے محایتی علی ابن ابی طالب کے خالف خمالفت

کتوں نے ان کے مقام پر” حواب“کرنے کے لیے بصرہ روانہ ہوئے۔ راستے میں پر بھونکنا شروع کر دیا۔ اس پر حضرت عائشہ نے حممد بن طلحہ سے پوچھا کہ یہ کونسا مقام ہے۔ اس پر اس نے جواب دیا کہ یہ حواب کا مقام ہے۔ یہ سنتے

ملسو هيلع هللا ىلص ہیں حضرت عائشہ کہنے لگیں کہ جمھے واپس لے چلو کیونکہ رسول اهللا ہو گا کہ جس پر حواب کے کتے میں سے کون ) بیویو(نے فرمایا تھا کہ مت

! نے خاص طور پر جمھ سے کہا تھا کہ خربدارملسو هيلع هللا ىلص بھونکیں گے۔ اور رسول کہیں یہ مت نہ ہو۔

گے بڑھیں۔ اور اس پر حممد بن طلحہ نے کہا کہ ان باتوں کو چھوڑئیے اور آیہ مقام حواب نہیں (قسم کھائی کہ ) جھوٹی(صحابی عبد اهللا ابن زبري نے اهللا کی

وہ حواب کے مقام کو رات کے پہلے حصہ میں پیچھے چھوڑ آئے ہیں۔ ) بلکہ) جھوٹی گواہی(کو لے آیا جنہوں نے اس بات کی ) تابعني(پھر وہ چند لوگوں

دی۔ علماء نے حواب کے اس واقعے کو پہال موقع قرار دیا ہے کہ جبکہ اسالم میں پہلی جھوٹی گواہی دی گئی۔

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 145: Qaatelaan e Uthman

145 ہحصف

یہ اصالح امت کی خاطر ایک اجتہادی غلطی تھی، جسکا انہیں ثواب : ناصبی بہانہ ملے گا۔

الحول اهللا وال قوۃحق تو یہ نظر آتا ہے کہ حممد بن ابی بکر، یا اہل مصر و بصرہ و کوفہ والوں نے اصالح

یا پھر یہ ( قتل کر کے واقعی کوئی غلطی کی یا نہیں امت کی غرض سے عثمان کو ، یہ بات تو یقني کے ساتھ نہیں کہی جا سکتی۔ ) اجتہادی غلطی تھی

اجتہادی “مگر بالشبہ حضرت عائشہ اور ان کے حوارین کی فاش اور سنگني غلطیوں کو اجتہاد کی توہني ہے۔ ) اور ایک اجر کا حقدار ٹہرانا(کا نام دینا ” غلطیآجکل ناصبی حضرات حواب کے کتوں کے حضرت عائشہ پر بھونکنے والے : نوٹ

واقعہ کا انکار کرنے لگے ہیں۔ ان کی خدمت میں عرض ہے کہ یہ واقعہ کئی طریقوں ہے۔ االمامہ و السیاسہ کے عالوہ یہ ” صحیح“سے نقل ہوا ہے اور اہلسنت کے نزدیک

:واقعہ مندرجہ ذیل کتب میں موجود ہے

یر طربی نے اس کو امسعیل بن موسی فزاری سے، انہوں نے علی بن ابن جر •عابس سے، انہوں نے ابو اخلطاب سے، انہوں نے صفوان بن قبیصہ سے ،

انہوں نے العرنی سے نقل کیا ہے۔ )49، صفحہ 16تاریخ طربی، انگلش ایڈیشن، جلد (

ے باپ سے، اسی واقعہ کو ابن جریر طربی نے امحد بن زہري سے، انہوں نے اپن •انہوں نے وہب بن جریر بن حازم سے، انہوں نے یونس بن یزید سے اور انہوں

نے الزہری سے نقل کیا ہے۔ )68، صفحہ 16تاریخ طربی، انگلش ورژن، جلد (

:مسند امام امحد بن حنبل میں یہ حدیث دو طریقوں سے نقل ہوئی ہے •

۔ حدثنا حييى، عن إمساعيل، حدثنا قيس، قال ملا أقبلت عائشة بلغت مياه بني عامر ليال نبحت الکالب قالت أي ماء هذا قالوا ماء احلوأب قالت ما أظنني إال أني

راجعة فقال بعض من کان معها بل تقدمني فرياك املسلمون فيصلح اهللا عز وجل بينهم قالت إن رسول اهللا صلى اهللا عليه وسلم قال لنا ذات يوم کيف بإحداکن ذات

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 146: Qaatelaan e Uthman

146 ہحصف

تنبح عليها کالب احلوأب : ترمجہ

) حضرت(حيیی نے امسعیل سے، انہوں نے قیس سے روایت کیا ہے کہ جب عائشہ بنی عامر کے پانی پر پہنچیں تو انہوں نے کتوں کے بھونکنے کی آوازیں

پوچھا کہ یہ کونسی جگہ ہے اور انہیں بتایا گیا کہ یہ عائشہ نے) حضرت(سنی۔ ۔ ”میں واپس جا رہی ہوں“: حواب کا مقام ہے۔ اس پر حضرت عائشہ نے کہا

گے بڑھنا چاہیے۔ اور پھر مسلمان کچھ لوگوں نے ان سے کہا کہ نہیں آپ کو آدیکھیں گے کہ آپ اور اهللا کس طرح ان میں صلح کرا دیتے ہیں۔ حضرت عائشہ

کیا ) ازواج(تو مت “: کو فرماتے سنا ہےملسو هيلع هللا ىلص نے یہ سن کر فرمایا کہ میں نے رسول ”کرو گی جب مت حواب کے کتوں کے بھونکنے کی آواز سنو گی؟

)آن الئن لنک( مسند امحد بن حنبل، اجمللد السادس : حوالہحدثنا حممد بن جعفر، قال حدثنا شعبة، عن إمساعيل بن أبي خالد، عن قيس بن

أبي حازم، أن عائشة، قالت ملا أتت على احلوأب مسعت نباح الکالب فقالت ما أظنني إال راجعة إن رسول اهللا صلى اهللا عليه وسلم قال لنا أيتکن تنبح عليها کالب

الزبري ترجعني عسى اهللا عز وجل أن يصلح بك بني الناساحلوأب فقال هلا ) آن الئن لنک( مسند امحد بن حنبل، اجمللد السادس : حوالہ

• org.ansar.www شیعہ حضرات کی رد میں بنائے جانی واىل سب سے مقبول ویب سائٹ ہے۔ آئیے اسی ویب سائٹ کے عامل کی گواہی دیکھتے ہیں

ہے۔سوال و جواب کے سیکشن ” صحیح“کہ حواب کے کتوں واىل یہ حدیث :تا ہےمیں اس واقعہ پر تبصرہ کرتے ہوئے یہ عامل لکھ

امام امحد بن حنبل نے اس واقعہ کو دو طرح نقل کیا ہے۔ یہ واقعہ صحیح ابن “ حبان، مستدرک حاکم اور دیگر تارخيی کتب میں بھی موجود ہے۔

”یہ حدیث صحیح اور سچی ہے۔ آن الئن لنک

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 147: Qaatelaan e Uthman

147 ہحصف

بار صحابہ اور امجعني اہل عثمان کا جنازہ اور ک: ہ سومحص .13 مدینہ کی غري مشولیت

ناصبی حضرات بڑے تڑاخ سے یہ دعوی کرتے ہیں کہ پورا اہل مدینہ عثمان کا جانثار تھا اور عثمان کے ایک حکم پر مر مٹنے کو تیار تھا۔

اسی جھوٹ کا پول کھولنے کے لئے ہم یہاں عثمان کے جنازے کا حال، اور اس میں و امجعني اہل مدینہ کا کردار بیان کر رہے ہیں جو کہ پھر سے متام کے متام کبار صحابہ

ناصبی دعوؤں سے پردہ چاک کر دے گا اور سچ ابھر کر سامنے آ جائے گا۔ انشاء اهللا۔جن لوگوں نے عثمان پر پانی بند کیا اور انکو قتل کیا، یہ وہی لوگ تھے جنہوں نے

ں دفن نہ ہونے دیا اور انہیں یہودیوں کے قربستان عثمان کو مسلمانوں کے قربستان می میں دفنایا گیا۔ " حش کوکب"

گر یہ یہودی سبائني قاتلني واقعی یہودی تھے تو وہ ہرگز عثمان کو اپنے ! ذرا سوچیے ا قربستان میں دفن نہ ہونے دیتے۔

ل کر جب معاویہ اقتدار میں آیا تو اس نے اس یہودی قربستان کو جنت البقیع میں شامدیا۔سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اس وقت اہل مدینہ کیا کر رہے تھے کہ انہوں نے عثمان

کو مسلمانوں کے قربستان تک میں دفن نہیں ہونے دیا؟ ناصبی حضرات ہم پر تقیہ کے حوالے سے منافقت کا الزام لگاتے ہیں۔ تو کیا اب وہ

اہل مدینہ پر منافقت کا فتوی نہیں لگائیں گے؟ : میں لکھتا ہے376ابن کثري الدمشقی لکھتا البدایہ و النہایہ کی جلد ہفتم، صفحہ

اب رہی بات آپ کی قرب کی جگہ کی، تو بال اختالف آپ حش کوکب میں ۔۔ جو کہ دفن ہوئے ہیں۔ اور بنی امیہ کے زمانے میں آپ کی قرب بقیع کی مشرقی جانب واقع ہے،

۔ ۔۔۔ اور ابن جریر طربی کا بیان ہے کہ پر ایک گنبد بنا دیا گیا جو آج بھی موجود ہے عثمان اپنے قتل کے بعد تني روز تک بغري دفن کیے پڑے رہے۔

ذیل میں ہم تاریخ طربی سے اس ضمن میں کچھ روایات پیش کر رہے ہیں جو کہ اس ناصبی الزام کی حقیقت کو بالکل واضح کر دیں گیں۔

ے عثمان کی تدفني کی پہلی روایتتاریخ طربی س 13.1

جعفر ابن عبداهللا احملمدی نے عمرو بن محاد سے، انہوں نے علی بن حسني سے، ے باپ سے، انہوں نے ابو میمونہ سے، انہوں نے ابو بشري عابدی نے یہ انہوں نے اپن

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 148: Qaatelaan e Uthman

148 ہحصف

:روایت کیا ہےعثمان تني دن تک بغبري دفن کفن کے گھر میں پڑا رہا اور کوئی اس کی الش کو دفنانے

سے اس کو دفنانے کی کے ) ع( پھر حکیم بن حزام اور جبري بن معطم نے علینہیں آیا۔ر ان کی طرف سے اجازت ملنے کے بعد گھر والوں نے لئے بات چیت کی۔ اور پھ

عثمان کو دفن کرنے کی تیاری شروع کی۔ مگر جب لوگوں کو پتا چال کہ عثمان کو دفنانے کے لئے الیا جا رہا ہے تو وہ پتھر لیکر راستے پر کھڑے ہوگئے۔ عثمان کے گھر کے چند لوگ اس کے جنازے کو لیکر حش

دیوں کا قربستان تھا۔ کوکب کو چلے جو کہ یہوجب عثمان کا جنازہ وہاں پہنچا تو لوگوں نے اس پر پتھر پھینکنے شروع کر دیے اور

کوشش کی کہ عثمان کی الش کو نکال کر ایسے ہی وہاں پھینک دیا جائے۔کو اس کی خرب ہوئی تو انہوں نے ان لوگوں کے پاس قاصد بھیجا اور ان ) ع(جب علی

و دفن ہونے دیں۔ اس پر وہ لوگ اپنے ارادے سے باز آئے اور سے کہا کہ وہ الش ک حش کوکب میں دفنا دیا گیا۔ ) یہودیوں کے قربستان(عثمان کو

اس کے بعد جب معاویہ خلیفہ بنا تو اس نے حش کوکب کی دیوار کو گرا دیا اور اس کو یا کہ عثمان کی البقیع سے مال دیا۔ اور اس نے یہ حکم بھی د) مسلمانوں کے قربستان(

قرب کے آس پاس دیگر مسلمانوں کو بھی دفنایا جائے تاکہ ان کی قربوں کا سلسلہ مسلمانوں کے قربستان البقیع سے مل جائے۔

:ناصبی حضرات سے سوال ہے کہ

کے جنازے میں شرکت کیوں نہیں کی؟نے عثمان) ع(موال علی •

ناصبی حضرات شیخی : نوٹ(کہاں تھے؟ ) ع(اور امام حسني) ع(امام حسن •بگھارتے ہیں کہ امام حسن کو موال علی هيلع نے عثمان کے دفاع کے لئے مقرر کیا تھا۔ مگر اس بات کے جھوٹ کو ثابت کرنے کے لئے یہی بات کافی ہے کہ

))ع(علی هيلع تھے اور نہ امام حسن عثمان کے جنازے و تدفني میں

) طلحہ و زبري و سعد بن ابی وقاص و ابو ہریرہ وغريہ۔۔۔۔(اور دیگر اہل مدینہ •یہ سب قتل عثمان کے وقت مدینے یا مدینے کے (کہاں غائب ہو گئے تھے؟

۔)آس پاس میں ہی موجود تھے

ابہ حريت ہے کہ ناصبی حضرات پھر بھی دعوی کیے جا رہے ہیں کہ یہ صح •عثمان کے لئے سر دھڑ کیا بازی لگانے کے لئے تیار تھا ) بلکہ پورا اہل مدینہ(

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 149: Qaatelaan e Uthman

149 ہحصف

اور اس ضمن میں یہ صرف اور صرف سیف کذاب کی چند جھوٹی روایات (بھی نقل کرتے ہیں، مگر دیگر متام روایات جو دوسرے راویوں سے مروی ہیں،

۔)وہ اس جھوٹ کا پول کھول دیتی ہیں

گر واقعی متام صحابہ عثمان کے طرفدار تھے تو انکا عثمان کے جنازے میں شریک ا

نہ ہونا ان کی بزدىل کی ابتدا تھی، اور اس بزدىل کی انتہا وہ تھی جب طلحہ و زبري نے خدا کی جھوٹی ) ناصبیوں کے اپنے دعوی کے مطابق(اپنی جانوں کے خوف سے

ا تھا اور پھر بعد میں موقع ملتے کو اپنی بیعت کا یقني دالی) ع(قسمیں کھا کر موال علی ہی مکہ بھاگ گئے۔

دوسری روایت 13.2

جعفر نے عمرو اور علی سے، انہوں حسني سے، انہوں نے اپنے والد سے ، انہوں

سے، اور انہوں نے اپنے باپ سے روایت نے اجملالد سے، انہوں نے یسار بن ابی کریب ):جو کہ عثمان کی خزاچنی تھے(کی ہے

عثمان کو رات کے وقت دفن کیا گیا۔ اس کے ساتھ صرف مروان بن حکم تھا اور اس کے تني غالم اور پاچنویں بیٹی تھی۔ اس کی بیٹی نے اوچنی آواز میں واویال اور مامت

شروع کر دیا۔ :یں پتھر اٹھا لئے اور آوازیں لگانا شروع کر دیںلوگوں نے ہاتھوں م

اور انہوں نے اس کو تقریبا سنگسار ہی کر دیا تھا۔نعثل۔۔۔ نعثل۔۔۔پھر انہوں نے کہا کہ مت اسے باغ میں لے جاؤ، پس عثمان کو مدینے سے باہر ایک باغ

میں دفن کر دیا گیا۔

تیسری روایت 13.3

:واقدی نے عبداهللا ابن یزید سے، انہوں نے عبداهللا بن ساعدہ سے روایت کیا ہے کہ

ی رہی اور کوئی اسے عثمان کی الش دو دن تک گھر میں ہی بغري کفن دفن کے پڑدفنانے کی جرات نہ کر سکا۔ پھر عثمان کی الش کو حکیم بن حزام اور جبري بن معطم، نیار بن مکرم اور ابو جہم بن حذیفہ دفنانے کے لئے آئے۔ اور مناز جنازہ پڑھنے کے

