(ISL 301) i( نآلقرا - WordPress.com...ہدستفاا بہت سے ب بقہسا نے سیلوآ...

17
آن ا( i ) (ISL-301) 25/9/2014 تفسیر: ۔ ن ۔ ۔ وا : ا۔ن اور ناد ا آ ِ ت آ قسام ا تفاسیر1 . ر:لم ۔ آ ِ ت آ د 2 . ائ: ِ ت آ: دو恔 很ا ۔ ن اور را م آ أ. د: اآن۔ا آن۔ء ا آن۔رف ا ب. م: ان۔ ا تاویل: ۔ د اورض ۔ : ا ںدہ آ ز ا徉 徰 آ ا۔و ن م ۔ ددہ ا زو۔ اس ے ل ا وان م و را ورت فں، و ورتوں ۔و ی آ دو آ ا۔ زم تاویل کا فرق اور تفسیر1 . ۔ و ظ او و ظ ا 2 . ۔ ت او د ت ا 3 . را د را ۔ را د راو

Transcript of (ISL 301) i( نآلقرا - WordPress.com...ہدستفاا بہت سے ب بقہسا نے سیلوآ...

Page 1: (ISL 301) i( نآلقرا - WordPress.com...ہدستفاا بہت سے ب بقہسا نے سیلوآ مہعلا کہ ہے یہ مطلب کا سمجھنے صہخلا تو ۔ہے تاجا

(ISL-301) (i) القرآن

25/9/2014

تفسیر

کھولنا۔ واضح کرنا۔ بیان کرنا۔ تفسیر کا لفظی مطلب:

آیات قرآنی میں اللہ تعالی کی مراد پانا اور بیان کرنا۔ اصطلاحی مطلب:

تفاسیر اقسام

نقلی دلائل کے ساتھ آیات قرآنی کی تفسیر کرنا۔ تفسیر بالمأثور: .1

قرآنی کا مفہوم عقل اور رائے سے بیان کرنا۔ تفسیر بالرائے کی مزید دو قسمیں ہیں: آیات تفسیر بالرائ: .2

معارف القرآن۔ ضیاء القرآن۔ تفہیم القرآن۔ المحمود: .أ

سر سید احمد خان۔ المذموم: .ب

تاویل

لوٹانا۔ جیسے قرض لیا اور لوٹا دیا۔ لفظی مطلب:

مجموعی مفہوم بیان کرنا تاویل کہلاتا ہے۔ایک آیت یا ایک سے زیادہ آیتوں کا اصطلاحی مطلب:

جب مفہوم بیان کیا جائے گا تو بتانے والا اپنا خیال ظاہر کرے گا۔ اس لیے تاویل پر زیادہ اعتماد نہیں کیا جاتا۔

نا لازم ہے۔ایک آیت کو دوسری آیت کے ساتھ ملانا تاویل ہے۔ لیکن جہاں تاویل کی ضرورت ہو، وہاں صرف ضرورت کے اعتبار سے تاویل کر

تفسیر اور تاویل کا فرق

تفسیر میں الفاظ کی وضاحت کی جاتی ہے جبکہ تاویل میں الفاظ کی وضاحت نہیں کی جاتی۔ .1

تفسیر میں احکامات کی تفصیل نقلی دلائل کے ساتھ ہوتی ہے جبکہ تاویل میں احکامات کی تفصیل نہیں ہوتی۔ .2

جاتا ہے جبکہ تاویل میں رائے کے لیے دلیل کا سہارا نہیں لیا جاتا۔ تفسیر میں رائے کے لئے بھی دلیل کا سہارا لیا .3

Page 2: (ISL 301) i( نآلقرا - WordPress.com...ہدستفاا بہت سے ب بقہسا نے سیلوآ مہعلا کہ ہے یہ مطلب کا سمجھنے صہخلا تو ۔ہے تاجا

(Sources of Tafseer)تفسیر کے ماخذ

قرآن۔ .1

احادیث۔ .2

اقوال صحابہ۔ .3

اقوال تابعین۔ .4

Page 3: (ISL 301) i( نآلقرا - WordPress.com...ہدستفاا بہت سے ب بقہسا نے سیلوآ مہعلا کہ ہے یہ مطلب کا سمجھنے صہخلا تو ۔ہے تاجا

