الرحمن علٰی العرش استوٰی کی تحقیق

121
و بٰ ت ک ل ام ا ن ھ بٰ م ک ح م ت یٰ ہ ا ن م بٰ ت ک ل ا ک ی ل ع ل! ز ن ی ا و الذ ھ:) ا رمای ف ے ن یٰ ل عا تاﷲ( یٰ ل عا تل اﷲ ا ق لہ اوی اء ی ع ت ب وا ۃ ن ف لء ا ا ع ت ب ہ ا ن م ہ ابD ش ت ما ون ع ت ت ی ف غ ی م ز ھ ب و ل ق ی ف ن ی الذما ا ق بٰ ھ بٰ D ش مت ر خٰ اo لا لہ ا اوی م ی عل ت وما ۔ اب ی للا وا ل اولا را ک ذ وما ی ا ی ب ذ ز ی ع ن م ل ک ہ ا بّ ی مٰ ا ون ل و ق ت م عل ل ی ا ف ون خ س را ل اﷲ م و ا۱ ح ض و م( نs یu ہ ی کx ی ن ی ی بy ا ض ع ت ن می اس اب ی ک ن ھ ج ت ازی ے ای ن س ج ےu ہ یu ہ ے۔ وu ہ ون ی مہ ج ز نس کا ن ا می نy را لق ا ان نs یu ہ ے گت ل ے وہ ن وu ہ رے ب نs یu ہ ے دل ک ن ج و س ی، لت م رف ط ی کت نs یu ہ ری س ی، اوز دو ک اب ی ک نs یu ہ ر خ و س ل ک ی ک ی ، اوز ان ن ھا بs ت¢ ب ل ک ی ک نُ ن اs یu ہ ے ن ر کD لاس ی ی اوزu ہ را م گ نs یu ہ ے ن ر کD لاس ی ے ، س ون ی ل وا ب ھ ے د ک ے ن لا مان ی ~ز ا ن م اسu ہ نs یu ہ ے ہت ک و س نs یu ہ ے ل م وا عل وط ی ض م و ج ے، اوز ک ے اﷲ ن وا س ا ی! ب ا ن ج یu ہ ن ی ن و ک ے۔u ہ ل ف ع و ک ن ج نs یu ہ» ے ھ ج م س یu ہ ے و ن ھا ج م س ے، اوزu ہ ے س رف ط ی ک مازے زبu ہ ھ~ ج ک ب س۲ ( ۱ ؎ م ی ز لک ا نy را لق ا۳ / ۷ ) ( ۲ ؎ ادز ف ل ذا ی ع اہD ر ش سی ف ت مہ و ج ز ن نy را لق ح ا ض و م۱۲۱ وز صu ہ ی لا ت~ مت ک اج ی۶۲ ) ن ج نs یu ہ ی ھ ک ن ز ی ب ا ی ی عض ت ے ن ن اﷲ می لام ک رu ہ ے کہu ہ ا رمای ف ب ج لہ صا : ال ھا لک ن می ذے ای ے ق ک اوز اس ے ھ ک م ز عل وط ی ض م و ج ے اوز ن ز ک~ ی ے لگ ے س ل ف ع ی عت م ے ک نُ و اu ہ راہ م گ و ج و ی ے لت ھ ک ن یu ہ ن ی صاف عت م ے ک اوز» ے ھ ج م س و ی ے ن ا~ ھ ی ج م س ق ف وا م ے ک ے اسu ہ ی ک اب ی ک ر خ و ج» ے ھ ج م س ر ک لا م ے س ون ی بy ی اوز ا عت م ے ک وہ ان ےu ہ ے کام س مان ی و ا ک مu ہ ے ن ا رج یu ہ ن یu ہ دے کہ و وز ھ~ چ ن و اﷲ ی ے ن ا~ ہ ی ر ب گ ا۳ ی۔u ہ ت! ب ا( ۳؎ ادز ف ل ذا ی ع اہD ر ش سی ف ت مہ و ج ز ن نy را لق ح ا ض و م۱۲۱ وز صu ہ ی لا ت~ مت ک اج ی۶۲ )

description

الرحمن علٰی العرش استوٰی کی تحقیق

Transcript of الرحمن علٰی العرش استوٰی کی تحقیق

Page 1: الرحمن علٰی العرش استوٰی کی تحقیق

:) فی ) الذین فاما ھ�ت ھ�ب ھاخرمت و ھتب الک ام ھن ھ�ت محک ھایت منہ ھتب الک علیک انزل الذی ھو فرمایا نے ھلی تعا اهللا ھلی تعا اهللا قالتاویلہ وابتغاء الفتنۃ ابتغاء منہ مات�ابہ فیتبعون زیغ ربنا o قلوب�م عند من کل بہ ننا ھام یقولون العلم فی الراسخون و م اهللا الا تاویلہ ومایعلم

۔ اولوالالباب یذکرالا آایتیں ) ۱وما بعض میں اس کتاب پر تجھ اتاری نے جس ہے وہی ہے۔ یوں ترج�ہ کا اس میں آان القر موضحڈھب کے ان ہیں لگتے وہ ہوئے پ�رے ہیں دل کے سوجن ملتی، طرف کئی ہیں دوسری اور کی، کتاب ہیں جڑ سو ہیں پکیکے، اهللا سوائے جانتا نہیں کوئی کل کی ان اور ، بیٹ�انی کل کی اان ہیں کرتے تلاش اور گ�راہی ہیں کرتے تلاش ، سے والیوںوہی س�ج�ائے اور ہے، سے طرف کی رب ہ�ارے کچھ سب لائے ای�ان پر اس ہم ہیں سوکہتے ہیں والے علم مضبوط جو اور

ہے۔ عقل کو جن ہیں ۲س�ج�ے

( ۱ ؎ الکریم آان ۷/ ۳القر )( ۲ ؎ عبدالقادر شاہ تفسیر و ترج�ہ آان القر ص ۱۲۱موضح لاہور ک�پنی ۶۲تاج )

نہیں : صاف معنی کے جن ہیں رک�ی باتیں بعضی نے اهللا میں کلام ہر کہ ہے فرماتا صاحب اللہ لک�ا میں فائدے کے اس اورکر ملا سے آایتوں اور معنی کے ان وہ رک�ے علم مضبوط جو اور پکڑنے لگے سے عقل معنی کے اان ہو گ�راہ جو تو ک�لتےہم بہترجانے وہی کہ دے چ�وڑ پر اهللا تو پائے نہ اگر اور س�ج�ے تو پائے س�جھ موافق کے اس ہے کی کتاب جڑ جو س�ج�ے

ہے کام سے ای�ان انتہی۔۳کو

( ۳ ؎ عبدالقادر شاہ تفسیر و ترج�ہ آان القر ص ۱۲۱موضح لاہور ک�پنی ۶۲تاج )

) کو،یضل: ) آازمانے جانچنے کو بندوں اور فرمانے ہدایت ہے اتارا مجید آان قر نے ھلی تعا اللہ کہ ہے یہ بات ت ، ہوں کہتا میں اقول۔ اا کثیر بہ وی�دی کثیرا دک�ائے۔ ۴بہ راہ کو بہتیروں اور فرمائے گ�راہ کو بہتوں سے آان قر اسی

( ۴ ؎ الکریم آان ۲۶/ ۲القر )

: ا جیسے ہیں دقت بے صاف معنی کے جن محک�ات ہے ہونا قسم دو کا آایتوں کی عظیم آان قر من�ا بڑا کا وضلالت ہدایت اسہے اشکال میں ھنی مع کے جن بہات مت�ا دوسری اور گزرا، اوپر ذکر کا جن آایتیں کی مثلی بے و نیازی بے و پاکی کی ھلی تعا هللا

محال پر عزوجل اهللا وہ ہے آاتا میں س�جھ جو یا وغیرہ الم مقطعات فف حرو جیسے آاتا نہیں ہی س�جھ کچھ سے لفظ ظاہر تو یا۔ استوی العرش ھلی ع جیسےالرح�ن ( ۵ہے، ۔ ) العرش علی ھوی است ثم یا فرمایا۔ت استواء پر عرش نے اس مہروالا بڑا پ�ر ) ۶وہ

) فرمایا۔ت استواء پر عرش نے اس

( ۵ ؎ الکریم آان ۵/ ۲۰القر الکریم ۶ )( آان القر وغیرہ ۳/ ۱۰و ۵۴/ ۷؎ )

میں دین اور بہکانے کو عل�وں بے سے ذریعہ کے ان پاکر کا ڈھب اپنے کو ان تو وہ ت�ی گ�راہی و کجی میں دلوں کے جن پ�رفت آایا اور ہے۔ گیا ٹ�ہر پر عرش ہے، ہوا چڑھا پر عرش ہے، بیٹ�ا پر عرش اهللا ہے آایا میں آان قر دیک�و کہ لگے پ�یلانے فتنےمعنی کے اس اور ہے آایا استواء تو میں عظیم آان قر حالانکہ ب�لادیئے سے دل ارشاد کے اان ت�یں جڑ کی کتاب جو محک�اتمن ب�ا اهللا انزل رہے۔ما لگا پر خدا حکم کا جس ہے س�جھ اپنی ت�ہاری تو یہ نہیں ضرور کچھ ہونا ٹ�ہرنا، بیٹ�نا، چڑھنا،

۔ ھطن (۱سل فرمائی۔ت ) نہ نازل دلیل کوئی پر اس نے ھلی تعا اللہ

( ۱ ؎ الکریم آان ۴۰/ ۱۲القر )

Page 2: الرحمن علٰی العرش استوٰی کی تحقیق

ظاہری ان انہیں کہ ت�ا قطعی فرض سے حکم کے ہی آان قر تو آاتے ٹ�ہرنا بیٹ�نا، چڑھنا، الفاظ یہی میں مجید آان قر بالفرض اگریہ مگر نہیں جسم ھلی تعا اهللا اور ہیں کے اجسام تو کام یہ کہ ہیں آاتے میں ذہن ہ�ارے سے لفظوں ان جو س�ج�و نہ پر معنی

۔ زیغ قلوب�م فی فرمایا۔الذین نے مجید آان قر کو انہیں گئے جم پر معنی اسی سے گ�راہی اپنی ہوئے ۲لوگ پ�رے دل کے انہیں۔

( ۲ ؎ الکریم آان ۷ /۳القر )

کہ ہے ثابت اا قطع سے محک�ات آایات کہ س�ج�ے وہ ت�ے رک�تے ہدایت سے پاس کے رب اپنے اور پکے میں علم لوگ جو اورکے عیب بے اس باتیں سب یہ کہ ہے منزہ سے بیٹ�نے چڑھنے، بیٹ�نے، ہے پاک سے اعراض و جسم و وجہت مکان ھلی تعا اللہاپنی لیے کے عزوجل اللہ میں ان ہے پاک سے عیب ہر وہ اور ہے آاتا عنقریب ال�ستعان اللہ شاء ان بیان کا جن ہیں عیب میں حقاٹ�نا، کہ ہوگی ثابت م�ابہت سے مخلوقات میں ان ہے پاک سے احتیاج ہر وہ اور گی نکلے حاجت طرف کی عرش مخلوقظاہری کے لفظوں ان اا یقین اا قطع تو ہے پاک سے خلق م�ابہت ہر وہ اور ہیں کام کے اجسام ٹ�ہرنا سرکنا اترنا، چڑھنا، بیٹ�نا،

ہوگئے۔ دوروش والے ہدایت یہ میں اس لیں۔ کیا معنی آاخر پ�ر نہیں، مراد گز ہر ہیں آاتے میں س�جھ ہ�اری جو معنی

یہی کہیں، کیا سے طرف اپنی ہم تو نہیں محدود و متعین مطلب تاویلی اور نہیں مقصود اا قطع معنی ظاہری یہ جب فرمایا نے اکثرمراد تعیین کی ان اور فرمایا منع سے پڑنے پیچ�ے کے مت�ابہات فت آایا نے رب ہ�ارے ہ�یں چ�وڑیں پر اهللا علم کا اس کہ بہترکل بہ کہامنا کریں قناعت پر حصے بتائے کے آان قر اسی دھریں، قدم کیوں باہر سے حد ہم تو بتایا گ�راہی کو کرنے خوض میں

۔ ربنا عند ہے ۳من سے پاس کے رب ہ�ارے سب مت�ابہ محکم لائے ای�ان پر اس ہم ہے مراد کی ھلی مو ہ�ارے کچھ جو ،

(۳ ؎ الکریم آان ۷/ ۳القر )

معلوم استواء فرمایا نے ائ�ہ ان ہیں، کہتے تسلیم و تفویض مسلک اسے ہے ھلی واو اسلم یہی اور ہے کا سلف ج�ہورائ�ہ مذہب یہپر اس ای�ان اور ہیں، وراء سے س�جھ ہ�اری معنی کے اس کہ ہے مجہول کیف اور ہے صفت ایک کی ھلی تعا اللہ ضرور کہ ہےمراد تعین اور لیے کے مراد تعیین مگر ہوگا نہ سوال کہ ہے بدعت سے اس سوال اور ہے ثابت سے آان قر قطعی نص کہ ہے واجب

الکتب ام نن کوھ محک�ات کر فرما قس�یں دو مت�ابہ محکم نے عزوجل اهللا جب کہ کیا خیال نے بعض اور نہیں راہ طرف کیراہ ۱ کی بہات مت�ا تاویل نے کری�ہ آایہ تو ہے پلٹتی طرف کی اصل اپنی فرع ہر کہ ہے ظاہر اور ہیں۔ جڑ کی کتاب وہ کہ فرمایا

یعنی اصل اپنی یہ سے جن کرو پیدا احت�الات ہ وپاکیز درست وہ میں ان کہ سج�ادی ہ�یں معیار ٹ�یک کی ان اور بتادی خودنہیں یقین پر معنی ہوئے نکالے اپنے کہ ہے ضرور یہ پائیں۔ نہ راہ محال و باطل و ضلال و فتنہ اور آاجائیں مطابق کے محک�اتاور ہیں منزہ و بری سے محک�ات مخالفت اور ہیں پاکیزہ و صاف معنی جب مگر ہے مراد یہی کی عزوجل اللہ کہ کرسکتے

بعض کہ ہے یہ نفع میں اس اور ہے حرج کیا میں کرنے بیان پر طور احت�الی تو ہیں سکتے ب�ی بن سے لحاظ کے عرب محاوراتجائے روکا انہیں جب اور سکتے کہہ نہیں کچھ ہم معنی انکے کہ کریں قناعت سے م�کل پر بات اتنی صرف طبائع کی عوام

گی۔ بڑھے حرص اور کی فکر میں ان مخواہ خواہ تو گا

) ( مامنع ھلی ع لحریص عہ ادم ابن (۲ان ( ت ہے۔ ہوتا حریص پر اس وہ جائے کیا منع سے چیز جس کو انسان

الطبرانی: رواہ طبرانی ۳عہ کو وسلم۔اس علیہ ھلی تعا اللہ صلی النبی عن عنہ�ا ھلی تعا اللہ رضی ع�ر ابن عن الدیل�ی طریقہ ومنسے وسلم علیہ ھلی تعا اللہ صلی کریم نبی نے انہوں سے عنہ�ا اللہ رضی ع�ر ابن پر طریق کے طبرانی نے دیل�ی اور کیا روایت نے) ( ت ہے۔ کیا روایت

Page 3: الرحمن علٰی العرش استوٰی کی تحقیق

( ۱ ؎ الکریم آان ۷/ ۳القر )( ۲ ؎ یث د ح ب ا ط خ ل ا ر و ث ا � ب س و د ر ف ل بیروت ۸۸۵ا العل�یۃ ۲۳۱/ ۱دارالکتب )( ۳ ؎ حدیث الطبرانی بحوال الخفاء ۱۹۹/ ۱ ۶۷۴ہکشف )

معنی ملائم و مناسب ایک افکار کی ان کہ ہے انسب یہی تو گے، گریں میں گ�راہی گے پڑیں میں فتنے گے کریں فکر جب اوربہت مسلک یہ پائیں نجات سے ضلال و فتنہ کہ جائیں پ�یردی ہوں موافق سے محاورات مطابق سے محک�ات کہ طرف کیہیں فرماتے آایت تاویل کثیر بوجوہ عل�اء یہ کہتے تاویل مسلک اسے ہے کیا اختیار اسے عوام بحال نظر کہ ہے کا متاخرین عل�ائے

ہیں۔ واضح و نفیس وجہیں چار میں ان

کے: اس لیے اس ہے اونچا اور اوپر سے مخلوقات سب عرش ہے پیدا و ثابت سے عرب زبان یہ ہے، غلبہ قہرو ب�عنی ستواء ا اولہے۔ غالب و قاہر پر مخلوقات ت�ام اهللا کہ ہوا یہ مطلب اور فرمایا اکتفا پر ذکر

امام : معنی دونوں یہ سلطان، و مالکیت علو بلکہ مکان علو نہ ہے صفت کی عزوجل اهللا علو اور ہے، علو ب�عنی استواء دومھلی تعا اهللا شاء ہیں۔ان آاتی عنقریب عبارات کی جس فرمائے ذکر میں والصفات الاس�اء کتاب نے بیہقی

فرمایا : ارادہ کا آافرینش کی اس یعنی ہوا متوجہ طرف کی عرش پ�ر العرشیعنی علی ھوی است ،ثم ہے وارادہ قصد ب�عنی استواء سومانہ : فرمایا نے ضریر اس�عیل امام فرمائی۔ افادہ نے اشعری ابوالحسن امام اہلسنت امام تاویل یہ کی، شروع تخلیق کی اس یعنی

( ) ۱الصواب میں ) اتقان نے سیوطی الدین جلال امام کو اس عہ الاتقان فی سیوطی الدین جلال الامام ،نقلہ ہے ٹ�یک ؎یہی) ہے۔ت کیا نقل

استوی: ثم ھلی تعا قولہ فی ک�ا ھلی با لتعدی ذکروہ ک�ا ولوکان ھلی بع تعدیتہ یبعدہ قال ثم ال�عانی اھل وج�اعۃ شعری والا الفراء قالہ عہ۔ الس�اء فی ۲علی البیہقی الامام قدروی و وغیرھا الصحاح فی علیہ نص ک�ا بعض عن بعضہا تنوب ال�عانی حروف ان وفیہ

۔ نی وعل نی ال اقبل معنی ھلی ع سواء نی وال ی�ات�نی نی عل استوی ثم فلان ھلی ع مقبلا کان تقول ان الفراء عن والصفات الاس�اء کتابکے ۱۲ ۳ ھلی ع کے اس قول یہ کہ کہا نے سیوطی امام پ�ر ہے، قول یہ کا ج�اعت ایک کی معانی اہل اور ،اشعری منہ۔فراء

ھلی تعا اهللا کہ جیسا ہوتا متعدی ساتھ کے ھلی ا یہ تو ہے کیا ذکر نے انہوں جو ہوتا وہی مطلب اگر ہے بعید سے ہونے متعدی ساتھہیں، رہتے ہوتے استع�ال جگہ کی دوسرے ایک حروف کہ ہے اعتراض یہ پر اس مگر ہے، میں اس�اء ھلی ا ھوی است ثم ارشاد کے

اا مثل ہے کیا روایت سے فراء میں والصفات الاس�اء کتاب نے بیہقی امام اور ہے، گئی کی نص پر اس میں وغیرہ صحاح کہ جیسایا کہے نی ال استوی چاہے یعنی ہوا متوجہ طرف میری ہوئے کہتے ب�لا برا مج�ے وہ پ�ر ت�ا متوجہ طرف کی فلاں وہ کہ کہے تو

ہیں۔ برابر دونوں علی (۱۲استوی ت ) منہ

(۱ بیروت العربی التراث داراحیاء وال�ت�ابہ ال�حکم فی ربعون والا الثالث النوع آان القر علوم فی ۶۰۵/ ۱الاتقان )(۲ بیروت العربی التراث داراحیاء وال�ت�ابہ ال�حکم فی ربعون والا الثالث النوع آان القر علوم فی ۶۰۵/ ۱الاتقان )(۳ شیخوپورہ ہل سانگلہ الاثریہ ال�کتبۃ ھوی است العرش علی الرح�ن ھلی تعا اهللا قول فی ماجاء باب والصفات الاس�اء /۲کتاب ۱۵۴)

پائی،دنیا : نہ چیز کوئی باہر سے اس فرمایا ت�ام پر عرش کو آافرینش و خلق سلسلہ یعنی ہے کار وت�امی فراغ ب�عنی استواء چہارموہ ہے وہ بہترتفسیر کی آان قر ہے۔ حاوی کو مخلوق ت�ام وہ کہ نہیں باہر سے عرش دائرہ گا بنائے اور بنایا کچھ جو میں آاخرت و

ہے میں عظیم آان قر خود ت�امی ب�عنی استواء ہو۔ سے آان ،قر

Page 4: الرحمن علٰی العرش استوٰی کی تحقیق

: ۔ ھوی واست ندہ اش فل�ابلغ ھلی تعا اهللا ہوا۔ ۱قال پورا شباب کا اس اور پہنچا کو زمانے کے قوت اپنی جب

( ۱ ؎ الکریم آان ۱۴/ ۲۸القر )

: ۔ سوقہ ھلی ع ھوی فاست فاستغلظ ھازرہ ف أاہ شط اخرج کزرع ھلی تعا طرحقولہ بوج�ل ۲اسی کو اس تو نکلا خوشہ کا اس کہ پودا جیسے ) ( ابن الحدیث حافظ امام تاویل یہ ہے، عبارت سے ک�ال فت حال استواء میں ت ہوا۔ درست پر تنے اپنے وہ تو ہوا موٹا وہ تو کیاالعقول سراج کہ ہے کا ابوطاہرقزوینی امام کلام یہ اور کی نقل سے بطال ابن خلف بن علی ابوالحسن امام نے عسقلانی الحجر

۔ منقول میں الیواقیت کتاب کی شعرانی عبدالوہاب امام اور فرمایا، افادہ ۳میں

( ۲ ؎ الکریم آان ۲۹/ ۴۸القر )( ۳ ؎ مصر البابی مصطفی السابع ال�بحث العقول سراج بحوالہ والجواہر ۱۰۲/ ۱الیوقیت )

) آافرینش: ) ذکر جگہ ساتوں ہوا، مذکور جگہ سات استواء یہ میں عظیم آان قر کہ ہے یہ سوا کے اس اور ت کہتاہوں، میں اقولالذی اهللا ربکم فرمایا۔ان میں والسلام الصلوۃ علیہ یونس وسورہ اعراف سورہ ہے، بعد کے ااس بلافصل اور ساتھ کے زمین و آاس�ان

۔ العرش علی استوی ثم ایام نتۃ س فی والارض ھوت ھ� الس دنوں ۴خلق چھ کیا پیدا کو زمین ور ا آاس�انوں نے جس ہے وہ رب ت�ہارا) ( ت فرمایا استوا پر عرش پ�ر میں

( ۴ ؎ الکریم آان ۳/ ۱۰القر )

: ۔ العرش علی ھتوی اس ثم ترونہا ع�د بغیر ھوت ھ� الس رفع الذی اهللا فرمایا میں رعد کو ۱سورہ آاس�انوں نے جس ہے ذات وہ ھلی تعا اهللا ) ت ) فرمایا استواء پر عرش پ�ر ہو رہے دیکھ تم کیا بلند کے ستون بغیر

( ۱ ؎ الکریم آان ۲/ ۱۳القر )

: العلی ھوت ھ� والس الارض خلق م�ن تنزیلا فرمایا میں وسلم علیہ ھلی تعا اللہ صلی ھہ ھط o سورہ ھوی است العرش علی نازل ۲الرح�ن آان قرفرمایا۔ استوا پر عرش نے جس ہے رح�ن وہ کو، آاس�انوں بلند اور کو زمین کیا پیدا نے جس سے طرف کی ذات اس ہے کردہ

) ت)

(۲ ؎ الکریم آان ۵و ۴/ ۲۰القر )

۔ : العرش علی ھوی است ثم ایام ستۃ فی بین��ا وما والارض ھوت ھ� الس خلق الذی فرمایا میں فرقان اور ۳سورہ آاس�انوں نے جس ؎وہ) ت ) فرمایا استواء پر عرش پ�ر کیا پیدا میں دنوں چھ کو درمیان کے دونوں ان اور کو زمین

( ۳ ؎ الکریم آان ۵۹/ ۲۵القر )

۔ : العرش علی استوی ثم ایام نتۃ س فی والارض ھوت ھ� الس خلق الذی ھو فرمایا میں رعد کو ۴سورہ زمین اور آاس�انوں نے جس ہ و) ( ت فرمایا استواء پر عرش پ�ر کیا پیدا میں دنوں چھ

(۴ ؎ الکریم آان ۴/ ۵۷القر )

Page 5: الرحمن علٰی العرش استوٰی کی تحقیق

نقل انہیں ہیں جلیہ تصریحات کی ان میں عالیہ کل�ات کے دین ائ�ہ صدہا ہوئے مذکور اا اج�ال تک یہاں سے اول کہ مطالب یہلکھ لیے کے عوام اغوائے نے گ�نام مخالف نام کے کتابوں جن کہ ہے التزام میں رسالہ اس کو فقیر اور ہو، عظیم دفتر تو کیجئےمکار، ، بیباک حیا، بے قدر کس صاحب وہابی کہ دیک�یں مسل�ان کہ کرے نقل عبارتیں کی انہی میں ررد کے اس ہیں دیئےلکھ میں سند اپنی نام کے انہی ہیں لک�ے ررد صریح کے گ�راہیوں کی اان میں کتابوں جن کہ ہیں ہوتے ناپاک بددین، ، چالاک

ہیں۔ع دیتے

دارد چراغ بکف کہ دزدے دلاورست چہ

( ہے۔ت ہوئے لیے چراغ میں ہاتھ کہ ہے دلیر کیسا (چور

یہاں گے ہوجائیں واضح بیان سب یہ العظیم اللہ شاء ان سے انہیں گی ہوں منقول کی کتابوں ان عبارات جو میں آائندہ مباحثآایہ کہ جائے ک�ل ب�ی یہ اور ہو ظاہر ب�ی سابق مطلب سے جن کروں نقل عبارات بعض متعلق کے مت�ابہات آایات صرفضلالت صریح اا یقین نامہذب مذہب کا مخالف طرح جس کہ ب�ی یہ اور ہے، سے مت�ابہات آایات ھوی است العرش علی کری�ہالرح�نوج�اعت اہلسنت ائ�ہ وج�ہور صالح سلف مخالف پر جاننے معنی کے آایت اس اا اج�ال یونہی ہے۔ سنت اہل ج�لہ مخالف اورہے۔

گزری۔ (۱) اوپر عبارت کی آان القر موضحہیں (۲) سے کتب اانہیں ب�ی کتابیں پانچوں یہ کہ اسنئے یہاں بیان کے البیان وجامع الصفات و الاس�اء کتاب و مدارک و معالم

دیا۔ گن نے مخالف نام کا جن

: فیہ العلم ویکل بہ الای�ان الرجل علی یجب کیف بلا ھلی تعا هللا صفۃ العرش علی الاستواء یقولون السنۃ اھل اما ہے میں التنزیل معالم۔ عزوجل اهللا چگونگی ۱الی و چونی بے صفت ایک کی عزوجل اهللا استواء پر عرش کہ فرماتےہیں یہ وہ ، اہلسنت رہے یعنی

۔ سونپے کو خدا علم کا معنی کے اس اور لائے ای�ان پر ااس کہ ہے فرض پر مسل�ان ہے،

(۱ آایۃ ال تحت التنزیل بیروت ۵۴/ ۷معالم العل�یہ ۱۳۷/ ۲دارالکتب )

اپنی تو ہے رک�تا شرم ہے لک�ا کیا مذہب کا اہلسنت میں استواء مسئلہ خاص نے کتاب مستند کی ااسی کہ اسوج�ے کو مخالفکرے۔ اہلسنت اعتقاد مطابق اپنا عقیدہ اور آائے باز سے خرافات

(۳) : وھو اهللا نا ال تاویلہ مایعلم و قولہ عند الکلام وتم الاستئناف واو والراسحون ، قولہ فی الواو ان الی الاکثرون ذھب ہے میں ااسیالحسن قال وبہ عن��ا ھلی تعا اللہ رضی عباس ابن عن طاؤس وروایۃ عنہم، ھلی تعا اللہ رضی الزبیر بن وعروۃ وعائ�ۃ کعب بن ابی قول ) فی ) والراسخون اهللا عند الا تاویلہ ان عبداللہ ۃ قراء ذلک یصدق وم�ا قال ان ھلی ا والاخفش والفراء الکسائی واختارہ التابعین واکثرفی الراسخین علم انت�ی الایۃ ھھذہ فی عبدالعزیز بن ع�ر وقال بہ، ننا ھام العلم فی الراسخون ویقول ابی حرف فی نناو ھام یقولون العلم

۔ ھایۃ ال بظاہر واشبہ العربیۃ فی اقیس القول ھھذا و ربنا عند من کل بہ ننا ھام قالو ان ھلی ا آان القر تاویل ۱العلم

شروع بات جدا سے العلم فی والراسخون کہ ہے یہ مذہب کا اج�عین عنہم ھلی تعا اللہ رضی تابعین و صحابہ دین ائ�ہ ج�ہور یعنیجانتا نہیں کوئی سوا کے عزوجل اهللا معنی کے مت�ابہات کہ ہوگیا اورا پ وہیں کلام پہلا ، ہوئی

کا عنہم ھلی تعا اللہ زبیررضی بن عروہ اور صدیقہ عائ�ہ ال�ومنین ام حضرت اور کعب بن ابی صحابہ قاریان ند سی حضرت قول یہیو بصری حسن امام مذہب یہی اور کیا، روایت سے عنہ�ا ھلی تعا اللہ رضی عباس بن عبداهللا حضرت نے طاؤس امام یہی اور ہے،

Page 6: الرحمن علٰی العرش استوٰی کی تحقیق

مسعود بن عبداهللا حضرت تصدیق کی مطلب اس اور کیا اختیار نے واخفش وفراء کسائی امام کو اسی اور کاہے، تابعین اکثرنہیں، پاس کے کسی سوا کے عزوجل اهللا تفسیر کی مت�ابہات آایات کہ ہے ہوتی ب�ی سے ت قراء اس کی عنہ ھلی تعا اللہ رضیکرتی تصدیق کی معنی اسی ب�ی ت قراء کی عنہ ھلی تعا اللہ رضی کعب بن ابی اور لائے ای�ان ہم ہیں کہتے والے علم پکے اور

قدر اس بس علم منتہائے کا والوں علم محکم میں تفسیر کی ان فرمایا نے عنہ ھلی تعا اللہ رضی عبدالعزیز بن ع�ر ال�ومنین امیر ہے۔سے آایت ظاہر اور دلن�ین زیادہ سے ارو کی عربیت قول یہ اور ہے سے پاس کے رب ہ�ارے سب لائے ای�ان پر ان ہم کہیں کہ ہےہے۔ موافق بہت

( ۱ ؎ آایۃ ال تحت التنزیل بیروت ۷/ ۳معالم العل�یہ ۲۱۵و ۲۱۴/ ۱دارالکتب )

الکتاب (۴) اصل الکتب، ام ھن الاشتباہ و الاحت�ال من حفظت بان عبارت�ا احک�ت ھ�ت محک ھایت ہے۔منہ میں التنزیل مدارکب�عنی یکون ستواء فالا استوی العرش علی الرح�ن ھذلک مثال محت�لات م�تبہات واخرمت�ابہات وتردالیہا علیہا ال�ت�ابہات تح�لفی الذین فاما ، شیئ ک�ثلہ لیس ھلی تعا قولہ وھو ال�حکم بدلیل ھلی تعا اهللا علی نول الا لایجوز و والاستیلاء القدرۃ وب�عنی الجلوسیطابق م�الا ال�بتدع الیہ مایذھب یحت�ل الذی بال�ت�ابہ فیتعلقون ، مات�ابہ فیتبعون البدع اھل وھم الحق عن میل زیغ قلوب�میؤولوہ ان وطلب تاویلہ وابتغاء ویضلوھم دین�م الناس یفتنوا ان طلب الفتنۃ ابتغاء منہ الحق اھل قول من مایطابقہ ویحت�ل ال�حکم۔ اا مختصر اھ اهللا نلا ا علیہ یح�ل ان یجب الذی الحق تاویلہ ھلی ا لای�تدی ای اهللا الا تاویلہ یعلم وما ی�تہونہ الذی التاویل