لئے کچھ لوگ آ آئے جن میں اسلم بن اوس، ابو حیہ مازنی وغريہ شامل ہیں۔

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 150: Qaatelaan e Uthman

150 ہحصف

ن کو مسلمانوں کے قربستان جبت البقیع میں بھی دفن نہیں ہونے دیا۔ اس لوگوں نے عثماپر اب جہم بن حذیفہ نے کہا کہ عثمان کو دفن ہونے دو کیونکہ اهللا نے اور اسکے

اهللا جانے اس نے اهللا کو اور اس کے (فرشتوں نے اس کی الش پر مناز جنازہ پڑھی ہے ۔ چناچنہ عثمان کو حش کوکب )ٹ بول رہا تھامالئکہ کو کیسے آتے دیکھا یا پھر جھو

میں دفن کر دیا گیا۔ اس کے بعد جب بنو امیہ کے خلفاء کا وقت آیا تو انہوں نے حش کوکب کو بقیع کے قربستان کے ساتھ شامل کر دیا۔

تھی روایچوت 13.4

: واقدی نے عبداهللا بن موسی خمزومی کے حوالے سے روایت کیا ہے کہ

جب عثمان قتل ہو گئے تو لوگوں نے کوشش کی کہ اس کا سر کاٹ کر الگ کر دیں، مگر الش پر گر پڑیں اور انہیں عثمان کا سر الگ نہیں حضرت نائلہ اور ام البنني عثمان کی

کرنے دیا اور خوب شور اور واویال چمانے لگیں اور اپنا منہ پیٹا اور کپڑے وغريہ پھاڑ لئے۔ اس نے کہا کہ ) جو بیعت رضوان کا ایک صحابی ہے(اس پر عبدالرمحن ابن عدیس

ادے سے باز آئے۔ عثمان کو اسی حالت میں چھوڑ دو۔ اس پر وہ لوگ اپنے ار اس کے بعد عثمان کی الش کو بغري غسل وغريہ کے قربستان لے گئے۔

عثمان کے کچھ حامیوں نے کوشش کی کہ عثمان کو وہاں لیجائیں جہاں دوسرے نے انہیں ایسا ) یعنی اہل مدینہ( مگر انصار مسلمانوں کی مناز جنازہ پڑھائی جاتی تھی،

نہیں کرنے دیا۔ نازہ گھر سے باہر رکھا گیا تو عمري بن ضابی عثمان کی الش پر کود گیا اور جب عثمان کا ج

اسکی ایک پسلی توڑ دی اور کہا کہ مت نے مريے باپ کو قید کر دیا تھا اور اتنی دیر قید رکھا کہ وہ قید خانے میں ہی مر گیا۔

ں روایتپاچنوی 13.5

احلارث نے ابن سعد سے، انہوں نے ابو بکر بن عبداهللا سے، انہوں نے دادا کے چچا

:سے، انہوں ابن مالک بن ابی عامر سے روایت کیا ہے بھی عثمان کے جنازے کو لیجانے والوں میں شامل تھا۔ ہم جب عثمان مارا گیا تو میں

لوگوں کے ڈر سے جنازے کو اتنی جلدی جلدی لیجا رہے تھے کہ عثمان کا سر ایک

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 151: Qaatelaan e Uthman

151 ہحصف

دروازے سے ٹکرا گیا۔ اس وقت ہم پر شدید ڈر و خوف طاری تھا۔ اور ہم نے عثمان کو لیجا کر حش کوکب میں دفنا دیا۔

ھٹی روایتچ 13.6

ابن جریر طربی نے اس ضمن میں تني اور روایات پیش کیں ہے، جن کا خالصہ ابن کثري دمشقی نے اپنی البدایہ و النہایہ میں پیش کیا ہے۔ یہاں ہم ابن کثري سے یہ بقیہ روایات

:نقل کر رہے ہیں اب رہی عثمان کی قرب کی جگہ کی، تو بال اختالف آپ حش کوکب میں، جو بقیع کی

مشرقی جانب ہے، دفن ہوئے اور بنی امیہ کے زمانے میں آپ کی قرب پر ایک گنبد بنا دیا گیا جو آج تک موجود ہے۔ امام مالک کہتے ہیں کہ عثمان حش کوکب میں جب اپنی قرب

کے پاس سے گذرا کرتے تو فرماتے کہ عنقریب یہاں ایک صاحل شخص دفن ہو گا۔ اور ابن جریر کا بیان ہے کہ حضرت عثمان اپنے قتل کے بعد تني دن تک بغري کفن کیے پڑے

جہ سے آپ رہے، میں کہتا ہوں یوں معلوم ہوتا ہے کہ لوگ حضرت علی کی بیعت کی وسے غافل ہو گئے حتی کہ بیعت مکمل ہو گئی اور بعض کا قول ہے کہ آپ دو راتیں بال دفن پڑے رہے۔ اور بعض کا قول ہے کہ آپ کو اسی شب کو دفن کر دیا گیا۔ اور آپ کی تدفني خوارج کے خوف سے مغرب اور عشاء کے درمیان ہوئی اور بعض کا قول ہے کہ

اصحاب کو اطالع دی گئی تو وہ صحابہ کی ایک چھوئی اس بارے میں بعض سرکردہ سی مجاعت کے ساتھ آپ کو لے کر چلے گئے ۔۔۔

اور بعض خوارج نے آپ کو روکا اور آپ کو رجم کرنا اور آپ کی چارپائی سے آپ کو گرانا چاہا اور انہوں نے دیر سلع میں یہود کے قربستان میں آپ کو دفن کرنے کا ارادہ کیا۔

ہ حضرت علی نے ان کے پاس ایک آدمی بھیجا جس نے انکو اس بات سے یہاں تک کمنع کیا۔ ۔۔۔ اور واقدی نے بیان کیا ہے کہ جب جنازہ گاہ میں مناز جنازہ پڑھنے کے لیے

آپ کو رکھا گیا تو بعض انصار (یعنی اہل مدینہ) نے ان کو اس بات سے روکنا چاہا تو یں دفن کر دو، اهللا اور فرشتوں نے ان کا جنازہ حضرت ابو جہم بن حذیفہ نے کہ کہ انہ

پڑھا ہے۔ پھر وہ کہنے لگے انہیں بقیع میں دفن نہ کیا جائے بلکہ انہیں دیوار کے پیچھے دفن کر دو۔ پس انہوں نے آپ کو بقیع کے مشرق میں کھجور کے درختوں کے

نیچے دفن کر دیا۔ : حوالہ

البدایہ و النہایہ، ابن کثري دمشقی،جلد ہفتم، صفحہ 376

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 152: Qaatelaan e Uthman

152 ہحصف

ہم اس سلسلے میں مزید کوئی تبصرہ نہیں کر رہے، مگر ناصبی حضرات کو خوش آمدید ہے کہ وہ اہل مدینہ کے کردار اور عثمان پر جانثاری پر اپنا تبصرہ پیش کریں۔

ابن کثري دمشقی کی شہادت آپ کے سامنے موجود ہے کہ عثمان کی قرب : سائیڈ نوٹ[وہ اس پر ) جو کہ اصل سلف ہیں(نا اور ہزاروں کی تعداد میں صحابہ اور تابعني پر گنبد ب

) جو کہ سلفی ہونے کا دعوی کرتے ہیں(خاموش رہے۔ ہمارا آج کے اہلحدیث حضرات ملسو هيلع هللا ىلص سوال ہے کہ وہ کس طرح قرب پر گنبد بنانے کو شرک قرار دیتے ہیں جبکہ رسول اهللا

]ں کے اوپر گنبد ہے؟؟؟سے لیکر ان کے چاروں خلفاء کی قربو

اللھم صلی علی حممد و آل حممد۔

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 153: Qaatelaan e Uthman

153 ہحصف

عبداهللا ابن سبا کے متعلق شیعہ روایات: ہ چہارمحص .14

ناصبی حضرات عبداهللا ابن سبا کے وجود اور اس کے کردار کو ثابت کرنے کے لیے جن شیعہ روایات کو توڑ مڑوڑ کر پیش کرتے ہیں، اس کا کچھ تعارف ہم نے آپ کو حصہ

میں کرا دیا ہے۔ مگر بہرت معلوم ہوتا ہے کہ یہاں پھر تفصیل سے ان روایات پر نظر اولڈالیں تاکہ ناصبی حضرات کے اعرتاضات اور مکر و فریب کا پردہ صحیح طریقے سے

چاک ہو جائے۔ انشاء اهللا۔جیسا کہ ہم نے پہلے عرض کیا تھا، عبداهللا ابن سبا کے متعلق شیعہ روایات دو طرح کی

ں۔ہی

وہ روایات، جو بغري کسی اسناد کے نقل ہوئی ہیں۔ .1

اور ایسا کرنے واال (وہ روایات جو کہ سلسلہ اسناد کے ساتھ نقل ہوئی ہیں .2 )صرف ایک شیعہ مؤرخ ابن الکشی ہے

ہ اسناد واىل روایات کا جتزیہبال سلسل 14.1

اسناد کے سب سے پہلے ہم ان شیعہ روایات کا مطالعہ کرتے ہیں جو بغري کسی سلسلہنقل ہوئی ہیں اور النوخبتی یا عالمہ حلی نے صرف وہی کچھ بیان کیا ہے جس کا

لوگوں میں عام چرچا ہو گیا تھا۔

ابو حممد احلسن بن موسی النوخبتی: ہلی روایتپ 14.2

ابو بکر، عمر اور عثمان کو برا بھال کہا کرتا تھا اور صحابہ نے اس سے عبداهللا ابن سبا

ہیں جس نے ) ابن ابی طالب هيلع(بیزاری اختیار کر ىل تھی۔ وہ کہا کرتا تھا کہ یہ علی اس کو ایسا کرنے کو کہا ہے۔ علی هيلع نے اس کو گرفتار کر لیا، اور جب پوچھ گچھ

اس پر ا تو علی نے اس کے قتل کا حکم جاری کیا۔ کرنے پر اس نے اس بات کا اقرار کیکیا آپ اس شخص کو قتل کروا رہے ہیں ! یا امري املومنني: "لوگوں نے چیخنا شروع کر دیا

جو لوگوں کو آپ، اہلبیت اور آپکی بیعت و حمبت کی طرف بال رہا ہے اور آپ کے " دمشنوں سے بیزار کر رہا ہے؟

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 154: Qaatelaan e Uthman

154 ہحصف

طرف شہر بدر کر دیا۔ اس پر علی نے اس کو مدائن کی کہ عبداهللا ابن سبا ایک یہودی تھا جس نے علی کے کچھ باعلم اصحاب بیان کرتے ہیں

اسالم قبول کر لیا تھا اور علی کے محایتیوں میں سے تھا۔ اور جب وہ یہودی تھا، اسوقت اس کی رائے تھی کہ یوشع بن نون کا مرتبہ موسی هيلع کے بعد سب سے بڑا ہے۔ اور

کی وفات کے بعد، اس نے اسی چیز کا دعوی ملسو هيلع هللا ىلص م قبول کر لینے کے بعد اور رسول اسالعلی هيلع کے لیے کیا۔ وہ وہ پہال شخص تھا جس نے کھلے عام علی کی امامت کا

دعوی کیا، اور اس کے دمشنوں سے بیزاری اختیار کی اور ان کے خمالفني سے حبثیں شہادت کی خرب ملی تو وہ اس وقت کیں۔۔۔ جب عبداهللا ابن سبا کو علی هيلع کی

: شہربدری کی حالت میں مدائن میں تھا، اس نے اس خرب کو پہنچانے والے سے کہاکا سر سرت بوریوں میں بھر کر بھی ال دو، ) هيلع(مت جھوٹ بول رہے ہو، اور اگر مت علی "

ں گے اور سرت آدمی گواہی دینے کے لیے لے آؤ کہ علی مر گئے ہیں تو بھی ہم یہی کہیاس وقت تک ) علی هيلع(مرے نہیں ہیں اور نہ ہی قتل ہوئے ہیں۔ اور وہ ) هيلع(کہ علی

نہیں مریں گے جبتک کی وہ دنیا پر حکمرانی نہ کر لیں۔ 43الفراق الشیعہ، نوخبتی، صفحہ : حوالہ

ی حضرات کی سب سے زیادہ پسندیدہ روایت ہے۔ اس کی دو بڑی وجوہات یہ ناصب

: ہیں

پہلی یہ کہ یہ واحد شیعہ روایت ہے جس میں بیان کیا گیا ہے کہ موال علی هيلع •گ میں نہیں جلوایا تھا، بلکہ مدائن کی طرف شہر بدر نے عبداهللا ابن سبا کو آ

کر دیا تھا۔

روایت ہے جس میں بیان کیا گیا ہے اور دوسری وجہ یہ ہے کہ یہ واحد شیعہ •کا دعوی نہیں کیا تھا، بلکہ ” خدائی“کہ عبداهللا ابن عمر نے موال علی هيلع کی

کا دعوی کیا تھا۔ ” والیت“

گے تفصیل ان دو نقاط کی ناصبی حضرات کے لیے جو اہمیت ہے، وہ ہم انشاء اهللا آ

ت کے حوالے سے، سے عرض کریں گے۔ فی احلال ہم ناصبی حضرات سے اس روای ذیل کے تني سواالت پوچھنا چاہتے ہیں۔

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 155: Qaatelaan e Uthman

155 ہحصف

ناصبی حضرات کو پھر سے سب سے پہال چیلنج تو یہ ہے کہ وہ ہمیں اس • روایت کا سلسلہ اسناد دکھائیں۔

نے اپنی یہ کتاب سیف ابن عمر کذاب کے ) ہجری310متوفی سن (النوخبتی ۔) میں فوت ہوا تھا160جو کہ سن (بہت بعد میں لکھی

اس وقت تک سیف ابن عمر کذاب کی اس دیوماالئی کہانی کو پروپیگنڈہ کر کے اتنا پھیال دیا گیا تھا اور یہ عوام میں اسقدر مقبول ہو چکی تھی کہ کوئی بھی اس قابل نہ تھا کہ اس دیوماالئی کہانی کا آغاز تالش کر کے حقیقت مسجھ

سکے۔

کی ” در منثور“اور ” اتقان“ وہ ناصبی حضرات سے ہمارا دوسرا سوال یہ ہے کہ •کو صرف اس بنیاد پر ) جو حتریف قران کو ثابت کرتی ہیں(کئی سو روایات

ٹھکراتے ہیں کہ ان کا سلسلہ اسناد نہیں دیا گیا ہے۔مگر کیا وجہ ہے کہ جب شیعہ حضرات کی باری آتی ہے تو ان کے لیے ہر

حربہ حالل ہو جاتا ہے؟؟؟؟

ے اب دو ہی صورتیں ممکن ہیں۔ یا تو یہ روایت اس روایت کے حوالے س •درست ہو گی، یا پھر گھڑی ہوئی۔ ناصبی حضرات کا دعوی ہے کہ یہ روایت سلسلہ اسناد نہ ہونے کے باوجود درست ہے اور حقیقت میں ایسا ہی ہوا تھا۔

:تو ناصبی حضرات روایت کے اس حصہ کو دیکھیںکیا آپ اس شخص کو ! یا امري املومنني: "اس پر لوگوں نے چیخنا شروع کر دیا“

قتل کروا رہے ہیں جو لوگوں کو آپ، اہلبیت اور آپکی بیعت و حمبت کی طرف بال "رہا ہے اور آپ کے دمشنوں سے بیزار کر رہا ہے؟

کون تھے جنہوں نے اس بات ” لوگ“کیا ناصبی حضرات ہمیں بتائیں گے کہ یہ پر چیخنا شروع کر دیا تھا؟

تھے؟ کیا یہ سنیگر سنی تھے تو پھر ابو بکر، عمر و عثمان کو امري املؤمنني هيلع کا دمشن کیوں ا

کہہ رہے ہیں؟ یا پھر یہ لوگ شیعہ تھے؟

گر شیعہ تھے تو بات ہی ختم ہو جاتی ہے اور پتا چل جاتا ہے کہ بال شبہ شیعہ ا علی ابن فرقہ کا وجود عبداهللا ابن سبا سے بہت قبل موجود تھا اور امري املؤمنني