5902-90-52گھر کا کام:

جن تفاسیر کے نام آپ کو آتے ہیں، وہ لکھیں۔

تفسیر ابن کثیر۔ .1

تفسیر طبری۔ .2

تفسیر بیضاوی۔ .3

تفسیر بغوی۔ .4

تفسیر الجلالین۔ .5

در منثور۔ .6

روح المعانی۔ .7

روح البیان۔ .8

ضیاء القرآن۔ .9

تفہیم القرآن۔ .11

تفسیر مظہری۔ .11

تدبر القرآن۔ .12

تبیان القرآن۔ .13

معارف القرآن۔ .14

تفسیر خازن۔ .15

تفسیر ابن عباس۔ .16

تفسیر مکی۔ .17

تفسیر مدنی۔ .18

تفسیر کبیر۔ .19

مفاتیح الغیب۔ .21

خزائن العرفان۔ .21

تفسیر قرطبی۔ .22

Page 4: (ISL 301) i( نآلقرا - WordPress.com...ہدستفاا بہت سے ب بقہسا نے سیلوآ مہعلا کہ ہے یہ مطلب کا سمجھنے صہخلا تو ۔ہے تاجا

تفسیر کے ماخذ

قرآن .1

ہے کہ جس کے ذریعے قرآن کی آیتوں کی وضاحت ہو جاتی ہے۔ آیتوں کی تشریح آیتوں کے ساتھ، یہ قرآن sourceقرآن ایک ایسا

کے ماخذ ہونے کی دلیل ہے۔

ه بعضا

ضر ي عسي ف

القران

آیت:

تفسیر:

آیت:

تفسیر:

حدیث .2

ر أم ه

كظ

أنت عل

ظہار کے روزے۔ کفارہ:

چار ماہ تک کفارہ نہ دینے پر طلاق واقع ہو جائے گی۔

اقوال صحابہ .3

اقوال تابعین .4

Page 5: (ISL 301) i( نآلقرا - WordPress.com...ہدستفاا بہت سے ب بقہسا نے سیلوآ مہعلا کہ ہے یہ مطلب کا سمجھنے صہخلا تو ۔ہے تاجا

تفسیر ابن کثیر

تفسیر القرآن العظیم۔ پورا نام:

ابو الفداء حافظ عماد الدین ابن کثیر۔ مفسر:

ابو الفداء۔ کنیت:

عماد الدین۔ لقب:

اسماعیل بن عمر بن کثیر۔ ابن کثیر کے نام سے یہ مشہور ہوئے۔ نام:

ن کی تفسیر کرتے حافظ ابن کثیر علم حدیث اور علم قرآن میں بہت عبور رکھتے تھے۔ اللہ تعالی نے آپ کو بہت مضبوط حافظہ دیا تھا۔ یہی وجہ ہے کہ قرآ

کے ساتھ احادیث تھے۔ قرآن کی آیتوںکر لیتے quoteہوئے انہیں احادیث مضمون کے مطابق یاد آ جاتی تھیں اور وہ بڑی آسانی سے ان احادیث کو

بھی یاد آ جاتی تھیں۔ اسی لیے یہ تفسیر بالمأثور ہے کہ انہوں نے تفسیر آیتوں یا احادیث سے ہی کی ہے۔

یف کرتے پہلی آسمانی کتابوں کا علم بھی ان کے پاس تھا۔ اس لیے اسرائیلی روایات پہ تنقید بڑی آسانی سے کرتے ہیں۔ ان کے ہم عصر ان کی بڑی تعر

کتاب لکھی تھی البدایۃ والنہایۃ۔ ان کی اثر صانیف ان کی زدگگی میں ہی مشہور ہو ئی تھیں۔ ثلا انہوں نے تارخ پر ایکہیں کیونکہ

تفسیر ابن کثیر کی خصوصیات

تفسیر بالمأثور ہے۔ .1

روایات کو یح دی د ہی ہیں۔اس میں ضعیف روایات کع بھی نقل کیا گیا ہے۔ چونکہ ان کا مسلک شافعی مسلک ہے، اس لیے یہ قیاس پر ضعیف .2

