عرا شگوúغزربطوùوذ...ی ~256~ International Journal of Applied Research قوذ کی...

2
~255~ ISSN Print: 2394-7500 ISSN Online: 2394-5869 Impact Factor: 5.2 IJAR 2019; 5(9): 255-256 www.allresearchjournal.com Received: 15-07-2019 Accepted: 19-08-2019 Dr. Haidar Ali At.+P.O. : Lakari, Via : Kishunpur, Distt. : Siwan Bihar, India Correspondence Dr. Haidar Ali At.+P.O. : Lakari, Via : Kishunpur, Distt. : Siwan Bihar, India ش ل ر ذوقDr. Haidar Ali ،ان ت䜫䆀 وں شلزر اردوؔ ذوق یای ؔ لب ی ی ح وادرتبر درش،䞈 ےرت ی بباننرزتبنوص لش ے ببے اوراو زتبن ،دسد ا ہ سب ی وی ری ش ہؔے،ذوق䮿 ر ،ب䜫䔽 ذوق ا ا اراو اوران䆀䗂ز ان ول䯁 䜱،ذوق㻴䔽اب اسںر䮩䌴 اور ب اں ا ، 䥞䜫 ا زوں䁡 䈳 ل اور䜫 䔙 䈳 ع اورروا ، و اورا䞀 㺹 ت اناور䞈 )ساز ااا ش(ںان،䞈ورت تبےدو انںاز اد و䞇 䔙䮪䛹 ،䞈䯃ومر یی روی ش ،آرٹتی آرٹ یدایی شش ا ف رت ان ت تی ت䞀㸑 یایدا رت ،اس زتبناور ںیںاور ؔبذوق،ا وں ز اساای اورشا اب اورر،ذرا بب䞈 䜱䔙جبا ات اب㽮䁡لب اور ر اس رل اے ور ا ا دلے دو دلدتیا䆀䊨 䗂ذوق زتبنللزلباور㽮䁡ذوق䮱، توزوام،ان㽮䁡䔙اورلبونذوقبا،䞈 ، ان䞈 䓔 رواں اور اور وی اردو نب ا ،ان ل ا ار ر فاشاردوانے فیا یاور ی ببذوق䞈䮪䚁 د ن اوراسرو ادزتبن یت ت ا نا䗂䚽 اتجا تیت ا تی آرام䗂 㶠 ے یت تتی، تی ت ا ج در یت ترا㻣䐛 International Journal of Applied Research 2019; 5(9): 255-256

Transcript of عرا شگوúغزربطوùوذ...ی ~256~ International Journal of Applied Research قوذ کی...

Page 1: عرا شگوúغزربطوùوذ...ی ~256~ International Journal of Applied Research قوذ کی ایک بہت ڑ ب ی صخویت ییہ ہے کہ نا کے لعےمطا بہت

~255~

ISSN Print: 2394-7500

ISSN Online: 2394-5869

Impact Factor: 5.2

IJAR 2019; 5(9): 255-256

www.allresearchjournal.com

Received: 15-07-2019

Accepted: 19-08-2019

Dr. Haidar Ali

At.+P.O. : Lakari, Via :

Kishunpur, Distt. : Siwan

Bihar, India

Correspondence

Dr. Haidar Ali

At.+P.O. : Lakari, Via :

Kishunpur, Distt. : Siwan

Bihar, India

اعر

ذوق بطور غزل گو ش

Dr. Haidar Ali

ا ہے ، ان

اعروں میں ہوت

ک ذوق کا شمار اردو کے ممتاز غزل گو ش کے ایی غالب

ی

یا فر کے درتبار ے واستہہم عصرککی ح

ے کی ہے، ہاددر ش

ڑی قدرت حاصل تھی

اعر نے خاص طور زتبان وبیان پر ان کو بب

ڑے مقبول ش

ڑانہ دسترس ، د ک کی سالی ک زتبان ھنے پ پر واور اپنے عہدے کے بب ماہ

اعری کے لیے و کچھ کرگیی جوسب ے

اری ش ڑرکھتے ے ، ذوق ہ

ارا ہے کیب افاظ کو س الوبی کے اتھ ذوق نے نو ہیں ہوکتاتھا،،ب

ان کے زمانے میں اور ان کے بعد کے ھنے پ و

ڑتیب اورنشست یوں رکھنااس کا جواب ہیں ملتا، ذوق ہی کی بدول

سیکھا، کہ الوں نے افاظ کی ب

فی مجھ خیالات کو س طرمکمل بناتے ہیں اوراسمیں کا ، و پنچایتی اورروایتیمصرع کی نثر نہ ہوسکے اورغزل میں نثر موزوں کا لطف پیدا ہوجائے