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 156: Qaatelaan e Uthman

156 ہحصف

ابی طالب هيلع انہی کو اپنا سچا پريوکار، حامی و ناصر اور دین حق پر مانتے تھے۔

ہمارا تیسرا سوال یہی ہے کہ آپ ہمیں بتائیں کہ ان لوگوں کی آئیڈینٹیٹی کیا ہے؟

ان تني سواالت کے عالوہ بھی اس روایت پر ہمارے مزید اعرتاضات ہیں، جو کہ بعد میں

آ رہے ہیں۔ :اسی روایت کا ایک حصہ یہ ہے: نوٹ[

کہ عبداهللا ابن سبا ایک یہودی تھا جس علی کے کچھ باعلم اصحاب بیان کرتے ہیں نے اسالم قبول کر لیا تھا

اس حصہ کو نقل کر کے ناصبی حضرات یہ ثابت کرنا چاہتے ہیں کہ یہ سلسلہ اسناد ہے۔

تو ناصبی حضرات کی خدمت میں عرض ہے کہ یہ سلسلہ اسناد نہیں ہے۔ آخر ناصبی حضرات یہ خواب کیوں دیکھ رہے کہ النوخبتی نے موال علی هيلع کے ان

سے براہ راست یہ بات سن ىل ہے؟اصحاب ” باعلم“کیا آپ نہیں جانتے کہ کہ سیف ابن عمر کذاب نے یہ متام جھوٹ ان اصحاب رسول

اور اصحاب علی کے نام سے گھڑے تھے جو کہ مدینہ اور کوفہ و بصرہ اور مصر میں موجود تھے، تاکہ وہ اپنی روایات میں کچھ اہمیت پیدا کر سکے۔

ناصبی روایات کی تو یہ لوگ گال پھاڑ کر چال رہے ہوتے ہیں۔۔ جب بات آتی ہے! واهللا ضعیف حدیث۔۔۔کمزور حافظہ۔۔۔ شیعہ۔۔۔تدلیس ۔۔۔ مرفوع ۔۔۔وغريہ وغريہ۔

کے ” سیف ابن عمر زندہ باد“لیکن جب بات آتی ہے اہل تشیع کی۔۔۔۔ تو پھر یہی لوگ نعرے لگا رہے ہوتے ہیں۔

منافقت؟؟؟

احللیاحلسن بن : دوسری روایت 14.3

یہ دوسری روایت بھی بغري کسی اسناد کے ہے۔

عبداهللا ابن سبا ملحد ہو گیا تھا اور غلو کرنے لگا تھا۔ اس نے اپنے لیے نبوت کا دعوی

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 157: Qaatelaan e Uthman

157 ہحصف

نے تني دن تک ) هيلع(یا تھا۔ اس پر علی کو خدا کہنا شروع کر د) هيلع(کیا تھا اور علی اس کو مہلت دی کہ وہ توبہ کر لے، مگر اس نے توبہ نہیں کی۔ اس پر علی هيلع نے

گ میں جلوا دیا اور اس کے ہمراہ سرت مزید لوگوں کو بھی گ میں جلوا (اسے زندہ آ آ کی خدائی کا دعوی کر رہے تھے۔) هيلع(، جو کہ علی )دیا

، طبع ایران۔469کتاب الرجال احللی، صفحۃ : حوالہ :اس روایت کے متعلق نوٹ کریں، اور ذہن میں رکھیں

پہلی بات یہ کہ اس میں سیف ابن عمر کذاب کے برعکس یہ بیان ہے کہ عبداهللا •کا دعوی ” خدائی“کا نہیں، بلکہ ” یتوال“ابن عمر نے موال علی هيلع کے لیے

کیا تھا۔دوسری بات یہ کہ اس میں سیف ابن عمر کذاب کے برخالف یہ بیان ہے کہ موال

علی هيلع نے عبداهللا ابن سبا کو مدائن کی دوسری بات یہ کہ اس میں سیف ابن عمر کذاب کے برخالف یہ بیان ہے کہ موال علی هيلع نے عبداهللا ابن سبا کو

گ میں زندہ جلوا دیا تھا۔“طرف شہر بدر نہیں کیا، بلکہ مدائن کی ”آ

ان دو روایات کے بعد، آئیے اب چلتے ہیں ان شیعہ روایات پر، جو کہ سلسلہ اسناد کے

ساتھ نقل ہوئی ہیں۔

ابو عمرو بن عبدالعزیز الکشی: تیسری روایت 14.4

ابن عمر کے شیعہ علماء میں صرف ایک الکشی ایسے گذرے ہیں جنہوں نے عبداهللایعنی کچھ روایات سلسلہ اسناد کے بغري ہیں، (متعلق دونوں طرح کی روایات نقل کیں ہیں

۔ مگر یہ سلسلہ اسناد کے ساتھ نقل ہونے واىل )اور کچھ سلسلہ اسناد کے ساتھرواۃ کی تفصیل کے لیے (روایات بھی رجال کے معیار پر صحیح ثابت نہیں ہوتیں۔

۔) کا مطالعہ کریںعالمہ العسکری کی کتاب” باعلم اصحاب“سلسلہ رواۃ کے بغري جو پہلی روایت الکشی نے نقل کی ہے، وہ وہی

میں نقل کی ہے۔ اور اس روایت کے ” الفراق الشیعہ“واىل روایت ہے جو نوخبتی نے متعلق ہم تفصیل سے اپنے سواالت پیش کر چکے ہیں۔

:ی ہے، اور وہ یہ ہےاس سے اگلی روایت سلسلہ اسناد کے ساتھ نقل ہوئ

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 158: Qaatelaan e Uthman

158 ہحصف

۔حدثنی حممد بن قولیہ القمی، قال حدثنی سعد بن عبداهللا ابن ابی خلف القمی، قال 3حدثنی حممد بن عثمان العبدی، عن یونس بن عبد الرمحن، عن عبداهللا بن سنان، قال

ان عبد اهللا بن سبا کان یدعی النبوۃ و یزعم ان امري املؤمنني ) ع(ثنی ابی، عن ابی جعفر حدفدعاہ وسألہ ۔۔۔ و قال لعم انت ) ع(فبلغ ذلک امري املؤمنني ) تعاىل عن ذلک(ھو اهللا ) ع(

حو و قد کان القی فی روعی انک انت اهللا و انی نبی۔ فقال لۃ امري املؤمنني و یلک قد فابی فجسہ و استابہ ثالئۃ ایام ! الشیطان فارجع عن ھذا تکلتک امنک و تبسخر منک

فلم یتب، فاحرقۃ بالنار و قال ان الشیطان استھواء فکان یاتیہ و یلقی فی روعہ ذلک :ترمجہ

حممد بن قولیہ القمی نے سعد بن عبد اهللا سے، انہوں نے حممد بن عثمان سے، انہوں نہوں نے عبداهللا ابن سنان سے، انہوں نے کہا کہ مريے نے یونس بن عبد الرمحن سے، ا

:سے روایت کیا ہے) هيلع(ابو جعفر ) امام(باپ نے کے لیے ) علی هيلع(عبداهللا ابن سبا نے اپنے لیے نبوت کا دعوی کیا اور امري املؤمنني

خدائی کا دعوی کیا۔ جب امري املؤمنني هيلع کو نے یہ سنا تو آپ نے اسے بالیا اور بے شک مت خدا ہو، جمھے حمسوس ! ہاں: "س نے اس بات کو تسلیم کیا اور کہاپوچھا۔ ا

"ہو رہا ہے کہ مت خدا ہو اور میں نبی ہوں۔وائے ہو مت پر، شیطان نے متہیں استعمال : "نے اس سے کہا) هيلع(اس پر امري املؤمنني

جب اس نے مگر" کیا ہے، مت اس سے باز آ جاؤ۔ متہاری ماں متہیں روئے، مت توبہ کرو۔گ میں جلوا دیا اور کہا) هيلع(اس بات سے توبہ کرنے سے انکار کر دیا تو علی : اسے آ

"شیطان نے اس کے دماغ میں یہ باتیں ڈال کر اسے بہکایا ہے۔" :ہےاور اس روایت سے اگلی روایت یہ

۔ حدثنی حممد بن قولویہ، قال حدثنی سعد بن عبد اهللا، قال حدثنا یعقوب بن یزید و 4یقول و ) ع(حممد بن عیسی، عن ابن ابی عمري، عن ھشام بن سامل، قال مست ابا عبد اهللا

بہ حيدیث عبداهللا بن سبا وما ادعی من الربویتہ فی امري املومنني علی بن ھو حيدث اصحا فابی ان یتوب فاحرقہ بالنار۔ ) ع(ابی طالب، فقال انہ ادعی ذلک فیہ استتابہ امري املومنني

:ترمجہحممد بن قولیہ القمی نے سعد بن عبداهللا سے روایت کی ہے، انہوں نے یعقوب بن یزید

سے، انہوں نے ابن ابی عمري سے، انہوں نے ہشام بن سلیم سے، اور حممد بن عیسیکو فرماتے سنا ہے کہ جب وہ عبد ) هيلع(ابو عبداهللا ) امام(جنہوں نے کہا کہ انھوں نے

امري املؤمنني ) نعوذ باهللا(اهللا ابن سبا کا تذکرہ کر رہے تھے اور اس کے اس دعوی کا کہ

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 159: Qaatelaan e Uthman

159 ہحصف

نے ) هيلع(س نے یہ دعوی کیا تو امري املؤمنني خدا ہیں۔ جب ا) هيلع(علی ابن ابی طالب اسے توبہ کرنے کا حکم دیا مگر اس نے اس سے انکار کر دیا۔ اس پر انہوں نے اسے

گ میں جلوا دیا۔ آ :اب کے برعکس یہی پتا چل رہا ہےان دونوں روایات سے بھی سیف ابن عمر کذ

کا دعوی ” خدائی“کا نہیں، بلکہ ” والیت“عبداهللا ابن سبا نے موال علی هيلع کی • کیا تھا۔

اور موال علی هيلع نے اس کو مدائن کی طرف شہر بدر نہیں، بلکہ ملحد ہونے •گ میں زندہ جلوا دیا تھا۔“پر ”آ

:اس سے اگلی روایت یہ ہے

حممد بن قولویہ نے روایت کیا ہے سعد بن عبد اهللا سے، انہوں نے یعقوب بن یزید 5سے، انہوں نے حممد بن عیسی سے، انہوں نے علی سے، انہوں نے ابن ایوب سے،

) هيلع(نا ہے امام ابو عبداهللا انہوں نے ابان بن عثمان سے، وہ کہتے ہیں کہ میں نے س :سے

:ترمجہاهللا لعنت کرے عبداهللا ابن سبا پر جس نے امري املومنني علی ابن ابی طالب هيلع کی "

تو اهللا کے بندے تھے۔ ) علی هيلع(امري املومنني ! خدائی کا دعوی کیا تھا۔ خدا کی قسم جو ہمارے متعلق وائے ہو اس پر کہ جو ہم پر جھوٹ باندھتا ہے، کیونکہ ایسے لوگ ہیں

وہ باتیں کہتے ہیں جو ہم نے نہیں کہی ہیں۔ اور ہم اپنے آپ کو ان باتوں سے الگ "کرتے ہیں۔

اس روایت سے بھی یہی پتا چلتا ہے کہ سیف ابن عمر کذاب کے برعکس عبداهللا ابن کا دعوی کیا تھا۔ دوسری ” خدائی“کا نہیں، بلکہ ” والیت“ذاب نے موال علی هيلع کی ک

گ بات یہ کہ نہ اس میں شہر مدائن کی طرف ملک بدر کرنے کی بات ہے، اور نہ آ میں جلوا دینے کی۔

:اس سے اگلی روایت یہ ہے۔ یعقوب بن یزید نے ابن ابی عمري سے اور امحد بن حممد بن عیسی سے، انہوں نے 6

اپنے والد سے اور احلسني بن سعید سے، انہوں نے ہشام بن سلیم سے، انہوں نے ابو :سے) هيلع(محزہ الثماىل سے، وہ کہتے ہیں کہ انہوں نے سنا امام علی ابن احلسني

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 160: Qaatelaan e Uthman

160 ہحصف

:ترمجہلعنت کرے جو ہم پر جھوٹ باندھتے ہیں۔ میں نے عبد اهللا ابن سبا کا ذکر کیا اهللا ان پر "

علی تو بس اهللا کے ! اور مريے تن کے روئیں کھڑے ہو گئے۔ اهللا اس پر لعنت کرے۔ باخدا بندے تھے اور رسول کے بھائی تھے۔

اس روایت سے بھی سیف ابن عمر کذاب کے بیان کے برخالف یہ ثابت ہو رہا ہے کہ کا دعوی کیا تھا۔” خدائی“کا نہیں، بلکہ ” والیت“عبداهللا ابن سبا نے موال علی هيلع کی

:اس سے اگلی روایت یہ ہے کہ۔ حممد بن خالد نے ابن ابی جنران سے، انہوں نے عبداهللا بن سنان سے، انہوں نے 7

: سے سنا) هيلع(امام ابو عبداهللا ہم سچوں کے خاندان سے ہیں، مگر ہم اس بات سے حمفوظ نہیں ہیں کہ جھوٹے لوگ "

ملسو هيلع هللا ىلص رسول اهللا ہمارے اوپر جھوٹ باندھیں اور جھوٹ بول کر ہمیں لوگوں میں نیچا کریں۔لوگوں میں سب سے صادق تھے اور مسیلمہ نے ان پر جھوٹ باندھا کرتا تھا۔ اور امري

کی بعد سب سے صادق ہیں، اور وہ ملسو هيلع هللا ىلص اهللا کی خملوقات میں رسول ) علی هيلع(املومنني جو ان پر جھوٹ باندھا کرتا تھا تاکہ لوگوں میں ان کی صداقت کو نیچا کرے، وہ عبداهللا

"ھا۔ابن سبا تاس روایت میں بھی سیف کذاب کے دعوی کے برعکس یہی ذکر ہے کہ عبداهللا ابن

کا دعوی کیا تھا۔' خدائی'کا نہیں، بلکہ ” والیت“سبا نے موال علی هيلع کی گر نتیجہ نکال :یں تو وہ ایسے نکل رہا ہے کہان ساری روایات کا ا

صرف اور صرف النوخبتی کی بغري سند واىل روایت وہ واحد روایت ہے جو پہال •والیت کا دعوی کیا تھا۔ “دعوی یہ کرتی ہے کہ عبداهللا ابن سبا نے علی هيلع کی

اور دوسرا یہ کہ انہوں نے اسے شہر مدائن کی طرف ملک بدر کیا۔

روایت کے مقابلے میں ہمارے پاس ) اسناد واىلبال (النوخبتی کی اس واحد • روایات ایسی ہیں جن کا سلسلہ اسناد دیا گیا ہے، اور پہلی بات وہ 6الکشی کی

کا نہیں، بلکہ علیهيلع کی ” والیت“یہ کہہ رہی ہیں کہ عبداهللا ابن سبا نے کا دعوی کیا تھا۔' خدائی'

واىل روایت کے ) سنادبال ا(اور دوسری سب سے اہم بات، النوخبتی کی واحد ) اسناد واىل(روایت، اور الکشی کی ) بال سند واىل(مقابلے میں عالمہ حلی کی

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 161: Qaatelaan e Uthman

161 ہحصف

دو روایات اس بات کا دعوی کر رہی ہیں کہ موال علی هيلع نے اس کو شہر بدر گ میں جلوا دیا تھا۔ نہیں، بلکہ زندہ آ

یہ کوشش کی کہ پس، پہلی بات جو ثابت ہوئی وہ یہ ہے کہ سیف ابن عمر کذاب نے

اہل تشیع حضرات کو عبداهللا ابن سبا کا پريوکار ثابت کرنے کے لیے اس کہانی کو جنم کا دعوی کرتا تھا۔ اور آج ناصبی ' والیت'کا نہیں، بلکہ ' خدائی'دے کہ وہ علی کی

حضرات بھی سیف ابن عمر کذاب کو اپنا امام و مرشد مان کر اس کی پريوی میں اس کہانی کو پھیالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔واىل' والیت'

کے قول کے پريوکار نہیں ہیں، بلکہ وہ ' خدائی'جبکہ شیعہ حضرات عبداهللا ابن سبا کی کھ ملسو هيلع هللا ىلص کے اس قول کے پريوکار ہیں جب آپ ملسو هيلع هللا ىلص رسالتمآب نے میدان خم میں ایک ال