کتاب تو آایات یہ نہیں گزر میں ان کو اشتباہ و احت�ال ہیں صاف معنی کے جن ہیں محک�ات آایتیں بعض کی عظیم آان قر یعنیدوسری بعض اور گے جائیں پ�یرے طرف کی انہیں معنی کے اان اور گی جائیں کی ح�ل پر انہیں مت�ابہات کہ ہیں اصلی کیہے آاتا ب�ی پر معنی کے بیٹ�نے استوی العرش علی الرح�ن کری�ہ جیسے ہے احت�ال و اشکال میں معنی کے جن ہیں مت�ابہاتو پاک سے بیٹ�نے کو ھلی تعا اهللا محک�ات آایات کہ ہیں محال پر عزوجل اللہ معنی پہلے اور ب�ی پر معنی کے غلبہ و قدرت اورسے حق دل کے جن وہ پ�ر نہیں، چیز کوئی مثل کے اهللا شیئ ک�ثلہ لیس ہے آایت یہ ایک سے محک�ات اان ہیں بتارہی منزہکی ان میں جن ہیں لیتے آاڑ کی آایتوں ایسی ہیں پڑتے پیچ�ے کے مت�ابہات آایات تو وہ ہوئے لوگ بدمذہب وہ اور ہیں ہوئے پ�رےکے محک�ات جو ہو احت�ال ب�ی کا مطلب اس اور نہیں مطابق کے محک�ات آایات جو ہوسکے احت�ال کا معنی کے بدمذہبیسے دین سچے کو لوگوں اٹ�ائیں فتنہ کہ ہیں لیتے لیے اس آاڑ کی مت�ابہات آایات اان بدمذہب وہ ہے مذہب کا اہلسنت اور مطابقہے خبر کو ہی اهللا اهللا، مگر جانتا نہیں کوئی تو معنی انکے اور ہوں، موافق کے خواہش اپنی جو بتائیں معنی وہ کے ان بہکائیں

انتہی۔ ہے واجب اتارنا کا ان پر جن ہیں کیا معنی حق کے ان کہ

( ۱ ؎ ) آایت ) النسفی تفسیر التنزیل بیروت ۷/ ۳مدارک العربی ۱۴۶/ ۱دارالکتاب )

ہے۔والح�دهللا منیر و واضح ررد کیسا کا گ�راہی کی اس تفسیر و آایت یہ تقریر پاکیزہ یہ کہ دیک�ے کر ک�ول آانک�یں شخص گ�راہالعل�ین۔ رب

(۵) : یفسرونہ الا کانو عنہم ھلی تعا اللہ رضی اصحابنا من فال�تقدمون الاستواء ہیں فرماتے میں والصفات الاس�اء کتاب بیہقی امام۔ ھذلک امثال فی کنحومذھبہم فیہ یتکل�ون کہتے ۱ولا نہ معنی کچھ کے استواء عنہم ھلی تعا اللہ رضی متقدمین اصحاب ہ�ارے

ہے۔ مذہب یہی کا اان میں مت�ابہات صفات ت�ام طرح جس ک�ولتے زبان اا اصل میں اس نہ ت�ے

( ۱ ؎ ہل سانگلہ الاثریہ ال�کتبۃ ، ھوی است العرش علی الرح�ن ھلی تعا اهللا قول فی ماجاء باب للبیہقی والصفات الاس�اء کتاب۱۵۰/ ۲شیخوپورہ )

Page 7: الرحمن علٰی العرش استوٰی کی تحقیق

(۶) : والت�ثیل الحدوالت�بیہ نفی ھم اعتقاد مع ھذا ذلک، امثال فی الکلام ترک اصحابنا من ال�تقدمین عن حکینا ہے میں ااسی۔ ھلی وتعا ھحنہ سب اهللا اس ۲عن اور ک�ولتے نہ لب اا اصل میں نصوص ایسے کہ چکے لکھ مذہب کا متقدمین اصحاب اپنے ہم

ہے۔ پاک سے ہونے مانند و مت�ابہ میں بات کسی سے مخلوق یا ہونے محدود ھلی تعا اللہ کہ رک�تے اعتقاد یہ ساتھ کے

( ۲ ؎ شیخوپورہ ہل سانگلہ الاثریہ ال�کتبۃ ھلی ا ورافعک متوفیک انی السلام علیہ یعیسی ھلی تعا اهللا قول باب والصفات الاس�اء کتاب۲ /۱۶۹ )

(۷) : استوی العرش علی الرح�ن هللا عبدا ابا یا فقال رجل فجاء انس بن مالک عند کنا کی روایت سے ھیی یح بن ھحیی ی میں ااسیواجب، بہ والای�ان معقول غیر والکیف مجہول غیر الاستواء قال ثم الرحضاء علاہ حتی راسہ مالک فاطرق قال ؟ ھوی است فکیف

۔ یخرج ان فامربہ الامبتدعا اراک وما ، عۃ بد عنہ ۳وال�سؤل

! نے رح�ن ابوعبداللہ اے کی عرض کر ہو حاضر نے شخص ایک ت�ے حاضر میں خدمت کی عنہ ھلی تعا اللہ رضی مالک امام ہمپسینہ پسینہ مقدس بدن کہ تک یہاں ج�کالیا مبارک سر نے امام ہی سنتے کے اس ہے؟ طرح کس استواء یہ فرمایا استواء پر عرشخیال : میرے اور بدعت استفسار سے اس اور فرض ای�ان پر اس اور نہیں معقول کیفیت اور نہیں مجہول استواء فرمایا پ�ر ہوگیا،

دو۔ نکال اسے کہ دیا حکم پ�ر ہے، بدمذہب ضرور تو میں

(۳ ؎ شیخوپورہ ہل سانگلہ الاثریہ ال�کتبۃ الخ العرش علی الرح�ن ھلی تعا اهللا قول فی ماجاء باب والصفات الاس�اء /۲کتاب ا ۱۵۰ ۱۵و )

(۸) : ھوی است العرش علی الرح�ن ھلی وتعا تبارک اهللا قول عن أای الر ربیعۃ سئل کی روایت سے مسلم بن صالح بن عبداللہ میں ااسی۔ کلہ بذلک الای�ان وعلیک نی عل ویجب مجہول غیر ستواء والا معقول غیر الکیف ؟قال ھوی است ۱کیف

ہوا، سوال یہی جاتا لک�ا الرائے ربیعۃ قیاس کثرت و عقل قوت بوجہ جنہیں سے مالک امام استاذ عبدالرح�ن ابی بن ربیعہ امام یعنیہے۔ واجب لانا ای�ان پر باتوں سب ان پر تجھ اور پر مجھ اور نہیں مجہول استواء کا ھلی تعا اهللا اور ہے معقول غیر کیفیت فرمایا

ہل ؎ ۱ ) سانگلہ یہ الاثر ال�کتبۃ ھوی است العرش علی الرح�ن عزوجل اهللا قول فی ماجاء باب للبیہقی والصفات الاس�اء کتاب۱۵۱/ ۲شیخوپورہ )

(۹) : فی نفسہ من ھلی تعا اهللا ماوصف فرماتے کہ کی روایت سے عیینہ بن ھفین س امام الحواری ابی بن اح�د امام بطریق میں ااسی۔ علیہ والسکوت تلاوتہ فتفسیرہ ہیں ۲کتابہ فرمائی بیان لیے اپنے میں عظیم آان قر نے عزوجل اهللا صفات جتنی کی قسم اس یعنی

رہیے۔ خاموش اور کیجئے تلاوت کہ ہے یہی تفسیر کی ان

( ۲ ؎ العرش علی الرح�ن عزوجل اهللا قول فی ماجاء باب للبیہقی والصفات الاس�اء ی�ین ۱۵۱/ ۲کتاب فی ماذکر وباب۱۵۱/ ۲والکف )

: ۔ لابالفارسیۃ و بالعربیۃ یفسرہ لاحدان لیس کیا زائد انصاری ھسی مو بن اسحق خواہ ۳بطریق میں عربی کہ نہیں جائز کو کسیکہے۔ معنی کے اس میں زبان کسی فارسی

( ۳ ؎ شیخوپورہ ہل سانگلہ یہ الاثر ال�کتبۃ العین اثبات فی ماجاء باب للبیہقی والصفات الاس�اء ۴۲/ ۲کتاب )

Page 8: الرحمن علٰی العرش استوٰی کی تحقیق

مذہب (۱۰) میں جس دک�ایا نامہ عقائد کا ایوب بن اسحق بن اح�د ابوبکر امام نے انہوں کی روایت سے حاکم میں ااسی : بلاکیف استوی العرش علی الرح�ن ہے لک�ا میں اس ت�ا مندرجہ ہے۔ ۴اہلسنت بیچگون و بیچون استواء کا ؎رح�ن

(۴ ؎ ہل سانگلہ یہ الاثر ال�کتبۃ ھوی است العرش علی الرح�ن عزوجل اهللا قول فی ماجاء باب للبیہقی والصفات الاس�اء کتاب۱۵۲/ ۲شیخوپورہ )

والیہاذھب : (۱۱) عنہ تعالی اللہ رضی ال�افعی مذہب یدل الطریقۃ ھذہ ھلی وع ھذاکثیرۃ مثل فی السلف عن والاثار ہے میں اسی۔ الخطابی ابوسلی�ن ال�تاخرین ومن البلخی الفضل بن والحسین حنبل بن روایات ۱اح�د سے صالح سلف میں باب اس یعنی

بن حسین امام و حنبل بن اح�د امام مسلک یہی اور ہے کرتا دلالت مذہب کا شافعی ای�ان پر سکوت طریقہ اس اور ہیں بکثرتہے۔ کا خطابی ابوسلی�ن امام سے متاخرین اور بلخی فضل

( ۱ ؎ شیخوپورہ ہل سانگلہ یہ الاثر ال�کتبۃ العرش علی الرح�ن عزوجل اهللا قول فی ماجاء باب للبیہقی والصفات الاس�اء کتاب۲ /۱۵۲ )

استواء کہ ہے اج�اع کا اماموں چاروں کہ ہوا ثابت ہیں، موجود یہ سے ھلثہ ث ائ�ہ ، ہے آاتی عنقریب روایت سے اعظم امام الح�دهللاہے۔ کا صالحین سلف ج�لہ طریقہ یہی حرام تفتیش کی معنی اور ہے واجب ای�ان پر اس جائیں کہے نہ کچھ معنی کے

(۱۲) " الزمان ولکن وسنا، زمانا اقدم و عل�ا اکثر ھو من عنہ أاخر ت فی�ا لانتقدم بان احری ونحن ہے سے خطابی امام میں ااسیردوا الذین العل�اء تکذیب ذلک وفی اصلا، بہ ومکذب راسا الاحادیث ھھذہ نوع من یروی منکرل�ا حزبین صاراھلہ قد فیہ نحن الذی

مسل�ۃ ھری الاخ والطائفۃ وسلم، علیہ ھلی تعا اللہ صلی اهللا رسول بین و بیننا الواسطۃ و السنن ونقلۃ الدین ائ�ۃ وھم الاحادیث ھھذہمن��ا بواحد نرضی ولا ، اا مع الامرین عن نرغب نحن و بالت�بیہ القول الی ب�م یفضی یکاد مذھبا منہا تحقیق فی ذاھبۃ فیہا للروایۃالدین اصول معانی علی یخرج تاویلا ، والسند فالنقل طریق من صحت اذا الاحادیث ھھذہ من یرد ل�ا نطلب ان علینا فیحق مذہبا،

عدولا۔ ونقلتہا مرضیۃ طرقہا کانت اذا اصلا، فیہا الروایۃ لاتبطل و العل�اء سے ۱ومذاہب میں ہم جو نے کرام ائ�ہ اان جب یعنیکچھ معنی کے ان اور رہنا ساکت ہ�یں تو فرمایا سکوت میں بہات مت�ا ت�ے بڑے میں ع�ر اور مقدم میں زمانے اور زائد میں علم

اور کرتا ررد سے سرے کو حدیثوں کی قسم اس تو ایک ہوئے پیدا گروہ دو میں زمانے ہ�ارے مگر ت�ا لائق زیادہ اور کہنا نہنبی اور ناقل کے سنتوں اور ہیں امام کے دین وہ حالانکہ ہے، آاتی لازم تکذیب کی احادیث رواۃ عل�ائے میں اس ہے، بتاتا ج�وٹطرف کی معنی ظاہری کے ان کر مان کو روایتوں ان وہ گر دوسرا اور رسائل۔ و وسائط ہ�ارے تک وسلم علیہ ھلی تعا اللہ صلی کریم

ہم ہیں ناپسند باتیں دونوں یہ ہ�یں اور ہے چاہتا پہنچنا تک کردینے م�ابہ سے خلق کو عزوجل اهللا کلام کا اس کہ ہے جاتا ایساتاویل وہ کی اان آائیں حدیثیں صحیح جو میں بات اس کہ ہوا ضرور ہ�یں تو نہیں، راضی پر بنانے مذہب کو کسی سے میں انسے سند کی ثقات عل�اء کہ روایتیں صحیح اور ہوجائیں مطابق کے محک�ات آایات و عقائد اصول معنی کے ان سے جس کردیں

پائیں۔ ہونے نہ باطل آائیں

( ۱ ؎ شیخوپورہ ہل سانگلہ الاثریہ ال�کتبۃ الرجل القدم فی ماذکر باب للبیہقی والصفات الاس�اء ۸۶/ ۲کتاب )

عنہ (۱۳) ھلی تعا اللہ رضی اعظم امام سیدنا تل�یذ حنفی مذہب سردار مح�د امام سیدنا میں السنہ کتاب لالکائی ابوالقاسم امام : رسول عن الثقات بہا جاء التی بالاحادیث و آان بالقر الای�ان علی ال�غرب الی ال��رق من کل�م الفقہاء اتفق فرماتے کہ راوی سےصلی النبی علیہ کان ع�ا خرج فقد ذلک من شیئا فسر ف�ن تفسیر ولا ت�بیہ غیر من الرب صفۃ فی وسلم علیہ ھلی تعا اللہ صلی اهللا

۔ سکتوا ثم والسنۃ الکتاب فی ب�ا ھامنوا یفسرواولکن ولم یصفوا لم فانہم الج�اعۃ فارق و وسلم علیہ ھلی تعا غرب ۲اللہ سے شرق

Page 9: الرحمن علٰی العرش استوٰی کی تحقیق

لائیں ای�ان پر ان آائیں الہیہ فت صفا جو میں صحیحہ احادیث و عظیم آان قر آایات کہ ہے اج�اع کا مجتہدین ائ�ہ ت�ام تکخارج سے طریقے کے وسلم علیہ ھلی تعا اللہ صلی کریم نبی وہ کرے بیان معنی کے کسی سے میں ان جو تو تفسیر بلا و بلات�بیہ

و آان قر بلکہ کہے معنی کے اان نہ فرمایا بیان حال کچھ کا صفات ان نہ نے ائ�ہ کہ لیے اس ہوا جدا سے عل�اء فت ج�اع اوررہے۔ چپ کر لا ای�ان پر حدیث

( ۲ ؎ لالکائی ابوالقاسم امام السنۃ (کتاب

سے مح�د کہا اور کیا نقل میں العلو کتاب ب�ی نے ذہبی خود کو امجاد ائ�ہ اج�اع ذکر و ارشاد اس کے مح�د امام کہ یہ طرفہکرگیا۔وهللا نقل ااسے ب�ی مخذول تی�یہ ابن خود بلکہ کیا روایت میں کتابوں اپنی نے قدامہ بن مح�د ابو اور لالکائی اج�اع یہ) ہے۔ت ) کی اسی حجت غالب اور ہے لیے کے ھلی تعا هللا ح�د السامیۃ الحجۃ ولہ الح�د

(۱۴) : بہ والای�ان معقول غیر والتکیف مجہول غیر الاستواء عنہ ھلی تعا اهللا رضی علی قول وال�ذھب ہے ھہ ھط سورہ زیر میں مدارک نیز۔ کان ع�ا یتغیر لم ال�کان خلق قبل کان ما علی ف�و مکان ولا کان ھلی تعا لانہ بدعۃ عنہ والسوال ھلی ۱واجب مو جو ہے وہ مذہب

ہے واجب ای�ان پر ااس آاسکتی نہیں میں عقل چگونگی کی اس اور نہیں مجہول استواء کہ فرمایا نے الکریم وجہہ اهللا کرم علیاپنی وہ پ�ر ت�ا نہ مکان اور ت�ا موجود ھلی تعا اهللا پہلے سے ہونے پیدا مکان کہ لیے اس ہے بدعت بحث سے معنی کے اس اور

ہے۔ پاک ب�ی اب ت�ا پاک سے مکان جب جیسا یعنی نہیں بدلا سے شان ااس

( ۱ ؎ ) آایت ) النسفی تفسیر التنزیل بیروت ۵/ ۳مدارک العربی ۴۸ /۳دارالکتاب )

کرے۔ ٹ�یک ای�ان اپنا اور سوج�ے کو عبارت اس کی مستند ہی اپنی گ�راہ

ھلی (۱۵) تعا اللہ رضی مالک امام و ابوحنیفہ اعظم امام و بصری حسن امام و صادق جعفر امام قول یہی اعراف سورہ زیر میں اسی۔ فرمایا نقل سے ۲عنہم

( ۲ ؎ ) آایت ) النسفی تفسیر التنزیل بیروت ۵۴ /۷مدارک العربی ۵۶ /۲دارالکتاب )

۔ (۱۶) بدعۃ عنہ والسؤال مجہولۃ والکیفیۃ معلوم الاستواء ہے۔ میں یونس سورہ البیان جامع مض�ون اس ۳یہی اور ہے معلوم استواء ) ( ت ہے۔ بدعت سوال و بحث سے اس اور ہے مجہول کیفیت کی

( ۳ ؎ آایۃ ال�افعی عبدالرح�ن بن مح�د البیان ۱۰/جامع گوجرانوالہ ۳ الاسلامیہ الکتب ۲۹۲/ ۱دارن�ر )

(۱۷) : ۔ مج�ولۃ الکیفیۃ و معلوم الاستواء السلف قال کہ کیا نقل سے صالح سلف میں رعد سورہ مض�ون فرمایا ۴یہی نے ؎سلف ) ( ت: ہے۔ مجہول کیفیت اور ہے معلوم استواء

( ۴ ؎ آایۃ ال�افعی عبدالرح�ن بن مح�د البیان گوجرانوالہ ۲/ ۱۳جامع الاسلامیہ الکتب ۳۴۵/ ۱دارن�ر )

(۱۸) : الخوض عن وامسکت الادراک فی نفسی وات��ت بلات�بیہ ھامنت فاجاب الاستواء عن ال�افعی سئل ہے لک�ا میں ھہ ھط سورہ۔ الامساک کل نہیں : ۱فیہ معنی وہ اور لایا ای�ان پر استواء میں فرمایا گئے، پوچ�ے معنی کے استواء سے شافعی امام یعنی

ہوں رک�تا متہم میں س�ج�نے معنی کے ااس کو آاپ اپنے میں اور نکلے سے مخلوق م�ابہت کی ھلی تعا اهللا میں جن ہوسکتے

Page 10: الرحمن علٰی العرش استوٰی کی تحقیق

قطعی قلم یک سے کرنے فکر میں اس نے میں لہذا سکوں س�جھ معنی صحیح کے اس کہ نہیں اط�ینان پر نفس اپنے مج�ےکی۔ ک�ی دست

( ۱ ؎ آایۃ ال�افعی عبدالرح�ن بن مح�د البیان گوجرانوالہ ۵/ ۲۰جامع الاسلامیہ الکتب ۱۵و ۱۶/ ۲دارن�ر )

(۱۹) : ۔ ھلی تعا اهللا الی العلم ونکل بہ نؤمن کیف بلا لہ صفۃ العرش علی ہ استواء ان ھلی ع السلف اج�ع لک�ا میں اعراف سورہاور ۲ ہیں لاتے ای�ان پر اس ہم ہے چگون بے و بیچون صفت ایک کی ھلی تعا اهللا استواء پر عرش کہ ہے اج�اع کا صالح سلف

ہیں۔ سونپتے کو خدا علم کا ان

( ۲ ؎ آایۃ ال�افعی عبدالرح�ن بن مح�د البیان گوجرانوالہ ۵۴/ ۷جامع الاسلامیہ الکتب ۲۲۳ /۱دارن�ر )

لک�ا۔قدمرفی (۲۰) میں فرقان سورہ اور جانتے نہیں کچھ ہم معنی کے اس کہ لک�ا اتنا صرف تو میں اعراف سورہ کہ یہ طرفہ۔ معناہ تفصیل الاعراف گزری۔ ۳سورۃ میں اعراف سورہ تفصیل کی معنی کے اس

( ۳ ؎ آایۃ ال�افعی عبدالرح�ن بن مح�د البیان گوجرانوالہ ۵۹/ ۲۵جامع الاسلامیہ الکتب ۸۹/ ۲دارن�ر )

۔ الاعراف سورۃ فی لک�اقدمر میں سجدہ سورہ (۴یونہی ت) گزرا۔ میں اعراف سورہ

( ۴ ؎ آایۃ ال�افعی عبدالرح�ن بن مح�د البیان گوجرانوالہ ۴/ ۳۲جامع الاسلامیہ الکتب ۱۵۷/ ۲دارن�ر )

۔ وغیرھا الاعراف سورۃ فی مرتفصیلہ میںقد حدید سورہ (۵یونہی ہے۔ت ) چکی گزر میں وغیرہ اعراف سورہ تفصیل کی اس

( ۵ ؎ آایۃ ال�افعی عبدالرح�ن بن مح�د البیان گوجرانوالہ ۴ /۵۷جامع الاسلامیہ الکتب ۳۳۶/ ۲دارن�ر )

اپنی کا مجس�ہ وہابیہ کہ ک�لا تو اب ، جانتے نہیں کچھ ہم کہ ہے یہی تفصیل کی معنی کے اس کہ بتایا صاف کیسا دیک�والعلی باهللا الا قوۃ ولا ۔ولاحول ت�ا حیائی بے سخت کیسی دینا لے نام کے البیان وجامع ومدارک معالم و الاس�اء کتاب میں سند

العظیم۔

بقیر نجدی از تخ�یر ضلالت تحریر نقل

ہونا : ہی پر عرش کا ھلی تعا اهللا مسئلہ

معنی : اور کوئی جو میں آایت اس سوا کے معنی تین ان ٹ�ہرا۔ یا چڑھا بیٹ�ایا پر عرش ھلی تعا ھویاهللا است العرش علی الرح�ن الجوابتفسیر الرح�ن فتح دیک�و ہے۔ فرمایا ذکر کو مض�ون اس جگہ سات میں شریف کلام اپنے نے ھلی تعا اهللا ہے، بدعتی وہ گا کہےالدین رفیع شاہ لفظی ترج�ہ و دہلوی صاحب عبدالقادر شاہ مؤلفہ آان القر موضح وتفسیر دہلوی محدث صاحب اهللا ولی شاہ قاریمدارک و البیان جامع و التنزیل معالم و کثیر ابن تفسیر و ذہبی العلوامام کتاب و بیہقی الصفات و الاس�اء کتاب و دہلوی فب صاح

ہے۔ علم ازروئے فقط پر چیز ہر کا ھلی تعا باری ہونا محیط اور وغیرہا

: ۔ عل�ا شیئ بکل احاط ھلی تعا (۱قال کیا ) احاطہ کا چیز ہر سے علم اپنے نے ھلی تعا اهللا

( ۱ ؎ الکریم آان ۱۲/ ۶۵القر )

Page 11: الرحمن علٰی العرش استوٰی کی تحقیق

مکانہ، : فی وھو فرمایا میں حدیث کی معراج کی بخاری چنانچہ ہے، ثابت ہونا ھہی ال فن مکا کا عرش سے صحیحہ صریحہ فث احادی۲) ہے۔ت ) میں مکان اپنے وہ اور ؎

( ۲ ؎ کراچی خانہ کتب قدی�ی اا تکلی� ھسی مو اهللا وکلم ھلی تعا اهللا قول باب التوحید کتاب بخاری ۱۱۲۰/ ۲صحیح )

: ۔ الخ مکانی وارتفاع جلالی و وعزتی کہ ہے وارد میں حدیث کی اح�د مسند میں التوبہ و الاستغفار باب کے میری ۳اورم�کوۃ) ت ) الخ قسم کی مکان بلند میرے اور جلال میرے ، عزت

( ۳ ؎ ص کراچی خانہ کتب قدی�ی الثانی الفصل والتوبۃ الاستغفار باب ال�صابیح ۲۰۴م�کوۃ )

سے حق فل اہ وعقائد منقول فم عل جو نے بریلی اشخاص بعض ہے لازم سکوت میں اان ہے ساکت شارع فم کلا سے صفات جن ہاں۔ علم من بہ ل�م ما بنایاو گ�راہ بزورگ�راہی کو معتقد کے صحیحہ عقیدہ اس ہیں بہرہ ( ۴بے نہیں۔ت ) علم کا اس کو ان

چاہیے۔ بچنا کو اسلام فل اہ سے شخص ایسے

( ۴ ؎ الکریم آان ۲۸/ ۵۳القر )

قہاری ضرب

وکتب! عل�ا افتراء پر رسول و اهللا سفاہتیں تناقض ضلالتیں جہالتیں کیسی کیسی میں سطور چند ان نے گ�راہ اس دیک�و مسل�انوہیں۔ ب�ردی تہ�تیں پر

سند کی اسی اور ہے بدعتی کہے معنی اور کوئی جو سوا کے ٹ�ہرنے چڑھنے، بیٹ�نے، میں العرش علی استواء کہ کیا ادعا اا اولدیئے۔ گن نام کے کتابوں نو ان حیائی بے و جرات بک�ال میں

وہ اپنی سے بیان اس نے اس مگر ت�ا نہ ذکر کچھ یہاں کا مسئلہ اس حالانکہ ہے علم اروئے از صرف ھہی ال احاطہ کہ کیا زعم اا ثانینہیں۔ کہیں سوا کے عرش اور ہے پر عرش ھلی تعا اهللا کہ ہے۔ چاہی پالنی گ�راہی

میں ثبوت کے اس اور ہے، مکان کا اس عرش ہے، ثابت مکان لیے کے اس کہ دی گالی کو قدوس نبوح س ااس کر ب�ر امنہ اا ثالثکردیں۔ نقل حدیثیں دو زبان فر بزو

، بیٹ�نا پر عرش کا ھلی تعا اهللا معنی کے العرش علی استواء کہ بتایا سے استثناء مفہوم ت�ے عبارت منطوق تو دعوے تین یہ اا رابعہیں۔ سنت مطابق ٹ�ہرنا چڑھنا،

فم کلا سے صفات جن کہ سے مفہوم کے لفظوں ان بلکہ کی نہ قناعت پر ہی ٹ�ہرانے چڑھانے، بٹ�انے، کو معبود اپنے اا خامسسے ظاہر کے اان جو کرلیں مح�ول پر معانی انہیں طرح کی استواء مت�ابہات ت�ام ہے لازم سکوت میں ان ہے ساکت شارع

ہیں۔ ہوتے مفہومنہیں۔ کہیں سوا کے عرش خدا کہ ہے یہ ھوی دع اصل کے ان باوصف اا سادس

متعلق کے باقیہ مسئلہ دو میں تپانچے ساتویں اور لیں خبر سے تپانچوں چھ پر ترتیب سی ا ھلی تعا بعونہ کو باتوں چھ ان ب�ی ہمالتوفیق۔ وباهللا کریں گوش�الی اج�الی

تپانچہ پہلا

اس اور ہے، بدعتی کہے کے استواء معنی اور کوئی جو سوا کے ٹ�ہرنے ، چڑھنے ، بیٹ�نے کے ھلی تعا اللہ کہ کیا ادعا نے گ�راہدیا۔ حوالہ کا نوکتابوں اان پر

Page 12: الرحمن علٰی العرش استوٰی کی تحقیق

اس : تپانچہ یہ کہ دیک�تے سیر آاپ تو گا لاؤں سند سے کتابوں ہوئی گنائی کی ااس کہ ہوتا کیا نہ التزام یہ اگر نے فقیر نول ا ضربو دین فم اما کس کس نے گ�راہ اس کہ ہوجائیں ملاحظہ ہی بالا مذکورہ اقوال اا اج�ال مگر لٹاتا میں خون و خاک کیونکر کو گ�راہ

امام شعرانی، عارف امام ، قزوینی ابوطاہر امام ، عسقلانی حجر ابن امام بطالی، ابن علی ابوالحسن امام ، بنادیا بدعتی کو سنتتو اج�عین، عنہم ھلی تعا اهللا رضی اشعری ابوالحسن امام سیدنا اہلسنت امام خود کہ حتی ضریر اس�عیل امام سیوطی، الدین جلالابوالحسن مح�د بن علی امام و بغوی وامام بیہقی وامام نسفی امام کہ تیرہ بلکہ س�ج�ئے ضرب سات کو ضرب اس کم از کممعاذ پر طور کے بدعتی اس ب�ی حضرات یہ ہیں۔ آاتے عنقریب اقوال کے ایوب ابی بن ابومنصور وامام فورک بن ابوبکر امام و طبری

تینتس ج�لہ گزریں اوپر ضرب بیس اور ہوئے، بدعتی خبر ۳۳اهللا کی اس سے مستندوں کے اس صرف اب اور چلیے آاگے ہوئیں، لیجئے۔

کے : ۳۴ضرب سوم معنی انہیں یہ لیا کرنا پیدا اور احداث کا اس حاصل العرشکا علی میںاستواء سجدہ سورہ شریف مدارکگزرے۔ ااوپر جو ہے قریب

معنی : ۳۵ضرب کے ااس جگہ پانچوں باقی ہے مطلق سکوت سے تفسیر کی استواء وہاں کہ سوا کے فرقان سورہ اور سورۃ اسبتائے۔ قابو و غلبہ و استیلاء

: العرش علی استولی استوی ثم ہے میں (۱حدید فرمایا۔ت ) استواء پر عرش پ�ر ۔

( ۱ ؎ ) آایۃ ) النسفی تفسیر التنزیل بیروت ۴/ ۵۷مدارک العربی ۲۲۳/ ۴دارالکتاب )

: السلطان ونفوذ بالاقتدار استولی ہے میں (۲رعد ( ت ۔ ہوا مالک کا حکومت اور ؎اقتدار

(۲ ؎ ) آایۃ ) النسفی تفسیر التنزیل بیروت ۲/ ۱۳مدارک العربی ۲۴۱/ ۲دارالکتاب )

: واعلاھا اعظ��ا العرش لان ال�خلوقات ج�یع علی مستولیا ھلی وتعا ھبحنہ س کان وان العرش الی الاستیلاء اضاف ہے میں ۔۳اعرافسے مخلوقات سب عرش کہ فرمایا لیے اس ذکر کا ہونے قابو پر عرش خاص ہے، پر مخلوقات ت�ام کی اس قابو کا ھلی تعا اهللا یعنیہے۔ اوپر سے سب اور بڑا میں جسامت

( ۳ ؎ ) آایۃ ) النسفی تفسیر التنزیل بیروت ۵۴/ ۷مدارک العربی ۵۶/ ۲دارالکتاب )

یردف : ۳۶ضرب م�ا ال�لک سریر وھو العرش علی الاستواء کان فرمائی۔ل�ا نقل یہ وجہ ایک استیلاء ھی معن ذکر بعد میں ھہ ھط سورہ مبسوطۃ یدفلان کقولک وھذا البتۃ السریر علی یقعد لم وان ملک ای العرش علی فلان ھوی است فقال ال�لک عن کنایۃ جعلوہ ال�لک

۔ أاسا ر ید لہ یکن لم وان جواد سے ۴ای اس اور بولتے ن�ینی تخت میں عرف تو ہے سے شاہی آاثار ن�ینی تخت کہ جب ؎یعنی تیرے طرح جس ہو، بیٹ�ا نہ پر تخت اا اصل اگرچہ ہوا بادشاہ یعنی ہوا، ن�ین تخت شخص فلاں ہیں کہتے ہیں، لیتے مراد سلطنت

ہو۔ رک�تا نہ ہی ہاتھ سے سرے وہ اگرچہ ہے ہوتا مراد ہونا سخی کا ااس ہے ک�ادہ ہاتھ کا فلاں کہ سے کہنے اس

( ۴ ؎ ) آایۃ ) النسفی تفسیر التنزیل بیروت ۵ /۲۰مدارک العربی ۴۸/ ۳دارالکتاب )