یہ اسرائیلیات پر تنقید کرتے ہیں۔ .3

اس امام ابن کثیر نے اس تفسیر کا مقدمہ طویل لکھا ہے۔ انہوں نے علوم القرآن کی باتیں تحریر کی ہیں۔ چونکہ یہ ابن تیمیہ کے شاگرد تھے، .4

ہیں۔

ے

لیے جو اصول انہوں نے بیان کیے، انہوں نے بھی بیان کر دی

فقہی احکامات میں فقہاء کی آراء کو بھی بیان کرتے ہیں۔ .5

Page 6: (ISL 301) i( نآلقرا - WordPress.com...ہدستفاا بہت سے ب بقہسا نے سیلوآ مہعلا کہ ہے یہ مطلب کا سمجھنے صہخلا تو ۔ہے تاجا

تفسیر بیضاوی

مأویل فی التفسیر۔ نام:

یل و اسرار ال

انوار ال

عبد اللہ بن عمر بن محمد۔ مفسر کا نام:

ابو الخیر۔ کنیت:

ناصر الدین۔ لقب:

بیضا۔ پیدائش:جائے

قاضی بیضاوی۔ مشہور نام:

ہجری۔ 691بقول امام سبکی ہجری 685کثیر بقول ابن وفات:سن

خصوصیات

یہ تفسیر بالمأثور اور تفسیر بالرائے کا امتزاج ہے۔ اس میں احادیث بھی ہیں اور قیاس بھی۔ .1

اس میں عربی لغت کے اعتبار سے بھی قرآنی الفاظ کی وضاحت کی ئی ہے۔ .2

فقہی مسائل میں امام شافعی کی رائے تو یح دی دی۔ .3

میں قرآن مجید کی مختلف قرأت کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔اس تفسیر .4

اسرائیلی روایات سے اجتناب )اسرائیلی روایات نہ ہونے کے برابر ہیں(۔ .5

Page 7: (ISL 301) i( نآلقرا - WordPress.com...ہدستفاا بہت سے ب بقہسا نے سیلوآ مہعلا کہ ہے یہ مطلب کا سمجھنے صہخلا تو ۔ہے تاجا

مفاتیح الغیب

أتیح کا مطلب ہے چابیاں۔ مفتاح کا مطلب ہے چابی اور مفاتیح اس کی جمع ہے۔ غیب کا مطلب چھپی ہوئی۔ مفاتیح الغیب یعنی قرآن کی

تفسیر کھول کر م

بیان کر دی۔

محمد بن عمر بن حسین۔ مفسر:

ابو عبد اللہ۔ کنیت:

فخر الدین۔ لقب:

رے کے علاقے میں پیدا ہوئے۔ اس لیے رازی کہلاتے ہیں۔ جائے پیدائش:

فخر الدین رازی۔ مشہور نام:

ہجری۔ 544رمضان 25 تارخ پیدائش:

ہجری۔ 616یکم شوال تارخ وفات:

ور مشہور نام بھی ہے۔ وہ ہے ابن الخطیب۔ ان کے والد بہت بڑے عالم اور خطیب تھے تو یہ ان کے بیٹے ہونے کی وجہ سے ابن الخطیب کہلاتےایک ا

ہیں۔ یہ خود بھی بعد میں خطیب رہے۔

ابتداء و انتہاء

جلدوں پر مشتمل ہے۔ 8 .1

ہوتا۔ امام رازی نے رۃرا الایاء ء تک تفسیر کی۔ خ ش اب ب الدین یل ن نے علماء نے مکمل کیا ہے مگر پڑھنے والے کو علم نہیں 3اس تفسیر تو .2

اسے مکمل کرنے کی کوشش کی مگر پھر بھی کچھ حصہ رہ گیا۔ پھر اس کے بعد احمد بن محمد نے اس کو مکمل کیا۔

خصوصیات

اس میں رۃرتوں اور آیتوں کا الگ الگ ربط بیان کیا گیا ہے۔ .1

سائنسی علوم کی وضاحت۔ .2

باطل نظریات کا رد۔ .3

عربی لغت کے اعتبار سے بھی الفاظ کی وضاحت کی ئی ہے۔ .4

امام رازی نے تفسیر قرآن میں اپنی رائے کا اظہار بھی کیا ہے جس اعتبار سے اسے تفسیر بالرائے بھی کہتے ہیں۔ .5