:سے زائد کے جممع سے خماطب ہو کر کہا تھا من کنت موالہ فھذا علیا موال

)جس جس کا میں موال، اس اس کا یہ علی موال( ایت سے کہیں زیادہ مستند شیعہ اور دوسری بات یہ کہ النوخبتی کی بغري سند واىل رو

روایات یہی ثابت کر رہی ہیں کہ موال علی هيلع نے عبداهللا ابن سبا کو شہر مدائن کی گ میں زندہ جال دیا تھا۔ طرف ملک بدر نہیں کیا، بلکہ آ

گ میں جالنے واىل بات ابن عساکر کی اسناد واىل روایات میں ملتی ہے۔ اور یہی آگر ان روایات کو صحیح مان لیا جائے تو ناصبی حضرات مگر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ا

پھر منافقت میں مبتال نظر آتے ہیں۔ناصبی حضرات کے فقہ میں کسی شخص کو بھی یہ حق حاصل نہیں ہے کہ وہ سزا

کے طور پر کسی دوسرے شخص کو (یا پھر حتی کی چیونٹی جیسے چھوٹے سے جانور گ میں جالنے کا حق صرف اور صرف اهللا کو حاصل گ میں جال دے، کیونکہ آ کو) آ

ہے۔گر اب بھی ناصبی حضرات شیعہ روایات کی مدد سے عبداهللا ابن سبا کے اس لیے اوجود اور قتل عثمان میں کیے جانے والے کردار کو ثابت کرنا چاہتے ہیں، تو پہلے

انہیں اپنے خلیفہ چہارم پر بدعت ضاللت کا فتوی لگانا ہو گا۔ (اور صرف خلیفہ چہارم پر ہی نہیں، بلکہ مدینہ کے ان متام ہزاروں صحابہ اور تابعني

گ میں پر بھی بدعت ضاللت کا فتوی لگانا ہو گا جنہوں نے علی ابن ابی طالب کو آ جلواتے ہوئے دیکھا اور خاموش کھڑے رہے۔

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 162: Qaatelaan e Uthman

162 ہحصف

یہی مسئلہ ابن عساکر کی اسناد واىل روایات کا بھی ہے۔بی حضرات کی مرضی ہے کہ وہ الکشی اور ابن عساکر کی ان کمزور چناچنہ اب یہ ناص

روایات کو صحیح ماننا چاہتے ہیں یا نہیں۔

ناصبی تابوت میں آخری کیلگر کوئی شخص موال علی هيلع کو خدا کہے تو کیا وہ دائرہ اسالم میں رہ : پہال سوال ا سکتا ہے؟

نہیں، وہ مرتد ہے۔: ناصبی جواب ی اسالم میں کیا سزا ہے۔مرتد ک: دوسرا سوال

مرتد کی اسالم میں سزا قتل ہے۔: ناصبی جواب ہم نے ناصبی حضرات کے ایک منافقانہ فعل کا تذکرہ کیا تھا کہ وہ ابن عساکر اور

الکشی کی اسناد واىل روایات کو ٹھکرا دیتے ہیں، اور اس کے مقابلے میں اور زیادہ ا بغري کسی اسناد کے نقل ہوئی ہیں، انہیں ضعیف روایات، جو کہ سیف ابن عمر کذاب ی

بڑھا چڑھا کر پیش کرتے ہیں۔اس کی وجہ بھی ہم نے بیان کی تھی کہ ابن عساکر اور الکشی کی اسناد واىل روایات

گ میں جلوانے کی سزا جتویز کرتی ہیں، اور عبداهللا ابن سبا اور اس کے ساتھیوں کو آگر ناصبی حضرات انہیں سچ مان کر پی ش کریں تو پہلے انہیں اپنے خلیفہ چہارم اور ا

دیگر صحابہ پر بدعت ضاللت کا فتوی لگانا پڑے گے۔ اس مصیبت سے نکلنے کے لیے، ناصبی حضرات نے مروجہ اصول کے خالف سیف

ابن عمر کذاب کی اور زیادہ ضعیف روایات کو قبول کر لیا ہے کیونکہ ان روایات کے گ میں نہیں جلوایا گیا تھا، بلکہ شہر مدائن کی طرف ملک مطابق عبداهللا ابن سبا ک و آ

بدر کر دیا گیا تھا۔بالفرض حمال چلیں ہم ناصبی حضرات کے اس منافقانہ دعوے کو مان لیتے ہیں۔ مگر اب ناصبی حضرات سے ہمارا سوال یہ ہے کہ آپ کے خلیفہ چہارم نے اسے ملک

بدر کیوں کیا؟ یں قتل ہے، ملک بدری نہیں۔آخر مرتد کی سزا اسالم م

پر کیا فتوی ) یعنی قتل کی جگہ ملک بدری(اب آپ اپنے خلیفہ چہارم کی اس بدعت دیتے ہیں؟

ہے جس میں صرف آپ کا ” اجتماعی بدعت“اور سوال یہ بھی ہے کہ یہ ایک : نوٹ

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 163: Qaatelaan e Uthman

163 ہحصف

خلیفہ چہارم ہی نہیں بلکہ مدینہ کے ہزاروں صحابہ اور تابعني بھی شامل ہیں۔ کہاں ہے ناصبی فتوی اس اجتماعی بدعت کا ارتکاب کرنے والوں پر؟؟؟تو اب

بال شبہ ناصبی حضرات منافقت کے اتنے گہرے گڑھوں میں پڑے ہوئے ہیں کہ جہاں سے اهللا ہی انہیں نکالے تو نکالے ورنہ کوئی اور انہیں راہ ہدایت نہیں دکھا سکتا اور

کھا ہے کہ ہدایت حاصل کر سکیں۔نہ ہی انہوں نے اپنے آپ کو اس قابل بنا ر اللھم صلی علی حممد و آل حممد۔

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 164: Qaatelaan e Uthman

164 ہحصف

آخری ناصبی بہانہ کہ تاریخ معترب نہیں ہے: ہ پنجمحص .15

ناصبی حضرات کے سامنے جب یہ سارے ثبوت پیش کیے جاتے ہیں تو کوئی اور راہ :فرار نہ پا کر آخری بہانہ ہوتا ہے کہ

تاریخ معترب نہیں ہے۔ شیعہ تھا۔مؤرخ جریر طربی

واقدی اور السائب کلبی جیسے لوگ ضعیف ہیں۔۔۔۔ وغريہ وغريہ۔بڑی حريت کی بات ہے کہ انہیں تاریخ یہ سب بہانے صرف اسی وقت یاد آتے ہیں

جب اعرتاض ان پر ہو رہا ہو، ورنہ یہی تاریخ ہی تو ہے جس کے بل بوتے پر وہ کو اپنا پیشؤا مانتے ہوئے چپھلے ساڑھے بارہ سو سالوں سے سیف ابن عمر کذاب

عبداهللا ابن سبا کا پروپیگنڈہ کرتے آ رہے ہیں۔کیا یہ لوگ بتا سکتے ہیں کہ جب تاریخ اتنی ہی نامعترب تھی تو انہوں نے عبد اهللا ابن

سبا کا ڈھنڈھورا کیوں پیٹا؟ یہ منافقت نہیں تو اور کیا ہے؟:حمرتم پڑھنے والے ان باتوں کو نوٹ کریں

لماء نے تارخيی واقعات کو قبول کرنے کے لیے وہ شرائط عائد نہیں کی ہیں اہلسنت ع جو کہ حدیث قبول کرنے کے لیے لگائی ہیں۔

قتل عثمان میں سبائیوں کے کردار کا تذکرہ صرف سیف ابن عمر کذاب کی دیو ماالئی ے نقل کہانی میں ملتا ہے، جبکہ قتل عثمان میں صحابہ کا کردار کئی خمتلف طریقوں س

ہوا ہے۔ اور یہ ساری روایات مل کر تواتر کا درجہ حاصل کر لیتی ہیں کہ جن پر کسی یہ اہلسنت کے حمدثني کا اصول ہے جسے (قسم کا شک و شبہ نہیں کیا جا سکتا

۔)ناصبی حضرات اس مسئلہ میں صرف منافقت دکھا کر ہی ٹھکرا سکتے ہیں ی تھا، بلکہ اس نے تو ہر اس شیعہ پر کفر حممد بن جریر طربی شیعہ نہیں تھا، بلکہ سن

کا فتوی لگایا تھا جو کہ صحابہ کے گھناؤنے جرائم کے باعث ان پر تنقید کرے یا لعنت مالمت کرے۔

واقدی کی روایات کو علمائے اہلسنت نے حدیث کے معاملے میں مسرتد کیا ہے، مگر س سے روایات نقل کرتے جہاں تک تاریخ کی بات ہے، تو سبھی علمائے اہلسنت ا

ہیں۔ ناصبی حضرات کو چیلنج ہے کہ وہ طربی، ابن کثري، الذھبی، ابن حجر العسقالنی، ابن خلدون وغريہ کی تاریخ کی کتب سے ثابت کریں کہ انہوں نے تاریخ میں واقدی سے

روایات نہ ىل ہوں؟

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 165: Qaatelaan e Uthman

165 ہحصف

پر ناصبی اعرتاضات) حممد بن عمر الواقدی(الواقدی .16

سب سے بڑھ کر جس پر اعرتاضات کیے ہیں اور جسے شیعہ ظاہر ناصبی حضرات نےکیا ہے وہ حممد بن عمر الواقدی ہے۔ اس لیے بہرت ثابت ہوتا ہے کہ اس ناصبی ڈھول

کا پول بھی کھول دیا جائے تاکہ حتقیق میں مصروف حضرات شچ تک پہنچ سکیں۔ انشاء اهللا۔

کر رہے ہیں، جس نے ناصبی اس سلسلے میں ہم ایک اہلسنت برادر کا جواب پیشحضرات کی طرف سے الواقدی پر ہونے والے محلوں کا بہت اچھی طرح جواب دیا

ہے۔ : سوال

بعض اس پر روشنی ڈالئے کہ حممد بن عمر الواقدی تاریخ میں کس قدر ثقہ ہے جبکہ شیعہ علماء نے حممد بن عمر الواقدی پر شیعہ ہونے کا شبہ بھی ظاہر کیا ہے۔

: جواباس سلسلے میں شیعہ مصادر خارج از حبث ہیں کیونکہ ان میں سے بعض تو امام غزاىل

اور امام سیوطی کو بھی تقیہ میں شیعہ کہتے ہیں۔ے انتہائی ثقہ قرار دیا ہے۔ جہاں تک تاریخ کی بات ہے تو الواقدی کو علماء الرجال ن

اہل احلدیث اس سلسلے میں الواقدی کو انتہائی سچا جانتے ہیں، خاص طور پر اس توثیق کی روشنی میں جو ابن سعد نے الواقدی پر کی ہے۔ مگر اہل احلدیث متفقہ طور پر

الواقدی کو حدیث کے معاملے میں ضعیف کہا ہے خصوصا وہ احادیث جو کہ احکام لے میں ہیں۔ اور اگر کسی نے الواقدی کو ضعیف بھی کہا ہے تو وہ اس کی کے سلس

روایتوں کی وجہ سے نہیں بلکہ اس وجہ سے ہے کہ وہ سلسلہ اسناد میں گڑبڑ کر جاتا پر کوئی شبہ " صدق"تھا۔ اسی لیے عالمہ الذھبی فرماتے ہیں کہ جمھے الواقدی کے

نہیں ہے۔اض امام امحد بن حنبل نے کیا ہے اور اسے جھوٹا تک مثال الواقدی پر سب سے بڑا اعرت

اور (کہا ہے، مگر اس کی وضاحت بھی کر دی ہے کہ الواقدی صرف احادیث میں جھوٹا ہے اور اسکی وجہ یہ ) احادیث میں بھی صرف احکام سے متعلق احادیث میں

یات کو معمر ہے کہ وہ ان کی اسناد میں ردوبدل کرتا ہے اور الزہری کے بھتیجے کی روا "اور دوسروں کے نام سے بیان کر دیتا ہے۔

یعنی صرف اسناد میں گڑبڑ کرتا ہے۔ اس کی توثیق اس سے صاف ہو جاتی ہے کہ امام

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 166: Qaatelaan e Uthman

166 ہحصف

میں ماہر تسلیم کرتے ہیں اور ان کا ) تاریخ(امحد بن حنبل ہی الواقدی کو مغازی اور سري ے۔اعرتاض صرف احادیث اور سلسلہ اسناد کے حوالے سے ہ

اسی وجہ سے امام ابن احلجر العسقالنی نے اپنی کتاب االصابہ میں صحابہ کی زندگیوں دفعہ کے قریب الواقدی کا حوالہ دیا ہے۔ اور ابن حجر 600کے متعلق لکھتے ہوئے

العسقالنی کا مشار خلف کے چوٹی کے حفاظ حدیث میں ہوتا ہے اور اس میں اہلسنت کے متام فرقے متفق ہیں۔

ے متعلق اہلسنت علماء کی مزید آراءواقدی ک 16.1

: عالمہ الذھبیکے سلسلے میں ) کام شریعہ کے متعلقاح(الواقدی علم کا حبر ہے اگرچہ کہ احادیث

اس میں ضعف ہے۔ اس نے حممد بن اجالن، ابن جریج، معمر، مالک، ابن سلمان اور دیگر بہت سے لوگوں سے روایات سنی ہیں۔ اس نے یہ روایات مجع کیں، پھر قوی

روایات کو ضعیف سے مال دیا اور موتیوں کو پتھروں سے اور اسی لیے اسے لوگوں نے داز کر دیا۔ مگر اس کے باوجود بھی اسے املغازی اور صحابہ کے حاالت کے نظر ان

معاملے میں نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ )۴۵۴، صفحہ ۹السري العامل النبالء، جلد : حوالہ(

: ابن کثري الدمشقی

الواقدی تاریخ کے سلسلے میں کبري ائمہ میں سے ہے۔ وہ اپنی ذات میں ثقہ ہے اور سخی بھی۔

)۳۲۴، صفحہ ۲دایہ و النہایہ، جلد الب: حوالہ(

: ابراہیم احلربی وقال إبراهيم احلربي الواقدي أمني الناس على أهل اإلسالم کان أعلم الناس بأمر اإلسالم

کر امني ہے اور اسالم کے معاملے میں وہ الواقدی اہل اسالم میں سب سے بڑھ : ترمجہ سب سے بڑھ کر عامل ہے۔

: الدراوردی

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 167: Qaatelaan e Uthman

167 ہحصف

واقدي فقال ذاك أمري املؤمنني يف احلديثوعن الدراوردي وذکر ال )الواقدی حدیث میں امري املومنني ہے۔: ترمجہ(

: خطیب البغدادی

وقال اخلطيب هو ممن طبق ذکره شرق األرض وغربها وسارت بکتبه الرکبان يف فنونالعلم من املغازي والسري والطبقات والفقه وکان جوادا کرميا مشهورا بالسخاء

اس کی شہرت زمني کے مشرق اور مغرب تک پھیلی ہوئی تھی اور لوگ اس کی : ترمجہم جیسے املغازی، سري، طبقات، فقہ وغريہ شامل کتب کو پھیالتے تھے جن میں فنون عل

ہیں۔ اور الواقدی سخی، اور شریف تھا اور اپنی سخاوت کی وجہ سے مشہورتھا

: ابا عامر العقدیإن أبا عامر العقدي قال حنن نسأل عن الواقدي ما کان يفيدنا الشيوخ واحلديث إال

الواقدي اگر الواقدی کے متعلق پوچھا جائے تو اس سے زیادہ شیوخ میں سے حدیث کے : ترمجہ

معاملے میں کوئی اور مفید نہیں تھا

:موسی بن ہارون وقال موسى بن هارون مسعت مصعبا الزبريي يذکر الواقدي فقال واهللا ما رأينا مثله قط

واهللا ہم نے : بري سے الواقدی کا تذکرہ کیا جس پر اس نے کہامیں نے معصب الز: ترمجہ اس جیسا کسی اور کو نہیں دیکھا ہے۔