کا جن ہے محاورہ یہ میں باب کے خلق جب نہیں، لازم گز ہر بیٹ�نا اۃ حقیق ہے بادشاہی ب�عنی العرش علی استواء کہ یہ حاصلہے۔ صریح فم ظل کیسا لینا س�جھ بیٹ�نا اۃ حقیق اهللا معاذ سے ااس میں بارے کے عزوجل خالق تو م�کن، سب بیٹ�نا اٹ�نا

Page 13: الرحمن علٰی العرش استوٰی کی تحقیق

ایک : ۳۷ضرب کی ھلی تعا اهللا استواء کہ ہیں جانتے اتنا ہے سکوت طریقہ کا اہلسنت کہ ت�ا وہ تو بیان کا اعراف سورہ معالمکیا۔یہ تاویل علوسے کو استواء میں رعد سورہ ت�ا، صالحین سلف طریقہ یہ ہے، سپرد کے اهللا علم کا ھی معن کے اس اور ہے صفت

گزرے۔ اوپر کہ ہیں دوم معنیپ�ر : ۳۸ضرب گزرا۔ اوپر بیان کا جس فرمایا ارشاد مسلک وہ کا متقدمین ائ�ہ استواء دربارہ میں الاس�اء کتاب نے بیہقی امام

غیرہ: فی فعل ک�ا استواء ن�اہ س فعلا العرش فی فعل ثناؤہ جل ھلی تعا اهللا ان ھلی ا الاشعری اس�عیل بن علی ابوالحسن وذھب فرمایاوثم العرش علی استوی ثم ھلی تعا لقولہ الفعل صفات من جعلہ انہ الا الاستواء یکیف لم ثم افعالہ من اوغیرھ�ا اونع�ۃ رزقا س�اہ فعلا

۔ حرکۃ ولا ایاھا منہ بلامباشرۃ توجد ھلی تعا اهللا وافعال الافعال فی یکون ان�ا والتراخی ابوالحسن ۱للتراخی امام اہلسنت امام یعنیع�رو و زید تو و من جیسے ہے رک�ا استواء نام کا جس ہے فرمایا فعل کوئی ساتھ کے عرش نے عزوجل اللہ کہ فرمایا نے اشعریکے اس کہ ہے ضرور اتنا جانتے نہیں ہم کیفیت کی استواء فعل اس رک�ا وغیرہ نع�ت و رزق نام کا اان اور فرمائے افعال ساتھ کے

کے استواء اور ہے میں وغیرہ چڑھنے بیٹ�نے جیسے نہیں کرنا حرکت یا ہونا لگاہوا سے ان چ�ونا، ملنا، ساتھ کے مخلوق میں افعالحدوث اور تھا ن ل پ حادث استواء ک وا معلوم تو کیا استواء پر عرش پھر فرمایا ن تعال1ی الل ک ی دلیل پر ون ہفعل ے ہ ہے ہ ہ ے ہ ہ ہے ہ ے ہ

ذاتی صفت کوئی کی ھلی تعا اهللا استواء کہ ہوا ثابت تو ہیں، پاک سے حدوث ذات صفات کی ھلی تعا اهللا ہے ہوسکتا میں افعالنہیں۔ معلوم ہ�یں کیفیت کی جس ہے کام ایک سے میں کاموں کے اس بلکہ نہیں

ہل ؎ ۱ ) سانگلہ الاثریہ ال�کتبۃ ھوی است العرش علی الرح�ن ھلی تعا اهللا قول فی ماجاء باب للبیہقی والصفات الاس�اء کتاب۱۵۲/ ۲شیخوپورہ )

: : ۳۹ضرب ولا ولاقائم قاعد لا عرشہ علی عال ھبحنہ س القدیم فرمایا نقل سے متکل�ین ائ�ہ وغیرہ طبری مح�د بن علی ابوالحسنوالقیام ھا ضد ھی التی وال�باینۃ ال��اسۃ لان اوالتباعد الاعتزال ب�عنی ھی التی الذات مباینۃ یریدبہ ، العرش عن لامبائن و م�اسالاجسام علی مایجوز علیہ فلایجوز ، کفوااحد لہ یکن ولم یولد ولم یلد لم ص�د احد عزوجل واهللا ، الاجسام اوصاف من والقعود

۔ ھلی وتعا کہ ۱تبارک اجدا پر ھنی مع اس نہ ہوا لگا سے اس نہ ک�ڑا، نہ ہے بیٹ�ا پر ااس نہ مگر ہے رک�تا علو پر عرش ھی تعال ھلی مونہ ہے، ص�د احد ھلی تعا اهللا اور ہیں صفتیں کی جسم تو بیٹ�نا اٹ�نا اور ہونا الگ لگایا کہ ہو دور یا ہو پر کنارے ایک سے اس

ہوسکتیں۔ نہیں روا پر عزوجل اهللا ہیں روا پر اجسام باتیں جو تو ، کوئی کا جوڑ کے اس نہ گیا، جنا نہ جنا

ہل ؎ ۱ ) سانگلہ الاثریۃ ال�کتبۃ ھوی است العرش علی الرح�ن ھلی تعا اهللا قول فی ماجاء باب للبیہقی والصفات الاس�اء کتاب۱۵۲/ ۲شیخوپورہ )

: : ۴۰ضرب ولا علا ب�عنی ھوی است کی حکایت سے اہلنست ائ�ہ بعض نے انہوں کہ فرمایا نقل سے فورک بن ابوبکر استاذ امامفوقہا من ای الس�اء فی من امنتم ء عزوجل اهللا قول معنی یرید ولکن مت�کنافیہ مکان فی والکون والتحیز بال�سافۃ علوا بذلک یرید

۔ قطر بہ اویحیط طبق م�ایحویہ لیس وانہ عنہ الحد نفی معنی ھلی یا ۲ع بلندی کی مسافت سے اس اور ہے علو ب�عنی استواء یعنی کوئی نہ ہوسکتا نہیں محیط ااسے طبقہ کوئی کا فرش و عرش ہے، پاک سے نہایت حدو وہ کہ یہ بلکہ نہیں مراد ہونا میں مکانمیں آاس�ان کہ ہے بالا و بلند سے اس یعنی فرمایا، اوپر کے آاس�ان ااسے میں عظیم آان قر پر معنی اسی گ�یرے، اسے مکانس�اسکے۔

( ۲ ؎ ہل سانگلہ الاثریۃ ال�کتبۃ ھوی است العرش علی الرح�ن ھلی تعا اهللا قول فی ماجاء باب للبیہقی والصفات الاس�اء کتاب۱۵۳۔۱۵۲/ ۲شیخوپورہ )

Page 14: الرحمن علٰی العرش استوٰی کی تحقیق

: کقولہ وھو لابالاستواء علیہ، بال�ستوی تعلقت ثم کل�ۃ و الذات صفات من الطریقۃ ھذہ علی وھو قلت ہیں فرماتے بیہقی امامفقال حکایۃ، الطریقۃ ھھذہ ھلی ا اس�عیل بن علی ابوالحسن وقداشار فی��دہ ع�ل�م یکون ثم یعنی مایفعلون ھلی ع ش�ید اهللا ثم عزوجل

، الذات صفات من حدثت قد الاشیاء بان العلم ان ک�ا عرشہ ھلی ع مستویا یزل لم یقال ولا ذات صفۃ انہ اصحابنا بعض وقال۔ بعد حدثت ول�ا حدثت قد بان عال�ا یزل لم ھبحنہ ۱ولایقال س اللہ کہ ہوگا سے ذات صفات استواء پر طریقہ اس کہ یہ حاصل

ہوگا عرش بحدوث نظر لفظ کا پ�ر اب اور وسلطان، مالکیت فی بلند بلکہ مکان بلندی نہ ہے، بلندوبالا سے مخلوق ت�ام اپنی بذاتہاان ہے شاہد اهللا پ�ر کہ فرمایا میں عظیم آان قر جیسے ہے ہوتی متعلق بعد کے حدوث کے اس سے حادث ہر ذاتی بلندی وہ کہچیز کہ علم یہ مگر ہے قدیم ھہی ال فم عل طرح جس ہوا متعلق سے ان ھہی ال شہود تو ہوئے پیدا افعال کے ان جب یعنی پر افعال کےحالانکہ ہوچکیں پیدا اشیاء کہ ت�ا جانتا میں ازل وہ کہ سکتے کہہ نہیں یہ ہوگا متعلق ہی بعد کے حدوث کے اس ہوگئی حادث

ت�یں۔ ناپیدا ہنوز

( ۱ ؎ ہل سانگلہ الاثریۃ ال�کتبۃ ھوی است العرش ھلی ع الرح�ن ھلی تعا اهللا قول فی ماجاء باب للبیہقی والصفات الاس�اء کتاب۱۵۳/ ۲شیخوپورہ )

: : ۴۱ضرب منہا بائن الاشیاء فوق وانہ عرشہ علی مستوی اهللا نن ا وھو ھوالاول ابی وجو فرمایا نقل سے سرہ قدس اہلسنت امام پ�ر۔ کبیرا اا علو وال��اسۃ الحلول عن ربنا اهللا ھلی تعا ، بالعزلۃ البینونۃ ولیست ی�بہہا ولا ی�سہا ولا یحل�ا ولا تحلہ لا انہا میرا ۲ب�عنی

جدا سے سب اور بالا سے اشیاء ت�ام وہ کیا ہی عرش ایک اور کیا استواء فل فع ساتھ کے عرش نے عزوجل اللہ کہ ہے پہلا وہی قولیہ اور رک�ے، م�ابہت کوئی سے اان نہ کرے رمس سے ان وہ نہ میں، اان وہ نہ کریں حلول میں اس اشیاء نہ کہ ھنی مع بایں ہے

وعلا۔ جل ہے، بلند بہت سے وعزلت وفاصلہ مس و حلول رب ہ�ارا ہو، پر کنارے ایک سے اشیاء ھلی تعا اهللا کہ نہیں جدائی

( ۲ ؎ ہل سانگلہ الاثریۃ ال�کتبۃ ھوی است العرش ھلی ع الرح�ن ھلی تعا اهللا قول فی ماجاء باب للبیہقی والصفات الاس�اء کتاب۱۵۳/ ۲شیخوپورہ )

ہیں۔ رہے کاٹ جڑ کیسی کی ٹ�ہرنے چڑھنے، بیٹ�نے، اہلسنت ائ�ہ دیک�و: : ۴۲ضرب ۔ عنہ الاعوجاج ینفی ھلی تعا اهللا صفۃ الاستواء ان اصحابنا بعض قال وقد فرمایا نقل سے اہلسنت امام یعنی ۱پ�ر

ہے۔ پاک سے کجی عزوجل اهللا کہ ہیں معنی کے استواء صفت کہ فرمایا نے اہلسنت ائ�ہ بعض

( ۱ ؎ ہل سانگلہ الاثریۃ ال�کتبۃ ھوی است العرش علی الرح�ن ھلی تعا اهللا قول فی ماجاء باب للبیہقی والصفات الاس�اء کتاب۱۵۳/ ۲شیخوپورہ )

) مستوی : ) یونہی نہیں، کامحتاج کسی یعنی غنی جیسے ہوگا سے سلبیہ صفات استواء پر تقدیر اس ت ہوں، کہتا میں اقولالذکر فی تراخی ثم اور مفید، کا وسلطان علوملک اسی اور ہوگا مستقر فف ظر ھلی ع اب اور نہیں، اعوجاج اور کجی میں اس یعنی

: ) امنوا ) الذین من کان ثم ھلی تعا کقولہ ت ، لیے ( ۲کے کن ) لہ قال ثم تراب من خلقہ ھلی تعا وقولہ ہوا۔ت میں والوں ای�ان پ�ر( ۳فیکون اعلم۔ ) ھلی تعا واهللا ہوگیا۔ت وہ تو ہوجا، فرمایا کو اس پ�ر کیا پیدا سے مٹی کو اس ؎

( ۲ ؎ الکریم آان ۱۷/ ۶۰القر الکریم ۳ ) ( آان القر ؎۳ /۵۹ )

: : ۴۳ضرب اصحابنا متاخری من کثیرا ان ب�یجا لکھ مج�ے نے انہوں کہ فرمایا نقل سے ایوب ابی ابن ابومنصور استاذ امام پ�روان�ا تق�رہ لم وانہا ، م�لوکاتہ ق�رہ عن الاخبار وفائدتہ ق�رہ، و العرش غلب ھ�ن الرح ان معناہ و ، ھوالق�روالغلبۃ الاستواء ان ھلی ا ذھبوا

Page 15: الرحمن علٰی العرش استوٰی کی تحقیق

یقال ک�ا اللغۃ فی شائع الغلبۃ و الق�ر بع�نی والاستواء قال الادنی، علی بالاعلی فنبہ ال��لوکات اعظم نہ لا بالذکر العرش خصمروان ب�ربن فی ال�اعر وقال اھلہا غلب اذا الناحیۃ علی فلان ھوی است

العراق علی ب�ر استوی قدم�راق ودم سیف غیر من۔ محاربۃ غیر من اھلہ غلب ۱یریدانہ

عزجلالہ رح�ن کہ ہیں یہ معنی کے آایت ہے، غلبہ و قہر ب�عنی استواء کہ گئے طرف اس سنت اہل عل�ائے متاخرین بہت یعنیہے رک�تا قابو پر م�لوکات ت�ام اپنی ھلی تعا ھلی مو کہ ہے دینا خبر یہ فائدہ کا ارشاد اس اور ہے، قاہر کا اس اور غالب پر عرشکے اس تو ہے، بڑا سے م�لوکات سب میں جسامت وہ کہ فرمایا لیے اس ذکر خاص کا عرش اور نہیں قابو پر اس کا م�لوکاتپیش نظریں کی اس سے نظم نژو پ�ر ہے۔ شائع میں عرب فن زبا غلبہ و قہر ب�عنی استواء اور فرمادی تنبیہ پر سب باقی سے ذکر

مروان بن ب�ر نے شاعر اور الناحیۃ علی فلان ھوی است ہے جاتا کہا تو آاجائے غالب پر والوں بستی کسی شخص کوئی جب کہ کیںبغیر کیے جنگ وہ کہ ہے یہ مراد کی شاعر بغیر، بہائے خون ساتھ کے تلوار آاگیا غالب پر عراق ب�ر تحقیق کہا میں بارے کے) ( ت آاگیا۔ غالب پر والوں بستی

( ۱ ؎ ہل سانگلہ الاثریۃ ال�کتبۃ ھوی است العرش علی الرح�ن ھلی تعا اهللا قول فی ماجاء باب للبیہقی والصفات الاس�اء کتاب۱۵۳/ ۲شیخوپورہ )

! کہاں حیا ت�ہیں مگر پہنچایا کو کردار سزائے کیا کیا ت�ہیں نے کتابوں کردہ پیش ہی ت�ہاری کہ دیک�ا نے تم وہابیو !گ�راہ

تپانچہ ادوسرا

عزوجل اهللا ہوا، منکر ب�ی کا قدرت کی ھلی تعا اللہ میں اس ہے علم اروئے از فقط احاطہ کا ھلی تعا اللہ کہ دیا ربک نے خرد بے جاہلو تناقض ب�ی سے تحریر ہودہ بے اپنی خود کیا، خلاف کاب�ی کتابوں مستندہ اپنی ہوا، بصر بے ب�ی سے بصر صفت کی

ضرب سنیئے۔ وجوہ کیا۔ : : ۴۴اختلاف محیط شیئ بکل ان الا رب�م لقاء من مریۃ فی ان�م الا ھلی تعا اهللا وہ ۲قال ہے ؎سنتاہے۔ محیط کو چیز ہر خدا ہے اسنتا ، سے ملنے سے رب اپنے ہیں میں شک

(۲ ؎ الکریم آان ۵۴/ ۴۱القر )

: : ۴۵ضرب محیطا شیئ بکل اهللا وکان ھلی تعا اهللا ہے۔ ۳قال محیط کو شے ہر ؎اهللا

( ۳ ؎ الکریم آان ۱۲۶/ ۴القر )

محیط : : ۴۶ضرب ورائ�م من واهللا عنہ ھلی تعا اهللا ہے۔ ۴قال محیط سے پاس آاس کے ان اهللا ؎

( ۴ ؎ الکریم آان ۲۰ /۸۵القر )

۔ عل�ا شیئ بکل قداحاط اهللا ہے۔وان اجدا آایت کی علم احاطہ ہے، بتایا محیط کو عزوجل اهللا میں آایتوں تینوں شک ۱ان بے) ( ت ہے۔ محیط کو شے ہر کاعلم ھلی تعا اهللا

( ۱ ؎ الکریم آان ۱۲/ ۶۵القر )

Page 16: الرحمن علٰی العرش استوٰی کی تحقیق

: : ۴۷ضرب ہر وہ تحقیق ہو خبردار سے، کی اپنے پروردگار ملاقات ہیں کے شک بیچ وہ تحقیق ہو خبردار ہے میں رفیعیہ ترج�ہ۔ ہے گ�یررہا کو ۲چیز

( ۲ ؎ آایۃ الدین رفیع شاہ ص ۵۴ / ۴۱ترج�ہ لاہور ک�پنی ۵۳۰و ۵۲۹م�تاز )

، : ۴۸ضرب والا گ�یرنے کے چیز ہر ساتھ اهللا ہے اور ہے۔ میں ۳اسی ؎

( ۳ ؎ آایۃ الدین رفیع شاہ ص ۱۲۶/ ۴ترج�ہ لاہور ک�پنی ۱۰۹م�تاز )

: : ۴۹ضرب ہے۔ گ�یررہا سے پیچ�ے کے اان اهللا اور ہے میں ۴ااسی ؎

(۴ ؎ آایۃ الدین رفیع شاہ ص ۱۲/ ۸۵ترج�ہ لاہور ک�پنی ۶۵م�تاز )

کو۔ : : ۵۰ضرب چیز ہر ہے گ�یررہا وہ ہے اسنتا سے، ملاقات کی رب اپنے ہیں میں دھوکے وہ ہے سنتا ہے میں آان القر موضح ۵؎

( ۵ ؎ عبدالقادر شاہ وتفسیر ترج�ہ آان القر ص ۱۲۱موضح لاہور ک�پنی ۵۱۱تاج )

: : ۵۱ضرب ۔ ہے گ�یرا سے گرد کے اان نے اهللا اور ہے ثالثہ فت آای زیر میں یہ ۶ااسی ب�ی نے مترج�وں مستند تیرے دونوں انکیا۔ نسبت طرف کی ہی عزوجل اهللا خود احاطہ

(۶ ؎ عبدالقادر شاہ وتفسیر ترج�ہ آان القر ص ۱۲۱موضح لاہور ک�پنی ۷۱۶تاج )

: : ۵۲ضرب ۔ چیز سب ہے، میں ڈھب کے اللہ ہے ثانیہ آایت زیر میں لیا۔ ۷ااسی قدرت ازروئے احاطہ یہ

( ۷ ؎ عبدالقادر شاہ وتفسیر ترج�ہ آان القر ص ۱۲۱موضح لاہور ک�پنی ۱۲۰تاج )

: : ۵۳ضرب وقدرتہ عل�ہ تحت الکل ہے ھلی ااو آایت زیر میں البیان ہیں۔ ۱جامع نیچے کے قدرت و علم کے ااس سب ؎یعنی

( ۱ ؎ آایہ عبدالرح�ن بن ل�ح�د البیان گوجرانوالہ ۵۴/ ۴۱جامع الاسلامیہ ۲۵۲/ ۲دارن�رالکتب )

: : ۵۴ضرب ۔ ہے محیط سے ارو کی دونوں قدرت و علم وقدرتہ۔اهللا بعل�ہ ہے ثانیہ آایت ۲زیر

(۲ ؎ آایہ عبدالرح�ن بن ل�ح�د البیان گوجرانوالہ ۵۴/ ۴۱جامع الاسلامیہ ۱۴۶ /۱دارن�رالکتب )

: : ۵۵ضرب ۔ لایعجزونہ وھم علی�م وقادر باحوال�م عالم ہے ثالثہ آایت زیر میں شریف عالم ۳مدارک کا احوال کے اان هللا ا یعنی کرسکتے۔ نہیں عاجز اسے وہ ہے قادر پر ان اور

( ۳ ؎ آایۃ ) ( النسفی تفسیر التنزیل بیروت ۲۰/ ۸۵مدارک العربی ۳۴۷/ ۴دارالکتاب )

القدرۃ : :۵۶ضرب و العلم ک�ال الی راجع ال�حیط ہے میں الاس�اء قدرت ۴کتاب و علم ک�ال معنی کے محیط ھہی ال ؎اسمکیا۔ باطل کیسا ہونا علم ازروئے فقط احاطہ نے مستندوں تیرے ہیں۔ان راجع طرف کی

Page 17: الرحمن علٰی العرش استوٰی کی تحقیق

(۴ ؎ شیخوپورہ ہل سانگلہ الاثریہ الخ،ال�کتبۃ الت�بیہ فی متبع التی الاس�اء ذکر ابواب للبیہقی والصفات الاس�اء ۸۱/ ۱کتاب )

: : ۵۷ضرب ۔ بصیر شیئ بکل انہ ھلی تعا ،قال ہے محیط ب�ی بصر کی عزوجل ہے۔ ۵اهللا رہا دیکھ کو چیز ہر ھلی تعا اهللا

( ۵ ؎ الکریم آان ۱۹ / ۶۷القر )

اہلسنت : ۵۸ضرب عالم کہ السبوحجیسا سبحن من�یات فی مدظلہ السنۃ اھل عالم حققہ ہے۔ک�ا اشیاء محیط ب�ی س�ع کا اس ) ( ت ہے فرمائی تحقیق کی اس میں منہیات کے السبوح ھحن سب نے

: : ۵۹ضرب قدیر شیئ کل ھلی ع اهللا ان ھلی تعا ہے،قال محیط ب�ی (۶قدرت ( ت ہے۔ قادر پر شے ہر ھلی تعا اللہ شک ؎بے

(۶ ؎ الکریم آان وغیرہ ۱۴۸/ ۲و ۱۰۹/ ۲و ۱۰۶/ ۲و ۲۰/ ۲القر )

فاعبدوہ : : ۶۰ضرب شیئ کل خالق ھلی تعا ہے،قال محیط ب�ی کی ۷خالقیت اسی پس ہے خالق کا شے ہر ھلی تعا اللہ ؎) ( ت کرو۔ عبادت

( ۷ ؎ الکریم آان ۱۰۲/ ۶القر )

شیئ : ۶۱ضرب کل ملکوت بیدہ ھلی۔ تعا ہےقال محیط ب�ی (۱مالکیت ( ت ہے۔ قبضہ کا چیز ہر میں ہاتھ کے ؎اسی

( ۱ ؎ الکریم ۸۳/ ۳۶القران )

کہ سوج�ے تو ہو رک�تا آانک�یں کردیا، انکار سے احاطہ کے ھہیہ ال صفات ت�ام ان کر کہہ علم ازروئے فقط نے وہابی خرد بے اسکرگیا۔ رد کا آایتوں کتنی میں اندھیری ٹوپ گ�ٹا کی جہالت گہری اپنی

فرمایا، میں طلاق سورہ کہ جیسا ہے محیط علم کا ھلی تعا ھلی مو ہ�ارے کہ لائے ای�ان ہم تو لیجئے مین متقد مذہب اگر بالج�لہالارض فی ولا ھوت الس� فی نرۃ ذ مثقال عنہ کہ۔لایعزب ہیں معلوم ہ�یں معنی کے علم احاطہ ب�ر ۲اور ذرہ نہیں غائب سے ؎اس

) ( ت میں۔ زمین نہ اور میں آاس�انوں چیز کوئی

( ۲ ؎ الکریم آان ۳/ ۳۴القر )

سے عقل ہ�اری احاطہ کا اس اور فرمایا ارشاد میں بروج سورہ و فصلت سورہ نساء سورہ کہ جیسا ہے محیط عزوجل ھلی مو ہ�ارا اورنبنا ر عند من کل بہ ننا ھام ہے۔ (۳وراء ( ت ہے۔ سے پاس کے رب ہ�ارے سب لائے ای�ان پر اس ؎ہم

( ۳؎ الکریم آان ۷/ ۳القر )

بصروازجہت ازراہ و ازروئےس�ع و قدرت ازروئے یونہی ہے محیط علم ازروئے طرح جس ھلی تعا اهللا تو چلیے متاخرین مسلک اگر اورہے۔ ہوجانا منکر سے آایات و صفات سب ان کردینا منحصر احاطہ میں علم فقط ذلک،تو وغیر خلق وجہ از و ملک

ذات : ۶۲ضرب احاطہ یہاں ہوگا، نہ سکوت سے اان ہیں وارد میں شارع فم کلا صفتیں جتنی کہ گا مانے بعد سطر چند وقوف بے ہے۔ تناقض صریح کیسا یہ نباشد، حافظہ را وہابی مگر کرگیا انکار کیسا، سکوت سے

تپانچہ تیسرا

Page 18: الرحمن علٰی العرش استوٰی کی تحقیق

ہوجائے سرمہ کا گ�راہی مجس�ی سے جس تپانچہ کا قیامت تپانچہ اصل

علواکبیرا الظل�ون یقول ع�ا اهللا ھلی ۔تعا ہے بستا پر عرش ہے رک�تا مکان معبود کا اس کہ دیا بک صاف نے گ�راہ ھلی oبدمذہب تعاعلواکبیرا الظل�ون یقول ع�ا oاهللا ) التحقیق۔ ووصول التوفیق وباهللا ت ہیں کہتے ظالم جو ہے بلند بہت سے اس ھلی تعا اهللا

: : ۶۸ضرب صفات التغیرمن لان ، کان ک�ا ھان ال ھو و مکان ولا العرش قبل کان ھلی تعا انہ ہے میں اعراف سورہ شریف مدارک۔ جیسا ۱الاکوان ہے ہی ویسا ب�ی اب وہ اور ت�ا نہ ن�ان و نام کا مکان جب ت�ا موجود پہلے سے عرش ھلی تعا اهللا شک بے

ہے۔ شان کی مخلوق تو جانا بدل کہ لیے اس ت�ا جب

( ۱ ؎ ) ( آایت النسفی تفسیر التنزیل بیروت ۵۴/ ۷مدارک العربی ۵۶ /۲دارالکتاب )

منقول : ۶۹ضرب اا سابق عبارت ہے، پاک سے مکان عزوجل اللہ ، نہیں الہی فن مکا عرش کہ فرمائی تصریح میں ھہ ھط سورہ یونہیہوئی۔

۔: : ۷۰ضرب الحدود عن وال�عبود ال�کان عزعن و جل الدیان یقدس فقد استولی ای فرمایا میں یونس ب�عنی ۲سورہ استواءہے۔ منزہ سے نہایت حدو علا و جل معبود اور پاک سے مکان عزوجل اهللا کہ لیے اس مکانیت ب�عنی نہ ہے وغلبہ استیلاء

( ۲ ؎ ) آایت ) تفسیرالنسفی النتزیل بیروت ۳/ ۱۰مدارک العربی ۱۵۳/ ۲دارالکتاب )

ج�پکے۔ نہ ذرا ہوئے لیتے نام کا کتابوں ایسی کر بول بول ناپاک ایسے جو کو آانکھ بیحیا ااس نفرین ہزار

: : ۷۱ضرب معناہ ہیں فرماتے نقل متعالی پاک اسم زیر سے حلی�ی ابوعبداهللا اجل امام میں والصفات الاس�اء کتاب بیہقی امامحتجاب والا علیہ، السریرللجلوس واتخاذ والاعضاء الجوارح والاولادو الازواج من ال�حدثین علی مایجوز علیہ یجوز ان عن ال�رتفعوبعضہا النہایۃ یوجب الاشیاء ھذہ بعض اثبات فان ذلک ونحو ، مکان ھلی ا مکان من الانتفال و الیہ، الابصار تنفذ ان بالستورعن

۔ علیہ جائز ولا بالقدیم ئق لا غیر ھذلک من شیئ و والاستحالۃ، التغیر یوجب وبعضہا الحاجۃ، ۱یوجب

بیٹا جورو، جیسے ہیں روا پر مخلوقات باتیں جو کہ ہے منزہ و پاک سے اس عزوجل اللہ کہ ہیں معنی یہ کے متعالی ھہی ال نام یعنی ( ، ااترنے چڑھنے، طرح جس کرنا انتقال طرف کی دوسرے سے مکان ایک ، چ�پنا میں پردوں بیٹ�نا، پر تخت ، اعضاء آالات، ، ) بعض احتیاج سے بعض گی آائے لازم نہایت سے باتوں بعض میں ان کہ لیے اس ہوسکیں روا پر اس ہے ہوتا میں ٹ�ہرنے چلنے،۔ رک�ے امکان لیے کے اس نہ نہیں، لائق کے عزوجل اهللا امر کوئی سے میں ان اور ہونا متغیر بدلنا سے

(۱ ؎ ہل سانگلہ الاثریہ ال�کتبۃ الت�بیہ نفی تتبع التی الاس�اء ذکر ابواب ج�اع للبیہقی والصفات الاس�اء ۷۲و ۷۱ /۲کتاب )

پر۔ حیائی بے کی مجس�ہ وہابیہ اتف ہزار تف کر، دے حوالہ کا الاس�اء کتاب ہوگے نہ تو ئے پچتا کیوں: : ۷۲ضرب ھلی تعا اهللا ان ال�سل�ین قول معنی لیس ہیں فرماتے نقل سے الرح�ۃ علیہ خطابی ھ�ن سلی امام میں العرش فی ماجاء باب

بہ خبرجاء ھو وان�ا خلقہ، ج�یع من بائن لکنہ جہاتہ، من جہۃ فی اومتحیز ، فیہ مت�کن او لہ م�اس ھوانہ العرش علی ھوی است۔ العلیم الس�یع وھو شیئ ک�ثلہ لیس اذ التکیف عنہ ونفینا بہ، فقلنا ۱التوقیف

Page 19: الرحمن علٰی العرش استوٰی کی تحقیق

اس وہ یا ہے مکان کا س ا وہ یا ہے ہوا لگایا سے عرش وہ کہ نہیں معنی یہ ہے، پر عرش ھلی تعا اللہ کہ کے قول اس کے مسل�انوںنے ہم تو ہوئی وارد میں شرع کہ ہے خبر ایک تو یہ ہے نرالا سے مخلوق ت�ام اپنی تو وہ بلکہ ہے ہوا ٹ�ہرا میں جانب کسی کی

والا۔ دیک�نے سننے ہے وہی اور نہیں چیز کوئی م�ابہ کے اللہ کہ لیے اس جانی مسلوب و دور سے اس چگونگی اور مانی

( ۱ ؎ شیخوپورہ ہل سانگلہ الاثریہ ال�کتبۃ والکرسی العرش فی ماجاء باب والصفات الاس�اء ۱۳۹/ ۲کتاب )

گ�یرتا۔ : ۷۳ضرب نہیں اسے مکان نہیں، مراد ہونا میں بالا امکان کا اس سے علو کے عزوجل اهللا کہ گزرا سے اسنہیں۔ : ۷۴ضرب روا پر عزوجل اهللا ہے روا پر اجسام جو کہ گزرا ب�ی کلیہ یہ نیز

طبقات : ۷۵ضرب نے وسلم علیہ ھلی تعا اللہ صلی اللہ رسول کہ کی روایت سے عنہ ھلی تعا اللہ رضی ابوہریرہ حدیث یہ میں ااسیفرمایا کرکے بیان کا زمین فت طبقا پ�ر عرش اوپر کے ان پ�ر آاس�ان :

اللہ صلی اهللا أارسول قر ثم ھلی وتعا تبارک اهللا علی ل�بط السابعۃ الارض الی بحبل احدکم دلیتم انکم لو بیدہ مح�د نفس والذی۔ والباطن والظاہر والاخرو الاول ھو و وسلم علیہ ھلی ۲تعا

سے ذریعہ کے رسی کو کسی تم اگر ہے جان کی وسلم علیہ ھلی تعا اللہ مح�دصلی میں قدرت فت دس کے جس کی اس قسمتلاوت آایت یہ نے وسلم علیہ ھلی تعا اللہ صلی اهللا رسول پ�ر گا۔ پہنچے تک ہی عزوجل اهللا وہ ب�ی وہاں تو لٹکاؤ تک زمین ساتویںباطن۔ و ظاہر آاخرو و اول ہے ہی اهللا کہ فرمائی

( ۲ ؎ ہل سانگلہ الاثریہ ال�کتبۃ الت�بیہ نفی تتبع التی الاس�اء ذکر ابواب ج�اع للبیہقی والصفات الاس�اء ۱۴۴/ ۲کتاب )