ورہ۔ہ۔ ان کے بارے میں تفصیل سے بات ح، طلاق، م م اور ائاںقانونی اور فقہی احکام کی وضاحت تفصیل سے بیان کی ہے جیسے نکا .6

کرتے ہیں۔

Page 8: (ISL 301) i( نآلقرا - WordPress.com...ہدستفاا بہت سے ب بقہسا نے سیلوآ مہعلا کہ ہے یہ مطلب کا سمجھنے صہخلا تو ۔ہے تاجا

احکام القرآن لابی بکر جصاص

احکام القرآن اور بھی مفسرین نے اپنی تفاسیر کے نام رکھے ہیں۔ اس لیے جب بھی احکام القرآن کا نام آئے گا تو ساتھ ہی ابو بکر پورا نام:

لابی بکر جصاص۔جصاص بھی لکھ دیں۔ اس کا پورا نام ہے احکام القرآن

چونکہ یہ چونے کا کام کرتے تھے، اس لیے انہیں جصاص کہتے ہیں۔ لقب:

ابو بکر احمد بن علی نام:

کہتے ہیں کیونکہ یہ حنفی مسلک سے تھے اور فقہ پر انہیں بہت عبور حاصل تھا یعنی قانون کا علم رکھنے والے تھے۔ اس اعتبار سے ان کی تفسیر کو فقہی تفسیر

نے فقہی حساب سے تفسیر کی۔ ایک ایک آیت کی تفسیر نہیں کی ثلا نکاح کی بات آتی ہے تو اس کی ساری آیات کا ذکر کر د ہی ہیں۔ انہوں

خصوصیات

فقہی تفسیر ہے۔ فقہاء کے لیے یہ بڑی اہم تفسیر ہے کہ اس میں انہوں نے فقہی اعتبار سے بڑی معلومات فراہم کی ہیں۔ .1

ایک ہی جگہ اکٹھا کر د ہی ہیں۔ ایک موضوع کی آیات کو .2

فقہاء کے مذاہب کو بھی بیان کرتے ہیں۔ فقہاء کے مذاہب کو بیان کرنے کا مطلب کہ چاروں مسالک کی رائے بیان کرتے ہیں۔ .3

ابو بکر الجصاص حنفی مسلک کے تھے۔ لہذا وہ تمام مسائل میں حنفی مسلک کا پرچار کرتے ہیں اور اس کا دفاع کرتے ہیں۔ .4

Page 9: (ISL 301) i( نآلقرا - WordPress.com...ہدستفاا بہت سے ب بقہسا نے سیلوآ مہعلا کہ ہے یہ مطلب کا سمجھنے صہخلا تو ۔ہے تاجا

17/10/2014

روح المعانی

تفسیر القران العظیم والسبع المثانی۔ پورا نام:

سید محمود آفندی۔ مفسر:

ابو الثناء۔ کنیت:

اب ب الدین۔ لقب:

آلوس )بغداد(۔ علاقہ:

علامہ آلوسی۔ مشہور نام:

ہجری۔ 1217 سن پیدائش:

ہجری۔ 1271 سن وفات:

سال کی عمر میں انہوں 13علم حدیث میں ان کا بہت نام ہے۔ ء کے نزدیک بہت بلند ہے کیونکہ علم نحو میں، علم تفسیر میں،علامہ آلوسی کا علمی مرتبہ علما

علم کا انہیںنے تالیف و تصنیف کا کام شروع کر دیا۔ اتنی چھوٹی عمر میں انہوں نے لکھنا شروع کر دیا یعنی اس سے پہلے وہ علم حاصل کر چکے تھے۔ لیکن

بہت شوق تھا۔ تصنیف و تالیف سے پہلے بھی اور بعد میں بھی۔

علامہ آلوسی مسلکا شافعی تھے لیکن ان کو مفتیم احناف مقرر کیا گیا کہ یہ حنفیوں کے مفتی تھے۔

مدرسہ مرجانیہ )اوقاف( کا ناظم اعلی مقرر کیا گیا۔ اس سے بھی ادگازہ ہوتا ہے کہ ان کے علم کی بہت دھوم تھی۔