اعرانہ انداز احساس(کی کمی ہے اوریہی کمی ان کے

وجود انداز بیاں کو ان کے دوسرے محاسن کے تبا بوجھ کی ضرورت ہے، لیکن ان کے یہاں )ش

ے محروم رکھتی ہے، لیکن پھر بھی ہمیں یہ نہ بھولنا چاہیے

یاعری کی رو شعری

اعری خود ایی فن تیا آرٹ ہے،آرٹ کہ ش

جو کچھ بھی ہوش

ڑاموش ہیں کیا

امہ ف

ا فن کے لحا ے ان کا کارت

اتیاکچھ کرت

ا ک کی خود ای ا ایی ثیتمعنی ہیں کہیں چیز کو بنات

بھی غیر معمو ک جاکتات ، اس کارت

زتبان اور

اعری پر االاہے اس کیطرز بیاں کا تعلق ہے جو وسیعہے ، الوبب ذوق کی صلاحیتوں اورمحاسن نے جہاں ی

ڑ شعرا اورش

اورمہ یر اب

قدر، ذرا شعر کو ملاحظہبداگانہ ہی سہی لیکن ہے قاب ڑات ے جب

یجیے ثیت غالب اورمومن کے اب

اے صنم کیا پوچھتا ہے حال اس رنجور کا

دل نہ اٹکائے کہیں اللہ بے مقدور کا

، یہی صفت ذوق کو مومن اورغالب ے ممتاز میں بول چال کی زتبان کو ذوق نے کس طر اتنچے میں اھال دتیاہے دیکھیے دوسرے مصرعے

ک ہے اورہت رواں اورترنم ہے ، ان کا کرتی ہے،جو الوبب بیان ذوق ہے و نہ غالب کا ہے اورنہ مومن کا ، ان کا کلام حشووزوائد ے ت ا

ار کرتے ہیںے کم فارسی افاظ استعمال کرتے ہیں ،ان کے قاالوبب بیان سو فیصدی اردو ہے و کم

ے بھی ان کی اردو ہیت کی طرف اشفی

ڑی خوی اورسلیقہ مندی کے اتھ عوا

دہل یہ کہاجاکتات ہے کہ ذوق نے بب

می زتبان کو ادی وقار بخشا ہے اوراس طر ببان

دا نہ ت اتیاک

اے ہم نے ہت اھون

تیاکاگر ت اتیا تو کھوج اپنا نہ ت ا

لحد میں بھی تیرے مضطر نے آرام

ا دا جانے کہ ت اتیا، تیا نہ ت اتی

ج

فلک کے گنبد بے درے ہم تو

نکل جاتے مگر راستہ نہ ت اتیاک

International Journal of Applied Research 2019; 5(9): 255-256

Page 2: عرا شگوúغزربطوùوذ...ی ~256~ International Journal of Applied Research قوذ کی ایک بہت ڑ ب ی صخویت ییہ ہے کہ نا کے لعےمطا بہت