: فہو کان العبداین�ا وان ھلی تعا اهللا عن ال�کان نفی ھلی ا اشارۃ الحدیث ھھذا ھاخر فی روی الذی ہیں فرماتے امام بعد کے حدیث اس۔ مکان فی بالکون ادراکہ یصح فلا الباطن لۃ، بالدلا ادراکہ فیصح الظاھر، وانہ سواء ھلی تعا اهللا من والبعد القرب ۳فی ؎

میں بعد و اقرب سے عزوجل اهللا ہو کہیں بندہ کہ یہ اور ہے کرتا دلالت پر مکان نفی سے عزوجل اهللا فقرہ پچ�لا کا حدیث اساسے یوں کہ نہیں میں مکان کسی ہے باطن وہی اور ہیں سکتے پہچان ااسے سے دلائل تو ہے ظاہر ہی اللہ کہ یہ اور ہے، یکساں

سکیں۔ جان

(۳ ؎ ہل سانگلہ الاثریہ ال�کتبۃ الت�بیہ نفی تتبع التی الاس�اء ذکر ابواب ج�اع للبیہقی والصفات الاس�اء ۱۴۴/ ۲کتاب )

ب�ی : وہاں کہ نہ ہوجاتا پر بعد و دوری ک�ال سے اس وہ پہنچا تک زمین ساتویں جو تو ہوتا مکان کا ااس عرش اگر یعنی اقولکہ ہے تر شنیع ب�ی سے اس یہ اور محال ہونا موجود میں مکان مختلف دو میں آان ایک کا چیز مکانی اور پہنچتا، تک ہی اهللااهللا معاذ علاوہ کے آانے لازم استحالے صدہا وغیرہ تجزیہ مانوکہ ہوئے ب�رے سے اس اۃ دفع زیریں و بالا مکانات ت�ام فرش تا عرشنہ نہیں، مکان کا اس کچھ وفرش عرش کہ گا پڑے لانا ای�ان اا یقین اا قطع لاجرم ہوگا صحیح ب�ی کہنا وادنی اسفل کو ھلی تعا اهللا۔ ہے جگہ ہر ملک بصرو و س�ع و قدرت و علم کا اس ہاں میں جگہ کسی نہ میں، ھری الث ماتحت نہ ہے میں عرش وہ

: علیہ تعالی اللہ صلی النبی ل بقو ھلی تعا عنہ ال�کان نفی فی اصحابنا بعض واستدل فرمایا ذکر میں جامع نے ترمذی امام طرح جس۔ مکان فی یکن لم شیئ ولادونہ شیئ فوقہ یکن لم واذا شیئ دونک فلیس الباطن وانت شیئ فوقک فلیس الظاہر انت ۱وسلم

Page 20: الرحمن علٰی العرش استوٰی کی تحقیق

کہ کیا استدلال سے قول اس کے وسلم علیہ ھلی تعا اللہ صلی نبی پر مکان نفی سے عزوجل اللہ نے اہلسنت ائ�ہ بعض اور یعنی ، نہیں نیچے تیرے کوئی تو ہے باطن ہی تو اور ، نہیں اوپر سے تجھ توکوئی ہے ظاہر ہی تو ہیں کرتے عرض سے عزوجل رب اپنےہوا۔ نہ میں مکان کسی ھلی تعا اللہ تو نیچے کوئی نہ ہوا اوپر کوئی نہ سے عزوجل اللہ جب

( ۱ ؎ شیخوپورہ ہل سانگلہ الاثریہ ال�کتبۃ والکرسی العرش فی ماجاء باب والصفات الاس�اء ۱۴۴/ ۲کتاب )

الاخر و الاول الاسم فی البی�قی سےورواہ عنہ ھلی تعا اللہ رضی ابوہریرہ حضرت میں داؤد ابی سنن و شریف مسلم صحیح حدیث یہ) ہے۔ت) کیا ذکر میں آاخر و اول اسم نے بیہقی اسے

اب : ، آائیں لازم استحالے وہی ورنہ ہے محال اۃ بداہ تو ہونا ب�رے کو بالا و زیر امکنہ ت�ام کا عزوجل اهللا کہ یہ دلیل حاصل اقولتو ہوا میں وسط اور گی ہوں اوپر سے ااس اشیاء تو ہوا میں زیریں مکان اور گی ہوں نیچے کے اس اشیاء تو ہوگا میں بالا مکان اگرتو ، کچھ نیچے نہ ہے کچھ اوپر سے اس نہ ہیں، فرماتے وسلم ھلی تعا اللہ صلی اهللا رسول حالانکہ گی ہوں دونوں نیچے اوپر

ہو۔ پاک سے مکان ھلی تعا ھلی مو کہ ہوا واجبتقدیر : ۷۷ضرب پہلی ہوا، مت�کن اب یا ت�ا مت�کن میں اس سے ازل ھلی تعا اهللا کہو ھہی ال فن مکا اهللا معاذ کو جگہ فرش عرش

آایا تغیر میں عزوجل ھلی تعا اهللا پر تقدیر دوسری ہے کفر مسل�ین باج�اع ماننا ازلی کو مخلوق کسی اور ٹ�ہرا ازلی ب�ی مکان وہ پرہے۔ الوہیت شان فف خلا یہ اور

شے: : ۷۸ضرب بعض یام�اس لازم،محیط ہونا محیط کا ااس کو مکین حاوی سطح یا مجرد یا ہو موہوم بعد خواہ مکان اقولکہیں نہ یہ تو ہو پہنے جوتا تم ، مکان کا والے پہننے کہ سکتے کہہ نہیں کو ٹوپی اا مثل ، شے مکان نہ ہے مکان بعض یا مکان

ہے۔ محال یہ ہو، محیط کو عزوجل اهللا کہ لازم ہو ھہی ال مکان اهللا معاذ اگر عرش تو ہے، میں جوتے مکان ت�ہارا کہ گے

محیطا : شیئ بکل اهللا وکان ھلی تعا اهللا اور ۱قال ہے وراء سے عقل جو احاطہ وہ ہے۔ محیط کو سب فرش و عرش ھلی تعا اهللاہوسکتا۔ نہیں محیط اسے غیر کا اس ہے لائق کے قدوسی شان کی اس

(۱ الکریم آان ۱۲۶/ ۴القر )

ہو۔ : ۷۹ضرب چ�وٹا سے عرش عزوجل اهللا کہ لازم نیزہو۔ : ۸۰ضرب محصور محدود نیز

فرمایا : ۸۱ضرب پر عرش میں آایت ، ہوگئی باطل وہی ت�ی نکالی مکانیت کی عرش سے آایت جس بعد کے شناعتوں سب انپر۔ عرش کہ نہ ہوگا اندر کے عرش خدا تو ہو خدا فن مکا عرش اور ہے

سے : : ۸۲ضرب اس یا ہوگا برابر کے لایتجزی جزء، نہیں خالی سے حال دو تو ہوا مکانی معبود تیرا نزدیک تیرے جب اقولب�ی سے حصے لاک�وں ہزارویں کے ریگ دانہ ایک ، ہوا چ�وٹا سے چیز چ�وٹی ہر معبود تیرا پر تقدیر اس کہ ہے باطل اول ، بڑاپر ظاہر مت�ابہات جب کہ ہوگا انکار کا وغیرہا ساق و ووجہ ید و عین احادیث و آایات ہا صد میں صورت اس نیز ہوا، ک�ترپاؤں چہرہ، ہاتھ، آانکھ، لیے کے لایتجزی جزء اور گے ہوں واجب لینے مراد ظاہرہ مفہومہ معانی ب�ی یہاں تو ٹ�ہریں مح�ولکہ ہے باطل ب�ی یہ تو ہوا ھن�ی مس سے ناموں ان لہذا ہے، دیتا کام کے اعضاء سب فان ء جز ہی ایک وہ کہیے اگر نہیں۔ م�کن

ہے۔ اشیاء یہ خود وہ کہ یہ نہ ہیں گئی مانی اشیاء یہ لیے کے اس تو اا نول ا

Page 21: الرحمن علٰی العرش استوٰی کی تحقیق

ابطال کا اس اۃ صراح تو مبسوطتان اور کرسکتے۔ نہیں فرض دو میں لایتجزی جزء کہ ہوگا جواب کیا کا یداہ بل اور عیننا با اا ثانیفرض حصے میں اس گے ہوسکیں ٹکڑے کے معبود تیرے پر تقدیر اس کہ ہے باطل ب�ی ثانی اور کہاں، بسط میں فرد ہر جو ہے

ہے۔ پاک سے اس عزجلالہ حق معبود اور گے کرسکیںہے: : ۸۳ضرب بڑی سے اس یا ہے برابر کے اس بیٹ�ک وہ تو یا م�کن، صورتیں ہی تین کی اس ہو بیٹ�ا پر چیز کسی جو اقول

تینوں یہ میں عزوجل اللہ ہے، باہر حصہ کچھ آایا نہ پر بیٹ�ک اس پورا وہ کہ ہے چ�وٹی یا ہے باقی خالی جگہ اور ہے بیٹ�ا وہ کہاسے تو ہو چ�وٹا اور گے، ہوسکیں ب�ی میں اس ہیں ہوسکتے میں عرش حصے جتنے ہوتو برابر کے عرش وہ ہیں، محال صورتیںایک کا خدا کہ ہوگئے متعین حصے بالفعل تو ہو بڑا اور ہے بڑا ب�ی سے خدا وہ کہ ہے اولی کہنا خدا کو عرش سے کہنے خدا

ہے۔ باہر حصہ ایک ور ا ہے ملا سے عرش حصہ

۔: : ۸۴ضرب قدیر شیئ کل ھلی ع اهللا حالانکہان ہوا عاجز تو نہیں اگر نہیں، یا ہے سکتا بنا بڑا ب�ی سے عرش اس خدا اقول۱ ) سے عرش جب تو ہو ب�ی برابر نہیں چ�وٹا سے عرش خدا اگر اب تو ہاں اگر اور ت ہے۔ قادر پر چیز ہر ھلی تعا اهللا شک بے

خدا اگر اور ہے بڑا ب�ی سے خدا ہے بڑا سے عرش جو تو ہیں برابر دونوں جب کہ ہے بناسکتا ب�ی بڑا سے اپنے ہے بناسکتا بڑاعرش اا مثل ہوگا۔ بڑا متناہی بقدر لاجرم ہے باطل سے قاطعہ دلائل ابعاد لاتناہی کہ ہوسکتا نہیں بڑا متناہی غیر تو ہی بڑا سے عرشپر بنانے کے ان خدا کہ جائیے پوچ�تے کو مقداروں ،تگنی دگنی پون ، ڈیوڑھی سوائی سے عرش اب ، کیجئے فرض دونا سے

اپنے خدا کہ گی آائے آاڑے مصیبت وہی تو گے جاؤ کرتے اقرار اور گے کہو عاجز کو خدا گے کرو انکار جہاں نہیں، یا ہے قادرہے۔ بناسکتا بڑا سے

(۱ الکریم آان وغیرہ ۱۴۸و ۱۰۹و ۱۰۶و ۲۰/ ۲القر )

مخلوق: : ۸۵ضرب یا گے ہوجائیں برابر مخلوق اور خدا ورنہ ہو بڑا سے عرش تو بیٹ�ے پر عرش جب خدا کہ رہے ضرو تو یہ اقول باہر حصہ اتنا ہے بڑا جتنا آاسکتا نہیں پورا پر اس اا قطع تو ہے بڑا سے بیٹ�ک اپنی والا بیٹ�نے وہ جب اور گی، ٹ�ہرے بڑی سے اس

عرش جتنا یا ہیں خدا حصے دونوں یہ کہ ہوگا سوال اب الگ۔ ایک اور لگا سے عرش ایک ہوئے حصے دو میں اس تو گا رہےخدا مج�وعہ کا دونوں بلکہ نہیں خدا کوئی میں اان یا ہے عکس کا اس یا ہے جدا سے خدائی والا باہر ہے خدا وہی ہے لگا سے

ہوا ملا سے عرش جو رہا نام کا ہی اتنے تو خدا کہ ہوگئے برابر عرش و خدا پر دوسری گے، آائیں لازم خدا دو پر تقدیر پہلی ہےمکان کا خدا عرش پر چوت�ی نہیں، خدا وہ ہے لگا جو اور ہے الگ وہ ہے خدا جو کہ بیٹ�ا نہ پر عرش خدا پر تقدیر تیسری ہے۔

نہیں۔ خدا وہ اور ہے ملا سے اس جو کا ٹکڑے ااتنے تو ہے مکان اگر وہ کہ ہوا نہ

ہے : : ۸۶ضرب باطل بالفعل متناہی غیر مقدار اور نہیں مفر سے مقدار اسے نہیں برابر کے لایتجزے جزء اور ہے مکانی جو اقول ایک معبود تیرا لاجرم تو ہوگی، عارض ہی معین قدر کوئی سے میں اان کو معین شخص اور ہیں نامتناہی افراد کے متناہی مقدار اورکا کروڑ دو ہوا، نہ کیوں کا کروڑ دو تو ہے کا گز کروڑ اا مثل نہیں چارہ سے علت کو تخصیص اس ہوا پر محدود مخصوص مقدار

جس ہے خداوہی سچا تو جب ہے غیر اگر غیر کا اس یا ہے ہی آاپ معبود تیرا علت کی تخصیص اس ہوا، نہ کیوں کا کروڑ تو ہےمیں النسبۃ متساویۃ فر امو کہ لازم ہونا حادث کا اس بہرحال ہم تا ہو ہی خود اگر اور بنایا، کا گز اتنے یا اتنے کو معبود تیرے نےبے وجود کا مقداری اور ہوئی حادث مخصوص مقدار وہ تو ہے حادث رادہ بالا مخلوق ہر اور موقوف، پر ارادے ترجیح کی ایک

علاوہ۔ لزوم کا نفسہ علی ال�یئ تقدم اور ہوا حادث معبود تیرا تو محال، کے مقدار

م�کن۔: : ۸۷ضرب بڑا سے بڑے کے اس اور بڑا سے معبود تیرے تو ہے زیادت قابل متناہی مقدار ہر اقولچیز: : ۸۸ضرب کسی کہ ہے جانتا بچہ ہر محال کے وسرے د بے وجود کا ایک ہیں اضافی مفہوم دو تحت و فوق جہات اقول

Page 22: الرحمن علٰی العرش استوٰی کی تحقیق

شریف بخاری صحیح ت�ا۔ نہ کچھ سوا کے عزوجل اهللا میں ازل اور ہو، نہ نیچی چیز دوسری تک جب سکتے کہہ نہیں اوپر کو : شیئ یکن ولم ھلی تعا اهللا کان ہیں فرماتے وسلم علیہ ھلی تعا اللہ صلی اهللا رسول ہے سے عنہ ھلی تعا اللہ رضی حصین بن ع�ران میں

ت�ا۔ ۱غیرہ نہ کچھ سوا کے اس اور ت�ا ھلی تعا ۔اهللا

( ۱ ؎ کراچی خانہ کتب قدی�ی الخ الخلق یبدؤ الذی وھو ھلی تعا اهللا قول فی ماجاء باب الخلق فء بد کتاب البخاری /۱صحیح۴۵۳)

ساتھ کے عزوجل اهللا ورنہ گا رہے محال ہ�ی�ہ تو ت�ا محال میں ازل جب اور محال ہونا تحت یا فوق کا عزوجل اهللا میں ازل توہے محال یہ اور گا آائے لازم قیام کا ،حوادثہے سے حلی�ی ابوعبداهللا امام میں والصفات الاس�اء :کتاب

تنزیہہ ھلی ا عائد ھذلک و والقوۃ القدرۃ من علیہ یزل ع�الم تغیرہ معہ أا یت�ی لا الذی بالقدم لہ الاعتراف بہ یراد فان�ا العزیز هللا اذاقیل۔ وتغیرھم تصیبہم ان للحوادث انفسہم فی بالحدوث لاعراض�م ال�صنوعین علی یحوز ع�ا ھلی ۱تعا

طاقت و قدرت کی اس سے ازل پر بناء کی جس کہ ہے اعتراف کا قدم کے اس سے اس تو جائے کہا عزیز کو ھلی تعا اهللا جبوہ کیونکہ ہیں ہوسکتی لیے کے مخلوق جو سے چیزوں ان ہے راجع طرف کی پاکیزگی کی ھلی تعا اهللا اور ہوا، نہیں تغیر کوئی پر) ( ت ہیں۔ پاتے تغیر حوادث کے ان اور خود

( ۱ ؎ شیخوپورہ ہل سانگلہ الاثریہ ال�کتبۃ ، الخ الت�بیہ نفی تتبع التی الاس�اء ذکر ابواب ج�اع للبیہقی والصفات الاس�اء کتاب۱ /۷۱ )

تو: : ۸۹ضرب ہوا نیچے اور ہے وہ کہ ہیں، بتاسکتے کر اٹ�ا کو اوپر اانگلی تو ہوا ااوپر کہ ہے حسیہ اشارہ قابل جہت ذی ہر اقول عزوجل اهللا اور ہے محتاج جس�انی و جسم ہر اور ہے جس�انی یا جسم متحیز اور ہے متحیز حسیہ اشارہ قابل ہر اور کو، نیچےلازم اا قطع تو بائیں نہ دہنے نہ ، پیچ�ے نہ آاگے نہ نیچے، نہ ہو اوپر نہ ہو، پاک سے جہت کہ ہوا واجب تو ہے پاک سے احتیاج

ہو۔ نہ میں مکان کسی کہحبل: : : ۹۰ضرب من الیہ اقرب نحن ھلی تعا اهللا میںقال قرب نہایت سے بندے اهللا اور ہے پر بعد غایت سے زمین عرش اقول

(۲الورید ( ت ہیں۔ قریب زیادہ سے رگ شہ ت�ہاری ہم ؎

( ۲ ؎ الکریم آان ۱۶/ ۵۰القر )

قریب : فانی عنی عبادی أالک س اذا ھلی تعا اهللا ہوں۔ ۳قال قریب میں تو کریں سوال بندے میرے متعلق میرے سے تجھ ؎جب) ت)

( ۳ ؎ الکریم آان ۱۸۶/ ۲القر )

ہے۔ باطل آان قر فص بن وہ اور ، ہوتا دور سے ہم زیادہ ترسے ہردور ھلی تعا اهللا ہوتا مکان کا عزوجل اهللا پر عرش اگر توخدا : ۹۱ضرب عاجز اور ہوا عاجز تو نہیں اگر نہیں، یا ہے سکتا ب�ی ااتر سے اس تو ہے بیٹ�ا چڑھا پر عرش اگر ھلی تعا ھلی مو

نہیں۔ خدا اسفل اور ہوا م�کن ب�ی ہونا اسفل کا اس تو ہوگا نیچے سے عرش گا ااترے جب تو ہاں اگر اور نہیں،یا : : ۹۲ضرب ہیں امکنہ نفس جہات کہ نہیں چارہ سے جہت کو مکانی و مکان اور ہے مکان لیے کے معبود تیرے اگر اقول

Page 23: الرحمن علٰی العرش استوٰی کی تحقیق

سے جہت ہر مانند کی آاس�ان یا ہوگا طرف ہی ایک صرف طرح کی آافتاب تو یا نہیں، خالی سے حال دو اب تو ، امکنہ حدود۔ محیطا شیئ بکل اهللا کری�ہوکان آایہ اا بوجوہ۔اول ہے باطل ھلی او ( ۱محیط، کے ) ہے۔ت محیط کو چیز ہر قدرت کی ھلی تعا اللہ

ہے۔ مخالف

( ۱ ؎ الکریم آان ۱۲۶/ ۴القر )

۔ اهللا وجہ نم فث ا تولو کری�ہاین�ا اا ( ۲ثانی ہے۔ ) خلاف کے ہے۔ت ذات کی ھلی تعا اللہ وہاں تو پ�رو جدھر تم

( ۲ ؎ الکریم آان ۱۱۵/ ۲القر )

دنیائیں پرانی نئی ہے ہوا پہنچا اسلام جگہ ہر بح�داهللا اور ہے ہوئی ثابت آابادی طرف ہر کی اس اور ہے گول یعنی کروی زمین اا ثالثہے۔ عام کو بقاع ت�ام مطہرہ فت شریع ہیں رہی گونج سے کل�ے کے وسلم علیہ ھلی تعا اللہ صلی اللہ رسول مح�د سب

۔ اا نذیر ھعل�ین لل لیکون عبدہ ھلی ع الفرقان نزل الذی ھرک تاکہ ۳تب فرمایا نازل آان قر پر بندے خاص اپنے نے جس ہے ذات پاک وہ) ت ) ہو۔ والا سنانے ڈر لیے کے جہانوں سب

( ۳ ؎ الکریم آان ۱/ ۲۵القر )

: احدکم ان ہیں فرماتے وسلم علیہ ھلی تعا اللہ صلی اللہ رسول ہے سے عنہ�ا ھلی تعا اللہ رضی ع�ر بن عبداللہ میں بخاری صحیح اور۔ نصلوۃ ال فی وجہہ قبل احد نخ�ن یتن فلا وجہہ قبل ھلی تعا اهللا فان ھوۃ نصل ال فی کان ہوتا ۴اذا میں ن�از شخص کوئی میں تم جب

ڈالے۔ نہ ک�کار کو سامنے میں ن�از شخص کوئی گز ہر تو ہے سامنے کے منہ کے اس ھلی تعا اللہ تو ہے

( ۴ ؎ کراچی خانہ کتب قدی�ی بہ لامرینزل یلتفت ھل باب الاذان کتاب البخاری ۱۰۴/ ۱صحیح )

ہے۔ ہوسکتا کیونکر سامنے کے والے پڑھنے ن�از میں زمین پارہ ہر تو ہے طرف ہی ایک ھلی تعا اللہ اگردلیل یہ ہی خود پر ہونے میں بالا جہت کے ھلی تعا اهللا نے وغیرہ تی�یہ ابن پی�واؤں کے والوں ماننے جہت و مکان گ�راہوں ان اا رابعذلیل دلیل یہ کہ ظاہر اپر ہیں۔ اٹ�اتے طرف کی سروں اپنے ہاتھ وقت کے مناجات و دعا مسل�ان کے جہان ت�ام کہ ہے کی پیشہی ایک کہ ہونا محیط سے طرف سب کا عزوجل اهللا تو گی کرے ثابت اگر چکے ااڑا پرخچے کے جس کرام ائ�ہ کہ کلیل طبلطرف کی سروں مسل�ان کے اطراف باقی ہے مقابل کے سروں وہ جہاں اٹ�اتے ہاتھ طرف کی سر مسل�ان کے وہیں تو ہوتا طرفکے اان معبود کا مج�سہ ان کہ بڑھائیں ہاتھ طرف کی پاؤں اپنے کہ ہوتا لازم پر والوں رہنے کے مقابل س�ت بلکہ اٹ�اتے کیونکرباطل استواء ورنہ ہوگا نہ گز ہر اندر اندر کے عرش احاطہ یہ پر اس دوسری رہی ہے، باطل شق پہلی بالج�لہ ہے۔ طرف کی پاؤوںکے ان عرش اب گا کرے احاطہ سے باہر کے عرش لاجرم گا، پائے قرار نیچے ہوگا نہ اوپر کے عرش معبود کا ان گا، ہوجائےباطل ب�ی بیٹ�نا پر عرش اب اور ٹ�ہرا مکان کا عرش وہ بلکہ ہے ہوسکتا کیونکر مکان کا اس عرش تو ہوگا میں پیٹ کے معبود

ہوئے بیٹ�ے پر طحال یا جگر یا دل اپنے تم کہ گے کہیں ت�ہیں کیا سکتے کہہ نہیں بیٹ�نا پر اس ہو اندر اپنے چیز جو کہ ہوگیا،ہے۔ ہوتی قائم یوں اهللا حجۃ ہو، گ�را ہو،

حکم : : ۹۳ضرب یہی فرمایا، حکم کا کرنے منہ طرف کی قبلہ میں ن�از کو مسل�انوں کے جہان ت�ام نے مطہر شرع اقولہوتی وجہت طرف لیے کے جلالہ عزت حضرت خود اگر ہے، بری و پاک سے مکان و جہت عزوجل اهللا کہ ہے قطعی دلیل

ج�کانا پیٹھ حضور کے عظ�ت کی اس ہونا ک�ڑا میں خدمت کی اس کرکے منہ طرف کی معبود اصل کہ ت�ا باطل مہ�ل محض

Page 24: الرحمن علٰی العرش استوٰی کی تحقیق

ہے، میں مکان دوسرے معبود حالانکہ لگیں کرنے سجدہ طرف کی مکان اور ایک کر چ�وڑ ملنا منہ پر خاک سامنے کے اسکے ہی دیوار اور بجالائے مجرا آاداب کرکے منہ طرف کی دیوار کسی کی خانہ دیوان کر چ�وڑ کو بادشاہ اگر مجرئی کا بادشاہہوتا گ�یرے کو زمین سے طرف سب معبود اگر ہاں پاگل۔ مجنون یا گا کہلائے مسخرہ ادب بے تو رہے ک�ڑا باندھے ہاتھ سامنے

ہوگا میں حال ہر تو منہ طرف کی اس تو ہے محیط سے س�ت ہر وہ جب کہ سکتی نکل جہت کی کرنے مقرر قبلہ جہت البتہ توہی دو صورت یہ کہ ہے پاک سے گ�یرے ایسے معبود مگر گئی، بنادی خاص س�ت ایک پر طور کے قاعدے ادب ایک ہی،وہ کہ یہ دوسرے ہے۔ ب�ری ہوا میں خلا ہر جیسے ہوں ب�ری سے اس جگہیں سب فرش تا عرش کہ یہ ایک ، ہے متصور پر طورواقع مخلوقات و زمین و آاس�ان کرسی، و عرش میں جس خلا میں بیچ اور ہو عالم محیط طرح کی افلاک باہر باہر سے عرشکا اس اور ہو، نہ جوف لیے کے جس وہ ص�د گا رہے نہ ص�د وہ اب کہ لیے اس پچ�لی ہیں، محال صورتیں دونوں اور ، ہیںفلک جسے ہو ھلی اع آاس�ان یہی وہ کہ ہوا معلوم کیا ت�ہیں تو ہوا پر شکل کی آاس�ان عالم خالق جب معہذا ہوا بڑا اتنا تو جوف

ب�ی سے اس صورت پہلی اور ہے ہوسکتی دلیل کیا پر استحالے کے اس تو ٹ�ہری ت�بیہ جب ، ہیں کہتے الافلاک فلک و اطلسہر اهللا معاذ تو ہے ہوئے ب�رے کو مکان ہر فرش تا عرش معبود وہ�ی کا گ�راہوں مجس�ہ جب کہ ہے البطلان یہی تروبد شنیعکر رکھ جوتا اور پاؤں پر اسی والے چلنے راہ ہوگا، ب�ی میں رحم کے عورتوں اور پیٹ کے مردوں ہوگا میں خانے غسل پاخانےتو ہوا باطل طرح ہر جس�انیہ احاطہ جب ہے، ب�ری جگہ ہر جو ہو ہوا یہی وہ کہ معلوم کیا ت�ہیں پر تقدیر اس معہذا گے چلیںتو گے کریں منہ کو کعبے میں ن�ازوں جب والے رہنے س�ت ہر کے زمین کرہ کہ نہیں شک اور ہوگا کو کنارے ہی ایک بالضرورۃ

کی دوسرے تو ہے منہ کا ایک بلکہ ہے کیا فرض کو خدا نے تم میں جس ہوگا نہ طرف کی کنارے ہی ایک اس منہ کا سبای�ان لاجرم ہوگا۔ لگانا عیب سخت کو مطہرہ شریعت یہ ، پاؤں کے دوسرے تو ہوگا سر کا ایک بازو، کا تیسرے ، ہوگی پیٹھ

الح�د۔ ہےوهللا پاک سے اعراض ج�لہ و جہت و مکان نیاز بے غنی وہ کہ ہے فرض لانا

صلی: : ۹۴ضرب اللہ رسول ہے سے عنہ�ا ھلی تعا اللہ رضی سعید وابو ابوہریرہ میں مسلم صحیح اور ابوہریرہ میں صحیحین اقول : لہ فاستجیب یدعونی من فیقول ھاخر ال اللیل ثلث یبقی حین الدنیا س�اء ھلی ا اللیلۃ کل ربنا ینزل ہیں فرماتے وسلم علیہ ھلی تعا اللہ

۔ ۱الحدیث

اس میں کہ والا کرنے دعا کوئی ہے فرماتاہے، ارشاد اور کرتا نزول تک زیریں فن آاس�ا اس رہے رات تہائی رات ہر عزوجل رب ہ�اراکروں۔ قبول دعا کی

( ۱ ؎ کراچی خانہ کتب قدی�ی اللیل آاخر من والصلوۃ الدعاء باب التہجد کتاب البخاری ۱۵۳/ ۱صحیح )( کراچی خانہ کتب قدی�ی الخ رکعات وعدد اللیل صلوۃ باب ال�سافرین صلوۃ کتاب مسلم ۲۵۸/ ۱صحیح )

جب ہے، میں غروب و طلوع آان ہر آافتاب ہیں، اکرہ ب�کل گول دونوں وزمین آاس�ان کہ ہے کیا ثابت نے متواترہ صحیحہ ارصاد اورپہر آاٹھ یونہی ب�ی حصہ ہر کا رات اور دن تو ہے حالت یہی پہر آاٹھ ہے، ہوتا غروب میں دوسرے تو ہے ہوتا طالع میں موضع ایک

جگہ پہلی جو گی رہے تہائی جگہ دوسری بعد کے لحظہ ایک تو رہی رات تہائی یہاں وقت اس گا رہے موجود مواضع باختلافکہ ہے واجب تو ، القیاس ہذا ھلی وع گی رہے تہائی جگہ تیسری بعد لحظہ ایک ہوگی ہٹی کو مغرب پر خفیف مقدار ایک سےاسی مہینے بارھوں پہر آاٹ�وں وقت ہر ہ�ی�ہ لازم، کرنا ح�ل پر حقیقی معنی سب وغیرہ نزول یہ پر طور کے جن معبود کا مجس�ہپر آاس�ان خواہ ہو سرکنا میں محاذات کے لوگوں ان ب�ی خود جائے سرکتی رات جو جو کہ یہ غایت ہو، رہتا پر آاس�ان کے نیچےاور گا آائے وقت سا کون کا بیٹ�نے پر عرش تو ہے رہا براج پر آاس�ان اسی وقت ہر جب بہرحال ہو، دیتا آاواز بیٹ�ا جگہ ہی ایک

گے۔ ہوں معنی کیا کے اترنے پر آاس�ان

Page 25: الرحمن علٰی العرش استوٰی کی تحقیق

کتاب بلامراجعت کہ علام مولائے افاضہ سترہ اور کرام ائ�ہ افادہ تین ہیں، باطل مبطل و حق جلائل،مثبت دلائل یہبیس بح�داهللاطرف کی کلامیہ کتب اگر میں، ثانیہ جلسہ بعد کے ن�از تین باقی اور میں خفیفہ واحدہ جلسہ ایک چودہ دیں، لکھ اا ارتجالبعض کہ نہیں عجب اور گے، ہوں تازہ و جدید میں ان بہت گے ہوں جدا سے ان میں ان دلائل بہت اا ظاہر تو جائے کی رجوعاقتصار پر اسی لہذا داد، قرار کا استناد دیگرسے فب کت میں رسالے اس نہ حاجت، نہ فرصت کی زیادہ نہ مگر ملیں، ب�ی م�ترک

العل�ین۔ رب ،والح�دهللا ہدایت و کفایت میں انہیں تو ہو ساتھ ھہی ال فق توفی اور ، وقناعت

مخالف فت جہالا دد رر اب

کیں۔ کرپیش جان مفید اپنی خویش فش پی حدیثیں دو میں زور کے گ�راہی اپنی نے علم بے اس جو وہ یعنی لیجئےجسم : ۹۵ضرب و مکانی کا معبود اپنے دی لکھ کرکے بند آانک�یں بالکل نے صاحب الدہر علامۃ ان تو بخاری صحیح حدیث

ہیں۔ یہ لفظ کے حدیث ہے سوج�تا ہرا ہی ہرا ب�ی نخواہی خواہی تو ہے گیا جم میں ذہن جو ہونا

۔ ھھذا لاتستطیع امتی فان ننا ع خفف یارب مکانہ وھو کیونکہ ! ۱فقال فرما تخفیف پر ہم رب اے فرمایا۔ پر جگہ اپنی نے آاپ) ( ت نہیں۔ استطاعت یہ میں امت میری