صیاتخصو

دہ تفسیر روح المعانی کو سابقہ تفاسیر کا خلاصہ سمجھا جاتا ہے۔ تو خلاصہ سمجھنے کا مطلب یہ ہے کہ علامہ آلوسی نے سابقہ کتب سے بہت استفا .1

حاصل کیا ہے۔

اپنی آزادانہ رائے کا اظہار اپنی تفسیر میں جا بجا کرتے ہیں۔ .2

خاص طور پر معتزلہ کے باطل نظریات کا رد اس میں کیا گیا ہے۔اس تفسیر میں باطل نظریات کا رد بھی کیا گیا ہے۔ .3

قرآن مجید کے رہ۔ معروف الفاظ کی لغوی تشریح کرتے ہیں اور نحوی تفصیل بھی ساتھ بیان کرتے ہیں۔ .4

واقعات پر شدید تنقید کرتے ہیں۔ اسرائیلی روایات اور جھوٹے .5

Page 10: (ISL 301) i( نآلقرا - WordPress.com...ہدستفاا بہت سے ب بقہسا نے سیلوآ مہعلا کہ ہے یہ مطلب کا سمجھنے صہخلا تو ۔ہے تاجا

تفسیر مظہری

قاضی ثناء اللہ پانی پتی۔ مفسر:

۔کے نام میں مظہری استاد کے نام کی وجہ سے ہے۔ ان کے استاد کا نام مظہر جان جاناں تھا۔ چونکہ ان کا اپنے استاد کے ساتھ بہت لگاؤ تھااس

تھے۔د انہوں نے حضرت شاہ ولی اللہ سے بھی علم حاصل کیا۔ قرآن اور حدیث کا علم شاہ ولی اللہ سے حاصل کیا۔ مظہر جان جاناں تصوف کے استا

سال کی عمر میں قرآن حفظ کر لیا تھا۔ 7قاضی ثناء اللہ پانی پتی کو اللہ نے بہت مضبوط حافظہ دیا تھا۔ ان کے بارے میں کہتے ہیں کہ انہوں نے

یہ تفسیر انہوں نے عربی میں لکھی۔ ان کی اثر صانیف فارسی میں ہیں۔

خصوصیات

جیسے کوئی محدث بیان کر رہا ہو۔ تو جب کوئی محدث لکھے گا تو احادیث بیان کرے گا۔ انہوں نے محدثانہ اسلوب اختیار کیا گیا۔ محدثانہ یعنی .1

قرآن کی آیات کی تشریح احادیث کے ساتھ کی۔

۔تفسیر بالرائے کی نمائندہ تفسیر ہے۔ اس لیے کہ جہاں جہاں احادیث انہوں نے بیان کی ہیں، اس کے بعد اپنی رائے کا بھی ذکر کر د ہی ہیں .2

محققانہ اسلوب بھی ہے۔ محققانہ اسلوب کہ تحقیق کے اصولوں کے مطابق احادیث کی صحت پر بھی بحث کرتے ہیں اور بہت سارے .3

معاملوں کو اپنے علم کے ذریعے ان سے اخذ بھی کرتے ہیں۔

رائے کو یح دی د ہی ہیں۔ تمام فقہاء کی آراء کو بیان کیا جاتا ہے اور ثناء اللہ پانی پتی اپنی رائے کی بجائے کسی ایک کی .4

ہ تفسیر مظہری میں جہاں جہاں احادیث کا حوالہ دیا گیا ہے، ان احادیث کے ماخذ کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔ مطلب یہ کہ کہاں سے انہوں نے و .5

حدیث لی ہے۔ صحاح ستہ سے لی ہے یا کسی اور کتاب سے لی ہے۔ اس کا بھی ذکر کر د ہی ہیں۔

Page 11: (ISL 301) i( نآلقرا - WordPress.com...ہدستفاا بہت سے ب بقہسا نے سیلوآ مہعلا کہ ہے یہ مطلب کا سمجھنے صہخلا تو ۔ہے تاجا

18/10/2014

رف القرآنتفسیر معا

رف القرآن اس تفسیر لکھنے کا سبب مؤلف خود لکھتے ہیں کہ ریڈیو پاکستان کے ڈائریکٹر نے کہا کہ ایک پروگرام شروع کرنا ہے قرآن کے بارے میں معا