~256~

International Journal of Applied Research

بہت کیا یک ذوق ڑ

ص یب ہے ہی تیخو کہ کے ان

لعے بہت مطا بے گ جستہ لا ڑ تے ارب ے ںیہ ہو دوسر

ئ مثلا شعرا بھ ںیم رہیوو اورداو مومن ،ب ب ہی ی یخو

ر اس نہ ںیم مقدا ملت ںی کے ان ی ں چھپا ںیم مطالعو

طنز ہوا ے کے محاور س ہ ںیم لبا گر جلو ہے کے ان ،

مطلع ڑغ اردو

ز

ز

ن ںیم ل ا

شز

کا راہ ن حکم تےید ، ںیہ

کثر جگہ ا کے ان ں ف ںیم مطالعو یک فیاوررد وںیقا

ر ئ کیا ںیم آواز تکرا د دایپ تیفیک یڈراما یتیکر

ہے ۔

ڑیں ہوہی گیا ھا،

میں ہجرت میں مرنے کے ف

پ آپہنچے ہیں ہو ہی چکا ھا،

تم وق

ڑتیاد

ہے قفس ے شور ایی گلشن تلک ف

خوب طوطی بولتا ہے ان دنوں صیاد کا

ڑیں گیا آدم دوتبار سوئے بہشت بب

ڑاب ہواھا، وہیں گیا

دیکھو جہاں خ

ام کیوں کرے

گا چشم ونگہ کو تیری بدت

مرگ قضا کو تیرا عاشق نہ لے مرے گا

ت کے اتھ و مرگ وقضا کو نہ لےیعنی عاشق مرے گا تو تیری چشم نگہ ے لیکن ای ا مو

کس قدر بے لاگ انداز بیاںمرے گا اور لو گ یہی کہیں گے کہ اس کی موت ہی آگئی تھی

ہے

ئی ہوتی ہیں اہی ہی ا زمینیںذوق اکثر مشکل زمینیں اختیار کرتے ہیں لیکن جتنی مشکل

ڑآں ہوجاتے ہیں ، ا نے بھی سنگا اورحسن بیان ے ایسے موقعوں پر عہد بب

خ مصحفی اوران

ڑ دکھائے ہیں لیکن س طر ردیف اورقافیہ زمین استعمال کی ہیں اورای ا استادی کے جوہ

اگوں مضامین نظم کر

ہی کا حصہ ہے گیی ہیں و انمیں ذوق محاورے تباندھ گیی ہیں اورگوت

ے

مثلا یہ اشعار سن

ک

اتقی لڑائیوں ے تیری چاہتا ہے جی

تباہم لڑا کے شیشہ واتغر کو توڑ دوں

دا کے اٹھائے مری بلا

اج

احسان ت

دا یہ چھوڑ دوں لنگر کو توڑ دوں

کشتی ج

ازک خیالیاں میری توڑیں عدوکا دل

ت

میں و بلاہوں شیشے ے پتھر کو توڑ دوں

ا ے ذوق کی زندگی اپنے دیگر معاصرین کے مقابلے میں زتی

علی

ڑا د پر کونن رہی ہے ،لعہ بب

تعلق ہونے کی بنا پر ان کی معاشی زندگی ہمیشہ اطمینا

ن رہی رہی ہے اس لیے زندگیراس

ب میں ان کو ہیں االا جن ے ان کے

ے

دیگر معاصرین دوچار رہے ہیں نے ان مشکلات ومصای

ڑ مقدار میں ظر، یہی وجہ

ڑ چند کہ ان کے ہے کہ ان کے یہاں امیہ مضامین واف ہیں آتے ،ہ

اعری پر ہیں زمانے میں بھی د ک شکست وریخت ے دوچار ہوتی رہی مگر

ڑان کی ش

ڑاا اس کا اب

ڑا امیہ ا7581

ور کیا ہوگا لیکن ذوق اس حادثے کے انقلاب نے جو تباہیاں مچائی اس ے بب

ہے کہ ان میں انتقال کرگیی ، یہی وجہ7581نے ے تین اتل پہلے ہی یعنی کے رونما ہو

کی طر آزادی کے نتیجے میں7581کے یہاں غالب

باکام ج

رونما ہونے والے کی ت

ڑات مابعد کا کوئی بیان ہیں ملتا، لیکن ذاتی زندگی

میں بہر حال غم وآلام ے نجات ممکن اب

طور لوں میں یقینا ہوا ہے مثال کےمیہ ہے ، اس کا بیان ذوق کی غز،بجائے خود امیہ ہی اکہیں

پر یہ اشعار ملاحظہ ہوں

میں اپنے آتش غم کا

بھڑکنا کیا کہوں سنی

ڑ داغ پر شعلہ جہنم کا کہ جائے پنبہ ہے ہ

سوا د چند ہے غم کا

ے

جہاں عرصہ عشرت س

اگر ہے عید کا ایی دن تو عشر ہے محرم کا

کو ہے یوں خوگواار آب دم نجرتیرے عاشق

مسلمان کو لگے س طر شیریں آب زم زم کا

ڑ رہے ہیں ، در

نے د وغم کی کیفیات کو انہوںغم ذات ہوتیا غم کائنات ذوق اس ے بے حدمتاب

ڑی خوش الوبی ے ای ا غزلوں میں پیش کیاہے

بب