( ۱ ؎ کراچی خانہ کتب قدی�ی تکلی�ا موسی اللہ وکلم عزوجل اللہ قول باب التوحید کتاب البخاری ۱۱۲۰/ ۲صحیح )

ھسی مو پر ہفتم آاس�ان آائے واپس سے سدرہ حضور اور ہوئیں فرض ن�ازیں پچاس پر وسلم علیہ ھلی تعا اللہ صلی کریم نبی جب یعنیاور ہوئے سدرہ فم عاز پ�ر والتسلیم الصلوۃ علیہ امین جبریل ب��ورہ حضور کی گزارش لیے کے چاہنے تخفیف نے والسلام الصلوۃ علیہ

! : میری کہ فرمادے تخفیف سے ہم ھہی ال کی عرض سے رب اپنے ت�ے پہنچے پہلے تک جہاں کر پہنچ پر سابق مکان اسی اپنےگی۔ ہوسکیں نہ اتنی سے امت

پ�یر طرف کی عزت حضرت ض�یر ج�ٹ نے فاضل باؤلے ہے، ذکر کا ترقی مکان کے وسلم علیہ ھلی تعا اللہ صلی عالم سید یہاںالا ولاقوۃ ت�ا۔ولاحول گیا نہ چلا کہیں ت�ا ہوا بیٹ�ا میں مکان اسی اپنے خدا کہ میں حال اس کی عرض نے حضور یعنی دی

العظیم العلی باهللا

کر چ�وڑ کو اقرب تو ہے واقع درمیان کے مقولے کے اس اور قال حالیہ ج�لہ مکانہ وھو کہ سوج�ی نہ ب�ی اتنی کو صاحب بصیرہے یہ مگر نہیں ب�ی مذکور میں ج�لے اس جو ہے سے عزوجل اهللا نہیں سے حضور حال یہ کہ جائے لیا گ�ڑ کیونکر دلیل بلا

نور من ف�الہ اا نور لہ اهللا یجعل لم (۱کہ۔من ( ت نہیں۔ نور لیے کے اس تو بنائے نہ انور ھلی تعا اهللا لیے کے ؎جس

( ۱ ؎ الکریم آان ۴۰/ ۲۴القر )

بن : ۹۶ضرب شریک حدیث یہ ہیں فرماتے کیا کیا میں باب کے حدیث اس کر دیکھ کو والصفات الاس�اء کتاب مستند اپنی ( ۔ ھوی بالق نےلیس نسائی امام و معین بن یحیی امام جنہیں نے ن�ر ابی بن نہیں ۲عبداهللا قوی ویسے کہا ،

( ۲ ؎ ترج�ہ النسائی بحوالہ الاعتدال بیروت ۳۶۹۶میزان دارال�عرفۃ عبداهللا بن ۲۶۹/ ۲شریک )

۔ تقریب نے ال�ان حافظ اور بتایا وضعیف واہی سے وجہ کی حدیث اسی نے حزم ابن پی�وا کے مقلدوں غیر تم میں ۳اور۔ فرمایا یخطی (صدوق

Page 26: الرحمن علٰی العرش استوٰی کی تحقیق

( ۳ ؎ ترج�ہ التہذیب بیروت ۲۷۹۶تقریب العل�یہ ۴۱۸/ ۱دارالکتب )

کتاب پر اس کی مخالفت کی حفاظ ثقات بجا جا میں جس کی روایت سے عنہ ھلی تعا اللہ رضی مالک بن انس حضرت : عن مالک بن انس عن وقتادۃ ذر ابی عن مالک بن انس عن الزھری شہاب ابن ال�عراج حدیث وروی ہیں فرماتے میں موصوفن�رفی ابی بن عبداهللا بن شریک ذکر وقد ، ذلک من شیئ من��ا واحد حدیث فی لیس عنہ ھلی تعا اللہ رضی صعصعۃ بن مالک

۔ لہ ینبغی ک�ا الحدیث یحفظ لم انہ علی بہ یستدل ما ھذا انس ۴روایتہ حضرت نے زہری شہاب ابن امام معراج حدیث یہ یعنی بن مالک حضرت نے انہوں مالک بن انس حضرت نے قتادہ اور سے عنہ�ا ھلی تعا اللہ رضی ابوذر حضرت نے انہوں مالک بنوہ میں روایت نے شریک بی�ک اور نہیں پتہ کا الفاظ ان اا اصل میں روایات ان کی روایت سے عنہ�ا ھلی تعا اللہ رضی صعصعہ

ت�ی۔ نہ یاد انہیں چاہیے جیسی حدیث یہ کہ ہے ہوتا ثابت سے جن ہیں کی ذکر باتیں

( ۴ ؎ شیخوپورہ ہل سانگلہ الاثریہ ال�کتبۃ الخ دنافتدلیء ثم اهللا قول فی ماجاء باب للبیہقی والصفات الاس�اء ۱۸۷/ ۲کتاب )

اللہ : : ۹۷ضرب رضی مالک بن انس عن شریک حکاھا حکایۃ ھی ان�ا بطولہا القصۃ ھذہ ان ثم فرمایا کرکے بیان مخالفت وجوہبہ تفرد فی�ا خالفہ وقد قولہ الی اضافہا ولا عنہ ولارواھا وسلم علیہ ھلی تعا اللہ صلی اللہ رسول ھلی ا یعزھا لم نفسہ، تلقاء من عنہ ھلی تعا

۔ واکثر واکبر احفظ وھم عنہم ھلی تعا اللہ رضی ابوہریرۃ و عائ�ۃ و مسعود بن عبداهللا ۱منہا

علیہ ھلی تعا اللہ صلی نبی نہ جسے ہے کیا روایت قول اپنا کا انس حضرت صرف نے شریک نہیں مرفوع حدیث قصہ یہ پ�ر یعنیمسعود بن عبداللہ حضرت فرمائی مخالفت کی ان میں الفاظ ان اور کیا روایت قول کا حضور نہ کیا نسبت طرف کی وسلم

زائد۔ میں عدد زائد، میں ع�ر ، زائد میں حفظ وہ اور نے، عنہم ھلی تعا اللہ رضی ابوہریرہ حضرت و صدیقہ ال�ومنین ام وحضرت

( ۱ ؎ شیخوپورہ ہل سانگلہ الاثریہ ال�کتبۃ الخ ھلی فتد دنا ثم ھلی تعا اهللا قول فی ماجاء باب للبیہقی والصفات الاس�اء /۲کتاب۱۸۷ )

قولہ : : ۹۸ضرب وھی غیرہ یذکرھا لم ایضا شریک بہا تفرد اخری لفظۃ الحدیث وفی فرمایا نقل سے خطابی ھ�ن ابوسلی امام پ�راقیم الذی الاول مقامہ و وسلم علیہ ھلی تعا اللہ صلی النبی مکان ھو ان�ا ھحنہ سب ھلی تعا اهللا الی لایضاف وال�کان مکانہ وھو فقال

۔ طرف ۲فیہ کی ھحنہ سب اهللا مکان اور نہیں پتہ کا اس میں روایت کی اوروں کیا ذکر نے شریک صرف ب�ی مکان لفظ یہ ؎یعنی پہلے سے نزول اس جہاں ہے مقام وہ کا حضور اور مکان کا وسلم علیہ ھلی تعا اللہ صلی کریم نبی تو مراد سے اس نہیں، منسوب

ت�ے۔ گئے کیے قائم

( ۲ ؎ شیخوپورہ ہل سانگلہ الاثریہ ال�کتبۃ الخ ھلی فتد دنا ثم ھلی تعا اهللا قول فی ماجاء باب للبیہقی والصفات الاس�اء /۲کتاب۱۸۷)

کہاں۔ حیا کو گ�راہ وہابی توبہ مگر گے، ہو ہوئے نہ تو کچے کیوںایک: : ۹۹ضرب میں عنہ ھلی تعا اللہ رضی خدری سعید ابی سیدنا مسند حدیث کی عنہ ھلی تعا اللہ رضی اح�د امام مسند اقول

الخدری سعید ابی بن ع�رو عن الہاد بن یزید عن لیث انا ابوسل�ۃ مروی۔حدثنا سے سند اس حنبل ۳۔ ) ۳بار بن اح�د مسند ؎ بیروت دارالفکر الخدری ازابوسعید (۲۹/ ۳مروی

۔ : اا ومتن اا سند الحدیث ثنالیث یونس حدثنا یوں ۱دوبارہ

Page 27: الرحمن علٰی العرش استوٰی کی تحقیق

( ۱ ؎ بیروت دارالفکر خدری ابوسعید از مروی حنبل بن اح�د ۴۱/ ۳مسند )

۔ وجلالی بعزتی ۔ فرمایا نے عزوجل رب کہ ہے قدر اس صرف میں قسم۔ ۲ان کی جلال و عزت اپنی مج�ے

ابی عن دراج عن ل�یعۃ ابن انا ھحق اس بن ھحیی ی فرمائی۔حدثنا روایت سے سند اس بارہ سہ نہیں، ذکر اا اصل کا مکانی ارتفاع : اغفرل�م ازال لا عزوجل الرب قال کہ ہے اتنا صرف نہیں ہی ذکر کا قسم سے سرے ۔یہاں الخدری سعید ابی عن ال�یثم

۔ گے۔ ۳مااستغفرونی کریں استغفار سے مجھ وہ تک جب گا رہوں بخ�تا ہ�ی�ہ انہیں میں فرمایا نے عزوجل رب

( ۲ ؎ بیروت دارالفکر خدری ابوسعید از مروی حنبل بن اح�د ۴۱و ۲۹/ ۳مسند )( ۳ ؎ بیروت دارالفکر خدری ابوسعید از مروی حنبل بن اح�د ۷۱/ ۳مسند )

مستدرک و اح�د امام مسند بحوالہ میں والترہیب الترغیب کتاب حدیث یہ ب�ی نے منذری عبدالعظیم الحدیث حافظ اجل اماموجلالی کہبعزتی کیا نقل قدر اسی صرف ب�ی نے انہوں فرمائی ذکر الذکروالدعاء ۴؎ ) ۴حاکم کتاب والترہیب الترغیب ؎

مصر البابی مصطفی الاستغفار فی (۴۶۸/ ۲الترغیب

میں ان کی ذکر حاکم و ھلی یع ابی و اح�د مسند بحوالہ ب�ی میں کبیر جامع و صغیر جامع نے سیوطی الدین جلال جلیل امام اورسے لہیعہ ابن اخیر طریق اس حدیث یہ میں الاس�اء کتاب نے بیہقی ہاں نہیں، میں کسی لفظ کا مکانی ارتفاع ہے ہی اتنا ب�ی

ابی عن دراج عن ل�یعۃ ابن ثنا قتیبۃ ثنا مح�د بن جعفر ثنا عبید بن اح�د انا عبدان بن اح�د بن علی اخبرنا قال کی۔حیث روایت۔ عنہ ھلی تعا اللہ رضی الخدری سعید ابی عن ۵ال�یثم

( ۵ ؎ شیخوپورہ ہل سانگلہ الاثریہ ال�کتبۃ العزۃ اثبات فی ماجاء باب للبیہقی والصفات الاس�اء ۲۲۱/ ۱کتاب )

) () جب ) معہود و معلوم ہے کلام جو کا محدثین میں اان موجود لہیعہ ابن تو اول میں سند اس ہے ف مکانی ارتفاع لفظ وہ یہاںہے۔ الابواب اشد تو صفات باب تو ہیں نزاعیں وہ کو پرائ�ہ حدیث کی اان میں احکام باب

ہے : لیا مکانتہ مراد سے مکان ب�ی نے والے تحقیق پر مقام اسی ،ف

( : ۱۰۰ضرب قبول : ) محدثین عنعنہ کا مدلس اور ت ہے، میں ال�غیث فتح کہ جیسا ال�غیث فتح فی ہیںک�ا مدلس وہ اقولکرتے۔ نہیں

نقل : : ۱۰۱ضرب سے ھحیی ی صرف توثیق کی دراج میں الاعتدال میزان سے، ابوالہیثم دراج اور ہیں راوی سے نراج د وہ اقولامام ، نہیں ثقہ وہ کہا نے رازی فضلک امام کہا۔ منکر کو حدیثوں کی اان اور فرمائی تضعیف کی ان نے اح�د امام اور کی، : اور دیا۔ کہہ کرکے روایت حدیثیں کی اان نے عدی ابن ہیں ضعیف کہا نے ابوحاتم امام ہیں، الحدیث منکر فرمایا نے نسائی : : میزان اقوال سب یہ ہیں، متروک فرمایا بار ایک اور ہیں، ضعیف کہا نے دارقطنی امام ۔ کرتے نہیں موافقت کی ان حفاظ

ہیں۔ میں ۱الاعتدال ، : ضعیف ال�یثم ابی عن حدیثہ فی صدوق کہ لک�ا میں تقریب نے ال�ان حافظ جو ٹ�ہرا یہ منقح فل قو میں باب کے ان ۲بالاخرہے۔ ضعیف روایت کی ان سے ابوالہیثم مگر ہیں سچے نفسہ فی آادمی ؎

( ۱ ؎ ترج�ہ الاعتدال بیروت ۲۶۶۷میزان دارال�عرفۃ ال�صری ابوالس�ح ۲۵، ۲۴/ ۲دراج )( ۲ ؎ ترج�ہ التہذیب بیروت ۱۸۲۹تقریب العل�یہ ۲۸۴/ ۱دارالکتب )

Page 28: الرحمن علٰی العرش استوٰی کی تحقیق

کہا صحیحہ احادیث پر برتے اسی جی، محدث بڑے ہوگیا، ثابت ضعف کا حدیث تو ہے سے ہی ابوالہیثم روایت یہ یہاں اورت�ا۔

اس : ۱۰۲ضرب اور حدیث یہ کہ لیجئے عام اب ت�یں۔ پر دم کے آاپ متعلق کے حدیثوں خاص خاص ان ضربیں سات یہ ) کہ ) نہیں الاستع�ال شائع ایسے مرتبہ و ومنزلت مکانت عہ ب�عنی مقام و منزل و مکان ک�اؤ کی منہ میں سب جولاؤ اور جیسی

۔ علاج کیا کا بےخرد جاہل مگر رہیں مخفی پر علم ذی ھنی اد کسی

۔: مکانتی ای مکانی وارتفاع لک�ا۔ نیچے کے حدیث اسی میں مرقات ولہذا منہ ۱۲؎ ۳عہسعیدی اح�د نذیر ، الی�ن اھل حدیث ودلیلہ بلامکان موجود اهللا لان ال�کان لیس ال�کانۃ ارتفاع ال�رادھنا

(۳ ؎ کوئٹہ حبیبیہ مکتبہ ثانی، فصل والتوبہ الاستغفار باب ال�فاتیح ۱۷۵/ ۵مرقات )

ہوگا۔ : : ۱۰۳ضرب ھہی ال وجود اعتلائے و ارتفاع و ووجود کون حاصل کا اس تو ہو می�ی مصدر مکان کہ م�کن اقولفرمایا : : : ۱۰۴ضرب کو امین جبریل گ�ر میرا بیتی فرمایا کو کعبہ ، ہے اسنی سے علم ذی کسی کب�ی ب�ی ت�ریفی اضافت

ایک : اور ہے اوپر تو محل شیش بڑا کا اهللا کہ دینا کہہ اب اونٹنی کی اهللا اهللا ناقۃ فرمایا کو صالح ناقہ اروح، ہ�اری روحناب�ی سوار پر اونٹنی سی اونچی ہے ب�ی جاندار کوئی معبود تیرا اور ہے رک�ی بنا میں مکے کی سونے کو رات کوٹ�ری سی چ�وٹیہے۔

گوئے خواہی وانچہ باش بیحیا

ت ) کہہ چاہے جو اور حیاہوجا (بے

کے لگادینے آافت کو جان اپنی لیے کے ہ�ی�ہ نے تو نام کا الاس�اء کتاب کی جن بیہقی امام دش�ن کے جان تیری وہی : رواھا ال�فاعۃ قصۃ فی اخری لفظۃ ھھ�نا و ھ�ن ابوسلی قال ہیں فرماتے سابق مذکورہ عبارت بعد میں الاس�اء کتاب ااسی دیا لے واسطے

ربی علی أاذن فاست لل�فاعۃ لونی أا ال�ح�ریس اھل یعنی تونی أا فی وسلم علیہ ھلی تعا اللہ صلی النبی عن ھلی تعا اللہ رضی انس عن قتادۃھلی یدعوا واهللا ھلی تعا وکقولہ رب�م عند دارالسلام ل�م عزوجل کقولہ الجنۃ وھی لاولیائہ نورھا د التی دارہ فی ای علیہ لی فیؤذن دارہ فیعلی اهللا روح ومثلہ امنا جعلہ الذی والحرم ، للناس مثابۃ اهللا جعل الذی البیت یریدون اهللا، حرم و اهللا بیت یقال وک�ا ھم دارالسلارسل ) ( الذی رسولکم ان فرعون عن حکایۃ ای وعلا جل کقولہ الکلام ترتیب فی ھذلک وان�ا الارواح، سائر علی لہ التفضیل سبیل

۔ باختصار اھ الی�م ارسل وسلم علیہ ھلی تعا اللہ صلی اللہ رسول ھو وان�ا الیہم الرسول فاضاف ل�جنون ۱الیکم

اور عنہ ھلی تعا اللہ رضی انس نے قتادہ حضرت کو جس ہے لفظ دوسرا ایک میں واقعہ کے شفاعت یہاں کہ فرمایا نے ابوسلی�انکریں : درخواست کی شفاعت گے آائیں مح�ر فل اہ پاس میرے تو کیا روایت سے وسلم علیہ ھلی تعا اللہ صلی پاک نبی نے انہوں

ہے دار وہ مراد سے دارہ فی ہوگی، شفاعت فت اجاز مج�ے تو میں گ�ر کے اس گا کروں طلب اجازت سے ھلی تعا اللہ میں تو گے،کی دارالسلام ھلی تعا اهللا اور ہے ارشاد کا ھلی تعا اهللا جیسے ہے، جنت وہ اور بنایا دار لیے کے اولیاء اپنے نے ھلی تعا اهللا کو جس ) ( لیتے مراد یہ اور ہے جاتا کہا اهللا حرم اور اهللا بیت جیسے ہے ہی ایسے کہنا دار کا ھلی تعا اهللا کو جنت ہے۔ دیتا دعوت طرفبنایا، امن جائے لیے کے لوگوں نے ھلی تعا اهللا کو جس حرم اوروہ بنایا مرجع لیے کے لوگوں نے ھلی تعا اهللا کو جس بیت وہ کہ ہیں

ترتیب کلامی صرف یہ اور دی فضیلت پر روحوں باقی کو اس نے ھلی تعا اهللا کہ ہے مطلب کا جس کہ گیا کہا اهللا روح طرح اسطرف : ! ت�ہاری جو رسول ت�ہارا اسرائیل بنی کہا نے اس کہ ہے ہوئے کرتے حکایت سے فرعون ارشاد کا ھلی تعا اهللا جیسے ہے

Page 29: الرحمن علٰی العرش استوٰی کی تحقیق

اللہ صلی ہیں، رسول کے اهللا صرف وہ حالانکہ کی طرف کی اسرائیل بنی اضافت کی رسول یہاں تو ہے، مجنون وہ گیا ب�یجا) ت ) اا اختصار ھ ا ہے، ب�یجا طرف کی ان نے ھلی تعا اهللا کو جس وسلم، علیہ ھلی تعا

( ۱ ؎ شیخوپورہ ہل سانگلہ الاثریہ ال�کتبۃ الخ ھنلی فتد دنا ثم ھلی تعا اهللا قول فی ماجاء باب والصفات الاس�اء و۱۸۸/ ۲کتاب ۱۸۹)

معنی : ۱۰۵ضرب کے ہی گ�ان تیرے ااسی مکان اور کرلیں فرض ب�ی حدیثیں دونوں یہ ہے آاخر جواب ب�ی سے اول حدیث کہ لفظ میں آاحاد حدیث دو کہ یہ غایت تو دیں قرار دلخواہ حسب ہی تیرے ب�ی عزت حضرت جانب نسبت کی اس اور رک�یں پروہی نہیں قبول قابل اا اصل احادیث میں الہی فت صفا و ذات فل مسائ ایسے کہ اعت�اد ولائق استناد قابل کیا قدر اس ہوا وارد مکان

مستند دش�ن ،تیرے : ھلی تعا اهللا صفات فی آاحاد ال باخبار الاحتجاج اصحابنا النظر اھل ترک ہیں فرماتے میں والصفات الاس�اء کتاب ااسی بیہقی امام۔ بتاویلہ واشتغلوا الاج�اع او الکتاب فی اصل منہا انفرد ل�ا یکن لم ۲اذا ؎

کہ بات وہ کہ جب کی نہ قبول لانی سند سے آاحاد اخبار میں الہیہ فت صفا مسائل نے ج�اعت و اہلسنت متکل�ین ائ�ہ ہ�ارےہوئے۔ م�غول میں تاویل کی حدیثوں ایسی اور ہوا نہ ثابت سے امت باج�اع یا عظیم آان قر اصل کی اس آائی میں ان تنہا

( ۲ ؎ شیخوپورہ ہل سانگلہ الاثریہ ال�کتبۃ الخ ھنلی فتد دنا ثم والرجل القدم ماذکرفی باب والصفات الاس�اء ۹۲ /۲کتاب )

: اوخبر ناطق بکتاب یکون الاان ذلک لایجوز انہ ، الصفات اثبات فی اشبہہ وما ھذا فی الاصل فرمایا نقل سے خطابی امام میں ااسی ب�وافقۃ او بصحتہا ال�قطوع السنۃ اوفی الکتاب فی اصل ھلی ا ال�ستندۃ الاحادیث اخبار من یثبت فی�ا یکونا لم فان بصحتہ مقطوعمن علیہا ال�تفق الاصول ب�عانی مایلیق حینئذعلی أاول ویت ھوالواجب بہ الاسم اطلاق عن فالتوقف ھذلک بخلاف ماکان و معانیہا

۔ ھذاالباب فی وال�عت�دۃ الکلام علیہ یبنی الذی ھوالاصل ھذا فیہ، الت�بیہ نفی مع والعلم الدین اھل ۱اقاویل

دونوں ان اگر ہو، سے حدیث قطعی یا اهللا کتاب صرف اثبات یہ کہ ہے یہ قاعدہ میں اثبات کے صفات کی قسم اس اور میں اسان اور مطابق کے ضابطہ کسی مستند سے حدیث صحیح قطعی اور اهللا کتاب جو ہو سے احادیث ان ثبوت کا اس پ�ر ہو نہ سے

اور ہوگا ضروری جانا کیا اکتفا ہی پر اطلاق کے اسم کے صفت اس پ�ر تو ہو مخالف کے جوان اور ہو، موافق کے معانی کےہے ضروری اور ہو، موافق کے معانی کے اقوال متفقہ کے علم اہل اور دین فل اہ جو گی جائے کی تاویل ایسی لیے کے مراد کی اس

قابل یہی میں باب اس اور جائے کیا مبنی کو کلام پر جس ہے قاعدہ وہ یہی ہو، نہ پہلو کا ت�بیہ کوئی میں صفات اس کہ) ( ت ہے۔ قاعدہ اعت�اد

(۱ ؎ شیخوپورہ ہل سانگلہ الاثریہ ال�کتبۃ الاصابع ماذکرفی باب للبیہقی والصفات الاس�اء ۷۰ /۲کتاب )

سے : : ۱۰۶ضرب صحیحہ صریحہ احادیث کہ سوجھ کو دعوے اپنے ذرا تو جائے کی نظر قطع سے جہالتوں سب تیری اقوللیے کے معبود تیرے یہ تو ہوگا ثابت باطل بفرض اگر سے احادیث ان طاق بالائے ہونا صریح ہے، ثابت ہونا الہی فن مکا کا عرشچلے اور نہیں لیاقت کی س�ج�نے ھوی دع اپنا خود ہے، ہی عرش مکان وہ کہ نکلا کیونکر یہ سے اس ہے مکان میں زعم تیرے

کرنے۔ کلام میں الہیہ فت صفا: : ۱۰۷ضرب سدرۃ: جاء حتی اهللا الا ب�الایعل�ہ ھذلک فوق علابہ ثم کہ ہے ذکر کا ھہی ال�نت سدرۃ تو میں اول حدیث بلکہ اقول

۔ الحدیث صلوۃ خ�سین اوحی فی�ا الیہ ھحی فاو اوادنی قوسین قاب منہ کان حتی فتدلی العزۃ رب الجبار ودنا ھہی آاپ ۱ال�نت پ�ر

Page 30: الرحمن علٰی العرش استوٰی کی تحقیق

اور پ�ر پایا قرب کا العزت رب اور آائے پر ھہی ال�نت سدرۃ آاپ کہ حتی ہے علم ہی کو ھلی تعا اهللا صرف کا جہاں گئے اوپر سے اسجو فرمائی وحی طرف کی ان نے ھلی تعا اللہ تو پایا، قرب زیادہ ب�ی سے اس یا ہوئے پر فاصلہ کے ک�انوں دو کہ حتی پایا قرب) ت ) ہیں۔الحدیث ب�ی ن�ازیں پچاس میں وحی اس فرمائی

(۱ ؎ کراچی خانہ کتب قدی�ی تکلی�ا ھسی مو اهللا کلم باب التوحید کتاب البخاری ۱۱۲۰/ ۲صحیح )

ولاقوۃ ت�ا۔لاحول کہا صریحہ احادیث کو انہیں پر، عرش نہ پر سدرہ تو ہوگا ثابت مکان اطلاق پر طور کے باطل فم زع تیرے اگر توالعظیم العلی باهللا الا

تپانچہ چوت�ا

ہیں۔ سنت مطابق ٹ�ہرنا چڑھنا، بیٹ�نا، معنی کے العرش علی استواء کہ ادعا یہ

فت: : ۱۰۸ضرب اطلاقا و ع�ومات بعد کے اس اور ت�ا، رہا جاری تک قرن تین منصب کا ت�ریع میں دھرم کے وہابیہ تم اقولبالاتفاق ہوئی ایجاد کے ثلثہ قرون بعد میں دین فر امو بات جو ہے۔ لک�ا میں تحریر اسی نے تو ہوگیا، بند ب�ی دروازہ کا شرعیہ) ت ) ۔ ہے گ�راہی بدعت ہر اور ضلالۃ بدعۃ ہےوکل بدعت

سے سنت ائ�ہ کے تابعین تبع یا تابعین یا کرام صحابہ کا معنی تینوں ان کے العرش علی استواء کر مردبن کو دیر ت�وڑی ذرا ابایک دو کے صدی تیرہ کیجئے اقرار کا ہونے النار فی بددین گ�راہ بدعتی اپنی خود ورنہ دیجئے ثبوت معت�دہ صحیحہ باسانید

گا۔ کرسکے ثابت نہ سنت دینا لکھ کا ہندیوں: : ۱۰۹ضرب حدیث : صحیح کسی لکھا میں انکار ک مانگن دعا کر اٹھا اتھ بعد ک نماز میں تحریر اسی ن <و ت ےاقول ے ہ ے ے

حدیث کسی بھی ثبوت کا معنی تینوں ان تو الج کی مقلدی غیر اور شرم کی ک یں، ن ثابت س تقریری و فعلی و ہےقولی ہے ہ ےروؤ۔ کر رکھ ہاتھ پر سر کو لک�ے اپنے ورنہ دو سے صحیح

ہے: : ۱۱۰ضرب م�نوع و شنیع سخت کہنا سے رائے اپنی معنی کے عظیم آان قر ب�ی اا تحقیق اور ت�یں ضربیں الزامی تو یہ اقولمہجور۔ و مردود ثبوت بے قول اور ضرور دینا ثابت سے صالح سلف کا معنی ایسے تو

بیٹ�نے، : ۱۱۱ضرب اهللا معاذ ہے۔ فرمایا ذکر میں ثناء و مدح اپنی کو نےاستواء ھلی تعا و ھحنہ سب ھلی مو کہ ہے س�ج�تا عاقل ہرسورتوں سات بتکرار بار بار کہ ایسی ب�ی مدح اور فرماتا مدح اپنی سے ان کہ ہے نکلتی تعریف کیا کی اس میں ٹ�ہرنے چڑھنے،

بے و ناقص یہ بالیقین لاجرم ہے دینا کر میں تحریف و قدح میں تعریف و مدح لینا کو استواء پر معانی ان تو لاتا بیان کا اس میںنہیں۔ العزۃ رب مراد گز ہر معانی معنی

ہیں۔ : ۱۱۲ضرب طریق دو صرف کے سنت اہل میں مت�ابہات فت آایا کہ ہوچکا معلوم اوپر ) ہی : ) جانتے ہم معنی جب کہ نہیں ہی اجازت کی ترج�ے عہ اا اصل پر طریق اس جائیں، کہے نہ معنی کچھ کہ تفویض نول ابس علم منتہائے میں تفسیر کی ان کہ گزرا ارشاد کا عنہ ھلی تعا اللہ رضی عبدالعزیز بن ع�ر ال�ومنین امیر کریں، کیا ترج�ہ نہیں

کے استواء عنہم ھلی تعا اللہ رضی متقدمین اصحاب ہ�ارے کہ گزرا سے الاس�اء کتاب لائے، ای�ان پر ان ہم کہیں کہ ہے قدر اسک�ولتے۔ زبان اا اصل میں اس نہ کہتے نہ معنی کچھ

فارسی یا عربی کہ نہیں جائز کو کسی رہئے، خاموش اور کیجئے تلاوت کہ ہے یہی تفسیر کی ان کہ گزرا ارشاد کا سفین امامکہے۔ معنی کے اس میں زبان کسی

Page 31: الرحمن علٰی العرش استوٰی کی تحقیق

سے وسلم علیہ ھلی تعا اللہ صلی اهللا رسول ہی کہنا نہ معنی کے ان کہ گزرا ارشاد کا عنہ ھلی تعا اللہ رضی مح�د امام نا سیدہے۔ اج�اع کا صالح سلف پر اسی اور ، منقول

: من: : علی یجب ہیں فرماتے میں العوام الجام کتاب العالی سرہ قدس غزالی مح�د مح�د مح�د الاسلام حجۃ امام جلیلہ فائدہ عہالصورۃ من وتوابعہا الجس�یۃ من سبحنہ اهللا ینزہ ان وال�فسروالفقیہ ال�حدث و والنحوی العوام من واحادیثہا الصفات ھایات س�عوان ھلی تعا بجلالہ یلیق معنی لہذا وان محال ھلی تعا اهللا حق فی لانہ اد غیرمر اللغوی التحقیق ہ معنا بان فیقطع والجہۃ وال�کان

بالاشتقاق ولا ال�راد ال�عنی معرفۃ فرع التبدیل جواز لان اوغیرہ عربی آاخر بلفظ اللفظ تبدیل ای لابالتفسیر الواردۃ الالفاظ فی لایتصرفعن باطنہ یکف وان ورودالید علی قیاسا والکف الساعد لفظۃ یطلق کان بالقیاس ولا استوی من اخذا وو مست یقول کان الوارد منب�یئ ت�اغل ذلک علی الدوام علی یقدر لم فان آان القر ۃ والذکروقراء بالصلوۃ ت�اغل بذلک نفسہ حدثتہ فان الامور ھذہ فی التفکر

فبحرفۃ ی�کنہ لم فان العلوم منھذا فی الخوض من اسلم کان البدنیۃ ل�لاھی لواشتغل بل ھذاالبحر فی الخوض من خیر ذلک ولہوفان یقدرفبلعب لم فان اوصناعۃ

۔ اا مختصر اھ ال�رک عاقبتہ وھذا لفسق غایتہ ذلک فان اسلم کان البدنیۃ بال�عاصی اشتغل لو بل غورہ جو ۱البحرالبعید یعنیکے اس اور جس�یت کہ ہے فرض پر اس سنے احادیث و آایات کی قسم اس فقیہ یا مفسر یا محدث یا نحوی یا عامی شخصاهللا وہ کہ نہیں مراد معنی لغوی حقیقی کے ان کہ جانے کرے۔یقین تنزیہ کی ھلی تعا اللہ سے جہت و مکان و صورت مثل توابعہوئے وارد لفظ جو اور ہیں لائق کے جلال کے سبحنہ اهللا جو ہیں معنی کچھ کے ان کہ جانے اور ہیں محال میں حق کے ھلی تعاتو ترج�ہ و تبدیل کہ کرے ترج�ہ میں زبان اور کسی نہ ، بدلے سے عرب لفظ دوسرے کسی نہ کرے، نہ تصرف اا اصل میں ان