۔سال آپ کا یہ پروگرام چلا۔ پھر لوگوں نے بھی کہا اور انہوں نے بھی رۃچا تو اسی نام سے تفسیر لکھ دی 11کے نام سے۔

مفتی محمد شفیع۔ مفسر:

ان کو وہاں کا مفتی اس وجہ سے کہ دیوبند کا دار الافتاء تھا، جہاں سے وہ فتوے جاری کرتے تھے۔ ان کے ہیڈ تھے مفتی عبد العزیز۔ ان کی وفات کے بعد

ہیڈ بنایا گیا۔ ان کی پہچان ہی مفتی ہے۔

بڑے بھائیاں )قصبہ دیوبند(۔ جائے پیدائش:

ہجری۔ 1313 سن پیدائش:

مولانا محمد یاسین عثمانی۔ یہ دار العلوم دیوبند کے فارسی کے استاد تھے۔ والد گرامی کا نام:

اساتذہ

مولانا اشرف علی تھانوی۔ .1

مفتی عبد العزیز۔ علم تفسیر و علم حدیث۔ .2

مدرسے کی بنیاد رکھی۔ وہ مدرسہ آج بھی موجود ہے۔ اس میں مفتی محمد شفیع پاکستان میں آ گئے اور کراچی میں آ کر انہوں نے ایک بہت بڑے 1948

مدرسے کا نام ہے دار العلوم۔ انہوں نے یہاں آ کر بھی دار العلوم ہی نام رکھا۔ مدرسہ دار العلوم، کورنگی ٹاؤن، کراچی۔

Page 12: (ISL 301) i( نآلقرا - WordPress.com...ہدستفاا بہت سے ب بقہسا نے سیلوآ مہعلا کہ ہے یہ مطلب کا سمجھنے صہخلا تو ۔ہے تاجا

30/10/2014

تدبر القرآن

مدرسہ )مدرسۃ الاصلاح( سے نسبت ہے جدھر سے انہوں امین احسن اصلاحی۔اصل نام امین احسن ہے۔ اصلاحی ان کی اپنے مفسر:

نے پڑھا۔ تو ااپنی مدرسہ کی نسبت سے اصلاحی ہے۔

حمید ان کے ایک استاد تھے مولانا حمید الدین فراہی۔ ان سے پڑھنے کی وجہ سے ان میں ان کے نظریات کی جھلک نظر آتی ہے۔ بعض علماء نے مولانا

نظریات کے تحت بحث کی ہے یعنی کڑی تنقید کی ہے۔ تو امین احسن میں بھی ان نظریات کی جھلک نظر آتی ہے۔الدین فراہی کے نظریات پر فراہی

خصوصیات

ہر رۃرت کا شان نزول بیان کرتے ہیں اور ساتھ ہی رۃرت کے اہم مضامین کا بھی ذکر کرتے ہیں۔ .1

نے کے لیے اپنے الفاظ کا اضاہ کرنا۔اس کا یحجمہ بامحاورہ کیا ہے۔ بامحاورہ یحجمے کا مطلب ہوتا ہے سمجھا .2

ہے۔ اس آیات کی تفسیر میں سیاق و سباق کا ذکر کرتے ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ پہلے کیا باتیں بیان کی ئی ہیں اور بعد میں کیا بیان کیا گیا .3

میں ربط پیدا کرتے ہیں۔

فقہی موضوعات پر زیادہ بحث نہیں کرتے۔ .4

کا سہارا لیتے ہیں اور اس کے لیے قدیم اور جدید تارخ کی باتیں بھی بیان کرتے ہیں۔ تفسیر کے لیے تاریخی حقائق .5

Page 13: (ISL 301) i( نآلقرا - WordPress.com...ہدستفاا بہت سے ب بقہسا نے سیلوآ مہعلا کہ ہے یہ مطلب کا سمجھنے صہخلا تو ۔ہے تاجا

تفہیم القرآن

سید ابو الاعلی مودودی۔ مفسر:

تو تھایہ تفسیر بہت آسان ہے یعنی سب سے زیادہ مقبول اور سب سے زیادہ آسان ہے۔ اس کے لکھنے والے کہتے ہیں کہ اللہ نے مجھ سے یہ کام لینا