: مصعب الزبريی

وقال مصعب الزبريي حدثني من مسع عبد اهللا بن املبارك يقول کنت أقدم املدينة فما يفيدني ويدلني على الشيوخ إال الواقدي

جب میں مدینہ آیا تو میں نے کسی اور شیخ سے : عبداهللا ابن مبارک کہتے تھے: ترمجہ استفادہ نہیں حاصل کیا کہ جتنا کہ الواقدی سے

: ابی حذافہ السھمی

قال أبو بکر اخلطيب کان الواقدي مع ما ....وعن أبي حذافة السهمي قال کان للواقدي

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 168: Qaatelaan e Uthman

168 ہحصف

کرناه من سعة علمه وکثره حفظهذابو بکر خطیب البغدادی کہتے ہیں ہم الواقدی کو اس کے علم اور حافظہ کی :ترمجہ

وجہ سے جانتے ہیں۔

:ابراھیم بن جعفر الفقیہقال إبراهيم بن جابر الفقيه مسعت أبا بکر الصاغاني وذکر الواقدي فقال واهللا لوال أنه

عندي ثقة ما حدثت عنه قد حدث عنه أبو بکر بن أبي شيبة وأبو عبيد ومسى غريهما وقال الواقدي ثقة مأمونإبراهيم احلربي مسعت مصعب بن عبد اهللا يقول

واهللا اگر وہ نہ : میں نے ابو بکر الصاغانی کو الواقدی کا تذکرہ یوں کرتے سنا ہے:ترمجہہوتا۔ بے شک وہ مريے نزدیک ثقہ ہے۔ اور جو کچھ میں اس کے متعلق کہہ رہا ہوں یہ

ربی وہی ہے جو ابو بکر بن ابی شیبہ اور ابو عبید اور دوسروں نے کہا ہے اور ابراہیم احلکہتے ہیں کہ انہوں نے معصب بن عبداهللا کو کہتے سنا ہے کہ الواقدی ثقہ اور مامون

ہے

: جالل الدین السیوطی فهو من أئمة السري

میں امام ہے) تاریخ(الواقدی سري : ترمجہ

ے الواقدی پر اعرتاضاتامام نسائی اور ابو داؤد کی طرف س 16.2

لق تفصیل سے اہلسنت علماء کی جب ناصبی حضرات کو حممد بن عمر الواقدی کے متعآراء بیان کی جاتی ہے تب بھی ڈوبتے ہوئے امام نسائی اور امام ابو داؤد کے بیانات

:سے سہارا لینے کی کوشش کرتے ہیں۔ مثال

:امام نسائی کہتے ہیںکے متعلق جھوٹ بولنے والے چار افراد ہیں، ابن ابی حيیی مدینہ میں، ملسو هيلع هللا ىلص رسول

الواقدی بغداد میں۔۔۔۔

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 169: Qaatelaan e Uthman

169 ہحصف

:اور امام ابو داؤد کہتے ہیں

حممد بن عمر الواقدی بے شک احادیث بنایا کرتا تھا۔

ہم پہلے ہی ثابت کر چکے ہیں کہ وہ اہلسنت علماء جنہوں نے گہرائی میں جا کر اسے زیادہ سے زیادہ سلسلہ اسناد کے حوالے غري الواقدی پر تنقید کی ہے انہوں نے

حمتاط کہا ہے۔ النسائی اور ابو داؤد کے اعرتاضات کا رد کرنے کے لیے ہم ذیل میں الذھبی اور ابن کثري کے بیانات مزید نقل کر رہے ہیں، جس میں انہوں نے نسائی اور ابو داؤد جیسے

ري ضروری اعرتاضات کیے ہیں۔علماء پر تنقید کی ہے جنہوں نے الواقدی پر غ

: امام الذھبیاگرچہ کہ لوگوں نے یہ طے کیا کہ الواقدی کو ضعیف قرار دیا جائے، مگر پھر بھی

تاریخ اور غزوات میں اسے مرتوک نہیں کیا جا سکتا ۔۔۔۔ حاالنکہ صحاح ستہ کی چھ کتب اور میں اس کو استعمال نہیں کیا گیا، ) فقہ(ئض الفرا

اکھٹے کیے، ہم ) فقہ(مسند امحد بن حنبل اور وہ متام لوگ جنہوں نے شرعی احکامات دیکھتے ہیں کہ انہوں نے الواقدی سے کہیں زیادہ ضعیف لوگوں کی روایات کو قبول کر

طور پر مرتوک تھے، مگر اس کے باوجود انہوں نے لیا، حتی کہ وہ بھی جو کہ مکمل یہ ہے نسائی اور ابو داؤد : نوٹ[سے احادیث نہیں روایت کیں۔) الواقدی(حممد بن عمر

جبکہ مريے نزدیک احادیث میں کچھ ضعف کے باوجود ] جیسے حمدثني کا دوہرا معیار تھا کیونکہ میں حممد بن عمر کی روایات اور احادیث کو مجع کرنا اور لکھنا چاہیئے

اور ان لوگوں نے زیادتی سے کام لیا الواقدی کو احادیث گھڑنے کا الزام نہیں دے سکتا۔ "ہے جنہوں نے اسے ترک کر دیا ہے۔

۴۶۹، صفحہ ۹السري عامل النبالء، جلد : حوالہ

:افظ ابن کثرياحل الواقدی بہت بڑا امام ہے اور وہ اپنے آپ میں ثقہ ہے اور سخی ہے

اور ابن کثري، دونوں بعد میں آنے والے خلف علماء ہیں جن کی حافظ الذھبی : نوٹ

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 170: Qaatelaan e Uthman

170 ہحصف

بہت تعظیم کرتے ہیں۔ اور ) ناصبی/بشمول اہلحدیث(اہلسنت کے متام مکتبائے فکر انہوں نے کھل کر الواقدی کے ناقدین کے اعرتاضات کا رد کر دیا ہے۔ اس کے بعد

ناصبني کے پاس بھاگنے کی کوئی راہ باقی نہیں رہتی۔

گر ناصبی حضرات اب بھی ہٹ دھرمی پر مجے رہتے ہیں تو وہ امام نسائی کا قول اور ا :امام ابو حنیفہ کے متعلق بھی سن لیں کہ امام نسائی نے ان کی شان میں فرمایا

أمحد بن شعيب وأبو حنيفة ليس بالقوي يف احلديث وهووقال لنا أبو عبد الرمحن بن کثري الغلط واخلطأ على قلة روايته والضعفاء من أصحابه

از امام نسائی" تسمیۃ من مل یرو عنہ غري واحد"کتاب : حوالہ

ہتھیار کو الواقدی پر چالنا چاہ رہے ہیں، وہ ان کے امام اعظم تو ناصبی حضرات جس پر بھی چل چکا ہے اور انہیں فروع دین میں تہس نہس کر چکا ہے۔

اسی طرح امام اہلسنت کے بہت بڑے عامل رجال حيیی ابن معني کی تنقید امام خباری پر

:یہ تھی حممد بن امسعیل خباری بدعتی اور مرجعی تھا۔

۴۹۰، صفحہ ۱۳سنی حوالہ۔ فتح الباری، از ابن حجر العسقالنی، جلد

، ابن کثري، عالمہ ابن حجر العسقالنی وغريہ سب امام جیسا ہم نے اوپر بیان کیا کہ الذھبینسائی سے متاخر ہیں اور ان سب نے الواقدی کو تاریخ کی متام شاخوں سري، املغازی،

طبقات وغريہ کا امام تسلیم کیا ہے۔

ے حوالے سے موالنا مودودی کا ناصبی حضرات کو جوابتاریخ ک 16.3

ں۔یہ ہے رے موالنا مودودی کی زبانی دں ذيل میمہ، اس کا جواب ںیہ پر جو ناصبی اعتراضاتے اس مسئلےتاريخ ک موالنا مودودی نے خالفت عثمان کی برائیوں اور تباہیوں کے اوپر ایک کتاب لکھی تھی خالفت و ملوکیت کے نام سے۔ اس پر ناصبی حضرات کی طرف سے بہت شور و غوغا

اٹھا اور بہت سے دیگر اعرتاضات اٹھائے گئے۔ صورحتال کو دیکھتے ہوئے موالنا مودودی نے خالفت و ملوکیت کے نئے ایڈیشن اس

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 171: Qaatelaan e Uthman

171 ہحصف

میں ایک ضمیمہ شائع کیا، جس میں ان اعرتاضات کے جوابات دیے گئے۔ ذیل میں ہم اسی ضمیمہ سے اس ضمن میں چند اقتباسات پیش کر رہے ہیں۔

کو اچھی طرح قارئني سے گذارش ہے کہ وہ غور سے ان اقتباسات کو پڑھیں تاکہ آپاندازہ ہو جائے کہ علمائے اہلسنت کے نزدیک تاریخ کو جاچننے کا کیا معیار ہے، اور کی Double Standardsناصبی حضرات حبث کے دوران جو یکطرفہ دوہرے معیار

منافقت دکھاتے ہیں، وہ آپ پر واضح ہو جائے۔ بھرے دوہرے یاد رکھئیے، ہم کسی صورت میں بھی ناصبی حضرات کے اس منافقت

معیار کو ماننے کے لیے تیار نہیں ہے اور نہ ہی ہر اس شخص کو قبول کرنے چاہیے ہیں جو سچے دل کے ساتھ اهللا کے دین میں حتقیق کرنا چاہتا ہے۔

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 172: Qaatelaan e Uthman

172 ہحصف

)موالنا مودودی(” خالفت و ملوکیت“اقتباسات از کتاب .17

ماخذ کی حبث 17.1

بعض حضرات نے ان کتابوں پر بھی اپنے شبہات کا اظہار فرمایا ہے جن سے میں نے خالفت راشدہ اور اس کی خصوصیات کے آخری حصے اور خالفت سے ملوکیت تک

کی پوری حبث میں مواد اخذ کیا ہے۔ دراصل یہ دو قسم کے مآخذ ہیں۔ ایک وہ جن ں نے کہیں کہیں ضمنا کوئی واقعہ لیا ہے یعنی ابن ابی احلدید، ابن قتیبہ اور سے می

املسعودی۔دوسرے وہ جن کی روایات پر میں نے اپنی حبث کا زیادہ تر مدار رکھا ہے۔ یعنی حممد

بن سعد، ابن عبد الرب، ابن االثري، ابن جریر طربی اور ابن کثري۔

ابن ابی احلدید 17.2

میں سے ابن ابی احلدید کا شیعہ ہونا تو ظاہر ہے، لیکن اس سے پہلی قسم کے مآخذ

نے بیت املال میں سے اپنے بھائی عقیل میں نے صرف یہ واقعہ لیا ہے کہ سیدنا علی

بن ابی طالب کو بھی زائد از استحقاق کچھ دینے سے انکار کر دیا تھا۔ یہ جبائے خود

اسی لیے تے ہیں کہ حضرت عقیل ایک صحیح واقعہ ہے اور دوسرے مؤرخني بھی بتا

بھائی کو چھوڑ کر خمالف کیمپ میں چلے گئے تھے۔ مثال کے طور پر اصابہ اور االستیعاب میں حضرت عقیل کے حاالت مالحظہ فرما لیجیے۔ اس لیے حمض ابن ابی

احلدید کے شیعہ ہونے کی وجہ سے اس امر واقعہ کا انکار نہیں کیا جا سکتا۔

ہابن قتیب 17.3

قتیبہ کے متعلق یہ خیال بالکل غلط ہے کہ وہ شیعہ تھا۔ وہ ابو حامت السجستانی اور ابن اسحاق بن راہویہ جیسے ائمہ کا شاگرد اور دینور کا قاضی تھا۔ ابن کثري اس کے متعلق

۔ حافظ ابن )وہ ثقہ اور صاحب فضل و شرف آدمی تھا" (کان ثقۃ نبیال"لکھتے ہیں کہ کان ثقۃ دینا "۔ خطیب بغدادی کہتے ہیں )ہایت سچا آدمین" (صدوق"حجر کہتے ہیں

کان صدوقا من اھل "۔ مسلمہ بن قاسم کہتے ہیں )وہ ثقہ، دین دار اور فاضل تھا"(فاضال

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 173: Qaatelaan e Uthman

173 ہحصف

نہایت سچا آدمی تھا۔ اہل سنت میں " (السنۃ یقال کان یذھب اىل اقوال اسحاق بن راھویہثقہ فی "۔ ابن حزم کہتے ہیں )ا پريو تھاسے تھا۔ کہا جاتا ہے کہ وہ اسحاق بن راہویہ ک

۔ ابن حجر اس کے مذہب پر )اپنے دین اور علم میں بھروسے کے قابل " (دینیۃ و علمہقال السلفی کان ابن قتیبۃ من الثقات و اھل السنۃ ولکن "روشنی ڈالتے ہوئے لکھتے ہیں

باملذھب النصب، احلاکم کان بضدہ من اجل املذھب۔۔۔ والذی یظھر ىل ان مراد السلفی السلفی کہتے ہیں " (فان فی ابن قتیبۃ احنرافا عن اھل البیت و احلاکم علی ضد من ذلک

کہ ابن قتیبہ ثقہ اور اہلسنت میں سے تھا مگر حاکم بر بنائے مذہب اس کے خمالف تھے۔۔۔ مريا خیال یہ ہے کہ مذہب سے سلفی کی مراد ناصبیت ہے، کیونکہ ابن قتیبہ

) ت سے احنراف پایا جاتا تھا اور حاکم اس کے برعکس تھےمیں اہل بی : حوالہ

57 تا 48، صفحہ ۱۱البدایہ و النہایہ، جلد 359 تا 357، صفحہ ۳لسان املیزان، جلد

اس سے معلوم ہؤا کہ شیعہ ہونا تو درکنار، ابن قتییبہ پر تو الٹا ناصبی ہونے کا لزام تھا۔ست، اس کے متعلق یقني کے ساتھ کسی نے بھی یہ رہی اس کی کتاب االمامت و السیا

نہیں کہا ہے کہ وہ ابن قتیبہ کی نہیں ہے۔ صرف شک ظاہر کیا جاتا ہے، کیونکہ اس میں بعض روایات ایسی ہیں جو ابن قتیبہ کے علم اور اس کی دوسری تصنیفات کے ساتھ

س کی چند کوئی مناسبت نہیں رکھتیں۔ میں نے خود یہ پوری کتاب پڑھی ہے اور اروایتوں کو میں بھی احلاقی مسجھتا ہوں۔ مگر ان کی بنا پر پوری کتاب کو رد کر دینا

مريے نزدیک زیادتی ہے۔ اس میں بہت سی کام کی باتیں ہیں اور ان میں کوئی عالمت ایسی نہیں پائی جاتی جس کی بنا پر وہ ناقابل قبول ہوں۔ عالوہ بریں میں نے اس سے

ی نہیں ىل ہے جس کی معنی تائید کرنے واىل روایات دوسری کتابوں کوئی روایت ایس میں نہ ہوں، جیسا کہ مريے دیے ہوئے حوالوں سے ظاہر ہے۔

املسعودی 17.4

رہا املسعودی، تو بالشبہ وہ معتزىل تھا، مگر یہ کہنا صحیح نہیں ہے کہ وہ غاىل شیعہ

کے متعلق جو کچھ لکھا ت عمر اور حضرتھا۔ اس نے مروج الذہب میں حضرت ابوبکر

ہے اسے پڑھ لیجیے۔ شیعیت میں غلو رکھنے واال آدمی شیخني کا ذکر اس طریقہ سے نہیں کر سکتا۔ تاہم تشیع اس میں تھا، مگر میں نے اس سے بھی کوئی بات ایسی نہیں

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 174: Qaatelaan e Uthman

174 ہحصف

ىل ہے جس کی تائید کرنے والے واقعات دوسری کتابوں سے نقل نہ کیے ہوں۔ م کے مآخذ کو لیجیے، جن کے حوالوں پر مريی حبث کا اصل مدار ہے۔اب دوسری قس

ابن سعد 17.5

ان میں سب سے پہلے حممد بن سعد ہیں جن کی روایات کو میں نے دوسری روایات پر ترجیح دی ہے اور حتی االمکان یہ کوشش کی ہے کہ کوئی ایسی بات کسی دوسری

اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ عہد خالف کتاب سے نہ لوں جو ان کی روایت کے خالف ہو۔ ہجری میں پیدا ہوئے اور سن 168راشدہ سے قریب ترین زمانے کے مصنف ہیں۔ وہ سن

ہجری میں انتقال کیا۔ نہایت وسیع االطالع ہیں۔ سري و مغازی کے معاملہ میں ان کی 230علم نے ان ثقاہت پر متام حمدثني و مفسرین نے اعتماد کیا ہے اور آج تک کسی صاحب

حممد بن سعد "پر تشیع کے شبہ تک کا اظہار نہیں کیا ہے۔ خطیب بغدادی کہتے ہیں حممد بن " (عندنا من اھل العدالۃ و حدیثہ یدل علی صدقۃ فانہ یتحری فی کثري من روایاتہ

سعد ہمارے نزدیک اہل عدالت میں سے تھے اور ان کی حدیث ان کی صداقت پر داللت ہ وہ اپنی اکثر روایات میں چھان بني سے کام لیتے ہیں۔ حافظ ابن حجر کرتے ہے کیونک

وہ بڑے ثقہ اور حمتاط حفاظ حدیث " (احد احلفاظ الکبار الثقات املتحرین"کہتے ہیں ) وہ سچے اور قابل اعتماد تھے" (کان صدوقا ثقۃ"۔ ابن خلکان کہتے ہیں )میں سے ہیں

وہ ثقہ ہیں اگرچہ ان " (حیف) ای الواقدی(تاذہ ثقۃ مع ان اس"حافظ سخاوی کہتے ہیں و ثقہ مجیع احلفاظ ما عدا "ابن حتری بردی کہتے ہیں ) کے استاد واقدی ضعیف تھے

۔)ان کی توثیق حيیی بن معني کے سوا متام حفاظ نے کی ہے" (حيیی بن معنيے معاملہ ان کے استاد واقدی کو حدیث میں تو ضعیف کہا گیا ہے، مگر سري و مغازی ک

میں متام اہل احلدیث نے ان سے روایات ىل ہیں۔ اور یہی حال ابن سعد کے دوسرے اساتذہ مثال ہشام بن حممد بن السائب الکلبی اور ابو معشر کا ہے کہ انہم مجیعا یوثقون

سريت اور غزوات کی تاریخ کے معاملہ میں سب نے ان پر اعتماد (فی السريۃ و املغازی ید براں ابن سعد کے متعلق اہل علم یہ مانتے ہیں کہ انہوں نے اپنے استادوں مز) کیا ہے۔

سے ہر رطب و یابس نقل نہیں کر دیا ہے بلکہ چھان پھٹک کر روایتیں ىل ہیں۔

ابن جریر طبری 17.6

دوسرے ابن جریر طبری ہیں جن کی جاللت قدر حبیثیت مفسر، حمدث، فقیہ اور مؤرخ وی دونوں کے حلاظ سے ان کا مرتبہ نہایت بلند تھا۔ ان کو قضا کا مسلم ہے۔ علم اور تق

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 175: Qaatelaan e Uthman

175 ہحصف

عہدہ پیش کیا گیا اور انہوں نے انکار کر دیا۔ دیوان املظامل کی صدارت پیش کی گئی اور ما اعلم علی "اس کو بھی انہوں نے قبول نہ کیا۔ امام ابن خذميہ ان کے متعلق کہتے ہیں

میں اس وقت روئے زمني پر ان سے بڑے کسی عامل کو ("ادمي االرض اعلم من ابن جریر ۔ )نہیں جانتا

وہ کتاب " (کان احد ائمۃ االسالم علما و عمال بکتاب اهللا و سنۃ رسولہ"ابن کثري کہتے ہیں ۔)و سنت کے علم اور اس کے مطابق عمل کے حلاظ سے ائمہ اسالم میں سے تھے

وہ بڑے اور قابل اعتماد ائمہ اسالم " ( املعتمدینمن کبار ائمۃ االسالم"ابن حجر کہتے ہیں ۔)میں سے تھے

احد ائمۃ العلماء حيکم بقولۃ و یرجع الی رأیہ ملعرفتہ و فضلہ "خطیب بغدادی کہتے ہیں وہ ائمہ علماء میں سے ہیں۔ ان " (و قد مجع من العلوم مامل یشارکہ فیہ احد من اھل عمرہ

ان کی رائے کی طرف رجوع کیا جاتا ہے کیونکہ وہ کے قول پر فیصلہ کیا جاتا ہے اوراپنے علم و فضل کے حلاظ سے اس الئق ہیں۔ علوم میں ان کی جامعیت ایسی تھی کہ ان

۔)کے ہم عصروں میں کوئی ان کا شریک نہ تھاابو جعفر تاریخ نگاروں میں سب " (ابو جعفر اوثق من نقل التاریخ"ابن االثري کہتے ہیں

۔ حدیث میں وہ خود حمدث مانے جاتے ہیں۔ فقہ میں )وسے کے الئق ہیںسے زیادہ بھروہ خود ایک مستقل جمتہد تھے اور ان کا مذہب اہل السنہ کے مذاہب ہی میں مشار ہوتا

تھا۔ تاریخ میں کون ہے جس نے ان پر اعتماد نہیں کیا ہے۔ خصوصیت کے ساتھ دور ہی کی آراء پر زیادہ تر بھروسہ کرتے ہیں فتنہ کی تاریخ کے معاملہ میں تو حمققني ان

کے ملسو هيلع هللا ىلص اصحاب رسول "ابن االثري اپنی تاریخ الکامل کے مقدمہ میں لکھتے ہیں کہ مشاجرات کے معاملہ میں میں نے ابن جریر طربی پر ہی دوسرے متام مؤرخني کی بہ

صحۃ اعتقاد و ھو االمام املتقن حقا، اجلامع علما و "نسبت زیادہ اعتماد کیا ہے کیونکہ " صدقا

ابن کثري بھی اس دور کی تاریخ میں انہی کی طرف رجوع کرتے ہیں اور لکھتے ہیں کہ فانہ من ائمۃ "میں نے شیعی روایات سے چبتے ہوئے زیادہ تر ابن جریر پر اعتماد کیا ہے

" ھذا الشان۔ ہیں کہ میں ابن خلدون بھی جنگ مجل کے واقعات بیان کرنے کے بعد آخر میں لکھتے

نے واقعات کا یہ ملخص دوسرے مورخني کو چھوڑ کر طربی کی تاریخ سے نکاال ہے کیونکہ وہ زیادہ قابل اعتماد ہے اور ان خرابیوں سے پاک ہے جو ابن قتیبہ اور دوسرے

اعتمدناہ للوثوق بہ : مورخني کی کتابوں میں پائی جاتی ہیں۔ ابن خلدوں کے الفاظ یہ ہیں

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 176: Qaatelaan e Uthman

176 ہحصف

"تۃ من االھواء املوجودۃ فی کتب ابن قتیبۃ و غريہ من املورخني۔و لسالمبعض فقہی مسائل اور حدیث غدیر خم کے معاملہ میں شیعہ مسلک سے اتفاق کی بنا پر

بعض لوگوں نے خواہ خمواہ انہیں شیعہ قرار دے ڈاال۔ اور ایک بزرگ نے تو ان کو امام من ائمہ اہل السنت میں کون ہے جس کا کوئی قول ائمۃ االمامیۃ تک قرار دے دیا۔ حاالنکہ

بھی کسی فقہی مسلئلے یا کسی حدیث کی تصحیح کے معاملہ میں شیعوں سے نہ ملتا ہو امام ابن تیمیۃ کے متعلق تو سب جانتے ہیں کہ جس شخص میں شیعیت کی بو بھی ہو وہ

علق وہ اپنے فتاوی اس کو معاف نہیں کرتے۔ مگر حممد بن جریر طربی کی تفسري کے متولیس فیہ "میں کہتے ہیں کہ متام متداول تفاسري میں ان کی تفسري صحیح ترین ہے

)، مطبوعہ کردستان العلمیہ، مصر۱۹۶فتاوی ابن تیمیہ، جلد دوم صفحہ : حوالہ"( فدعۃدراصل سب سے پہلے حنابلہ نے ان پر رفض کا الزام اس غصے کہ بنا پر لگایا تھا کہ وہ

امحد بن حنبل کو صرف حمدث مانتے تھے، فقیہ نہیں مانتے تھے۔ اسی وجہ سے امام حنبلی ان کی زندگی ہی میں ان کے دمشن ہو گئے تھے، ان کے پاس جانے سے لوگوں کو روکتے تھے اور ان کی وفات کے بعد انہوں نے مقابر مسلمني میں ان کو دفن تک نہ

، ۱۱البدایہ و النہایہ، جلد : حوالہ( گئے۔ ہونے دیا حتی کہ وہ اپنے گھر پر دفن کیے )۱۴۶صفحہ

اس کے بعد ان کی " لقد ظلمتۃ الحنابہ"اسی زیادتی پر امام ابن خزميہ کہتے ہیں کہ بدنامی کا ایک سبب یہ بھی ہوا کہ انہی کے ہم عصروں میں ایک اور شخص حممد بن

کوئی شخص جس نے کبھی جریر الطربی کے نام سے معروف تھا اور وہ شیعہ تھا۔ لیکن آنکھیں کھول کر خود تفسري ابن جریر اور تاریخ طربی کو پڑھا ہے، اس غلط فہمی میں نہیں پڑ سکتا کہ ان کا مصنف شیعہ تھا یا یہ دونوں کتابیں اس شیعی حممد بن جریری

سنی ابن جریر اور شیعہ ابن جریر، دونوں کے حاالت : حوالہ(الطربی کی لکھی ہوئی ہیں۔ تک مالحظہ 103 سے 100حافظ ابن حجر کی لسان المیزان جلد پنجم میں صفحہ

فرمائیں۔ آج کل بعض لوگ بڑی بے تکلفی کے ساتھ تاریخ طربی کے مصنف کو شیعہ مورخ بلکہ غاىل شیعہ تک قرار دے رہے ہیں۔ غالبا ان کا خیال ہے کہ بیچارے اردو خواں

)ل معلوم کر سکیں گے۔لوگ کہاں اصل کتاب کو پڑھ کر حقیقت حا

ابن عبد الرب 17.7

تیسرے حافظ ابو عمر ابن عبد الرب ہیں جن کو حافظ ذہبی نے تذکرۃ احلفاظ میں شیخ مل یکن باالندلس مثل ابی عمر فی "االسالم کہا ہے۔ ابو الولید الباجی کہتے ہیں

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 177: Qaatelaan e Uthman

177 ہحصف

۔)اندلس میں ابو عمر جیسا عامل حدیث کوئی نہ تھا" (احلدیث" ال اعلم فی الکالم علی فقہ احلدیث مثلہ اصال فکیف احسن منہ"ہیں ابن حزم کہتے

مريے علم میں فقہ حدیث پر کالم کرنے میں کوئی ان کے برابر نہ تھا کجا کہ ان سے ( ۔)بہرت ہوتا

لہ توالیف ال مثل لھا منھا کتاب االستیعاب فی الصحابۃ لیس الحد "ابن حجر کہتے ہیں مثل ہیں اور ان میں سے ایک االستیعاب ہے جس کے مرتبے ان کی تالیفات بے" (مثلہ

۔ صحابہ کی سريت کے معاملہ میں ان کی )کی کوئی کتاب سري الصحابہ میں نہیں ہےاالستیعاب پر آخر کون ہے جس نے اعتماد نہ کیا ہو، یا اس شبہ کا اظہار کیا ہو کہ وہ

ہ وہ رطب و یابس نقل کرتے ہیں۔تشیع کی طرف میالن رکھتے تھے یا یہ الزام لگایا ہو ک

ابن االثري 17.8

چوتھے ابن االثري ہیں جن کی تاریخ الکامل اور اسد الغابہ تاریخ اسالم کے مستند ترین مآخذ میں مشار ہوتی ہیں اور بعد کے مصنفني میں کوئی ایسا نہیں ہے جس نے ان پر

کان اما ما فی "، لکھتے ہیں اعتماد نہ کیا ہو۔ قاضی ابن خلکان جو ان کے ہم عصر تھےحفظ احلدیث و معرفتۃ و ما یتعلق بہ، حافظا للتواریخ املتقدمۃ واملتاخرۃ، و خبري بانساب

یعنی وہ ) 34 تا 33، صفحہ 3وفیات االعیان، جلد (العرب و ایاھم ووقائعھم و اخبارھم د تاریخ حدیث کے حفظ اور اس کی معرفت اس کے متعلقات میں امام تھے، قدمي و جدی

کے حافظ تھے اور اہل عرب انساب اور ان کے حاالت سے خوب باخرب تھے۔ان کے متعلق تشیع کی طرف میالن کا شبہ بھی کسی نے نہیں کیا ہے۔ اور اپنی تاریخ کے

مقدمہ میں وہ خود بصراحت کہتے ہیں کہ مشاجرات صحابہ کے بیان میں میں نے پھونک پھونک کر قدم رکھا ہے۔

ابن کثري 17.9

پاچنویں حافظ ابن کثري ہیں جن کا مرتبہ مفسر، حمدث اور مورخ کی حیثیت سے متام امت میں مسلم ہے۔ ان کی تاریخ البدایہ و النہایہ تاریخ اسالم کے بہرتین مآخذ میں مشار

میذبني "ہوتی ہے اور صاحب کشف الظنون کے بقول اس کی بڑی خوبی یہ ہے کہ ۔)ور ناقص روایات میں متیز کرتے ہیںوہ صحیح ا" (الصحیح و السقیم

االمام املفی احملدث البارع فقیہ متفنن حمدث "حافظ ذہبی ان کی تعریف میں کہتے ہیں " متقن مفسر نقال

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 178: Qaatelaan e Uthman

178 ہحصف

میں نے خاص طور پر ان کی تاریخ پر زیادہ تر اعتماد دو وجوہ سے کیا ہے۔ ایک یہ کہ وہ ہیں، شیعی روایات کی بڑے زور و تشیع کی طرف میالن تو درکنار، اس کے سخت خمالف

شور سے تردید کرتے ہیں، صحابہ میں سے کسی پر اپنی حد وسع تک آچن نہیں آنے دیتے، اور دور فتنہ کی تاریخ بیان کرتے ہوئے انہوں نے حضرت معاویہ ہی نہیں یزید

تک کی صفائی پیش کرنے میں کسر نہیں اٹھا رکھی ہے، مگر اس کے باوجود وہ اتنے ن ہیں کہ تاریخ نگاری میں واقعات کو چھپانے کی کوشش نہیں کرتے۔ دوسری وجہ متدی

یہ ہے کہ وہ قاضی ابو بکر ابن العربی اور ابن تیمیہ دونوں سے متاخر ہیں، قاضی ابو بکر کی العواصم من القواصم اور ابن تیمیہ کی منہاج السنہ سے ناواقف نہیں ہیں، بلکہ ابن

ہی نہیں، عاشق ہیں اور ان کی خاطر مبتالئے مصائب بھی تیمیہ کے تو حمض شاگرد اس لیے میں یہ شبہ ) ۳۷۴، صفحہ ۱دیکھئیے الدرر الکامنہ البن حجر، جلد (ہوئے ہیں۔

تک نہیں کر سکتا کہ وہ شیعی روایات سے کچھ بھی متاثر ہو سکتے تھے یا ان کو اخذ سے واقف نہ تھے جو کرنے میں کسی قسم کا تساہل برت سکتے تھے یا ان حبثوں

قاضی ابو بکر اور ابن تیمیہ نے کی ہیں۔ان کے عالوہ جن لوگوں سے میں نے کم و بیش ضمنی طور پر استفادہ کیا ہے، وہ ہیں ابن

حجر عسقالنی، ابن خلکان، ابن خلدون، ابو بکر جصاص، قاضی ابو بکر ابن العربی، مال نی جیسے حضرات جن کے متعلق شاید علی قاری، حمب الدین الطربی اور بدر الدین عی

کوئی شخص بھی یہ کہنے کی جرات نہ کرے گا کہ وہ ناقابل اعتماد ہیں یا تشیع سے ملوث ہیں یا صحابہ کی طرف کوئی بات منسوب کرنے میں تساہل برت سکتے ہیں یا بے