کہے نہ مستوی ہے آایا ھوی است جیسے کرے اطلاع کر نکال م�تق کوئی سے وارد لفظ نہ ، ہولیں مراد معنی پہلے کہ ہو جائز جبسے فکر میں اس ب�ی کو دل اپنے کہ ہے فرض اور بولے نہ کف و ساعد سے قیاس کے اس ہے آایا ید کرے قیاس پر وارد لفظ نہ

کسی تو ہوسکے نہ دوام پر عبادات ان اگر ، ہوجائے م�غول میں تلاوت و ذکر و ن�از اا فور تو آائے خطرہ کا اس میں دل اگر روکےکہ میں کود ک�یل تو جانے نہ ب�ی یہ میں صنعت یا حرفت کسی تو ہوسکے نہ ب�ی یہ بٹادے۔ دھیان کر ہو م�غول میں علمفسق نہایت کی اان کہ ہے بہتر سے اس تو ہو م�غول میں گناہوں اگر بلکہ ہے ب�لا ہی کود ک�یل سے کرنے فکر میں مت�ابہات

ھلی تعا باهللا والعیاذ کفر، انجام کا اس اور منہ۔ ۱۲ہے

(۱ ؎ العوام ( الجام

م�ابہ : سے خلق کا عزوجل اللہ سے جن رہیں نہ معنی وہ کہ ت�ا من�ا یہ کا اس کیا اختیار بضرورت نے متاخرین کہ دوم طریقباری اور کام کے اجسام خاص تو ٹ�ہرنا چڑھنا، بیٹ�نا، ہوجائیں۔ پیدا معنی کے قدوسیت و جلال کے اس بلکہ ہو متوہم ہونا

ج�ادی۔ جڑ کی وہم اور بلکہ کی خاک تاویل نے تم تو ہیں عیب صریح میں حق کے عزوجلآاپ اب ہے رک�نا کافور زنگی نام کہنا سنت مطابق کو ان ہیں مہجور و دور سے اہلسنت طریقہ دونوں معانی تینوں یہ بالج�لہاور کی لغزش اگر نے قدم کے ہندیوں ایک دو ہے فرمایا رد کیسا کیسا کو معانی ان نے اہلسنت ائ�ہ کہ گے کریں ہی ملاحظہنہ کرسکتا، نہیں رد کو اج�اع کے خلف و سلف ائ�ہ لک�نا کا ان تو نہیں صحیح گز ہر ترج�ہ سے لفظوں ان کہ رہا نہ خیالجہاں ہے پکڑتا سوار ڈوبتا کہ ہے رہی حالت یہی ہ�ی�ہ کی گ�راہوں سب بلکہ وہابیوں مگر ہے پاسکتا قرار اہلسنت مسلک وہو آان قر صریحہ ارشادات بلکہ خلف و سلف قاہرہ تصریحات مقابل کے اس اور ہوگئے خوش لیا پکڑ مہجور شاذ لفظ کوئی کا کسیاا سہو سے جس ہے ج�ہور اتباع ہدایت شاہراہ کہ ہیں جانتے خوب ھلی تعا اللہ بح�د حق اہل مگر دیا رکھ طاق بالائے کو حدیثعالم لکل و نبوۃ صارم لکل کبوۃ جواد لکل کہ ہیں جانتے وہ ہے، مہجور و متروک قول وہ کا اس مگر ہے معذور اگرچہ ہوئی خطا

Page 32: الرحمن علٰی العرش استوٰی کی تحقیق

ہے۔ پاتی وقوع لغزش کوئی کب�ی سے عالم ہر اور ہے جاتی کر کب�ی براں تیغ ہر اور ہے لیتا ک�ا ٹ�وکر کب�ی گ�وڑا تیز ہر ھفوۃالعص�ۃ۔ وباهللا

انہیں : ۱۱۳ضرب کو سنت بلکہ سنت مطابق جہالت براہ نے آاپ جنہیں جائیے اسنتے ررد کا معانی ان سے مستندات اپنے اب : ھلی تعا اهللا علی لایجوز الجلوس ب�عنی الاستواء گزرا سے شریف مدارک بتایا۔ منحصر تعالی ۱میں اللہ پر معنی کے بیٹ�نے ؎استواء

ہے۔ محال میں حق کے عزوجل

( ۱ ؎ ) آایت ) النسفی تفسیر التنزیل بیروت ۷/ ۳مدارک العربی ۱۴۶/ ۱دارالکتاب )

: : ۱۱۴ضرب للجلوس السریر اتخاذ علیہ یجوز ان عن متعال گزرا سے الاس�اء برتر ۲کتاب و پاک سے اس عزوجل ھلی تعا ؎اهللابنائے۔ تخت لیے کے بیٹ�نے کہ ہے

( ۲ ؎ شیخوپورہ ہل سانگلہ الاثریہ ال�کتبۃ تتبع التی اس�اء ذکر ابواب ج�اع للبیہقی والصفات الاس�اء ۷۲، ۷۱/ ۱کتاب )

بیٹ�ا : ۱۱۵ضرب پر عرش ھلی تعا ھلی مو کہ نہیں معنی یہ کے ستواء ا گزرا سے متکل�ین ائ�ہ وغیرہ طبری ابوالحسن امام میں اسیپاک۔ سے ان عزوجل اهللا اور ہیں صفات کی جسم یہ ، ہے ک�ڑا یا

نے : ۱۱۶ضرب عنہ�ا ھلی تعا اللہ رضی عباس ابن اور ہے، اقبال ب�عنی استواء کہ کرکے حکایت یہ سے نحوی فرا میں ااسی : اهللا صفات فی جائز ھذلک و الارادۃ ھو والقصد القصد ھو قبال الا لان صحیح اقبل ب�عنی استوی فرمایا ، کی تفسیر سے چڑھنےموضع فی عنہ والروایۃ ضعیف والکلبی الکلبی تفسیر عن اخذہ فان�ا عنہ�ا ھلی تعا اللہ رضی عباس ابن عن ماحکی اما ، ھلی تعا

۔ اا ملخص اھ مرہ صعدا یعنی ھوی است عنہ�ا ھلی تعا اللہ رضی عباس ابن عن صالح ابی عن الکلبی ۱ھاخرعن

ابن جو وہ مگر ہے، جائز میں صفات کی سبحنہ اللہ تو یہ ہے، ارادہ قصد اور ہے قصد اقبال کہ صحیح اقبال ب�عنی استوا یعنی ) اور ) کیا اخذ سے تفسیر کی کلبی نے فراء ہے پر معنی کے عہ چڑھنے استواء کہ کی حکایت سے عن��ا ھلی تعا اللہ رضی عباسمعنی کے استواء کہ کی روایت یوں جگہ دوسری نے کلبی اس سے عنہ�ا ھلی تعا اللہ رضی عباس ابن خود اور ہے ضعیف کلبی

ہے۔ چڑھنا کا الہی فم حک

۔: : اا ایض الصعود عن منزہ ھلی تعا بانہ رد فرمایا میں اتقان نے سیوطی الدین جلال امام ھلی ۳عہ تعا اهللا کہ ہوئے مردود یوں معنی یہہے ک پا سے منہ ۱۲چڑھنے ،

( ۱ ؎ شیخوپورہ ہل سانگلہ الاثریہ ال�کتبۃ استوی العرش علی الرح�ن باب للبیہقی والصفات الاس�اء ۱۵۵و ۱۵۴/ ۲کتاب )( ۳ ؎ بیروت العربی التراث داراحیاء والاربعون الثالث النوع آان القر علوم فی ۶۰۵ /۱الاتقان )

تعالی : : ۱۱۷ضرب قولہ فی عنہ�ا ھلی تعا اللہ رضی عباس ابن عن صالح ابی عن الکلبی عن مروان بن مح�د عن فرمایا میں ااسی یقول العرش علی استوی ا ھ�ذاالاسناد ب ھاخر موضع فی قال وقد منکرۃ الروایۃ ھذہ ، العرش علی استقر یقول العرش علی استوی ثم

بالحدیث العلم عنداھل متروک کلھم مروان بن محمد و والکلبی ھذا وابوصالح ، االمر الی االستقرار ورد السریر علی ہاستقرامر ) عن ) باسنادہ فذکر ال�الینی ابوسعید اخبرنا ت�م، روایا فی منہم الکذب وظہور فیہا ال�ناکیر لکثرۃ ت�م روایا من ب�یئ لایحتجون ) قال ) قال ھفین س عن فاسند الحافظ ابوعبداللہ واخبرنا ھانی، ام مولی صالح ابا یعنی زن دروغ نس�یہ کنا قال ثابت ابی بن حبیب ) رویت ) شیئ کل انظر صالح ابو لی قال قال الکلبی عن بسندہ ال�الینی واخبرنا کذب، حدثک ما کل ابوصالح لی قال الکلبیالعطار حامد بن مح�د ابوالحسین ثنا ال�زکی مح�د بن اح�د ابوسہل اخبرنا تروہ، فلا عنہ�ا ھلی تعا اللہ رضی عباس ابن عن عنی

Page 33: الرحمن علٰی العرش استوٰی کی تحقیق

لایکتب سکتواعنہ الکلبی صاحب الکوفی مروان بن مح�د یقول البخاری اس�عیل بن مح�د س�عت قال الرواسانی ابوعبداهللا اخبرنی۔ اا مختصر اھ نتۃ الب ۱حدیثہ

تعالی اللہ کہ کی روایت سے عنہ�ا ھلی تعا اهللا رضی عباس ابن نے اس سے ابوصالح نے اس سے کلبی نے مروان بن مح�د یعنیدوسری سے سند اسی نے کلبی خود اور ہے، منکر روایت یہ ہے ٹ�ہرنا معنی کے استوا پر عرش میں العرش علی استوی ثم قول کے

اور ابوصالح یہ اور پ�یرا طرف کی حکم کو ٹ�ہرنے یہاں ہے کاٹ�ہرنا الہی حکم معنی کے استوا پر عرش کہ کی روایت یوں جگہنہیں قابل کے لانے حجت روایت کوئی کی ان ہیں متروک نزدیک کے محدثین عل�ائے سب کے سب مروان بن مح�د اور کلبیاس نے ہم فرمایا نے ثابت ابی بن حبیب ہے، آاشکارا بولنا ج�وٹ کا ان میں ان اور ہیں بکثرت منکرات میں روایتوں کی ان کہکہا سے مجھ نے صالح ابو کہ کیا بیان سے مجھ نے کلبی خود فرمایا نے سفیان امام ت�ا دیا رکھ زن دروغ ہی نام کا ابوصالحتو کچھ جو دیک�و کہا نے ابوصالح سے مجھ کہا نے کلبی نیز ہیں ج�وٹ سب ہیں کی بیان سے تجھ نے میں حدیثیں جتنی

بخاری امام کرنا، نہ روایت کچھ سے میں اس ہے کیا روایت سے عنہ�ا ھلی تعا اللہ رضی عباس ابن حضرت سے واسطے میرے نےاس کردیں متروک روایات کی اس یعنی ہے، کیا سکوت نے حدیث ائ�ہ سے کوفی مروان بن مح�د شاگرد کے کلبی ہیں فرماتے

جائے۔ کیا نہ اعتبار گز ہر کا حدیث کی

( ۱ ؎ شیخوپورہ ہل سانگلہ الاثریہ ال�کتبۃ استوی العرش علی الرح�ن باب للبیہقی والصفات الاس�اء ۲۵۷تا ۲۵۵/ ۲کتاب )

ولایعرفہا : : ۱۱۸ضرب لایروی�ا ثم عن��ا ھلی تعا اللہ رضی عباس ابن عن صحیحۃ الاقاویل ھھذہ مثل یکون یجوزان وکیف فرمایا پ�رلحاجۃ الحدث یوجب والحد الحد یوجب وامثالہ الکلبی تفردبہ وما ، معرفتہا الی الحاجۃ شدۃ مع الاثبات الثقات اصحابہ من احد

۔ یزل لم قدیم ھلی تعا والباری بہ حادخصہ ھلی ا ۲الحد

و فہم محکم شاگرد ثقہ کے ان پ�ر ہوں صحیح سے عنہ�ا ھلی تعا اللہ رضی عباس ابن باتیں ایسی کہ ہے ہوسکتا کیونکر ب�لاکی اس اور کلبی کچھ جو اور ہے ضرورت کیسی کی جاننے کے ان حالانکہ ہوں آاگاہ سے ان نہ کریں روایت اانہیں نہ والے حفظ

واجب کو ہونے حادث ہونا محدود اور ہے آاتا لازم ہونا محدود کا عزوجل اللہ تو سے اس ہیں کررہے روایت تنہا لوگ اور کے حالتقدیم تو عزوجل اللہ اور کرے مخصوص کو محدود اس سے معین حد اس خاص جو ہے درکار ایسا کوئی لیے کے حد کہ ہے کرتاہے۔ سے ہ�ی�ہ ہے

( ۲ ؎ شیخوپورہ ہل سانگلہ الاثریہ ال�کتبۃ استوی العرش علی الرح�ن باب للبیہقی والصفات الاس�اء ۱۵۷/ ۲کتاب )

: : ۱۱۹ضرب واهللا الاجسام صفات من ستقرار والا والانتقال والسکون الحرکۃ ان و مرکب ولا لہ لامکان ھلی تعا اهللا ان ہے میں ااسی ۔ شیئ ک�ثلہ لیس ص�د احد ھلی ہو ۱تعا سوار پر جس ایسی چیز کوئی نہ ہے مکان نہ لیے کے ھلی تعا اهللا شک باختصاربے اھ

م�ابہت سے اس چیز کوئی ہے ص�د احد ھلی تعا اهللا اور ہیں صفتیں کی جسم یہ ٹ�ہرنا اور ہٹنا اور سکون اور حرکت شک بے اورباختصار۔ ھ ا رک�تی نہیں

( ۱ ؎ شیخوپورہ یہ الاثر ال�کتبۃ الخ اهللا یاتیہم ان الا ینظرون ھل باب والصفات الاس�اء ۱۹۴/ ۲کتاب )

۔ : : ۱۲۰ضرب باطل ال��بہۃ تقولہ ک�ا بالاستقرار والاستواء بالسریرو تفسیرالعرش فرمایا میں شریف معنی ۲مدارک کے عرشہے۔ باطل ہے کہتا مجس�ہ فرقہ طرح جس کہنا ٹ�ہرنا معنی کے استواء اور تخت

الح�د۔ وهللا ، ہوا واضح کیسا حق نے تو دیک�ا

Page 34: الرحمن علٰی العرش استوٰی کی تحقیق

( ۲ ؎ آایۃ ) ( النسفی تفسیر التنزیل بیروت ۵۴/ ۷مدارک العربی ۵۶/ ۲دارالکتاب )

)

Edited by Najam Mirani, 15 June 2013 - 11:38 PM.

Donate to Dawat-e-Islami http://websites.dawa...ml/donation.php6 Fatwas Islamic Video ke Jawaz Parhttp://www.4shared.c...ml#dir=5kq0KZ5U

جواب کا بہتان و ،ج�وٹ ،مکاریوں کاریوں فریب کی ج�اعت تبلیغی /http://replytosunnit...amaat.webs.comسنی

Back to top

#2 Najam Mirani

Najam Mirani

Baghdadi Member

Members

228 posts

Joined 03-June 12

Gender:Male

Location:Larkana (Farooq Nagar)

Interests:Islamic Books ,Naaten and Madani Channel

Page 35: الرحمن علٰی العرش استوٰی کی تحقیق

Madhab:Hanafi

Posted 15 June 2013 - 11:41 PM

تپانچہ پانچواں

سکوت : سے ان نہیں ساکت شارع فم کلا سے صفات جن اور ج�ا نہ پر دعوے ہی خود مدعی یہ کہ لیا ہو واضح اوپر تو یہ اقولہر مطلب وہ کا سکوت وعدم تسلیم نزدیک کے باک بے مدعی اس کہ ہے کہنا یہ یہاں مگر گیا کر انکار صاف کا ان درکنار،ہے الہی مراد کچھ جو کہ آانا لے ای�ان پر بات اتنی اا اج�ال صرف کہنا نہ معنی کچھ یعنی ہے نزدیک کے اہلسنت جو نہیں گز

اا اصل بو کی وجہت مکان و جس�یت و مخلوق م�ابہت میں جن دنیا ڈھال طرف کی معنی وپاک صاف کرکے تاویل یا ہے حقاہلسنت ائ�ہ کہ کو معانی اور علاوہ کے ان بتاتا نہ ٹ�ہرنا چڑھنا، بیٹ�نا، معنی کے استواء تو لاتا ای�ان پر مسلک اس ہو۔ پیدا نہلغوی حقیقی اپنے وہ ہوا وارد کچھ جو کہ ہے مجس�ہ مسلک وہی مسلک کا اس لاجرم بتاتا نہ ضلالت و بدعت فرمائے ذکر نے

اتنا ت�ا میں ررد کے ملعونہ ضلالت اسی وہ گیا جولک�ا تک اب سے شروع گا۔ جائے مانا کر ٹ�ہرا مح�ول پر متبادر و مفہوم معنیاا ! خصوص میں استوا جو مسلک ناپاک یہ خرد بے اے کہ کرے ہدایت اور دے س�جھ خدا شاید دوں ڈال میں کان کے اس اور

) ( ایک میں ذہن اپنے تو جسے معبود تیرا پر طریقہ اس ہے رستہ نجس کا گ�راہی ک�لی ہے۔ تیرا اا مطلق میں مت�ابہات باقی اورذمہ۔ میرا تو جائے رہ نہ کر ہو مورت ایک کی چین خانہ بت اگر ہے لیا س�جھ معبود کر تراش صورت

لاینظر : ۱۸۲تا ۱۲۱ضرب علیہ سخط من ولکن تنظران عینان فیہ الانسان کوجہ وجہ ہے۔لہ کیسا معبود وہ�ی تیرا وہ ہے جانتاھو ما جہۃ عن یصرف کیف شعری فلیت علیہ یغضب ع�ن یصرفہ ذلک مع انہ عجبا واعظم جہۃ کل الی وجہہ ان العجب ثم الیہقبل من وجد قد بل ایضا ونفس حنجرۃ فلتکن صوت لہ صرف انصرف فاذا بوجہہ علیہ یقبل یصلی مادام ال�صلی بل وجہۃ کل ھلی ای�ین فی��ا لانسان کا یدان امردلہ شاب بل توجد فلم اللحیۃ اما اذنیہ شح�ۃ ھلی ا وفرۃ ذو جعد علیہ یرضی ل�ن یاذن اذنان لہ الی�نحقو تک�رلہ واسنان یغفر فم عن یخبر وضحکہ جنب یحثولہ قد و قبض ورب�ا بعید ھلی ا طتان مبسو واصابع وکف وساعد ش�ال و

استلقی ورب�ا کرسی ھلی ع واضع��ا قدمیہ مدلیا السریر علی جلس قد وساق ورجلان الرحم بہ تعلقتمسجد کل فی ماہ قد ھئکۃ ال�ل خلقت صدرہ نور ف�ن ایضا للصدر ویستانس وقفا ظہر من بد فلا الاخری علی رجلیہ احدی واضعا

یصعدوینزل الرح�ن صورۃ ھلی ع ادم اذخلق الانسان صورۃ ھلی ع انہ واش�ل الاخبراعم تفصل لم الاعضاء وبقیۃ الساجدون یسجد علیہ�ارداء و ازارا ثیابا وس مکت الارض فیطوف القی�ۃ یوم یجیئ ثم وج ب�وضع وطاتہ ھاخر کانت و الارض یاتی وقد ویہرول وی��یمن ظلل فی القیام یوم یاتی ی�اء من عنہ ویصرف ی�اء من بہ یصیب ظلیل ظل لہ عدن جنۃ فی وجہ ھلی ع رداؤہ بکتفہ یسترال�ؤمناثنان و الی�نی رجلہ تحت اثنان املاک اربعۃ وعرشہ تح�لہ شیئا نفسہ یتقذر وقد یست�زئ و ویتردد ی�ل و ویستحیی یتعجب الغ�اممن ونعلین خضراء حلۃ رب�البس ال�دید الراکب ثقل من الجدید الرجل اطیط العرش منہ أاط وی الوزر شدید تقبل الیسری رجلہ تحتنطقت م�ا ذلک غیر ھلی ا خضراء روضۃ فی خضرۃ فی رجلاہ لؤلؤ سترمن ودونہ ذہب من فراش تحتہ ذہب کرسی ھلی ع وجلس ذہب۔ الصفات و الاس�اء کتاب فی اکثرھا ھلی ع اتی ، الاحادیث بالباقی ووردت الایات ببعضہ

ہے عجب پ�ر دیک�تا نہیں طرف کی اس ہو ناراض وہ پر جس لیکن ہیں دیک�تی آانک�یں دو میں اس چہرہ، جیسا انسان کا اسکاش پ�یرلے، چہرہ سے اس ہو ناراض سے جس باوجود کے اس کہ یہ عجیب کر بڑھ سے اس ہے طرف ہر چہرہ کا اس کہکو چہرہ اپنے وہ تو ہے میں ن�از ن�ازی تک جب بلکہ ، جائے پ�ر طرف دوسری طرح کس وہ ہو طرف ہر جو ، ہوتی س�جھ ، ہوگا ب�ی سانس اور آاہٹ تو ہے آاواز کی اس ہے، جاتا پ�ر ب�ی وہ تو ہے ہوجاتا فارغ ن�ازی وہ جب اور ہے کرتا طرف کی ن�ازیبال کے سر کے اس ہے آاور قد ہے لگاتا کان پر اس ہو راضی سے جس ہیں دوکان کے اس ہے، جاتا پایا سے طرف کی ی�ن بلکہ

Page 36: الرحمن علٰی العرش استوٰی کی تحقیق

ہیں ہاتھ دو کے اس طرح کی انسان ہے، داڑھی بے نوجوان بلکہ نہیں داڑھی لیکن ہیں، ہوئے بڑھے تک نیچے سے کانوں دونوںبند کو ہات�وں کب�ی ، ہوئے پ�یلے ہاتھ کے اس تک دور ہیں، انگلیاں اور ہت�یلی اور بازو کا اس ہے، بایاں دوسرا دایاں ایک ان�یںہیں، چباتے جو ہیں دانت کے اس ہے، بتاتا خبر سے منہ اپنے ہے، ہنستا ہے، پہلو کا اس ہے، پ�رتا کر ک�ول کب�ی اور ہے کرتا

کو دونوں ان اور ہے لٹکاتا کو پاؤں دونوں کر بیٹھ پر تخت ہے، پنڈلی ہیں، پاؤں دو ، ہے لٹکتا رحم سے جس ہے جامہ زیر کا اسسے چ�اتی اور ہوگی، گدی اور پیٹھ کی اس لہذا ہے رک�تا پر دوسری کو ٹانگ ایک کر لیٹ فچت کب�ی اور ہے رک�تا پر کرسیپر قدموں ان والا کرنے سجدہ تاکہ ہیں میں مسجد ہر قدم کے اس ہوئے، پیدا فرشتے سے نور کے چ�اتی کی اس ہے، کرتا مانوس

آادم نے اس کیونکہ ہے پر صورت انسانی وہ کہ ہے اش�ل و عام خبر یہ صرف نہیں تفصیل کی جن اعضاء باقی اور کرے، سجدہہے، ہوتا میں وج موضع قدم آاخری اور ہے آاتا پر زمین کب�ی ہے، دوڑتا ہے، چلتا ہے، اترتا ہے، چڑھتا کیا، پیدا پر صورت اپنی کوکی اس ہے ڈھانپتا کو مومن سے دامن اپنے ، ہوئے پہنے چادر اور تہبند والا لباس گا، لگائے چکر پر زمین آاکر کو قیامت پ�رڈالتا، نہیں چاہتا نہیں پر چیز جس اور ہے ڈالتا پر اس ہے چاہتا کو جس ہے سایہ گہرا کا اس میں عدن جنت ہے پر چہرہ چادرسے چیز کسی کب�ی ہے، کرتا مذاق ہے ہوتا پیچ�ے آاگے میلان ہے، کرتا حیا و تعجب گا۔ آائے میں سایہ کے بادل میں قیامتتو ڈالے بوجھ شدید ہیں، نیچے کے قدم بائیں کے اس دو اور قدم داہنے کے اس دو ہیں، ملک چار عرش کا اس ہے، کرتا گ�ن

کے سونے اور ہے، پہنتا جوڑا سبز کب�ی ہے، کرتا پیدا آاواز سے سوار ب�اری کجاوا نیا جیسے ہے نکالتا آاواز طرح اس عرش سے اسسبزے پاؤں کے اس ہیں، ہوتے پردے کے موتیوں پاس اور بستر کا سونے نیچے کے اس اور بیٹ�ا پر کرسی کی سونے اور ہیں جوتے

میں بارے کے جن وہ باقی اور کیا بیان نے آایات آانی قر کو جن ہیں صفات وہ میں ان بعض ہیں ہوتے پر سبزے میں باغ کے) ( ت ہے۔ کیا پیش میں الصفات و الاس�اء کتاب کو اکثر سے میں ان ہیں ہوئی وارد احادیث

ہی ! ایسے کیا والے، ماننے مکان کو معبود اپنے کر لا سند سے مکانی ارتفاع ضعیف احادو حدیث اے خرد بے جاہل اے کیوںسچے ایسے اہلسنت هللا الح�د مگر ہے، کیا فرق سوا کے بڑے چ�وٹے میں جسم کے انسان اور میں اس پ�ر ہے پوجتا کو معبود

ہے۔ وچگون بیچون و ن�ون و شبہہ بے ص�د، احد، جو ہیں پوجتے کو معبود حقیقی رب

یولد ولم یلد oلم احد کفوا لہ یکن کوئی ؎ o ۱ ولم کا جوڑ کے اس نہ اور ہوا، پیدا سے کسی وہ نہ اور اولاد کوئی کی اس نہ) ت)

( ۱ ؎ الکریم آان ۱۱۲/القر ۴و ۳ )

مثل کے اس اور سب یہ ہے منزہ و پاک سے نقصانات و عیوب ت�ام و آالات و اعضاء و جہالت و مکان و جس�انیات و جسمسے محاوروں تاویلی کہ تصریحیں صاف کی ت�بیہہ صریح اور ہوگا وہی زیادہ اور ہے ضعیف اۃ روای کچھ میں ان ہوا وارد کچھ جوصحیح اۃ روای کچھ جو اور س�ج�تے نہیں ب�ی برابر کے جو ایک بندے موفق کے خدا یہ تو ااسے گی ملیں میں ااسی پڑیں بعید

دیتے۔ نہیں جگہ پر قبول پایہ ہو نہ ھنے ال�ع موافق سے متواترات کہ جب ب�ی اسے ہو احاد خبر مگر

اگرچہ احاد اخبار میں باب کے الاسناد۔اعتقاد باصح الکتب اصح فی لوفرضت دو الاعتقا باب فی الاعت�اد لاتفید الاحاد فان) ( ت ہیں۔ نہیں مفید لیے کے اعت�اد وہ ہوں سے سند صحیح اور کتاب صحیحوجہ و ید پسندمثل تاویل موافق کے عرب فت محاورا م�ہور و معروف ب�ی وہ اور چند، ے معدود مگر نہیں وہ اور متواترات گئے رہمنہ کہ یہ نہ ، احسن سے سب تو کیجئے تفویض اور روشن راہ تو کیجئے تاویل میں وغیرہاان ونزول واتیان واستواء ساق و عین و ، ٹ�ہرتا چلتا، اترتا، ، چڑھتا ، بیٹ�تا ، اٹ�تا یا لیجئے، مان مکان صاف صاف لیے کے اس اور دیجئے گالی کو خدا کر ب�ر

آامین۔ ، رک�ے محفوظ میں فعل و قول ہر سے اہلسنت فت مخالف اور دے توفیق کی حق فع اتبا عزوجل اللہ ، کیجئے تسلیم

Page 37: الرحمن علٰی العرش استوٰی کی تحقیق

تپانچہ چ�ٹا

عرش : لیا، مان جسم دیا، کہہ مکانی کو معبود اپنے لیے اوڑھ پر سر اپنے مصائب سب نے گ�راہ اس جب ہے ت�اشا طرفہ اقولتناقض سے لک�ے ہی اپنے طرح طرح کر کہہ نہیں کہیں اور کہ سوج�ا خبط کیا یہ پ�ر لیا، جان میں جہت اکر ٹ�ہر مت�کن پرکیا۔

کہیں : ۱۸۳ضرب اور یہ نہیں، کہیں سوا کے عرش اور ہے تو پر عرش ھلی تعا اللہ کہ دے ثبوت سے حدیث و آان قر تو ہے سچا۔ تعل�ون مالا اهللا علی تقولون ؟ام ہے میں حدیث آایت سی کون کر ۱نہیں، گ�ڑ سے دل بوج�ے جانے بے طرح کی یہود یا

ہو۔ لگادیتے حکم پر خدا

( ۱ ؎ الکریم آان ۸۰/ ۲القر )

احادیث : ۱۸۴ضرب و آیات اور ک یں ن وج کوئی اب تو مانتا یں ن پاک س مکان کو جالل جل قدوس و سبوح اس <و ت ہجب ہ ہ ہ ے ہ ظاہر حقیقی لغوی معنی کو سب اان پر طور تیرے جائیں۔ پ�یری سے ظاہر اپنے ہو مفہوم ہونا جگہ اور سے الفاظ ظاہر کے جن

جو کہ سے لک�ے اس اپنے بار کتنی اور کردیا انکار کا احادیث و آایات کتنی نے تو کہ دیکھ اب ہوگا، واجب کرنا ع�ل پر متبادر۔ مکانہ وھو بخاری صحیح فث یہیحدی تو پہلے میں سب کیا تناقض صاف ہوگا، نہ سکوت سے اس ہے وارد میں جس ۲شرع ہے

حالانکہ لیا لے مراد عرش زبردستی محض سے مکانہ پ�ر اور ٹ�ہرادی طرف کی شانہ جل عزت حضرت ض�یر زبان فر بزو نے اتو میںہے۔ ٹ�ہرا ب�ی پر سدرہ کب�ی ہوا غلط ہونا پر ہی عرش تو ہے ذکر کا ھہی ال�نت سدرۃ وہاں

(۲ ؎ کراچی خانہ کتب قدی�ی تکلی�ا ھسی مو اهللا وکلم ھلی تعا اهللا قول باب التوحید کتاب البخاری ۱۱۲۰/ ۲صحیح )

: : ۱۸۵ضرب ۔ علیہ لی فیؤذن دارہ فی ربی علی فاستاذن ہے سے عنہ ھلی تعا اللہ رضی انس میں شفاعت فث حدی بخاری ۳صحیحگا۔ ملے اذن کا ہونے حاضر پاس کے اس مج�ے تو میں حویلی کی اس گا کروں طلب اذن پر رب اپنے ؎میں

ننت ج حویلی یہ لاجرم ، ہے اجسام ج�لہ بالائے وہ بلکہ ہے، میں مکان کسی عرش نہ کہتے، نہیں حویلی کو تخت کہ ہے ظاہرہوگی۔ ہی

( ۳ ؎ کراچی، خانہ کتب قدی�ی ناظرۃ ربہا ھلی ا ناضرۃ یومئذ وجوہ اللہ قول باب التوحید کتاب البخاری ۱۱۰۸/ ۲صحیح )

: : ۱۸۶ضرب فضۃ من جنتان وسلم علیہ ھلی تعا اللہ صلی اللہ رسول قال سے عنہ ھلی تعا اللہ رضی اشعری ھسی ابومو میں صحیحینفی وجہہ علی الکبریاء الارداء عزوجل رب�م ھلی ا ینظروا ان وبین القوم بین وما فی��ا وما ھانیت��ا ذہب من وجنتان فی��ا، وما ھانیتہ�ا

۔ عدن ۱جنۃ

جن : ہیں جنتیں دو ہے، کا چاندی سامان ت�ام اور برتن کے جن ہیں جنتیں دو فرمایا نے وسلم علیہ ھلی تعا اللہ صلی اهللا رسولکے اس میں عدن فت جن جو ہوگی چادر کی کبریائی صرف میں قوم اور دیدار کے ھلی تعا اللہ ہے کا سونے سامان ت�ام اور برتن کے

) ( ت ہوگی۔ حائل ہوگی، پر چہرےہے۔ تصریح کی ہونے میں عدن جنت یہاں

( ۱ ؎ التفسیر کتاب البخاری التوحید ۷۳۴/ ۲صحیح کراچی ۱۱۰۹/ ۲وکتاب خانہ کتب قدی�ی )( کراچی خانہ کتب قدی�ی الای�ان کتاب مسلم ۱۰۰/ ۱صحیح )