ہے مگر اسے حکمرانوں نے مجھے پابند سلاسل کر دیا۔ وہاں انہوں نے سلاخوں کے پیچھے یہ تفسیر لکھی۔ بعض اوقات حالات کی خرابی بھی فائدہ دے دیتی

کہ جو نیک ہو۔

ر جب اس سے کوئی نعمت چھن نے بھی فرمایا کہ مومن کے لیے خیر ہی خیر ہے۔ جب اسے نعمت دی جاتی ہے تو وہ شکر کرتا ہے اوصلى الله عليه وسلم ررۃل اللہ

جائے تو صبر کرتا ہے۔ صبر کرنا بھی خیر ہے۔

اس تفسیر کی خوبی

ئی جس کا نام جماعت اسلامی ہے۔ تو تنی کتایں انہوں نے لکھی ہیں، مولانا ابو الاعلی مودودی پوری دنیا میں مشہور ہیں کیونکہ انہوں نے ایک جماعت بنا

ہوئے۔ ان کے یحجمے مختلف زبانوں میں

تفہیم القرآن کا سب سے زیادہ یحجمہ کیا گیا ہے۔ یقینا اس میں کچھ خوبیاں ہیں جس وجہ سے اس کا مختلف زبانوں میں یحجمہ کیا گیا ہے۔

خصوصیات

م، اس کا زمانہم رۃرا کا مکمل تعارف۔ مولانا ابو الاعلی ہر رۃرت کا مکمل تعارف کراتے ہیں۔ مکمل تعارف کا مطلب ہے اس کا نام، معنی، مفہو .1

طرح ہر رۃرت کا تعارف کراتے ہیں۔ پڑھنے والے کو بہت آسانی ہوتی ہے کہ تفسیر پڑھنے سے پہلے ہی نزول، اس کے اہم مضامین۔ اس

اس کا خلاصہ پڑھ لیتا ہے۔

حکومت کی، فقہ کی، سائنس جدید مسائل سے آگاہی کا پورا اہتمام کرتے ہیں۔ تو جدید مسائل کا بھی ذکر کیا ہے۔ معاشرے کی، معیشت کی، .2

کی، ہر چیز کی بڑی تفصیل سے وضاحت کرتے ہیں۔

تاریخی واقعات کی تفصیل اور اس کے لیے پرانی قوموں کی تفصیل کے ساتھ ان کے نقشہ جات بھی بیان کرتے ہیں اور ان کی تہذیب و .3

تمدن کے حوالے سے بھی تاریخی حقائق بیان کرتے ہیں۔

تحریر کہ ان کی تحریر میں ادبی رنگ نمایاں نظر آتا ہے کیونکہ تحریر بڑی آسان اور اردو کے محاورات کا بڑی خوبی سے ادبی اسلوب۔ ادبی طرز .4

لیتا استعمال اور مشکل الفاظ کی وضاحت بھی ساتھ ملتی ہے۔ ان کی تفسیر کا مطالعہ کرنے والا اضافی طور پر اردو لٹریچر سے واقفیت حاصل کر

ہے۔

Page 14: (ISL 301) i( نآلقرا - WordPress.com...ہدستفاا بہت سے ب بقہسا نے سیلوآ مہعلا کہ ہے یہ مطلب کا سمجھنے صہخلا تو ۔ہے تاجا

ورت کے پیش نظر دیگر کے حوالہ جات۔ مولانا نے اپنی تفسیر میں اسرائیلی روایات سے کسی حد تک گریز کیا ہے لیکن ضردیگر آسمانی کتب .5

آسمانی کتب کی باتوں کو حوالہ جات کے ساتھ بیان کیا ہے۔ جس کی بدولت پڑھنے والے کو اس مسئلہ سے پوری آگاہی بھی ہوتی ہے اور یقین

ہے۔کی قوت بھی حاصل ہوتی

Page 15: (ISL 301) i( نآلقرا - WordPress.com...ہدستفاا بہت سے ب بقہسا نے سیلوآ مہعلا کہ ہے یہ مطلب کا سمجھنے صہخلا تو ۔ہے تاجا

31/10/2014

تفسیر ضیاء القرآن

پیر محمد کرم شاہ الازھری۔ مفسر:

ہوئے، الازھری اس لیے کہ انہوں نے مصر کے جامعۃ الازھر سے اپنی تعلیم مکمل کی۔ یہ بھیرہ شریف کے گدی نشین تھے۔ بھیرہ کے علاقے میں پیدا