سروپا قصے بیان کرنے والے لوگ ہیں۔ بعض واقعات کے ثبوت میں میں نے خباری، ابو داؤد وغريہ کی مستند روایات بھی نقل کر دی ہیں، مگر اس ہٹ دھرمی کا کوئی مسلم،

عالج نہیں ہے۔ کہ کوئی شخص ہر اس بات کو غلط کہے جو اس کی خواہشات کے خالف ہو، خواہ وہ حدیث کی مستند کتابوں تک میں بیان ہوئی ہو اور ہر اس بات کو

خواہ اس کی سند ان روایات کے صحیح کہے جو اس کی خواہشات کے مطابق ہو، مقابلے میں بھی ضعیف تر ہو جنہیں وہ ضعیف قرار دے رہا ہے۔

ہ تارخيیں ناقابل اعتماد ہیں؟کیا ی 17.10

اب غور فرمائیے۔ یہ ہیں وہ مآخذ جن سے میں نے اپنی حبث میں سارا مواد لیا ہے، اگر پھر اعالن کر دجيیے کہ عہد یہ اس دور کی تاریخ کے معاملہ قابل اعتماد نہیں ہیں تو

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 179: Qaatelaan e Uthman

179 ہحصف

رسالت سے لے کر آٹھویں صدی تک کی کوئی اسالمی تاریخ دنیا میں موجود نہییں ہے کیونکہ عہد رسالت کے بعد ے کئی صدیوں تک کی پوری اسالمی تاریخ، شیخني کی

تاریخ مسیت، انہیں ذرائع سے ہم تک پہنچی ہے۔ اگر یہ قابل اعتماد نہیں ہیں تو ان کی ان کی ہوئی خالفت راشدہ کی تاریخ اور ائمہ اسالم کی سريتیں اور ان کے کارنامے بی

سب اکاذیب کے دفرت ہیں جنہیں ہم کسی کے سامنے بھی وثوق کے ساتھ پیش نہیں کر سکتے۔ دنیا کبھی اس اصول کو نہیں مان سکتی اور دنیا کیا، خود مسلمانوں کی موجودہ

ل نہ کریں گی کہ ہمارے بزرگوں کی جو خوبیاں یہ تارخيیں نسلیں بھی اس بات کو ہرگز قبوبیان کرتی ہیں وہ تو سب صحیح ہیں، مگر جو کمزوریاں یہی کتابیں پیش کرتی ہیں وہ سب

غلط ہیں۔ اور اگر کسی کا خیال یہ ہے کہ شیعوں کی سازش ایسی طاقت ور تھی کہ ان اور ان کی کتابوں میں کے دسائس سے اہل سنت کے یہ لوگ بھی حمفوظ نہ رہ سکے

بھی شیعی روایات نے داخل ہو کر اس دور کی ساری تصویر بگاڑ کر رکھ دی ہے، تو میں حريان ہوں کہ ان کی اس خلل اندازی سے آخر حضرت ابو بکر و عمر کی سريت اور ان

کے عہد کی تاریخ کیسے حمفوظ رہ گئی؟ني کے وہ بیانات ناقابل اعتماد تاہم جن حضرات کو اس بات پر اصرار ہے کہ ان مورخ

ہیں جن سے میں نے اس حبث میں استناد کیا ہے، ان سے میں عرض کرونگا کہ براہ کرم وہ صاف صاف بتائیں کہ ان کے بیانات آخر کس تاریخ سے کس تاریخ تک ناقابل اعتماد

یے ہیں؟ اس تاریخ سے پہلے اور اس کے بعد کے جو واقعات انہی مورخني نے بیان کہیں وہ کیوں قابل اعتماد ہیں؟ اور یہ مورخني آخر اس درمیانی دور ہی کے معاملے میں

اس قدر کیوں بے احتیاط ہو گئے تھے کہ انھوں نے متعدد صحابہ کے خالف ایسا جھوٹا مواد اپنی کتابوں میں مجعع کر دیا؟

17.11

حدیث اور تاریخ کا فرق

یے امساء الرجال کی کتابیں کھول کر بعض حضرات تارخيی روایات کو جاچننے کے لبیٹھ جاتے ہیں اور کہتے ہیں کہ فالں فالں راویوں کو ائمہ رجال نے جمروح قرار دیا ہے اور فالں راوی جس وقت کا واقعہ بیان کرتا ہے، اس وقت تو وہ چبہ تھا یا پیدا ہی نہیں

اس سے تو وہ مال ہوا تھا اور فالں راوی ایک روایت جس کے حوالہ سے بیان کرتا ہےہی نہیں۔ اسی طرح وہ تارخيی روایات پر تنقید حدیث کے اصول استعمال کرتے ہیں اور

اس بنا پر ان کو رد کر دیتے ہیں کہ فالں واقعہ سند کے بغري نقل کیا گیا ہے اور فالں

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 180: Qaatelaan e Uthman

180 ہحصف

روایت کی سند میں انقطاع ہے۔ یہ باتیں کرتے وقت یہ لوگ اس بات کو بھول جاتے ہیں ہ حمدثني نے روایات کی جاچن پڑتال کے یہ طریقے دراصل احکامی احادیث کے لیے ک

اختیار کیے ہیں کیونکہ ان پر حرام و حالل، فرض و واجب اور مکروہ و مستحب جیسے اہم شرعی امور کا فیصلہ ہوتا ہے اور یہ معلوم کیا جاتا ہے کہ دین میں کیا چیز سنت ہے

ہ شرائط اگر تارخيی واقعات کے معاملہ میں لگائی جائیں تو اور کیا چیز سنت نہیں ہے۔ یاسالمی تاریخ کے ادوار ما بعد کا تو سوال ہی کیا ہے، قرن اول کی تاریخ کا بھی کم از کم

حصہ غري معترب قرار پا جائے گا، اور ہمارے خمالفني انہی شرائط کو سامنے رکھ کر ۹/۱۰قرار دے دیں گے جن پر ہم فخر کرتے ہیں، کیونکہ ان متام کارناموں کو ساقط االعتبار

اصول حدیث اور امساء الرجال کی تنقید کے معیار پر ان کا بیشرت حصہ پورا نہیں اترتا۔ حد یہ ہے کہ سريت پاک بھی مکمل طور پر اس شرط کے ساتھ مرتب نہیں کی جا

و۔سکتی کہ ہر روایت ثقات سے ثقات نے متصل سند کے ساتھ بیان کی ہخاص طور پر واقدی اور سیف بن عمر اور ان جیسے دوسرے راویوں کے متعلق ائمہ جرح

و تعدیل کے اقوال نقل کر کے بڑے زور کے ساتھ یہ دعوی کیا جاتا ہے کہ حدیث ہی نہیں، تاریخ میں بھی ان لوگوں کا کوئی بیان قابل قبول نہیں ہے۔ لیکن جن علماء کی

یل کے یہ اقوال نقل کیے جاتے ہیں انھوں نے صرف حدیث کتابوں سے ائمہ جرح و تعدکے معاملہ میں ان لوگوں کی روایات کو رد کیا ہے۔ رہی تاریخ، مغازی اور سري، تو انہی

علماء نے اپنی کتابوں میں جہاں کہیں ان موضوعات پر کچھ لکھا ہے وہاں وہ بکثرت ے طور پر حافظ ابن حجر کو واقعات انہی لوگوں کے حوالہ سے نقل کرتے ہیں۔ مثال ک

سے ائمہ رجال کی یہ جرحیں نقل کی جاتی ہیں۔ " تہذیب التہذیب"دیکھیے کہ جن کی تک میں جب ) فتح الباری(وہ اپنی تارخيی تصنیفات ہی میں نہیں بلکہ اپنی شرح خباری

غذوات اور تارخيی واقعات کی تشریح کرتے ہیں تو اس میں جگہ جگہ واقدی اور سیف مر اور ایسے ہی دوسرے جمروح راویوں کے بیانات بے تکلف نقل کرتے چلے بن ع

جاتے ہیں۔ اسی طرح حافظ ابن کثري اپنی کتاب البدایہ و النہایہ میں خود ابو خمنف کی سخت مذمت کرتے ہیں اور پھر خود ہی ابن جریر طربی کی تاریخ سے بکثرت وہ واقعات

حوالہ سے بیان کیے ہیں۔ اس سے صاف نقل بھی کرتے ہیں جو انہوں نے اس کے معلوم ہوتا ہے کہ علم حدیث کے اکابر علماء نے ہمیشہ تاریخ اور حدیث کے درمیان

واضح فرق ملحوظ رکھا ہے اور ان دونوں کو خلط ملط کر کے وہ ایک چیز پر تنقید کے ہ وہ اصول استعمال نہیں کرتے جو درحقیقت دوسری چیز کے لیے وضع کیے گئے ہیں۔ یکابر فقہاء تک کا ہے جو روایات کو قبول کرنے طرز عمل صرف حمدثني ہی کا نہیں ا

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 181: Qaatelaan e Uthman

181 ہحصف

میں اور بھی زیادہ سختی برتتے ہیں۔ مثال کے طور پر امام شافعی ایک طرف واقدی کو سخت کذاب کہتے ہیں اور دوسری طرف کتاب االم میں غزوات کے متعلق اس کی

روایات سے استدالل بھی کرتے ہیں۔ کے یہ معنی بھی نہیں ہیں کہ یہ لوگ ان جمروح راویوں کے متام بیانات کو آنکھیں اس

بند کر کے قبول کرتے چلے گئے ہیں۔ دراصل انہوں نے نہ ان لوگوں کے متام بیانات کو رد کیا ہے اور نہ سب کو قبول کر لیا ہے۔ وہ ان میں سے چھانٹ چھانٹ کر صرف وہ

ک نقل کرنے کے قابل ہوتی ہیں، جن کی تائید میں بہت چیزیں لیتے ہیں جو ان کے نزدیسا دوسرا تارخيی مواد بھی ان کے سامنے ہوتا ہے اور جن میں سلسلہ واقعات کے ساتھ

مناسبت بھی پائی جاتی ہے۔ اس لیے کوئی معقول وجہ نہیں ہے کہ ابن سعد، ابن دوسرے ثقہ علماء نے اپنی عبدالرب، ابن کثري، ابن جریر، ابن اثري، ابن حجر اور ان جیسے

کتابوں میں جو حاالت جمروح راویوں سے نقل کیے ہیں انہیں رد کر دیا جائے یا جو باتیں ضعیف یا منقطع سندوں سے ىل ہیں، یا بال سند بیان کی ہیں، ان کے متعلق یہ رائے قائم کر

ھینک ہی ىل جائے کہ وہ بالکل بے سرو پا ہیں، حمض گپ ہیں اور انہیں بس اٹھا کر پ دینا چاہیے۔

آج کل یہ خیال بھی بڑے زور شور سے پیش کیا جا رہا ہے کہ ہمارے ہاں چونکہ تاریخ نویسی عباسیوں کے دور میں شروع ہوئی تھی، اور عباسیوں کو بنی امیہ سے جو دمشنی

تھی وہ کسی سے چھپی ہوئی نہیں ہے اس لیے جو تارخيیں اس زمانے میں لکھی گئیں جھوئے پروپیگنڈے سے بھر گئیں جو بنی عباس نے اپنےدمشنوں کے خالف وہ سب اس

برپا کر رکھا تھا۔ لیکن اگر یہ دعوی صحیح ہے تو آخر اس بات کی کیا توجیہ کی جاسکتی ہے کہ انہیں تارخيوں میں بنی امیہ کے وہ شاندار کارنامے بھی بیان ہوئے ہیں

ور انہی میں حضرت عمر بن عبدالعزیز جنہیں یہ حضرات فخر کے ساتھ نقل کرتے ہیں اکی بہترين سريت کا بھی مفصل ذکر ملتا ہے جو بنی امیہ ہی میں سے تھے اور سب سے بڑھ کر یہ کہ انہی تارخيوں میں بنی عباس کے بھی بہت سے عیوب اور مظامل بیان کیے

گئے ہیں؟ کیا یہ ساری خربیں بھی بنی عباس نے خود پھیالئی تھیں؟

سے ایک اور اقتباس پیش ” خالفت و ملوکیت“اس موقع پر ہم موالنا مودودی کی کتاب کرنا چاہتے ہیں جو عثمان کے خالف شورش کے ضمن میں ہے۔

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 182: Qaatelaan e Uthman

182 ہحصف

17.12

ے اسبابشورش ک

حضرت عثمان کے خالف جو شورش برپا ہوئی اس کے متعلق یہ کہنا کہ وہ کسی سبب کے بغري حمض سبائیوں کی سازش کی وجہ سے اٹھ کھڑی ہوئی تھی، یا وہ حمض اہل

گر لو گوں میں عراق کی شورش پسندی کا نتیجہ تھی، تاریخ کا صحیح مطالعہ نہیں ہے۔ اناراضی پیدا ہونے کے واقعی اسباب موجود نہ ہوتے اور ناراضی فی الواقع موجود نہ ہوتی تو کوئی سازشی گروہ شورش برپا کرنے اور صحابیوں اور صحابی زادوں تک کو

اس کے اندر شامل کر لینے میں کامیاب نہ ہو سکتا تھا۔ ان لوگوں کو اپنی شرارت میں حاصل ہوئی کہ اپنے اقرباء کے معاملے میں حضرت کامیابی صرف اس وجہ سے

کابر عثمان نے جو طرز عمل اختیار فرمایا تھا اس پر عام لوگوں ہی میں نہیں بلکہ ا

صحابہ تک میں ناراضی پائی جاتی تھی۔ اسی سے ان لوگوں نے فائدہ اٹھایا اور جو یہ بات تاریخ سے ثابت کمزور عناصر انہیں مل گئے ان کو اپنی سازش کا شکار بنا لیا۔

ہے کہ فتنہ اٹھانے والوں کو اسی رخنے سے اپنی شرارت کے لیے راستہ مال تھا۔ ابن :سعد کا بیان ہے کہ

وکان الناس ینقمون علی عثمان تقریبہ مروان و طاعتہ و یرون ان کثريا مما ینسب اىل شنقو العثمان ملا عثمان مل یامربہ و ان ذالک عن رای مروان دون عثمان جکان الناس قد

)۳۶، صفحہ ۵طبقات، جلد : حوالہ(کان یصنع مبروان و یقربہ۔

سے اس لیے ناراض تھے کہ انہوں نے مروان کو مقرب بنا رکھا لوگ حضرت عثمان"

تھا اور وہ اس کا کہا مانتے تھے۔ لوگوں کا خیال یہ تھا کہ بہت سے کام جو حضرت

نے خود کبھی حکم نہیں دیا ضرت عثمان کی طرف منسوب ہوتے ہیں ان کا حعثمان

بلکہ مروان انس سے پوچھے بغري اپنے طور پر وہ کام کر ڈالتا ہے۔ اسی وجہ سے لوگ "مروان کو مقرب بنانے اور اس کو یہ مرتبہ دینے پر معرتض تھے۔

کے خمالفني کا جو وفد ان کی خدمت ابن کثري کا بیان ہے کہ کوفہ سے حضرت عثمان

پیش کرنے کے لیے آیا تھا اس نے سب سے زیادہ شدت کے ساتھ جس میں شکایات:چیز پر اعرتاض کیا وہ یہ تھی

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 183: Qaatelaan e Uthman

183 ہحصف

بعثوا اىل عثمان من نیاظرہ فیما فعل و فیما اعتمد من عذل کثري من الصحابۃ و تولیہ مجاعۃ من بنی امیہ من اقربائہ و اغلظوالہ فی القول و طلبوا منہ ان یعزل عمالہ و یستبدل

)۱۶۷، صفحہ ۷البدایہ و النہایہ، جلد : حوالہ(ريھم ائمۃ غ

سے اس امر پر حبث کرنے کے لیے بھیجا کہ انہوں نے کچھ لوگوں کو حضرت عثمان"