Page 38: الرحمن علٰی العرش استوٰی کی تحقیق

اہل : ۱۸۷ضرب دیدار فث حدی سے عنہ ھلی تعا اللہ رضی مالک بن انس میں اوسط قوی جید بسند طبرانی اور الدنیا ابی ابن و بزارو : نور من ب�نابر الکرسی حف ثم نیہ کرس ھلی ع علیین من ھلی تعا و تبارک نزل الج�ۃ یوم کان فاذا راوی اا مرفوع میں ج�عہ روز ہر جنت

۔ علیہا یجلسوا حتی النبیون ا ۲جاء پ�ر گا فرمائے نزول پر کرسی سے علیین ھلی تعا و تبارک اللہ تو ہوگا روز کا ج�عہ الحدیثجب الحدیث گ وں گر جلو پر منبروں ان کر ال تشریف والسالم الصلو م علی انبیاء ، گ جائیں بچھائ منبر ک نور گرد ک ے۔س ہ ہ ۃ ہ ے ے ے ے

) ت)

( ۲ ؎ حدیث ربھم الی الجن ل ا نظر فی فصل الترھیب و ۃالترغیب مصر ۱۲۹ہ البابی مصطفی ۴ /۵۵۴ )

( حدیث الجن ل ا نعیم فی باب البزار زوائد عن االستار ۃکشف بیروت ۳۵۱۹ہ الرسالہ /۴موسسۃ ۱۹۵)( حدیث االوسط الریاض ۶۷۱۳المعجم ال�عارف ۳۶۷/ ۷مکتبۃ )

ہے۔ تجلی اندر کے جنت اہل وسائر شہداء و صدیقین و انبیاء حلقہ پر کرسی کر ااتر سے علیین یہاں

۔ : : ۱۸۸ضرب الس�اء فی من امنتم ء ھلی تعا (۳قال ہے۔ت ) میں آاس�ان سلطنت کی جس ہو ہوگئے نڈر سے اس کیاتم

( ۳ ؎ الکریم آان ۱۶/ ۶۷القر )

۔ : ۱۸۹ضرب الس�اء فی من امنتم ھلیام تعا (۱قال ( ت ) ہے۔ میں آاس�ان سلطنت کی جس سے اس ہو ہوگئے نڈر تم کیا

( ۱ ؎ الکریم آان ۱۷ / ۶۷القر )

راوی۔فلایزال : ۱۹۰ضرب اا مرفوع میں روح قبض حدیث سے عنہ ھلی تعا اللہ رضی ابوہریرہ صحیح بسند حاکم و ماجہ ابن و اح�د۔ ھلی تعا و تبارک اهللا فیہا التی الس�اء الی بہا تنتہی حتی ذلک لہا آاس�ان ۲یقال اس وہ کہ حتی گا رہے جاتا کہا یہ کو ؎روح

) ( ت ہے۔ ھلی تعا اللہ میں جس جائے پہنچ تک

(۲ ؎ بیروت دارالفکر ازابوہریرہ مروی حنبل بن اح�د ۳۶۴/ ۲مسند )( ص کراچی ک�پنی سعید ایم ایچ والاستعدادلہ ال�وت ذکر باب ماجہ ابن انن ۳۲۵س )( حدیث بیروت ۴۲۴۹۶کنزالعمال الرسالہ ۲۳۰/ ۱۵مؤسسۃ )

: : ۱۹۱ضرب فی قالت اهللا این لہا قال راوی میں جاریہ حدیث سے عنہ ھلی تعا اللہ رضی حکم بن معویہ نسائی و ابوداؤد مسلممؤمنۃ۔ فانہا اعتقہا قال اللہ رسول انت قالت انا من قال ۳الس�اء

نے آاپ تو ہیں، اهللا رسول آاپ کہا نے اس تو ہوں؟ کون میں پوچ�ا پ�ر میں، آاس�ان کہا نے اس ہے؟ کہاں اهللا فرمایا کو لونڈی) ( ت ہے۔ مومنہ کیونکہ کردو آازاد کو اس فرمایا کو مالک

( ۳ ؎ کراچی خانہ کتب قدی�ی الصلوۃ فی الکلام تحریم باب ال�ساجد کتاب مسلم ۲۰۴/ ۱صحیح )( لاہور پریس عالم آافتاب الصلوۃ فی العاطس ت��یت باب ابوداؤد ۱۳۴/ ۱سنن )

Page 39: الرحمن علٰی العرش استوٰی کی تحقیق

: : ۱۹۲ضرب ھلی تعا اللہ صلی اللہ رسول قال راوی سے عنہ�ا ھلی تعا اللہ رضی و ع�ر بن عبداللہ تصحیح بافادہ ترمذی و ابوداؤد۔ الس�اء فی من ح�کم یر الارض فی من ارح�وا وسلم تم : ۴علیہ کرو رحم پر والوں زمین فرمایا نے والسلام الصلوۃ علیہ حضور

) ( ت ہے۔ میں آاس�ان جو گا کرے رحم پر

( ۴ ؎ دہلی یہ رشید خانہ کتب ک�پنی امین البروالصلۃ ابواب الترمذی ۱۴/ ۲جامع )( لاہور پریس عالم آافتاب الادب فی باب الادب کتاب ابوداؤد ۳۱۹/ ۲سنن )

: : ۱۹۳ضرب مامن بیدہ نفسی والذی وسلم علیہ ھلی تعا اللہ صلی اللہ رسول قال سے عنہ ھلی تعا اللہ رضی ابوہریرہ میں مسلم صحیح ۔ عنہا ھضی یر حتی علیہا ساخطا الس�اء فی الذی الاکان علیہ ھبی فتا فراشہا ھلی ا امراتہ یدعو نے ۱رجل والسلام الصلوۃ علیہ حضور

کرتا: طلب لیے کے ج�اع کو بیوی اپنی خاوند کوئی جب ہے جان میری میں قبضہ کے جس قسم کی ذات اس مج�ے فرمایا) ( ت ہے۔ ہوتی ناراض پر بیوی ہے میں آاس�ان جو ذات وہ تو ہے کرتی انکار وہ اور ہے

( ۱ ؎ کراچی خانہ کتب قدی�ی الخ فراش امتناع�امن تحریم باب النکاح کتاب مسلم ۴۶۴/ ۱صحیح )

: : ۱۹۴ضرب وسلم علیہ ھلی تعا اللہ صلی اهللا رسول قال راوی سے عنہ ھلی تعا اللہ رضی ابوہریرہ حسن فد بسن ابونعیم و وبزار ھلی ابویعأاعبدک۔ واحد الارض فی واحدوانا الس�اء فی انت الل�م قال النار فی ابراہیم القی فرمایا : ۲ل�ا نے والسلام الصلوۃ علیہ حضور

: تیری ہوں، ایک میں زمین میں اور ہے ایک میں آاس�ان تو اللہ اے کہا نے انہوں تو گیا ڈالا میں آاگ کو السلام علیہ براہیم جب) ( ت ہوں۔ کرتا عبادت

( ۲ ؎ بیروت العربی دارالکتاب ال�ؤلف مقدمۃ الاولیاء ۱۹/ ۱حلیۃ )( حدیث یعل1ی ابی بحوال بیروت ۳۲۲۸۶ہکنزالعمال الرسالہ ۴۸۴/ ۱۱موسسۃ )

خدری : ۱۹۵ضرب ابوسعید میں الاس�اء کتاب بیہقی اور ابونعیم و حبان ابن و منصور بن سعید و حاکم و حکیم و ھلی ابویع : فی السبع والارضین غیری، ھن عامر و السبع ھوت ھ� الس ان لو ھسی یامو فرمایا نے عزوجل اللہ ، راوی اا مرفوع سے عنہ ھلی تعا اللہ رضی

اهللا۔ الا ھہ ال لا ب�ن مالت کفۃ فی اهللا الا ولاالہ سات ۳کفۃ اور سوا، میرے چیز ہر موجود میں ان اور آاس�ان ساتوں اگر ھسی مو اے ) ( احادیث و آیات ان ت وگا بھاری پر سب پلڑا واال ا اال ال1 ال تو و ا اال 1 میںالال پلڑ دوسر اور وں میں پلڑ ایک ۔زمینیں ہ هللا ھہ ہ هللا ہ ے ے ہ ے

ہوا۔ ثابت ہونا میں آاس�ان سے

( ۳ ؎ حدیث ابویعلی بیروت ۱۳۸۹مسند آان القر علوم موسسۃ خدری ازابوسعید ۱۳۵/ ۲مروی )( ہ شیخوپور ہل سانگلہ الاثریہ ال�کتبۃ الباقیہ الکل�ۃ فضل فی ماجاء باب والصفات الاس�اء ۱۷۵/ ۱کتاب للحاکم )( ال�ستدرک

دارالفکربیروت الدعاء ۵۲۸/ ۱کتاب )( حدیث ص ۲۳۲۴مواردالظمآن السلفیہ ۵۷۷ال�طبعۃ )

ہیں۔ : ۱۹۶ضرب بکثرت میں باب اس احادیث اور گزری حدیث کی ہونے پر ادنیا فن آاس�ا رات ہر

: : ۱۹۷ضرب الارض وفی ھوت ھ� الس فی ھواهللا ھلی تعا اهللا (۱قال ( ت ہے۔ میں زمینوں اور آاس�انوں اهللا ؎وہ

( ۱ ؎ الکریم آان ۳/ ۶القر )

الورید : : ۱۹۸ضرب حبل من الیہ اقرب ونحن ھلی تعا (۲قال ( ت ہیں۔ قریب زیادہ سے رگ شہ کی اس ؎ہم

Page 40: الرحمن علٰی العرش استوٰی کی تحقیق

( ۲ ؎ الکریم آان ۱۶/ ۵۰القر )

: : ۱۹۹ضرب واسجدواقترب ھلی تعا (۳قال ( ت ہو۔ قریب اور کر ؎سجدہ

( ۳ ؎ الکریم آان ۱۹/ ۹۶القر )

: : ۲۰۰ضرب قریب ننی فا ننی ع عبادی أالک س اذا ھلی تعا قریب ۴قال میں تو متعلق میرے بندے میرے کریں سوال سے آاپ ؎جب ) ت) ہوں۔

( ۴ ؎ الکریم آان ۱۸۶/ ۶القر )

: : ۲۰۱ضرب قریب س�یع انہ ھلی تعا (۵قال ( ت ہے۔ قریب و س�یع ؎وہ

( ۵ ؎ الکریم آان ۵۰/ ۲۴القر )

: : ۲۰۲ضرب نجیا قربنہ و الای�ن الطور جانب من ھنہ ونادی ھلی تعا اور ۶قال سے جانب دائیں کی طور ندادی کو ان نے ہم اور ؎) ( ت ہوئے۔ کرتے مناجات کیا قریب نے ہم کو اس

( ۶ ؎ الکریم آان ۵۲/ ۱۹القر )

۔ : ۲۰۳ضرب ھعل�ین ال رب اهللا ھبحن وس حولہا ومن النار فی من بورک ان نودی ھا جاء ھلی۔فل�ا تعا ندا ۷قال تو آائے وہاں ؎جب ) ( ت ہے العال�ین رب پاک اهللا کو، والوں اردگرد کے اس اور گئی دی برکت کو اس ہے میں آاگ جو کہ گئی دی

( ۷ ؎ الکریم آان ۸/ ۲۷القر )

: بہ عنی ھلی تعا اهللا وھو النار فی من قدس النار فی من بورک قولہ فی والحسن جبیر بن وسعید عباس ابن عن روی ہے میں معالم۔ ج�تہا من کلامہ واس�عہ منہا ھسی مو ھدی نا انہ معنی ھلی ع ۱نفسہ

برگزیدہ یعنی میں، بارے کے النار فی بورک من کہ گیا کیا روایت سے عنہم ھلی تعا اللہ رضی حسن اور جبیر بن سعید ، عباس ابنکو اس تو کی ندا نے ھسی مو کہ ہے یہ یعنی فرمایا میں بارے کے ذات اپنی کو جس ہے ذات کی اهللا وہ اور ہے میں آاگ جو ہے) ( ت ۔ سے جانب اس سنایا کلام اپنا

( ۱ ؎ آایۃ ) ( البغوی تفسیر النتزیل ۲۷/معالم بیروت ۸ العل�یۃ ۳۴۸/ ۳دارالکتب )

: : ۲۰۴ضرب کنتم این�ا معکم وھو ھلی تعا (۲قال ( ت ہو۔ ب�ی جہاں تم ہے ساتھ ت�ہارے ؎وہ

( ۲ ؎ الکریم آان ۴/ ۵۷القر )

: : ۲۰۵ضرب یایہا فرمایا نے وسلم علیہ ھلی تعا اللہ صلی اهللا رسول ہے، سے عنہ ھلی تعا اللہ رضی اشعری ھسی مو ابو میں صحیحین۔ معکم وھو قریبا س�یعا تدعونہ انکم غائبا ولا اصم لاتدعون فانکم انفسکم ھلی اربعواع ! ۳الناس کرو نرمی پر آاپ اپنے لوگو اے

) ( ت ہے۔ پاس ت�ہارے وہ کو، قریب س�یع ہو پکارتے تو تم پکارتے، نہیں کو غائب اور بہرے کسی تم کیونکہ

Page 41: الرحمن علٰی العرش استوٰی کی تحقیق

( ۳ ؎ کراچی خانہ کتب قدی�ی الخ الصوت رفع من مایکرہ باب الجہاد کتاب البخاری ۴۲۰/ ۱صحیح )( کراچی خانہ کتب قدی�ی الخ الصوت خفض استحباب باب الذکروالدعاء کتاب مسلم ۳۴۶/ ۲صحیح )

: احدکم راحلۃ عنق من کم احد الی اقرب تدعون والذی ہے میں روایت ایک کی حدیث ہو ۴اسی پکارتے تم جسے ذات ہ ؎و) ( ت ہے۔ تر قریب ب�ی سے گردن کی سواری ت�ہاری وہ

( ۴ ؎ کراچی خانہ کتب قدی�ی الخ الصوت خفض استحباب باب والدعاء الذکر کتاب مسلم ۳۴۶/ ۲صحیح )

فرماتے : ۲۰۶ضرب وسلم علیہ ھلی تعا اللہ صلی اهللا رسول ، روای سے عنہ ھلی تعا اللہ رضی ابوہریرہ نسائی و ابوداؤد، مسلم،فاکثرواالدعاء: وھوساجد ربہ من العبد یکون ما اقرب ادعا ۱ہیں تو ہے، کرتا سجدہ وہ جب ہے ہوتا ترین قریب کے ھلی تعا اهللا ؎بندہ

) ( ت کرو۔ زیادہ

( ۱ ؎ کراچی خانہ کتب قدی�ی الرکوع فی مایقال باب الصلوۃ کتاب مسلم ۱۹۱/ ۱صحیح )( لاہور پریس عالم آافتاب والسجود الرکوع الدعافی باب الصلوۃ کتاب داؤد ابی ۱۲۷/ ۱سنن )( کراچی کتب تجارت کارخانہ مح�د نور عزوجل اهللا العبدمن مایکون اقرب النسائی ۱۷۰ /۱سنن )

: : ۲۰۷ضرب انا ھلی تعا اهللا قال ہیں فرماتے وسلم علیہ ھلی تعا اللہ صلی اللہ رسول راوی، سے عنہ ھلی تعا اللہ رضی ثوبان دیل�ی۔ دعانی اذا معہ وانا نی یذکر حین عبدی جلیس انا ھسی مو یا ش�الک وعن ی�ینک وعن مک واما فرمایا : ۲خلفک نے ھلی تعا اهللا

اس ! میں اور ہے، کرتا ذکر میرا وہ جب ہوں ہوتا ن�ین ہم کا بندے میں ہوں، بائیں اور دائیں آاگے ، پیچ�ے تیرے میں ھسی مو اے) ت ) ہے۔ کرتا یاد مج�ے جب ہوں ہوتا ساتھ کے

( ۲ ؎ حدیث الخطاب ثور بما بیروت ۴۵۳۳الفردوس العل�یۃ ۱۹۲/ ۳دارالکتب )

فرماتا : ۲۰۸ضرب عزوجل اللہ ہیں فرماتے وسلم علیہ ھلی تعا اللہ صلی اللہ رسول ہے سے عنہ ھلی تعا اللہ رضی ابوہریرہ میں صحیحین ذکرنی: اذا معہ وانا بی عبدی عندظن انا (۳ہے ت ) ہے کرتا یاد مج�ے وہ جب ہوں ساتھ کے گ�ان کے بندے اپنے ؎میں

( ۳ ؎ کراچی خانہ کتب کتب قدی�ی نفسہ اهللا ویحذرکم ھلی تعا اهللا قول باب التوحید کتاب البخاری ۱۱۰۱/ ۳صحیح )( الذکروالدعاء کتاب مسلم التوبۃ ۳۴۳/ ۲صحیح ۳۵۴/ ۲وکتاب )

ہے۔عبدی : ۲۰۹ضرب قدسی حدیث سے وسلم علیہ ھلی تعا اللہ صلی اللہ رسول عنہ ھلی تعا اللہ رضی انس بروایت میں مستدرکذکرتنی اذا معک وانا بی ظنک عند تیرے ۴انا میں اور ہے کرتا متعلق میرے تو جو ہوں ساتھ کے گ�ان تیرے میں بندے ؎اے

) ( ت ہے۔ کرتا یاد مج�ے اتو جب ہوں ہوتا ساتھ

( ۴ ؎ دارالفکر بی ظنک عند انا عبدی عزوجل قال باب الدعا کتاب للحاکم ۴۹۷/ ۱ال�ستدرک )

: : ۲۱۰ضرب تعالی اللہ قدمی علی یسجد الساجد راوی اا مرفوع سے ابوع�ارہ منصور بن کے ۱سعید ھلی تعا اللہ والا کرنے سجدہ) ( ت ہے۔ کرتا سجدہ پر قدموں

(۱ ؎ بیروت العربی دارالکتاب عطیہ بن حسان ترج�ہ الاولیاء ۷۱/ ۶حلیۃ )

Page 42: الرحمن علٰی العرش استوٰی کی تحقیق

ہر اور پاس کے ذاکر ہر اور بائیں دہنے پیچ�ے آاگے کے بندے اور میں مسجد ہر اور پر اطور اور پر زمین سے احادیث و آایات انہے۔ ثابت ہونا قریب زیادہ سے گردن رگ شہ کی ایک ہر اور جگہ ہر اور ساتھ کے شخص

طہرابیتی: : ۲۱۱ضرب ان ھلی تعا اهللا ( ۲قال بتایا۔ ) گ�ر اپنا کو کعبے یہاں کرو،ت صاف کو گ�ر میرے دونوں تم ؎

( ۲ ؎ الکریم آان ۲/القر ۱۲۵ )

: : ۲۱۲ضرب من واستعلی ساعین من واشرف سیناء من ھلی تعا اهللا جاء ہے لک�ا میں مقدس توریت کہ ہوا مروی ہے میں معالم۔ فاران ہوا۔ذکرہ ۳جبال بلند سے پہاڑوں کے معظ�ہ مکہ اور ج�انکا سے پہاڑ کے ساعین اور آایا سے پہاڑ کے سیناء ھلی تعا اللہ

) کیا۔ت ) ذکر تحت کے بورک آایہ اسے بورک ھایۃ تحت

( ۳ ؎ الایۃ ) ( تحت البغوی تفسیر التنزیل بیروت ۸/ ۲۷معالم العل�یہ ۳۴۸ /۳دارالکتب )

: : ۲۱۳ضرب اجد انی وسلم علیہ ھلی تعا اللہ صلی اللہ رسول قال راوی سے عنہ ھلی تعا اللہ رضی نفیل بن سل�ہ میں کبیر طبرانی۔ الی�ن اشارالی و ھھ�نا من الرح�ن : ۴نفس شک بے فرمایا کرکے اشارہ طرف کی ی�ن نے وسلم علیہ ھلی تعا اللہ صلی اهللا ؎رسول

ہوں۔ پاتا سے یہاں خوشبو کی رح�ان میں

( ۴ ؎ حدیث الکبیر بیروت ۶۳۵۸المعجم الفیصلیۃ ۵۲ /۷ال�کتبہ )

وسلم : ۲۱۴ضرب علیہ ھلی تعا اللہ صلی اللہ رسول ہے عنہ ھلی تعا اللہ رضی ابوہریرہ سابق فث حدی میں ترمذی جامع و اح�د مسند : والاخروالظاھر أاھوالاول قر ثم ، عزوجل اهللا علی ل�بط السفلی الارض الی بحبل دلیتم لوانکم بیدہ مح�د نفس والذی فرمایا نے

علیم شیئ بکل وھو تم ۱۔ o والباطن اگر ہے جان کی وسلم علیہ ھلی تعا اللہ صلی مح�د میں قبضہ کے جس قسم کی ذات اس شیئ بکل وھو والباطن ھاخروالظاھر وال نےھوالاول آاپ پ�ر گی، گرے پر ھلی تعا اهللا نی رس وہ تو لٹکاؤ نسی ر تک زمین نچلی سے سب

) ( ہے۔ نیچے کے زمینوں سب کہ ثابت سے یہاں ت کیا۔ تلاوت علی�کو

( ۱ ؎ حدیث الحدید سور التفسیر ابواب الترمذی ۱۹۵/ ۵دارالفکربیروت ۳۳۰۹ۃجامع )( بیروت الاسلامی ال�کتب ہریرہ ابی عن حنبل بن اح�د ۳۷۰/ ۲مسند )

) ضرب ) عہ فیصلہ افروزی : :۲۱۵ضرب ای�ان کی ننی اس مسلم ہر اور دوزی دہن کی خبیث مجسم ہر احادیث و آایات یہی اقولببعض لاتا۔افتؤمنون نہیں ای�ان کیوں پر احادیث و آایات ان تو ہے کرتا ح�ل پر ظاہر اگر کہ جائے کہا سے مجسم اس ہیں بس کو

ببعض وتکفرون (۲الکتب ( ہو،ت کرتے انکار کا بعض اور ہو لاتے ای�ان پر آایتوں بعض کی پاک آان قر ؎

ب�ی: کے فیصلہ فظ لف ۔ ۲۱۵عہ منہ ہیں عدد

( ۲ ؎ الکریم آان ۸۵/ ۲القر )

راہ کی تاویل میں ان اگر اور ہے، انکار صاف کا حدیثوں آایتوں کتنی نہیں کہیں اور ہے پر عرش کہ میں کہنے اس تیرے دیکھمعبود تیرا کہ ٹ�ہرا تحکم اور ج�وٹ صریح بکنا تیرا یہ اب ہے، نکلتا سے حد کیوں میں مکان وحدیث استوا فت آایا تو ہے چلتا

واحادیث آیات جب ک ملتا کا دایت راست روشن یوں بحمدا س ان کو نی س< مومن اور ، بیٹھتا پر عرش اور رکھتا ہمکان ہے ہ ہ هللا ے ہےپر ظاہر کو بعض میں ان تو یا نہیں، خالی سے حال تین اب تو ہیں وارد لیے کے مقام و موضع ہر و زمین و آاس�ان و کعبہ و عرش

Page 43: الرحمن علٰی العرش استوٰی کی تحقیق

اور بلامرجح ترجیح و بیجا تحکم اول تاویل، و تفویض میں سب یا ہوں پر ظاہر سب یا تاویل، و تفویض میں بعض اور کریں مح�ولہر اا ونقل اا عقل ب�ی یوں کے الہی تنزیہ زاہرہ دلائل قاہرہ قاطعہ اان نظر قطع دوم شق اور ہے، لگادینا حکم دلیل بے پر عزوجل اهللاہر طرح کی ہوا کہ گا بنے پر صورت ااسی ہونا جگہ ہر تو ہوسکتا نہیں میں متعددہ امکنہ میں واحد فت وق واحد فن مکی کہ باطل طرح

شخض ہر تلے کے پاؤں ہر جگہ، کی نجاست ہر کہ ہوگی بات کیا باطل اۃ بداہ اور ناپاک و شنیع زائد سے اس اور ہو ب�را جگہمیں اس بعینہ ہے ہوئی ب�ری سے اجسام وغیرہ پہاڑوں مکانوں جگہ جتنی پ�ر اور ہے۔ آاتا لازم ہونا میں رحم کے مادہ ہر منہ، کےااٹ�ے دیوار نئی ااگے پیڑ نیا جو اور گے، آائیں لازم سوراخ جوف پرزے ٹکڑے کروڑوں میں اس تو ہو نہ اور ہے تداخل تو ہو ب�ی

کعبے لیے کے بیت جنت لیے کے دار اور عرش لیے کے استوا اب اور بڑھے اور میں اس جوف نیا ایک پڑے س�ٹنا کو معبود تیرےو محال ان حدیث و آایت کوئی تک یہاں کر لے سے استوا فت آایا اور ہے حق ہی سوم شق لاجرم گی۔ رہے خصوصیت کیا کیمعانی پاکیزہ کے اان لیے کے عوام تفہیم بلکہ ہیں ہوتے مفہوم سے الفاظ ظاہر میں افہام ناقص جو نہیں مح�ول پر معنی ہودہ بےان اور فرمایا بیان اا م�رح میں الاس�اء کتاب نے بیہقی امام اا خصوص اور کرام ائ�ہ جنہیں لائق کے جلال کے عزوجل اهللا ہیں،

الالباب الااولو یذکر وما ربنا عند من کل بہ ننا ہے۔ام سپرد کو عزوجل اهللا علم کا مراد حقیقی العل�ین o کی رب اهللا والح�دہے، ! سے پاس کے رب ہ�ارے سب لائے ای�ان پر اس ہم امین اج�عین صحبہ و ھالہ و مح�د ال�رسلین سید علی والسلام والصلوۃال�رسلین سید ہو نازل سلام و درود اور ہیں۔ لیے کے العال�ین رب اهللا تعریفیں ت�ام اور والے، عقل مگر مانتے نہیں نصیحت اور

ت ) آامین پر۔ صحابہ ت�ام کے آاپ اور پر آال کی آاپ اور پر مصطفی مح�د

تپانچہ ساتواں

دو اخیر حرف دو کے تخ�یر وہابیت تحریر اب ت�ا اصلی موضوع کا رسالے یہی کہ پایا فراغ سے مکان دد رر و عرش مسئلہ هللا اد الح�رہے۔ نہ شکایت کہ لیجئے ہاتھ چار دو سرسری ب�ی نسبت کی اان ہیں باقی متعلق کے دیگر مسئلہ

مانگنا۔ : دعا کر اٹ�ا ہاتھ بعد کے فرضوں مسئلہ قولہنہیں۔ : ثابت اٹ�انا ہاتھ لیے کے دعا بعد کے فرضوں سے وتقریری وفعلی قولی حدیث صحیح کسی الجواب

ضرب: دعا : ۲۱۶اقول نہیں ثابت ہونا نہ کہیں اور سوا کے عرش کا ھلی تعا اهللا سے تقریری و فعلی و قولی حدیث صحیح کسی ع حاجت کی ادعا زبان تیرے صرف کو لگادینے حکم پر خدا مگر بدعت صحیح حدیث بے اٹ�انا ہاتھ لیے کے

بدار ہم شرم شرم بے نجدی

( ! کر شرم کچھ نجدی شرم (بے

التجا : ۲۱۷ضرب حضور کے رب اپنے نہیں، ثابت ہونا ھہی ال فن امکا کا عرش سے تقریری و وفعلی قولی حدیث صحیح کسیکو بنادینے م�ابہ سے مخلوقات کی اس دینے گالی کو عزوجل اهللا مگر ، ضرورت کی صحیح فث حدی کو پ�یلانے ہاتھ لیے کےع حجت زبان بدلگام تیری فقط

نار فر درقع رامکان خود مکن

( میں۔ت گہرائی کی آاگ بنا مت مکان (اپنا

Page 44: الرحمن علٰی العرش استوٰی کی تحقیق

ثابت : ۲۱۸ضرب م�انعت کی اٹ�انے ہاتھ لیے کے ادعا بعد کے فرضوں سے تقریری و فعلی و قولی حدیث صحیح کسیہے دلیل حاجت لیے کے جواز یا ہے کی گ�ر اپنے ت�ہارے شریعت کی منع کیا ہو، کرتے منع سے منہ کس لوگ تم پ�ر نہیں۔

ہے۔ مستغنی سے دلیل م�انعت

لذاتہ : ۲۱۹ضرب حسن و لغیرہ صحیح و لذاتہ صحیح نہیں، منحصر میں اس حجت گز ہر تو مراد حسن مقابل سے اگرصحیح یاب�عنی ہے، محل خصوص بنظر صرف انکار تو شامل ب�ی کو حسن اگر اور ہیں، احکام مثبت خود اور حجت سب لغیرہ وحسن

صلی نبی مانگنا دعا بعد کے ن�از سے تقریری و وفعلی قولی احادیث معت�د و صحیح بکثرت باطل، اا قطع ثانی مطلق ثبوت عدمتقریری و فعلی و قولی معتبرہ و صحیحہ احادیث بکثرت ہونا سے آاداب کے دعا نا اٹ�ا ہاتھ یونہی ۔ ثابت سے وسلم علیہ ھلی تعا اللہ

اثبات بے اطلاق ثبوت بعد اور مذکور، و مروی میں وغیرہا حصین حصن و اذکار و م�کوۃ و صحاح حدیثیں سب یہ ثابت، سے۔ مہجور و دور سے علم قاعدہ خاص م�انعت تخصیص

کا : ۲۲۰ضرب العالی مدظلہ اہلسنت عالم حضرت دیک�و ، مقبول بالاج�اع ضعاف میں اس اور ہے فضائل فم مقا مقام : بطریق جو حدیث کی شیبہ ابی ابن مصنف اعتساف۔اقول و جہل سراسر صحت مطالبہ تو الضعاف حکم فی رسالہالہادالکافعامری اسود کیونکہ ہے ساقط سے اعتبار پایہ و ضعیف محدثین باتفاق وہ ہے۔ منقول میں فتوے کے بریلی اہل بعض عامری اسود

ہے۔ الحال و العین مجہول

ضرب: مجہول : ۲۲۱اقول اور ہے مقبول نزدیک کے محققین ائ�ہ بہت العین مجہول ختلاق، وا کذب محض اتفاق ادعائےہے قبول مذہب کا اکابر بعض ب�ی میں ،الحال

: وھوال�ستور ظاہرا ھا وجود مع باطنا ومجہولہا وباطنا ظاھرا العدالۃ مجہول اقسام ال�جہول ہیں فرماتے میں منہاج مقدمہ نووی امام۔ ال�حققین من کثیرون بہ�ا فاحتج الاخران اما و بہ لایحتج انہ ھلی ع فالج�ہور الاول فاما العین ۱وال�جہول

مجہول اور ہے مستور یہ ، اا ظاہر العدالۃ وجود مع اا باطن العدالۃ مجہول ، اا وباطن اا ظاہر العدالۃ مجہول ہیں، اقسام کئی کی مجہول) ( ت ہے۔ بنایا دلیل نے کثیر سے میں محققین کو قس�وں دو آاخری لیکن بناتے نہیں دلیل ج�ہور کو قسم پہلی صرف ، العین

( ۱ ؎ کراچی خانہ کتب قدی�ی مسلم، صحیح مع للنووی منہاج ۱۷/ ۱مقدمہ )

دوم ) افادہ الابہامین تقبیل حکم فی العین منیر مستطاب کتاب کی العالی مدظلہ اہلسنت عالم حضرت تو ہو درکار تفصیل زیادہہو م�رف سے مطالعے کے کتاب آاخر چہارم فائدہ و کتاب (صدر

: : ۲۲۲ضرب ۔ واحد حدیث لہ دل�م ولدہ سوی عنہ ماروی ہے قدر اس صرف میں الاعتدال میزان نسبت کی کے ۱اسود اس) ( ت ہے۔ حدیث ایک کی اس ہاں کے محدثین اور کی نہیں روایت نے کسی سے اس بغیر کے دل�م بیٹے

( ۱ ؎ ترج�ہ الاعتدال بیروت، ۹۸۲میزان دارال�عرفۃ عبداهللا بن ۲۵۶/ ۱اسود )