اس لیے پیر لکھا جاتا ہے۔پھر تعلیم حاصل کی اور پھر مدرسہ بنایا۔ یہ گدی نشین تھے،

خصوصیات

ضیاء القرآن میں رۃرتوں کا تعارف کرایا گیا ہے۔ مؤلف اس رۃرت کے رکوع کی تعداد، آیتوں کی تعداد، یہاں تک کہ الفاظ کی تعداد بھی .1

بتاتے ہیں اور رۃرتوں کے اہم مضامین کا تعارف بھی پیش کرتے ہیں۔

ہے۔ حوالہ کے طور پر عربی عبارت بھی تحریر کی ئی ہے اور اس کا یحجمہ بھی ساتھ لکھتے ہیں تاکہ عربی تفاسیر سے بہت زیادہ استفادہ کیا گیا .2

پڑھنے والے کو آسانی رہے۔

الفاظ کی لغوی تشریح بھی کرتے ہیں۔ .3

ہ کرتے فقہی موضوعات کی تفصیل سے وضاحت کرتے ہیں۔ شریعت کورٹ کے قاضی ہونے کی وجہ سے فقہ کے جدید مسائل کا بھی تذکر .4

ہیں۔

قرآنی واقعات کے لیے اسرائیلی روایات کا سہارا لیتے ہیں۔ .5

Page 16: (ISL 301) i( نآلقرا - WordPress.com...ہدستفاا بہت سے ب بقہسا نے سیلوآ مہعلا کہ ہے یہ مطلب کا سمجھنے صہخلا تو ۔ہے تاجا

تفسیر حقانی

فتح المنان فی تفسیر القران۔ عبد الحق حقانی کے نام کی وجہ سے تفسیر حقانی مشہور ہو گیا۔ اصل نام:

عبد الحق حقانی۔ مفسر:

عیسوی۔ 1815 سن پیدائش:

خصوصیات

شان نزول صرف صحیح احادیث کی روشنی میں بیان کیا گیا ہے۔ اس تفسیر میں آیات کا .1

آیات کی تشریح میں تفسیری اور فقہی منہج اختیار کیا گیا ہے کہ پہلے آیات کی تشریح قرآن و حدیث سے کرتے ہیں، پھر اس آیت میں بیان .2

کردہ مسائل کے لیے فقہاء کی آراء پیش کرتے ہیں۔

کے پیش نظر کیا گیا ہے جس کی وجہ سے اس کی عبارت مشکل ہو ئی ہے۔ اس لیے یہ زیادہ مشہور نہیں ہے، الفاظ کا مفہوم گرامر و بلاغت .3

زیادہ پڑھی نہیں جاتی کہ اس میں مشکل الفاظ ہیں۔

قرآنی واقعات کو اختصار سے بیان کرتے ہیں اور صرف صحیح روایات کو تحریر کرتے ہیں۔ .4

ہیں اور عام مشہور باتوں )جن کی کوئی سند نہیں ہے، ان( کو رد کرتے ہیں۔تاریخی واقعات پر گہری تنقید کرتے .5

Page 17: (ISL 301) i( نآلقرا - WordPress.com...ہدستفاا بہت سے ب بقہسا نے سیلوآ مہعلا کہ ہے یہ مطلب کا سمجھنے صہخلا تو ۔ہے تاجا

01/11/2014

تبیان القرآن

مولانا غلام ررۃل سعیدی۔ مفسر:

خصوصیات

قرآنی آیات کی تشریح تفصیل سے بیان کرتے ہیں۔ .1

تفسیر بالرائے کی عمدہ مثال ہے۔ .2

گئے ہیں۔قدیم تفاسیر سے اس میں استفادہ کیا گیا ہے اور ا .3

ے

ن کے حوالہ جات دی

قرآنی واقعات کو اسرائیلی روایات کے ساتھ تفصیل سے بیان کرتے ہیں۔ .4

آیات کا ربط احکامات کی تشریح میں خوبصورتی سے بیان کرتے ہیں۔ .5

آیات کی تشریح میں لغوی تشریح کی بجائے سادہ مفہوم کو یح دی د ہی ہیں۔ .6