آپ نے بہت سے صحابہ کو معزول کر کے ان کی جگہ بنی امیہ میں سے اپنے رشتہ

سخت کالمی سے بڑیداروں کو گورنر مقرر کیا ہے۔ اس پر ان لوگوں نے حضرت عثمان

"کی اور مطالبہ کیا کہ وہ ان لوگوں کو معزول کر کے دوسروں کو مقرر کریں۔

گے چل کر حافظ ابن کثري پھر لکھتے ہیں کہ حضرت عثمان کے خالف لوگوں کو آ

:بھڑکانے کے لیے سب سے بڑا ہتھیار جو ان کے خمالفني کے پاس تھا، وہ یہی تھا کہ باہ وذوی رمحہ و عزلہ کبار الصحابۃ فدخل حذا فی قلوب ما ینقمون علیہ من تولیتہ اقر

)۱۶۸، صفحہ ۷البدایہ، جلد : حوالہ(کثري من الناس کابر صحابہ کو معزول کر کے اپنے رشتہ داروں کو جو گورنر بنایا " حضرت عثمان نے ا

تھا اس پر وہ اظہار ناراضی کرتے تھے اور یہ بات بکثرت لوگوں کے دلوں میں اتر گئی "ھی۔ت

طربی، ابن اثري، ابن کثري اور ابن خلدون نے وہ مفصل گفتگوئیں نقل کی ہیں جو اس فتنے

کے درمیان ہوئی تھیں۔ ان کا بیان ہے اور حضرت عثمانکے زمانے میں حضرت علی

پر ہر طرف نکتہ چینیاں ہونے لگیں اور حالت یہ ہو کہ مدینے میں جب حضرت عثمان

بن ثابت، ابو اسید الساعدی، کعب بن مالک، اور حسان بن زید(گئی کہ چند صحابہ کے سوا شہر میں کوئی صحابی ایسا نہ رہا جو حضرت واال کی ) ثابت رضی اهللا عنہم

محایت میں زبان کھولتا۔گر مدینہ میں ایسی ہی حالت پیدا ہو گئی تھی : نوٹ[ اس کے متعلق یہ کہا جاتا ہے کہ ا

یوں کو مسجھانے اور فساد سے باز رکھنے کے لیے تو جب مصر سے آنے والے سازش

کو بھیجا تھا اس وقت مہاجرین و انصار میں سے تیس حضرت عثمان نے حضرت علی

بزرگ کیسے ان کے ساتھ چلے گئے؟ لیکن یہ اعرتاض اس لیے غلط ہے کہ عمائد قوم کے خالف کا خلیفہ وقت کی کسی خاص پالیسی کو ناپسند کرنا اور چیز ہے اور خلیفہ

شورش برپا ہوتے دیکھ کر اسے روکنے کی کوشش کرنا دوسری چیز۔ نکتہ چینی کرنے

گر تنقید کرتے تھے تو اصالح کے لیے کرتے تھے۔ ان کو حضرت عثمان والے لوگ ا متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 184: Qaatelaan e Uthman

184 ہحصف

سے دمشنی نہ تھی کہ ایک سازشی گروہ کو ان کے خالف فتنہ برپا کرتے دیکھ کر بھی ]من مانی کرنے دیتے۔خاموش بیٹھے رہتے اور اسے

کر آپ حضرت عثمانتو لوگوں نے حضرت علی سے مل کر ان معامالت پر سے کہ ا

بات کریں۔ چناچنہ وہ ان کی خدمت میں تشریف لے گئے اور ان کو وہ پالیسی بدل

نے فرمایا کہ جن دینے کا مشورہ دیا جس پر اعرتاضات ہو رہے تھے۔ حضرت عثمان

نے بھی تو عہدوں پر دیے ہیں انہیں آخر عمر ابن اخلطابلوگوں کو میں نے عہدے

نے جواب دیا مامور کیا تھا، پھر مريے ہی اوپر لوگ کیوں معرتض ہیں؟ حضرت علی

گر انہیں کوئی قابل عمر" جس کو کسی جگہ کا حاکم مقرر کرتے تھے، اس کے متعلق ا

ڈالتے تھے، مگر آپ ایسا اعرتاض بات پہنچ جاتی تھی تو وہ بری طرح اس کی خرب لے

نے فرمایا حضرت عثمان" نہیں کرتے۔ آپ اپنے رشتہ داروں کے ساتھ نرمی برتتے ہیں۔

ان رمحھم منی لقریبۃ " نے جواب دیا حضرت علی" وہ آپ کے بھی تو رشتہ دار ہیں۔"

بے شک مريا بھی ان سے قریبی رشتہ ہے، مگر دوسرے " ولکن الفضل فی غريھم۔

کو گورنر نہیں بنایا نے معاویہکیا عمر" نے کہا ضل ہیں۔ حضرت عمثانلوگ ان سے اف

کا غالم یرفا بھی ان سے اتنا نہ ڈرتا تھا جتنے عمر" نے جواب دیا حضرت علی" تھا؟

آپ سے پوچھے بغري جو ان سے ڈرتے تھے، اور اب یہ حال ہے کہ معاویہمعاویہ

کا حکم ہے، مگر آپ انہیں کچھ یہ عثمانچاہتے ہیں کر گذرتے ہیں اور کہتے ہیں

، ۷۶، صفحہ ۳، ابن االثري، جلد ۳۷۷، صفحہ ۳الطربی، جلد : حوالہ" (نہیں کہتے۔)۱۴۲، ابن خلدون تکملہ، جلد دوم صفحہ ۱۶۸، صفحہ ۷البدایہ، جلد

کے گھر تشریف لے گئے اور اپنی قربت حضرت علیایک اور موقع پر حضرت عثمان

کر ان سے کہا کہ آپ اس فتنے کو فرد کرنے میں مريی مدد کریں۔ انہیں کا واسطہ دے یہ سب کچھ مروان بن احلکم، سعید بن العاص، عبداهللا بن عامر اور " نے جواب دیا

" معاویہ کی بدولت ہو رہا ہے۔ آپ ان لوگوں کی بات مانتے ہیں اور مريی نہیں مانتے۔

اس پر حضرت علی" ری بات مانوں گا۔اچھا اب میں متہا" نے فرمایا حضرت عثمانانصار و مہاجرین کے ایک گروہ کو ساتھ لے کر مصر سے آنے والے شورشیوں کے

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 185: Qaatelaan e Uthman

185 ہحصف

الطربی، جلد : حوالہ(پاس تشریف لے گئے اور ان کو واپس جانے کے لیے راضی کیا۔)۱۴۶، ابن خلدون تکملہ جلد دوم، صفحہ ۸۱، صفحہ ۳، ابن االثري، جلد ۲۹۴، صفحہ ۳

سخت شکایت کرتے ہیں کہ میں زمانہ فتنہ میں ایک اور موقع پر حضرت علیاسی

معامالت کو سلجھانے کی کوشش کرتا ہوں اور مروان ان کو پھر بگاڑ دیتا ہے۔ آپ خود منرب رسول پر کھڑے ہو کر لوگوں کو مطمئني کر دیتے ہیں اور آپ کے جانے کے بعد آپ

گ پھر بھڑک اٹھتی ہی کے دروازے پر کھڑا ہو کر مروان ل وگوں کو گالیں دیتا ہے اور آ

، ابن ۳۸، صفحہ ۳، ابن االثري، جلد ۳۸۹۸، صفحہ ۳الطربی، جلد : حوالہ(ہے۔

)۱۴۷خلدون، تکملہ جلد دوم، صفحہ

کے متعلق بھی ابن جریر نے روایات نقل کی اور حضرت عائشہ اور زبريحضرت طلحہ

سے ناراض تھے۔ہیں کہ یہ حضرات بھی اس صورت حال ۔ ان حوالوں کے متعلق ایک صاحب نے یہ دعوی ۴۸۶ تا ۴۷۷، صفحہ ۳الطربی، جلد [

کیا ہے کہ یہ غلط ہیں۔ لیکن شاید یہ دعوی اس بھروسے پر کیا گیا ہے کہ اردو داں لوگ اصل کتاب کو دیکھ کر حقیقت معلوم نہ کر سکیں گے۔ تاہم عربی داں لوگ تو

پر یہ ذکر موجود ہے کہ حضرت عائشہ۴۷۷تے ہیں۔ صفحہ اصل کتاب کو دیکھ سک کے خون کا بدلہ طلب کروں گی تو عبد بن ام نے جب فرمایا کہ خبدا میں حضرت عثمان

کالب نے کہا، خدا کی قسم سب سے پہلے تو آپ ہی نے ان کی خمالفت کی تھی۔

را ىل تھی، پھر سے توبہ کان لوگوں نے حضرت عثمان" نے جواب دیا، حضرت عائشہ

پر بھی یہ عبارت موجود ہے کہ حضرت ۴۸۶اسی طرح صفحہ " ان کو قتل کر ڈاال۔

امنا اردنا ان " نے اہل بصرہ کے سامنے تقریریں کیں اور ان میں یہ فرمایا کہ و زبريطلحہ

یا ابا حممد قد ' سے کہا یستعتب امري املومنني عثمان۔۔۔ اس پر لوگوں نے حضرت طلحہ

اس کے جواب میں بولے کہ مريا بھی کوئی کتبک قدتتینا بغري ھذا۔ حضرت زبريکانت

کے معاملہ میں کبھی متہارے پاس آیا تھا؟ ان واقعات کو ابن خط حضرت عثمان

]۔۱۵۷ تا ۱۵۴خلدون نے بھی نقل کیا ہے۔ مالحظہ ہو تکملہ جلد دوم، صفحہ خلیفہ وقت کے خالف کوئی شورش مگر ان میں سے کوئی بھی یہ ہرگز نہ چاہتا تھا کہ

کے یہ و زبريیا بغاوت ہو یا ان کے قتل تک نوبت پہنچ جائے۔ طربی نے حضرت طلحہ

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 186: Qaatelaan e Uthman

186 ہحصف

امنا اردنا ان یستعتب امري املومنني عثمان ومل برد قتلۃ فغب "الفاظ نقل کیے ہیں کہ

کو یہ مانہم صرف یہ چاہتے تھے کہ امري املومنني عث" سفھاء الناس احللماء حتی قتلوہ

پالیسی ترک کر دینے پر آمادہ کیا جائے۔ ہمارا یہ خیال ہرگز نہ تھا کہ وہ قتل کر ڈالے جائیں۔ مگر بے وقوف لوگ بردبار لوگوں پر غالب آ گئے اور انہوں نے ان کو قتل کر

"دیا۔ یہ متام واقعات اس امر کی ناقابل تردید شہادت بہم پہنچاتے ہیں کہ فتنے کے آغاز کی

صل وجہ وہ بے اطمینانی ہی تھی جو اپنے اقرباء کے معاملہ میں حضرت عثمان رضی ااهللا عنہ کے طرز عمل کی وجہ سے عوام اور خواص میں پیدا ہو گئی تھی، اور یہی بے اطمینانی ان کے خالف سازش کرنے والے فتنہ پرداز گروہ کے لیے مددگار بن گئی۔ یہ

وں، بلکہ اس سے پہلے بہت سے حمققني یہی کچھ بات تنہا میں ہی نہیں کہہ رہا ہکہہ چکے ہیں۔ مثال کے طور پر ساتویں صدی کے شافعی فقیہ و حمدث حافظ حمب

کی شہادت کے اسباب بیان کرتے ہوئے حضرت سعید بن الدین الطربی حضرت عثمان

:املسیب کا یہ قول نقل کرتے ہیں اهللا صلی اهللا علیہ وسلم الن عثمان کان ملا وىل عثمان کرہ والیتہ نفر من اصحب رسول

حيب قومہ۔ فوىل اثنتی عشرۃ حجۃ، وکان کثريا ما یوىل بنی امیۃ ممن مل یکن لہ ضحبۃ مع رسول اهللا صلی اهللا علیہ وسلم، و کان حيیی من امراء ہ ما یکرہ اصحب رسول اهللا صلی

الستۃ احلجج۔ االواخر اهللا علیہ وسلم، و کان یستغاظ علیھم فال یغیثھم، فلما کان فی"استاثر بنی عمہ فوالھم وامرھم۔۔۔

حکمران ہوئے تو ان کے برسر اقتدار آنے کو صحابہ میں سے جب حضرت عثمان"

بعض لوگوں نے اس بنا پر ناپسند کیا کہ وہ اپنے قبیلے سے بہت حمبت رکھتے تھے۔ سے لوگوں کو حکومت بارہ سال آپ حکمران رہے اور بارہا آپ نے بنی امیہ میں سے ای

کی صحبت نہ پائی تھی۔ آپ کے ملسو هيلع هللا ىلص کے مناصب پر مقرر فرمایا جنہوں نے رسول اهللا کے اصحاب پسند نہ کرتے ملسو هيلع هللا ىلص امراء سے ایسے کام صادر ہوتے تھے جنہیں رسول ا

تھے۔ آپ سے ان کی شکایت کی جاتی مگر آپ ان شکایات کو دور نہ فرماتے۔ اپنی پ نے اپنے بنی عم کو خاص ترجیح دی اور انہیں سالوں میں آ۶حکومت کے آخری

الریاض النضرہ فی مناقب : حوالہ"[حکومت و امارت کے مناصب پر مقرر فرمایا۔۔۔]۱۲۴، صفحہ ۲العشرہ، جلد

حافظ ابن حجر بھی اسباب شہادت عثمان رضی اهللا عنہ پر کالم کرتے ہوئے یہی بات

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 187: Qaatelaan e Uthman

187 ہحصف

:کہتے ہیں کانوا من اقاربہ، کان بالشام کلہا معاویہ، و بالبصرۃ شعید وکان سبب قتلۃ ان امراء االمصار

بن العاص، و مبصر عبد اهللا بن ابی سرح، و خبراسان عباهللا بن عامر، و کان من حج منھم یشکومن امريہ وا اکان عثمان لني العریکۃ، کغري االحسان و احللم، ۔۔۔۔۔

م ان کے اقارب میں سے ان کے قتل کا سبب یہ ہوا کہ بڑے بڑے عالقوں کے حکا"

کے ماحتت تھا، بصرے پر سعید بن العاص تھے، مصر پر تھے۔ پورا شام حضرت معاویہ

عبداهللا بن سعد بن ابی سرح تھے، خراساں پر عبداهللا بن عامر تھے۔ ان عالقوں کے

لوگوں میں سے جو لوگ حج پر آتے وہ اپنے امري کی شکایت کرتے، مگر حضرت عثمانثري االحسان اور حلیم الطبع آدمی تھے۔ اپنے بعض امراء کو تبدیل کر کے نرم مزاج، ک

"لوگوں کو راضی کر دیتے اور پھر انہیں دوبارہ مقرر کر دیتے تھے۔۔۔ ]۴۵۵، صفحہ ۲االصابہ فی متیز الصحابہ، جلد : حوالہ[

موالنا مودودی نے جو کچھ لکھا ہے، اس سب سے ہم متفق نہیں ہیں۔ وہ بہرحال

سنی املذہب ہیں ۔ خاص طور پر موالنا مودودی نے سبائني کے قتل عثمان میں کردار کے حوالے سے سیف ابن عمر کی دیوماالئی کہانی کا انکار نہیں کیا ہے۔ اسی طرح

ں کہ سیف ابن عمر اور دیگر رواۃ اس وقت قابل ایک طرف موالنا صاحب فرماتے ہیاعتماد ہیں جب دیگر مصادر سے بھی ان کے بیان کردہ واقعہ کی توثیق ہو جائے، مگر یہاں یہ بات گول کر جاتے ہیں کہ سیف ابن عمر نے سبائني کا قتل عثمان میں جو کردار

بیان کیا ہے، اس میں وہ منفرد اور اکیال ہے۔مودودی نے جو کچھ لکھا ہے، ہمارے پڑھنے والے خود اس سے انصاف اب موالنا

کر سکتے ہیں۔ اللھم صل علی حممد و آل حممد۔

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں

Page 188: Qaatelaan e Uthman

188 ہحصف

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں .18

گر آپ ہماہمارے متام مضامني کے حقوق حمفوظ ہیں کرنا رے کسی مضمون کو شاع۔ اچاہتے ہیں تو براے مہربانی ہم سے ہمارے سایٹ کے ذریعہ رابطہ کریں، تاکے ہم آپ

کو قانونی طور پر اجازت نامہ بھیج سکیں۔ شکریہ۔

متام مجلہ حقوق حمفوظ ہیں