اور مقبول نزدیک کے محققین بہت العین مجہول کہ نہیں مستلزم کو حالی جہالت وہ ہے ہوتی ظاہر عین جہالت فقط سے اسدیجئے ثبوت الثانی علی روایت سے معت�دین ائ�ہ یا ہے جہالت اپنی کی آاپ حکم کا حال جہالت تو مجروح الحال مجہولکہ ہیں جانتے نہیں کو ہی عزوجل اهللا آاپ ہوگا، کیا جہل ہے جہل تو علم کا آاپ کیا، جہالت کی آاپ اور کیا آاپ الاول علی

ہیں۔ مانتے مکان لیے کے اس

Page 45: الرحمن علٰی العرش استوٰی کی تحقیق

کہ : ۲۲۳ضرب دیک�ئے یہیں اب ہوسکتی، نہیں مثل کے ائ�ہ نفی نفی کی اان اور لک�ا سے طرف اپنی قول یہ ب�ی نے ذہبیروایت نے شیبہ ابی بن ابوبکر کہ ہے یہی تو حدیث ایک کی ان ہوں کہتا میں ہے، حدیث ایک لیے کے اسود کہ ہیں کہتے وہلفظ دو کے حدیث کر فرما ذکر کا عامر بن لقیط وفادت میں جس ہے میں داؤد ابی سنن سے ان حدیث دوسری کی،

ع�ہ عن ابیہ عن الاسود بن دل�م عن س�عی عیاش بن عبدالرح�ن طویل ۲مختصربطریق ورق ایک ک�ال و ت�ام اور کیے ذکرہے۔ میں مسند زوائد کے الامام بن عبداهللا مذکور بطریق وغیرہا کوثر حوض و ن�ر و ح�ر و غیب علم بیانات متض�ن میں

( ۲ ؎ بیروت الاسلامی ال�کتب الخ عامر بن لقیط العقیل رزین ابی حدیث حنبل بن اح�د ۱۳/ ۴مسند )

ہیں ! : ۲۲۴ضرب مقبول عامری اسود کہ ہیں فرماتے تصریح وہ دیک�ا ب�ی منقح فل قو کا ال�ان حافظ نے آاپ صاحب محدثضرور۔ کیا ک�ولنی زبان تو معذور سے جہل اگر مجہول جاہل

روایت : ۲۲۵ضرب سے عامری مذکوراسود حدیث میں سنن نے ابوداؤد اجل امام لیجئے عظم وا اجل وجہ ا سو سے ال�ان حافظ م�دوح امام خود ہوئی تو صالح اقل لا یا حسن یا صحیح حدیث ائ�ہ تصریحات فب حس تو فرمائی نہ جرح اا اصل پر ااس اور کی

: ۔ بعض من اصح بعضہا و صالح فہو شیئا فیہ اذکرہ مالم ہیں فرماتے میں مکیہ رسالہ وہ ۱اپنے کروں نہ بیان علت کوئی میں جس گی۔ت ہوں اصح بعض سے بعض میں ان اور ہوگی درست حدیث

( ۱ ؎ ر لاہو پریس عالم آافتاب الثانی الفصل داؤد ابی سنن ۴/ ۱مقدمہ )

بے ت�یز بے جیسا تجھ اور فرمائیں صالح کو حدیث کی ان اور مقبول کو اسود تو کرام ائ�ہ کہ دیکھ ھری کب جہالت اپنی اببتائے۔ ساقط سے اعتبار پایہ ادراک

نامقبول، : ۲۲۶ضرب بالاتفاق الحال مجہول کہ کرلیں تسلیم ب�ی یہ غلط فض بفر اور لیں ب�ی مان جہالت کی آاپ اگر بالفرضاور جانتے نہیں فرق کا ہی اعتبار و احتجاج اب�ی مسکین محدث ، مخذول و مردود بتانا ساقط سے اعتبار پایہ بالاتفاق ب�ی پ�ررسالہ ! دیک�و سے، اعتبار پایہ کہ نہ سے احتجاج پایہ تو ہے ساقط اگر مجہول صاحب محدث کرنے، جرح پر حدیثوں چلے

خلاف۔ بلا ہے ووافی کافی ہونا تک اعتبار پایہ یہاں اور ، الکاف فد الہا

دلیل : ۲۲۷ضرب بلکہ ، ثبوت کیا پاس ت�ہارے کا اس حاشا مگر ہوں ال�یزان فی مذکور اسود کہ ہے پر تسلیم اس کام سب یہ پر ) اس نے حافظ کہ جیسا الحافظ علیہ نص ہیںک�ا مجہول نہیں صحابی باپ کے اسود ن اا کہ ناظر طرف کی خلاف کے اس

) الفجر وسلم علیہ ھلی تعا اللہ صلی اللہ رسول مع صلیت الحدیث نفس فی ذکر صحابیک�ا باپ کے اسود اس اور ہے۔ت کی نص) ( ت) پڑھی ن�از کی فجر ساتھ کے والسلام الصلوۃ علیہ حضور نے میں کہ ہے ذکر میں حدیث اسی کہ جیسا

میں : اس کیونکہ ہے موضوع ہے۔ منقول میں مذکور فتوی انس بروایت جو حدیث واللیلہکی الیوم کےع�ل السنی ابن اور قولہہیں۔ موجود میں اخیر کے الاعتدال میزان حدیثیں دونوں یہ ہے، کذاب راوی ھسی عی

ضرب مفتری : ۲۲۸اقول از ؎ولے نہیں ہی راوی کوئی عیسی میں سند کی اس ہو کذاب ضرور تم مگر نہیں کذاب تو ھسی عی) ہے ) بنالیتا بات خود وہ کیونکہ ہوسکتا نہیں چ�ٹکارا سے داز پر افترا آافریند می سخن خود اواز کہ آامد بر نتواں

ہے۔ : ۲۲۹ضرب مردود و دلیل بے بالوضع حکمہے۔ : ۲۳۰ضرب پر موقع کیا فاصبر اور ہے عادت کی ج�وٹ ب�ی بلاوجہ کیا نہیں، ذکر کا احادیث ان میں الاعتدال میزان

۔ : پڑھنا نہ ن�از پیچ�ے کے مقلدوں غیر مسئلہ قولہ

Page 46: الرحمن علٰی العرش استوٰی کی تحقیق

ہے۔ : مصداق کا اسی خود کہے کافر یا یامبتدع فاسق شرعی بلاثبوت کو مسل�ان کسی شخص جو الجوابضرب: میں : ۲۳۱اقول ترنگ کی گ�راہی اپنی باک بے ناپاک جو اور ہوا جرم یہ ، کہنا برا بلاثبوت کو مسل�ان کسی ب�لا

کے محتاج مخلوق کی اس اسے بتائے مکان شرعی ثبوت خلاف بر اا قطع بلکہ ثبوت بلا صرف نہ لیے کے رب کے مسل�انوںہے۔ استحقاق کا سزا کس اسے ہے مصداق کا لفظ کس مردود وہ بنائے مانند

اسی : ۲۳۲ضرب نجدیت و توہب فل اہ ذریت ت�ام کی اس اور وہ لی خبر خوب کی علیہ ما علیہ دہلوی اس�عیل مغان پیر اپنےاهللا ہیںقاتل�م تیار کو بنانے بدعتی م�رک بہتان وزور زبان بزور محض شرعی ثبوت بلا کو مسل�انوں کہ ہیں گرفتار میں مہلک مرض

۔ یوفکون ( ۱انی نے ) خدا باتیں جو کہ کی تعریف کی شرک ہی خود نے مردک ہیں۔ت جاتے اوندھے کہاں مارے انہیں اهللاشامیانہ پر قبر کی کسی دیا، گنا میں مثالوں کی شرک پ�ر اور بجالانا لیے کے دوسروں وہ ہیں کی خاص لیے کے تعظیم اپنی

کردیا۔ اقرار کا ہونے م�رک خود کے مردک اس نے سپوتوں جیسے تم کہ الح�دهللا ج�لنا، مورچ�ل کو قبر کی کسی کرنا، ک�ڑا

( ۱ ؎ الکریم آان ۶۳/القر ۴ )

کا : ۲۳۳ضرب سب تم غوی اذناب کے اس اور دہلوی یہی یعنی ہو گے گر کے سیانوں پرانوں جن والے پود نئی تم یونہیآاپ منہ اپنے خود تم کہ الح�دهللا ، ہو کہتے ک م�رک کو مقلدین اور شرک شرعی فت ثبو بلا کو ائ�ہ تقلید کہ ہے ناپاک مسلک

نیافت۔ کہ کرد کہ بنے م�رک

دلائل : ۲۳۴ضرب بکثرت عجم و عرب عل�ائے بلکہ نہیں شرعی ثبوت بے ہونا مبتدعین فساق کا مقلدین غیر طائفہ ت�ہارےعلاج۔ کیا کا اس ہاروتو نہ سے زوری سینہ فرماچکے ثابت سے قاہرہ

: : ۲۳۵ضرب در وجیہ شود پیدا وجہے کہ داشت آاں آارزوئے مدتے ہیں فرماتے میں معاد مبدو رسالہ ثانی الف مجدد شیخ جنابقبیل رااز ترک میکردوایں ت قراء ترک اختیار بے مذہب رعایت امابواسطہ آاید ن�ودہ فاتحہ فت قراء امام خلف تادر حنفی مذہبدر حنفی مذہب فت حقیق ، الحادست مذہب از نقل کہ مذہب رعایت برکت بہ ھلی تعا الامرسبحانہ آاخر ش�رد، می مجاہدہ ریاضت

۔ ن�ود تر زیبا بصیرت نظر در حقیقی ت ازقراء حک�ی ت قراء و ساخت ظاہر ماموم ت قراء فک ۱تر

کی مذہب پر طور اختیاری غیر تاہم جائے بن صورت کوئی کی الامام خلف قرات میں مذہب حنفی کہ رہی آارزو یہ تک مدتکی رعایت کی مذہب بالاخر ، رہا کرتا محسوس تکلف کو ت قراء فک تر اس کی، نہ ت قراء میں اقتداء کی امام میں رعایتالحاد ہونا منتقل میں مذہب دوسرے سے مذہب اپنے کہ جب ہوگئی ظاہر حقیقت کی ت قراء فک تر لیے کے مقتدی سے برکت) ( ت ہوئی۔ معلوم تر خوب میں بصیرت فر نظ ت قراء حک�ی سے ات قرء حقیقی چنانچہ ہے،

( ۱ ؎ ص انڈیا امرتسر مجددی مطبع ثانی الف مجدد ومعاد ۳۷مبدء )

آاپ تو جب ہے شرعی ثبوت مطابق فرمانا یہ نزدیک کے آاپ ہیں، فرمارہے ملحد صاف صاف کو مقلدوں غیر م�دوح حضرت یہاںیوں شاید ہاں بگڑیں۔، کیوں پر کہنے مبتدع و فاسق آاپ پ�ر ، مبارک خلعت کا دینی بے و الحاد کو طائفے سارے کے آاپ اور

حضرت پر طور کے آاپ تو ہے شرعی ثبوت بے فرمانا یہ اگر اور رک�ا، مبتدع فاسق نرا سے زندیق ملحد دیا گ�ٹا مرتبہ کہ ہو بگڑےجب نہیں، بس ہنوز ہے، پسند ت�ہیں شق سی کون سے شقوں دونوں کہ بتاؤ جلد گے پائیں قرار ملحد اهللا معاذ مجدد شیخ

انہیں معتقدہیں کے ان مرید کے ان یہ کہ گے بچیں کہاں صاحب عبدالعزیز شاہ و اهللا ولی شاہ تو گے ٹ�ہریں ایسے شیخ جناباب�ی اور والا، کہنے مقام والا وولی اسلام فم اما کہ نہ ہے ملحد خود کہے مسلم کو ملحد کسی جو اور ہیں جانتے سے اولیاء اکابر

Page 47: الرحمن علٰی العرش استوٰی کی تحقیق

یہ گا، ب�اگے کدھر ماعلیہ علیہ مخذول اس�عیل مقتول شیخ کا مخذولین وہابیہ تو ہوئے ایسے حضرات سب یہ جب کہاں، انتہاکہاں تم اب اور ہوا، ملحد کا ملحدوں ملحد ملحددر خود یہ تو ، امام کو تینوں کہے ولی کو تینوں غلام کا تینوں مداح کا تینوں

کی نیچے کی بوتل الحادی ک�رچن پچ�لی کی الحاد دیگ تو کا تین اان وہ جیسا ہو ہی ویسے کے ایک اس تم ہو جاتےگئی۔ مات�ے ہی ت�ہارے آافت کی الحاد پر شق ہر ، رہی پسند شق سی کون کہو اب ہوئے تم تلچ�ٹت�ے۔ : مقلد غیر سب ثلثہ فن قرو مسل�انان و دین ائ�ہ قولہ

ضرب: عنہم : ۲۳۶قول ھلی تعا اللہ رضی کرام صحابہ ہی، ت�ے مقلدین ک�ا لک�و تو میں تابعین تبع و تابعین ہے، ج�وٹ محض جاننا مجتہد کو شخص ہر میں مسل�انوں کروڑوں کے ثلثہ فن قرو ت�ے۔ مقلد طلقاء اکثر و اعراب اا خصوص حضرات ہزاروں ب�ی میںجو وہ اور پوچ�نا مسئلہ سے عالم کسی کا کسی کب�ی میں ثلثہ فن قرو کہنا سے ای�ان ہے کام کا اجہل فاضل جیسے ہی آاپاگر ہے، نام کا چیز کس تقلید اور رہا، ہوتا روز و شب اور ہوا میں قرن ہر اور ہوا شک بے نہیں، یا ہوا کرنا ع�ل پر اس فرمائےصحابہ زمانہ صرف نہ وافتاء استفتاء یہ کا عل�اء و عوام کہ ہوتا معلوم تو ہوتی لگی ہوا کی حدیث فب کت ب�ی میں خواب کب�ی

رہا۔ رائج ہ�ی�ہ سے رسالت زمانہ بلکہ

فرمائیں : ۲۳۷ضرب جواب سنت عل�ائے ہے؟ کیسی ن�از پیچ�ے کے ان کہ کریں سوال میں بارے کے ین مقلد غیر زمانہ اہلغیر ہے، حرامزدگی دانستہ و دیدہ بلکہ نہیں جہالت کرنا، ح�ل پر مجتہدین ائ�ہ کو جواب و سوال اس ہے، مکروہ و م�نوع کہم�رک کو ائ�ہ مقلدین ہے، رک�تا انکار سے دین ائ�ہ فد تقلی لعین فن شیطا فد بتقلی جو ہے نام کا حائفہ ضالہ تالفہ طائفہ اس مقلد

کر لے لغوی معانی کے ناموں ہے دیتا حکم کا چلنے پر ناقص عقل اپنی ائ�ہ ارشادات اتباع بے کو م�خص خرنا ہر اپنے ہے کہتامیں اس کہ لیے اس ہیں کہتے کیوں قارورہ کو ے قارور کہ ہوئی مثل وہی یہ ہے، کبری ح�اریت کیسی کرنا ح�ل پر ھن�ی مس غیرکہ لیے اس ہیں کہتے کیوں جرجیر کو جرجیر ہے۔ ہوتا قرار کا پانی ب�ی میں اس کہ ہوا قارورہ ب�ی پیٹ ت�ہارا تو ہے قرار کا پانی

ہے۔ ہوتی جنبش ب�ی اسے کہ ہوئی جرجیر ب�ی داڑھی ت�ہاری تو ہے کرتا حرکت یعنی تجرجر وہ

ایک : ۲۳۸ضرب ہوں قسم دو جب مصداق کے لفظ تو مانیے شامل ب�ی کو مجتہدین ائ�ہ مقلدین غیر لفظ باطل بفرض اگرکی تخصیص و قید میں مذمت حکم اب تو ہیں باقی مذموم تنہا اب ت�ے میں سلف زمانہ مح�ود اور ، مذموم دوسری مح�ود،مسکین یا ہے سرکش مکابر یا والا س�ج�نے عام اسے ہوگا لیے کے موجودین انہیں حکم نزدیک کے عاقل ہر نہیں ضرورتفر عص یہود، کے موسوی زمانہ کہ کرے اعتراض جو شخص پر اس ہیں کافر ھری نصا و یہود کہ ہے کہتا مسل�ان ہر اا مثل بارکش،خالی سے حال دو انہیں معترض یہ تو دیا، کہہ کافر کو سب نے تم ت�ے مومنین ت�ے قائم پر حق دین کہ ھری نصا کے عیسوی

مسکین۔ خر یا ہے شریر وہ حرامزادہ یا نہیںہوئی۔: ایجاد میں صدی چوت�ی اور ہے مستحدث امر ایک تقلید قولہ

ضرب: رائج : ۲۳۹اقول سے رسالت زمانہ کی، لازم نے حدیث و آان قر ہے، شرعی واجب واجب تقلید بلکہ ہو ج�وٹے سخت : لاتعل�ون کنتم الذکران فاسئلوااھل ھلی تعا اهللا (۱ہوئی،قال ( ت جانتے۔ نہیں خود تم اگر پوچ�و سے ذکر فل ؎اہ

( ۱ ؎ الکریم آان ۱۶/القر ۷/ ۲۱و ۴۳ )

: ۔ السؤال العی شفاء فان�ا یعل�وا أالوااذلم الاس وسلم آالہ و علیہ تعالی اللہ صلی اللہ رسول پوچ�ا ۱وقال پر جاننے نہ خود نے انہوں) ( ت ہے۔ پوچ�نا علاج کا عاجز کہ کیوں نہیں کیوں

( ۱ ؎ ر لاہو پریس عالم آافتاب یتی�م ال�جذور باب الطہارۃ کتاب داؤد ابی ۴۹/ ۱سنن )

Page 48: الرحمن علٰی العرش استوٰی کی تحقیق

دیک�و نکالی، میں صدی بارھویں نے نجدی عبدالوہاب ابن کہ ہے حدث نوپیدا بہت مقلدی غیر کی گ�راہ طائفہ ت�ہارے ہاں۔ الوھابیہ الردعلی فی رسالہالدررالسنیہ کا سرہ قدس زین اح�د سیدنا حضرت العل�ا شیخ معظ�ہ مکہ عل�ائے سردار

اجتہاد : ۲۴۰ضرب لیاقت بے اا ثالث ، ٹ�ہرانے حرام کے اس اا ثانی بتانے، شرک کو تقلید اا نول ا نزاع سے گ�راہوں ان کو اہلسنت ہمقدیم کا مکاروں ان یہ ہیں، لگتے الج�نے میں شخصی تقلید کر چ�وڑ کو تینوں عیار چالاک یہ ہے، میں بتانے جائز ترک کا اسمقتول شیخ کے ان بنالی، ج�وٹ صدی چوت�ی ب�ی پ�ر چلے چال یہی ب�ی پٹ�ے کے پرواز نئی یہ ہے، کا بچانے جان طریقہ : ظہر ال�ائتین بعد کہ گئے کر انصاف میں انصاف رسالہ صاحب اللہ ولی شاہ پیر پردادا اور استاد دادا اور دادا کے مخذول اس�عیل۔ الزمان ھذلک فی اجب ھوالو ھذا کان و بعینہ مجتہد مذہب علی لایعت�د کان من وقل باعیان�م لل�جتہدین الت�ذہب بین�م

جو ۲ ت�ا شخص کوئی ہی کم کہ ہوا ظاہر میں اسلام اہل بننا پابند کا مذہب کے مجتہد ایک خاص بعد کے صدی دو یعنی۔ میں زمانے اس ت�ا واجب یہی اور ہو کرتا نہ اعت�اد پر معین امام ایک

( ۲ ؎ ص ترکی استنبول دارال�فقت مکتبہ الخ الرابعۃ ال�ائۃ قبل الناس حال حکایۃ باب اللہ ولی شاہ انصاف ۱۹رسالہ )

ضلالۃ۔ : بدعۃ ہےوکل بدعت بالاتفاق ہوئی ایجاد کے ھثہ ثل فن قرو بعد میں دین فر امو جوبات اور قولہ

نکلی : ۲۴۱ضرب سے پیٹ کے ال�یطان قرن میں قرن بارھویں چ�وڑ تین کہ مقلدی غیر ت�ہاری جیسی ،دے : ۲۴۲ضرب تو بتا کرنا ثابت مکان لیے کے ھلی تعا اهللا ، ہے مانگتا منہ اپنے موت اپنی بیل والا نے ڈکرا میں بن کے شیر

مستحق گ�راہ بدعتی تو اور النار فی و ضلالت و بدعت سے منہ ہی تیرے بول از بدتر قول تیرا تو مانا، نے کس میں ثلثہ قرون کہہے۔ نار

ہے۔ : ۲۴۳ضرب ضلالت و بدعت تیری ب�ی یہ کیا، نے کس میں ھثلثہ قرون انکار کا ذاتیہ احاطہ کے عزوجل اهللاکی : ۲۴۴ضرب اس بصر، کی اس س�ع کے اس ، قدرت کی اس سے جس ماننا محیط کو علم صرف میں الہیہ فت صفا

بدمذہبی و گ�راہی تیری ب�ی یہ ت�ا، قائل کا اس کون میں ثلثہ فن ہے،قرو ہوتا ثابت انکار کا احاطے کے خالقیت کی اس مالکیت،ہے۔

تیری : ۲۴۵ضرب ب�ی یہ ت�ا۔ قول کا کس میں ھثہ ثل قرون بتانا بدعت کو چوت�ے سوا کے ان اور کہنا معنی تین وہ کے استواءہے۔ بددینی و ضلالت

تیری : ۲۴۶ضرب ب�ی یہ ت�ا، مذہب کا کس میں ھثہ ثل قرون کردینا منحصر میں صحیح حدیث کو ثبوت کے اع�ال فل فضائہے۔ بدزبانی و جسارت بدعت

ضلالت : ۲۴۷ضرب فت بدع بالاتفاق اسے اور ہوئی حادث کے ثلثہ فن قرو بعد میں دین فر امو بات جو کہ لینا معنی یہ کے بدعتطویل دفتر تو لک�ئے بحث وہ ، فرماچکے میں کثیرہ تصانیف اپنی اہلسنت عل�اء تحقیق کی اس ہے، افتراء پر مرحومہ فت اام کہنا

دک�ائے سے معت�د مسند اتفاق کا امت پر اطلاق ھوی دع اس اپنے مدعی مگر ، خطاب فل قاب کیا العقل ناقص مخاطب پ�ر اور ہو،ک�ائے۔ سر آاپ کا ضلالت و جہالت اپنی ورنہ

پڑھنا : ن�از پیچ�ے کے اس مطابق کے فتوے کے اس اور ہوا مبتدع یقینی ہے س�ج�تا دینی امر کو تقلید جو بریلی مفتی قولہناجائز کو پڑھنے ن�از ب�ی پیچ�ے کے ھلی تعا اهللا رح�ہم ائ�ہ اپنے نے دوست نادان اس کہ افسوس ظاہر ھو ک�ا ہوا تحری�ی مکروہ

کردیا۔

Page 49: الرحمن علٰی العرش استوٰی کی تحقیق

شتی گز ک�اں دامن ازرقیباں کہ شادمباشد رفتہ برباد ماہم خاک فت م� گو

اللہ ہوگئی، برباد ب�ی خاک فت م� میری اگرچہ گئے گزر کر بچا دامن سے رقیبوں تم کہ ہے خوشی ھفواتہ�ج�ے من باهللا نعوذ) ( ت بچائے۔ سے باتوں ہودہ بے کی اس ھلی تعا

۲۴۹ضرب :پر ) لوگوں پاک تو ہے چاہتا کرنا چاک پردہ کا کسی ھلی تعا اهللا جب زند پاکاں طعنہ اندر میلش درد کس پردہ کہ خواہد خدا چوں) ہے۔ت کردیتا م�غول اسے میں طعنہمانتا مکانی کو اهللا کہ گ�راہ بددین یہ یا میں اہلسنت عل�ائے اهللا معاذ مستحق کے مبتدع لفظ کہ لیا دیکھ نے مسل�انوںرقابت خود باقرار سے دین ائ�ہ س�ج�تا نہیں محیط کو وغیرہا مالکیت و خالقیت بصرو و س�ع و قدرت کی اس جانتا جس�انیکفریات کے جس مخذول اس�عیل مقتول شیخ گ�نٹال گرو پرانا کا پٹ�ے نئے کے وہابیہ اس یا ہیں مبتدع وہ باهللا اا عیاذ ہے رک�تا

الوھابیۃ ابی کفریات ھلی ع ال�ہابیۃ الکوکبۃ مبارکہ رسالہ ، میں

یہ اسے یہاں دیا، ھوی فت پر کفر کے اس نے طیبین حرمین عل�ائے بلکہ ضلال کے اس نے عجم و عرب عل�ائے اور ہوا تصنیفتقلید مطلق نہ جو کہیے خبریں کی اهللا ولی شاہ اب تو ہوا مبتدع اهللا معاذ والا س�ج�نے دینی امر کو تقلید جب کہ ہے دک�انا

گزری۔ اب�ی عبارت کی جس ہیں کہتے واجب کو شخصی تقلید خاص بعد کے صدی دو بلکہ

ایسا : ۲۵۰ضرب کو شخصی تقلید خاص بلکہ تقلید مطلق نہ تقلید جو ہوگا حکم کیا نسبت کی آاب م مجددیت جناب اورسنئے اور گزری، اوپر عبارت ہیں، جانتے دینی بے الحادو کو ترک کے اس کہ ہیں مانتے دینی عظیم ترامر مہم و ضروری سختاختلاف اور آائی مختلف خود کہ کیسی ب�ی روایت اور سنتے نہیں مقابل کے روایت فقہی کو حدیثوں مستفیض و صحیح وہ کہا اپنا مطابق کے حدیثوں اور ، خلاف کے اس خود میں کتاب کی مح�د امام مختلف تک ھوی فت کا ائ�ہ ہی اپنے کہ کیسا ب�ی

مگر دیا نے ھوی فت ائ�ہ ب�ی پر اس اور جائے کیا اشارہ میں التحیات کہ مذکور مذہب کا عنہ ھلی تعا اللہ رضی اعظم امام حضرت وروہ اور تقلید کر بڑھ سے اس بتاتے، نہیں جائز کرنا ع�ل پر احادیث نہیں م�ہور سے امام ہ�ارے روایت یہ کہ پر بنا اس صرف

ہے ہوسکتا کیا اور س�ج�نا ضروری دینی کو شخصی خاص ،ب�ی

مکتوب اول جلد : ۳۱۲مکتوبات سبابہ اشارت از جو درباب والسلام الصلوۃ مصدرہا ھلی ع نبوی احادیث مخدوما ہیں فرماتے میںوسلم علیہ ھلی تعا اللہ صلی اللہ رسول کان گفتہ مح�د امام وانچہ آامدہ باب دریں نیز حنفیہ فقہیہ ازروایات اندوبعضے واردشدہ بسیارفت روایا از عنہ�ا ھلی تعا اللہ رضی حنیفۃ ابی قول و قولی ھذا قال ثم وسلم علیہ ھلی تعا اللہ صلی النبی یصنع ک�ا ونصنع ی�یر

اشارت برجواز حنفیہ عل�ائے کہ گویند اگر ن�ائیم دراشارت أات جر ن�ودہ ع�ل احادیث ب�قتضائے کہ رسد ران�ی مامقلدان نوادرست۔ اا ملتقط اھ راست جواز فم عد ترجیح اندگویم دادہ ھوی فت ۱نیز

! بارے اس کی حضرات حنفی بعض اور ہیں وارد احادیث کثیر کی اشارہ سے انگلی کی شہادت میں ت�ہد مخدوم ہ�ارے اےاشارہ وسلم علیہ ھلی تعا اللہ صلی اللہ رسول کہ فرمایا جو نے علیہ ھلی تعا اللہ رح�ۃ مح�د امام اور ہیں، آائی ب�ی فقہیہ روایات میں

رضی ابوحنیفہ امام اور میرا فرمایا نے انہوں پ�ر ت�ے۔ کرتے وسلم علیہ ھلی تعا اللہ صلی پاک نبی جو گے کریں وہ ہم اور ت�ے فرماتےچاہیے، کرنا نہیں ع�ل پر حدیث راست فہ برا کو لوگوں مقلد ہم تو ہے، سے میں روایات نادر یہ تو ، ہے قول یہی کا عنہ ھلی تعا اللہ

ترجیح کہ گا کہوں میں تو ہے دیا فتوے پر جواز کے اشارہ نے عل�اء حنفی کہ جائے کہا اگر کریں، جرات کی کرنے اشارہ کہ) ت ) اا ملتقط اھ ہے کو جواز فم عد

Page 50: الرحمن علٰی العرش استوٰی کی تحقیق

( ۱ ؎ مکتوب ثانی الف مجدد ربانی امام لک�نو ۳۱۲مکتوبات نولک�ور ۴۵۱تا ۴۴۸ /۱مطبوعہ )

شاہ اهللا ولی شاہ لگے ساتھ اور کہا کل�ہ کوئی میں شان کی ان کہ رک�یے یاد ب�ی سابق تقریر اور کہیے خبریں کہ مبتدعی ابکے گیہوں صدقے کے ان اور جوگئے اس�عیل چہیتے میں سب وہ دو جانے کو تینوں ہو پس بلا اور گئے ب�ی صاحب عبدالعزیزفوج ہی اپنی نے ہات�ی نامرد اس کہ افسوس پہنچے، میں قعر کے ضلالت و بدعت فم جہن والے طائفے سب ت�ہارے اور ، گ�نگ�راہ بدعتی کو ذلیل و مردود طائفہ سارے اور اس�عیل کیا، نقصان کا خوان دستار و سفرہ اپنے نے پیندی کچی اس کیا زیاں کاکردیا۔ جائز کو پڑھنے ن�از پیچ�ے کے ان لیا مان جہن�ی

ندارد دل تنگ آاں ماہم ذکر جائے گو شتی گز ک�اں دامن رقیباں از کہ آادم ش

ہوتے۔ت نہیں دل تنگ وہ ب�ی ذکرپر ہ�ارے اگرچہ گئے، گزر کر بچا دامن سے رقیبوں تم کہ ہے خوشی (مج�ے

یحضرون ان واعوذبک ال�یطین، ھ�زات من اعوذبک انی رب وہناتہ اس�عیل وھ�زات ھفواتہ من باهللا هللا o نعوذ الح�د ان واخردعوناکے اس ہیں چاہتے پناہ کی ھلی تعا اهللا امینہم اج�عین واصحابہ لہ ھا و مح�د سیدنا ال�رسلین سید ھلی ع والسلام والصلوۃ العل�ین ربوسوسہ کی شیطان چاہتاہوں پناہ تیری میں رب میرے اے سے۔ باتوں شرم فث باع اور انگیزیوں وسوسہ کی اس�عیل اور لغویات

العال�ین رب ھلی تعا اهللا ح�دیں ت�ام ہے یہ بات آاخری ہ�اری اور ، سے حاضری کی شیطانوں ہوں چاہتا پناہ تیری اور سے، انگیزیوں) ت ) آامین پر، سب اصحاب و آال انکی اور مح�د آاقا ہ�ارے سردار کے رسولوں ہو، وسلام صلوۃ اور ہیں، لیے کے

الاول ربیع مبارک فہ ما السرور و النور شہر پانزدہم جواب اج�الی مختصر یہ کہ هللا صاحبہا ۱۳۱۸الح�د ھلی ع قدسیہ ہجریہ ھقلیل کے فرصت وقت تقدیس سراپا میلاد مبارکہ مجالس و تدریس و تعلیم اشغال وہجوم کار فت کثر باوصف کو والتحیہ الصلوۃاسی صرف میں مکان مسئلہ کہ ساتھ کے التزام اس ہوا الفجارنام ال�جس�ۃ علی القہار تاریخقوارع بلحاظ اور ت�ام میں جلسوںمیں کتابوں مستند کی اس اور پہنچا تک ضرب سو ڈھائی عدد گا، کروں پیش عبارتیں کی کتابوں ہوئی گنائی اا سند کی شخصپاس علاوہ کے اس اور منہافت مضطرب العلو کتاب یونہی ، بڑھتا اور عدد کہ ت�ا م�کن ورنہ ت�ی نہ موجود کثیر ابن تفسیر ب�ی

پ�ر دک�اتی، لطف کثرت کی ضربوں تو جاتا کیا نہ محصور میں تنگ جائے قدر اس کی مخالف اس کو قلم اگر اور ت�ی نہ ب�یعلی ھلی تعا اللہ وصلی الطریق سواء الی الہادی وتعالی سبحنہ واهللا التوفیق، ہیں۔وباهللا کم کیا سو ڈھائی پر سطور معدود اان ب�ی

امین۔ وسلم وبارک ھالہ و مح�د الکریم النبی

( جلد رضویہ فتاوا 29بحوالہ